عقائد کی درستگی ایمان کی درستگی اوراس کی تکمیل ہے اگر عقیدے میں خرابی پیدا ہو جائے تو اعمال کی قبولیت ناممکن ہے اسی لیے انبیائے کرام کی دعوت میں بنیادی دعوت عقیدہ توحید کی ہی دعوت تھی –ہر نبی نے پہلے اپنی امت کے عقائد کو درست کرنے کی کوشش کی ہے اس کے بعد عبادات اور دوسرے احکامات فرض کیے گئے-اس لیے کسی سے امید یا خوف رکھنا،کسی کو اپنا حاجت روا اور مشکل کشا سمجھنا ،وحی پر یقین اور ایمان،انبیاء کے بارے میں غلو اور افراط وتفریط سے بچتے ہوئے یقین رکھنااور شریعت میں اللہ تعالی کی جو صفات بیان کر دی گئیں ان کو بغیر کسی ماہیت اور کیفیت کے معلوم کرنے کے یقین رکھنا عقیدہ کہلاتا ہے-اس لیے مصنف نے اپنی کتاب میں ان تمام چیزوں پر روشنی ڈالتے ہوئے مزیدعقائد کی تفصیلات کو واضح کیا ہے جس میں ایک عقیدے کی خرابی نجومی اور کاہن لوگوں کے پاس جانے والی بھی ہے جس کو بڑی وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے اور عبادات میں نذرونیاز کے مسئلے کو واضح کرتے ہوئے اس کو صرف اللہ کے ساتھ خاص کرنے پر روشنی ڈالی ہے-نجومی ،کاہن،شعبدہ بازی،جوتشی،علم غیب اور شرک سے روکنے والوں پر لگائے جانے والے بہتانوں اور شریعت ،شرعی احکا...
اسلام جس طرح عبادات کے بات میں ہدایات دیناہے اسی طرح معاملات میں بھی مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے معاملات میں معیشت وتجارت کامسئلہ بہت اہم ہے میدان معیشت میں فی زمانہ ایسی بہت سی جدید صورتیں پیدا ہوچکی ہیں جو اس سے پہلے نہ تھی انہی میں ایک مسئلہ بینکنگ کاہے علماء نے اس طرف بھی توجہ کی ہے اور اسلامک بینکنگ کے کامیات تجربے بھی کیے گئے ہیں اگرچہ بعض اہل علم کو اس پر تحفظات ہیں بینکاری میں ایک اہم مسئلہ سود کا ہے کیونکہ غیراسلامی بینکاری کی اساس ہی سود پرقائم ہے جبکہ اسلام میں یہ انتہائی شدید گناہ ہے حتی کہ اسے خدا اور رسول ﷺ سے جنگ کے مترادف قراردیاگیاہے لیکن اس درجہ شناعت کے باوجود بعض لوگ مروجہ بینکوں کے سود کو جائز قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں زیر نظر کتاب میں اس کا مفصل رد کیا گیاہے نیز جدید بینکاری کے حوالے سے بھی پیش قیمت او رمفید معلومات اس میں شامل ہیں جس سے بینکنگ کے متعلق شرعی معلومات سے آگاہی حاصل ہوتی ہے-
علم توحید تمام علوم سے افضلیت اور شرف والا علم ہے کیونکہ اس سے اللہ تعالی کی عظیم صفات اور بندوں پر اللہ کے حقوق کا علم ہوتا ہے-اسی لیے جب ہم انبیائے کرام کی زندگیوں پر نظر دوڑائیں تو ہر نبی کی پہلی دعوت عقیدہ توحید کی درستگی کی ہی طرف دعوت ہے-یہ کتاب محمد بن صالح العثیمین کی عربی تصنیف تھی جس کو مشتاق احمد کریمی نے اردو قالب میں انتہائی سلیس اور عام فہم انداز میں ڈھالا ہے-مصنف نے اس کتاب میں عقیدے سے متعلقہ بنیادی بحثوں کو بہت ہی اعلی اور شاندار انداز سے بیان فرمایا ہے-جس میں اللہ تعالی پر ایمان،رسل اور ملائکہ پر ایمان ،یوم آخرت اور تقدیر کے خیر وشر پر ایمان کو انتہائی دلنشین انداز سے واضح کیا ہے اس لیے یہ کتاب علماء کے ساتھ ساتھ عوام الناس کے لیے بھی انتہائی شاندار تحفہ ہے۔
انسان کی زندگی کا مقصد اللہ تعالی نے اپنی عبادت رکھا اور ہر وہ کام جس کو دین یا ثواب سمجھ کر کیا جائے وہ عبادت کے زمرے میں آتا ہے اس لیے ہر وہ معاملہ جس کو ثواب سمجھ کر کیا جائے وہ خالصتا اللہ تعالی کی رضا کے لیے اور اسی کے نام پر ہونا چاہیے اگر کوئی شخص کسی بھی ثواب والے کام کو اللہ کے علاوہ کسی اور کی رضا حاصل کرنے کے لیے سر انجام دے گا تو یہ اللہ کے ہاں ناقابل قبول ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے ساتھ شر ک جیسے قبیح گناہ کا ارتکاب ہو جائے گا-اس لیے مصنف نے اس کتاب میں عبادت كا لغوي اور اصطلاحي مفهوم بيان كرنے کے ساتھ ساتھ انسانی زندگی کا مقصد بھی واضح کیا ہے- اوراس کےساتھ ساتھ بہت ہی اہم مسائل پر روشنی ڈالی ہے جن میں سے مسئلہ شفاعت،شرک کی اقسام ،وسیلہ کی پہچان اور قبروں پر عمارت تعمیر کر نے کے بارے میں بیان ہے-سب سے اہم خوبی یہ ہےکہ ہرموضوع کو الگ الگ فصل کے تحت بیان کیا ہے۔
اللہ تعالی نے انسان کو بہت سے انعامات سے نوازا ہے -ان نعمتوں کے شکرانے کے لیے ضروری ہے کہ بندہ اپنی خواہشات کو خالق حقیقی کے سامنے جھکا دے-اس کی ایک صورت یہ ہے کہ اللہ تعالی کی طرف سے عائد کردہ فریضہء نماز کو احسن طریقے سے سرانجام دیا جائے- زیر نظر کتابچہ میں مصنف نے جہاں نماز کے انسانی زندگی پر ظاہری ومعنوی اثرات کا جائزہ پیش کیا ہے وہاں نماز کے دنیوی و اخروی فوائد کا بھی تذکرہ کیا ہے-اور یہ واضح کیا ہے کہ نماز کو قائم کرنے سے اللہ تعالی کی طرف سے روحانی اور جسمانی ہر دو اعتبار سے بہت سارے فوائد حاصل ہوتے ہیں-مثلا راحت وسکون کے لیے نماز سب سے بہترین ذریعہ ہے،اسی طرح نماز نور ہے، انسانی غفلتوں کا علاج ہے، انسان کے رنج وغم کو دور کرتی ہے، بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے،اوراس کے علاوہ بے شمار فوائد ہیں جو اللہ تعالی نے نماز میں پوشیدہ رکھے ہیں-ان تمام موضوعات پر بڑی مفصل اچھی گفتگو کی گئی ہے
احکام شرعیہ کے دوحصے ہیں ایک حصہ مامورات شرعیہ کہلاتاہے جس میں کچھ کاموں کوکرنے کا حکم دیا گیا ہے دوسرا حصہ منہیات کہلاتا ہے جس میں بعض امور سے باز رہنے کا حکم دیا گیا ہے شریعت میں جس طرح مامورات کی اہمیت ہے اس سے کہیں بڑھ کر منہیات کی اہمیت ہے اس لیے کہ اگر کوئی صرف منہیات سے بچتا ہے تو اسے اس کاثواب ملتا ہے جبکہ مامورات میں اس صورت میں مستحق اجر ہوتا ہے جب وہ عملاً اسے کرے پھر مامورات میں استطاعت کی قید ہے لیکن منہیات میں یہ قید نہیں ہے مزیدبرآں منہیات کاجاننا اس لیے بھی ضروری ہے کہ انسان ان کے ارتکاب سے بچ سکے تاکہ خدا کی ناراضگی وعتاب کا نشانہ نہ بن سکے فی زمانہ شرعی منہیات کا بڑی دیدہ دلیری سے ارتکاب کیا جاتا ہے اس کی ایک وجہ لاعلمی اور جہالت بھی ہے زیرنظر کتاب کےمطالعہ سے یہ لاعلمی دور ہوجاتی ہے اور انسان ان تمام امور سے بچ سکتاہے جن سے شریعت میں روکا گیا ہے
اہل مغرب نے اپنی لادین تہذیب وثقافت کو فروغ دینے کےلیے جومختلف نعرے ایجاد کیے ہیں ان میں سے ایک آزادئ نسواں یا حقوق خواتین کابھی ہے اس کی آڑ میں وہ مسلم ممالک میں فحاشی وعریانی کاایک سیلاب لاناچاہتے ہیں جس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی ہیں جدید تعلیم یافتہ مسلمانوں کی عظیم اکثریت ان کےدام تزویر میں پھنس چکی ہے اور غیرت وحیاء کا جنازہ نکل چکاہے جس سے زنا کاری اور بدکاری بہت تیزی سے پھیل رہی ہے ان حالات میں ضروری ہے کہ اسلامی تعلیمات کو جانا جائے اور ان پر عمل پیرا ہواجائے اسلام نے عورت کو سب سے بڑھ کر عزت اور تحفظ دیا ہے زیرنظر کتاب میں بڑی خوبصورتی سے خواتین کےبارے میں اسلامی تعلیمات کو اجاگر کیا گیا ہے جن سے اسلام میں عورت کی عزت وعصمت کامقام ومرتبہ ظاہر ہوتا ہے اور معاشرے میں باکیزگی اور حیاء کے جذبے فروغ پاتے ہیں
انسانوں میں مسائل ومعاملات کو سمجھنے میں فکرونظر کا اختلاف کچھ اچنبھے کی بات نہیں اس لیے کہ ہر شخص کی سوچ او رفہم وفکر کی صلاحیتیں متفاوت ہیں مزیدبرآں بسااوقات شرعی نصوص میں ایک سے زیادہ معانی کی گنجائش ہوتی ہے لہذا اختلاف واقع ہوجاتاہے لیکن اصل سوال یہ ہے کہاختلاف رائے میں رویہ او رانداز کیا ہونا چاہیے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں بھی اختلاف ہوئے لیکن انہوں نے ایک دوسرے کی نیت پر حملہ کیا اور نہ ایک دوسرے کو کافر وفاسق کہا آج بھی اسی بات کی ضرورت ہے کہ اختلاف کو علمی دلائل تک محدود رکھاجائے اور کتاب وسنت کی روشنی میں ان کو حل کرنے کی سعی کی جائے لیکن اسے باہمی بغض ونفرت اور حسدو کینہ کا سبب نہ بنانا چاہیے زیرنظر رسالے میں اسی نکتے پر زور دیا گیا ہے
دین اسلام میں ایمانیات یعنی عقائد کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ عقائد کی حیثیت وہی ہے جو بدن میں ریڑھ کی ہڈی کی ہے۔ اس لیے عقاید کی درستی از بس ضروری ہے بصورت دیگر اعمال کی قبولیت ممکن نہیں ہے۔ عقاید کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب میں بھی عقائد سے متعلقہ بنیادی مسائل کو یکجا کیا گیا ہے۔ اس میں دین کی بنیادی باتوں سے بحث کی گئی ہے اور توحید کے ان اصولوں کا بیان کیا گیا ہے جن کی تمام رسولوں نے دعوت دی تھی۔ کتاب میں سوال و جواب کا اسلوب اختیار کیا گیا ہے جس کا مقصد مؤلف کے ہاں یہ ہے کہ قاری سوال دیکھ کر پوری طرح بیدار اورمتوجہ ہو جائے اور اس کے بعد جب جواب پڑھے تو پوری بات ذہن نشین ہو جائے اور کچھ بھی غموض باقی نہ رہے۔ کتاب اصل میں عربی میں تھی جس کے مؤلف علامہ حافظ بن احمد حکمی ہیں اردو ترجمہ مشتاق احمد کریمی نے کیا ہے۔ ترجمہ عام فہم اور سلیس ہے حتی الامکان مشکل الفاظ اور دشوار ترکیبوں سے احتراز کیا گیا ہے۔ (ع۔م)
حج بیت اللہ ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے، اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے ۔اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ کہ آپ نےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة ''حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ اور نہیں ۔لیکن بہت سارے لوگ ان فرائض کی ادائیگی میں بہت ساری غلطیوں اور کوتاہیوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔اس موضوع پر اب تک اردو وعربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ زیرنظر کتاب "حج وعمرہ وزیارت کی خلاف ورزیاں"سعودی عرب کے معروف عالم دین عبد العزیز بن فہد اسلمی ﷾کی کتاب "من مخالفات الحج والعمرۃ والزیارۃ" کا اردو ترجمہ ہے۔ترجمہ کرنے کی سعادت مولانا مشتاق احمد کریمی ﷾نے حاصل کی ہے۔مولف نے اس...