عقائد کی درستگی ایمان کی درستگی اوراس کی تکمیل ہے اگر عقیدے میں خرابی پیدا ہو جائے تو اعمال کی قبولیت ناممکن ہے اسی لیے انبیائے کرام کی دعوت میں بنیادی دعوت عقیدہ توحید کی ہی دعوت تھی –ہر نبی نے پہلے اپنی امت کے عقائد کو درست کرنے کی کوشش کی ہے اس کے بعد عبادات اور دوسرے احکامات فرض کیے گئے-اس لیے کسی سے امید یا خوف رکھنا،کسی کو اپنا حاجت روا اور مشکل کشا سمجھنا ،وحی پر یقین اور ایمان،انبیاء کے بارے میں غلو اور افراط وتفریط سے بچتے ہوئے یقین رکھنااور شریعت میں اللہ تعالی کی جو صفات بیان کر دی گئیں ان کو بغیر کسی ماہیت اور کیفیت کے معلوم کرنے کے یقین رکھنا عقیدہ کہلاتا ہے-اس لیے مصنف نے اپنی کتاب میں ان تمام چیزوں پر روشنی ڈالتے ہوئے مزیدعقائد کی تفصیلات کو واضح کیا ہے جس میں ایک عقیدے کی خرابی نجومی اور کاہن لوگوں کے پاس جانے والی بھی ہے جس کو بڑی وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے اور عبادات میں نذرونیاز کے مسئلے کو واضح کرتے ہوئے اس کو صرف اللہ کے ساتھ خاص کرنے پر روشنی ڈالی ہے-نجومی ،کاہن،شعبدہ بازی،جوتشی،علم غیب اور شرک سے روکنے والوں پر لگائے جانے والے بہتانوں اور شریعت ،شرعی احکامات اور انبیاء کو اپنی باتوں میں مذاق کے طور پر پیش کرنے والوں کا قرآن وسنت کی روشنی میں رد پیش کیا ہے۔
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ از مؤلف |
:: |
1 |
اللہ کی شریعت کے مطابق فیصلہ نہ کرنا |
:: |
8 |
اللہ تعالی کے اسماء و صفات میں الحاد |
:: |
15 |
علم اسماء و صفات پر ایمان کا درجہ |
:: |
17 |
اسماء و صفات سے متعلق ایک شبہ کا ازالہ |
:: |
19 |
اسماء و صفات پر ایمان بنیادی اصول |
:: |
22 |
اسماء و صفات میں الحاد کا معانی |
:: |
24 |
سلف صالحین کے بارے ایک غلط فہمی کا ازالہ |
:: |
26 |
کسی مخلوق کے بارے میں غیب جاننے کا عقیدہ رکھنا |
:: |
27 |
نجومی , جوتشی اورچوری کا پتہ بتانے کےپاس جانا |
:: |
33 |
نجومی,کاہن اور جوتشی سے متعلق ایک غلط فہمی کاازالہ |
:: |
36 |
غیراللہ سے دعا و فریاد کرنا |
:: |
40 |
غیراللہ سے دعا و فریاد کے متعلق ایک غلط فہمی ازالہ |
:: |
46 |
شرک سے روکنے والوں پر ایک بہتان کا جواب |
:: |
60 |
غیراللہ کے لیے نذر ماننا اور جانور ذبح کرنا |
:: |
65 |
جادو اور شعبدہ بازی |
:: |
72 |
قرآن, دین اور رسول اللہ کا مذاق اڑانا |
:: |
82 |
فحاشی اور بے حیائی کو حلال سمجھنا اور ان پر راضی ہونا |
:: |
84 |
تعویذ و گنڈے |
:: |
87 |
فہرست مضامین |
:: |
97 |
ضعیف حدیث پرعمل کرنے والوں کے لیے ایک لمحہ فکریہ |
:: |
99 |