نام: علامہ احسان الہی ظہیر ۔
ولدیت: حاجی شیخ ظہور الہی۔
ولادت: حافظ علامہ احسان الہی ظہیرصاحب 31 مئی 1945ءبمطابق 18 جمادی الاولی 1364ھ بروزجمعرات سیالکوٹ میں ہوئی۔
تعلیم وتربیت:
دینی تعلیم کےلیے آپ جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ اورجامعہ سلفیہ فیصل آباد میں زیر تعلیم رہے۔اور1963ء میں مسجدابرھیمی میانہ پورہ میں خطابت فرماتے رہے۔ 1967ء میں آپ فارغ التحصیل ہوئے۔فارغ التحصیل ہونےکےساتھ آپ نےمولوی فاضل ،منشی فاضل اورادیب فاضل کےامتحانات بھی پاس کئے کچھ عرصہ تک آپ دارالحدیث چینیانوالی میں تدریسی خدمات سرانجام دیتے رہے۔بعدازں آپ اعلی تعلیم کےلیے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں داخل ہوگئے۔اور اللیسانس فی الشریعہ کی اعلی ترین ڈگری لےکروطن واپس لوٹے۔اس کےبعد پےدرپے امتحانات دینےشروع کیےاوریوں ایم اے عربی۔اسلامیات۔اردو۔فاسی۔سیاسیات کی ڈگریاں حاصل کی۔
اساتذہ:
آپ نےمندرجہ ذیل علماء کرام سےاپنی کشت علم کو سیراب کیا۔
1۔استادالاساتذہ شیخ الحدیث حضرت مولانا گوندلوی۔
2۔شیخ الحدیث حضرت مولانا ابوالبرکات احمدمدظلہ۔
3۔فضیلۃ الشیخ علامہ ناصرالدین البانی۔
4۔محمد امین الشنقیطی ۔
5۔فضیلۃ الشیخ عبدالقادر شیبۃ الحمدمصر۔
6۔فضیلۃ الشیخ عطیہ محمدسالم۔
7۔فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز ۔
8۔فضیلۃ الشیخ عبدالمحسن العباد۔
درس وتدریس:
فراغت کےبعدکچھ عرصہ آپ دارالحدیث چینیانوالی لاہور میں تدریسی خدمات سرانجام دیتے رہےپھرمدینہ روانہ ہوئے اوروہاں تعلیم حاصل کرنے کےبعدجب پاکستان لوٹےتوجماعتی اورسیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیناشروع کردیا۔ 1972ءمیں تحریک استقلال میں شامل ہوئے اسی دوران آپ پرقتل وغیرہ کےمقدمات قائم کیےگئے۔اور قیدو بندکی صعوبتیں برداشت کیں۔مختلف مقدمات اوراپنوں کی بے وفائی کی وجہ سے 1978ءمیں تحریک سےدستبردارہوگئے۔اورآپ کو ہفت روزہ اہلحدیث کارئیس مقرر کیاگیا۔
اس دوران حافظ محمدگوندلوی سےشرف دامادی حاصل ہوا۔ ادارتی خدمات کے ساتھ ساتھ آپ جامع مسجد اہل حدیث چینیانوالی رنگ محل لاہور میں خطبہ جمعہ ارشادفرمانے لگے اور یہ سلسلہ بہت عرصہ تک جاری وساری رہا۔اورلاہور کےاطراف و اکناف سےلوگ کھینچ کھینچ کرخطبہ سننے کے لیے تشریف لاتےتھے۔
اندرون ملک اوربیرون ملک جمعیت اہل حدیث جس کےمولانا ناظم اعلی تھےکاتعارف کروانےمیں آپ کی کاوش اور صلاحیتیں اور قابل صدمبارکباد ہیں۔علاوہ ازیں آپ نےجمعیت اہل حدیث کےدفتر کےلیے مرکز کےطور پردوستوں کےتعاون سےانتہائی خطیر رقم خرچ کرکے 53لارنس روڑ لاہور میں ایک وسیع وعریض جگہ خریدی۔جہاں آپ نےمجلس شوریٰ منعقدکروائی ۔اورجمعہ احباب جماعت نےاس مرکزی خریداری پرآپ کوخراج تحسین پیش کیا۔
تصنیفات وتالیفات:
حافظ احسان الہی ظہیر صاحب نےبہت سی کتب تحریر فرمائی ہیں آپ کےاب تک کےتحریرسرمایہ کی تفصیل ذیل ہیں۔
1۔الشیعہ واہل بیت عربی(اس کتاب میں شیعہ فرعومہ کی جب اہل بیت کی حقیقت آشکار کی گئی ہے۔
2۔الشیعہ والسنہ(عربی )(یہ کتاب علامہ صاحب کی شیعہ کی موضوع پراولین تحریری کاوش ہے۔
3۔الشیعہ والقرآن (عربی)(شیعہ ازم پریہ علامہ صاحب کی تیسری معرکہ الآراء کتاب ہے۔
4۔الشعية والتشیع (فرق وتاریخ)(عربی)اس کتاب میں علامہ صاحب نےشیعہ کی مکمل تاریخ پس منظراور اس کےمختلف فرقوں کابذکرہ کیاہے۔
5۔البریلویہ (عربی)(اس کتاب میں بریلویت کی تاریخ بریلوی عقائدانکی تعلیمات اور انکی خرافات کا تذکرہ ہے۔
6۔القادیانية(عربی) 7۔البائية نقدد تحلیل (عربی)
8۔البانیہ عرض ونقد (عربی ) 9۔التصوف 10۔الاسماعیلیہ
11۔بین الشیعۃ و اہل السنۃ 12۔دراستہ فی التصوف
علامہ صاحب کی یہ کتابیں جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سعودی عرب ودیگراسلامی کی یونیورسٹیو ں کےنصاب میں شامل ہیں۔
کلیمات ثناء: علامہ حافظ احسان الہی ظہیر کی شخصیت ملکی اور بین الاقوامی طور کی تعارف کی محتاج ہے۔عوامی حلقوں میں وہ بلند پایہ۔ ممتاز اور منفرد خطیب کی حیثیت سےمعروف ہیں۔ان کی خطابت کاجاہ چشم۔رعب وادب۔ولولہ۔ہمہمہ اورطفطنہ پرمخالف وموافق سےخراج تحسین وصول کرچکاہے۔ان کی آواز کی گھن گرج سےعوامی اجتماعات میں دیدنیی سےکیفیت ہوتی تھی۔علمی حلقوں میں آپ ایک قدآوار علمی شخصیت سمجھےجاتےتھے۔اردو کےساتھ ساتھ عربی کےایک ممتاز اورقادرالکلام متکلم۔ادیب اورعالم دین ہیں۔علم دین کےہر شعبہ میں دسترس حاصل ہے۔بلکہ عر بی زبان میں آپکوگفتگوکرتےہوئےدیکھ کریہ محسوس ہوتاہےکہ آپ کی مادری زبان عربی ہے۔یہی وجہ کہ آپ نےمختلف فرق یاطصہ پرتحقیق کرکےجوکتب شائع کی ہیں عرب ممالک میں انکی بہت پزیرائی ہوئی ہےاور انہیں ہاتھوں ہاتھ لیاگیا آپ کی ان کتب کودیکھ کرآدمی حیران رہ جاتاہےکہ ایک عجمی آدمی کیونکر عربی زبان میں ایسےعلمی جواہرکے بار ے میں اورتحقیقی سرمایہ مہیا کرسکتاہے۔آپ نےباطل فرقوں کےعقائداورنظریات پرجس تحقیقات اورواقعاتی طو رپرروشنی ڈالی ہےوہ قابل تحسین ہے۔
شہادت:
جمیعت اہل حدیث کےناظم اعلی،مسلک اہل حدیث کےبیباک ترجمان حضرت علامہ احسان الہی 30مارچ 1987ءبمطابق 29 جمادی الاخریٰ 1407ھ بروز پیرنماز فجرکےبعد4بجے صبح 22گھنٹے ریاض میں گزارنےکےبعدزخموں کی زلائےہوئے تقریبا 42برس کی عمرمیں ریاض کےفیصل ہڑی ہسپتال میں اپنے خالق حقیقی سےجاملے۔یادرہےآپ 23 مارچ 1987ءمیں لچھمن سنگھ راوی روڑمیں اہل حدیث یوتھ فورس کےزیراہتمام جلسہ میں سیر ت النبی کےموضوع پرخطاب کےدوران بم کےایک خوفناک دھماکہ میں شدیدزخمی ہوگئےتھے۔
حوالہ: تذکرہ علماء اہل حدیث ازمحمدعلی جانباز۔
دين اسلام كى ماننے والوں میں مختلف گروہ پائے جاتے ہیں-ہر گروہ کے پاس اپنی سچائی کے لیے دلائل اور براہین موجود ہیں لیکن سچا اور کھرا اس کو سمجھا جائے گا جو قوی دلیل کے ساتھ گفتگو کرے-بڑوں کی باتوں اور کثرت افراد کو دلیل بنانا کوئی اصول نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ جب مشرکین کو تبلیغ فرماتے تو وہ بھی اپنے حق میں جو دلیل پیش کرتے وہ یہی ہوتی تھی کہ ہمارےآباؤ اجداد یوں کیا کرتے تھے یا یہ کام کرنے والے اتنی بڑی تعداد موجود ہیں اور تم نہ کرنے کے کہنے والے تھوڑی تعداد میں ہو-اسی لیے دین اسلام اطاعت اور اتباع کا حکم دیتا ہے تقلید جامد کا نہیں یہ وجہ ہے کہ دین اسلام ہر دورمیں مسلمانوں کی راہنمائی کر سکتا ہے جب اس میں اجتہاد کا دروازہ کھلا رہے گا اور تقلید کا دروازہ بند رہے گا-مصنف نے اس کتاب میں مختلف فقہی مسائل کے تذکرے کے ساتھ مختلف کوتاہیوں کی طرف اشارہ کیا ہے-خاص طور پر نبوت ورسالت کا مقصداور انبیاء کی دعوت کا مقصد اور اس کے مقابلے میں پائی جانے والی اس دور کے کافروں کی تقلید اور آج کے مسلمانوں کی اپنے علماءتقلید کو سمجھانے کی کوشش کی ہے-اس کے لیے مختلف فقہی مسائل مثلا فاتحہ خلف الامام،رفع ال...
دنیا میں مختلف ناموں اور کاموں کے اعتبار سے فرقے موجود ہیں-کچھ فرقے فکری ونظریاتی بنیادوں پر وجود میں آتے ہیں اور کچھ فرقے سیاسی بنیادوں پر وجود پکڑتے ہیں-فکری ونظریاتی فرقوں میں سے ایک باطل فرقہ قادیانیت ہے جس کی بنیاد ہی غلط ہے-اور وہ ان کی سب سے بڑی غلطی نبوت اور رسالت پر حملہ ہے-ان کی اسی غلط بنیاد کی وجہ سے حکومت پاکستان بالخصوص اور دوسرے ممالک میں ان کو غیر مسلم قرار دیا جاتا ہے-اس فرقے کو دبانے کے لیے علماء کو بہت محنتیں کرنی پڑیں اور قربانیاں بھی دینی پڑیں-اسی سلسلے میں ایک بہترین کوشش علامہ احسان الہی ظہیر شہید کی ہے جنہوں نے ابتدا میں اس باطل فرقے کی نقاب کشائی کرتے ہوئے خوب خبر لی-مصنف نے اس کتاب میں نبوت کے خصائل بیان کرتے ہوئے مرزا قادیانی کے افکار اور ان کے خلیفوں کی پشت پناہی کو عریاں کرتے ہوئے اس فرقے کے حاملین کی کرتوتوں کو بھی واضح کیا ہے جس میں ان کے اخلاقی کردار کے خراب ہونے کے ساتھ ساتھ دینی افکار کی خرابی کو بھی پیش کیا ہے-
اسلام ایک دین فطرت ہے اور خدا تعالیٰ نے تمام تر احکامات انسان کی فطری ضرورتوں کے عین مطابق نازل فرمائے ہیں لیکن مسلم معاشرے میں ایک ایسے فرقے کا بھی وجود ہے جس نے اپنے عقائد میں اس قدر غلو اختیار کیا کہ عیسائیوں کے نظریہ تثلیث کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ زیر مطالعہ کتاب شہید اسلام علامہ احسان الہٰی ظہیر کی گرانقدر تصنیف ہے جس میں انہوں نے اپنے مخصوص انداز میں صوفیت کے چہرے پر چڑھے ہوئے نقاب کو اتار پھینکا ہے۔ علامہ صاحب نے تصوف کے اصول، بنیاد اور مصادر پر تفصیلی مباحث پیش کرنے کے ساتھ ساتھ کسی تصنع اور تکلف کے بغیر تصوف کی دوسرے مذاہب کے ساتھ واضح مشابہت کو بیان کیا ہے۔ مولانا نے نہ صرف صوفیت کی اپنی معتبر کتابوں کے حوالے دئیے ہیں بلکہ دیگر مذاہب کی کتابوں کے ڈھیروں حوالے موجود ہیں۔ اس کتاب میں کچھ اشیاء ایسی پیش کی گئی ہیں جن سے ابھی تک کسی اور نے بحث نہیں کی اور ایسے پہلو سامنے لائے گئے ہیں جن کی طرف عام محققین کی نظر نہیں گئی۔ مولانا نے خصوصی طور پر ایک باب صوفیاء اور شیعہ کے متلعل قائم کیاہے جس میں ثابت کیا گیا ہے کہ صوفی اور شی...
شہید اسلام علامہ احسان الہیٰ ظہیر رحمۃ اللہ علیہ کی یہ تصنیف بھی باقی تصانیف کی طرح قوت استدلال اور اسلامی حمیت وغیرت کی آئینہ دار ہے ۔تعلیم کے ساتھ ساتھ بریلوی تعلیمات کی نشرو اشاعت اور مقبولیت میں اگر چہ بہت کمی آئی ہے مگر اس کا ایک نقصان یہ بھی ہوا ہے کہ جدید طبقہ مذہب سے دور ہو جاتا چلا گیا ۔جدید تعلیم یافتہ گروہ نے جب اسلام کے نام پر خرافات اور بدعات کا ارتکاب ہوتے ہوئے دیکھا تو اس نے تحقیق کے بجائے یہ گمان کر لیا کہ شاید مذہب اسلام اسی کا نام ہے ۔چنانچہ بریلوی افکار نے نئی نسل کو اسلام سے دور کر کے الحاد و لادینیت کی ٖآغوش میں پھینک دیا ان حالات میں کسی ایسی کتاب کی اشد ضرورت تھی جو نئی نسل اور جدید تعلیم یافتہ طبقے کو یہ بتلاتی کہ وہ شرکیہ امور اور خرافات و بدعات ،جنہیں وہ اپنے گرد دیکھ رہے ہیں ،ان کا ارتکاب اگرچہ مذہب کے نام پر ہو رہا ہے مگر کتاب وسنت کی پاکیزہ تعلیمات سے ان کا کوئی تعلق نہیں ۔علامہ شہید کی تحریروں کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ وہ جو بات بیان کرتے ہیں سند اور حوالے سے کرتے ہیں اس کتاب میں بھی یہی انداز اختیار کیا گیا ہے ۔امید ہے کہ غیر جانبداری سے اس ک...
صحابہ کرام اور ہل بیت کی عظمت سے کون انکار کرسکتاہے۔یہ وہی پاک باز ہستیاں ہیں جن کی وساطت سے دین ہم تک پہنچا۔اہل بیت سے محبت رکھنا جز و ایمان ہے اس لیے کہ اس مسئلہ کی بڑی اہمیت ہے ا ہل علم نے اس مسئلہ پر مستقل رسائل تصنیف کیے ہیں جس میں انہوں نے اس مسئلہ کی اہمیت کو بیان کیا ہے چنانچہ اہل السنہ کے نزدیک فرمان نبویﷺ کے مطابق اہل بیت سے محبت رکھنا جزو ایما ن ہے اور کسی طرح کے قول وفعل سے ان کوایذا دینا حرام ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اہل بیت کے بارے میں شیعہ کا موقف ‘‘علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں شیعہ کے اہل بیت کے بارے میں معتقدات کو بیان کیاگیا ہے۔ اور اس حقیقت کوبھی آشکارا کیاگیا ہے کہ شیعہ بظاہر سیدنا علی سے گہری عقیدت ومحبت رکھنے والے ہیں لیکن باطن میں وہ ان کے دشمن ہیں۔ یہ کتاب علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید کی شیعہ کے متعلق ایک چشم کشا تحریر کی تلخیص ہے۔ کتاب کا نام ’’اہل بیت کے بارے میں شیعہ کا موقف‘‘ ادارۃ دعوۃ الاسلام، انڈیا کی طرف سے تجویز کردہ ہے۔ (م۔ا)
اردو ادب میں سفرناموں کو ایک مخصوص صنف کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ یہ سفرنامے دنیا کے تمام ممالک کااحاطہ کرتے ہیں۔اِن کی طرزِ نوشت بھی دوسری تحریروں سے مختلف ہوتی ہے۔یہ سفرنامے کچھ تاثراتی ہیں تو کچھ معلوماتی۔ کچھ میں تاریخی معلومات پر زور دیا گیا ہے تو کچھ ان ملکوں کی تہذیب و ثقافت کو نمایاں کرتے ہیں جہاں کا انسان سفر کرتاہے۔ سفرمیں انسان دوسرے علاقوں کےرہنے والے انسانوں سےبھی ملتا جلتا ہے۔ ان کےرسم ورواج ، قوانین رہن سہن ،لائف اسٹائل اور لین دین کے طریقوں سے واقفیت حاصل کرتا ہے۔ آثار قدیمہ کے مطالعہ سے قدیم دور کے انسان کی زندگی کے انہی پہلوؤں سے آشنائی حاصل ہوتی ہے۔ اور اس میں سیکھنے کے بہت سے پہلو ہوتے ہیں جو انسان کی اپنی عملی زندگی میں کام آتے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سفر حجاز‘‘ شہیدملت علامہ احسان الٰہی ظہیر کی مرتب کردہ ۔اس سفرنامہ کا امتیازیہ کہ یہ سفر نامہ دیار حبیب کا سفر اختیار کرنے والے کسی محض حاجی کاسفرنامہ نہیں کہ جس نے ارض حجاز میں چند روز ، چند مہینے گزارے ہوں اور اپنی داستان سفر تصنیف کردی ۔اس سفر نامہ کے راقم علامہ احس...
اللہ رب العزت نے ہمارے نبیﷺ کو ایک کامل واکمل شریعت دے کر مبعوث فرمایا اور نبیﷺ نے اپنی تعلیمات عامۃ الناس تک پہنچا ہی نہیں دیں بلکہ حق بھی ادا کر دیا‘ پھر ان تعلیمات کو صحابہ نے تابعین تک انہوں نے آگے لوگوں تک پہنچائیں اور یہ سلسلہ جاری وساری ہے‘ انیسوی صدی مسلمانوں کی مظلومیت اور مغلوبیت کی صدی تھی‘ اِس صدی میں مسلمانوں کو ان کے وطنوں سے محروم کیا گیا‘اور مسلمانوں پر حملہ آور طاقتوں کی یہ کوشش رہی کہ وہ مسلمانوں کو کسی نہ کسی اسلام سے مرتد کر دیں اور انہوں نے بہت سے حربے بھی استعمال کیے اور مسلمانوں میں بہت سے مصنوعی عقائد بھی داخل کرنے کی بھی کوشش کی گئی تاکہ مسلمان شکوک وشبہات کا شکار ہو جائیں اور وہ مسلمانوں میں بھیس بدل کر داخل ہوئے انہوں نے بہت سے فرقے مسلمانوں میں چھوڑے جن میں سےدو فرقے’’بابیہ‘‘اور ’’بہائیہ‘‘ ہیں‘ جن کا مقصد مسلمانوں سے اسلام کو جڑ سے نکال دینا اور مسلمانوں کو جہاد وقتال سے دور کرنا تھا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’الباییہ عرض و نقد‘‘ مولانا...
بہائی فرقہ نے شیعہ اثنا عشریہ سے جنم لیا بہائی فرقہ کا بانی مرزا حسین علی 1887ء کو ایران کے علاقے مازندان کی ایک نور نامی بستی میں پیدا ہوااس نے بچپن ہی میں صوفیت اور شیعیت سے متعلقہ علوم پڑھ لیے اور مختلف علوم میں مہارت حاصل کرلی۔یہ اثنا عشری شیعہ سے تعلق رکھتا تھا مگر اثنا عشریوں کی حدود سے بھی تجاویز کرگیا تھا ۔وہ شیعہ کی روایات اور کتابوں کےبارے میں وسیع معلومات رکھتا تھا ۔ بہائیت دراصل بابیت کی وارث اور اس کی بوسیدہ ہڈیوں پر استوار ہے او ران کاآپس کا رشتہ انتہائی گہرا،بلکہ چولی دامن کاساتھ ہےاس لیے بہائیت کو سمجھنے کے لیے بابیت سے ایک حد تک واقف ہونا ناگزیر ہے۔ مرزا حسین علی اس کے برطانوی استعمار کے ساتھ گہرے روابط تھے ۔انگریزوں نے اس کواپنا مذہب اور دعویٰ پروان چڑھانے میں بھر پور مدد کی ۔ اس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کےاتحاد کو پارہ پارہ کرنا تھااس نے اپنے فرقے کی ترویج کےلیے برطانیہ، روس ، ترکی پاکستان ،افریقہ اور دیگر بلاد میں مسلمانوں ک...
شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ تمام صحابہ کرام کو عمومی طور پر اور خلفائے راشدین کو خصوصی طور پر ، امت میں جو مقام و مرتبہ حاصل ہے ، اس کے بارے میں صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ انبیاء کرام کے بعدیہ مقدس ترین جماعت تھی جس نے خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺکی رسالت کی تصدیق کی ، آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہا ، اپنی جان و مال سے آپﷺکا دفاع کیا ، راہِ حق میں بے مثال قربانیاں دیں آپﷺ کی رحلت کے بعد اپنے عقیدہ وعمل کے ذریعے اس آخری دین اور اس کی تعلیمات کی حفاظت کی۔صحیح احادیث میں خلفائے راشدینکے جو فضائل بیان ہوئے ہیں ، وہ ہمارے لیے کافی ہیں۔اس لیے کہ جہاں ہم ان کے ذریعے صحابہ کرامکے حقیقی مقام و مرتبہ کو جان سکتے ہیں وہیں ان کی عقیدت میں غلو کے فساد سے بھی محفوظ رہ سکتے۔ زیر نظر کتاب&rs...
نظامِ قدرت کی یہ عجیب نیرنگی اور حکمت ومصلحت ہےکہ یہاں ہر طرف اور ہر شے کے ساتھ اس کی ضد اور مقابل بھی پوری طرح سے کارفرما اور سر گرم نظر آتا ہے۔حق وباطل،خیر وشر،نوروظلمت،اور شب وروز کی طرح متضاد اشیاء کے بے شمار سلسلے کائنات میں پھیلے ہوئے ہیں۔اور تضادات کا یہ سلسلہ مذاہب ،ادیان اور افکار واقدار تک پھیلا ہوا ہے،اور ان میں بھی حق وباطل کا معرکہ برپا ہے۔تاریخِ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے،جو اس سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست شیعیت اور رافضیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریکیں ہیں ۔شیعہ اگرچہ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں لیکن ان کےعقائد اسلامی عقائد سے بالکل مختلف و متضاد ہیں ، اس فرقہ کی تین قسمیں ہیں غالیہ،زیدیہ، رافضہ اور ہر ایک کے مختلف فرقے ہیں ۔شیعہ فرق کے باطل عقائد، افکار ونظریات کو ہر دور میں علمائے...
اللہ تعالیٰ نے ہر صاحب استطاعت پر زندگی میں ایک بار حج فرض کیا ہے۔ حج یا عمرہ پر جانے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس فرض کو ادا کرتے وقت نبوی تعلیمات کو ملحوظ رکھے۔ زیر نظر کتابچہ میں مسنون حج و عمرہ کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ یہ شیخ عبدالعزیز بن باز کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ علامہ احسان الہٰی ظہیر ؒ نے کیا ہے۔ کتاب کے مندرجات عام فہم انداز میں بیان کیے گئے ہیں۔ البتہ کسی بھی جگہ پر حوالہ جات رقم نہیں کیے گئے ۔ قرآنی آیات اور احادیث کے حوالوں اور تحقیق کے ذریعے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے۔(ع۔م)