شرک کا لغوی معنی برابری جبکہ شرک کی واضح تعریف جو علماء کرام نے کی ہے وہ یہ ہے کہ اَللہ تعالیٰ کے کسی وصف کو غیر اللہ کیلئے اِس طرح ثابت کرنا جس طرح اور جس حیثیت سے وہ اَللہ تعالیٰ کیلئے ثابت ہے ،یعنی یہ اِعتقاد رکھنا کہ جس طرح اَللہ تعالیٰ کا علم اَزَلی، اَبدی ، ذاتی اور غیر محدود ومحیطِ کل(سب کو گھیرے ہوئے)ہے ،اِسی طرح نبی اورولی کو بھی ہے اور جس طرح اَللہ تعالیٰ جملہ صفاتِ کمالیہ کا مستحق اور تمام عیوب ونقائص سے پاک ہے ،اِسی طرح غیر اللہ بھی ہے تو یہ شرک ہو گا اور یہی وہ شرک ہے جس کی وجہ سے اِنسان دائرۂ اِسلام سے خارِج ہو جاتا ہے اور بغیر توبہ مرگیا تو ہمیشہ کیلئے جہنم کا اِیندھن بنے گا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اور نبی کریم ﷺ نے اپنی احادیث مبارکہ میں جس قدر شرک کی مذمت اور توحید کا اثبات کیا ہے اتنا کسی اور مسئلے پر زور نہیں دیا ہے۔سیدنا آدم ؑ سے لے کر نبی کریمﷺ تک ہر رسول و نبی نے اپنی قوم کو یہی دعوت دی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "یہ نہیں ہے شرک تو پھر شرک کس کا نام ہے؟"محترم محمد اشفاق حسین حیدر آبادی کی کاوش ہے، جس میں انہوں نے لوگوں میں پائ...
یہ حقیقت کسی وضاحت کی محتاج نہیں کہ ہمارا ملک خالص کتاب وسنت پر مبنی مکمل اسلام کے تعارفی نا م کلمہ طیبہ کے مقدس نعرہ پر معرض و جود میں آیا تھا۔جس کا ادنیٰ ثبوت یہ ہے کہ 1956ء، 1963ء اور پھر 1973ء کے ہر آئین میں اس ملک کانام اسلامیہ جمہوریہ پاکستان لکھا جاتا رہاہے اور سر فہرست یہ تصریح بھی ہے کہ پاکستان کا سرکاری مذہب اسلام ہوگا اور کتاب و سنت کے خلاف کوئی قانون نہیں بنایاجائے گا۔ 1973ء کے منظور شدہ آئین وہ آئین ہےجس پربریلوی مکتبِ فکر کے سیاسی لیڈرشاہ احمد نورانی، مولوی عبدالمصطفیٰ الازہری وغیرہما کے بھی دستخط ثبت ہیں۔ اسی طرح جب صدر پاکستان جنرل ضیاءالحق نے اسلامی نظام کی طرف پیش رفت کی ایمان پرور نوید سنائی تھی۔ جس سے یہ امید پیدا ہوئی تھی کہ اب اس مملکت میں نظریاتی مقاصد ہی نہیں بلکہ در پیش سیاسی، اقتصادی، ثقافتی، اور تمدنی مسائل کے حل کی راہیں بھی کھل جائیں گی۔ مگر افسوس ۔۔۔کہ احناف کے ایک گروہ نے تمام مذکورہ حقائق اور ملکی تقاضوں سے آنکھیں موندکر کتاب وسنت کو نظرانداز کرتے ہوئے فقہ حنفی کے نفاذ کا نعرہ بلند کیااور ملتان کے قاسم باغ سے یہ مطالبہ کر دی...
صحابہ کرام اور ہل بیت کی عظمت سے کون انکار کرسکتاہے۔یہ وہی پاک باز ہستیاں ہیں جن کی وساطت سے دین ہم تک پہنچا۔اہل بیت سے محبت رکھنا جز و ایمان ہے اس لیے کہ اس مسئلہ کی بڑی اہمیت ہے ا ہل علم نے اس مسئلہ پر مستقل رسائل تصنیف کیے ہیں جس میں انہوں نے اس مسئلہ کی اہمیت کو بیان کیا ہے چنانچہ اہل السنہ کے نزدیک فرمان نبویﷺ کے مطابق اہل بیت سے محبت رکھنا جزو ایما ن ہے اور کسی طرح کے قول وفعل سے ان کوایذا دینا حرام ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اہل بیت کے بارے میں شیعہ کا موقف ‘‘علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں شیعہ کے اہل بیت کے بارے میں معتقدات کو بیان کیاگیا ہے۔ اور اس حقیقت کوبھی آشکارا کیاگیا ہے کہ شیعہ بظاہر سیدنا علی سے گہری عقیدت ومحبت رکھنے والے ہیں لیکن باطن میں وہ ان کے دشمن ہیں۔ یہ کتاب علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید کی شیعہ کے متعلق ایک چشم کشا تحریر کی تلخیص ہے۔ کتاب کا نام ’’اہل بیت کے بارے میں شیعہ کا موقف‘‘ ادارۃ دعوۃ الاسلام، انڈیا کی طرف سے تجویز کردہ ہے۔ (م۔ا)
انسان کی طبیعت اور اس کا مزاج ہے کہ وہ خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتا ہے،اور اس کا یہ طرز عمل زندگی کے تمام معاملات میں ہوتا ہے۔اسی طرح اس کے دین کا مسئلہ ہے کہ وہ اپنے دین کے معاملے میں بھی خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہےاور پھر دین اسلام سے بھلا اور کونسا دین خوب تر ہوگا۔ تو بہر کیف کسی مسلمان کا مقلد بب جانا ایک ایسی سائیکل پر سوار ہونے کے مترادف ہے کہ جس کے پہیے تو گھومتے ہیں مگر وہ ایک جگہ پر ہی کھڑی رہتی ہے،جس سے ورزش کاکام تو لیا جا سکتا ہے مگر سفر طے نہیں کیا جاسکتا ہے۔لہذا تقلید کو اختیار کرنا انسان کے فطری مزاج اور طبیعت کے خلاف ہے۔شاید یہی وجہ ہے کہ آج دنیا میں غیر مسلم ملت اسلامیہ سے ہر میدان میں پیش پیش نظر آ رہے ہیں۔کاش کی ہم بھی دل کی آنکھیں کھول لیتے اور کتاب وسنت سے حقیقی راہنمائی حاصل کر کے ترقی کی راہ پر گامزن ہو جاتے۔ زیر تبصرہ کتاب"چار امام اور عقیدہ امام ابو حنیفہ"محترم مولانا سید معراج ربانی صاحب کی تقریر کی روشنی میں تیار کردہ ایک کتابچہ ہے، جسے سمیع اللہ انعامی فیضی صاحب نے مرتب کیاہے۔ اس کتاب میں انہوں نے دلائل سے یہ ثابت...
شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ تمام صحابہ کرام کو عمومی طور پر اور خلفائے راشدین کو خصوصی طور پر ، امت میں جو مقام و مرتبہ حاصل ہے ، اس کے بارے میں صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ انبیاء کرام کے بعدیہ مقدس ترین جماعت تھی جس نے خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺکی رسالت کی تصدیق کی ، آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہا ، اپنی جان و مال سے آپﷺکا دفاع کیا ، راہِ حق میں بے مثال قربانیاں دیں آپﷺ کی رحلت کے بعد اپنے عقیدہ وعمل کے ذریعے اس آخری دین اور اس کی تعلیمات کی حفاظت کی۔صحیح احادیث میں خلفائے راشدینکے جو فضائل بیان ہوئے ہیں ، وہ ہمارے لیے کافی ہیں۔اس لیے کہ جہاں ہم ان کے ذریعے صحابہ کرامکے حقیقی مقام و مرتبہ کو جان سکتے ہیں وہیں ان کی عقیدت میں غلو کے فساد سے بھی محفوظ رہ سکتے۔ زیر نظر کتاب&rs...
نظامِ قدرت کی یہ عجیب نیرنگی اور حکمت ومصلحت ہےکہ یہاں ہر طرف اور ہر شے کے ساتھ اس کی ضد اور مقابل بھی پوری طرح سے کارفرما اور سر گرم نظر آتا ہے۔حق وباطل،خیر وشر،نوروظلمت،اور شب وروز کی طرح متضاد اشیاء کے بے شمار سلسلے کائنات میں پھیلے ہوئے ہیں۔اور تضادات کا یہ سلسلہ مذاہب ،ادیان اور افکار واقدار تک پھیلا ہوا ہے،اور ان میں بھی حق وباطل کا معرکہ برپا ہے۔تاریخِ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے،جو اس سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست شیعیت اور رافضیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریکیں ہیں ۔شیعہ اگرچہ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں لیکن ان کےعقائد اسلامی عقائد سے بالکل مختلف و متضاد ہیں ، اس فرقہ کی تین قسمیں ہیں غالیہ،زیدیہ، رافضہ اور ہر ایک کے مختلف فرقے ہیں ۔شیعہ فرق کے باطل عقائد، افکار ونظریات کو ہر دور میں علمائے...
ایک زمانہ تھا جب مسجد الحرام میں ایک جماعت کے بجائے 4جماعتیں ہوا کرتی تھیں اور ایک امام کے بجائے 4امام ایک نماز اپنے اپنے فقہ کے پیرو کاروں کو پڑھایا کرتے تھے۔جب حنفی مصلیٰ پر نماز ہوتی تو شافعی اپنے مصلیٰ پر نماز پڑھتے تھے،یعنی بیت اللہ جو وحدت ملت کی علامت تھا اسے چار حصوں میں تقسیم کردیا گیا تھا،اللہ تعالیٰ حکومت سعودیہ کو جزائے خیر دے کہ اس نے چار مصلوں کو ختم کرکے صرف ایک مصلیٰ پر لوگوں کو جمع کردیا۔محترم جناب ابو الاقبال سلفی صاحب نے زیر نظر مختصر کتابچہ بعنوان ’’چار مصلے مٹادئیے گئے اور ان شاء اللہ چار اماموں کی تقلید بھی ختم کردی جائے گی‘‘ میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ جس طرح بیت اللہ میں چار مصلوں کو ختم کردیا گیا اسی طرح ائمہ اربعہ کی تقلید کو بھی ان شاء اللہ ختم کردیا جائے گا۔ (م۔ا)