فی زمانہ مسلمانوں کے زوال وادبار کا ایک اہم سبب اتحادو اتفاق اور نظم وتنظیم کا فقدان ہے معروف عالم دین میاں محمد جمیل صاحب نے زیر نظر کتاب ''اتحادامت نظم جماعت''میں اسی موضوع پربحث کی ہے انہوں نے ثابت کیا ہے کہ قرآن وسنت سے تنظیمی امور سے متعلق ہدایت ورہنمائی موجود ہے کسی تنظیم یا جمعیت کے سربراہ اور کارکنان کے اوصاف کیا ہونے چاہئیں اور ان میں باہمی تعلق کی نوعیت کیا ہو اس کو بھی بحث وفکر کا ہدف بنایا ہے کتاب وسنت کو نصوص سے ان امور کی وضاحت کی ہے ہرمسلمان کو اس کتاب کا مطالعہ کرنا جاہیے اور ایک منظم جماعتی زندگی گزارنے کی کوشش کرنی چاہیے یہی اس کتاب کا پیغام ہے -
اللہ تعالیٰ نے ہر صاحب استطاعت پر زندگی میں ایک بار حج فرض کیا ہے۔ حج یا عمرہ پر جانے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس فرض کو ادا کرتے وقت نبوی تعلیمات کو ملحوظ رکھے۔ زیر نظر کتابچہ میں مسنون حج و عمرہ کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ یہ شیخ عبدالعزیز بن باز کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ علامہ احسان الہٰی ظہیر ؒ نے کیا ہے۔ کتاب کے مندرجات عام فہم انداز میں بیان کیے گئے ہیں۔ البتہ کسی بھی جگہ پر حوالہ جات رقم نہیں کیے گئے ۔ قرآنی آیات اور احادیث کے حوالوں اور تحقیق کے ذریعے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے۔(ع۔م)
زیر تبصرہ کتابچہ " امام کعبہ کا پیغام ،پاکستان اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے نام " امام کعبہ سماحۃ الشیخ الدکتور عبد الرحمن بن بعد العزیز السدیس ﷾کے آل پاکستان علماء کنونشن منعقدہ 31 مئی 2007ء بمقام الحمراء ہال مال روڈ لاہور زیر اہتمام مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان میں کئے گئے فکر انگیز خطاب،اور اس میں بنائی گئی چند تصاویر پر مشتمل ہے۔خطاب عربی میں ہے ،جبکہ اسے اردو میں پیش کرنے کی سعادت مکتبہ دار السلام لاہور نے حاصل کی ہے۔امام کعبہ﷾ نے اپنے اس خطاب میں چند تمہیدی باتیں کرنے کے بعد علی الاعلان اس بات کا اظہار کیا ہے مسلک حق ،مسلک اہل حدیث ہی ہے اور یہی نجات پانے والی جماعت ہے۔آپ نے اتفاق اتحاد پر زور دیتے ہوئے تفرقہ بازی اور انتشار وافتراق سے بچنے کی تلقین کی ،کیونکہ اسی میں امت کی فلاح وبہبود اور نجات کا راستہ ہے۔آپ نے امت کو سیاست ،تجارت سمیت ہر میدان میں آگے بڑھنے اور اپنی خداد صلاحیتوں کو فضول مصروفیات میں ضائع کرنے کی بجائے دین کی خدمت اور فروغ اسلام میں خرچ کرنے پر زور دیا ۔(راسخ)
اسلام کے دوبنیادی اور صافی سرچشمے قرآن وحدیث ہیں جن کی تعلیمات وہدایات پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ قرآن مجید کی طرح حدیث بھی دینِ اسلام میں ایک قطعی حجت ہے۔ کیونکہ اس کی بنیاد بھی وحی الٰہی ہے۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے استفتادہ عامۃ الناس کےلیے انتہائی دشوار ہے ۔عامۃ الناس کی ضرورت کے پیش نظر کئی اہل علم نے مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں ۔اربعین کے نام سے کئی علماء نے حدیث کے مجموعے مرتب کیے۔ اور اسی طرح 100 احادیث پر مشتمل ایک مجموعہ عارف با اللہ مولانا سید محمد داؤد غزنوی نے ا نتہائی مختصراور جامع رسالہ ’’نخبۃ الاحادیث‘‘ کے نام سے مرتب کیا جس میں عبادات معاملات، اخلاق وآداب وغیرہ سے متعلق کامل رااہنمائی موجود ہے۔ موصوف کے کمال حسنِ انتخاب کی وجہ سے یہ کتاب اکثر دینی...
اسلام دین ہدی بھی اور دین فطرت بھی‘ یہ کائنات کے پیدا کرنے والے نے اپنے بندوں کے فائدے اور ان کی زندکیوں کو آسان بنانے کے لیے(آسان انداز میں) اپنی طرف سے نازل کیا۔ خالقِ کائنات سے بڑھ کر انسان کی ضرورت‘ فطرت اور نفسیات کو کون جان سکتا ہے‘ وہی جانتا تھا کہ کس نظامِ حیات میں انسان صحیح طرح رچ بس سکتا اور کامرانیوں سے ہمکنار ہو سکتا ہے‘ چنانچہ اُس نے ہر دور کے تقاضوں کو پورا کرنے والا دین نازل کیا اور اپنے آخری رسول حضرت محمد مصطفیٰﷺ کے ذریعے دین کی تکمیل اور اتمام کر کے دین کو خوب سنوارا‘نکھارا اور عملی شکل میں واضح کیا۔ لیکن بعد میں اس میں انسانی اختراعات کی ملاوٹ سے مشکل سے مشکل تر بنتا چلا گیا۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں مصنف نے اسلام جیسے دین فطرت کو آسان تر انداز میں اختصار کے ساتھ ایک دینِ حیات اور نظام زندگی کے طور پر کتابی شکل میں ہمارے سامنے رکھا ہے۔ مصنف نے صحیح معنوں میں دریا کو کوزے میں بند کر دیا ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں زندگی کے تقریباً تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا ہے۔ متعلقہ عنوان پر چند سطریں لکھ کر مف...
شیخ الحدیث مولانا محمد عبد اللہ رحمہ اللہ(1920ء-2001ء) بھلوال کے نواحی گاؤں چک نمبر ۱۶ جنوبی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی مولانا عبدالرحمن نے آپ کا نام محمد عبداللہ رکھا۔ بعدازاں آپ ’شیخ الحدیث‘ کے لقب کے ساتھ مشہور ہوئے۔ اکثر و بیشتر علماء و طلباء آپ کو شیخ الحدیث کے نام سے ہی یادکیا کرتے تھے۔مولانا موصوف نے ۱۹۳۳ء میں مقامی گورنمنٹ سکول سے مڈل کا امتحان پاس کیا، پھردینی تعلیم کی طرف رغبت کی وجہ سے ۱۹۳۴ء میں مدرسہ محمدیہ، چوک اہلحدیث، گوجرانوالہ میں داخلہ لیا۔ اسی مدرسہ سے دینی تعلیم مکمل کرکے
خانہ کعبہ اور مسجد نبویؐ مسلمانوں کی عقیدتوں کے مرکز ہیں، اس لئے جب بیت اللہ شریف یا مسجد نبویؐ کے آئمہ کرام میں سے کوئی پاکستان تشریف لاتے ہیں تو یہاں کے عوام میں خوشی و مسرت کے بے پایاں جذبات کا پیدا ہونا فطری امر ہے۔الشیخ صالح بن محمد آل طالب کو 28شعبان 1423ھ میں مسجد حرام میں امام مقرر کرنے کا شاہی فرمان جاری ہوا۔ نماز عصر ان کی پہلی نماز تھی، جس کی انہوں نے امامت فرمائی۔ یہ رمضان المبارک کا پہلا دن تھا۔ اسی طرح 1430ھ کو الشیخ صالح مسجد حرام میں مدرس بھی مقرر ہوئے۔ وہ سعودی عرب کے علاقے رابغ میں جاری جمعیہ تحفیظ القرآن الکریم کے چیئرمین ہیں۔ انہوں نے اصلاحی اور تربیتی موضوعات پر کئی کتابیں تحریر کی ہیں۔ ان کی ایک کتاب ’’تہذیب وثقافت کی اشاعت میں مسجدحرام کا کردار‘‘ ہے ۔ بیت اللہ شریف اور مسجد نبوی ﷺ کے آئمہ کرام کو مسلم امہ میں اتحادویگانگت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ الشیخ صالح بن محمد آل طالب کی شخصیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے غیر متنازع...