(ہفتہ 13 جنوری 2018ء) ناشر : کوسموس بکس
آج کل پوری دنیا میں جس طرح سے مسلمانوں کے خلاف ایک خاص سازش کے تحت انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس سے اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ مسلمان ہونے کے لئے صرف مسلم نام کا ہونا ہی کافی ہے۔ کئی ممالک میں اب بھی دیگر مذاہب کے لوگ مسلم ناموں کا استعمال کرتے ہیں۔جس کی ایک وجہ مقامی ثقافت اور روایت ہے۔ مثلاً عراق کے معروف عیسائی لیڈر طارق عزیز جنہیں زیادہ تر لوگ مسلم سمجھتے تھے۔آج بھی بیشتر عرب ممالک میں عیسائیوں کے مسلم نام ہوتے ہیں۔ جس سے ہم اور آپ یہ جان کر خوش ہوجاتے ہیں کہ یہ آدمی یا عورت مسلمان ہیں۔ لیکن جب اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ ان لوگوں کا صرف نام ہی مسلم ہے بلکہ ان کا مذہب کچھ اور ہے تو جلد ہی ہماری رائے بدل جاتی ہے ۔ جس کی ایک وجہ ذاتی طور پر ہمارا رویہّ اور سوچ ہوتا ہے۔یوں بھی عام طور پر ایک انسان کی پہچان اس کے نام سے ہی ہوتی ہے۔ پھر اس کے ملک اور مذہب سے اس کی پہچان کی جاتی ہے۔لیکن ہندوستان سمیت کئی ممالک میں جس طرح مسلمانوں کو پریشان یا ہراساں کیا جارہا ہے اس میں سب سے پہلے مسلم نام ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ مسلمان بیچارے کریں بھی تو کیا کریں ۔ نہ تو ان کا کوئی لیڈر ہے اور نہ ہی...