قرآن اور مسلمانوں کے زندہ مسائل ایک ایسی تصنیف ہے جس میں قرٍآن کو مرکزی ہدایت قرار دے کر عصر حاضر کے مسائل پر ایک گہری نگاہ ڈالی گئی ہے اور اس سلسلے میں تاریخ فکر کی نمایاں شخصیتوں پر گفتگو کے علاوہ پاکستان اوراسلامی معاشرے کے اعتبار سے تاریخ کے رجحانات اور ان رجحانات پر غلبہ حاصل کرنے کے منہدج سے متعلق تفصیل سے غور کیا گیا ہے ان معنوں میں یہ ایک غیر معمولی تصنیف ہے اورمطالعے میں بھی ایک گہری توجہ اور ارتکاز کا تقاضا کرتی ہے علمیات کے بنیادی مسائل سے طریق انقلاب کی تفصیلات تک پھیلتی یہ کتاب عمر بھر کے تفکر کا ثمر ہے اور ہماری تاریخ فکر میں ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتی ہے ۔
صحائف سماوی میں قرآن حکیم وہ منفردکتاب ہے جس کے متعلق کامل وثوق سے کہاجاسکتاہے کہ یہ ہمارے پاس اسی صورت میں محفوظ ومامون ہے جس صورت میں یہ رسول اکرم ﷺ کی زبان حق ترجمان ووحی ربانی کے ذریعے سے جاری ہوئی تھی ۔نزول قرآن کااصل مقصدنفس انسانی کی تہذیب اورباطل عقائداورفاسداعمال کی تردیدہے ۔اس انقلاب انگیزنظریہ کی حامل یہ جامع کتاب ہرزمانہ میں علماءوفضلاکے لیے جاذب توجہ رہی ہے ۔اس کے غائرمطالعہ سے علم وحکمت کے چشمے سداپھوٹتے رہتے ہیں اورانسانی فکرونظرکی آبہاری ہوتی رہی ہے۔زیرنظرکتاب ’’مطالعہ قرآن‘‘مولانامحمدحنیف ندوی کے سال ہاسال کے تدبروتفقہ فی القرآن اوران کے مدت العمرکے شغف علوم دین کانتیجہ ہے۔مولانامرحوم نے انتہائی خوبصورت ادبی پیرائے میں علوم قرآن پرروشنی ڈالی ہے جولائق مطالعہ ہے ۔
اس کتاب میں ثابت کیاگیاہے کہ حدیث وسنت کی تدوین تاریخی تقاضوں کے بجائے خالصتہ دینی عوامل کی بناء پرہوئی ہے اوراپنے دامن میں یہ اس طرح سےاستناد،اتصال اورتسلسل کولیے ہوئے ہے جس کی دنیاکے تاریخی لٹریچرمیں نظیرنہیں پائی جاتی۔ہم اس میں اس حقیقت کااظہاربھی کرچکےہیں کہ محدثین کرام نے نہ صرف رواۃ کے بارے میں جرح وتعدیل سے کام لیاہے بلکہ ان پیمانوں اوراصولوں کی تشریح بھی فرمائی ہےجن کےبل پرمتن ونفس مضمون کی صحت واستواری کابھی ٹھیک ٹھیک اندازہ کیاجاسکتاہے۔رہاتیسراعتراض تواس کابھی ہم نے اس کتاب میں تفصیل سے جواب دیاہے اوربتایاہے کہ فتنہ وضع حدیث کب ابھرا،کن اسباب ووجوہ نے اس کوتقویت پہنچائی اورمحدثین کرام نے اس کے انسدادکے لیے کیاکیامساعی جمیلہ انجام دیں۔نیز اس سلسلے میں کن ایسی علمی وتحقیقی کسوٹیوں کی نشان دہی کی،جن کے ذریعے نہ صرف موضوع حدیثوں کوآسانی سے پہچاناجاسکتاہے بلکہ ان سے فن تاریخ میں ان حقائق کی تعیین بھی کی جاسکتی ہے جوصحیح اوردرست ہیں اوران واقعات کوبھی دائرہ علم وادراک میں لایاجاسکتاہے جوتصحیف والحاق کی دخل اندازیوں کاکرشمہ ہیں ۔دوسرے لفظوں میں یوں کہناچاہیے کہ حدیث وسنت کے...
رسول اکرم ﷺ کی سیرت پربے شمارکتابیں لکھی جاچکی ہیں اورابھی یہ سلسلہ جاری ہے جوتاقیامت جاری رہے گا۔ان شاء اللہ ۔سیرت نگاروں نے متعدداورمتنوع اسالیب اختیارکیے ہیں ۔اس ضمن میں مولانا محمدحنیف ندوی ؒ نے قرآن شریف کی روشنی میں سیرت مرتب کرنے کاکام شروع کیاتھایعنی قرآن حکیم میں نبی کریم ﷺ کے نقوش سیرت کواجاگرکیاجائے’چہرہ نبوت‘اس کے نتیجے میں منصہ شہودپرآئی ۔تاہم افسوس مولانااس کام کومکمل نہ کرسکے۔اورمولانااسحاق بھٹی نے چندابواب کااضافہ کیا۔اس پرکام کی مزیدضرورت ہنوز باقی ہے تاہم جتناکام مولانانے کیاوہ لائق تحسین اورقابل قدرکاوش ہے ۔جس سے واضح ہوتاہے کہ قرآن مقدس میں بھی نبی پاک ﷺ کی سیرت طیبہ موجودہے۔
زیرو پوائنٹ 4 پاکستان کے معروف صحافی اور کالم نگار جاوید چودھری کے کالموں کا مجموعہ ہے ۔جاوید چودھری کا نام محتاج تعارف نہیں بلکہ ایک اندازے کے مطابق اردو اخبارات میں موصوف کا کالم تقریباً سب سے زیادہ پڑھا جاتا ہے۔ ایکسپریس چینل پر موصوف ایک ٹاک شو میں ’اینکر پرسن‘ بھی ہیں اور بہت کامیاب پروگرام کر رہے ہیں۔ ان کا کالم نگاری کا انداز عام لکھاریوں سے جداگانہ اور دلچسپ ہوتا ہے کہ جس میں کہانی اور افسانے کا رنگ اور اصلاح کے پہلو نمایاں ہوتے ہیں کہ جب تک قاری مکمل کالم پڑھ نہ لے نظر ہٹانے کو تیار نہیں ہوتا۔ جاوید چودھری کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ اپنے کالموں میں لفّاظی بکھیرنے کے بجائے عام اور سادہ لفظوں میں نفس مسئلہ کو افسانوی انداز میں بیان کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کالم کے قارئین میں ہر ذہنی سطح کے لوگ دلچسپی محسوس کرتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ مسائل کو افسانوی رنگ دینے اور قارئین کے توجہ حاصل کرنے کے لیے مرچ مصالحہ سے بھی کام لینا پڑتا ہے لہذا موصوف اس کا اہتمام بھی وقفے وقفے سے کرتے رہتے ہیں۔ (ف۔ق)
سلطان محمود غزنوی (971ء ۔ 1030ء ) کا پورا نام یمین الدولہ ابو القاسم محمود ابن سبکتگین ہے ۔ 997ء سے اپنے انتقال تک سلطنت غزنویہ کے حکمران رہے۔ انہوں نے غزنی شہر کو دنیا کے دولت مند ترین شہروں میں تبدیل کیا ۔ اس کی وسیع سلطنت میں موجودہ مکمل افغانستان، ایران اور پاکستان کے کئی حصے اور شمال مغربی بھارت شامل تھا۔ وہ تاریخِ اسلامیہ کے پہلے حکمران تھے جنہوں نے سلطان کا لقب اختیار کیا۔محمودغزنوی 971ء میں پیدا ہوا۔ چھ برس کا تھا کہ باپ غزنی کا بادشاہ بنا۔ پندرہ...
ٹیپوسلطان برصغیرِ کا وہ اولین مجاہد آزادی اور شہید آزادی ہے جس نے آزادی کی پہلی شمع جلائی اور حریت ِفکر، آزادی وطن اور دینِ اسلام کی فوقیت و فضیلت کے لیے اپنی جان نچھاور کردی تھی، ٹیپوسلطان نے حق و باطل کے درمیان واضح فرق و امتیاز قائم کیا اور پرچم آزادی کو ہمیشہ کے لیے بلند کیا تھا۔ ٹیپوسلطان 1750 میں بنگلور کے قریب ایک قصبے میں پیدا ہوا ۔ٹیپوسلطان کا نام جنوبی ہندوستان کے ایک مشہور بزرگ حضرت ٹیپو مستان کے نام پر رکھا گیا تھا، ٹیپوسلطان کے آباؤ اجداد کا تعلق مکہ معظمہ کے ایک معزز قبیلے قریش سے تھا جو کہ ٹیپوسلطان کی پیدائش سے اندازاً ایک صدی قبل ہجرت کرکے ہندوستان میں براستہ پنجاب، دہلی آکر آباد ہوگیا تھا۔ٹیپوسلطان کے والد نواب حیدر علی بے پناہ خداداد صلاحیتوں کے حامل شخص تھے جو ذاتی لیاقت کے بے مثال جواں مردی اور ماہرانہ حکمت عملی کے سبب ایک ادنیٰ افسر ’’نائیک‘‘ سے ترقی کرتے ہوئے ڈنڈیگل کے گورنر بنے اور بعد ازاں میسور کی سلطنت کے سلطان بن کر متعدد جنگی معرکوں کے بعد خود مختار بنے اور یوں 1762 میں باقاعدہ ’’سلطنت خداداد...
المیہ یہ ہے کہ بعض گروہوں کی طرف سے ایک سازش کے تحت شعائر اسلامی کا مذاق اڑایا جاتا ہے،شان رسالت ﷺ میں توہین کا لائسنس طلب کیا جاتاہے،مقدس شخصیات کی تضحیک وتنقیص کی جاتی ہے اور اگر کوئی اس پر کبھی بھول کر بھی صدائے احتجاج بلند کر دے تو اسے رواداری کے نام پر صبر،تحمل اور برداشت سے کام لینے کو کہا جاتاہے،اسے حقوق انسانی ترقی پسندی اور اعلی ظرفی کا درس دیا جاتا ہے ۔وہ جو اسلام دشمنی اور اقدار شکنی کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں ،انہیں بنیاد بنا کر اپنے تئیں دائرہ روشن خیالی سے خارج کر دیا جاتا ہے۔لیکن جب ان لوگوں کے ذاتی مفادات پر زد پڑتی ہے اور وہ آپس میں دست وگریباں ہوتے ہیں تو خود رواداری کی تمام حدود پھلانگ جاتے ہیں۔تحمل وبرداشت اور رواداری ایسے خوشنما الفاظ ان کی ڈکشنری سے خارج ہو جاتے ہیں۔ان میں اتنا حوصلہ بھی نہیں ہوتا کہ وہ معمولی سی تنقید ہی سن سکیں۔ زیر تبصرہ کتاب" روا داری اور پاکستان "محترم جناب محمد صدیق شاہ بخاری صاحب کی مرتب کردہ ہے جس میں انہوں نے روشن خیالوں کی اسی روشن خیالی کا بھانڈہ پھوڑا ہے۔یہ کتاب پاکستان میں اقلیتوں کے ظلم وستم...
دور جدید کا انسان جن سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے،وہ سب سے پہلے دلوں میں...
دنیا کی ہر قوم کو اپنے دفاع کا بھرپور حق حاصل ہے۔پاکستان کے ہمسائے ممالک میں سے بھارت ایک ایسا ملک ہے کہ جس نے کبھی بھی پاکستان کو ٹھنڈے دلوں قبول نہیں کیا اور ہر وقت پاکستان کے خلاف سازشیں کرتا رہتا ہے۔بھارت کی ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان نے ایٹم بم بنایا اور اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر کر لیا۔یوم تکبیر یعنی 28مئی پاکستان کی تاریخ میں وہ دن ہے کہ جب پاکستان نے بلوچستان کے مقام چاغی میں ایٹمی دھماکے کر کے دنیا کے ایٹمی کلب میں شمولیت حاصل کی ۔ اس سے پہلے امریکہ ، چین ، روس ، برطانیہ اور فرانس ایٹمی کلب کے ممبر تھے ۔جبکہ بھارت نے 11مئی1998 کوراجستان کے مقام پوکھران میں 15.47بجے زیر زمین200میٹر گہرائی میں شکتی ون کے نام سے ایٹم بم کے5دھماکے کر کے کلب میں شامل ہواجس کے جواب میں پاکستان نے28مئی 1998کو ضلع چاغی کے سلسلہ راس کوہ میں 1000میٹر گہرائی میں10.16بجے چاغی ون کے نام سے 7ایٹمی دھماکے کئے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام دراصل1954میں ہی شروع ہو گیا تھا جب پاکستان کے وزیر اعظم محمد علی بوگرہ نے وائٹ ہاوس میں امریکی صدر آیزن ہاور سے ملاقات کی تھی اور پاک...
دنیا میں فرقے مختلف ناموں اور کاموں کے اعتبار سے موجود ہیں۔ کچھ فرقے فکری و نظریاتی بنیادوں پر وجود میں آتے ہیں اور فرقے سیاسی بنیادوں پر وجود پکڑتے ہیں۔ فکری و نظریاتی فرقوں میں سے ایک باطل فرقہ قادیانیت ہے جس کی بنیاد ہی غلط ہے۔ اور ان کی سب سے بڑی غلطی نبوت و رسالت پر حملہ ہے۔ ملک وقوم کے دشمنوں نے اپنے اغراض و مقاصد کی تکمیل کے لیے مرزا غلام احمد قادیانی کو مجدد کا رنگ دیاجو بعد میں مسیح موعودنبی اور رسالت کا روپ دھار گیا۔ ان کی اسی غلط نظریات کی وجہ سے بالخصوص حکومت پاکستان اور دوسرے اسلامی ممالک نے ان کو غیر مسلم قراردیا۔ اس فرقے کو دبانے کےلیے علماء اسلام نے قادیانیوں کو ناکوں چنے چبوائے اور ہر میدان میں ان کا مدلل و منہ توڑ جواب دیاچاہے وہ تحریر ی میدان ہو یا مناظرے کا اسٹیج غرضیکہ مجاہدین ختم نبوت ان کے ناپاک مقاصدکو نیست و نابود کرتے رہے اورکرتے رہیں گئے (انشاءاللہ) زیر نظر کتاب" کامیاب مناظرہ"مجاہد ختم نبوت محمد خالد متین کا ایک قادیانی عالم سےفیصلہ کن مناظرے کو تحریری قالب میں ڈھالا گیا ہے جس کے نتیجہ سے وہ قادیانیت سے تائب ہو کر اسلا...
آج کا دور علمی تنزلی اورمادیت پرستی کادور ہے۔ خصوصاً دینی علم، المیہ یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ روشن خیال اور ترقی پسند تو بن رہا ہے مگر در حقیقت گمراہی اور جہالت کی دلدل میں پھنستا چلا جا رہا ہے۔ محسن انسانیت جناب محمد رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کو ایسی عظیم شاہراہ پر چھوڑا جس کی رات بھی دن کی طرح روشن اور اظہر من الشمس ہے۔ اس بات میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں کہ انسان کا سب سے بڑا ازلی دشمن شیطان لعین ہے۔ یہ شیطان ہی ہے جو امت مسلمہ کو صراط مستقیم سے دور کرنے کے لیے ہر طرف سے حملہ آور ہوتا ہے۔ دینی مدارس ویران اور بے آباد نظر آتے ہیں جبکہ کالج، یونیورسٹیاں اور سینما گھر مغربی مناظر کے عکاس بنے ہوئے ہیں۔ والدین کی اکثریت ماڈرن علم کے حصول کو ترجیح دیتی ہے مگر عالم دین نہیں بناتے۔ اس لیے یہ دور مادیت پرستی اور نفسا نفسی کا دور ہے۔ امت مسلمہ اپنی بربادی کا سامان خود تیار کرتی اور اختلافات و انتشار کا شکار نظر آتی ہے۔ شیطان اپنی چالوں اور سعی پرکامیاب ہوتا چلا جا رہا ہے مگر انسانیت غفلت کی چادر اوڑھے اتفاق و اتحاد سے محروم و عاری ہے۔ زیر نظر کتاب"تیسرا زاویہ اختل...
مسلمان ہونا اللہ تعالیٰ کی اتنی بڑی نعمت ہے اس نعمت کے مقابلہ میں دنیا جہاں کی تمام نعمتیں ہیچ او ر بے حیثیت ہیں ۔اسلام کتنی عظیم نعمت ہے اسکا احساس یہودیت اور عیسائیت ، ہندومت ، قادیانیت سے توبہ تائب ہوکر اسلام لانے والو ں کے حالات پڑ ھ کر ہوتا ہے۔اسلام کی نعمت عطا فرماکر اللہ تعالی ٰ نے یقیناً اپنے بندوں پر بڑا انعام فرمایا ہے۔ لیکن اسلام کو مکمل صورت اختیار کرنا جتنا مشکل ہے اس سے کہیں دشوار اپنے آبائی مذہب کو ترک کر کے اسلام کی آغوش میں آنا ہے یہ ہرگز معمولی بات نہیں کہ ایک شخص اپنے ماحول خاندان اور والدین کے خلاف بغاوت کرتا ہے اور تلاشِ حق میں اس راستے پر گامزن ہوتاہے جوہزاروں گھاٹیوں اور دشواریوں سے بھرا ہوتا ہے مگر وہ ہر مصیبت کا مقابلہ کرتا ہے اور ہر آزمائش پر پورا اترتا ہے یہ کام یقیناً انھی لوگوں کا جن کے حوصلے بلند اور ہمتیں غیر متزلزل ہوتی ہیں اہل عزیمت کایہ قافلہ قابل صد مبارک باد اور قابل تحسین ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’قادیانیت سے اسلام تک ‘‘ رد قادیانیت کےسلسلے میں کئی کتب کے مصنف جناب متین خالد صاحب کی تصنیف ہے ۔اس...
اب یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ پوری دنیا میں آزادی اظہار رائے، حقوق انسانی اور مساوات کا ڈھنڈورا پیٹنے والا مغرب منافقت اور دوغلے پن کے کینسر کا شکار ہے۔خوشنما اور دل ربا اصطلاحات میں روشن خیالی کا درس دینے والے نام نہاد مصلح کا اصل چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے۔حالیہ برسوں میں اسلام دشمنی کے پے درپے واقعات نے اب ثابت کر دیا ہے کہ مغرب میں آزادی اظہار رائے کا مطلب ہے، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعےاجتماعی طور پر اسلام اور اس کی مقدس شخصیات کی توہین وتحقیر، اسلامی تعلیمات کا تمسخر اور مسلمانوں کی تذلیل۔حیران کن بات یہ ہے کہ یہ مذموم حرکات کسی ایک فرد کا ذاتی عمل یا کوشش کا نتیجہ نہیں بلکہ ایسی ناپاک جسارتیں پورے مغربی معاشرے کی اجتماعی سوچ کا مظہر ہیں جو تہذیبوں کے ٹکراؤ اور ایک نئی صلیبی جنگ کا پیش خیمہ ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" آزادی اظہار رائے کے نام پر"محترم متین خالد صاحب کی کاوش ہے، جس میں انہوں نے مغرب کی نام نہاد آزادی رائے کےنام پر اس کی اسلام دشمنی کا پردہ چاک کیا ہے۔یہ کتاب اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ اس میں بیان کردہ مدلل انکشا...
اسلام میں عقیدہ توحید کے بعد دوسرے نمبر پر عقیدہ رسالت (ﷺ)پر ایمان لانا بہت ضروری ہے مسلمانوں پر لازم ہے کہ تمام پیغمبروں پر ایمان لائیں ان کا ادب و احترام کریں اور پھر نبی آخرالزماں حضرت محمد ﷺ پر ایمان لانے کے بعد ان کی اطاعت کریں اور آپ کی جملہ امور میں پیروی بھی کریںسید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ہر دو ر میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین...
دور حاضرکے جن فتنوں نے عالم گیر سطح پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں اور جن سے مسلم معاشر ہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے ان میں سرفہرست گلوبلائزیشن ہے۔ یہ ایک انتہائی غیر محسوس فتنہ ہے جس کا ظاہر انتہائی پرفریب اور خوش نما ہے لیکن اس کے اثرات دین و ایمان، اخلاق و تہذیب اور مذہبی اقدار کے لیے انتہائی تباہ کن ہیں۔ دیگر فتنوں کی طرح یہ فتنہ بھی مغربی دشمنانِ اسلام کے راستہ سے آیا ہے اور اس کی آب یاری کرنے والے یہود و نصاریٰ ہیں، جن کی اسلام دشمنی ظاہر و باہر ہے۔ گلوبلائزیشن کے تحت پروان چڑھنے والی ملٹی نیشنل کمپنیوں نے دنیا کو بالعموم اور اسلامی دنیا کو بالخصوص اقتصادی طور پر اپنا یرغمال بنا رکھا ہے۔ یہ ملٹی نیشنل کمپنیاں نہ صرف ہماری اقتصادی جڑوں پر ضرب کاری لگا رہی ہیں بلکہ اپنی مصنوعات و مشروبات میں حرام اجزاء کو شامل کر کے مسلمانوں کے ایمان پر بھی نقب زن ہو رہی ہیں۔ یہ ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنی آمدنی کا ایک معتد بہ حصہ اسرائیل کے تحفظات کے لیے وقف کر دیتی ہیں۔ گویا مسلمان ان کمپنیوں کی مصنوعات خرید کر خود اپنی تباہی و ہلاکت کا سامان تیار کر رہے ہیں۔زیر تبصرہ...
مسلمانوں نے اپنے ابتدائی ہزار سالہ دورحکومت میں سائنسی، سیاسی، طبی اور علمی چور پر ہر میدان میں دنیا کی راہنمائی کی اور انہیں علم وحکمت کے نئے نئے نادر تحفے عطا کئے۔ سائنس کو مذہب کا حریف سمجھا جاتا ہے،لیکن یہ ایک غلط فہمی ہے۔دونوں کا دائرہ کار بالکل مختلف ہے ،مذہب کا مقصد شرف انسانیت کا اثبات اور تحفظ ہے۔وہ انسان کامل کا نمونہ پیش کرتا ہے،سائنس کے دائرہ کار میں یہ باتیں نہیں ہیں،نہ ہی کوئی بڑے سے بڑا سائنس دان انسان کامل کہلانے کا مستحق ہے۔اسی لئے مذہب اور سائنس کا تصادم محض خیالی ہے۔مذہب کی بنیاد عقل وخرد،منطق وفلسفہ اور شہود پر نہیں ہوتی بلکہ ایمان بالغیب پر زیادہ ہوتی ہے۔اسلام نے علم کو کسی خاص گوشے میں محدود نہیں رکھا بلکہ تمام علوم کو سمیٹ کر یک قالب کر دیا ہےاور قرآن مجید میں قیامت تک منصہ شہود پر آنے والے تمام علوم کی بنیاد ڈالی ہے۔چنانچہ مسلمانوں نے تفکر فی الکائنات اور حکمت تکوین میں تامل وتدبر سے کام لیا اور متعددسائنسی اکتشافات سامنے لائے ۔تاریخ میں ایسے بے شمار مسلمان سائنسدانوں کے نام ملتے ہیں،جنہوں نے بے شمار نئی نئی...
عصر حاضر سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے۔بیسویں صدی کی آخری دو دہائیوں میں کمپیوٹر کی ایجاد اور اس میں حیرت انگیز ترقی نے ناصرف انسانی فکر ونظر میں تبدیلی پیدا کی ہے، بلکہ سماجی زندگی پر بھی ایک حیرت انگیز انقلابی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔اس انقلابی تبدیلی کا سہرا انٹر نیٹ کی ایجاد کو جاتا ہے، جس نے کرہ ارض کو سکیڑ کر اور فاصلوں کی اہمیت کو ختم کر کے ایک نقطے میں سمیٹ دیا ہے اور دنیا کو ایک گلوبل ویلج کی شکل دے دی ہے۔عصر حاضر میں انٹرنیٹ پر معلومات کا ایک بے بہا خزانہ موجود ہےجو صرف ایک کلک سے آپ کے سامنے دستیاب ہوتا ہے۔اس وقت کروڑوں ویب سائٹس آن لائن کام کرہی ہیں، لیکن اس سمندر میں سے اپنے کام کی سائٹس کو تلاش کرنا اور ان سے استفادہ کرنا ایک مشکل امر ہے، چنانچہ اس مسئلے کو سامنے رکھتے ہوئے ایک ایسی ڈائریکٹری تیار کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی جو انٹر نیٹ کو براؤز کرتے وقت آپ کی مدد کر سکے۔ زیر تبصرہ کتاب "عالمی انٹرنیٹ ڈائریکٹری "محترم محمد متین خالد اور محترم اعظم شیخ صاحبان کی مشترکہ کاوش ہے، جس میں انہوں نے متعدد اہم موضوعات پر د...
اسلامی علوم بالخصوص قرآن و سنت کے حوالے سے تحقیق، تفسیر، تشریح ،تسہیل اورتفہیم کا کام صدیوں پر محیط ایک مستحکم اور درخشندہ تاریخ کا حامل ہے۔ ہر عہد کا اپنا ایک محاورہ اور معیار ہوتا ہے جس کے مطابق نظریات کی تفہیم و تجزیہ کیا جاتا ہے،یورپ کی نشاۃ ثانیہ کے آغاز سے ہی ’’سائنس‘‘ اپنے عہد کا محاورہ قرار پائی تھی اور گزرنے والے مہ و سال اس کے محکم ہونے پر مہر تصدیق ثبت کر رہے تھے،ایسے میں درپیش صورت حال کا مسکت جواب دینے کی ضرورت محسوس کی گئی۔’’موجودہ دورمیں اسلام کے علم الکلام کی بنیاد بھی جدید تجرباتی علوم کی دریافتوں پر استوار ہونی چاہیے، اس لیے کہ ان کے نتائج قرآنی افشائے حقیقت سے ہم آہنگ ہیں،چناں چہ دین کا سائنٹیفک علم موجودہ دور کے مسلمانوں کے اعتقاد کو پختہ اور راسخ بنا دے گا۔‘‘ زیر تبصرہ کتاب’’ اسلام سائنس اور مسلمان‘‘ابو علی عبد الوکیل کی ہے۔ عصر جدید میں قرآن حکیم کی اعجازی رہنمائی کا ایک اچھوتا اور لازوال مرقع ہے۔مزید اس کتاب میں خلافت ارض کے لئے سائنس اور ٹکنالوجی کی اہمیت ،ا...
جس مغرب کی لوگ رواداری, برداشت اور اظہار آذادی کی بات کرتے ہیں وہاں کے مذہبی معاملات کی جان کاری تو لیں. آپ وہاں ہولوکاسٹ کے جھوٹا ہونے کے بارے میں بات کرکے تو دیکھیں. وہاں آپ ہٹلر کی مثبت پہلووں پر بات کرکے تو دیکھیں بنا بل کے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے.ہمارے ہاں دو لفظ پڑھتے ہی سب سے پہلے گالیاں پیغمبر اسلام, خدا اور مملکت خداداد کو دی جاتی ہیں کیونکہ اب تو باقاعدہ فیشن بنتا جارہا ہے. مشرق اور مغرب کے درمیان کشمکش کا موضوع ایک طویل عرصے سے زیر بحث چلا آ رہا ہے۔مغرب میں بسنے والے بہت سے لوگوں کے خیال میں مغربی اَقدار کسی بھی مہذب معاشرے کی بنیادی شرط ہیں۔ مغرب میں یہ دلیل دی جاتی ہے کہ ایشیائی اقدار کے چمپئن اپنے استبداد، ڈکٹیٹر شپ اور دیگر غیر جمہوری رویوں کو 'ایشیائی اقدار' کے نام پر درست ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ اس تعصب کی بنیادی وجہ شاید یہ ہے کہ مغربی ذرائع ابلاغ اور لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ دنیا میں صرف اَقدار کا ایک ہی مؤثر نظام موجود ہے جوکہ مغربی اقدار کا نظام ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ اور وہاں کے صاحب رائے لیڈر شاید یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ...
مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک ڈاکٹر عبد القدیر خان بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص ڈاکٹر عبد القدیر خان کے حوالے سے ہی تصنیف کی گئی ہے کیونکہ وہ ملت اسلامیہ کی آنکھ کا تارا اور ہر مسلم کو اپنی جان سے پیارا ہے۔ پاکستانی قوم کی عظمت وغیرت جیتی جاگتی تصویر اور شاعر مشرق کے خواب کی تعبیر ہے۔ دشمنوں کے لیے سیل تند وتیز اور اپنوں کے لیے ایک جوئے نغمہ ریز ہے۔اس کتاب میں ڈاکٹر عبد القدیر خان کے عظیم کارناموں اور ان کی سوانح حیات کا تذکرہ ہے اور عوام کو یہ سبق یاد...
خدائے برتر رحمن ورحیم نے ہمیں ایک خطۂ زمین جو حسین مناظر اور قدرت کی فیاضیوں سے مالا مال ہے جہاں بلند پہاڑ اور ان کی سفید برف سے ڈھکی ہوئی چوٹیاں تیز وتند دریا‘ زرخیز میدانی علاقے‘ معدنی دولت سے بھر پور ہیں اور کئی جگہوں میں خشک پتھریلے پہاڑ اور وسیع ریگستانی علاقے ہیں آسمانی ماحول چاند ستارے سیارے سب کے سب جگ مگ کرتے ہیں اور سورج کی روشنی فصلوں اور صحت کو فیضیاب کرتی ہے‘ قدیم تہذیبی‘ ثقافت لاثانی ہے اور خطہ زمین ذہانت اور قلبی لگاؤ کا ثبوت ہے کہ یہاں بزرگان دین مشعل اسلام بن کر آئے اور اسلام کا یہ خطہ قائد اعظم محمد علی جناح کی بڑی کاوشوں ‘ لگاتار جد وجہد‘ سیاسی قوت‘ آل انڈیا مسلم لیگ کی رہنمائی میں حاصل ہوا اور اس سفر آزادی میں مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی خدمات بے شمار اور ان گنت ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص محترمہ فاطمہ جناح کی سیرت اور کردار اور ان کے شخصی تعارف پر مبنی ہے۔ اس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ انہوں نے کس طرح تحریک پاکستان مین برصغیر کی مسلمان خواتین میں سیاسی شعور بیدار کیا۔ مادر ملت نےکیسے ہندوستان کی م...
صحت بڑی نعمت ہے۔ نو بالغ بچوں کے لیے اچھی صحت اور بھی ضروری ہے۔ ہمارے بچے اور بچیاں جب بچپن سے بلوغت میں قدم رکھتی ہیں تو جسم میں بے شمار انقلابی تبدیلیاں برپا ہوتی ہیں‘ جس کے لامحالہ اثرات ذہن پر ہوتے ہیں۔ 13 سے 19 سال کی عمر میں لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کے لیے عمر کا یہ حصہ بہت نازک ہوتا ہے۔ 13 سال کے لڑکے کو جب پہلی دفعہ گیلے خوابوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا 13 سال کی لڑکی کو پہلی دفعہ Menstruation Cycle سے گزرنا پڑتا ہے تو بے شمار جسمانی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ اس وقت ذہن کی کیفیت بالکل بدلی ہوتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ لڑکے اور لڑکی کو اس دوران ہونے والی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ اس وقت ذہن کی کیفیت کے بارے میں ضروری معلومات حاصل ہوں تاکہ وہ ان کی وجہ سے ہونے والے مسائل سے اچھی طرح واقف اور عہدہ برآ ہو سکے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع کے حوالے سے ہے جس میں مصنف خود میڈیکل کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں انہوں نے نو بالغ لڑکے اور لڑکیوں کے نفسیاتی اور جسمانی مسائل کے حوالے سے تفصیل پیش کی ہے اور تعلیم وتربیت میں بہت اہم کتاب ہے اور مصنف نے یہ کتاب حدود وق...
ہر دلعزیز سیرتِ سرورِ کائنات کا موضوع گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے شاعرِ اسلام سیدنا حسان بن ثابت سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے اورمستقبل میں لکھا جاتا رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔نبی رحمت کی سیرت مبارکہ میں تمام اہل ایما ن کے لیے اسوہ اور نمونہ ہے ۔ رسول برحق ﷺکی بعث سے قبل کی چالیس سالہ زندگی معصوم زندگی بھی ہمارے لیے مشعل راہ ہے ۔ اس زندگی میں آپ ﷺ نے اخلاق کا اعلیٰ نمونہ پیش کیا یہی وہ دور تھا جب لوگ آپﷺ کو الصادق اور الامین کےنام پکارتے تھے۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔دنیا کی کئی زبانوں میں بالخصوص عربی اردو میں بے شمار سیرت نگار وں نے &...
اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ حضرت آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے نبوت کسبی نہیں وہبی ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے جس کو چاہا نبوت ورسالت سے نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں بن سکتا ۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ سب سے پہلے قادیانیوں سے فیصلہ کن قانونی معرکہ آرائی بہاولپور کی سر زمیں میں ہوئی جہاں ڈسٹرکٹ جج بہاولپور نے مقدمہ تنسیخ نکاح میں مسماۃ عائشہ بی بی کانکاح عبد الرزاق قادیانی سے فسخ کردیاکہ ایک مسلمان عورت مرتد کے نکاح میں...