دنیا کی ہر قوم کو اپنے دفاع کا بھرپور حق حاصل ہے۔پاکستان کے ہمسائے ممالک میں سے بھارت ایک ایسا ملک ہے کہ جس نے کبھی بھی پاکستان کو ٹھنڈے دلوں قبول نہیں کیا اور ہر وقت پاکستان کے خلاف سازشیں کرتا رہتا ہے۔بھارت کی ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان نے ایٹم بم بنایا اور اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر کر لیا۔یوم تکبیر یعنی 28مئی پاکستان کی تاریخ میں وہ دن ہے کہ جب پاکستان نے بلوچستان کے مقام چاغی میں ایٹمی دھماکے کر کے دنیا کے ایٹمی کلب میں شمولیت حاصل کی ۔ اس سے پہلے امریکہ ، چین ، روس ، برطانیہ اور فرانس ایٹمی کلب کے ممبر تھے ۔جبکہ بھارت نے 11مئی1998 کوراجستان کے مقام پوکھران میں 15.47بجے زیر زمین200میٹر گہرائی میں شکتی ون کے نام سے ایٹم بم کے5دھماکے کر کے کلب میں شامل ہواجس کے جواب میں پاکستان نے28مئی 1998کو ضلع چاغی کے سلسلہ راس کوہ میں 1000میٹر گہرائی میں10.16بجے چاغی ون کے نام سے 7ایٹمی دھماکے کئے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام دراصل1954میں ہی شروع ہو گیا تھا جب پاکستان کے وزیر اعظم محمد علی بوگرہ نے وائٹ ہاوس میں امریکی صدر آیزن ہاور سے ملاقات کی تھی اور پاکستان نے امریکہ کے ایٹم برائے امن (ایٹم فار پیس) کے منصوبہ میں شمولیت کے ساتھ ایٹمی توانائی کے شعبہ میں تحقیق اور ترقی کے لئے ایٹمی توانائی کے کمیشن کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ زیر تبصرہ کتاب"اسلامی بم کا خالق کون؟"محترم مبین غزنوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے پاکستانی ایٹم بم کی تیاری اور اس میں پیش آنے والے مختلف مراحل کے بارے میں تفصیلات بیان کی ہیں۔(راسخ)
عناوین |
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
9 |
مقدمہ |
10 |
باب اول ایٹمی پروگرام کا آغاز |
13 |
باب دوم کہوٹہ مکمل پاکستان کوشش |
25 |
باب سوم جذبہ حب الوطنی کی دلربا داستان |
49 |
باب چہارم غوری میزائل |
77 |
باب پنجم ایٹمی دھماکے |
89 |
باب ششم اسلامی بم کے خالقوں کے اثاثے |
105 |
باب ہفتم پتھر بولتے ہیں |
111 |
باب ہشتم شخصیت |
127 |
حوالہ جات |
133 |