لفظ فلسفہ یونانی لفظ فلوسوفی یعنی حکمت سے نکلا ہے۔فلسفہ کا موضوع وجود ہے۔ پس کائنات کی ہر شئی اس علم میں داخل ہے۔ فلسفہ کسی بھی شئ کے متعلق اٹھنے والے بنیادی سوالات کا جواب فراہم کرتا ہے۔ اب اگر وہ دین ہو تو فلسفہ دین، اگر تاریخ ہو توفلسفہ تاریخ، اگر اخلاق ہو تو فلسفہ اخلاق، اگر وجود ہوتو فلسفہ وجود کہا جاتا ہے۔ اسلامی فلسفہ بھی زندگی کے ساتھ منسلک مسائل کی منظم تحقیقات کے طور پر بیان کیا گیا ہے، کائنات، اخلاقیات اور تہذیب وغیرہ کا فلسفہ عالم اسلام میں پیش کیا گیا۔ فلسفہ کے متعلق متعدد کتب موجود ہیں جن میں غزالی اور ابن رشد کی کتب قابل ذکر ہیں ۔ زیرنظر کتاب’’ فلسفہ اور علم الکلام کورس کوڈ:2628‘‘ برادرم ڈاکٹر حافظ اسلام عسکری حفظہ اللہ (لیکچرار شعبہ فکر اسلامی ،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ،اسلام آباد) کی مرتب شدہ ہے ۔یہ کتاب علامہ اقبال اوپن میں ایم اے علوم اسلامیہ کے نصاب میں شامل ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب کو 9؍یونٹ میں تقسیم کیا ہے اور موضوع سے متعلق تاریخی وعصری ہر دو پہلوؤں کو سمیٹنے کی کوشش کی ہےاور اس میں فلسفہ وکلام کی تاریخ بھی بیان کی گئی ہے اور جدید فلسفہ و کلام کے متعلق بھی اصولی نکات پیش کیے ہیں ،نیز ہر یونٹ کے آخر میں مصادر وماخذ اور مزید مطالعے کےلیے کتابوں کی فہرست بھی درج کی ہے تاکہ طلبہ ان کتب کے استفادہ سے امتحان اور اسائمنٹ کی تیاری کرسکیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے افراد امت کے نفع بخش بنائے آمین(م۔ا)
اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ تمام انسانوں کے لیے عقائد کی تصحیح اخروی فوزو فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں، نبی کریم ﷺ نے بھی مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ عقائد واعمال اللہ کے نزدیک وہی مقبول ہونگے جن کی بنیاد کتاب وسنت پر ہو ورنہ عند اللہ مردود ہونگے چاہے وہ اعمال وعقائدلوگوں کی نطر میں خوبصورت اور دیدہ زیب کیوں نہ ہوں۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ بنیادی اسلامی عقائد‘‘مولانا محمد عالم سلفی مدنی حفظہ اللہ کے اصلاح عقائد سے متعلق چنددروس کا مجموعہ ہے جسے نے انہوں نے افادۂ عام کے لیے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے۔اس کتاب میں عقائد وعبادات اور شرک وبدعات سے متعلق بہت سارے مسائل اور کلمہ توحید کی تشریح اوراس کے ارکان ،تقاضوں کو عام فہم اور سلیس اسلوب میں پیش کیا گیا ہے ،اور اللہ تعالیٰ کے عرش پر موجود ہونے کے دلائل عقل ونقل سے پیش کیے گئے ہیں ۔نیزاصلاح عقائد سے متعلق ایسی دس باتوں کو بھی پیش کیا کہ جن کا جاننا ہر مسلمان کےلیے واجب وضروری ہے۔اس کےعلاوہ فاضل مصنف نے ان نواقض اسلام کو بھی بیان کیا ہےکہ جن کے ارتکاب سے ایک مسلمان اسلام سے خارج ہوجاتا ہے یہ کتاب یکساں طور پر طلباء اور عامۃ الناس کےلیے مفید ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ الناس کے اعمال وعقائد ،عبادات کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔آمین (م۔ا)
حَجّاج بن یوسف ثقفی (متوفی 95ھ)، بنی امیہ کے دور میں عراق اور حجاز کا حاکم تھا۔ بنی امیہ کی حکومت کو مضبوط بنانے میں اس کا بڑا کردار تھا۔ بنی امیہ خاندان سے وفاداری اور ان کی خلافت کی ترویج میں سعی و کوشش کی وجہ سے ان کے ہاں اسے بڑا مقام ملا۔ عبدالملک بن مروان نے مرتے ہوئے اپنے بیٹے ولید سے اس کی سفارش کی اور اپنے ایک بیٹے کا نام بھی حجاج رکھا۔لیکن تاریخ کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ حجاج نے بہت ظلم کیا ہے، تاہم بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور تابعین رحمہم اللہ نے بامر مجبوری اس کی اقتدا میں نماز بھی پڑھی ہے۔اردو کتب میں حجاج ین یوسف کی شخصیت کا صرف ایک ہی رخ عمومی طور پر پیش کیا جاتا ہے جو ظلم وستم، سفاکیت، درندگی، قتل وغارت گری سے تعبیر ہے جبکہ ا س کی خدمات کا ایک طویل سلسلہ ہے جیسا کہ اعرابِ قرآن، تعریب الدواوین،اسلامی کرنسی میں سکوں کا باقاعدہ آغاز،عراق میں نہری نظام ، فتوحات کا ایک طویل سلسلہ وغیرہ۔ زیر نظرکتاب’’امیر حجاج بن یوسف ثقفی چند غلط فہمیوں کا ازالہ ‘‘جناب فہد حارث صاحب کی کاوش ہے انہوں نے حجاج بن یوسف کے متعلق یہ چند مقالات صرف اس غرض سے جمع کیے ہیں کہ تاریخ کے اس پہلو کو اردوداں طبقے کے سامنے لایا جاسکے اور صحیح وسقیم کے مابین فیصلہ کیا جاسکے ۔بے شک فہد حارث صاحب کے جمع شدہ ان مقالات سےمکمل اتقاق نہ بھی کیا جائے لیکن ان مقالات مطالعہ سے یہ احساس ضرور اجاگر ہوتا ہے کہ حجاج بن یوسف کےساتھ اردو زبان میں انصاف نہیں کیا گیا جبکہ عربی میں اس حوالے سے بہت کچہ موجود ہے اور اگر تاریخ کی امہات الکتب کا ہی جائزہ لے لیا جائے توبہت کچھ غلط ثابت ہوتا ہے۔ فہد حارث صاحب یہ جمع کردہ مقالات کو ئی حرفِ اخیریا قطعی وحتمی نہیں ہیں بلکہ اصحابِ ذوق وتحقیق کے لیےغوروفکر کی ایک دعوت ہیں ۔(م۔ا)
برصغیر پاک وہند کے معروف سیرت نگار اور مؤرخ مولانا سید سلیمان ندوی اردو ادب کے نامور سیرت نگار، عالم، مؤرخ اور چند قابل قدر کتابوں کے مصنف تھے جن میں سیرت النبی کو نمایاں حیثیت حاصل ہے۔مولانا سید سیلمان ندوی ضلع پٹنہ کے ایک قصبہ دیسنہ میں 22 نومبر 1884ء کو پیدا ہوئے۔تعلیم کا آغاز خلیفہ انور علی اور مولوی مقصود علی سے کیا۔ اپنے بڑے بھائی حکیم سید ابو حبیب سے بھی تعلیم حاصل کی۔ 1899ء میں پھلواری شریف (بہار (بھارت)) چلے گئے جہاں خانقاہ مجیبیہ کے مولانا محی الدین اور شاہ سلیمان پھلواری سے وابستہ ہو گئے۔ یہاں سے وہ دربانگا چلے گئے اور مدرسہ امدادیہ میں چند ماہ رہے۔1901ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ میں داخل ہوئے جہاں سات سال تک تعلیم حاصل کی۔ 1913ء میں دکن کالج پونا میں معلم السنۂ مشرقیہ مقرر ہوئے۔1940ء میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی سند عطا کی۔ عالمِ اسلام کو جن علماء پر ناز ہے ان میں سید سلیمان ندوی بھی شامل ہیں۔ انکی علمی اور ادبی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب ان کے استاد علامہ شبلی نعمانی سیرت النبی کی پہلی دو جلدیں لکھ کر 18 نومبر 1914ء کو انتقال کر گئے تو باقی چار جلدیں سید سلیمان ندوی نے مکمل کیں۔سید سلیمان ندوی نے مستقل تصانیف کے علاوہ مذہبی،علمی وتحقیقی اور ادبی مختلف موضوعات پر سیکڑوں مضامین تحریر کیے جو علوم ومعارف کا گنجینہ ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ علامہ سید سلیمان ندوی کے چند نادر خطبات وورسائل کا مجموعہ ‘‘ سید سلیمان ندوی کے صاحبزادےڈاکٹر سید سلمان ندوی کی مرتب شدہ ہے اس کتا میں انہوں نے اپنے والد ماجد رحمہ اللہ کے چند منتخب مقالات،خطبات ومضامین ( اشتراکیت اور اسلام ،رسول وحدت،ایمان ،خدا کا آخری پیغام ،سنت ،عرب وامریکہ، سفرگجرات ، تقریر مشرقی پاکستان )کو اس میں کتاب میں یکجا کر دیا ہے ۔یہ مضامین پہلے دار المصنفین اعظم گڑھ کے مجلہ معارف میں شائع ہوئے تھے ۔(م۔ا)
اہل حل و عقد سے مراد وہ چنیدہ افراد ہیں جو علم، امانت داری اور تجربے جیسی صفات سے متصف ہوتے ہیں، جن سے مشورہ لینا ذمہ داران اور مسلمانوں کے حکمرانوں پر لازم ہوتا ہے تاکہ مسائل اور مشکلات میں غور وفکر کے ذریعے ان کا مناسب حل تلاش کیا جا سکے۔ شیخ عبد المعیدصاحب نے زیر نظر کتاب’’ اہل حل وعقد‘‘ میں اہل حل وعقد کی پہنچان،ان کے اور نام ،ان کی شرعی حیثیت،ان کا علمی مقام ومرتبہ اور اہل حل وعقد کے اوصاف اور ذمہ داریوں کو بالاختصار پیش کیا ہے ۔(م۔ا)
انسانی دنیا میں اختلاف کا پایا جانا ایک مسلمہ بات ہے ۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق میں ایک سنت۔ چنانچہ لوگ اپنے رنگ وزبان اور طبیعت وادراکات اور معارف وعقول اور شکل وصورت میں باہم مختلف ہیں ۔امت محمدیہ آج جن چیزوں سے دوچار ہے ،اور آج سے پہلے بھی دو چار تھی ،ان میں اہم ترین چیز بظاہر اختلاف کا معا ملہ ہے جو امت کے افراد وجماعتوں، مذاہب وحکومتوں سب کے درمیان پایا جاتا رہا اور پایا جاتا ہے ۔ اختلاف اساسی طورپر دین کی رو سے کوئی منکر چیز نہیں ہے ،بلکہ وہ ایک مشروع چیز ہے جس پر کتاب وسنت کے بے شمار دلائل موجود ہیں۔اختلافات اگرچہ ختم نہیں ہوسکتے لیکن اسلاف میں اختلاف کا کوئی نہ کوئی ادب وقرینہ موجود رہا ۔ زیر نظر کتاب’’آداب اختلاف اتحاد ِامت کا قابلِ عمل راستہ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر اختر حسین عزمی صاحب کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں ’’آداب اختلاف ‘‘ کےعنوان سے ایک مثبت ،قابل عمل اور محققانہ انداز میں فرقہ بندی سے نالاں ہوکر امت ختمی رسل کو امت واحدہ بننے کی طرف متوجہ کیا ہے اور آداب اختلاف کے مثبت منفی پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی مفید کوشش کی ہے۔(م۔ا)
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔ زیر نظر رسالہ بعنوان’’نماز تراویح صحیح اور ضعیف کے ترازو میں ‘‘ابو عائش جلال الدین بہرو المدنی کی کاوش ہے یہ رسالہ انہوں نے بڑی عرق ریزی سے مرتب کیا اور فریقین کے دلائل پر سیر حاصل بحث کی ہے ۔بیس رکعت کے تمام دلائل کا تحقیقی جائزہ پیش کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ بیس رکعت تراویح نہ کسی صحیح حدیث یا اثر سے ثابت ہے اور نہ ہی کسی دور میں اس پر عمل رہا ہے ۔ ( م ۔ ا )
انسانی زندگی کی بقا کے لئے غذا (اکل وشرب) لازم ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے دین ودنیا کا کوئی گوشہ باقی نہیں چھوڑا جس میں ہماری رہنمائی نہ کی ہو۔دن بھر میں پیش آنے والے امور میں ایک کھانا پینا بھی ہے۔اس کے متعلق بھی آپ ﷺ نے تمام حلال وحرام اور مشتبہ چیزوں کو بیان کردیا ہے اور پھریہ سارے احکام صحابہ کرام رضی اللہ عنہ عنہم کے ذریعہ سے ہم تک پہنچے ہیں ،رسول اللہ ﷺ کا بتایا ہوا طریقہ ہی دنیا کا سب سے بہترین طریقہ ہے اور جس چیز کوآپﷺ نے منع فرما دیا ہے اس میں ضرور طبی اور سائنسی اعتبار سے نقصان ہے ، اگر ہم کھانے پینے کا عمل بھی رسول اللہ ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے پر انجام دیں گے تو ہماری ضرورت پوری ہونے کے ساتھ ساتھ ہم امراض سے بھی محفوظ ہو کر اجروثواب بھی حاصل کرسکتے ہیں ۔ محترم جناب ابو انس فیاض احمد کی اعظمی المظاہری کی مرتب شدہ زیر نظر کتاب ’’ کھانا اور پینا صحیح وضعیف احادیث کی روشنی میں ‘‘ اپنےباب میں ایک منفرد کاوش ہے جوکہ ہر عام وخاص کے لیے یکساں مفید ہے ۔فاضل مصنف نے اس مختصر کتاب میں کھانےپینے کے آداب سے متعلق132 صحیح احادیث پیش کرنے کے ساتھ ساتھ 40ضعیف احادیث کی حقیقت کو بھی آشکارا کیا ہے تاکہ معاشرے میں کھانے پینے کے متعلق موجود بعض اعتقاد وآدب کی حقیقت بھی واضح ہوسکے ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے ۔ آمین (م۔ا)
ہر وہ کام جسے ثواب یا برکت کاباعث یا نیکی سمجھ کر کیا جائے لیکن شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہ ہو۔ یعنی نہ تویہ کام خود رسول اللہﷺ نے کیا ہواور نہ ہی کسی کو کرنےکا حکم دیا ،نہ ہی اسے کرنے کی کسی کواجازت دی۔ بدعت کورواج دینا صریحا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اور بدعات وخرافات کرنے والے کل قیامت کو حوض کوثر سے محروم کردیئےجائیں گے ۔ جس کی وضاحت فرامین ِنبوﷺی میں موجو د ہے ۔ زیر نظر کتابچہ’’بدعت حسنہ ایک جائزہ ‘‘ ابو عائش جلال الدین بہرو المدنی صاحب کا مرتب شدہ ہےفاضل مرتب نے اس کتابچہ میں شامل مواد کو جمع کرنے میں بڑی محنت کی ہے اور اس نظرئیے کو مسترد کیا ہےکہ بدعات میں کوئی بدعت حسنہ بھی ہوسکتی ہے۔اللہ تعالیٰ اس کاوش کو قبول فرمائے اور قارئین کے لیے نفع بخش بنائے ،مرتب کے زور قلم میں اضافہ فرمائے ۔آمین (م۔ا)
قرآن مجید کتبِ سماویہ میں سے آخری کتاب ہے۔اللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پرنازل فرمایاہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اورمنزل من اللہ ہیں۔ ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام کے سامنے قرآن مجید کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی، اقوال وافعال اوراعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتبِ احادیث میں احادیث کی طرح مختلف قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں۔ بے شماراہل علم اورقراء نےعلومِ قراءات کے موضوع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ ہنوزیہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ 1173 ؍اشعار پر مشتمل شاطبیہ امام شاطبی رحمہ اللہ کی قراءات ِ سبعہ میں اہم ترین اساسی اورنصابی کتاب ہے۔ شاطبیہ کا اصل نام حرزالامانی ووجه التهانی ہے لیکن یہ شاطبیہ کےنام سے ہی معروف ہے اوراسے قصیدة لامیة بھی کہتے ہیں کیونکہ اس کے ہر شعر کا اختتام لام الف پرہوتاہے۔ یہ کتاب قراءاتِ سبعہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کی حیثیت رکھتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے۔ بڑے بڑے مشائخ اورعلماء نے اس قصیدہ کی تشریح کو اپنے لیےاعزازسمجھا۔ شاطبیہ کے شارحین کی طویل فہرست ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ أمانیة شرح شاطبیة ‘‘شیخ القرّاء قاری اظہار احمد تھانوی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے۔ قاری صاحب مرحوم نےامام شاطبی رحمه اللہ کی قراءاتِ سبعہ میں اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب حرز الامانی ووجه التهانی المعروف شاطبیۃ کی شرح پر’’شرح الشاطبیۃ‘‘ کے نام سے مفصل شرح بھی لکھی ہے- أمانیة دراصل شرح الشاطبیہ کا ہی اختصار ہے، شاطبیہ کی یہ شرح أمانیة دو جلدوں پر مشتمل ہے پہلی جلد اصول پراوردوسری فُرش پر مشتمل ہے۔ (م۔ا)
میراث کا تعلق حقوق العباد سے ہے جو شخص کسی کی میراث ہڑپ کر ے گا، قیامت کے روز اسے ایک ایک پائی کا حساب دینا ہوگا۔ اور میراث واحد علم ہے کہ جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجیدمیں بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے،اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں میراث کی تفصیلات بتلانے کے بعد اس پر عمل کرنے کی صورت میں جنت کی بشارت دی ہے اور ان سے روگردانی کی صورت میں جہنم کی وعید سنائی ہے۔اس لیے نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں سیدنا علی ، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت رضی اللہ عنہم کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی اہمیت کے پش نظراس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غوروفکر کر کے تفصیلی وجزئی قواعد مستخرج کیے۔اہل علم نے اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’تفہیم الفرائض‘‘انڈیا کے معروف عالم دین ابو لفوزان کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ کی کاو ش ہے انہوں نےاس کتاب کو ایک مقدمہ اور چھ حصوں( وارثین، وارثین کے حصے ،تاصیل وتصحیح، مسائل فرائض کی قسمیں،تقسیم ترکہ) میں تقسیم کر کے اس میں علم میراث کو آسان بناکر پیش کیا ہے اور مسائل میراث کو رٹانے کی بجائے سمجھانے کی کوشش کی ہے ۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی تبلیغی وتدریسی، تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)
عقیدے کی بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے اور اسی دعوت توحید کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیاء کو مبعوث کیا حتی کہ ختم المرسلین محمدﷺ کی بعثت ہوئی ۔عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔گزشتہ صدیوں میں عقیدۂ توحید کو واضح کرنے کے لیے بہت سی جید کتب ورسائل تحریر کیے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ ہدیہ دراوی اردو ترجمہ ؛ وحاشیہ شرح عقیدۂ طحاوی‘‘ امام ابن ابی العز کی عقیدہ میں معروف کتاب ’’عقیدہ طحاویہ‘‘ کی شرح کا اردو ترجمہ ہے۔ مترجم کتاب شیخ دروای حفظہ اللہ نے مولانا صادق خلیل رحمہ اللہ کے ترجمہ سے استفادہ کرتے ہوئے ان کے ترجمہ کو لفظاً لفظاً اصل کتاب کے ساتھ ملایا اور جوکمی کوتاہی رہ گئی تھی اسے پورا کردیا۔نیز مترجم نے شیخ عبد الرحمٰن بن ناصر البراک کی عقیدہ طحاویہ کی شرح سے بھی استفادہ کیا ہےاور اسے حاشیہ میں درج کر دیا ہے، جہاں کہیں کسی مشکل عبارت یا اضافی تشریح کی ضرورت پڑی تو اسے بریکٹ میں لکھ دیا ہے ۔(م۔ا)
خوارج ایک ایسا فرقہ ہے جسے دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا اور ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پرمسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ، تابعین یا بعدکے زمانےکے خلفاءکے خلاف ہو ، خارجی وہ لوگ ہیں جوکبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم وزیادتی کرنے والے امرء المسلمین پروہ خروج وسرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث بھی وارد ہوئی ہیں ، اہل علم نے ان کے عقائد ونظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں جن میں خوارج کی مختلف تعریفیں بیان کی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’تاریخ اور شریعت میں خوارج کی حقیقت ‘‘ فضیلۃ الشیخ فیصل بن قزاز الجاسم(کویت) کی ایک عربی تصنیف بعنوان’’ حقيقة الخوارج في الشرع وعبر التاريخ ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ،فاضل مصنف نے اس کتاب کو تین ابواب میں تقسیم کر کے اس میں خوارج کی علامات ،ان کی مذمت ،ان کی اقسام اور خارجی تحریکوں کی تاریخ سمیت ان کےطریقہ و اردات کا بھی ذکر کیا ہے۔(م۔ا)
دم سے علاج کرنا مسنون عمل ہے ،سب سے بہترین اور نفع بخش دم وہ ہے جو انسان خود آیات ودعائیں پڑھ کر اپنے آپ پر دم کرے ، وہ دم جس کے الفاظ قرآن و سنت کے مطابق ہو ں یعنی شرکیہ نہ ہوں تو وہ جائز ہے۔جن احادیث میں اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے اس میں جاہلیت کے الفاظ سے منع کیا گیا ہے۔ دم کر کے پانی پر پھونکنا یا کسی بیمار پر پھونکنا ہر طرح سے جائز ہے۔ دم طب ربا نی ہے پس جب مخلوق میں سے نیک لو گو ں کی زبا ن سے دم کیا جا ئے تو اللہ کے حکم سے شفا ہو جاتی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’کتاب وسنت کی دعائیں شرعی دم کے ذریعے علاج‘‘ معروف سعودی عالمِ دین صاحب حصن المسلم شیخ سعید بن علی بن وہب القحطانی رحمہ اللہ کی تصنیف’’الذكر والدعا والعلاج بالرقى من الكتاب والسنه‘‘ کاترجمہ ہے ۔جس میں شیخ صاحب نے قرآن واحادیث کی روشنی میں بیماریوں کے علاج کو بیان کیا ہے۔یہ کتاب روحانی وجسمانی بیماریوں کےستائے ، جنات جادواور ٹونے، نطر بد اور حسد کےحملوں سے زخمی مسلمان کے لیے ایک انمول تحفہ ہے ۔اس کتاب کی اردوترجمانی کا کام’’محترم ابوالمکرم عبد الجلیل نے بڑے آسان فہم انداز میں انجام دیا ہے۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے پریشان حال لوگوں کے لیے بیماریوں سے شفایابی کا ذریعہ بنائے۔اس کتاب کے مختلف ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں لیکن کے اس ایڈیشن میں حافظ حامد محمود الخضری حفظہ اللہ (پی ایچ ڈی سکالر یونیورسٹی آف سرگودھا) تصحیح اور مفید اضافہ جات کا کام کیا ہے۔ (آمین) (م۔ا)
دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔ نبی کریم ﷺ نے ہمیں سونے جاگنے،کھانے پینے،لباس پہننے،مسجد اور گھر میں داخل ہونے اور باہر جانے بیت الخلاء میں داخل ہونے اور باہرآنے، الغرض ہرکام کرتے وقت کی دعائیں اور آداب بیان فرمائیں ہیں ۔بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’صحیح دعائیں اور اذکار‘‘ محمد السید کی مرتب شدہ ہےفاضل مرتب اس کتاب میں علامہ ناصرالدین البانی رحمہ اللہ کتب سے استفادہ کر کے اس میں صحیح دعاؤں اور اذکار کو جمع کیا ہے او ردعاؤں اور اذکار کی مختصر شرح بھی بیان کی ہے اور ان کبار علمائے کرام کی تعلیقات وفوائد کو آخر میں بیان کیاکردیا ہے۔(م۔ا)
دین کے تین بنیادی اصول ہیں رب کی معرفت،دین کی معرفت ،نبی ورسول کی معرفت ہیں ۔لہذاہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اپنے رب کی معرفت حاصل کرے اور تنہا اسی کی عبادت کرے نیز اس پر یہ بھی واجب ہے کہ وہ اپنے دین اور اپنے نبی محمدﷺکی معرفت حاصل کرے تاکہ حقیقی طور پر اہل ایمان میں سے ہو جائے۔ یہی وہ تین اصول ہیں جن کے بارے میں قبر کے اندر اس سے سوال کیا جائے گا۔ان تین بینادی اصولوں کی معرفت کے لیے شیخ محمد بن عبدالوہاب کا عربی رسالہ بعنوان ثلاثة الأصول وأدلتها بڑا اہم ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’شرح اصول ِ ثلاثہ ‘‘ شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب کی عقیدہ کے موضوع پر مختصر اور نہایت جامع کتاب ’’ اصول ثلاثہ ‘‘ کی شرح وتوضیح کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ شرح سعودی عرب کے مایہ ناز عالم دین فضیلہ الشیخ صالح العثیمین نے کی ہے۔مذکورہ کتاب کی یہ نہایت جامع شرح وتوضیح ہے ۔یہ کتاب اپنے موضوع میں کتاب وسنت کی تعلیمات کاعطر ہے۔ اور یہ چھوٹی سے کتاب اپنی جامعیت اور نافعیت کے لحاظ سے بڑی بڑی کتابوں پر بھاری ہے۔یہ کتاب توحید ، رسالت اور آخرت کے بارےمیں دین حنیف کی جامع تعلیمات سے روشناس کراتی ہے ۔اصول ثلاثہ کی اس عظیم شرح کوعبدالکبیر عبد القوی مبارکپوری حفظہ اللہ نے اردو داں طبقہ کےلیے اردو قالب میں ڈھالا ہے اللہ تعالیٰ شارح ومترجم کتاب کی اس کاوش کو ان کی نجات کا ذریعہ بنائے اور اسے عامۃ الناس کےنفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)
شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے ۔ قیامت کے روز عقیدۂ توحید کی موجودگی میں اعمال کی کوتاہیوں اور لغزشوں کی معافی تو ہوسکتی ہے لیکن شرک کی غلاظت وگندگی کے ہوتے ہوئے آسمان وزمین کی وسعتوں کےبرابر اعمال بھی بے کاروعبث ہوگے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا ہے ۔ شرک وبدعت کے خاتمہ اور اثباتِ توحید میں عرب وعجم کےبے شمارعلماء نے گراں قدر کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’شرح کشف الشبہات ‘‘ شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ کی کشف الشبہات کی مختصر شرح ک اردو ترجمہ ہے شیخ محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ نے اس کتاب میں مشرکین کے اہم شبہات پیش کر کے بڑے عمدہ انداز میں ان شبہات کے دلائل سے مزین جوابات دئیے ہیں ۔کشف الشبہات کے شارح فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ نے شرح میں نہایت آسان فہم اور سادہ اسلوب اختیار کیا ہے ۔ (م۔ا)
مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺاللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺکو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺکے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم ﷺکی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیت میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40)ترجمہ:’’ محمد ﷺتمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پرفائزنہیں کیا جائے گا۔ قرآن حکیم میں متعددآیات ایسی ہیں جو عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی اکرم ﷺنے متعدد متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنیٰ متعین فرمایا ہے۔ یہی وہ عقید ہ جس پر قرون اولیٰ سے آج تک تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔عقیدہ ختم نبوت کے اثبات اور مرزا قادیانی کی تکذیب کے سلسلے میں ہر مکتب فکر نے گراں قدر خدمات انجام دیں ہیں جن میں علمائے حدیث کی خدمات نمایا ں ہیں۔ زیر نظر مجلہ ’’ پیغام ختم نبو ت اگست 2021‘‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ یہ مجلہ ’ختم تبوت فورم اہل، پاکستان ‘کا ترجما ن ہے محترم جناب مولانا عبید اللہ لطیف صاحب اس کے چیف ایڈیٹر ہیں انہوں نے یہ پہلا مجلہ ہی ’’عقیدہ ختم نبوت نمبر‘‘ کے عنوان سے نکالا ہے ۔یہ مجلہ مختلف ہل قلم حضرات کے 13؍ مضامین و مقالات پر مشتمل ہے، جس میں آخری تین مضامین (جہاد، نگری والے ہوں بیدار، آخری نبی ) منظوم ہیں ۔اللہ تعالیٰ’’ ختم نبوت فور م اہل حدیث ،پاکستان جملہ بانیان و معاونین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور قادیانیت کے خلاف اسے مزید مستحکم فرمائے ۔آمین ۔ محترم چیف ایڈیٹر صاحب کی حسب فرمائش اس مجلہ کو کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے (م۔ا)
اسلام کی ابتدائی تاریخ کے خلفاء اربعہ کو’’خلفائے راشدین ‘‘ کہا جاتا ہے ۔یہ خلفاء کرام عہد نبوت میں ہی ہر لحاظ سے دیگر صحابہ کرام کےمقابلے میں ایک امتیازی شان و مقام رکھتےتھے ۔تمام صحابہ کرام کو عمومی طور پر اور خلفائے راشدین کو خصوصی طور پر ، امت میں جو مقام و مرتبہ حاصل ہے ، اس کے بارے میں صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ انبیاء کرام کے بعدیہ مقدس ترین جماعت تھی جس نے خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺکی رسالت کی تصدیق کی ، آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہا ، اپنی جان و مال سے آپﷺکا دفاع کیا ، راہِ حق میں بے مثال قربانیاں دیں ، نبی اکرم ﷺ کے اسوۂ حسنہ کی بے چوں وچراں پیروی کی اور آپﷺ کی رحلت کے بعد اپنے عقیدہ وعمل کے ذریعے اس آخری دین اور اس کی تعلیمات کی حفاظت کی۔صحیح احادیث میں خلفائے راشدین کے جو فضائل بیان ہوئے ہیں ، وہ ہمارے لیے کافی ہیں۔اس لیے کہ جہاں ہم ان کے ذریعے صحابہ کرام کے حقیقی مقام و مرتبہ کو جان سکتے ہیں وہیں ان کی عقیدت میں غلو کے فساد سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ نو جوانوں کا تربیتی نصاب خلفاء رسولﷺ‘‘ معرورف مؤرخ سیرو سوانح نگار ڈاکٹر علی محمد الصلابی نے چار صد کتب سے استفادہ کر کے مرتب کی ہے۔یہ کتاب دکتور صلابی کی خلفائے اربعہ کے متعلق مفصل کتابوں کا خلاصہ ہے لیکن کمال یہ ہےکہ خلاصہ بھی ایسا کیا گیا ہے کہ کوئی موضوع تشنہ نہیں چھوڑا گیا ، گویا چاروں کتابوں کے جملہ عنوانات کو اختصار کے ساتھ اس میں سمو دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں خلفائے رسولﷺ کی سیرت کو اختیار کرنے کی توفیق دے ۔(آمین) (م۔ا)
عام مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسلام کے بنیادی احکام ومسائل سے آگاہ ہوں کہ جن سے ہرمسلمان کو روز مرہ زندگی میں واسطہ پڑتا ہے مثلاً توحید، وضو،نماز،روزہ وغیرہ کے احکام ومسائل۔ زیر نظر کتاب’’دروس ابن باز ‘‘ شیخ ابن باز رحمہ اللہ کی عقیدہ ،اخلاق اور عبادات سے متعلق اہم کتاب الدروس المهمةلعامة الامة(عام مسلمانوں کےلیے اہم اسباق) کی شرح کا اردو ترجمہ ہے ۔ رسالہ الدروس المهمة لعامة الامة کے شارح شیخ عبد الرزاق بن عبد المحسن البدر حفظہ اللہ ہیں ۔ متن الدروس المهمة لعامة الامة کی یہ شرح چونکہ عربی زبان میں تھی تو فضیلۃ الشیخ پیر زادہ شفیق الرحمٰن شاہ الدراوی حفظہ اللہ نے اردو قارئین کے لیے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے،مترجم موصوف نے ترجمہ کےساتھ ساتھ احادیث کی تخریج کرنے کے علاوہ جابجا احادیث کی شرح اور وضاحت میں مفید حواشی کا اضافہ بھی کیا ہے ۔ شیخ ابن بازرحمہ اللہ نے اس کتابچہ میں ایک مسلمان کے لیے جن باتوں کا جانناضروری ہے انہیں اختصار کے ساتھ پیش کیا ہے اللہ سے دعا ہےکہ اللہ تعالی شیخ کے درجات بلند فرمائے اور اس رسالہ کو مسلمانوں کے لیے فائدہ مند بنائے۔آمین(م۔ا)
عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات نے سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ اور نبی کریم ﷺ نے بھی مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’دائمی عقیدہ‘‘امام ابن قدامہ المقدسی کی معروف کتاب’’لمعۃ الاعتقاد‘‘ کی شرح کا اردو ترجمہ ہےلمعۃ الاعتقاد کی شرح عالم عرب کے معروف عالم دین شیخ صالح بن فوزان الفوزان نے کی ہے اور ترجمہ کی سعادت ابویحییٰ محمد زکریا زاہد رحمہ اللہ نے حاصل کی ہے۔امام ابن قدامہ المقدسی نے اس کتاب میں توحید ربوبیت ،توحید الوہیت،توحید اسماء وصفات کے ساتھ ساتھ علم غیب اور قضا وقدر کے مسئلے انتہائی اچھے اندازسے بیان کیے ہیں۔اور انداز بیان میں سلاست پیدا کرنے کے لیے ہر بحث کو الگ الگ فصلوں میں تقسیم کر دیا ہے۔(م۔ا)
کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانےمیں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیتاً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث سے کلیتاً انکار کردیا بلکہ اطاعت رسولﷺ سے روگردانی کرنے لگے اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔ منکرین حدیث اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سےمتاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہوکر دائرہ اسلام سے نکلتی رہی ہے۔ لیکن الحمد للہ اس فتنہ انکار حدیث کے ردّ میں برصغیر پاک وہند میں جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس الحق عظیم آبادی ،مولانا محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی ، محدث العصر حافظ محمدگوندلوی وغیرہم کی خدمات قابل تحسین ہیں۔اور اسی طرح ماہنامہ محدث، ماہنامہ ترجمان الحدیث ،ہفت روزہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ صحیفہ اہل حدیث ،کراچی وغیرہ کی فتنہ انکار حدیث کے ردّ میں صحافتی خدمات بھی قابل قدر ہیں ۔اللہ تعالیٰ علماءاور رسائل وجرائد کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) مولانا ڈاکٹرسید سعیدا حسن عابدی حفظہ اللہ کی زیر نظر کتاب بعنوان ’’ حدیث کا شرعی مقام ‘‘ بھی دفاع حدیث کے سلسلے کی ایک کڑی ہے یہ کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے مصنف موصوف نے اس کتاب میں دلائل کی زبان میں جہاں حدیث کی حجیت کو ثابت کیا ہے وہیں پر اپنے انوکھے اور نرالے اسلوب میں حدیث فہمی کے اصول وضابطے متعین کیے ہیں ۔ عصر حاضر کے معترضین ومشککین کے شکوک وشبہات کو بغیر کسی ادھر ادھر کے نقل ونص کاسہار لیے ہوئے محض قرآن وحدیث اور عربی لغت کی روشنی میں ردّ کیا ہے۔نیزحدیث وفقہاء) حدیث اور صوفیا، حدیث اور متکلمین اس کتاب کے اہم اور نادر موضوعات ہیں ۔(م۔ا)
شیطان سے انسان کی دشمنی آدم کی تخلیق کےوقت سے چلی آرہی ہے اللہ کریم نے شیطان کوقیامت تک کے لیے زندگی دے کر انسانوں کے دل میں وسوسہ ڈالنے کی قوت دی ہے اس عطا شدہ قوت کے بل بوتے پر شیطان نے اللہ تعالی ٰ کوچیلنج کردیا کہ وہ آدم کے بیٹوں کو اللہ کا باغی ونافرمان بناکر جہنم کا ایدھن بنادے گا ۔لیکن اللہ کریم نے شیطان کو جواب دیا کہ تو لاکھ کوشش کر کے دیکھ لینا حو میرے مخلص بندے ہوں گے وہ تیری پیروی نہیں کریں گے او رتیرے دھوکے میں نہیں آئیں گے۔ابلیس کے وار سے محفوظ رہنے کےلیے علمائے اسلام اور صلحائے ملت نے کئی کتب تالیف کیں او ردعوت وتبلیغ او روعظ وارشاد کےذریعے بھی راہنمائی فرمائی۔ زیر نظر کتاب’’شیطانی وسوسے ‘‘ فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین اور فضیلۃ الشیخ محمد بن عبد اللہ الشائع کی عربی تصنیف آفة المؤمن الوساوس کا اردو ترجمہ ہے۔اس کتاب میں شیطان کی چالوں،اس کے وسوسوں اور طریقہ واردات پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے اور پھر شیطانوں وسوسوں کا توڑ بھی قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے ۔(م۔ا)
اُخروی نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی ہے جو صرف اور صرف توحید خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ جبکہ مشرکانہ عقائد واعمال انسان کو تباہی کی راہ پر ڈالتے ہیں۔ لہذا شرک کی الائشوں سے بچنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے اس کے بغیر آخرت کی نجات ممکن ہی نہیں ۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ اورآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی عوام الناس کوتوحید اور شرک کی حقیقت سےآشنا کرنے کےلیے دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’آسان توحید‘‘شیخ عبداللہ بن احمد الحویل کی عربی تالیف التوحيد الميسر کا اردو ترجمہ ہے شیخ موصوف نے علمائے اسلام کی توحید کے موضوع پر لکھی گئی کتب سے استفادہ کرکے اسے مرتب کیا ہے اور اس میں توحید کی بنیادوں سے لے کر تفصیلات تک تمام مضامین کونہایت مختصر مگر جامع انداز میں پیش کیا ہے،فاضل مصنف اس کتاب میں شرک کی بعض اقسام اوراس کی وجہ سے توحید میں آنے والے نقص کا بھی ذکر کیا ہے۔یہ کتاب جہالت اور اندھی تقلید کی وجہ سے واقع ہونے والے شرک کے سامنے برہان قاطع ہے ۔یہ کتاب چونکہ عربی زبان میں تھی تو فضیلۃ الشیخ پیر زادہ شفیق الرحمٰن شاہ الدراوی حفظہ اللہ(مصنف ومترجم کتب کثیرہ) نے اردو قارئین کے لیے اسے اردو قالب میں ڈھالنے کے علاوہ مشکل مقامات پر مفید حواشی وتعلقیات بھی تحریر کیے ہیں ۔( یاد ر ہےکہ التوحيد الميسر کا ایک ترجمہ ’ مجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور ‘نے ’’فہم توحید ‘‘ کے نام سے بھی شائع کیا ہے۔)ا للہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر کچھ حقوق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ان حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان فرمائےاس لیے کثرت سے دعائیں کرنی چاہیں۔لیکن بدقسمتی سے عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے۔جبکہ اس کے مقابلے میں بعد میں مختلف بدعات کو اختیار کر کے مرنے والے کے ساتھ حسن سلوک کا رویہ ظاہر کرنا چاہتے ہوتے ہیں جو کہ درست نہیں اورشریعت کےخلاف ہے۔ زیر نظر کتاب’’سفر آخرت ‘‘مفتی عبید اللہ خان عفیف حفظہ اللہ کی تصنیف ہے ۔انہوں نےاس کتاب میں میت اور جنازہ سے متعلق اسلامی احکام ومسائل اور اس موقع پر کی جانے والی رسوم وبدعات کو صراحت کےساتھ بیان کرتے ہوئے ماتم کےسلسلہ میں رواج یافتہ بدعات ورسومات پر بھی مدلل نقد کی ہے۔ (م۔ا)