ہر وہ کام جسے ثواب یا برکت کاباعث یا نیکی سمجھ کر کیا جائے لیکن شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہ ہو۔ یعنی نہ تویہ کام خود رسول اللہﷺ نے کیا ہواور نہ ہی کسی کو کرنےکا حکم دیا ،نہ ہی اسے کرنے کی کسی کواجازت دی۔ بدعت کورواج دینا صریحا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اور بدعات وخرافات کرنے والے کل قیامت کو حوض کوثر سے محروم کردیئےجائیں گے ۔ جس کی وضاحت فرامین ِنبوﷺی میں موجو د ہے ۔ زیر نظر کتابچہ’’بدعت حسنہ ایک جائزہ ‘‘ ابو عائش جلال الدین بہرو المدنی صاحب کا مرتب شدہ ہےفاضل مرتب نے اس کتابچہ میں شامل مواد کو جمع کرنے میں بڑی محنت کی ہے اور اس نظرئیے کو مسترد کیا ہےکہ بدعات میں کوئی بدعت حسنہ بھی ہوسکتی ہے۔اللہ تعالیٰ اس کاوش کو قبول فرمائے اور قارئین کے لیے نفع بخش بنائے ،مرتب کے زور قلم میں اضافہ فرمائے ۔آمین (م۔ا)
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کوتین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔ زیر نظر رسالہ بعنوان’’نماز تراویح صحیح اور ضعیف کے ترازو میں ‘‘ابو عائش جلال الدین بہرو المدنی کی کاوش ہے یہ رسالہ انہوں نے بڑی عرق ریزی سے مرتب کیا اور فریقین کے دلائل پر سیر حاصل بحث کی ہے ۔بیس رکعت کے تمام دلائل کا تحقیقی جائزہ پیش کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ بیس رکعت تراویح نہ کسی...
نمازِ جنازہ میں قرات جہراً و سراً دونوں طرح درست ہے البتہ دلائل کی رو سے سرا پڑھنا زیادہ بہتر اور اولیٰ ہے البتہ تعلیمِ جنازہ کی غرض سے امام کا جہراَ َنمازِ جنازہ پڑھنا بھی صحیح ہے اور آج کل اُس وقت کی نسبت حالات بہت مختلف ہیں،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی اکثریت اہلِ علم تھی اور آج اسکے بالکل برعکس معاملہ ہے لہٰذا جہراً پڑھنا عین اس مصلحت کے مطابق ہے جس کا صحیح بخاری میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ذکر فرمایا ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ جہری نماز جنازہ ایک جائزہ ‘‘ فضیلۃ الشیخ ابو عائش جلال الدین المدنی کی کاوش ہے انہوں نے اس کتابچہ میں احادیث کی روشنی میں ان لوگوں کے اس دعویٰ کی کہ نماز جنازہ بآواز بلند پڑھنا کسی حدیث سے ثابت ہی نہیں ہے کی جواب دینے کے علاوہ آخر میں نماز جنازہ کا مختصر طریقہ بھی ذکر کیا ہے۔(م۔ا)