اسلام میں شادی شدہ زانی کے لیے رجم کی سزا مقرر ہے جو کہ حد شرعی ہے ۔اس حد کو بدلنے کا کسی کو اختیار نہیں ۔اس کے نفاذ کو روکنے کے لیے سفارش کرنا بھی نا پسندیدہ ہے۔نبی کریم ﷺنے شادی شدہ زانی پر رجم یعنی سنگساری کی سزا نافذ فرمائی ہے۔کبھی مجرم کے اعتراف پر اور کبھی چار گواہوں کی شہادت دینے پر یہ حد جاری کی گئی۔ اب اس حد شرعی کو بدلنا یا منسوخ کرنا یا تعزیر میں تبدیلی کرنا در اصل اسلامی شریعت کو اپنی خواہشاتِ کے تابع کرنا ہے۔ زیر نظر کتاب’’ رجم کی شرعی حیثیت‘‘ حدر جم سے متعلق تین معروف اہل علم ( مفتی محمد شفیع،مفتی ولی حسن ٹونکی،مولانا محمد یوسف لدھیانوی) کےعلمی وتحقیقی مقالات کا مجموعہ ہے ۔ان مقالات میں انکار رجم کے اسباب وعلل پر روشنی ڈالتے ہوئے کتاب وسنت اور اجماع امت سےرجم کے دلائل جمع کرنے کےعلاوہ منکرین رجم کے قدیم وجدید شبہات سے بھی تعرض کیا گیا ہے ۔(م۔ا)
وادیِ پنچشیر افغانستان کے دارالحکومت کابل سے 150 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے، پنجشیر وادی کو افغانستان کا سب سے محفوظ علاقہ تصور کیا جاتا ہے ہندوکش کی بلند و بالا اور سنگلاخ چوٹیوں میں گھری وادیِ پنجشیر نے گذشتہ چار عشروں کے دوران کئی مرتبہ بیرونی حملہ آوروں کے حملوں کو ناکام بنایا ہے۔ ڈاکٹر حامد اصغر شیخ کی زیر نظر کتاب ’’پنجشیر سے لاہور تک‘‘ میں پنجشیر شبر خان بامیان اور ایران کے قیدخانوں اور عقوبت خانوں میں طالبان قیدیوں پر ڈھائے جانے والےظلم وستم کی کہانی ایک قیدی کی زبانی پیش کی گئی ہے۔(م۔ا)
سامی مذاہب سے مراد وہ مذاہب ہیں جو سام بن نوح کی اولادسے نکلے ہوں انہیں الہامی مذاہب بھی کہتے ہیں۔ انہیں الہامی مذاہب کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ان تینوں مذاہب کی بنیاد الہام الہٰی یا وحی الہٰی پر ہے۔ یہودیت، مسیحیت اور اسلام اہم بڑے سامی مذاہب ہیں۔ غیر سامی مذاہب سے مراد وہ مذاہب ہیں جن کا تعلق سام بن نوح کی اولاد سے نہیں ہے۔ دوسرے الفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ یہودیت، عیسائیت اور اسلام کے علاوہ باقی مذاہب غیرسامی مذاہب میں شمار ہوتے ہیں۔ زیر تحقیقی مضمون’’ پاکستانی جامعات میں سامی مذاہب پر علوم اسلامیہ کے(ایم فل، پی ایچ ڈی) اردو سندی مقالات کا اشاریہ وشماریاتی جائزہ‘‘ محترم جناب ریاض احمد سعید، محترم جناب سعید الرحمٰن، محترم جناب رؤف احمد کا مشترکہ تحقیقی مضمون ہے۔ مرتبین نےاس تحقیقی مضمون میں پاکستان بھر کی جامعات کے زیر اہتمام سامی مذاہب پرلکھے جانے والے مقالات کا اشاریہ اور شماریاتی جائزہ پیش کیا ہے۔ اس مقالے میں پاکستان کی سرکاری وغیر سرکاری38؍جامعات کے شعبہ علوم اسلامیہ اور شعبہ علوم اسلامیہ اور شعبہ تقابل ادیان ومذاہب سے 2020ء تک مکمل ہونے والے یا زیر تحقیق ایم فل، پی ایچ ڈی مقالات کو شامل تحقیق کیا گیا ہے۔ مقالے کا موضوع، ڈگری پروگرام، مقالہ نگار کا نام، نگران کانام، شعبہ کا نام، جامعہ کا نام، شہر کانام، مقالات کے مکمل ہونے کا سال وغیرہ جیسے معلومات کو اس میں درج کیا گیاہے۔ یہ اگرچہ الگ سے مطبوعہ کتاب؍رسالہ نہیں ہے بلکہ Religion and Thought of Jounal: Al- Milal میں مطبوعہ تحقیقی مضمون ہے۔ ریسرچ سے وابستہ احباب کےلیےمفیدہونےکی وجہ سے اسے سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔ (م۔ ا)
نقد و تنقید دراصل لغوی طور پر کھرے وکھوٹے کی پہچان کا نام ہے جوہری سکوں کے کھرے کھوٹے کوجانچتا ہے اس کے اس عمل کو نقد وتنقید کہا جاتا ہے اسی طر ح فرد کےفکر وخیال، عقیدہ وعمل کو جانچنے اور صحیح وغلط کی معرفت کے عمل کا نام نقد ہے، سماج میں پنپے ہوئے عقیدہ وعمل کے حسن وقبح اور اچھائی وبرائی کو جانچنے اور دینی، تاریخی اورسیاسی تحریروں کے نقائص کو نمایاں کرنے کا نام نقد وتنقید ہے۔ لیکن تنقید کے سلسلے میں بنیادی بات یہی ہے کہ نقاد کو چاہیے کہ وہ متن کو متن ہی کے اصول و قوانین کی روشنی میں پڑھے، اپنے مفروضات کی روشنی میں نہیں۔ اور نقد علمی، تاریخی، دینی، سیاسی ہرطرح کا ہوسکتا ہے۔ اور تنقیدی عمل کےلیے ضروری ہے خواہ وہ لسانی ہو یا قلمی اس کے پیچھے ایسے اصول وضوابط نہ ہوں کہ جس سے تنقید ی عمل فساد بن جائے۔ محترم جناب عبد المعید صاحب نے زیرنظر کتابچہ ’’ نقد کےدینی اصول ‘‘ میں دینی نقد کی شکل نمایاں کرتے ہوئے نقد وتنقیدکےکچھ اصول وضوابط پیش کیے ہیں۔ کیونکہ عین مقصود کےاثبات کےلیے منکرات وشرک کی تردید، باطل ومنکرات پر نقد کے لیے بغیر کسی ضابطے واصول کے نقد و تردید ممکن نہیں ۔ (م۔ ا)
مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق نہیں ہے، البتہ فقہائے کرام جو فرق بیان کرتے ہیں اس کی کوئی دلیل نہیں ہے،شریعت اسلامیہ مرد و زن کے لیے یکساں ہے، البتہ وہاں فرق روا رکھا جائے گا جہاں کوئی دلیل موجود ہو؛ لہذا سنت یہی ہے کہ عورت بھی اسی طرح نماز پڑھے جیسے مرد نماز پڑھتا ہے۔ زیرنظر کتاب’’مردو زن کی نماز میں فرق‘‘جناب محمد حنیف منجاکوٹی صاحب کی تصنیف ہے۔انہوں نے اس کتاب میں احناف کی طرف سے مرد اور عورت کی نماز کےفرق سلسلے میں بیان کی جانے والی ضعیف روایات اور اقوال الناس کی حقیقت کو واضح کیا ہے اور کتاب وسنت کی روشنی میں صحیح مؤقف کی ترجمانی کی ہے ۔(م۔ا)
سیدنا معاویہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گردوغبار میں روپوش ہو کر رہ گیاہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ ابی سفیان کے متعلق مستند کتب لکھ کر سیدنا معاویہ کے فضائل ومناقب،اسلا م کی خاطر ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کے ان کے خلاف کےجانے والےاعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’خال المؤمنین معاویہ رضی اللہ عنہ اللہ ،رسولﷺاورسلف رحمۃ اللہ علیہم کی نظر میں ‘‘ مولانا عبد الرزاق رحمانی صاحب (مدیر جامعہ بدیع العلوم الاسلامیہ نیو سعید آباد،سندھ)کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نےاس کتاب میں مرزا جہلمی اور دیگر ملحدین کی طرف سے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی ذات پر کیے گئے اعتراضات کے مفصل جواب تحریر کیے ہیں ۔یہ کتاب کاتب ِ وحی سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی سیرت طیبہ، ان کے فضائل ومناقب اور ان کی ذات حمیدہ پر ملحدین کےاٹھائے گئے الزامات اور شبہات کے علمی جواب کا ایک حسین مرقع ہے اور اختصار وجامعیت کا ایک بہترین نمونہ ہے۔(م۔ا)
قرآن کریم کے متعدد مقامات پر صلح کی اہمیت و ضرورت، اس کی ترغیب اور خاندانی و معاشرتی نظام زندگی میں اس کے کردار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔اور اسے’’خیر‘‘ سے تعبیر کیا گیا ہے، ایسے لوگوں کی مدح اور تعریف کی گئی ہے جو صلح پسندہوں،اللہ پاک کو وہ قدم پسند بہت ہیں جو مسلمانوں میں صلح اور باہمی تعلقات کی اصلاح کے لیے اٹھیں صلح کروانا ہمارے پیارے نبی ﷺکی سنت ہے، اللہ عزوجل نے قرآن کریم میں آپس میں صلح کروانے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے:” إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ ‘‘ (الحجرات) صلح کروانے کی اہمیت وفضیلت سے متعلق نبی کریمﷺ کےبے شمار ارشادات ہیں جن میں سےایک یہ کہ :’’سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ كو يہ فرماتے ہوئے سناکہ’’جو شخص لوگوں كے مابين صلح كرانے كے ليے خير كى بات كہے اور اچھى بات نقل كرے وہ جھوٹا نہيں ہے ‘‘(صحيح مسلم حديث : 2065 )۔صلح اور معاہدے کی تمام دفعات اور شرائط کا پاس ولحاظ نیک نیتی سے کرنا چاہیے ، ساتھ ہی ساتھ اللہ تعالیٰ سے عافیت کا سوال کرنا چاہیے ، رسول ﷺعفو و عافیت ہی کا سوال کرتے تھے۔ زیر نظر کتاب’’جمعیتوں کااتحاد‘‘ ہلال ہدایت سلفی کی کاوش ہے فاضل مرتب نے اس کتاب میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند اور جمعیت اہل حدیث ہندکے مابین کئی سالوں کے شدید اختلاف کےبعد 24؍ فروری 2018ء کو ہونے والی صلح اوراتحاد سے متعلق تاثرات ، رُودادِ صلح ،صلح نامہ اور جو کچھ اس صلح سے متعلق اہل قلم نے لکھا ان کو دستاویز کی صورت میں بڑی عرق ریزی اور جانفاشانی سے جمع کردیا ہے۔ شیخ شیر خان جمیل احمد عمری مدنی کی کاوشیں لائق تحسین ہیں انہوں نے بڑی محنت سے لوجہ اللہ دونوں جماعتوں کے سربراہان شیخ صلاح الدین مقبول احمد مدنی اور شیخ اصغر علی امام مہدی کو ایک میز پر جمع کر کےصلح کا ہم فریضہ انجام دیا ہے۔(م۔ا)
ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کاقیام عمل میں آیا تو وہاں آپﷺ نے مسجد نبوی کے ایک جانب ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ مقامی وبیرونی صحابہ کرام کو قرآن مجید اور دین کی تعلیم دیتے تھے۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی مدرسہ تھا جو تاریخ میں ’’اصحاب صفہ‘‘ کے نام سے معروف ہے۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے۔اسلامی تاریخ ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث سے بھری پڑی ہے۔ غلبۂ اسلام،ترویج دین ، تعلیماتِ اسلامیہ کو عام کرنے میں مسجد ومدرسہ کی خدمات نے نمایاں کردار ادا کیا ہےاور مساجد ومدارس کی بدولت آج شعائرِ اسلام زندہ ہیں، منکر ومعروف کا فرق واضح ہے۔ زیر نظر کتاب’’جائزہ مدارس عربیہ مغربی پاکستان‘‘ معروف مترجم قرآن حافظ نذراحمد رحمہ اللہ کی مرتب شدہ ہےیہ کتاب انہوں نے تقریبا50سال قبل مرتب کی تھی جوکہ دس ابواب پر مشتمل ہے پہلے چار ابواب میں صوبہ پنجاب، صوبہ سرحد ،صوبہ سندھ اور صوبہ بلوچستان کےمدارس عربیہ کےحالات وکوائف ہیں ۔جبکہ آخری چھ ابواب میں مدارس عربیہ کے جائزے، نظم ونسق،اساتذہوطلباء اور دوسرے کوائف پر مشتمل ہیں۔کتاب کی پرنٹنگ کا رزلٹ اتنا اچھا نہیں ہے اس لیے سکیننگ بھی بہتر نہیں ہے۔ ( م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے عورت کو معظم بنایا لیکن قدیم جاہلیت نے عورت کو پستی کے گھڑے میں پھینک دیا اور جدید جاہلیت نے اسے آزادی کا لالچ دے کر جس ذلت سے دو چار کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے، مغرب کی جانب سے ’تحریک آزادی نسواں‘ کے نام پر جو مہم شروع کی گئی تھی اس کا ایک نمایاں پہلو یہ تھا کہ عورت کو ’چراغ خانہ‘ کے بجائے ’شمع محفل‘ ہونا چاہیے ۔ زیرنظر کتاب’’جدید تحریک نسواں اور اسلام ‘‘پروفسر ثریا بتول علوی بنت عبد الرحمٰن کیلانی مرحوم (سابق ہیڈ شعبہ اسلامیات گورنمنٹ کالج برائے خواتین ، سمن آباد ،لاہور)کی تصنیف ہے ۔ مصنفہ نے یہ کتاب لکھ کر نہ صرف یہ کہ ایک اہم ترین تقاضا پورا کیا ہے بلکہ اسلام کی بہت بڑی خدمت انجام دی ہے۔ اس کتاب میں شامل موضوعات کو مصنفہ نے حُسنِ ترتیب کےساتھ 24؍ابواب میں تقسیم کر کے اس میں ستروحجاب،نکاح وطلاق، مہر،خلع،شہادت،وراثت،دیت، عورت کی سربراہی وغیرہ مسائل پر قرآن وحدیث کی روشنی میں سیرحاصل بحث کرنے کے علاوہ تحریک آزادئ نسواں کےتقریبا تمام اہم مقدمات کا معروضی اور مفصل جائزہ لے کر واضح کیا ہےکہ صرف اسلام ہی طبقہ نسواں کا حصن وحصین (مضوط قلعہ)ہے ۔موجودہ ایڈیشن اس کتاب کا پانچواں جدید ایڈیشن ہے اس ایڈیشن میں مصنفہ نے ’’غیرت کا قتل‘‘ میں حسب ضرورت اضافہ وتبدیلی کی ہے اور ابواب کے اختتام پر دئیے گئے حوالہ جات کو متعلقہ صفحہ پر ہی لکھنے کا اہتمام کیا ہے،باب کا عنوان ،متعلقہ باب کےہر صفحے پر بھی دے دیا ہےاور ’’ مضبوط مگر باوقار عورت کون؟‘‘ کے عنوان سے ایک نیا باب اس میں شامل کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنفہ کی تدریسی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں ایمان وسلامتی اور صحت وعافیت سے رکھے۔آمین (م۔ا)
علم حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’اصطلاحات حدیث‘‘ فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کی اصول حدیث متعلق آسان فہم کتاب’مصطلح الحديث ‘کا اردو ترجمہ ہے ۔سلیس ترجمہ کی سعادت فضیلۃ الشیخ پیرزادہ شفیق الرحمٰن شاہ الدراوی حفظہ اللہ نے حاصل کی ہے ۔یہ کتاب مدارس وجامعات میں زیر تعلیم طلبہ وطالبات کے لیے بيش قیمت تحفہ ہےطالبان علوم نبوت اس آسان فہم کتاب سے استفادہ کر کے اصول حدیث سے روشناس ہوسکتے ہیں اللہ تعالیٰ مصنف،مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے عقائد، معاملات، عبادات، نکاح و طلاق، فوجداری قوانین، عدالتی احکام، خارجی اور داخلی تعلقات جیسے جملہ مسائل کا جواب اُصولاً یا تفصیلاًاس میں موجود ہے۔اسلام ہی نے انسانیت کی فلاح کے لئے رفاہِ عامہ اور خیرو بھلائی کے اُمورمیں کافر ومسلم کا فرق روا رکھے بغیر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی تعلیم دی اور اسلام نے بلا تفریق ہر انسان کے سر پرعزت و شرف کا تاج رکھا ہےیہ اسلام کا ایسا واضح امتیاز ہے کہ دنیا کا کوئی مذہب بھی اس سلسلہ میں اسلام کا ہم پلہ نہیں ہے۔اسلام دین برحق ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق یہ پوری دنیا پر پھیلے گا اگرچہ اس کے نہ ماننے والے جتنی مرضی سازشیں کرلیں۔ہر دور میں اسلام کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا کرنے اور اس کی تعلیمات سے لوگوں کو دور رکھنے کے لیے سازشیں ہوتی رہی ہیں۔ محافظین اسلام نے الحمد للہ ہر دو ر میں اسلام پر کیے گئےاعتراضات کے دلائل سے مزین جوابات دئیے ہیں اور اس موضوع پرباقاعدہ کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’اسلام پرا عتراضات اور ان کےجوابات‘‘ ڈاکٹر سعید اسماعیل صینی کی عربی تصنیف تساؤلات جدلية حول الإسلام وتعليقات کااردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب اختصار کےساتھ عقائد ،عبادات ، تشریعات اور مبادی اخلاق کی ایک مکمل صورت پیش کرتی ہے۔اسی طرح اس کتاب میں اسلامی تعلیمات سے متعلق اٹھائے جانے والے دور حاضر کےمتعدد سوالات کے جوابات دینے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔نیز فاضل مصنف نے اہل اسلام کی مسلمہ نصوصِ مقدسہ (قرآن وسنت اور اجماع)کے علاوہ روزہ مرہ زندگی کے واقعات سے مثالیں لے کر بھی اسلام پر کیے گئے اعتراضات کے جوابات دینے کی کوشش کی ہے ۔اللہ تعالیٰ اسے کتاب کو امت مسلمہ کےلیے نفع بخش بنائے اور مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)
اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں بیان کردیے گئے ہیں۔ اور قرآن وحدیث کی روشنی میں علمائے امت نے اجتماعی کاوشوں سے جو حل تجویز کیے ہیں وہ سب کے لیے قابل قبول ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی ہے ۔ زیرنظر کتاب’’اسلامی معاشیات ‘‘سید مناظر احسن گیلانی کی تصنیف ہے جوکہ دو ابواب پر مشتمل ہے۔یہ کتاب اسلام کے معاشی نظام کا ایک تحقیقی مرقع ہے۔اس کتاب میں قرآنی آیتوں اور نبوی احادیث کے تشریحی پہلو پیش کیے گئے ہیں ۔(م۔ا)
رعایا کے حکمرانوں پر حقوق یہ ہیں کہ وہ اس امانت کو قائم رکھیں جو اللہ تعالیٰ نے اُن کے ذمے رکھی ہے۔وہ رعیت کی خیرخواہی کے کام سر انجام دینا لازم سمجھیں اور ایسی متوازن راہ پر چلیں جو دُنوی اور اُخروی مصلحتوں کی کفیل ہو۔اورحکمرانوں کے رعایا پر حقوق یہ ہیں کہ وہ حکمرانوں کی بھلائی اور خیر خواہی کے جذبے سے صحیح مشورے دیں۔انہیں نصیحت کرتے رہیں تاکہ وہ راہ راست پر قائم رہیں ۔اگر وہ راہ حق سے ہٹنے لگیں تو انہیں راہ راست کی طرف بلائیں ،ان کے حکم بجا لانے میں اللہ کی نافرمانی نہ ہو تی ہو تو اسے بجا لائیں کیونکہ اسی صورت میں سلطنت کا کام اور انتظام درست رہ سکتا ہے اور اور اگر حکمرانوں کی مخالفت اور نافرمانی کی جائے تو انارکی پھیل جائے گی اور سب کام بگڑ جائیں گے،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی ،اپنے رسول اور حکمرانوں کی اطاعت کا حکم دیا ہے۔ شیخ ابو عمر عبد العزیز النوستانی حفظہ اللہ نےزیر نظر کتاب ’’حکمران اور رعایا کے شرعی تعلقات‘‘ حکمرانوں اور رعایا کے باہمی حقوق کو پیش کیا ہے ۔(م۔ا)
انسانی فطرت ہے کہ وہ کہانیوں اور داستانوں کو پڑھ ،سن کر اپنے اندر ایک باطنی تأثر محسوس کرتا ہے۔ایک سلیم الفطرت شخص اپنے ارد گرد پیش آمدہ حادثات وسانحات میں غور کرتا ہے اور اس کے مبادیات ومقدمات اور ان پر مرتب ہونے والے نتائج کا تتبع کرتا ہے،تاکہ مثبت ومنفی پہلوؤں کو واشگاف کرے ۔اور پھر اپنے ہدف ومقصد کے حصول میں وہ ان منفی پہلوؤں سے اجتناب کرتا ہے اور مثبت پہلوؤں کو اختیار کرتا ہے۔اور سلف صالحین کےقصص وواقعات پڑ ھ کر نہ صرف یہ کہ ایمان بڑھتا ہےبلکہ عاجزی وانکساری ، صدقہ وخیرات ، زہد وعبادات اور اصلاح نفس جیسے بےشمار اسباق تازہ ہوتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے 100کے قصے ‘‘ شیخ محمد صدیق المنشاوی کی تصنیف مئة قصة من حياة عمر رضي الله عنه کا سلیس اردو ترجمہ ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کےان دلچسپ سو قصوں اور واقعات کو باحوالہ جمع کیا ہے جس سے انسانی زندگی کےمختلف شعبوں میں راہنمائی ملتی ہے۔(م۔ا)
سیدنا خالد بن ولید قریش کے ایک معزز فرد اور بنو مخزوم قبیلہ کے چشم و چراغ تھے۔ سیدنا خالد بن ولید نے تلوار کے سائے میں پرورش پائی اس لیے وہ بہت پھرتیلے اورنڈر تھے۔ کشتی، گھڑ سواری اور نیزہ بازی کے ماہر تھے۔ خالد بن ولید کئی جنگوں میں شریک رہے۔ نبی ﷺ نے جنگ موتہ میں ان کی بے مثل بہادری پر انہیں سیف اللہ یعنی اللہ کی تلوار کا خطاب دیا۔ سیدنا خالدبن ولید امیر المومنین سیدنا عمر فاروق کی خلافت میں 21ھ 642ء میں شام کے شہر حمص میں فوت ہوئے۔ اپنی وفات پر انہوں نے خلیفۂ وقت سیدناعمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےہاتھوں اپنی جائیداد کی تقسیم کی وصیت کی۔ سوانح نگاروں نے سیدنا خالد بن ولید کی شجاعت وبہادری، سپہ سالاری، فتوحات کے متعلق کئی کتب تصنیف کی ہیں بعض کتب دلچسپ ناولوں کی صورت میں بھی تحریر کی گئی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ حیات سیف اللہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ‘‘ حکیم فیض عالم صدیقی رحمہ اللہ کی مرتب شدہ ہے۔ فاضل مرتب نے اس کتاب کو پانچ ادوار میں تقسیم کیا ہےجس کی تفصیل حسب ذیل ہے۔ دورِ اول: اسلام قبول کرنےسے پہلے۔ دور ثانی :نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ میں آپ کے کارنامے۔ تیسرا دور :خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے زمامہ میں آپ کے مجاہدانہ کارنامے۔ چوتھادور: خلیفہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خلافت میں آپ کی مجاہدانہ سرفروشیاں۔ پانچواں دور:مجاہدانہ خدمات سے علیحدگی اور زندگی کا آخری زمانہ اور وفات۔ (م۔ا)
اہل بیت سے محبت رکھنا جز و ایمان ہے اس لیے کہ اس مسئلہ کی بڑی اہمیت ہے ا ہل علم نے اس مسئلہ پر مستقل رسائل تصنیف کیے ہیں جس میں انہوں نے اس مسئلہ کی اہمیت کو بیان کیا ہے چنانچہ اہل السنہ کے نزدیک فرمان نبوی ﷺ کے مطابق اہل بیت سے محبت رکھناجزو ایما ن ہے اور کسی طرح کے قول وفعل سے ان کوایذا دینا حرام ہے۔ زیر نظر کتاب’’عظمت اہل بیت ‘‘ ڈاکٹر ناصر بن عبد الرحمن بن ناصر الحمد کے ڈاکٹریٹ کےتحقیقی مقالہ کی کتابی صور ہے۔مقالہ نگار نے اس علمی وتحقیقی مقالہ کوتین فصلوں میں تقسیم کر کے اس میں اہل بیت کے مقام ومرتبہ ، اہل بیت کون ہیں ؟اہل بیت کےمتعلق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اہل سنت کا عقیدہ، اہل بیت کے عمومی اور خصوصی فضائل ومناقب کو پیش کیا ہے ۔فاضل دوست محمد اخترصدیق حفظہ اللہ(فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ،فاضل مدینہ یونیورسٹی نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ (م۔ا)
جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کے لیے اس زبان کے قواعد و اصول کوسمجھنا ضروری ہے اسی طر ح فقہ میں مہارت حاصل کرنےکے لیے اصول فقہ میں دسترس اور اس پر عبور حاصل کرنا ضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ فقہاء و محدثین نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں اولاً امام شافعی نے الرسالہ کے نام سے کتاب تحریرکی پھر اس کی روشنی میں دیگر اہل علم نے کتب مرتب کیں۔ زير نظر كتاب ’’آسان اصول فقہ‘‘ مولانا محمد رفیق چودھری حفظہ اللہ کی تصنیف ہے فاضل مصنف نے اس کتا ب میں عوام الناس کو اصول فقہ کے چند بنیادی تصورات سے روشناس کرایا ہے۔ اس کتاب کا مقصد قارئین کو فقیہ یا مجتہد بنانا نہیں ہے بلکہ اس میں صرف کچھ ایسے بنیادی امور پر بحث کی ہے جو اس فن کے مبتدیوں کےلیے بہت ضروری ہیں ۔تفہیم کےلیے ہر باب کے آخر میں مشقی سوالات بھی درج کردئیے گئے ہیں۔ فاضل مصنف اس کتاب کے علاوہ کئی دینی کتب کے مصنف ومترجم ہیں جن میں قرآن کریم کا اردو و انگلش ترجمہ اور تفسیر البلاغ بھی شامل ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی و تعلیمی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فر ما ئے۔آمین (م۔ا)
قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالیٰ نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے۔قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے ۔ مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصار اس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے ۔قرآن واحادیث میں قرآن اور حاملین قرآن کے بہت فضائل بیان کے گئے ہیں ۔نبی کریم ﷺ نے اپنی زبانِ رسالت سے ارشاد فرمایا: «خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وَعَلَّمَهُ» (صحیح بخاری:5027) اور ایک حدیث مبارکہ میں قوموں کی ترقی اور تنزلی کو بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کےساتھ مشروط کیا ہے ۔ارشاد نبو ی ہے : «إِنَّ اللهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ»(صحیح مسلم :817)تاریخ گواہ کہ جب تک مسلمانوں نے قرآن وحدیث کو مقدم رکھااور اس پر عمل پیرا رہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو غالب رکھا اور جب قرآن سے دوری کا راستہ اختیار کیا تو مسلمان تنزلی کاشکار ہوگئے۔ زیر نظر کتاب ’’اربعین القرآن الکریم ‘‘ محترم جناب قاری اویس ادریس العاصم صاحب (متعلم مدینہ یونیورسٹی)کی مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے اس کتاب میں چالیس ایسی احادیث مع تخریج جمع کی ہیں جس میں قرآن کریم کے فضائل وغیرہ کو بیان کیا گیا ہے۔مرتب نے احادیث کا سلیس ترجمہ کے علاوہ حدیث کےمشکل الفاظ کے معانی اور فوائد بھی بیان کیے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)
جس ملک میں قانون کی حکمرانی ہو وہ سب سے مضبوط اور طاقت ور ملک کہلاتا ہے۔آج امریکہ سپر پاور اس لیے ہےکہ وہاں قانون کی حکمرانی ہے لیکن اب رفتہ رفتہ وہاں قانون کی حکمرانی دم توڑ رہی ہے ۔امریکہ میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت کا ایک اور ثبوت اس کی جارحانہ روش ہے ،امریکی فلسفہ یہ ہےکہ ہمارا ساتھ دوورنہ تم ہمارے دشمن ہو، امریکہ محض طاقت کے گھمنڈ میں گھناؤنے جرم کرتا ہے ۔ ایڈورڈ ڈبلیو نیپ مین کی زیر نظر کتاب ’’ امریکہ کے تہلکہ خیز مقدمے‘‘ میں شامل مقدمے امریکی عدلیہ اور معاشرے کی سچی تصویر سامنے لاتے ہیں اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ اجڈ اور وحشی لوگوں کا معاشرہ رفتہ رفتہ تہذیب یافتہ اور پڑھے لکھے افراد کےمعاشرے میں کیونکر ڈھلا۔(م۔ا)
علم وقف منجملہ علوم قرآنیہ میں سے ایک ہے جو کہ علم تجوید کاتکملہ وتتمہ ہے ۔ کیونکہ تجوید کی طرح وقوف کی معرفت بھی ترتیل کا ایک حصہ اور اس کا جز ہے۔اہمیت کے لحاظ سے علم وقف کسی طرح بھی علم تجوید سے کم نہیں جس آیت مبارکہ سے تجوید کا وجوب ثابت ہوتا ہےاسی آیت سے علم وقف کا بھی وجوب ثابت ہوتا ہے ۔اسی لیے قراء نے رسائل تجوید میں وقف کے مسائل بھی بیان کیے ہیں حتی ٰ کہ بہت سے علماء نے اس موضو ع پر مستقل کتابیں بھی تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’المرشد فی مسائل التجوید والوقف‘‘شیخ القرّاء قاری اظہار احمد تھانوی رحمہ اللہ ک تصنیف ہے۔اس کتاب میں تجوید اوروقف کےعلاوہ تاریخ جمع قرآن وکتابت قرآن سے متعلق بیش بہا نادر معلومات سوال وجواب کی صورت میں جمع ہیں ،کتاب کے مقدمہ میں حفاظت قرآن،جمع وتدوین قرآن، قراءات متواترہ،اہمیت تجوید اور تحسین صورت،سند کی اہمیت وغیرہ سے متعلق نہایت علمی اور پُر مغز ابحاث کی گئی ہیں ۔(م۔ا)
صحابہ کرام اور ہل بیت کی عظمت سے کون انکار کرسکتاہے۔یہ وہی پاک باز ہستیاں ہیں جن کی وساطت سے دین ہم تک پہنچا۔اہل بیت سے محبت رکھنا جز و ایمان ہے اس لیے کہ اس مسئلہ کی بڑی اہمیت ہے ا ہل علم نے اس مسئلہ پر مستقل رسائل تصنیف کیے ہیں جس میں انہوں نے اس مسئلہ کی اہمیت کو بیان کیا ہے چنانچہ اہل السنہ کے نزدیک فرمان نبوی ﷺ کے مطابق اہل بیت سے محبت رکھناجزو ایما ن ہے اور کسی طرح کے قول وفعل سے ان کوایذا دینا حرام ہے۔ زیر نظر نقشہ جات بعنوان’’اہلِ بیتِ کرام اور صحابہِ کرام میں قرابتیں‘‘ کویت کےادارے ’’مبرۃ الآل والاصحاب‘‘ کی کاوش ہے ۔المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر ،کراچی کے ریسرچ سکالر جناب حماد امین چاولہ صاحب نے عربی نقشہ جات کےترجمہ و توضیح کا کام کیا ہے۔اس میں پانچ نقشے ہیں پہلے نقشے میں اہل بیت کرام اور خاندان ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کےمابین رشتہ داریاں ،دوسرےنقشے میں اہل بیت کرام اور خاندان سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کےمابین رشتہ داریاں،تیسرنقشے میں اہل بیت کرام اور خاندان سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کےمابین رشتہ داریاں کو بیان کیا گیا ہے اور چوتھا نقشہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد کے چند ناموں کے ذکر پر مشتمل ہے۔جبکہ پانچواں نقشہ سیدناحسین بن علی رضی اللہ عنہما سے متعلق ہے۔(م۔ا)
کتب ِ سیرت او رکتب ِ شمائل میں فرق یہ ہے کہ کتب سیرت میں نبی کریم ﷺ سے متعلق ہر بات خوب وضاحت سے بیان کی جاتی ہے ۔ مثلاً ہجرت جہاد وقتال ،غزوات ، دشمن کی طرف سے مصائب وآلام، امہات المومنین کابیان اور صحابہ کرام کے تذکرے وغیرہ۔جبکہ شمائل وخصائل کی کتب میں صرف آپﷺ کی ذاتِ بابرکت ہی موضوع ہوتی ہے۔ نبی کریم ﷺ کے شمائل وخصائل کے متعلق امام ترمذی کی کتاب ’’شمائل ترمذی ‘‘ اولین کتاب ہے۔ علما و محدثین نے اس کی کی شروحات لکھی اور بعضوں نے اس کا اختصار بھی کیا۔ زیر نظر کتاب ’’ادائیں محبوب کی‘‘ سعودی عرب کے معروف عالم شیخ محمدبن جمیل زینورحمہ اللہ کی عربی تصنیف قطوف من الشمائل المحمدية و الأخلاق النبوية والأداب الإسلامية کا سليس اردو ترجمہ ہے۔ فاضل مولف نے اس کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلا حصہ شمائل محمد ی(عادات وخصائل) سےمتعلق ہے دوسرا حصہ اخلاقیات اور تیسرا آداب سےمتعلق ہے۔ الغرض اس کتاب میں نبی کریم ﷺ کی سیرت و کردار کو بہت ہی خوبصورت اسلوب میں مرتب کیاگیا ہے اور رسول اللہﷺ کی زندگی کاتقریباً ہر پہلو موضوع بحث بنایا گیا۔ ترجمہ کی سعادت حافظ محمد عباس انجم گوندلوی صاحب نےحاصل کی ہے۔(م۔ا)
جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایک مرحلہ نام رکھنے کا ہوتاہے خاندان کا بڑا بزرگ یا خاندان کے افراد مل کر بچے کا پسندیدہ نام رکھتے ہیں۔ اور بعض لوگ اپنے بچوں کے نام رکھتے وقت الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور اکثر سنے سنائے ایسے نام رکھ دیتے ہیں جو سراسر شر ک پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور نام رکھنےوالوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ جو نام رکھا اس کامطب معانی کیا ہے اور یہ کس زبان سے ہے حالانکہ اولاد کے اچھے اچھے نام ر کھنے کی شریعت میں بہت تاکید کی گئی۔ اچھے ناموں سے بچے کی شخصیت پر نہایت مثبت اور نیک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔زیر نظر کتاب’’آپ نام کیسے رکھیں؟‘‘ محمد خالد خان قاسمی صاحب کی تصنیف ہےفاضل مصنف نے اس کتاب میں ناموں سے متعلق اسلامی تعلیمات وہدایات کو بڑے سلیقہ سے جمع کردیا گیا ہے ۔نام کی شریعت میں کیا اہمیت ہے؟ کیسےنام رکھنے چاہیں کن ناموں سے بچنا چاہیئے؟ نام کا انسان کے مزاج پر کیا اثر ہوتا ہے؟ اسلام سے پہلے ناموں کے سلسلہ میں لوگوں کا کیا مزاج تھا؟ یہ ساری بحثیں کتاب کے مقدمہ میں تفصیل سے آگئی ہیں۔ کتبِ احادیث میں نبی کریم ﷺ کے جو ارشادات وارد ہیں اور ناموں کےانتخاب یا ان کے رووبدل کرنے کےسلسلے آپ کا جو عمل منقول ہے ان کا بھی بقدر ضرورت ذکر کر دیا گیا ہے۔( م۔ا)
اسلام دین فطرت ہے جس نے ان انسانی ضرورتوں اور سفر کی مشقتوں کو سامنے رکھتے ہوئے بعض رخصتیں اور گنجائشیں دی ہیں۔مثلا مسافر کو حالت سفر میں روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے ،جس کی بعد میں وہ قضاء کر لے گا۔اسی طرح مسافر کو نماز قصر ونماز جمع پڑھنے کی رخصت دی گئی ہے کہ وہ چار رکعت والی نماز کو دو رکعت کر کے اور دو دو نمازوں کو جمع کر کے پڑھ سکتا ہے۔اسی طرح سفر کے اور بھی متعدد احکام ہیں جو مختلف کتب فقہ میں بکھرے پڑے ہیں۔ زیر نظر رسالہ’’ آداب سفر‘‘محترم جناب قاری اویس ادریس العاصم صاحب (متعلم مدینہ یونیورسٹی)کا مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے کتب اور رسائل سے استفادہ کرکے اس میں سفر کے بعض احکام وآداب اور سنن کو جمع کیا ہے یہ مختصر کتابچہ مسافر وں کےلیے بہترین زادراہ ہے۔اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)
غذاء سے مراد نشاستوں، اشحام، لحمیات اور پانی پر مشتمل کوئی بھی ایسی چیز ہے جسے انسان یا حیوان غذائیت کے لیے کھا یا پی سکیں۔اور غذا ہر حیوان اور انسان کی ضرورت ہےکیونکہ اسے جسم کو قوت اور طاقت ملتی ہے جسے سے بدن کی نشو ونما اور ترقی ہوتی ہےاور اسی سے صحت اور تندرستی برقرار رہتی ہے غذائی ماہرین صرف غذا نہیں بلکہ متوازن غذا پر زور دیتے ہیں۔متوازن غذاوہ ہےکہ جس میں تمام ضروری غذائی اجزاء مخصوص مقدار میں شامل ہوں۔لیکن ایک مسلمان کو غذا کے متوازن ہونے سے پہلے اس کے حلال ہونے کا خیال رکھنا ضروری ہے۔کیونکہ غذا اگرچہ ضرورت ہے مگر مسلمان اس ضرورت کو پورا کرنے میں شریعت کا پابند ہے۔مفتی شعیب عالم صاحب نے زیر نظر کتاب ’’شرعی غذائی احکام‘‘ میں شرعی غذائی احکام یعنی غذا کے حلال یا حرا م ہونے کے احکام بیان کیے ہیں۔تاکہ شریعت کے بنیادی غذائی احکام کا تعارف حاصل ہوجائے اور فوڈانٹسری،ماہرین غذا، فقہ کے طلباء اور عام فقہ اسلامی سے دلچسپی رکھنےوالوں کےسامنے وہ احکام واضح ہوجائیں جن کو سامنے رکھ کرکسی چیزکے حلال یا حرام ہونے کافیصلہ کیا جاتاہے۔(م۔ا)