اسلام میں ہر اس چیز کی روک تھام کی گئی ہے جس سے اخلاقی بگاڑ پیدا ہوتا ہو۔ذہنی انتشار اور اخلاقی بگاڑ پیدا کرنے والی مختلف چیزوں میں سے ایک موسیقی ہے جس کو لوگوں نے جواز بخشنے کے لیے روح کی غذا تک کے قاعدے کو لاگو کرنے کی کوشش کی ہے۔مصنف علمی اعتبار سے ایک بلند پایہ مقام کے حامل ہیں اور انہوں نے اس موضوع کی وضاحت میں اپنی تبحر علمی کے چند موتیوں کو نچھاور کرتے ہوئے اس موضوع کا حق ادا کرنے کی کوشش کی ہے جس میں وہ الحمد للہ کامیاب وکامران نظر آتے ہیں۔مصنف نے موسیقی کے حوالے سے ہر اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے قرآن وسنت کے دلائل سے موسیقی کی حرمت کے دلائل پیش کرنے کے ساتھ ساتھ رسول اللہ ﷺ کے عمل،صحابہ کرام کا موسیقی کے خلاف عمل اور ان کے اقوال،صحابہ کے بعد تابعین کی زندگیوں سے موسیقی کی قباحت پر دلائل پیش کرتے ہوئے بعد میں آنے والے ائمہ کرام کے اقوال وافعال اور ان کی تعلیمات کی روشنی میں موسیقی کی حرمت کے بیش بہا دلائل کو اکٹھا کرکے ان لوگوں کا مسکت جواب پیش کیا ہے جو بودے استدلالات کے ساتھ موسیقی کو حلال وجائز کرنے کی کوشش میں ہوتے ہیں۔
زیر نظر کتاب میں مقام صحابہ پر گفتگو کی گئی ہے۔یہ ایک ایسا موضوع ہے جو ہمارے زمانہ میں عرصہ سے معرکہ بحث و جدال بنا ہوا ہے۔ اہل تشیع اور اہل سنت کے علاوہ خود اہل سنت کے مختلف گروہوں نے اس میں افراط و تفریط اختیار کی ہوئی ہے اور مستشرقانہ تحقیق کی وباء عام سے اس میں اور شدت پیدا کی ہے۔ مولانا مفتی محمد شفیع صاحب نے اپنے مخصوص انداز میں اس موضوع پر محققانہ اور ناصحانہ گفتگو کی ہے اور مسئلہ کے بہت سے پہلوؤں پر منفرد انداز میں روشنی ڈالی ہے۔ اس کتاب میں آپ کو علم، عقل اور محبت کا وہ حسین امتزاج ملے گا جو اہل سنت کی نمایاں خصوصیت ہے۔(ع۔م)
اس دنیا میں انسانوں کے مختلف طبقات میں چھوٹے سے لیکر بڑے تک ،بچے سے لیکر بوڑھے تک،ان پڑھ جاہل سے لیکر ایک ماہر عالم اور بڑے سے بڑے فلاسفر تک،ہر شخص کی جد وجہد اور محنت وکوشش میں اگر غور سے کام لیا جائے تو ثابت ہو گا کہ اگرچہ محنت اور کوشش کی راہیں مختلف ہیں مگر آخری مقصد سب کا قدرے مشترک ایک ہی ہے ،اور وہ ہے "امن وسکون کی زندگی"اور نبی کریم اسی امن وسلامتی کا علم بردارمذہب لے کر آئے۔ اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے اور اس کا نام ہی ہمیں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کیلئے واضح اشارہ ہے۔نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ ، صبر و برداشت، عفو و درگزر اور رواداری سے عبارت ہے۔زیر تبصرہ کتاب(رسول اکرم ﷺ پیغمبر امن وسلامتی) پاکستان کے مسلک دیو بند کے معروف عالم دین مولانا مفتی محمد شفیع کے ایک خطاب کی مطبوعہ شکل ہے۔جس میں انہوں نے پیغمبر اسلام کے اسی وصف...
اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ، طب ہو یا انجینئرنگ ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔اسلام مسلمانوں کو تمام معاملات میں مشورہ کرنے کا حکم دیتا ہے تاکہ بعد میں پشیمانی اور ندامت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔مشورے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن کریم میں "شوریٰ" نام کی ایک سورت ہے۔ اور نبی اکرم ﷺ کو صحابہ کرام ؓ کے ساتھ مشورہ کرنے کا حکم دیا گیا ۔ ارشاد ربانی ہے " وَ...
مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺاللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺکو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺکے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیت میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: َّماا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40)ترجمہ: محمد ﷺتمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالٰیٰ نے حضور نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پرفائزنہیں کیا جائے گا۔ قرآن حکیم میں متعددآیات ایسی ہیں جو اشارۃً یا کنایۃً عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تص...
امت محمدیہ کے آخری دور میں اللہ تعالی کی حکمت سے دجال اکبر کا خروج مقدر ومقرر تھا، جس کے شر سے تمام انبیائے کرام اپنی اپنی امتوں کو ڈراتے آئے ہیں، اور حسب تصریحات احادیث متواترہ اس کا فتنہ اگلے پچھلے تمام فتنوں سے سخت ہوگا۔اس کے ساتھ ساحرانہ قوتیں اور خوارق عادات بے شمار ہوں گی۔اسی کے ساتھ یہ بھی مقرر تھا کہ دجال کے فتنے سے امت کو بچایا جائے۔دجال کو شکست دینے کے لئے سیدنا عیسی دوبارہ اس دنیا میں نزول فرمائیں گے اور اپنی مخصوص شان مسیحی سے مسیح دجال کا خاتمہ کریں گے۔نبی کریم ﷺ نے سیدنا عیسی کی تمام صفات کو اپنی امت کے لئے بیان کر دیا ہے تاکہ امت کے لئے انہیں پہچاننا مشکل نہ رہے۔ زیر تبصرہ کتاب"مسیح موعود کی پہچان، قرآن وحدیث کی روشنی میں"معروف دیو بندی عالم دین مفتی مولانا محمد شفیع عثمانی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مسیح موعود کی پہچان کے حوالے سے قرآن وحدیث کی روشنی میں آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے، اور ان کا ترجمہ وتشریح کسی دوسرے وقت تک کے لئے چھوڑ دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ &nbs...
وحدت و اتحاد ایک ایسی ضرورت ہے جس کی طرف اسلام باربار دعوت دیتا ہے اور تاکید کرتاہے کہ جس امت کادین ایک، دینی شعائر ایک، شریعت و قانون ایک، منزل ایک اور خدا و رسول ایک ہو، اسے بہرحال خود بھی ایک ہونا چاہئے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن پاک نے جہاں امت کو ایک ہوکر اللہ کی رسی کو پکڑنے کی تاکید کی ہے اور افتراق و انتشار سے روکا ہے، وہاں خطاب واحد کے بجائے جمع کے صیغوں سے کیاہے۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ہر فرد جزو امت ہے وہ کسی صورت میں امت سے جدا نہیں ہوسکتا ہے۔ وحدت امت کی فرضیت، اہمیت اور ضرورت کی اس سے بڑی دلیل اور کیاہوسکتی ہے کہ شریعت اسلام نے امت کو دن میں پانچ بار جمع ہوکر نماز قائم کرنے کاحکم دیا، پھر ہفتہ میں ایک بار اس سے بڑے اجتماع کے لئے جمعہ کو فرض قرار دیا اور پھر نماز عید کی شکل میں سالانہ اجتماع کا اہتمام کیا اور تاکید کی کہ یہ اجتماع آبادی سے نکل کر کھلے میدان میں منعقد ہو اور مردوں کے ساتھ عورتوں کو بھی اس میں شرکت کی ترغیب دی پھر اس سے بڑا اہتمام یہ کیاکہ فرضیت حج کے ذریعہ مشرق و مغرب، جنوب شمال اور دنیا کے اطراف و اکناف میں بسنے والی امت کو...
سیدنا حسین اپنے بھائی سیدنا حسن سے ایک سال چھوٹے تھے وہ نبی کریم ﷺ کے نواسے،سیدنا فاطمہ بنت رسول کے اور سیدنا علی لخت جگر تھے۔ سیدنا حسین ہجرت کے چوتھے سال شعبان کے مہینے میں پیدا ہوئے ۔آپ کی پیدائش پر رسول اللہ ﷺ بہت خوش ہوئے اور آپ کو گھٹی دی ۔رسول اللہ ﷺ نے آپ کا نام حسین رکھا ۔ساتویں دن آپ کا عقیقہ کیا گیا او ر سر کے بال مونڈے گئے ۔ رسالت مآب اپنے اس نواسے سے جتنی محبت فرماتے تھے اس کے واقعات دیکھنے والوں نے ہمیشہ یا درکھے۔ اکثر حدیثیں محبت اور فضیلت کی حسن وحسین دونوں صاحبزادوں میں مشترک ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے سایہ عاطفت میں اپنے ان نواسوں کی تربیت کی ۔ سیدنا حسین نے پچیس حج پیدل کیے۔جہاد میں بھی حصہ لیتے رہے۔پہلا لشکر جس نے قیصر روم کے شہر قسطنطنیہ پر حملہ کیا۔اس میں بھی تشریف لے گئے۔ وہاں میزبان رسول حضرت ابو ایوب انصاری کی وفات ہوئی تو امام کے پیچھے ان کے جنازے میں بھی شریک ہوئے۔آخری مرتبہ جب مکہ میں موجود تھے اور حج کے ایام شروع ہو چکے تھے۔ مگر کوفیوں نے دھوکا دیا...
اسلام میں شادی شدہ زانی کے لیے رجم کی سزا مقرر ہے جو کہ حد شرعی ہے ۔اس حد کو بدلنے کا کسی کو اختیار نہیں ۔اس کے نفاذ کو روکنے کے لیے سفارش کرنا بھی نا پسندیدہ ہے۔نبی کریم ﷺنے شادی شدہ زانی پر رجم یعنی سنگساری کی سزا نافذ فرمائی ہے۔کبھی مجرم کے اعتراف پر اور کبھی چار گواہوں کی شہادت دینے پر یہ حد جاری کی گئی۔ اب اس حد شرعی کو بدلنا یا منسوخ کرنا یا تعزیر میں تبدیلی کرنا در اصل اسلامی شریعت کو اپنی خواہشاتِ کے تابع کرنا ہے۔ زیر نظر کتاب’’ رجم کی شرعی حیثیت‘‘ حدر جم سے متعلق تین معروف اہل علم ( مفتی محمد شفیع،مفتی ولی حسن ٹونکی،مولانا محمد یوسف لدھیانوی) کےعلمی وتحقیقی مقالات کا مجموعہ ہے ۔ان مقالات میں انکار رجم کے اسباب وعلل پر روشنی ڈالتے ہوئے کتاب وسنت اور اجماع امت سےرجم کے دلائل جمع کرنے کےعلاوہ منکرین رجم کے قدیم وجدید شبہات سے بھی تعرض کیا گیا ہے ۔(م۔ا)