وحدت و اتحاد ایک ایسی ضرورت ہے جس کی طرف اسلام باربار دعوت دیتا ہے اور تاکید کرتاہے کہ جس امت کادین ایک، دینی شعائر ایک، شریعت و قانون ایک، منزل ایک اور خدا و رسول ایک ہو، اسے بہرحال خود بھی ایک ہونا چاہئے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن پاک نے جہاں امت کو ایک ہوکر اللہ کی رسی کو پکڑنے کی تاکید کی ہے اور افتراق و انتشار سے روکا ہے، وہاں خطاب واحد کے بجائے جمع کے صیغوں سے کیاہے۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ہر فرد جزو امت ہے وہ کسی صورت میں امت سے جدا نہیں ہوسکتا ہے۔ وحدت امت کی فرضیت، اہمیت اور ضرورت کی اس سے بڑی دلیل اور کیاہوسکتی ہے کہ شریعت اسلام نے امت کو دن میں پانچ بار جمع ہوکر نماز قائم کرنے کاحکم دیا، پھر ہفتہ میں ایک بار اس سے بڑے اجتماع کے لئے جمعہ کو فرض قرار دیا اور پھر نماز عید کی شکل میں سالانہ اجتماع کا اہتمام کیا اور تاکید کی کہ یہ اجتماع آبادی سے نکل کر کھلے میدان میں منعقد ہو اور مردوں کے ساتھ عورتوں کو بھی اس میں شرکت کی ترغیب دی پھر اس سے بڑا اہتمام یہ کیاکہ فرضیت حج کے ذریعہ مشرق و مغرب، جنوب شمال اور دنیا کے اطراف و اکناف میں بسنے والی امت کو ایک مرکز پر جمع ہونے، ایک ہی جیسے لباس میں جمع ہونے، ایک ہی کلمہ ادا کرنے اور ایک ہی جیسے افعال ادا کرنے کا حکم فرمایا۔ انفرادی عبادت کے مقابلہ میں اجتماعی عبادت کی جو اہمیت ہے اس میں من جملہ دوسری باتوں کے امت کے اتحاد کا نکتہ بھی شامل ہے۔ زیر نظر کتاب " وحدت امت " دیو بندی مکتب فکر کے معروف عالم دین محترم مولانا مفتی محمد شفیع صاحب کی ایک گرانقدرتصنیف ہے، جس میں انہوں نے لاالہ الا اللہ کی بنیاد پر تمام مسلمانوں کو اتفاق واتحاد کی دعوت دی ہے اور انہیں تفرقہ بازی اور انتشار سے بچنے کی ترغیب دی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ)
عناوین |
صفحہ نمبر |
وحدت امت (نظم) |
4 |
عرض ناشر |
5 |
حرف اول |
8 |
ابتدائیہ |
10 |
ایک تلخ حقیقت |
12 |
فرقہ بندی کےکرشمے |
14 |
اختلاف امت رحمت کیسے؟ |
15 |
وحدت امت کانسخ (مفتی محمد اسحاق ) |
|
وحدت امت (مفتی مولانا محمد شفیع ) |
|
اسباب مرض اورعلاج |
24 |
صحابہؓ وتابعین میں اختلاف رائے اوراس کادرجہ |
26 |
ایک شبہ اوراس کاجواب |
28 |
حنفیت کی ترجیح ثابت کرنےکےلیے ساری عمر ضائع کردی |
29 |
سلف صالحین میں اختلاف ہوتولوگوں کو کیاکرنا چاہیے |
32 |
اجتہادی مسائل میں افراط |
36 |
آئمہ مجتہدین کےاختلافات میں کوئی جانب منکر نہیں ہوتی |
37 |
شرائط اجتہاد |
37 |
سنت وبدعت کی کشمکش میں صحیح طرز عمل |
38 |
افتراق امت کےاسباب |
39 |
اختلاف رکھنے والوں سےجنگ وجدل |
39 |
لحمہ فکریہ |
40 |
اختلاف یاجنگ وجدل |
43 |
مخالفت نہیں تقسیم کار |
44 |
اختلاف یامصیبت |
46 |
پیغمبر انہ دعوت کو نظرانداز کرنا |
46 |
پیغمبر انہ دعوت کے عناصر اربعہ |
47 |
انبیاء ؑ کااسوہ حسنہ |
49 |
طریق نبوت اورہم |
50 |
دوسروں سےپہلے اپنی اصلاح |
51 |
خلاصہ کلام |
52 |
ذمہ دارعلماء سےدردومند انہ گزارش |
53 |
توآ ج ہمیں سوچ لیناچاہیے |
55 |
راہ عمل |
55 |
اختلاف امت اوران کاحل |
57 |
اختلاف رائے کےحدود |
58 |
صلح اورجنگ کس سے؟ |
60 |
اصلاح حال کی ایک غلط کوشش |
61 |
اختلاف رائے اورجھگڑے فساد میں فرق |
62 |
صحابہ کرام ؓ اورآئمہ مجتہدین کاطرز عمل |
63 |
جدال اوراصلح |
64 |
اختلاف کی خرابیوں کاوقتی علاج |
65 |
صحیح اورغلط طرز عمل |
67 |
باہمی جنگ وجدال کےدورکن |
68 |
عام سیاسی اورشخص جھگڑوں کاعلاج |
69 |
مناظرہ ومجادلہ (علامہ ابن عبدالبر) |
71 |