کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیے اس کے بنیادی اصول و قواعد کا جاننا بہت ضروری اور لازمی ہوتا ہے۔ انسان اس وقت تک کسی زبان میں مکمل عبور حاصل نہیں کر سکتا جب تک اس زبان کے اصول و قواعد میں پختگی حاصل نہ کر لے۔ یہ عالم فانی بے شمار زبانوں کی آماجگاہ ہے اور سب سے قدیم ترین زبان' عربی زبان' ہے۔ فہم القرآن و حدیث کے لیے عربیت کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے۔ اہل اسلام کی تمام تر تعلیمات کا ذخیرہ عربی زبان میں مدوّن و مرتب ہے اور ان علوم سے استفادہ عربی گرائمر(نحو و صرف) کے بغیر نا ممکن ہے۔ جب مسلمانانِ ہند کی علمی زبان فارسی تھی طالب علم کو فارسی سیکھانے کے بعد ہی درس نظامی میں داخلہ دیا جاتا تھا اور نحو و صرف کی ابتدائی کتب بھی فارسی میں مدوّن تھیں۔ لیکن اب المیہ یہ ہے کہ مدارس میں فارسی زبان سیکھانے کا وہ اہتمام نہیں رہا اور اس کی جگہ اردو زبان رائج ہوتی گئی۔ زیر نظر کتاب" علم الصیغہ" مولانا مفتی عنایت احمدؒ کی بے نظیر تصنیف ہے اور مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی حفظہ اللہ تعالیٰ نے اس کو نہایت محنت و لگن سے سلیس اردو قالب میں منتقل کرکے درس نظام...
مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺاللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺکو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺکے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیت میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: َّماا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40)ترجمہ: محمد ﷺتمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالٰیٰ نے حضور نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پرفائزنہیں کیا جائے گا۔ قرآن حکیم میں متعددآیات ایسی ہیں جو اشارۃً یا کنایۃً عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تص...
دورِجدید میں بعض تعلیم یافتہ حضرات کے ذہنوں میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ رسول اللہﷺ کی احادیثِ مبارکہ اپنے اولین دور میں ضبطِ تحریر میں نہیں لائیں گئیں بلکہ صرف زبانی نقل وروایت پر اکتفاء کیاگیا۔اور حضرت عمر بن عبدالعزیز کے دروخلافت میں کم از کم ایک صدی گزرجانے کے بعد احادیث کے لکھے جانے اور ان کو مدون کئے جانے کے کام کا آغاز ہوا۔ یہ خیال بالکل غلط ہے اورعلمی وتاریخی حقائق کے خلاف ہے ۔ صحابہ کرام کے نزدیک علم سے مراد علم ِنبوت تھا (یعنی قرآن وحدیث) انہوں اپنی تمام زندگیاں قرآن وحدیث کے علم کے حصول میں لگا دیں۔ حضرت ابو ھریرہ نےزندگی میں کوئی مشغلہ اختیارنہیں کیا سوائے احادیث رسول اللہ ﷺ کے حفظ کرنے اوران کی تعلیم دینے کے ۔حضرت عبد اللہ بن عمر و العاص، حضرت انس ، حضرت علی کے پاس احادیث کے تحریر ی مجموعے موجود تھے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ کتابت حدیث عہد رسالت وعہد صحابہ میں ‘‘مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے جاہلیت عرب میں کتابت کی ابتداء، مکہ مدینہ کے اہل قلم حضرات، عہد رسالت میں کتابت ، کتابت کےبارے میں...
فقہ اسلامی کا سب سے پہلا اور بنیادی ماخذ قرآن کریم ہے‘ قرآن کریم تشریع اسلامی کی بنیاد اور قانون اسلامی کا اصلِ اصلو ہے‘ قرآن بلا فرق وامتیاز تمام انسانوں کے لیے امام وپیشوا ہے‘ قرآن کریم کی حیثیت بنیادی دستور کی ہے‘ اس لیے اس میں اصول وکلیات کے بیان پر اکتفاء کیا گیا ہے اور معاملات کی تفصیلات اور مسائل کی فروع وجزئیات سے بحث نہیں کی گئی ہے اور اگر کہیں کی گئی ہے تو بہت کم‘ ایسا ہی ہونا بھی چاہیے تھا اگر قرآن مجید میں بالعموم مسائل ومعاملات پر تفصیلی بحثیں کی جاتیں تو پھر طوالت کے باعث اس کی دستوری شان باقی نہیں رہتی‘ اور اگر قیامت تک پیش آنے والے مسائل اس میں بیان کر دیئے جاتے تو قرآن ضخیم کتاب کی شکل میں ہوتا تو اس سے استفادہ دشوار ہو جانا تھا ۔فروعی مسائل کے حل کے لیے بہت سی کتب تصنیف کی گئی ہیں جن میں کتب فقہ کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی کتب فقہ میں سے ایک ہے جس میں فقہ کی مآخذ کو بیان کیا گیا ہے جیسا کہ قرآن‘سنت اور اجماع تین بڑے بنیادی مآخذ ہیں لیکن ان کے ذیل میں آنے والے موضوعات پر اردو...