نقد و تنقید دراصل لغوی طور پر کھرے وکھوٹے کی پہچان کا نام ہے جوہری سکوں کے کھرے کھوٹے کوجانچتا ہے اس کے اس عمل کو نقد وتنقید کہا جاتا ہے اسی طر ح فرد کےفکر وخیال، عقیدہ وعمل کو جانچنے اور صحیح وغلط کی معرفت کے عمل کا نام نقد ہے، سماج میں پنپے ہوئے عقیدہ وعمل کے حسن وقبح اور اچھائی وبرائی کو جانچنے اور دینی، تاریخی اورسیاسی تحریروں کے نقائص کو نمایاں کرنے کا نام نقد وتنقید ہے۔ لیکن تنقید کے سلسلے میں بنیادی بات یہی ہے کہ نقاد کو چاہیے کہ وہ متن کو متن ہی کے اصول و قوانین کی روشنی میں پڑھے، اپنے مفروضات کی روشنی میں نہیں۔ اور نقد علمی، تاریخی، دینی، سیاسی ہرطرح کا ہوسکتا ہے۔ اور تنقیدی عمل کےلیے ضروری ہے خواہ وہ لسانی ہو یا قلمی اس کے پیچھے ایسے اصول وضوابط نہ ہوں کہ جس سے تنقید ی عمل فساد بن جائے۔ محترم جناب عبد المعید صاحب نے زیرنظر کتابچہ ’’ نقد کےدینی اصول ‘‘ میں دینی نقد کی شکل نمایاں کرتے ہوئے نقد وتنقیدکےکچھ اصول وضوابط پیش کیے ہیں۔ کیونکہ عین مقصود کےاثبات کےلیے منکرات وشرک کی تردید، باطل ومنکرات پر نقد کے لیے بغیر کسی ضابطے واصول کے نقد و تردید ممکن نہیں ۔ (م۔ ا)
اس کتاب کی فہرست نہیں ہے