اِس کائناتِ ہست و بود میں اللہ ربّ العزت کی تخلیق کے مظاہر بے شمار ہیں۔کائنات کے اندر موسموں کی تبدیلی اور سردی وگرمی کا باہمی تعاقب اللہ رب العالمین کی قدرت کاملہ اور ربوبیت تامہ کی دلیل ہے ،یہ اللہ کی عظیم قدرت ہی کا مظہر ہے کہ اللہ نے سال میں دو موسم بنائے جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورہ قریش میں بھی کیا ہے۔شریعت نے بھی موسم سرم اور موسم گرما کے الگ الگ احکام بیان کیے ہیں ۔ موسم کی تبدیلی کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں چاہیئے کہ ہم لوگ موسمِ سرما میں سردی سے اور گرما میں گرمی سے بچنے کے لئےجس طرح مختلف اسباب اور وسائل اختیار کرتے ہیں اور ان اقدامات پر ہزاروں روپیہ خرچ کرتے ہیں،اسی طرح ہمیں چاہئے کہ آخرت میں شدت کی سردی اور گرمی سے اپنے آپ کو بچانے کے لئے جہنم سے بچنے کے اسباب اختیار کریں ۔ زیرنظر کتاب’’موسم سرما احکام ومسائل‘‘ مولانا عبد السلام بن صلاح الدین مدنی حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے۔فاضل مرتب نے اس کتاب میں موسم سرما(جاڑے کےدنوں) کےبیشتر احکام ومسائل کو قرآن وسنت کی روشنی میں بیان کیا ہے اور حددرجہ صحیح احادیث سے ماخوذ مستند معلومات جمع کرنے کی کوشش کی ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)
نبی ﷺسے ثابت شدہ احادیث یاد کرنا اور یاد کرنے کا اہتمام کرنا افضل اور بہترین اعمال میں سے ہے ۔صحابہ ومحدثین کامشغلہ تھاکہ وہ حدیثوں کو حفظ کیا کرتے تھے ۔ کئی ائمہ محدثین ہزاروں احادیث کے حافظ تھے ۔ علم حدیث میں ایک لاکھ (100000) احادیث حفظ کرنے والوں کو حافظ کہا جاتا ہے۔ حافظ ابن حجر العسقلانی، حافظ ابن کثیر، حافظ ابن عساکر رحمہم اللہ وغیرہم کے لقب کے پیچھے بھی یہی حقیقت ہے۔ احادیث کو یاد کرنے کے لیے مختلف مجموعہ جات موجود ہیں۔ زیر نظر مجموعہ ’’تحفہ حدیث‘‘ از حافظ محمد ہارون رشید بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔اس مجموعہ میں درج شدہ ساری احادیث صحیح بخاری کی ہیں ۔یہ مجموعہ چونکہ غیر عربی داں بچوں کےلیے تیار کیا گیا ہے اس لیے اس میں صرف چھوٹی چھوٹی مگر جامع حدیثیں ہی درج کی گئی ہیں ۔(م۔ا)
نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تین اہم مسئلے ‘‘شیخ الحدیث کرم الدین سلفی رحمہ اللہ تصنیف ہےانہوں نے اس کتا ب میں نماز سے متعلق تین اہم مسائل (زبان سے نیت کرنا ،نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنا،پاؤں سے پاؤں ملانا) کو دلائل کی روشنی میں پیش کیا ہے۔(م۔ا)
علومِ عربیہ میں علم معانی اورعلم بیان کو ایک اہم مقام حاصل ہے اور فصاحت وبلاغت کے رموز کافہم وادراک اس علم کا مرہون منت ہے عربی دانی کےلیے یہ علم ایک کلیدی حیثیت رکھتا ہے ۔ مسلمانوں نے جوعلوم وفنون خودایجاد کئے اورجن میں وہ کسی کے مرہون منت نہیں، ان میں سے ایک فن بلاغت بھی ہے۔لیکن اس علم کے حصو ل کےلیے جودشواریاں ہیں اہل علم ان سے بخوبی آگاہ ہیں ۔جس کی وجہ سے اب اکثر مدارس کے نصاب سے اس علم کی قدیم نصابی کتابیں نکال دی ہیں گئی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’تسہیل البلاغہ‘‘مولانا محمد عبید اللہ الاسعدی صاحب کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے علم بلاغت کی مشہور کتب(تلخیص المفتاح، مختصر المعانی،البلاغۃ الواضحۃ،سفینۃ البلغاء)وغیرہ سےاستفادہ کرکے اس کتاب کو سہل انداز میں مرتب کیا ہے ۔ ہرسبق کےآخر میں سوالات کی صورت میں مشق بھی موجود ہےان سوالات حل کرنے سے سبق کی تفہیم میں آسانی ہوجاتی ہے۔(م۔ا)
تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس اور حدیث کی اصطلاح میں احسان کہتے ہیں۔ متعدد فقہی علماء کرام بھی یہی مراد مراد لیتے رہے۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوئے کہ جن پر شریعت و فقہ پر قائم علماء نے نہ صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کا ردّ بھی کیا۔امام ابن تیمیہ اور امام ابن قیم اوران کےبعد جید علمائے امت نے اپنی پوری قوت کے ساتھ غیراسلامی تصوف کےخلاف علم جہاد بلند کیا اورمسلمانوں کواس کےمفاسد سے آگاہ کر کے اپنا فرضِ منصبی انجام دیا۔ شاعر مشرق علامہ اقبال نےبھی اپنے اردو فارسی کلام میں جگہ جگہ غیر اسلامی تصوف کی مذمت کی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’تصوف اورصوفیاء کی تاریخ عرب سے ہندوستان تک‘‘ ڈاکٹر محمد حفیظ الرحمن تصنیف ہے ۔فاضل نے کتاب میں عرب سے ہندوستان تک جو تصوف کی سرگرمیاں مختلف ادوار میں مختلف انداز میں نظرآتی رہی ہیں انہی کی تفصیلات کو پیش کیا ہے۔نیز ا س کی بھی وضاحت کی ہے کہ کس سلطان کے دور حکومت میں کس صوفی اورشیخ نے اپنی داعیانہ اورمجاہدانہ سرگرمیوں سے پرچم اسلام کو بلند وبالارکھا اور سلاطین نے ان صوفیاء ومشائخ سے کس قدر استفادے کیے ان کی خانقاہوں اوردرگاہوں سے ان کےروابط حاکمانہ تھے یا نیامندانہ ۔اور ایسی بہت سارے مباحث مصنف نے اس کتاب میں یکجا کر نے کی کوشش کی ہے۔(م۔ا)
’’تقدیر‘‘ کائنات میں ہونے والے تغیرات کے متعلق اللہ کی طرف سے لگائے گئے اندزاے کا نام ہے، یہ تغیرات پہلے سے اللہ تعالی کے علم میں ہوتے ہیں، اور حکمتِ الہی کے عین مطابق وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ یعنی اس بات کی تصدیق کرنا کہ خیر وشر اللہ کی قضاء وقدر سے ہے اور یہ کہ اللہ سبحانہ جو چاہتا ہے کرتا ہے، کوئی چیز اس کے ارادے کے بغیر نہیں ہوتی اور کوئی چیز اس کی مشیئت سے خارج نہیں ہے،اللہ تعالیٰ نے ’’نوشتہ تقدیر‘‘ کو انتہائی پوشیدہ اور صیغہ راز میں رکھا ہے،چنانچہ جس چیز کا پہلے سےاندازہ ٹھہرایا جا چکا ہے،اس کے رونما ہونے کے بعد ہی اس کا علم ہوتا ہے۔ نبی ﷺ نے عمل کرنے کا حکم دیا ہے اور عمل کو چھوڑ کر صرف تقدیر ہی پر بھروسا کرنے سے منع فرمایا ہے۔ تقدیر پر ایمان چار امور پر مشتمل ہے جس کی تفصیلات کتب حدیث وعقیدہ میں موجود ہیں ۔علامہ ابو الخیر اسدی رحمہ اللہ نےزیر نظر مختصر رسالہ’’ تقدیر کا عقیدہ ‘‘ میں تقدیر کا مفہوم ،تقدیر پر کفار اور مشرکین کا اعتراض،افعال پر استطاعت کی بحث،انسان کا فعل اور علم الٰہی،علم الٰہی کےساتھ بندوں کے افعال کی تطبیق اورتقدیر کی غلط تعبیر کےضرر کو بیان کیا ہے۔(م۔ا)
امام ابو حنیفہ بغیر کسی اختلاف کے معروف ائمہ اربعہ میں شمار کئے جاتے ہیں، تمام اہل علم کا آپکی جلالتِ قدر، اور امامت پر اتفاق ہے۔آپ کا نام نعمان بن ثابت بن زوطا اور کنیت ابوحنیفہ ہے۔ بالعموم امام اعظم کے لقب سے یاد کیے جاتے ہیں۔ آپ بڑے مقام و مرتبے پر فائز ہیں۔ اسلامی فقہ میں امام ابو حنیفہ کا پایہ بہت بلند ہے ۔آپ نسلاً عجمی تھے آپ کی پیدائش کوفہ میں 80ہجری بمطابق 699ء میں ہوئی سن وفات 150ہجری ہے۔ اما م موصوف کو صحابہ کرام سے شرف ملاقات اور کبار تابعین سے استفادہ کا اعزار حاصل ہے آپ اپنے دور میں تقویٰ وپرہیزگاری اور دیانتداری میں بہت معروف تھے اور خلافت عباسیہ میں متعدد عہدوں پر فائز رہے ۔ابتدائی ذوق والد ماجد کے تتبع میں تجارت تھا۔ لیکن اللہ نے ان سے دین کی خدمت کا کام لینا تھا لہٰذاتجارت کا شغل اختیار کرنے سے پہلے آپ اپنی تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے۔ آپ نے بیس سال کی عمر میں اعلیٰ علوم کی تحصیل کی ابتدا کی۔آپ نہایت ذہین اور قوی حافظہ کے مالک تھے۔ آپ کا زہد و تقویٰ فہم و فراست اور حکمت و دانائی بہت مشہور تھی۔ زیر نظرکتابچہ ’’ تعلیم امام اعظم‘‘علامہ محمد ابو الخیر اسدی رحمہ اللہ کی تحریر ہے ۔انہوں نے اس رسالے میں حضرت امام اعظم ابو حنیفہ کا عقیدہ انکی اپنی روایت کردہ حدیثوں او راقوال کی روشنی میں لکھاہے تاکہ قارئین کو معلوم ہوسکے کہ اس دور میں خالص حنفی کون ہیں اور جعلی کون ہیں ۔(م۔ا)
دور ِحاضر میں اصول تحقیق ایک فن سے ترقی کرتاہوا ایک اہم علم کی صورت اختیار کرچکا ہے ۔ عالمِ اسلام کی تمام یونیورسٹیوں ، علمی اداروں ، مدارس اور کلیات میں تمام علوم پر تحقیق زور شور سے جاری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اصول تحقیق کا مادہ تمام عالمِ اسلام کی یونیورسٹیوں میں عموماً ا ور برصغیر کی جامعات اور متعدد اداروں میں خصوصاً نصاب کے طور پر پڑھایا جاتا ہے ۔ان تمام اداروں میں بھی جہاں گریجویٹ اوراس کے بعد کی کلاسوں میں مقالہ لکھوایا جاتا ہے یا ایم فل وڈاکٹریٹ کی باقاعدہ کلاسیں ہوتی ہیں وہاں تحقیق نگاری یا اصول تحقیق کی بھی باقاعدہ تدریس ہوتی ہے تحقیق واصول تحقیق پر متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیرنظر مختصر کتاب’’تفہیم تحقیق‘‘ڈاکٹر سیعد الرحمن بن نورحبیب(اسسٹنٹ پروفیسر عبد الولی خان یونیورسٹی ،مردان) کی مرتب شد ہے۔فاضل مرتب نے اس کتاب میں اسلامیات،ا دبیات ،لسانیات اور سماجیات کے مختلف اہل علم ودانش سے تحقیق کی منتخب تعریفات ، متنوع تعبیرات، خصوصیات اور اس کی ضروریات واہمیت اور افادیت ومعنویت کےحوالے سے اہم توضیحی نکات پیش کیے ہیں ۔ (م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے۔کئی شیوخ القراء کرام نے قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں ۔جن میں شیخ القرآء قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف وغیرہ کے مرتب کردہ تجویدی قاعدہ قابل ذکر ہیں۔ زیر نظر’’سلیمانی قاعدۃ‘‘ محمد سلیمان بن صلاح الدین محمدی کا مرتب شدہ ہے ۔موصوف نے اس قاعدےکو ایک نئی ترتیب کے ساتھ پیش کیا ہےیہ قاعدہ 43؍اسباق پر مشتمل ہے آخر میں مسنون نماز،نماز کے بعد کے اذکار ، نماز جنازہ کی دعائیں،معمولات زندگی چند دعائیں اور چند احادیث رسول ﷺبھی شامل کی ہیں۔(م۔ا)
’صحاح‘ صحیح کی جمع ہے۔صحاحِ ستہ سے مراد حدیث پاک کی چھ مشہور و معروف مستندکتابیں ہیں ان چھ کتابوں (صحیح بخاری ،صحیح مسلم،جامع ترمذی،سنن ابی داؤد ، سنن نسائی ،سنن ابنِ ماجہ ،محمد بن يزيد ابن ماجہ)کو ”اصولِ ستہ، صحاحِ ستہ، کتبِ ستہ اور امہاتِ ست“ بھی کہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’صحاح ستہ اور ا ن کے مصنفین امتیازات وخصوصیات ‘‘ بلال عبد الحی حسنی ندوی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے حدیث کی چھ مشہور کتابوں کے مؤلفین کی سوانح حیات ،ان کی خدمات اور تصنیفات وغیرہ کو تفصیل سے جمع فرما دیا ہے۔ اور دوسری کتابوں سے ان کا تقابل بھی پیش کیا ہےاللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(م۔ا)
تمام انبیاء کرام ایک ہی پیغام اورایک ہی دعوت لےکر آئےکہ لوگو! صرف اللہ کی عبادت کرو او راس کےسوا تمام معبودوں سےبچو۔تمام انبیاء کرام سالہاسال تک مسلسل اس فریضہ کو سرانجام دیتے رہے انھوں نے اس پیغام کو پہنچانےکےلیے اس قدر تکالیف برداشت کیں کہ جسکا کوئی انسان تصور بھی نہیں کرسکتاہے ۔ حضرت نوح نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زير نظر كتاب’’القسیم والتقعید للقول المفید‘‘ معروف سعودی عالم فضیلۃ الشیخ صالح العثیمین رحمہ اللہ کی امام محمد بن عبدالوہاب کی کتاب التوحید کی شرح ’’ القول المفید علی کتاب التوحید‘‘ کی شرح کا اردو ترجمہ ہے۔ القول المفید کی شرح کا فریضہ فضیلۃ الشیخ ھیثم بن محمد سرحان (سابق مدرس معہد الحرم ۔مسجد نبوی) نے انجام دیا ہے اور محفوظ الرحمن محمد خلیل الرحمن نے اسے اردو میں ڈھالا ہے۔(م۔ا)
سیدنا حسین اپنے بھائی سیدنا حسن سے ایک سال چھوٹے تھے وہ نبی کریم ﷺ کے نواسے،سیدنا فاطمہ بنت رسول کے لخت جگر تھے۔ سیدنا حسین ہجرت کے چوتھے سال شعبان کے مہینے میں پیدا ہوئے ۔آپ کی پیدائش پر رسول اللہ ﷺ بہت خوش ہوئے اور آپ کو گھٹی دی ۔رسول اللہ ﷺ نے آپ کا نام حسین رکھا ۔حسن وحسین کی فضیلت سے متعلق اکثر احادیث دونوں میں مشترک ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے سایہ عاطفت میں اپنے ان نواسوں کی تربیت کی ۔ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ مکہ میں موجود تھے اور حج کے ایام شروع ہو چکے تھے۔ مگر کوفیوں نے دھوکا دیا اور لکھا کہ ہمارا کوئی امیر نہیں۔ ہم سب اہل عراق آپ کو امیر بنانا چاہتے ہیں آپ جلد ہمارے پاس تشریف لے آئیں۔ اگر آپ تشریف نہ لائے تو قیامت کے دن ہم اللہ تعالیٰ سے شکایت کریں گے کہ ہمارا کوئی امیر نہیں تھا اور نواسہ رسول نے ہماری بیعت قبول نہ کی تھی۔حضرت حسین نے ان باتوں کو سچ سمجھ لیا اور کوفہ روانہ ہو گئے۔روایات کے مطابق سیدنا حسین کو بارہ ہزار خطوط لکھے گئے۔حالات کا جائزہ لینے کے لئے سیدنا حسین نے اپنے عم زاد بھائی مسلم بن عقیل کو بھیجا۔ پہلے ہزاروں کوفیوں نے ان کی بیعت کی پھر بے دردی کے ساتھ ان کو شہید کر دیا۔ حضرت حسین مقام ثعلبہ پہنچے تو مسلم بن عقیل کی شہادت کا علم ہوا۔ آپ نے مسلم بن عقیل کے بیٹوں سے مشورہ کے بعد یزید سے ملاقات کا فیصلہ کر لیا۔ مسلم بن عقیل کے بیٹے ہمراہ تھے ۔کوفہ سے کئی منزل دور مقام ثعلبہ مذکور سے کوفہ کی بجائے شام کا راستہ اختیار فرما لیا۔مسلم بن عقیل کے قتل میں براہ راست شریک اور خطوط بھیجنے والے غدار کوفیوں نے سمجھ لیا کہ اگر حسین یزید کے پاس پہنچ گئے تو اصل سازش فاش ہو جائے گی۔ ہزاروں خطوط ہمارے خلاف گواہ ہوں گے،حکومت کے ساتھ ان کی مفاہمت ہو جائے گی اور ہمیں پھر کوئی نہیں بچا سکے گا۔ لہذا انہوں نے راستہ روکا ۔خطوط تو نہ ہتھا سکے مگر ابن زیاد سے براہ راست بیعت یزید کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ سیدنا حسین نے تین شرطیں رکھیں کہ مجھے واپس مکہ جانے دو، یا مجھے کسی سرحد پر جانے دو میں کسی جہاد میں شریک ہو جاؤں گا، یا پھر میں یزید کے پاس چلا جاتا ہوں۔وہ میرا ابن عم ہی تو ہے۔مگر ظالمو نے ایک شرط بھی نہ مانی اور شہید کر دیا۔ زیر نظر کتاب’’ شہادت حسین رضی اللہ عنہ حقیقت کے آئینے میں ‘‘ مولانا محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی اہلیہ محترمہ الخبر سعودی عرب میں خواتین کےحلقوں میں دئیے گئے ہفتہ وار دروس کی کتابی صورت ہے۔مصنفہ نےاس میں کتاب میں وارد تمام احادیث ومضامین باحوالہ پیش کیے ہیں ۔مولانامحمد منیر قمر صاحب کی نظرثانی اور حافظ شاہد رفیق صاحب کی معاونت سے اس کتاب کی افادیت دو چند ہوگئی ہے۔ (م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’سیرت رحمت عالم ﷺ‘‘ پروفیسر عبدالقیوم رحمہ اللہ کی تصنیف ’’تاریخ اسلام ‘‘ کا ایک حصہ ہے۔ اس کتاب میں واقعات کا تجزیہ وتحلیل اور اسباب وعلل کو نہایت خوبی کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ سات ابواب پر مشتمل یہ کتاب سکول وکالج کےطلبہ وطالبات اور عام قارئین کے لیے بے حد مفید ہے۔(م۔ا)
دین تین بنیادی اصول ہیں رب کی معرفت،دین کی معرفت ،نبی ورسول کی معرفت ہیں ۔لہذاہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اپنے رب کی معرفت حاصل کرے اور تنہا اسی کی عبادت کرے نیز اس پر یہ بھی واجب ہے کہ وہ اپنے دین اور اپنے نبی محمدﷺکی معرفت حاصل کرے تاکہ حقیقی طور پر اہل ایمان میں سے ہو جائے۔ یہی وہ تین اصول ہیں جن کے بارے میں قبر کے اندر اس سے سوال کیا جائے گا۔ان تین بینادی اصولوں کی معرفت کے لیے شیخ محمد بن عبدالوہاب کا عربی رسالہ بعنوان ثلاثة الأصول وأدلتها کی زیر نظر شرح بڑی مفید ہے ۔یہ شرح فضیلۃ الشیخ ہیثم بن محمد جمیل سرحان نے کی ہے ۔محفوظ الرحمن محمد خلیل الرحمٰن نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ (م۔ا)
جماعتِ اسلامی پاکستان ملک کی سب سے بڑی اور پرانی نظریاتی اسلامی احیائی تحریک ہے جس کا آغاز بیسویں صدی کے عظیم اسلامی مفکر سید ابوالاعلی مودودی نے قیام پاکستان سے قبل 26اگست 1941ء کو لاہور میں کیا تھا۔جماعت اسلامی پاکستان نصف صدی سے زائد عرصہ سے دنیا بھر میں اسلامی احیاء کے لیے پر امن طور پر کوشاں چند عالمی اسلامی تحریکوں میں شمار کی جاتی ہے۔ زیر نظر کتاب’’ روداد جماعت اسلامی‘‘ دوحصوں پرمشتمل ہے۔حصہ اول جماعت اسلامی کے 1941ء تا1943ء کےاجتماعات کی روداد پر مشتمل ہے اور دوسرے حصے میں 1944ء دار الاسلام پٹھان کوٹ،انڈیا کےاجتماع کی مکمل ر وداد ہے ۔(م۔ا)
دم سے علاج کرنا مسنون عمل ہے ۔لہذا وہ دم جس کے الفاظ قرآن و سنت کے مطابق ہو ں یعنی شرکیہ نہ ہوں تو وہ جائز ہے۔جن احادیث میں اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے اس میں جاہلیت کے الفاظ سے منع کیا گیا ہے۔ دم کر کے پانی پر پھونکنا یا کسی بیمار پر پھونکنا ہر طرح سے جائز ہے۔ دم طب ربا نی ہے پس جب مخلوق میں سے نیک لو گو ں کی زبا ن سے دم کیا جا ئے تو اللہ کے حکم سے شفا ء ہو جا تی ہے۔ زیرنظرکتاب’’قرآن وحدیث کی دعائیں او رعلاج بذریعہ دم‘‘ فضیلۃ الشیخ سعید بن علی وھف القحطانی رحمہ اللہ کی ایک مختصر کتاب الدعا ويليه العلاج بالرقىٰ من الكتاب ولسنة کا اردو ترجمہ ہے۔ ترجمے کی سعادت حافظ نثار مصطفیٰ نے حاصل کی ہے۔یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے پہلا حصہ کتاب وسنت سے ماخوذ دعاؤں جبکہ دوسرا حصہ علاج بذریعہ دم پر مشتمل ہے ۔اللہ تعالی ٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسےعامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)
اسلامی تعلیمات کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ سیدنا آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین سیدنا محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ زیر نظر کتاب’’قادیانی ظل اور بروز کی حقیقیت‘‘محترم جناب عبید اللہ لطیف صاحب کی تصنیف ہےانہوں نے اس کتا ب میں ظل وبزور کی بنیاد پر جھوٹے مدعی نبوت آنجہانی مرزا قادیانی کےدعویٰ نبوت کاقرآن وحدیث کی روشنی میں بے لاگ تجزیہ کر کےاسے بیچ چوراہے میں لاکھڑا کیا ہے۔ اور مرزا قادیانی کےظلی وبروزی نبوت کے جھوٹے اور بے بنیاد دعوے کی اصل حقیقت کو آشکار کر کے قادیانیت کے تابوت میں ایک او رکیل پیوست کردی ہے۔فاضل مصنف تصنیفی میدان میں عقیدہ تحفظ ختم نبوت اور اصلاح معاشرہ کےموضوع پر تقریبا ڈیڑھ درجن کتب تحریر کرچکے ہیں جن میں سےکچھ مطبوع ہیں اور غیر مطبوع ہیں ۔ اور ختم نبوت ریڈرز کلب ،پاکستان کی طرف سے عقیدہ تحفظ ختم نبوت کےلیے خدمات انجام دینے پر ڈاکٹر بہاء الدین ایوارڈ2020ء بھی حاصل کرچکےہیں اور ان کی دعوتی مساعی سے 22مرتد نوجوان دوبارہ دائرہ اسلام میں داخل ہوچکے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں ’’عقیدہ ختم نبوت‘‘ کی چوکیداری کی مزید توفیق سے بخشے ۔ آمین ( م۔ا)
اسلامی تعلیمات کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ سیدنا آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین سیدنا محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، سیاست و قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ زیر نظر کتاب’’قادیانی طریقہ بیعت اور قادیانی دجل مع امت مسلمہ اور قادیانیوں کے درمیان عقیدہ ختم نبوت میں بنیادی فرق ‘‘محترم جناب عبید اللہ لطیف صاحب کے ان دو مضامین کی کتابی صورت ہے جو انہوں نے قادیانیوں کی سوشل میڈیا پر وائرل شدہ اس ویڈیو کےجواب میں تحریر کیے ہیں کہ جس ویڈیو میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ لاکھوں لوگ ان کے موجودہ سربراہ(جسے قادیانی خلیفہ کہتے ہیں)کے ہاتھ بر بیعت کررہے ہیں او ر دوران بیعت باقاعدہ کلمہ شہادت کے ساتھ نبیﷺ کو خاتم النبیین ماننے کا اقرار بھی لیا جارہا تھا ۔ فاضل مصنف تصنیفی میدان میں عقیدہ تحفظ ختم نبوت اور اصلاح معاشرہ کےموضوع پر تقریبا ڈیڑھ درجن کتب تحریر کرچکے ہیں جن میں سےکچھ مطبوع ہیں اور غیر مطبوع ہیں ۔ اور ختم نبوت ریڈرز کلب ،پاکستان کی طرف سے عقیدہ تحفظ ختم نبوت کےلیے خدمات انجام دینے پر ڈاکٹر بہاء الدین ایوارڈ2020ء بھی حاصل کرچکےہیں اور ان کی دعوتی مساعی سے 22مرتد نوجوان دوبارہ دائرہ اسلام میں داخل ہوچکے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں ’’عقیدہ ختم نبوت‘‘ کی چوکیداری کی مزید توفیق سے بخشے ۔ آمین ( م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جو چیز بھی پیدا کی ہے خواہ وہ انسان ہو جاندار، بے جان ۔غرض ہر چیز کی پہچان اس کے نام سے ہوتی ہے ۔ اور نام انسان کی شناخت کاسب سے اہم ذریعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو بھی سب سے پہلے ناموں کی تعلیم دی تھی جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایک مرحلہ نام رکھنے کا ہوتاہے خاندان کا بڑا بزرگ یا خاندان کے افراد مل کر بچے کا پسندیدہ نام رکھتے ہیں۔ اور بعض لوگ اپنے بچوں کے نام رکھتے وقت الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور اکثر سنے سنائے ایسے نام رکھ دیتے ہیں جو سراسر شر ک پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور نام رکھنےوالوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ جو نام رکھا اس کامطب معانی کیا ہے اور یہ کس زبان سے ہے حالانکہ اولاد کے اچھے اچھے نام ر کھنے کی شریعت میں بہت تاکید کی گئی۔اچھے ناموں سے بچے کی شخصیت پر نہایت مثبت اور نیک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’مسلمان بچوں اور بچیوں کےصحیح اسلامی نام‘‘ حسن دین صاحب کی مرتب شدہ ہے۔فاضل مرتب نے خاصی محنت سے موضوع سے متعلقہ مواد نہایت سلیقہ سے اس کتاب میں جمع کردیا ہے ۔اللہ تعالیٰ کے اچھے صفاتی نام، انبیاء اور اولیاء کے نام او رمختلف فارسی ،ترکی ،عربی نام واضح کردئیے ہیں جس سے مسلمانوں کو اپنے لڑکوں اور لڑکیوں کےنام رکھنے میں سہولت ہوگی۔( م۔ا)
کتب ِ سیرت او رکتب ِ شمائل میں فرق یہ ہے کہ کتب سیرت میں نبی کریم ﷺ سے متعلق ہر بات خوب وضاحت سے بیان کی جاتی ہے ۔ مثلاً ہجرت جہاد وقتال ،غزوات ، دشمن کی طرف سے مصائب وآلام، امہات المومنین کابیان اور صحابہ کرام کے تذکرے وغیرہ ۔جبکہ شمائل وخصائل کی کتب میں صرف آپﷺ کی ذاتِ بابرکت ہی موضوع ہوتی ہے ۔ اسی لیے امام ترمذی نے اس موضوع پر الگ سے کتاب تصنیف کی ہیں۔ شمائل ترمذی پا ک وہند میں موجو د درسی جامع ترمذی کے آخر میں بھی مطبوع ہے۔ جسے مدارسِ اسلامیہ میں طلباء کو سبقاً پڑھایاجاتا ہے ۔ اور اسے شمائل محمدیہ کےنام سے الگ بھی شائع کیا گیا ہے علامہ شیخ ناصر الدین البانی وغیرہ نے اس پر تحقیق وتخریج کا کام بھی کیا ہے ۔اور کئی اہل علم نے اسے اردو دان طبقہ کے لیے اردوزبان میں منتقل کیا ہے۔ زیرنظر کتاب’’ مختصر سیرت وشمائل نبی ﷺ‘‘فضیلۃ الشیخ ھیثم بن محمد سرحان (سابق مدرس معہد الحرم ۔مسجد نبوی) کی مرتب شدہ ہے ۔ شیخ موصوف اس کتاب مختصر کتاب کو دو انواع میں تقسیم کیا ہے ۔پہلی قسم نبی ﷺ کی سیرت او ر آپ کے اوصاف اور دوسری قسم نبیﷺ کی سیرت سے متعلق ہے۔سیرت النبی ﷺکے متعلق یہ اگرچہ مختصر ہے لیکن انتہائی مفید ہے۔اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر محفوظ الرحمن محمد خلیل الرحمن نے اسے اردو میں ڈھالا ہے۔ اللہ تعالیٰ مرتب ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(م۔ا)
حج وعمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پرسوائے مکہ مکرمہ خانہ کعبہ کے کہیں اورادا نہیں ہو سکتی۔یہ عبادت جس کے ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ عمرہ کو حج اصغر بھی کہتے ہیں۔حج مخصوص دنوں میں ادا کیا جا تا ہے لیکن عمرہ پورے سال میں کسی بھی وقت اداکیا جا سکتا ہے۔صرف عمرے کی ادائیگی اکثر علماءکےنزیک فرض یا واجب نہیں تاہم مستحب ہےمگر جب اس کا احرام باندھ لیا جائے توحج کی طرح اس کو پورا کرنا فرض ہوتا ہے ۔فرمان نبوی ﷺ کےمطابق ایک عمرہ دوسرے عمرہ کےدرمیانی گناہوں کاکفارہ ہےاور نبی کریم ﷺ نےفرمایا :’’رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنےکے برابر ہے‘‘۔حج وعمرہ کے احکام ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب طبع ہوچکی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ’’مختصر مسائل واحکام عمرہ‘‘ مولانا ابو عدنان محمدمنیر قمر حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہے۔موصوف نےیہ کتاب اپنی طویل کتاب ’’حج وعمرہ اور قربانی وعیدین‘‘ میں صرف مسائل واحکام عمرہ کو بہت ہی مختصر انداز میں مرتب کیا ہے ۔(م۔ا)
انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔ صحابہ کرام سے محبت وعقیدت اور ان کے نقش قدم کی پیروی ایک مسلمان کے لیے سرمایہ حیات ہے۔ اس امر کو کتاب وسنت میں بہ کثرت بیان کیا گیا ہے اور اہل علم نے ہر دور میں اس کی اہمیت کو تحریراً وتقريرا ًاجاگر کیا ہے۔ حتی کہ ائمہ دین نے عموما اس مسئلے کو کتب عقائد میں ذکر کیا اور اسے اسلام کے بنیادی عقائد میں شمار کیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مقام صحابہ اور حقیقت قادیانیت ‘‘محترم جناب عبید اللہ لطیف صاحب کی تصنیف ہےانہوں نے اس کتا ب میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں قادیانیوں کی یاواگوئیوں کو جمع کردیا ہے اور دلائل سے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کی ذریت جہاں دائرہ اسلام سے خارج ہے وہاں یہ معلون ومردود گروہ اسلام کے ہی بلکہ پاکستان کےبھی مخالف تھےاوراب بھی مخالف ہیں۔گویا اسلام کے ہی غدار نہیں ارض پاک کےبھی غدار ہیں اوران کی تمام تروفاداریاں انگریز اور حکومت برطانیہ سے وابستہ ہیں۔ فاضل مصنف تصنیفی میدان میں عقیدہ تحفظ ختم نبوت اور اصلاح معاشرہ کےموضوع پر تقریبا ڈیڑھ درجن کتب تحریر کرچکے ہیں جن میں سےکچھ مطبوع ہیں اور غیر مطبوع ہیں ۔ اور ختم نبوت ریڈرز کلب ،پاکستان کی طرف سے عقیدہ تحفظ ختم نبوت کےلیے خدمات انجام دینے پر ڈاکٹر بہاء الدین ایوارڈ2020ء بھی حاصل کرچکےہیں اور ان کی دعوتی مساعی سے 22مرتد نوجوان دوبارہ دائرہ اسلام میں داخل ہوچکے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں ’’عقیدہ ختم نبوت‘‘ کی چوکیداری کی مزید توفیق سے بخشے ۔ آمین ( م۔ا)
شیخ الکل فی الکل شمس العلما، استاذالاساتذہ سید میاں محمد نذیر حسین محدث دہلوی (1805۔1902ء) برصغیر پاک وہند کی عظیم المرتبت شخصیت ہیں۔ آپ نے سولہ برس کی عمر میں قرآن مجید سورج گڑھا کے فضلا سے پڑھا، پھر الہ آباد چلے گئے جہاں مختلف علما سے مراح الارواح، زنجانی، نقود الصرف، جزومی، شرح مائۃ عامل، مصباح ہزیری اور ہدایۃ النحو جیسی کتب پڑھیں اور ۱۲۴۲ھ میں دہلی کا رخ کیا وہاں مسجد اورنگ آبادی محلہ پنجابی کٹرہ میں پانچ سال قیام کیااور دہلی شہر کے فاضل اور مشہور علما سے کسب ِفیض کیا۔ آخری سال ۱۲۴۶ھ میں ان کے استادِ گرامی مولانا شاہ عبدالخالق دہلوی نے اپنی دختر نیک اختر آپ کے نکاح میں دے دی۔میاں صاحب نے شاہ محمد اسحق محدث دہلوی سےبھی بیش قیمت علمی خزینے سمیٹے۔ جب حضرت شاہ محمد اسحق دہلوی شوال ۱۲۵۸ھ کو حج بیت اللہ کے ارادے سے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے تو اپنے تلمیذ ِرشید حضرت میاں صاحب کو مسند ِحدیث پر بیٹھا کر گئے بلکہ تعلیم نبویؐ اور سنت ِرسول اللہؐ کے لئے انہیں سرزمین ہند میں اپنا خلیفہ قرار دیا ۔ عالمِ اسلام بالخصوص برصغیر کے مختلف علاقوں او رخطوں کے بے شمار تلامذہ کو آپ سے فیض یابی کا شرف حاصل ہوا۔میاں صاحب کی وفات کو 114؍سال بیت چکے ہیں ۔آپ کی حیات و خدمات کے حوالے اب تک متعد د کتب اور سیکڑوں مضامین لکھ جاچکے ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’حضرت میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ حیات وخدمات‘‘ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے ۔یہ کتابچہ دراصل فضیلۃ الشیخ عبد المعید عبد الجلیل المدنی حفظہ اللہ کےجمعیت اہل حدیث،دہلی کے زیر اہتمام سید نذیر حسین محدث دہلوی کے متعلق مارچ 2017ء میں منعقدہ دوروزہ انٹرنیشنل سیمینار میں پیش کئےگئے خطبۂ صدارت کی کتابی صورت ہے۔(م۔ا)
اسلامی تعلیمات کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ سیدنا آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین سیدنا محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔حضور نبی اکرم ﷺکی ختم نبوت کا ذکرقرآن حکیم کی متعدد آیت میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اور متعدد احادیث نبویہ میں بھی یہی صراحت موجود ہےکہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور قیامت تک کسی کو اس منصب پرفائزنہیں کیا جائے گا۔یہی وہ عقید ہ جس پر قرون اولیٰ سے آج تک تمام امت ِاسلامیہ کا اجماع ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ غلطی کا ازالہ یا قادیانی مغالطے‘‘ محترم جناب عبید اللہ لطیف صاحب کی تصنیف ہےانہوں نے اس کتا ب میں مرزا غلام احمد قادیانی کی صرف گیارہ صفحات پر مشتمل چھوٹی سی کتاب بعنوان’’ ایک غلطی کا ازالہ‘‘ کا تحقیقی وتنقیدی جائزہ لیا ہے اورہربات بحوالہ پیش کی ہے۔فاضل مصنف تصنیفی میدان میں عقیدہ تحفظ ختم نبوت اور اصلاح معاشرہ کےموضوع پر تقریبا ڈیڑھ درجن کتب تحریر کرچکے ہیں جن میں سےکچھ مطبوع ہیں اور غیر مطبوع ہیں ۔ اور ختم نبوت ریڈرز کلب ،پاکستان کی طرف سے عقیدہ تحفظ ختم نبوت کےلیے خدمات انجام دینے پر ڈاکٹر بہاء الدین ایوارڈ2020ء بھی حاصل کرچکےہیں اور ان کی دعوتی مساعی سے 22مرتد نوجوان دوبارہ دائرہ اسلام میں داخل ہوچکے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں ’’عقیدہ ختم نبوت‘‘ کی چوکیداری کی مزید توفیق سے بخشے ۔ آمین ( م۔ا)
دعا ہماری پریشانیوں کے ازالے کےلیے مؤثر ترین ہتھیارہے انسان اس دنیا کی زندگی میں جہاں ان گنت ولاتعداد نعمتوں سےفائدہ اٹھاتا ہے وہاں اپنی بے اعتدالیوں کی وجہ سے بیمار وسقیم ہو جاتاہے اس دنیاکی زندگی میں ہر آدمی کے مشاہدےمیں ہےکہ بعض انسان فالج، کینسر، یرقان، بخاروغیرہ اوراسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلاہیں ان تمام بیماریوں سےنجات وشفا دینےوالا اللہ تعالیٰ ہے ان بیماریوں کے لیے جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے دعائیں بھی بڑی مؤثر ہیں۔ بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سےفائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔ زیر نظر کتابچہ’’اذکار نبویﷺ‘‘ ابو عبدالبر عبد الحی سلفی حفظہ اللہ کا مرتب شد ہے۔ فاضل مرتب یہ کتابچہ نونہالوں اور پرائمری درجات کے طلبہ وطالبات کے لیے ایک نصابی مجموعہ کے طور پر مرتب کیا ہے۔ ا ور اسے چھ درجات میں تقسیم کر کے اس میں صحیح اور حسن درجے کی احادیث سے مسنون دعاؤں کاانتحاب کر کے اس میں جمع کی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ادعیہ ماثور ہ کےاس مستند مجموعہ کو قبول عام سے نوازے اور اسے مرتب اوران کے والدین ومعاونین کےلیے ذخیرۂ آخرت بنائے۔ آمین (م۔ ا)