اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔اولاد کی تربیت سےمتعلق کئی کتب موجود ہیں ۔ محترم جناب ابو انس فیاض احمد اعظمی صاحب نے کئی طویل کتب اور سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم سے معلومات اخذ کر کےاس مختصر کتابچے میں مختصراً بچوں کی تربیت کے کچھ رہنما اصول جمع کردئیے ہیں(م۔ا)
نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کا ایک ایک پہلو ہمارے لئے اسوہ حسنہ اور بہترین نمونہ ہے۔آپ ﷺ کی زندگی کا اہم ترین حصہ دشمنان اسلام ،کفار،یہودونصاری اور منافقین سے معرکہ آرائی میں گزرا۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں ستائیس غزوات میں بنفس نفیس شرکت فرمائی اور تقریبا سینتالیس مرتبہ صحابہ کرام کو فوجی مہمات پر روانہ فرمایا۔ نبی کریم ﷺ کے غزوات اورایام حرب سےمتعلقباقاعدہ مستقل کتب لکھی گئی ہیں اور لکھی جا رہی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ ایام حرب ‘‘افتخار احمد افتخار کی مرتب شدہ ہے یہ کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ فاضل مصنف ہے پہلی میں 12 اور دوسری جلد میں 17؍غزوات رسول ﷺ کا ایک جامع مطالعہ پیش کیا ہے ۔ یہ کتاب ایام حرب ابھی غیر مطبوع ہےمصنف نے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کرنےکےلیے پی ڈی ایف فامیٹ میں دی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کے زورِ قلم میں مزید اضافہ کرے۔ (آمین) (م۔ا)
مبہمات مبہم کی جمع ہےمبہم ہر اس چیز،معاملہ یا امر کو کہاجاتا ہے جس کا مطلب ومعنی بذات خود معلوم نہ ہو بلکہ اس کی لیے جستجو کرنی پڑے۔اور قرآن کریم میں وارد مبہمات سے مراد تمام وہ امور ہیں جن کی تعین پوشیدہ ہو،خواہ وہ شخصیات ہوں یا اماکن ،زما ن ومکان ہو ں یا اعداد وشمار ہوں۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس علم کی بنیاد رکھی اور اس کے حصول کی پوری کوشش کی اور اس علم کو آگے پھیلایا۔صحابہ کرام کے بعد تابعین اور علمائے سلف نےاس علم کو حاصل کیا اور اس فن میں کتب بھی لکھیں کیونکہ یہ بھی علم تفسیر کا حصہ ہے۔ زیر نظر کتاب’’التبیان فی مبہمات القرآن‘‘ ابن جماعہ کی کتاب ’’غرر التبیان‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتا ب میں قرآن مجید کےان مقامات کی وضاحت کی گئی ہے جو اشارتاً قرآن مجید میں مذکور ہیں۔اردو ترجمہ کی سعادت فضیلۃ الشیخ ابو حمزہ عبد الحمید مری حفظہ اللہ ہے کی ہے۔نوجوان محقق وناشر محترم جناب ابن بشیر الحسینوی حفظہ اللہ نے اس کتاب کی نظرثانی کر کے اسے حسن طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مترجم وناشر کی اس کاو ش کوقبول فرمائے ۔(م۔ا)
صحت کی حالت میں خاص اوقات میں بغیر سبب کے عورت کے رحم سے نکلنے والے خون کو حیض کہتے ہیں۔ اور ولادت کی وجہ سے عورت کے رحم سے نکلنے والے خون کو نفاس کہتے ہیں۔حیض ونفاس کا موضوع انتہائی گراں قدر اور غایت درجہ کاحامل ہے کیونکہ کہ خواتینِ اسلام کی نماز ورزہ وغیرہ کےاہم مسائل اس سے وابستہ ہیں اورخواتین اپنی فطری شرم و حیا کی وجہ سے علماءسے ایسے مسائل دریافت نہیں کرپاتی ۔قرآن وسنت میں اس کے تفصیلی احکام موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ حیض ونفاس سے متعلق60 سوالوں کے جوابات‘‘ شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کے تحریر شدہ عربی کتابچہ ستون سؤالافي أحكام الحيض والنفاس كا اردو ترجمہ ہے۔یہ مختصر کتاب بنات حوا کےلیے بہترین راہ نما ہےاس کتاب میں خواتین کے حیض ونفاس سے متعلق اپنے ان سوالوں کے جوابات موجود ہیں جو عموماً ان کے درپیش ہوتے ہیں ۔یہ کتاب اگرچہ مختصر ہے لیکن اپنی جامعیت او رمعنویت کے لحاظ سے منفرد ہے۔اللہ تعالیٰ بنات حوا کےلیے اسے نفع بخش بنائے اور مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے ۔آمین (م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ تجوید وقراءات کے موضوع پرماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء کرام اور قراءعظام نے بھی علم تجوید قراءات کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ سلفی قراء عظام جناب قاری یحییٰ رسولنگری مرحوم، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں خدمات قابل ِتحسین ہیں ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے علاوہ جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور کے زیر نگرانی شائع ہونے والے علمی مجلہ ’’ رشد ‘‘کےعلم ِتجویدو قراءات کے موضوع پر تین ضخیم جلدوں پر مشتمل قراءات نمبرز اپنے موضوع میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں مشہور قراء کرام کے تحریر شدہ مضامین ، علمی مقالات اور حجیت قراءات پر پاک وہند کے کئی جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی بھی خوب خبر لیتے ہوئے ان کے اعتراضات کے مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ آسان تجوید‘‘سلمیٰ کوکب صاحبہ (پرنسپل النور قرآن مرکز، اعظم گارڈن ،لاہور ) کی مرتب شدہ ہے۔مرتبہ نے اسے مرتب کرنے میں عام فہم اسلوب اختیار کیا ہے۔باتصویر بنا کر اس کو مزید سہل اور دلچسپ بنادیا گیا ہے ملتی جلتی آوازوں والے حروف کی ادائیگی ومشق اور تجوید کے ضروری مسائل وقواعدپر مشتمل یہ مختصر کتاب طلبہ وطالبات اور عام مسلمانوں کو تجوید القرآن سکھانے کےلیے آسان اور باتصویر کتاب ہے۔مشہور مبلغ اور مصلح حافظ محمد یحییٰ عزیز میرمحمدی رحمہ اللہ نے اس کتاب کے متعلق اپنے تاثرات تحریر کرتے ہوئے لکھا ہے’’رسالہ آسان تجوید کا مطالعہ کیا مصنفہ نےبچوں کی نفسیات کا بھی خیال رکھا ہے اور آسان بنانے کے لیے بڑی محنت کی ہے‘‘اللہ تعالیٰ مصنفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)
دور ِحاضر میں اصول تحقیق ایک فن سے ترقی کرتاہوا ایک اہم علم کی صورت اختیار کرچکا ہے ۔ عالمِ اسلام کی تمام یونیورسٹیوں ، علمی اداروں ، مدارس اور کلیات میں تمام علوم پر تحقیق زور شور سے جاری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اصول تحقیق کا مادہ تمام عالمِ اسلام کی یونیورسٹیوں میں عموماً ا ور برصغیر کی جامعات اور متعدد اداروں میں خصوصاً نصاب کے طور پر پڑھایا جاتا ہے ۔ان تمام اداروں میں بھی جہاں گریجویٹ اوراس کے بعد کی کلاسوں میں مقالہ لکھوایا جاتا ہے یا ایم فل وڈاکٹریٹ کی باقاعدہ کلاسیں ہوتی ہیں وہاں تحقیق نگاری یا اصول تحقیق کی بھی باقاعدہ تدریس ہوتی ہے تحقیق واصول تحقیق پر متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’تحقیق اور اصول تحقیق‘‘معروف مذہبی سکالر ڈاکٹر حافظ محمد زبیر(مصنف کتب کثیرہ، اسٹنٹ پروفیسر کامساٹس یوینورسٹی ،لاہور ) کے 2018ء میں الحکمہ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام جامعات کےطلباء کےلیے مقالہ نگاری کے اصول کےعنوان سے ایک خصوصی ورکشاپ میں پیش کئے گیے لیکچرز کی کتابی صورت ہے۔مرتب کتاب جناب ڈاکٹر محمد اسلام نے اسے آٹھ ابواب میں مرتب کر کےاس میں تفصیلی حواشی وتعلیقات بھی تحریر کیے ہیں۔یہ کتاب علوم اسلامیہ کے طلباء،محققین اور اساتذہ سب کےلیےیکساں معنویت اور اہمیت کی حامل ہے(م۔ا)
احادیث کی جانچ پڑتال اور ترتیب دینے والے عالم کو محدث کہا جاتا ہے۔ محدثین کی تعداد تو بلا مبالغہ لاکھوں میں ہے لیکن ان میں سے بعض حضرات ایسے ہیں جنہوں نے اس فن میں اہم ترین کارنامے سر انجام دیے ہیں۔لاکھوں محدثین عظام کے سوانح ؍تذکرے اسماء الرجال کی کتب میں موجود ہیں جو کہ زیادہ عربی زبان میں ہیں ۔بعض اہل قلم نے اسماء الرجال کی امہات الکتب سے استفادہ کے منتخب محدثین کے سوانح کو اردو زبان میں قلمبند کیا ہے۔ معروف مؤرخ وسوانح نگار مولانا عبد الرشید عراقی حفظہ اللہ کی زیر نظر کتاب’’ کاروان حدیث ‘‘بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ مولانا عراقی صاحب نےاس کتاب میں بیالیس (42) نامور محدثین عظام کے حالات او ران کی علمی خدمات کا تذکرہ پیش کیا ہے ۔شروع میں ایک جامع علمی مقدمہ بھی لکھا ہے جس میں حجیت حدیث، تدوین حدیث، اور کتابت حدیث پر مختصر روشنی ڈالی ہے ۔نیز ستاون(57) جامعین حدیث کی فہرست دی ہےجنہوں نے احادیث کےمجموعے مرتب فرمائے ہیں ۔اللہ تعالیٰ عراقی صاحب کو ایمان وسلامتی اور صحت وتندرستی والی زندگی دے اور ان کی تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے ۔ آمین(م۔ا)
ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پرمسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعدکے زمانےکے خلفاءکے خلاف ہو ۔او رخوارج وہ لوگ ہیں جوکبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم وزیادتی کرنے والے امرء المسلمین پروہ خروج وسرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں ۔ خوارج ایک ایسا فرقہ ہے جسے دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا۔ اہل علم نے ان کے عقائد ونظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں جن میں خوارج کی مختلف تعریفیں بیان کی ہیں۔ زیرنظرکتاب’’تاریخ خوارج‘‘ایک لبنانی مشہور ادیب مؤرخ عمر ابو النصر کی عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں خوارج کی تاریخ بیان کی ہے ۔رئیس احمد جعفری ندوی نے اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظراسے اردو قالب میں ڈھالا۔(م۔ا)
سلطان محمد فاتح یا سلطان (پیدائش: 30 مارچ 1432ء — وفات: 3 مئی 1481ء) سلطنت عثمانیہ کے ساتویں سلطان تھے جو 1444ء سے 1446ء اور 1451ء سے 1481ء تک سلطنت عثمانیہ کے سلطان رہے۔ انہوں نے محض 21 سال کی عمر میں قسطنطنیہ (موجودہ استنبول) فتح کرکے عیسائیوں کی بازنطینی سلطنت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کر دیا۔ زیرنظر کتاب’’سلطان محمد فاتح‘‘ شاہدہ لطیف صاحبہ کی تصنیف ہے جو کہ سلطنت عثمانیہ کے اس نوعمر شہزادہ محمد حقیقی داستان شجاعت ہے جس نے اپنی ذہانت اور فطانت کی بنا پر تاریخ کے دھارے موڑے اور اپنی خداد صلاحیتوں کی بدولت1453ءکو قسطنطین یازدہم کی حکومت اور بازنطینی سلطنت کاخاتمہ کر کےاس اہم اور عظیم شہر قسطنطنیہ کو فتح کر کےملت اسلامیہ میں شامل کیا۔(م۔ا)
ماہ ربیع الاوّل 571عیسوی میں نبی رحمت کی ولا دتِ باسعادت کی وجہ سے اس جہانِ رنگ وبو میں بہار آئی تھی مگر11 ہجری کو ماہ ربیع الاوّل مژدۂ بہار نہیں بلکہ پیغامِ خزاں لے کر آیا تھا ۔ اس ماہ کے شروع ہو نے سے پہلے ہی نبی بیما ر ہو گئے تھے ۔10 یا 11 ربیع الاوّل تک آتے آتے نقاہت کا یہ عالم ہو گیا تھا کہ آپ خود سے چل بھی نہیں سکتے تھے۔ زیرنظرکتاب’’رحلتِ مصطفیٰ‘‘ علامہ عبدالرزاق ملیح آبادی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے۔مصنف نے مرحوم نے اس کتاب میں کتب حدیث ،سیرت وتاریخ کی مستند کتابوں سے استفادہ کر کے نبی کریمﷺ کے مرض الموت اور وفات سے متعلق حالات جمع کیے ہیں ۔مولانا ملیح آبادی مرحرم نے تقریبا 90 ؍سال قبل یہ کتاب اس وقت مرتب کی تھی کہ جب اس موضوع پر کوئی الگ سے کتاب موجود نہ تھی ۔(م۔ا)
دعوت وتبلیغ کی اہمیت کے لیے یہی بات کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس مقصد کے لیے بے شمار انبیاء ورسل کو مبعوث فرمایا ہے۔چونکہ یہ سلسلہ حضرت محمد ﷺ پر مکمل ہو چکا ہے اس لیے اب یہ ذمہ داری امت مسلمہ پر ہے۔ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خود خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کرتے رہے ہیں ۔ تبلیغ کے موثر او رنتیجہ خیز ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اس سلسلہ میں آنحضرت ﷺ اور انبیا کا اسوہ اور دیگر شرعی اصول مبلغ کے پیش نظر رہیں ۔ کیونکہ انبیاء کرام کی زندگیاں ہی اپنے اپنے دور اورعلاقے کے لوگوں کے لیے مشعل راہ تھیں جبکہ عالمگیر اور دائمی نمونۂ عمل صرف سید الاولین وسید الآخرین ،رحمۃ للعالمین کی حیات طیبہ ہے ۔ یہ بات واضح رہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ضرورت ہوتی اور عمل سے پہلے علم کی ۔ زیرنظر کتاب’’ منہج دعوت ِ نبویﷺ‘‘مولانا شوکت علی شوکانی صاحب (پی ایچ ڈی سکالر) کی تصنیف ہےیہ کتاب دراصل فاضل مصنف کے ایم فل کے تحقیقی مقالہ کی کتاب صورت ہے۔جوکہ چار ابواب اور ذیلی فصول پر مشتمل ہے۔چاروں ابواب کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔باب اول:دعوت دین میں منہج دعوت کی اہمیت کتاب وسنت اور سیرت طیبہ کی روشنی میں ۔،باب دوم:دعوت دین میں شخصی کردار کی اہمیت قرآن وسنت کی روشنی میں ۔،باب سوم: رسول اکرم ﷺ کے دعوتی اسالیب میں شخصی کردار کے نمونے ۔،باب چہارم : رسول اکرمﷺ کے دعوتی اسالیب میں شخصی کردار کے نمونے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کے نفع بخش بنائے ۔فاضل مصنف اس کتاب ہذا کے علاوہ نصف درجن کتب کے مصنف ہیں ۔(م۔ا)
اہل سنت اور اہل تشیع کے درمیان عقائد واعمال کا اختلاف یقیناً دونوں فرقوں کے درمیان بُعد کا سبب ہے ۔تاہم اس کے علاوہ بعض تاریخی واقعات ایسے ہیں جو بے بنیاد ہیں لیکن انہیں پروپیگنڈے کے ذریعے سے عام کردیا گیا ہے۔ پروپیگنڈے کی ان دبیز تہوں کو البتہ صاف کیا جاسکتا ہے او رکیا جانا چاہیے ، یہ یقیناً ایک دینی خدمت ،وقت کی ضرورت اورحالات کاتقاضہ بھی ہے ۔ان پروپیگنڈوں میں ایک پروپیگنڈہ یہ ہےکہ ہل سنت ،اہل بیتؓ کی عظمت وفضیلت کو نہیں مانتے اور ان کے اندر ناصبیت پائی جاتی ہے یعنی وہ حضرت علی اور حضرت حسین رضی تعالیٰ عنہما کا قرار واقعی احترام نہیں کرتے ۔ظاہر بات ہے کہ یہ ایک ناروا الزام ہے ، بے بنیاد پروپیگنڈہ ہے اور حقائق کےیکسرخلاف ہے۔ زیر نظر کتاب’’خلفاء راشدین کی یگانگت‘‘ منشی عبد الرحمن خان کی تصنیف ہےاس کتاب میں انہوں نے اہل سنت کے بارے میں معاشرے پائے جانےوالے بے بنیاد پروپیگنڈے کی حقیقت کو واضح کیا ہے۔فاضل مصنف نے اہل تشیع کی مستند ومعتبر ،تاریخی ،علمی اور مذہبی کتابوں سے استفادہ کر کے چالیس قبل اہل بیت عظام کے ارشادات ،اعترافات اور روایات کو حسن ترتیب کے ساتھ اس کتاب میں جمع کرکیا۔تاکہ ان تاریخی حقائق کی روشنی میں اتحاد بین المسلمین کا دیرینہ خواب شرمندہ تعبیرہوسکے۔ (م۔ا)
مسلمان ہونا یہ اللہ تعالیٰ کی اتنی بڑی نعمت ہے اس نعمت کے مقابلہ میں دنیا جہاں کی تمام نعمتیں ہیچ او ر بے حیثیت ہیں ۔اسلام کتنی عظیم نعمت ہے اسکا احساس یہودیت اور عیسائیت سے توبہ تائب ہوکر اسلام لانے والو ں کے حالات پڑ ھ کر ہوتا ہے۔اسلام کی نعمت عطا فرماکر اللہ تعالی ٰ نے یقیناً اپنے بندوں پر بڑا انعام فرمایا ہے۔ لیکن اسلام کو مکمل صورت اختیار کرنا جتنا مشکل ہے اس سے کہیں دشوار اپنے آبائی مذہب کو ترک کر کے اسلام کی آغوش میں آنا ہے یہ ہرگز معمولی بات نہیں کہ ایک شخص اپنے ماحول خاندان اور والدین کے خلاف بغاوت کرتا ہے اور تلاشِ حق میں اس راستے پر گامزن ہوتاہے جوہزاروں گھاٹیوں اور دشواریوں سے بھرا ہوتا ہے مگر وہ ہر مصیبت کا مقابلہ کرتا ہے اور ہر آزمائش پر پورا اترتا ہے یہ کام یقیناً انھی لوگوں کا جن کے حوصلے بلند اور ہمتیں غیر متزلزل ہوتی ہیں اہل عزیمت کایہ قافلہ قابل صد مبارک باد اور قابل تحسین ہے ۔ زیرنظر کتاب’’اسلام ہمارا انتخاب‘‘ملک احمد سرور صاحب کی ’بیدار ڈائجسٹ ‘ مطبوعہ تحریروں کی کتابی صورت ہے ۔یہ ان کی وہ تحریریں ہیں جو انہوں نے بھارت سے شائع ہونے والے مسلم جریدے ’’ ریڈینسRadiace ‘‘ میں نومسلموں کی آپ بیتیوں کاترجمہ کرکے بیدار ڈائجسٹ میں شائع کیں بعد ازاں افادۂ عام کے لیے اسے کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔یہ کتاب تقریبا 50؍نومسلموں کی فکر انگیز اور وح پرورداستاتوں پر مشتمل ہے ۔اللہ تعالیٰ دنیابھر میں اسلام کو اختیار کرنے والے نومسلموں کے ایمان ویقین میں اضافہ فرمائےاور انہیں صراط مستقیم پر قائم ودائم رہنے کی توفیق عطاء فرمائے اور اس کتاب کو اسلام کی عظمت کاذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)
اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے نوازا ہے، جو پورے دین کو جامع اور اس کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ وہ نعمت اور دولت اخلاق ہے، ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر تھے، ۔آپﷺ نے اپنے ہر قول وفعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، ارشاد نبوی ہے: ”بعثت لاتتم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے واسطے بھیجا گیا ہوں“۔ پس جس نے جس قدر آپﷺ کی تعلیمات سے فائدہ اٹھاکر اپنے اخلاق کو بہتر بنایا اسی قدر آپﷺ کے دربار میں اس کو بلند مرتبہ ملا، صحیح بخاری کتاب الادب میں ہے، ”ان خیارکم احسن منکم اخلاقا“ یعنی ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ حضورﷺ کی ساری زندگی اخلاقِ حسنہ سے عبارت تھی، قرآن کریم نے خود گواہی دی ”انک لعلی خلق عظیم“ یعنی ”بلاشبہ آپﷺ اخلاق کے بڑے مرتبہ پر فائز ہیں“۔ آپ ﷺ لوگوں کوبھی ہمیشہ اچھے اخلاق کی تلقین کرتے آپ کے اس اندازِ تربیت کےبارے میں حضرت انس کہتے ہیں۔ رایته یامر بمکارم الاخلاق(صحیح مسلم :6362) میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ لوگوں کو عمدہ اخلاق کی تعلیم دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ اخلاقیات نبوی‘‘ ادراہ ہمدرد کے زیر اہتمام 1402ھ میں منعقد کی گئی سیرت کانفرنس میں پیش کیے گئے مقالات کی کتابی صورت ہے۔اس کتاب میں اصحاب قلم نے تمدن ومعاشرت، تعلیم وتربیت، عدل وانصاف معاش اور معاشی نظام ،سرمایہ ومحنت کے روابط ،امن وجنگ اور زندگی کے مختلف میدانوں میں حضورﷺ کی اخلاقی تعلیمات پر اپنے وسیع مطالعے کی روشنی میں موجودہ حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے بحث کی ہے۔(م۔ا)
سبعہ معلقات وہ قصیدے تھے جو خانہ کعبہ کی دیواروں پر لٹکائے گئے تھے‘ یہ ان سات بڑے(امروالقیس بن حجر بن عمرو الکندی،طرفہ بن العبد البکری،زہیر بن ابی سلمی المزنی، معلقہ: لبید بن ربیعہ عامری،معلقہ: عمرو بن کلثوم تغلبی،عنتر بن شداد عبسی،حارث بن حلزہ الشکری) شاعروں کے تھے جنہیں عرب صاحب معلقہ کہتے تھے۔سبعہ معلقہ عربی درسیات کی مشہور کتاب ہے۔مختلف اہل علم نے اس کے اردو ترجمہ وتسہیل کا کام کیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’تسہیلات اردو شرح سبع معلقات ‘‘عربی درسیات کی مشہور کتاب سبع معلقہ کا اردو شرح وترجمہ ہے۔جوکہ مولانا محمد ناصر صاحب کی کاوش ہے ۔شارح نے اس کتاب میں ساتوں شعراء کا تعارف ، حالات زندگی اور شاعری کا مختصر جائزہ پیش کیا ہے۔پھرہر شعر کا بامحاورہ ترجمہ اور ہرشعرکی عبارت کو نحوی طرز پرحل کرکے اس کی تشریح کی ہے۔(م۔ا)
علم فقہ محض کوئی فرضی مباحثِ قانون کا مجموعہ ہی نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات کی روح ہے، جو خاص اصول و ضوابط سے قرآن کریم اور سنت رسول (ﷺ) میں موجود احکام مستنبط کرنے کا نام ہے۔-مجتہدین کرام نے قرآن و حدیث میں غوطہ زنی کر کے نہ صرف اس وقت میں درپیش مسائل کے حوالے سےقانونی بلکہ قرآن و سنت کی روشنی میں ایسے فقہی اصول متعارف کروائے جن کے ذریعے امت مستقبل میں درپیش مسائل حل کر سکتی ہے۔تمام فقہی مذاہب نے اصول و ضوابط متعین کئے جو باقاعدہ طور پر آپس میں منضبط اور باہم دگر ہم آہنگ ہیں اور قرآن و سنت کے عمومی پیغام سے پیوستہ بھی ہیں۔اسی زمانے میں فقہ کو فن کی حیثیت حاصل ہوئی زیرنظر تحقیقی مقالہ بعنوان ’’ پاکستان میں متفرق فقہی مذاہب کی موجودگی میں مشترکہ فقہی مسائل کی قانون سازی مشکلات اور ان کا حل‘‘عبد الرحمن خان کاوہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے 2016ء میں جامعہ کراچی میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار نے اس مقالہ کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔باب اول میں قیام پاکستان کی سیاسی ومذہبی تاریخ کا مطالعہ ،باب ثانی میں پاکستان کے فقہی مذاہب کا تعارف پیش کیا گیا ہےاور تیسرے باب میں 1973ء میں پاکستان کے لیے بننے والے مسودۂ دستور پر قومی اسمبلی میں ہونے والی مباحث میں متفرق مکاتب فکر کے علماء کرام کی جانب سے دی جانے والی تجاویز وترامیم کا جائزہ پیش کیا گیا ہےاور چوتھے باب میں آئین پاکستان کی اہم اسلامی دفعات کا تجزیہ پیش کیاگیا ہے۔پانچویں باب آئین وقانون کے مابین فرق واضح کیا گیا ہے۔(م۔ا)
ہندوستان میں مسلم حکمرانی کا آغاز ، برصغیر پاک و ہند میں بتدریج مسلمان فتح کے دوران ہوا ، جس کا آغاز بنیادی طور پر فتح محمد بن قاسم کی زیرقیادت فتح سندھ اور ملتان کے بعد ہوا تھا۔ پنجاب میں غزنویوں کی حکمرانی کے بعد ، غور میں سلطان محمد کو عام طور پر ہندوستان میں مسلم حکمرانی کی بنیاد رکھنے کا سہرا دیا جاتا ہے زیرنظر کتاب’’ہندوستان کے سلاطین علماء اورمشائخ کےتعلقات پر ایک نظر‘‘ سیدصباح الدین عبد الرحمٰن ایم اے کی مرتب شدہ ہے۔فاضل مرتب نے اس کتاب میں اسلامی ہند کی مذہبی،ذہنی اور فکری تاریخ پر اجمالی تبصرہ کیا ہے۔(م۔ا)
امام طحاوی مشہور محدث وفقیہ ہیں اور کئی کتابوں کے مصنف ہیں ۔عقیدے سے متعلق ان کی معروف کتاب ’’عقیدہ طحاویہ ‘‘ ہے۔ جس میں بہت ہی مختصر انداز میں اسلامی عقائد کا احاطہ کیا گیا ہے اور اہل سنت والجماعت کے عقائد بیان کیے گئے ہیں عقیدہ کی تعلیم اوراس کے عناصر سے واقفیت حاصل کرنے کے لیے اس کامطالعہ ازحدضروری ہے اس کتاب کی خو بی یہ ہے کہ اس میں تمام اسلامی عقائد کو مختصراً بیان کردیا گیا ہے اور باطل فرقوں کے بالمقابل اہل سنت والجماعت کے افکارونظریات کی نمائندگی کی گئی ہے۔اس کی بہت ساری شروحات لکھی گئی ہیں ۔علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس کی شرح لکھی ہے۔مولانا صادق خلیل رحمہ اللہ نے ’’اسلامی عقائد ‘‘ کے نام سے علامہ البانی رحمہ اللہ کی شرح کا اردو ترجمہ کیا ہے۔زیر نظر کتاب ’’ العصیدۃ السماویۃ شرح العقیدۃ الطحاویۃ‘‘مولانا مفتی رضاءالحق کےافادات کی کتابی صورت ہے۔مولانا محمد عثمان بستوی نے اسے دوجلدوں میں مرتب کیا ہے ۔(م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ہمارے رسولﷺ‘‘پروفیسر عبد القیوم رحمہ اللہ کی تحریر ہے۔پروفیسر مرحوم نےیہ کتاب دس بارہ سال کےبچوں کےلیے مرتب کی تھی۔موصوف نے حضرت رسول اکرمﷺ کی زندگی کے حالات آسان زبان میں تحریر کیے ہیں اورواقعات کو بڑی تحقیق اور صحت کے ساتھ درج کیا ہے۔(م۔ا)
شاہ مصباح الدین شکیل (خطیب مسجد فاران کلب،کراچی) کی تصنیف’’ نشانات ارض نبویﷺ‘‘ اپنی نوعیت کی ایک منفردتحقیقی کاوش ہے۔ارض نبویﷺ کی روحانی سرحدیں تو عالم کون ومکان سے وابستہ ہیں مگر اس کی زمینی سرحدیں نجد وحجاز کی مقدس وادی سے بالعموم اور مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ کی نورانی بستیوں میں بالخصوص اپنے آثار اور نشانات کےساتھ موجود ہیں نشانات ارض نبوی ﷺ کے مطالعہ سے قاری ان نادر تصاویراور نقشوں کی مدد سے اپنے آپ کو ان مناظر کے درمیان گھرا ہوا محسوس کرتا ہے۔کتاب ہذا میں شامل تصاویر ونقشہ جات متعدد کتابوں، رسائل وجرائد میں موجود تھے لیکن فاضل مرتب نے کمال تن دہی اور محنت ومشقت سے انہیں اس کتاب میں جمع کردیا ہے۔ایسی نادر تصاویر کی جمع آوری ایک زبردست تخلیقی اورتحقیقی کارنامہ ہے ۔کتاب کی بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اندازِ تحریر نہایت دلکش وسادہ و عام فہم ہے۔ تاریخی حقائق کی وضاحت اس قدر مؤثر انداز میں کی گئی ہے کہ قاری ہر سطر کو دل میں اترتا محسوس کرتا ہے۔یقیناً یہ کتاب ایک ایسا شہ پارہ ہے جسے ہر گھر میں اور ہرکتب خانے کی زینت ہونا چاہیے ۔(م۔ا)
مقدمات مقدمہ کی جمع ہے مقدمہ عربی کی اصطلاح ہے جو دوسری زبانوں کی کتابوں کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بہت استعمال ہوتی ہے۔ مقدمہ سے مردا یہ ہے کہ کتاب کے شروع میں کتاب کے مصنف یا مولف کا تعارف پیش کیا جاتا ہے۔ اس تعارف میں اُس کے زندگی کے حالات اور اُس کے کردار کی تصویر کشی کی جاتی ہے۔ اس ضمن میں اُس کی مختلف تصانیف پر بھی اختصار کے ساتھ روشنی ڈالی جاتی ہے۔ حالات اور سیرت پر روشنی ڈالنے کے بعد کتاب کی ادبی، فنی اور لسانی حیثیت بھی متعین کی جاتی ہے۔ اردو ادب میں مقدمہ نگاری کی باقاعدہ ابتداءکے سہرا مولوی عبد الحق کے سر ہے۔ زیر نظر کتاب’’ مقدماتِ تاریخی‘‘ علی محسن صدیقی کےتحریر شدہ 7؍پر مغز مقدمات کا مجموعہ ہے۔ان مقدمات کےعناوین حسب ذیل ہیں۔قصیدۂ ’’ بانت سعاد‘‘ اور حضرت کعب بن زہیر مزنی؛امام ابوعبد اللہ محمد بن قتیبہ دینوری اور کتاب’’ المعارف فی التاریخ‘‘؛امام ابو المنصور عبدالقاہر بغدادی کی کتاب’’ الفرق بین الفرق‘‘ کا تعارف؛کتاب الملل والنحل اور اس کے فاضل مصنف امام محمد بن عبد الکریم شہرستانی ؛امام فخرالدین رازی کی کتاب عقائد فراق المسلمین والمشرکین کا ایک جائزہ؛اسماعیلان آلہ اموت کی تاریخ کا بینادی ماخذ؛امام ابو عبد اللہ محمد بن سعید بوصیری رحمہ اللہ کے قصیدہ بردہ کا ایک مطالعہ۔(م۔ا)
حرام چیزوں کابیان علمِ دین کا ایک اہم ترین جز وہے اورجب تک آدمی حرام چیزوں سے نہ بچے نہ اس کا اسلام معتبر ہے اورنہ ہی عبادت قبول ہوتی ہے ۔ بنی اسرائیل کی تباہی کا بڑا سبب اللہ تعالیٰ کی حدود کو توڑنا ،احکام شریعت کامذاق اڑانا مختلف تاویلوں سے حرام کو حلال اورحلال کو حرام قرار دینا تھاجس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نےان پر پے درپے عذاب نازل کیے۔حرام چیزوں کو بیان کرنے کے لیے علماء کرام نے متعدد کتب تالیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’مہلک گناہ جنہیں معاشرہ میں معمولی سمجھا جاتا ہے ‘‘عالم اسلام کے مشہور عالمِ دین فضیلۃ الشیخ محمد صالح المنجد ﷾کی عربی تصنیف ’’محرمات استهان بها الناس یجب الحذر منها ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں شریعتِ اسلامیہ کے دلائل کی روشنی میں حرام چیزوں کوبیان کر کے ان کی قباحتوں کو بھی واضح کیا ہے ۔اور بيشتر ایسی محرمات پر تنبیہ کی گئی ہے کہ جن میں لوگ بہت تساہل برتتے ہیں ۔ یہ کتاب روزہ مرہ کے معمول بن جانے والے 70 محرمات کامجموعہ ہے جن سے بچنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)
خطوط لکھنے اورانہیں محفوظ رکھنے کاسلسلہ بہت قدیم ہے قرآن مجید میں حضرت سلیمان ؑ کا ملکہ سبا کو لکھے گئے خط کا تذکرہ موجود ہے کہ خط ملنے پر ملکہ سبا حضرت سلیمان ؑ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔خطوط نگاری کا اصل سلسلہ اسلامی دور سے شروع ہوتا ہے خود نبیﷺ نے اس سلسلے کا آغاز فرمایا کہ جب آپ نے مختلف بادشاہوں اور قبائل کے سرداروں کو خطوط ارسال فرمائے پھر اس کے بعد خلفائے راشدین اور اموی وعباسی خلفاء نے بھی بہت سے لوگوں کے نام خطوط لکھے جو مختلف کتب سیر میں موجود ہیں ان میں سے کچھ مکاتیب تو کتابی صورت میں بھی شائع ہوچکے ہیں ۔اہل علم اپنی تحریروں او رتقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ۔ زیرنظر کتاب’’مکاتیب امیر المومنین سیدنا عمرفاروق‘‘ صاحبزادہ محمدمسعود الرحمٰن صاحب کی کاوش ہے۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے مختصر حالات ، فتوح مصر ،محاذ عراق وایران ، اور بیت المال کےسربراہوں ،معاہدہ اصفہان کے سلسلے میں جاری کیے گئے مکاتیب اور فرامین کو اس کتاب میں باحوالہ جمع کردیا ہے ۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےیہ خطوط اور مکاتیب جہاں تاریخ اسلام کےایک اہم باب کی حیثیت رکھتے ہیں وہاں پہ یہ سیرت فاروقی کابھی ایک اہم حصہ ہیں ۔(م۔ا)
نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کا ہے۔بعض اہل علم کا خیال ہے کہ رکوع سے پہلے والے قیام کی طرح رکوع کے بعد والے قیام میں بھی ہاتھ باندھے جائیں گے جبکہ بعض کا خیال ہےکہ رکوع کے بعد ہاتھ نہیں باندھے جائیں گے۔ زیر نظر کتاب رسالہ بعنوان’’ کیا رکوع کے بعد بھی سینے پر ہاتھ باندھنا سنت ہے؟‘‘ شیخ محفوظ الرحمٰن فیضی حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔ یہ رسالہ انہوں نے ایک استفاء کے جواب میں مرتب کیا ہے ۔موصوف نےاس کتابچہ میں مذکورہ اختلافی مسئلہ میں دلائل سے اس بات کوراجح قراردیا ہے کہ قیام بعد الرکوع یا قومہ کی حالت میں جس کیفیت پر امت کا تعامل وتوارث اور عمل تواتر چلا آرہاہے وہ ارسال یدین ہےنہ کہ وضع یدین ۔(م۔ا)
اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں بیان کردئیے گئے ہیں۔ اور قرآن وحدیث کی روشنی میں علمائے امت نے اجتماعی کاوشوں سے جو حل تجویز کیے ہیں وہ سب کے لیے قابل قبول ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی ہے ۔ زیر نظر کتاب’’اسلام کا اقتصادی نظام‘‘ڈاکٹر حافظ طاہر اسلام عسکری حفظہ اللہ(فاضل جامعہ لاہور اسلامیہ،لیکچرر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی) کی کاوش ہے ۔موصوف نے یہ کتاب بڑی محنت اور لگن سے ایم اے علوم اسلامیہ کے طلبہ کی نصابی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے مرتب کی ہے اورموضوع سےمتعلق معیاری لوازمہ بڑی عمدگی سے جمع کردیا ہے۔یہ کتاب 9؍یونٹس پر مشتمل ہےاس میں معاشیات کےاہم اور بنیادی مباحث کےمتعلق تمام ضروری معلومات فراہم کردی گئی ہیں ۔پہلے یونٹ میں علم معاشیات کے تعارف اور اس کی مبادیات پر بحث کی گئی ہے۔دوسرے یونٹ میں اسلام میں حلال وحرام کےامتیازکو اجاگر کیا گیاہے۔تیسرے یونٹ میں اسلام کے قانون ومحنت واجرت کی توضیح کی گئی ہے۔چوتھے یونٹ میں اسلام کے زرعی نظام کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔پانچواں یونٹ اصول تجارت اور غیر سودی بینکاری پر بحث کرتا ہے۔چھٹا یونٹ اسلامی ریاست کی معاشی ذمہ داریوں سے متعلق ہے۔ساتویں یونٹ میں اسلامی نظام محاصل کے نمایاں خدوخال بیان کیے گئے ہیں اور اسلام میں ٹیکس کی شرعی حیثیت اور اسے عائد کرنے کے اصول وقواعد پر روشنی ڈالی گئی ہے۔آٹھواں یونٹ جدیدمعاشی مسائل سے متعلق ہے۔اس میں سودی نظام کا متبادل ،مالیاتی نظام کی اصلاح اور نظام احتساب جیسے مسائل پر بحث کی گئی ہے۔نویں یونٹ میں پاکستان کےاہم معاشی مسائل کا حل اسلامی تعلیمات کی روشنی میں پیش کرنے کی سعی گئی ہے۔یہ کتاب طلبہ کوجدید معاشی تصورات کےساتھ ساتھ اقتصادیات کے بنیادی مسائل اوران کےحل کےضمن میں اسلامی نقطۂ نظر سےمتعارف کرانے میں انتہائی مفید اور ممد ومعاون ہے۔(م۔ا)