رواۃِ حدیث کے حالات ا ن کے رہن سہن ،ان کا نام نسب،اساتذہ وتلامذہ،عدالت وصداقت اوران کے درجات کا پتہ چلانے کے علم کو ’’علم جرح وتعدیل ‘‘ اور ’’علم اسماء رجال ‘‘کہتے ہیں علم اسماء رجال میں راویانِ حدیث کے عام حالات پر گفتگو کی جاتی ہے اور علم جرح وتعدیل میں رواۃ ِحدیث کی عدالت وثقاہت اور ان کے مراتب پر بحث کی جاتی ہے یہ دونوں علم ایک دوسرے کےلیے لازم ملزوم ہیں جرح سے مراد روایانِ حدیث کے وہ عیوب بیان کرنا جن کی وجہ سے ان کی عدالت ساقط ہوجاتی ہے او ران کی روایت کردہ حدیث ردّ کر جاتی ہے۔ تعدیل سےمراد روائ حدیث کے عادل ہونے کے بارے میں بتلانا اور حکم لگانا کہ وہ عادل یاضابط ہے اس موضوع پر ائمہ حدیث اوراصولِ حدیث کے ماہرین نے کئی کتب تصنیف کی ہیں لیکن یہ کتب زیادہ تر عربی زبان میں ہیں۔ زی...
علم حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول دسیوں کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ عجالہ نافعہ‘‘ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کا دو صد سال پہلے لکھا گیا علوم حدیث پر نایاب رسالہ ہے ۔ شاہ صاحب نےیہ رسالہ فارسی میں تحریر کیا ...
مبہمات مبہم کی جمع ہےمبہم ہر اس چیز،معاملہ یا امر کو کہاجاتا ہے جس کا مطلب ومعنی بذات خود معلوم نہ ہو بلکہ اس کی لیے جستجو کرنی پڑے۔اور قرآن کریم میں وارد مبہمات سے مراد تمام وہ امور ہیں جن کی تعین پوشیدہ ہو،خواہ وہ شخصیات ہوں یا اماکن ،زما ن ومکان ہو ں یا اعداد وشمار ہوں۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس علم کی بنیاد رکھی اور اس کے حصول کی پوری کوشش کی اور اس علم کو آگے پھیلایا۔صحابہ کرام کے بعد تابعین اور علمائے سلف نےاس علم کو حاصل کیا اور اس فن میں کتب بھی لکھیں کیونکہ یہ بھی علم تفسیر کا حصہ ہے۔ زیر نظر کتاب’’التبیان فی مبہمات القرآن‘‘ ابن جماعہ کی کتاب ’’غرر التبیان‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتا ب میں قرآن مجید کےان مقامات کی وضاحت کی گئی ہے جو اشارتاً قرآن مجید میں مذکور ہیں۔اردو ترجمہ کی سعادت فضیلۃ الشیخ ابو حمزہ عبد الحمید مری حفظہ اللہ ہے کی ہے۔نوجوان محقق وناشر محترم جناب ابن بشیر الحسی...
انسانی طبیعت کا یہ خاصہ ہے کہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرنا چاہتی ہے۔ اور شریعتِ اسلامیہ میں بھی دینی احکام و مسائل پر عمل کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کی فضیلت و ثواب بیان کرتے ہوئے انسانی نفوس کو ان پر عمل کرنے کے لیے انگیخت کیا گیا ہے ۔ کیونکہ کسی عمل کی فضیلت،اجر و ثواب اور آخرت میں بلند مقام دیکھ کر انسانی طبیعت جلد اس کی طرف راغب ہو جاتی ہے اور ان پر عمل کرنا آسان معلوم ہوتا ہے مزید برآں اللہ تعالیٰ کی طرف سے انعام و احسان کے طور پر دین اسلام میں کئی ایسے چھوٹے چھوٹے اعمال بتائے گئے ہیں جن کا اجر و ثواب اعمال کی نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ فضائل اعمال‘‘ابو حارث نعیم الرحمن صاحب کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں احادیث صحیحہ کی روشنی میں کچھ اعمال کے فضائل جمع کیےہیں ۔ فضیلۃ الشیخ ابن الحسینوی حفظہ اللہ نے کتاب کی نظرثانی کے ساتھ ساتھ علوم حدیث کے حوالے سے مدلل تبصرہ بھی فرمایا ہے ۔ (م ۔ا)