امام ابو الفتح محمد الشہرستیانی کی کتاب ’الملل و النحل‘ علمی دنیا میں ایک معتبر کتاب کے طور پر جانی جاتی ہے۔ اس بے مثال تصنیف نے مصنف کو شہرہ عام اور بقائے دوام بخشا۔ اس کی تحسین و تعریف میں علماو فضلا نے کبھی بخل سے کام نہیں لیا اور ہر دور میں اس کی اہمیت کا اعتراف کیا ہے۔ مصنف نے اس کتاب کے پانچ مقدمے لکھے ہیں اس کے بعد کتاب کا مواد تین ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں مسلمان فرقوں کا، دوسرے باب میں اہل کتاب اور تیسرے باب میں شبہ کتاب کے فرقوں کا قدرے تفصیلی تذکرہ کیا گیا ہے۔ پہلے باب میں ایمان، اسلام اور احسان کے مفہوم کی وضاحت کے بعد ان اختلاف کا ذکر کیا گیا ہے جو عقائد توحید، عدل، وعد وعید اور سمع وو عقل میں مسلمان فرقوں کے مابین ہیں۔ دوسرے باب میں اہل کتاب کے عقائد، تحزب اور فرقہ بندیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کو دو گروہوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ تیسرے باب میں ان مذاہب کا ذکر ہے جن کے پاس الہامی کتب موجود نہیں۔ مصنف کے خیال میں ان مذاہب کے انبیا پر جو الہامی کتابیں نازل کی گئی تھیں انھیں اٹھا لیا گیا اور اب دنیا میں ان کا وجود نہیں ہے۔ کتاب کا سلیس اردو ترجمہ پروف...
جس طرح انسان ابتدا ہی سے اپنے گرد پھیلی ہوئی کائنات پر غور و فکر کر رہا ہے، اسی طرح اس کے اندر پھیلی ہوئی کائنات بھی اس کی توجہ کا مرکز ہے۔ جس کے عجائبات گوناگوں اور اسرار لامتناہی ہیں۔ زبان بھی انھی اسرار میں سے ایک ہے۔ جو انسانی شخصیت میں مظہر کی حیثیت رکھتی ہے۔ پیش نظر کتاب میں جامعہ کراچی میں شعبہ عربی کے پروفیسر ڈاکٹر احسان الحق صاحب نے اردو اور عربی زبان کے تعلق کی نسبت سے نہایت قیمتی ابحاث پیش کی ہیں۔ مصنف نے ایک باب میں اردو زبان کے ماخذ پر تبصرہ کرتے ہوئے دیگر ابواب میں عربی زبان کا تعارف، اردو عربی کے روابط اور اردو عربی حروف و حرکات کے اشتراک پر علمی پیرائے میں گفتگو کی ہے۔ کتاب کے آخری ابواب اردو عربی صوتیات، قواعد اور ذخیرہ الفاظ پر مشتمل ہیں۔ یقیناً یہ کتاب اہل ذوق کے لیے ایک قیمتی تحفہ ہے۔ (عین۔ م)
علاء الدین عطا ملک جوینی کی کتاب ’تاریخ جہاں کشائی‘ کو منگولوں، خوارزم شاہوں اور اسماعیلیوں کی تاریخ کی حیثیت سے بڑی اہمیت حاصل رہی ہے۔ اصل کتاب تین جلدوں پر مشتمل ہے۔ پہلی جلد منگولوں کے حالات پر دوسری جلد خوارزم شاہوں کے احوال و آثار پر اور تیسری جلد اسماعیلوں کے حالات، ان کے قلعوں کی تفصیل، ان کے مذہبی عقائد کی توضیح و تشریح، ان کے قدیم عقائد نیز ہلاکو کے ہاتھوں ان کی مکمل خاتمے کے ذکر پر مبنی ہے۔ ’تاریخ جہاں کشائی‘ کا نسخہ 1937ء میں مشہور ایرانی فاضل علامہ محمد بن عبدالوہاب قزوینی کے علمی مقدمہ اور تحقیقی حاشیوں کے ساتھ ہالینڈ سے شائع ہواتھا۔ اسی کتاب کی جلد سوم کا اردو ترجمہ پہلی بار پروفیسر علی محسن صدیقی صاحب نےکیا ہے۔ جو اس قارئین کتاب و سنت ڈاٹ کام کے سامنے ہے۔(ع۔م)
علامہ عبدالعزیز میمن 23 اکتوبر، 1888ء کو پڑدھری، راجکوٹ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔راجکوٹ اور جوناگڑھ سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد دہلی پہنچے جہاں سید نذیر حسین محدث دہلوی سے شرف تلمذ حاصل کرنے کےعلاوہ ڈپٹی نذیر احمد اور دیگر علماء سے اکتساب علم کا موقع ملا۔ 1913ء میں پنجاب یونیورسٹی سے مولوی فاضل کا امتحان دیا اور پوری یونیورسٹی میں اول آئے۔ ایڈورڈ کالج پشاور، اورینٹل کالج لاہور اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ عربی سے بطور استاد وابستہ رہے۔ قیام پاکستان کے بعد کراچی میں شعبہ تحقیقات اسلامی اور کراچی یونیورسٹی میں شعبۂ عربی قائم کیا پھر 1964ء سے 1966ء تک پنجاب یونیورسٹی میں صدر شعبہ عربی کے فرائض انجام دیے۔پروفیسر علامہ عبدالعزیز میمن پاکستان سے تعلق رکھنے والے عربی زبان و ادب کے نامور عالم، استاد اور 30 سے زیادہ کتابوں کے مصنف، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، پنجاب یونیورسٹی اور کراچی یونیورسٹی کے شعبۂ عربی کے صدر تھے۔موصوف عربی لغت کی باریکیوں سے واقفیت کی بناپر دنیا پر چھاگئے اور کی عربی دانی کا پوری دنیا میں ڈنکا پیٹا اور عربوں نے کھل کر نہ صرف یہ...
اپنے وسیع تر مفہوم میں ہر وہ تحریر جو کسی شکل میں محفوظ کی گئی ہو کتاب کہلاتی ہے۔ گویا مٹی کی تختیاں، پیپرس کے رول، اور ہڈیاں جن پر تحریر محفوظ ہے کتاب ہے؛ یہ چمڑے یا جھلی پر بھی ہو سکتی ہے اور کاغذ پر بھی۔ کتاب لکھے اور چھاپے گئے کاغذوں کے مجموعہ کو کہتے ہیں ، جن کی جلد بندی کی گئی ہواور انھیں محفوظ کرنے کے لیے جلد موجود ہو۔موجودہ دور میں طرزیات اور سائنس کی ترقی کی بدولت کتاب صرف کاغذ پر چھپی تحریر ہی نہیں رہی، بلکہ اب کتاب ای بک کرئیٹر [انٹرنیٹ]] اور بک ریڈر کے ذریعے ڈیجیٹل ہو چکی ہے۔ کتابوں کے شوقین یا کتابیں زیادہ پڑھنے والے کو عموماً ، کتابوں کا رَسیا یا کتابوں کا کیڑا کہاجاتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ کتاب المعارف ‘‘ابی محمد بن عبد اللہ بن مسلم ابن قتیبہ الدینوری (213ھ۔ 276ھ)کی ہے جس کا اردو ترجمہ پروفیسر علی محسن صدیقی نے کیا ہے۔ جس میں تخلیق کائنات و تذکرہ انبیاء، انساب عرب، آپ ﷺ کی اہمیت و فضیلت کو بیان کیا گیا ہے۔اور آپﷺ کی پیدایش سے لے کر وفات تک کے تمام واقعات، غزوات ، خلفائے راشدین اور صحابہ کرام کی جانثاری کو بیان کیا گی...
افراد اور اقوام کی زندگی میں جو انقلابات اور تغیرات واقع ہوتے ہیں، ان سے بظاہر یہ محسوس ہوتا ہے کہ انسان اپنے مستقبل کی تعمیر وتشکیل اور اپنی قسمت کے بناؤ بگاڑ پر قادر نہیں ہے۔ہر فرد اور ہر قوم کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی موجودہ حالت سے آگے کی جانب قدم نہ بڑھا سکے تو کم از کم پیچھے ہٹنے پر بھی مجبور نہ ہو۔اگر ترقی اور اصلاح کی منازل طے نہ کر سکے تو اپنے آپ کو پستی اور ذلت سے محفوظ رکھے۔لیکن اس قسم کی کوششیں بارہا ناکام ہو جاتی ہیں۔افراد پر خوشحالی اور آسودگی کے بعد اکثر اوقات تنگی اور افلاس کا دور آ جاتا ہے۔قومیں عروج وترقی کے بعد محکومی اور ذلت میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔لیکن جب کسی گروہ یا خاندان پر خوشحالی اور قوت واقتدار کا ایک طویل دور گزر جاتا ہے تو اس کے افراد اس دھوکہ میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ ان کی یہ صورت حال ہمیشہ باقی رہے گی اور ان کی حکومت کبھی ختم نہ ہوگی۔اور اگر کبھی شکست کا دور آ جائے تو اسے ایسے اسباب سے نتھی کر دیتے ہیں جن کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مقالاتِ تاریخی‘‘ پروفی...
اسلام امن وسلامتی اور باہمی اخوت ومحبت کا دین ہے۔انسانی جان ومال اور عزت وآبرو کا تحفظ اسلامی شریعت کے اہم ترین مقاصد اور اولین فرائض میں سے ہے۔کسی انسان کی جان لینا، اس کا ناحق خون بہانا اور اسے اذیت دینا شرعا حرام ہے۔کسی مسلمان کے خلاف ہتھیار اٹھانا ایک سنگین جرم ہے اور اس کی سزاجہنم ہے۔ عصر حاضر میں مسلم حکمرانوں اور مسلم معاشروں کے افراد کے خلاف ہتھیار اٹھانے ، اغوا برائے تاوان، خود کش دھماکوں‘قتل وغارت گری‘فرقوں کے ظہور اور دیگر جرائم نے ایک خطرناک فتنے کی صورت اختیار کر لی ہے۔اور افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سارے جرائم اسلام اور جہاد کے نام پر کئے جارہے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں مصنف نے مخالف فرقوں کے ابطال پر مستند کتاب اور اس کے علاوہ اور بھی کتب تحریر کی ہیں۔ اختلاف امت کا ذکر اور ان کی کیفیات اور دیگر فرقوں اور ان کے عقائد کا جامعیت کے ساتھ بیان کیا ہے اور ان کا رد بھی پیش کیا ہے۔ اس کتاب میں پانچ ابواب ہیں‘ ہر باب میں آگے فصول بھی ہیں۔اور کتاب اپنے موضوع پر نہایت جامعیت کا مرقع ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ اور شاندا...
دنیا کی تمام تہذیبوں اور ثقافتوں کے مقابلے میں اسلام کی تہذیب و ثقافت بالکل منفرد اور امتیازی خصوصیات کی حامل ہے۔ اس کی بنیادی وجہ وہ اُصول و ضوابط اور افکار و نظریات ہیں جو نبی اکرم ﷺ نے اپنے اُسوہ حسنہ کے ذریعے اُمتِ مسلمہ کو عطا فرمائے ہیں۔ ثقافت کی تمام ترجہات میں اُسوہ حسنہ سے ہمیں ایسی جامع راہنمائی میسر آتی ہے جس سے بیک وقت نظری، فکری اور عملی گوشوں کا احاطہ ہوتا ہے۔ ایسی جامعیت دنیا کی کسی دوسری تہذیب یا ثقافت میں موجود نہیں ہے۔ زیر نظر کتاب’’مطالعہ تہذیب‘‘ محترمہ نگار سجاد ظہیر صاحبہ کی تصنیف ہے مصنفہ 1987ء سے 2014ءتک اٹھائیس بر س جامعہ کراچی سے وابستہ رہیں موصوفہ نے یہ کتاب ایم اے کے طلبہ وطالبات کی نصابی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے مرتب کی ۔اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1993ء میں شائع ہوا، 2007ء میں ...
مسلمانوں میں تاریخ نویسی کا آغاز مغازی و سیر سے ہوا۔ مغازی کی روایت و درس کی ابتداء عہد خلافت راشدہ میں ہو چکی تھی اور پہلی صدی ہجری ا بھی اپنے اختتام کو نہیں پہنچی تھی کہ مغازی و سیرت کی کتب مدون ہو چکی تھیں۔ قبل از اسلام عربوں میں تاریخ نگاری کا کوئی چلن نہیں تھا تاہم یمنی عربوں کے پاس تاریخ نگاری کی روایت ضرور تھی اور ان کے پاس کچھ تاریخی تحریری سرمایہ بھی موجود تھا۔ پھر عربوں کی حماسی شاعری، ایام العرب کے منظوم تذکرے اور علم الانساب کی وجہ سے ان کے پاس تحریری سرمایہ جمع ہو گیا تھا جس نے آگے چل کر تاریخ نگاری کی روایت قائم کرنے میں عربوں کی مدد کی۔ عرب قبیلے ماضی کی شاندار روایت کو یاد رکھنا، آباء و اجداد کے محاسن، قصائد، جود و سخا، ایفائے عہد، مہمان نوازی، اشعار، قصص اور جنگ و جدل کی داستانیں بڑے شوق سے سنی اور سنائی جاتی تھیں۔ جب نزول قرآن کا سلسلہ شروع ہوا جس میں متعدد مقامات پر سابقہ امم اور انبیاء کرام کے قصص و واقعات بیان کیے گئے ہیں تو اہل عرب میں فطری طور پر تاریخ سے دلچسپی پیدا ہونی شروع ہوئی۔ اب چونکہ عربوں میں مغازی و سی...
مقدمات مقدمہ کی جمع ہے مقدمہ عربی کی اصطلاح ہے جو دوسری زبانوں کی کتابوں کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بہت استعمال ہوتی ہے۔ مقدمہ سے مردا یہ ہے کہ کتاب کے شروع میں کتاب کے مصنف یا مولف کا تعارف پیش کیا جاتا ہے۔ اس تعارف میں اُس کے زندگی کے حالات اور اُس کے کردار کی تصویر کشی کی جاتی ہے۔ اس ضمن میں اُس کی مختلف تصانیف پر بھی اختصار کے ساتھ روشنی ڈالی جاتی ہے۔ حالات اور سیرت پر روشنی ڈالنے کے بعد کتاب کی ادبی، فنی اور لسانی حیثیت بھی متعین کی جاتی ہے۔ اردو ادب میں مقدمہ نگاری کی باقاعدہ ابتداءکے سہرا مولوی عبد الحق کے سر ہے۔ زیر نظر کتاب’’ مقدماتِ تاریخی‘‘ علی محسن صدیقی کےتحریر شدہ 7؍پر مغز مقدمات کا مجموعہ ہے۔ان مقدمات کےعناوین حسب ذیل ہیں۔قصیدۂ ’’ بانت سعاد‘‘ اور حضرت کعب بن زہیر مزنی؛امام ابوعبد اللہ محمد بن قتیبہ دینوری اور کتاب’’ المعارف فی التاریخ‘‘؛امام ابو المنصور عبدالقاہر بغدادی کی کتاب’’ الفرق بین الفرق‘‘ کا تعارف؛کتاب الملل والنحل ا...