علاء الدین عطا ملک جوینی کی کتاب ’تاریخ جہاں کشائی‘ کو منگولوں، خوارزم شاہوں اور اسماعیلیوں کی تاریخ کی حیثیت سے بڑی اہمیت حاصل رہی ہے۔ اصل کتاب تین جلدوں پر مشتمل ہے۔ پہلی جلد منگولوں کے حالات پر دوسری جلد خوارزم شاہوں کے احوال و آثار پر اور تیسری جلد اسماعیلوں کے حالات، ان کے قلعوں کی تفصیل، ان کے مذہبی عقائد کی توضیح و تشریح، ان کے قدیم عقائد نیز ہلاکو کے ہاتھوں ان کی مکمل خاتمے کے ذکر پر مبنی ہے۔ ’تاریخ جہاں کشائی‘ کا نسخہ 1937ء میں مشہور ایرانی فاضل علامہ محمد بن عبدالوہاب قزوینی کے علمی مقدمہ اور تحقیقی حاشیوں کے ساتھ ہالینڈ سے شائع ہواتھا۔ اسی کتاب کی جلد سوم کا اردو ترجمہ پہلی بار پروفیسر علی محسن صدیقی صاحب نےکیا ہے۔ جو اس قارئین کتاب و سنت ڈاٹ کام کے سامنے ہے۔(ع۔م)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
|
15 |
جوینی کے حالات زندگی |
|
15 |
نام ونسب |
|
15 |
خاندان |
|
15 |
فضلاء خاندان |
|
16 |
عطاء ملک کے ابتدائی حالات |
|
17 |
ملازمت کا حال |
|
17 |
خاندانی بربادی |
|
20 |
تصانیف |
|
20 |
شاعری |
|
21 |
خلاصہ کلام |
|
22 |
تاریخ جہاں گشائی کی اہمیت |
|
23 |
ترجمہ متن جہاں گشائی |
|
35 |
فصل اول |
|
35 |
فصل دوم |
|
40 |
فصل سوم |
|
45 |
فصل چہارم |
|
53 |
فصل پنجم |
|
69 |
فصل ششم |
|
108 |
حواشی متن جہاں گشائی |
|
147 |
ضمیمہ اول۔نسخہ فتح نامہ الموت |
|
147 |
ضمیمہ دوم۔استیصال ملاحوا از جاجمع التواریخ جلد سوم |
|
151 |
حواشی ضمیمہ دوم |
|
159 |
ضمیمہ سوم ۔جنگ بغداد کی کیفیت |
|
162 |
حواشی ضمیمہ سوم |
|
168 |