مقدمات مقدمہ کی جمع ہے مقدمہ عربی کی اصطلاح ہے جو دوسری زبانوں کی کتابوں کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بہت استعمال ہوتی ہے۔ مقدمہ سے مردا یہ ہے کہ کتاب کے شروع میں کتاب کے مصنف یا مولف کا تعارف پیش کیا جاتا ہے۔ اس تعارف میں اُس کے زندگی کے حالات اور اُس کے کردار کی تصویر کشی کی جاتی ہے۔ اس ضمن میں اُس کی مختلف تصانیف پر بھی اختصار کے ساتھ روشنی ڈالی جاتی ہے۔ حالات اور سیرت پر روشنی ڈالنے کے بعد کتاب کی ادبی، فنی اور لسانی حیثیت بھی متعین کی جاتی ہے۔ اردو ادب میں مقدمہ نگاری کی باقاعدہ ابتداءکے سہرا مولوی عبد الحق کے سر ہے۔ زیر نظر کتاب’’ مقدماتِ تاریخی‘‘ علی محسن صدیقی کےتحریر شدہ 7؍پر مغز مقدمات کا مجموعہ ہے۔ان مقدمات کےعناوین حسب ذیل ہیں۔قصیدۂ ’’ بانت سعاد‘‘ اور حضرت کعب بن زہیر مزنی؛امام ابوعبد اللہ محمد بن قتیبہ دینوری اور کتاب’’ المعارف فی التاریخ‘‘؛امام ابو المنصور عبدالقاہر بغدادی کی کتاب’’ الفرق بین الفرق‘‘ کا تعارف؛کتاب الملل والنحل اور اس کے فاضل مصنف امام محمد بن عبد الکریم شہرستانی ؛امام فخرالدین رازی کی کتاب عقائد فراق المسلمین والمشرکین کا ایک جائزہ؛اسماعیلان آلہ اموت کی تاریخ کا بینادی ماخذ؛امام ابو عبد اللہ محمد بن سعید بوصیری رحمہ اللہ کے قصیدہ بردہ کا ایک مطالعہ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
11 |
قصیدہ بانت سعاد اورحضرت کعب بن زہیر مزنی |
21 |
کعب ؓ کے حالات زندگی |
21 |
کعبؓ کی شاعرانہ حیثیت |
31 |
قصیدہ بانت سعاد |
40 |
قصیدے کی تلخیص |
42 |
قصیدے کا دوسرے شعرا کے کلام سے موازنہ اعشیٰ سے موازنہ |
44 |
زہیر سے موازنہ |
47 |
بعض جاہلی شعرا سے موازنہ |
52 |
عفو تقصیر اور مدح مہاجرین قریش |
54 |
حاصل بحث |
56 |
حواشی و حوالہ جات |
57 |
امام ابو عبد اللہ محمد بن قتیبہ دینوری اور کتاب المعارف فی التاریخ |
67 |
ابن قتیبہ کے حالات زندگی |
67 |
نام و نسب |
72 |
تعلیم و شیوخ |
73 |
تلامذہ |
76 |
عقیدہ |
77 |
مشاغل |
78 |
وفات |
78 |
تصانیف |
79 |
کتاب المعارف کی خصوصیات |
80 |
امام ابو المنصور عبد القاہر بغدادی کی کتاب |
87 |
تمہید |
87 |
مصنف کے حالات زندگی |
96 |
کتاب الفرق بین الفرق کا تعارف |
99 |
کتاب الملل والنحل اور اس کے فاضل مصنف |
103 |
حالات زندگی شہرستانی |
107 |
آثار شہرستانی |
112 |
نہایۃ الاقدام فی علم الکلام |
114 |
کتاب المصارعۃی مصارعۃالفلاسفہ |
115 |
مفاتیح الاسرار و مصابیح الابرار |
116 |
علم واجب الوجود پر امام شہرستانی کا ایک طویل مکتوب |
116 |
مجلس تاج الدرین محمد بن عبد الکریم شہرستانی |
117 |
کتاب الملل و النحل کا تعارف |
118 |
امام فخر الدین رازی کی کتاب |
127 |
عقائدفراق المسلمین والمشرکین کا ایک جائزہ |
127 |
تمہید |
127 |
امام رازی کے حالات زندگی |
128 |
نام ونسب |
128 |
ولادت وتعلیم |
129 |
علمی سفر |
129 |
دولت مندی وشہرت |
129 |
سلاطین غور کی سرپرستی |
130 |
خوارزم شاہیوں سےتعلق |
131 |
وفات |
131 |
اولاد |
131 |
مشاغل |
131 |
تصانیف |
132 |
تفسیر |
132 |
علم کلام |
132 |
حکمت و فلسفہ ومنطق |
132 |
علوم وآداب عربیہ |
133 |
فقہ و اصول فقہ |
133 |
علم الطب |
133 |
طلسمات و علم ہندسہ |
133 |
تاریخ |
133 |
کتاب عقائد مسلمین ومشرکین کے بارے میں رسالے کا سراغ |
135 |
مخطوطات کی تفصیل |
135 |
مطبوعہ رسالہ |
137 |
رسائل کی خصوصیات |
138 |
حوالہ جات |
140 |
اسماعیلیاں آلہ اموات کی تاریخ کا بنیادی ماخذ |
141 |
جوینی کےحالات زندگی |
141 |
خاندان |
141 |
نام و نسب |
142 |
فضلائے خاندان |
142 |
عطاء ملک کے ابتدائی حالات |
144 |
ملازمت کا حال |
144 |
ہولاکوکی ملازمت |
145 |
بغداد کی حکومت |
146 |
اباقا خان کے عہد میں |
146 |
احمد تکودار کے عہد میں |
146 |
عطا ملک کے متوسلین پر سختی |
147 |
عطا ملک کی وفات |
147 |
خاندان کی بربادی |
147 |
تصانیف |
148 |
شاعری |
149 |
خلاصہ کلام |
151 |
تاریخ جہاں کشائی کی اہمیت |
152 |
معاصرین کی رائے |
154 |
اسلوب نگارش |
157 |
وضع وترتیب |
158 |
جلد اول |
159 |
جلد دوم |
159 |
جلد سوم |
160 |
جہاں کشائی کا اختتام |
161 |
امام ابو عبد اللہ محمد بن سعید بوصیری کے قصیدہ بردہ کا ایک مطالعہ |
163 |
تمہید |
163 |
حالات زندگی |
164 |
شاعرانہ کمال |
168 |
قصیدے کے اشعار کی تعداد |
172 |
قصیدے کی تلخیص |
174 |
فصل اول |
174 |
فصل دوم |
175 |
فصل سوم |
176 |
فصل چہارم |
176 |
فصل پنجم |
177 |
فصل ششم |
178 |
فصل ہفتم |
178 |
فصل ہشتم |
179 |
فصل نہم |
180 |
فصل دہم |
180 |
قصیدے کے خواص |
181 |
قصیدے کی مقبولیت |
183 |
مآخذ و مصادر |
191 |