نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کا ہے۔بعض اہل علم کا خیال ہے کہ رکوع سے پہلے والے قیام کی طرح رکوع کے بعد والے قیام میں بھی ہاتھ باندھے جائیں گے جبکہ بعض کا خیال ہےکہ رکوع کے بعد ہاتھ نہیں باندھے جائیں گے۔ زیر نظر کتاب رسالہ بعنوان’’ کیا رکوع کے بعد بھی سینے پر ہاتھ باندھنا سنت ہے؟‘‘ شیخ محفوظ الرحمٰن فیضی حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔ یہ رسالہ انہوں نے ایک استفاء کے جواب میں مرتب کیا ہے ۔موصوف نےاس کتابچہ میں مذکورہ اختلافی مسئلہ میں دلائل سے اس بات کوراجح قراردیا ہے کہ قیام بعد الرکوع یا قومہ کی حالت میں جس کیفیت پر امت کا تعامل وتوارث اور عمل تواتر چلا آرہاہے وہ ارسال یدین ہےنہ کہ وضع یدین ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
کیا رکوع کے بعد قومہ میں وضع یدین ثابت ہے |
5 |
قومہ میں ارسال یدین مسنون ہے نہ کہ وضع یدین ثابت نہیں ہے |
7 |
علامہ البانی کی تحقیق |
8 |
شیخ الحدیث مبارکپوری کی تحقیق |
9 |
مزعومہ دلائل وضع کا مختصر جائزہ |
11 |
پہلی دلیل حدیث بخاری |
11 |
دوسری دلیل حدیث وائل بن حجر |
16 |
حدیث وائل کے مختلف طرق و روایات مختلفہ |
17 |
قیام اور قومہ یعنی رفع من الرکوع |
22 |
تیسری دلیل وہی حدیث وائل |
23 |
صلوۃ کسوف سے استدلال نامعقول ہے |
25 |
چوتھی دلیل حدیث مسی صلوۃ کا جائزہ |
26 |
پانچویں دلیل وضع یدین خشوع و خضوع سے قریب تر ہے |
28 |
چھٹی دلیل بعض علمائے سابقین کی طرف سنیت وضع یدین کی نسبت اور اس کی حقیقت |
30 |
امام ابن حزم نے قومہ میں نہیں قیام میں وضع یدین کومستحب کہا ہے |
32 |
ان کے کلام کی تحلیل وتوضیح |
35 |
حدیث مسی صلوٰۃ |
39۔56 |