دینی مدارس کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی مدارس دینِ اسلام کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے دینِ اسلام کا تعلق تعلیم وتعلم اور درس وتدریس سے رہا ہے ۔نبی کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو وحی نازل ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم کے گھر میں دار ارقم کے نام سے ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح وشام کے اوقات میں صحابہ کرام وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے یہ اسلام کی سب سے پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کاقیام عمل میں آیا تو وہاں سب سے پہلے آپﷺ نے مسجد تعمیر کی جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے ۔اس کے ایک جانب آپ نے ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ م...
مفسر قرآن ، فاتح قادیان ،کثیرالتصانیف مولانا ثناء اللہ امرتسری کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ 1868ء امرتسر میں پیدا ہوئے،اورمولانا سیّد نذیر حسین دہلوی سے اکتساب علم کیا۔ ہفت روزہ ’’اخبار اہل حدیث‘‘ کے مدیر اور مؤسس تھے۔ادیانِ باطلہ پر گہری نظر تھی۔عیسائیت ، آریہ سماج ہندووں، قادیانیت اور تقلید کے ردمیں متعدد کتابیں لکھیں۔آپ نے سیرت مبارکہ صلی اللہ علیہ و سلم پر تین کتابیں تالیف کی تھیں،جن میں سے ایک زیر تبصرہ کتاب(مقدس رسولﷺ بجواب رنگیلا رسول) بھی ہے۔یہ کتاب اس زمانے میں لکھی گئی جب مسلمان انگریزی حکومت کے جبر واستبداد کا شکار تھے۔انگریزی استعمار کا فتنہ زوروں پر تھا ۔پورے ملک میں عیسائی مشنریاں سر گرم تھیں۔ہندووں میں ایک نیا فرقہ آریہ سماج وجود میں آچکا تھا۔جس کے بانی پنڈت دیانند شرما اور ان کے ہم نواوں کا قلم اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف ایسا زہر اگل رہا تھا ،جس سے مسلمانوں میں ارتداد کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔"سنیارتھ پرکاش" اور"رنگیلا رسول" جیسی دل آزار کتابیں اسی دور کی یاد گار ہیں۔"رنگیل...
دینِ اسلام ایک سیدھا اور مکمل دستورِ حیات ہے جس کو اختیار کرنے میں دنیا وآخرت کی کامرانیاں پنہاں ہیں ۔ یہ ایک ایسی روشن شاہراہ ہے جہاں رات دن کا کوئی فرق نہیں اور نہ ہی اس میں کہیں پیچ خم ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس دین کو انسانیت کے لیے پسند فرمایا اوررسول پاکﷺ کی زندگی ہی میں اس کی تکمیل فرمادی۔عقائد،عبادات ، معاملات، اخلاقیات ، غرضیکہ جملہ شبہائے زندگی میں کتاب وسنت ہی دلیل ورہنما ہے ۔ہر میدان میں کتاب وسنت کی ہی پابندی ضروری ہے ۔صحابہ کرام نے کتاب وسنت کو جان سے لگائے رکھا ۔ا ن کے معاشرے میں کتاب وسنت کو قیادی حیثیت حاصل رہی اور وہ اسی شاہراہ پر گامزن رہ کر دنیا وآخرت کی کامرانیوں سے ہمکنار ہوئے ۔ لیکن جو ں جوں زمانہ گزرتا گیا لوگ کتاب وسنت سے دور ہوتے گئے اور بدعات وخرافات نے ہر شعبہ میں اپنے پیر جمانے شروع کردیئے ۔ اور اس وقت بدعات وخرافات اور علماء سوء نے پورے دین کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔وقت کے راہبوں ،صوفیوں، نفس پرستوں او رنام نہاد دعوتِ اسلامی کے دعوے داروں نے قال اللہ وقال الرسول کے مقابلے میں اپنے خود ساختہ افکار وخیالات اور ...
نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شب معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔نماز دین کا ستون ہے۔ نماز جنت کی کنجی ہے۔ نماز مومن کی معراج ہے۔ نماز نبی کریمﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔ نماز جنت کا راستہ ہے۔ نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔ نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ نماز برے کاموں سے روکتی ہے۔ نماز مومن اور کافر میں فرق کرتی ہے۔ نماز بندے کو اﷲ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رکھتی ہے۔لیکن اللہ کے ہاں وہ نماز قابل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ کے معروف طریقے کے مطابق پڑھی جائے۔آپ نے فرمایا:تم ایسے نماز پڑھو جس مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔ زیر نظر کتاب" تشہد میں انگشت شہادت سے اشارہ اور اس کی ہیئت وکیفیت " انڈیا سے تعلق رکھنے والے عالم دین مولانا محفوظ الرحمن فیضی شیخ الج...
قرآن کریم تمام شرعی دلائل کا مآخذ ومنبع ہے۔اجماع وقیاس کی حجیت کے لیے بھی اسی سے استدلال کیا جاتا ہے ،اور اسی نے سنت نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے۔قرآن مجید کے ساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثیت ہے ۔سنت وہ ہدایت ہےجس پر رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ،علم واعتقاد اور قول وعمل کےساتھ گامزن تھے اور یہی وہ سنت ہے جس کی اتباع واجب ہےاور اس پر چلنے والے قابل تعریف اوراس کی مخالف کرنےوالے قابل مذمت ہیں ۔کیونکہ اتباعِ سنت جزو ایمان ہے ۔حدیث سے انکا ر واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض ولاپرواہی اور فہم قرآن سے دوری ہے ۔سنت رسول ﷺکے بغیر قرآنی احکام وتعلیمات کی تفہیم کا دعو یٰ نادانی ہے ۔ اطاعتِ رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے ...
سیدنا خضر کے نبی یا ولی ہونے اور ان کے اب تک زندہ رہنے نیز بعض لوگوں کے خضر سے ملاقات کرنے اور خضر کے ان کی رہنمائی کرنے کا مسئلہ عرصہ دراز سے موضوع بحث بنا ہوا ہے،اور لوگوں کے درمیان سیدنا خضر کے حوالے سے بے شمار بے تکی،غیر مستند اور جھوٹی کہانیاں زیر گردش ہیں۔ اس سلسلے میں عربی زبان میں اگرچہ کچھ کتابیں موجود ہیں ،لیکن اردو زبان کا دامن اب تک اس سے خالی تھا،اور اس امر کی اشد ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ اس نازک موضوع پر اردو میں بھی کچھ لکھا جائےتاکہ لوگوں کے عقائد کی اصلاح کی جاسکے۔مقام مسرت ہے کہ جامعہ عالیہ عربیہ مئو انڈیا کے ایک عالم دین محترم جناب مولانا عبد اللطیف اثری ﷾نے اس ضرورت کو محسوس کیا اور صحیح بخاری کے شارح علامہ حافظ ابن حجر کی کتاب"الزھر النضر فی حال الخضر "کا اردو ترجمہ کر کے اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔ آپ نے اس ترجمہ کا اردو نام " کیا خضر ابھی زندہ ہیں؟"رکھا ہے۔جس پر تحقیق ،تخریج اور تحشیہ کاکام شیخ صلاح الدین مقبول احمد (کویت) نے کیا ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں حدیث میں خضر کا قصہ،خضر کے بارے میں خل...
نبی کریم ﷺ کے اقوال، افعال اور آپ کے سامنے پیش آنے والے واقعات کو حدیث کا نام دیا جاتا ہے، جو درحقیقت قرآن مجید کی توضیح وتشریح ہی ہے۔کتاب وسنت یعنی قرآن وحدیث ہمارے دین ومذہب کی اولین اساس وبنیاد ہیں۔ پھر ان میں کتاب الٰہی اصل اصول ہے اور احادیث رسول اس کی تبیین و تفسیر ہیں۔ خدائے علیم وخبیر کا ارشاد ہے ”وَاَنْزَلْنَا اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیّن لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْہِمْ“ (النحل:44) اور ہم نے اتارا آپ کی طرف قرآن تاکہ آپ لوگوں کے سامنے اسے خوب واضح کردیں۔اس فرمان الٰہی سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ کی رسالت کا مقصد عظیم قرآن محکم کے معانی و مراد کا بیان اور وضاحت ہے۔ آپ صلى الله عليه وسلم نے اس فرض کو اپنے قول و فعل وغیرہ سے کس طور پر پورا فرمایا، سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ نے اسے ایک مختصر مگر انتہائی بلیغ جملہ میں یوں بیان کیا ہے ”کان خلقہ القرآن“(مسند احمد:24601)یعنی آپ کی برگزیدہ ہستی مجسم قرآن تھی، لہٰذا اگر قرآن حجت ہے (اور بلا ریب وشک حجت ہے) تو پھر اس میں بھی کوئی تردد و شبہ نہیں ہے کہ اس کا بیان بھی حجت ہوگا، آپ نے جو...
تصوف ایک انسانی روحانی تجربہ ہے اسے دین وشریعت کا نام نہیں مل سکتا ہے اور ہر صوفی کاتجربہ دوسرے صوفی سےجدا ہوتا ہے اوراس تجربے میں جس قدر تعمق آتاجاتا ہے گمراہی اسی قدر بڑھتی جاتی ہے اس تجربے کےلیے انسان کو ہر قدم پر شریعت سے دو ر ہٹنا پڑتا ہے اور تجربے میں جس قد ر تعمق ہوگا اس کے بقدر انسان شریعت سےدور ہٹے گا۔ اور یہ تجربہ کسی حدودوقید کا پابند نہیں ہے ۔اس لیے اس میں ارتقاء آتا گیا اورگمراہیاں بڑھتی گئیں اوراس آزادئ فکر پر قدغن نہیں لگایا جاسکتا اگر تصوف کسی پابندی کوبرا داشت کرلے توتصوف تصوف نہ رہ جائے گا تصوف کا مسلک ہی آزادی اور اباحیت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب جناب عبد المعیدمدنی ﷾ کے تصوف کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں پیش کیے گئے مقالہ کی کتابی صورت ہے۔ اس میں انہوں نے تصوف کی شرعیت، عملیت، فعالیت اور مضرت پر بات کی ہے اور یہ نتیجہ ظاہر کیا ہے کہ تصوف ہر اعتبار سے دین سے خارج شئی ہے او رگمراہی کا منبع، دنیا میں کوئی نظریہ تصوف سے زیادہ گمراہ کن اور فاسد نہیں ہے او ردین کی قرآن وسنت سے ثابت شدہ باتوں پر تصوف کا عنوان لگانا بہت بڑی جسارت ہےجو معافی کے لائق ن...
انسانیت کے انفرادى معاملات سے لے کراجتماعى بلکہ بین الاقوامى معاملات اورتعلقات کا کوئی ایسا گوشہ نہیں کہ جس کے متعلق پیارے پیغمبرﷺ نے راہنمائی نہ فرمائی ہو، کتبِ احادیث میں انسانى زندگی کا کوئی پہلو تشنہ نہیں ہے یعنى انفرادى اور اجتماعی سیرت واخلاق سے متعلق محدثین نے پیارے پیغمبر ﷺ کے فرامین کی روشنى میں ہر چیز جمع فرمادی ہے۔کتب ِ سیرت او رکتب ِ شمائل میں فرق یہ ہے کہ کتب سیرت میں نبی کریم ﷺ سے متعلق ہر بات خوب وضاحت سے بیان کی جاتی ہے ۔ مثلاً ہجرت جہاد وقتال ،غزوات ، دشمن کی طرف سے مصائب وآلام، امہات المومنین کابیان اور صحابہ کرام کے تذکرے وغیرہ ۔جبکہ شمائل وخصائل کی کتب میں صرف آپﷺ کی ذاتِ بابرکت ہی موضوع ہوتی ہے ۔ مثلاً آپ کا چلنا پھرنا، آپ کا کھانا پینا آپ کی زلفوں کے تذکرے ، آپ کےلباس اور بالوں وغیرہ کے بیانات جو اصلاح فرد کےلیے بہت زیادہ مفید ہوتی ہیں ۔اسی لیے ائمہ محدثین نے اس طرف بھی خوصی توجہ کی ہے مثلاً امام اورامام ترمذی نے اس موضوع پر الگ سے کتب تصنیف ہیں۔ شمائل ترمذی پا ک وہند میں موجو د درسی جامع ترمذی کے آخر میں بھی مطبوع ہے۔ جسے مدارسِ اسلا...
ہر مسلمان پرواجب اور ضروری ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی محبت کے بعد مسلمانوں کے علماء، مجتہدین اور اولیاء صالحین کی محبت اختیار کرے، خاص کر وہ ائمہ اور علماء جو پیغمبروں کے وارث ہیں، آسمان کے ستاروں کی طرح خشکی و تری کی تاریکیوں میں راستہ دیکھاتے ہیں، مخلوق کے سامنے ہدایت کے راستے کھولتے ہیں۔ خاتم الرسلﷺ کی بعثت سے پہلے جو امتیں تھیں ان کے علماء بد ترین لوگ تھے، مگر ملت اسلامیہ کے علماء بہترین لوگ ہیں۔ جب کبھی رسول اللہﷺ کی سنت مطہرہ مردہ ہونے لگتی ہے تو اس کو یہ علماء ہی زندہ کرتے ہیں، اور اسلام کے جسم میں ایک تازہ روح پھونکتے ہیں۔ اسی طرح چاروں ائمہ مجتہدین اور دوسرے علماء حدیث جن کی مقبولیت کے آگے امت سرنگوں رہتی ہے، ان میں سے کوئی ایسا نہ تھا کہ رسول اللہﷺ کی کسی حدیث اور سنت کی مخالفت کا اعتقاد دل میں رکھتا ہو۔ زیر تبصرہ کتاب"ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع" علامہ نواب صدیق حسن خان بھوپالیؒ کی ایک معرکۃ الاراء کتاب"جلب المنفعۃ فی الذب عن الائمۃ المجتہدین الاربعۃ" فارسی کا اردو ترجمہ ہے، مترجم مولانا محمد اعظمی حفظہ اللہ تعالیٰ...
اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں انسان کےلیےبےشمار اور بیش بہا نعمتیں پیداکی گئی ہیں۔پس انسان کے لیےلازم ہےکہ وہ ان سے نہ صرف بھرپور فائدہ اٹھائے بلکہ اس پر اللہ رب العزت کا شکریہ بھی اداکرے۔اب اگر یہ مسئلہ پیدا ہو کہ سب سے عظیم ترین اور اعلیٰ ترین نعمت کونسی ہےتو اس کا قطعی اور دو ٹوک جواب یہ ہےکہ صراط مستقیم ہی ایک ایسی منفرد نعمت ہےجس کا درجہ دیگر سب اشیاء سے بلند تر ہے۔ہر انسان یہ خواہش رکھتا ہےکہ دنیا میں اس کو عزت کی نگاہ سےدیکھا جائے اور آخرت میں بھی جنت اس کا مقدر بنے۔دنیا وآخرت میں کامیابی کا حصول صرف تعلیمات اسلام میں ہےیہ واحد دین ہےجو انسان کی ہر ضرورت کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اللہ رب العزت نے انسان کی کامیابی کا راز اتباع رسول اللہ ﷺ میں مضمر کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"سنتیں جو چھوڑ دی گئیں" مولانا عبد المالک القاسم کی عربی تالیف ہے۔ جس کا اردو ترجمہ مولانا یوسف بن اسحاق نے نہایت سلیس انداز سے کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کو ہمت و استقامت سے نوازے۔ آمین(عمیر)
اسلام ایک ایسا آفاقی اورفطری مذہب ہے جس نے ہر دور میں اطراف واکناف میں پھیلے ہوئے جن وانس کو اپنی ابدی تعلیمات سے مسحور کر دیا۔ یہی وہ مذہب ہے جس کے سایہ عاطفت میں آکر ہر شخص اس قدر سکون واطمینان محسوس کرتا ہے جس سے وہ کبھی بھی آشنا نہ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ مغرب کے مادی معاشرے میں سکون و اطمینان کی تلاش میں سرگرداں لوگ بھی اسی مذہب کی آغوش میں ہی حقیقی سکون محسوس کرتے ہیں۔اور مسلمان ہونا یہ اللہ تعالیٰ کی اتنی بڑی نعمت ہے کہ اس نعمت کے مقابلہ میں دنیا جہاں کی تمام نعمتیں ہیچ او ر بے حیثیت ہیں ۔اسلام کتنی عظیم نعمت ہے اسکا احساس یہودیت اور عیسائیت سے توبہ تائب ہوکر اسلام لانے والو ں کے حالات پڑ ھ کر ہوتا ہے۔اسلام کی نعمت عطا فرماکر اللہ تعالی ٰ نے یقیناً اپنے بندوں پر بڑا انعام فرمایا ہے۔ لیکن اسلام کو مکمل صورت اختیار کرنا جتنا مشکل ہے اس سے کہیں دشوار اپنے آبائی مذہب کو ترک کر کے اسلام کی آغوش میں آنا ہے یہ ہرگز معمولی بات نہیں کہ ایک شخص اپنے ماحول خاندان اور والدین کے خلاف بغاوت کرتا ہے اور تلاشِ حق میں اس راستے پر گامزن ہوتاہے جوہزاروں گھاٹیوں اور دشواریو...
اہل السنۃ والجماعۃ کےنزدیک ازواج ِ مطہرات تمام مومنین کی مائیں ہیں۔ کیونکہ یہ قرآنی فیصلہ ہے اور قرآن حکیم نے صاف لفظوں میں اس کو بیان کردیاہے:ترجمہ۔نبیﷺ مومنوں کے ساتھ خود ان کے نفس سے بھی زیادہ تعلق رکھتے ہیں اور آپﷺ کی بیویاں ان کی مائیں ہیں(الاحزاب:6:33)۔ جن عورتوں کو آپﷺ نے حبالۂ عقد میں لیا انکو اپنی مرضی سے رشتہ ازدواج میں منسلک نہیں کیا بلکہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپﷺ نے ان سے نکاح کیا تھا۔ ان کوبرا بھلا کہنا حرام ہے۔ اس کی حرمت قرآن وحدیث کے واضح دلائل سے ثابت ہے ۔جو ازواج مطہرات میں سے کسی ایک پر بھی طعن وتشنیع کرے گا وہ ملعون او ر خارج ایمان ہے۔ نبی کریمﷺ کی ازواج مطہرات کی سیرت خواتین اسلام کے لیے اسوہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ان امہات المومنین کی سیرت کے تذکرے حدیث وسیرت وتاریخ کی کتب میں موجود ہیں۔ اور اہل علم نے الگ سے بھی کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سیرت امہات المومنین‘‘برصغیر کے معروف سوانح نگار مؤرخ اہل حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی کی مختصر تصنیف ہے۔ اس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کی گیارہ ازواج مطہرات کا م...
اللہ رب العزت نے آنحضرت ﷺ کو رحمت اللعالمین بنا کر مبعوث فرمایا، آپ ﷺ نے جہالت میں ڈوبی ہوئی امت کو جہاں علم و حکمت کا شعور بخشا وہیں انہیں اعلیٰ طرز معیشت سے بھی ہمکنار کیا۔ شریعت اسلامیہ ہی وہ واحد شریعت ہے جس میں ہر چیز کوعدل و انصاف کے ترازو میں رکھ کر توازن برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ اس کی بے شمار خصوصیات و خوبیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس کے اندر تمام حقوق کی بغیر کسی کمی بیشی کے وضاحت کر دی گئی ہے، اور حقوق کی پامالی پر عتاب کی وعید بھی سنائی گئی ہےاور ہر ایک کو اس کا پورا پورا حق دیا ہے تا کہ فتنہ و فساد سے محفوظ رہ سکیں۔ عصر حاضر میں ہوس و لالچ کی وجہ سے حق تلفی کی مہلک بیماری ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح کھوکھلا کر رہی ہے۔ آپؐ نے معاشرے میں شر انگیز اسباب کینہ، بغض، حسد، عداوت، غیبت اور رشوت وغیرہ جیسی مہلک بیماریوں کا خاتمہ کیا۔ زیر تبصرہ کتاب" غیبت یا دونوں جہاں کی مصیبت" مولانا ساجد اسید ندوی کی ایک اصلاحی تصنیف ہے۔ جس میں فاضل مؤلف نے معاشرے کے ایک ایسے ناسور کا ذکر کیا ہے جو بظاہر تو معمولی سمجھا جاتا ہے مگر یہی معمولی گناہ معاشرے کا...
اسلامی تاریخ ہمارے سامنے مسلمان عورت کابہترین اورپاکیزہ نمونہ پیش کرتی ہے۔ آج جب زمانہ بدل رہا ہے، مغربی تہذیب و تمدن او رطرزِ معاشرت ہمارے گھروں میں سرایت کررہا ہے، تہذیب مغرب کی دلدادہ مسلمان خواتین او رلڑکیاں اسلام کی ممتاز اور برگزیدہ خواتین کے اسوہ حسنہ کو چھوڑ کر گمراہ اور ذرائع ابلاغ کی زینت خواتین کواپنے لیے آئیڈل سمجھ رہی ہیں۔ ہمیں اپنے اسلاف کی خدمات کو پڑھنے کی اشد ضرورت ہے۔ اسلام کے ہردور میں عورتوں نےمختلف حیثیتوں سے امتیاز حاصل کیا ہے ،اور بڑے بڑے عظیم کارنامے سر انجام دیئے ہیں۔ ازواجِ مطہرات طیباتؓ اور اکابر صحابیاتؓ، تابعیات، صالحات کی زندگیاں ہمارے لئے بہترین نمونہ ہیں۔ان کے دینی، اخلاقی معاشرتی اور علمی کارنامے نہ صرف دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں نجات کا ذریعہ ہیں، بلکہ موجودہ دور کے تمام معاشرتی خطرات سے محفوظ رکھنے کے بھی ضامن ہیں۔ اسلامی تاریخ میں ایسی خواتین بھی گزری ہیں جن کے سامنے اچھے اچھے سیاستدان اور حرب وضرب کے ماہر اپنے آپ کے بے بس پاتے تھے ان کی زبان کی کاٹ تلوار سے تیز تھی اوربعض کے اش...
دینی مدارس کے طلباء، اساتذہ ،علمائے کرام، مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی مدارس دینِ اسلام کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں۔ روزِ اول سے دینِ اسلام کا تعلق تعلیم وتعلم اور درس وتدریس سے رہا ہے۔ نبی کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو وحی نازل ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نے ایک صحابی ارقم بن ابی ارقم کے گھر میں دار ارقم کے نام سے ایک مخفی مدرسہ قائم کیا۔ صبح و شام کے اوقات میں صحابہ کرام وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے یہ اسلام کی سب سے پہلی درس گاہ تھی۔ ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کاقیام عمل میں آیا تو وہاں سب سے پہلے آپﷺ نے مسجد تعمیر کی جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے۔ اس کے ایک جانب آپ نے ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ مقامی و بیرونی صحابہ کرام کو قرآن مجید اور دین کی تعلیم دیتے تھے۔ یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی مدرسہ تھا جو تاریخ میں اصحاب صفہ کے نام سے معروف ہے۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ کا ایسا...
مسلمانوں کے اندر وہ لوگ جو اہل سنت گردانے جاتے ہیں یا جن کو اہل سنت کہا جاتا ہے یا جو خود کو اہل سنت کہلوانا پسند کرتے ہیں عمومی طور پر ان کے اندر تین طرح کے رجحانات پائے جاتے ہیں۔ 1۔ سلفی رجحان، 2۔ تحریکی رجحان اور 3۔ صوفی رجحان۔برصغیر میں ان تینوں رجحانات کی نمائندہ جماعتیں موجود ہیں۔ جماعت اہل حدیث سلفی رجحان کی نمائندہ ہے، جماعت اسلامی اور تمام تجدد پسند تحریکی وعصرانی رجحان کی نمائندہ ہیں اور دیو بندی وبریلوی جماعتیں صوفی رجحان کی نمائندہ ہیں۔ ہر رجحان کے اپنے افکار ومعتقدات اور اصول وضوابط ہیں اور ان کے مطابق ان کی چلت پھرت اور نشاطات وتحرکات ہیں۔جماعت اسلامی جو کہ تحریکی رجحان کی مالک ہے اس میں بعض ایسی چیزیں بھی پائی جاتی ہیں جو قابل اعتراض ہ ہیں اور ان کی اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "تحریکی رجحان، جماعت اسلامی کی بنیادی کمزوریاں" انڈیا کے عالم دین مولانا عبد المعید مدنی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے انہی رجحانات کی روشنی میں جماعت اسلامی کی بنیادی کمزوریوں پر روشنی ڈالی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی...
وقت اس کائنات میں انسان کی عزیز ترین اور نہایت بیش قیمت متاع ہے۔ جن لوگوں نے وقت کی قدر و قیمت کا ادراک کر کے اپنی زندگی میں اس کابہتر استعمال کیا و ہی لوگ کائنات کے سینے پر اپنا نقش چھوڑنے میں کامیاب ٹھہرے۔ در حقیقت انسان اس وقت تک ’’وقت‘‘ کے درست مصرف پر اپنی تو جہات کا ارتکاز نہیں کرسکتا جب تک اس کے سامنے اس کی زندگی کا کوئی متعین مقصد اور نصب العین نہ ہو۔جو انسان اپنی زندگی کو مقصدیت کے دائرے میں لے آیا ہو اور وہ اپنے اسی مقصد اور آدرش کے لیے ہی زندگی کے شب و روز بسرکرنا چاہتا ہو اس کی ساری توجہ اپنے مقصد پر لگ جاتی ہے۔ اِدھر اُدھر کے لا یعنی مسائل میں الجھ کر وہ اپنا وقت برباد نہیں کرتا۔ایک بندۂ مومن کے لیے وقت کسی نعمت کبریٰ سے کم نہیں۔ ایمان انسان کا ایک ایسا وصف ہے جوگزر ے ہوئے وقت کو اس کے لیے ختم یا محو نہیں ہونے دیتا لکہ اس کو ہمیشہ کےلیے امر بنا دیتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تحفۂ وقت‘‘ محترم شفیق الرحمٰن الدراوی﷾ کی گراں قدر کاوش ہے۔ اس میں انہوں نے امت مسلمہ کے افراد کے لیے راہنمائی کے لیے قرآن وسنت...
تعزیہ عربی زبان کا لفظ ہے۔ جس کا مادہ عین، زاء اور ی سے مشتق ہے۔ جس کے معنی ہیں مصیبت میں صبر کرنا ، دلاسہ دینا ،تسلی دینا ، پرسہ دینا کے ہیں۔ انہیں الفاظ سے سے تعزیت اور تعزیہ وجود میں آئے۔ اہل تشیع کے ہاں تعزیہ ایک ایسی شبیہ ہے جوکہ سیدنا حسین کے روضہ کی طرز پر تعمیر کی جاتی ہے۔ یہ تعزیے مختلف شکلوں مختلف اشیاء سونے،چاندی،لکڑی،بانس اور سٹیل سے تیار کئے جاتے ہیں، جوکہ شیعوں کی طرف سے محرم کے مہینے میں ایک جلوس کے ہمراہ برآمد کئے جاتے ہیں۔ برصغیر میں تعزیے کا بانی بادشاہ امیر تیمور تھا۔ تیمور کے باپ، دادا اسلام قبول کر چکے تھے۔ مگر تیمور کا تعلق تلوار اور ملکوں کی فتوحات تک ہی تھا۔ تعزیہ کا تعلق عہد تیمور سے ہے۔ یعنی تعزیہ کی شروعات عہد تیموری سے ہوئی اور رفتہ رفتہ اس کی شکل میں مختلف تبدیلیوں رائج ہوتی چلی گئیں۔ عجیب بات یہ کہ ان بدعات و رسومات کو دین کی خدمت سمجھ کر انجام دیا جاتا ہے جبکہ اسلام نے ان تمام شرکیہ افعال اور بدعات و خرافات سے واضح طور سے منع کیا ہے اور ایسے موقع پر صبر سے کام لینے کی تعلیم دی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "تعزیہ داری علمائے امت کی...
مسلمانوں کے دینی مدارس تعلیم و تربیت کے ادارے ہیں ۔ یہاں ذمہ دار شہری بنائے جاتے ہیں۔ یہاں سے فارغ ہوکر مسلمان بچے قوم او رملک کی اپنی سکت اور صلاحیت کے مطابق خدمت کرتے ہیں۔ لیکن ان پر طرح طرح کے الزامات لگائے جاتے ہیں اور شرپسند عناصر مسلمانوں اور تعمیرملت کے دینی اداروں کی تصویر خراب کرنے میں شب وروز مصروف ہے۔ دنیا کا ابلیسی نظام مسلمانوں کی بیداری سے ہمیشہ خائف رہتا ہے۔ اس کی پوری کوشش ہے کہ یہ امت کسی طرح اپنے پیروں پر کھڑی نہ ہوسکے۔ چنانچہ اس کے و سائل کو برباد کیا جارہا ہے یا ان کو اپنی جاگیر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اور مسلمانوں کو ہرجگہ قدامت پرست، متشدد اور دہشت گردقرار دیا جارہا ہے۔ ہمارے سربراہان مملکت اور دینی رہنماؤں کو حق بات کہنے کی جرأت نہیں ہے بلکہ بہت سے وظیفہ یاب سادہ مزاج، دین پسند اور مخلص عوام کو مسلسل گمراہ کر رہے ہیں۔ اور لاکھوں مسلمانوں کو خاک وخون میں تڑپانے کی اصل حقیقت سے رورشناس نہیں کراتے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تعمیر ملت اور دینی ادارے‘‘ مولانا رفیق احمد رئیس سلفی کی تصنیف ہے۔ اس میں انہوں نے مسلمانوں کے ک...
دعوت وتبلیغ ، اصلاح وارشاد انبیائی مشن ہے۔ اس کے ذریعہ بندگان اٖلہ کی صحیح رہنمائی ہوتی ہے صحیح عقیدہ کی معرفت اور باطل عقائد وخیالات کی بیخ کنی ہوتی ہے۔ شریعت اور اس کے مسائل سےآگاہی اور رسوم جاہلیت نیز اوہام و خرافات کی جڑیں کٹتی ہیں دعوت، اصلاح وارشاد کے بہت سے وسائل و اسالیب ہیں انہیں میں سے ایک مؤثر ذریعہ دروس وخطابت کا ہے۔ خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک و شبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمیٰ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح و قلب پر اثر پڑتا ہے۔ اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے۔ یہی وجہ...
جب سے یہ کائنا ت معرض وجود میں آئی اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کی راہنمائی کے لیے اپنے برگزیدہ اور محبوب انبیاء اور رسل کو مبعوث فرمایا۔ جو اپنے اپنے مخصوص علاقوں، بستیوں میں لوگوں کی اصلاح فرماتے رہے۔ اسی سلسلہ کا آغاز سیدنا آدم سے ہوا اور آخر ی کڑی سیدالانبیاء سیدنا محمد ﷺ ہیں۔ آپﷺ کی زندگی کا ایک ایک گوشہ اور بول آپ کی ولادت سے وفات تک، کماحقہ محفوظ ہے۔ ملت اسلامیہ کے ہر فرد کے لیے رسول ﷺکااسوہ حسنہ حرزجاں کی حیثیت رکھتا ہے اور قرون اولیٰ میں اسلاف کا اس پر تمسک ایک تاریخی ریکاڈ ہے مگر رفتہ رفتہ لوگوں نے اپنے اکابر، بزرگوں،ائمہ اور آباء کی پیروی شروع کر دی اور اتباع کو چھوڑ کر تقلید کو اپنا لیاتو معاشرے میں بدعات و خرافات نے جنم لیا۔مسلمانوں نے اپنے اپنے ائمہ کی تقلید کو لازم کر لیااورحنفی،شافعی، مالکی، حنبلی وغیرہم کہلوانے میں فخر محسوس کرنے لگے اور اپنے مسلک کے دفاع پر اتر آئے حتی کہ ضعیف وموضوع، روایات کا سہارالیتے ہوئے اپنے اپنے مذہب کو ثابت کرنے پر کمر باندھ لی ۔مگر درحقیقت امت مسلمہ کی بھلائی اور نجات اطاعت نبوی ﷺ میں ہی مضمر ہے۔ ائمہ واکابرقاب...
دعوت و تبلیغ، اصلاح و ارشاد انبیائی مشن ہے۔ اس کے ذریعہ بندگان اٖلہ کی صحیح رہنمائی ہوتی ہے صحیح عقیدہ کی معرفت اور باطل عقائد و خیالات کی بیخ کنی ہوتی ہے۔ شریعت اور اس کے مسائل سے آگاہی اور رسوم جاہلیت نیز اوہام و خرافات کی جڑیں کٹتی ہیں۔ دعوت و تبلیغ، اصلاح و ارشاد کے بہت سے وسائل و اسالیب ہیں انہیں میں سے ایک مؤثر ذریعہ دروس وخطابت کا ہے۔ خطابت اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ، خاص استعداد و صلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار، اپنے جذبات و احساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمیٰ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت و صدارت کی بلندیوں کو حاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب و سنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہے جس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔ اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہے جسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار...
نبی کریمﷺ کی وفات کے بعد سیدنا ابوبکر صدیق ، سیدنا عمر فاروق، سیدنا عثمان غنی اور سیدنا علی کا عہد خلافت خلافت راشدہ کہلاتا ہے۔ اس عہد کی مجموعی مدت تیس سال ہے جس میں سیدنا ابوبکر صدیق اولین اور سیدنا علی آخری خلیفہ ہیں۔ اس عہد کی نمایاں ترین خصوصیت یہ تھی کہ یہ قرآن و سنت کی بنیاد پر قائم نظام حکومت تھا۔ خلافت راشدہ کا دور اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ اس زمانے میں اسلامی تعلیمات پر عمل کیا گیا اور حکومت کے اصول اسلام کے مطابق رہے۔ یہ زمانہ اسلامی فتوحات کا بھی ہے۔ اوراسلام میں جنگ جمل اور جنگ صفین جیسے واقعات بھی پیش آئے۔جزیرہ نما عرب کے علاوہ ایران، عراق، مصر، فلسطین اور شام بھی اسلام کے زیر نگیں آگئے۔خلافت راشدہ کا زمانہ مسلمانوں کے لیے نہایت عروج کا زمانہ تھا۔ جس میں مسلمانوں نے ہر میدان میں خوب ترقی کی۔ لوگوں کو معاشی خوشحالی نصیب تھی، امن و امان اور عدل و انصاف کا خصوصی اہتمام تھا۔ زیر تبصرہ کتاب "خلافت اموی خلافت راشدہ کے پس منظر میں" انڈیا کے معروف عالم دین سابق صدر شعبہ ادارہ علوم اسلامیہ مسلم یونیورسٹی علیگڑھ ڈاکٹر پروفیسر محمد...
خواب خصالِ انسانی کاحصہ ہیں ہر انسان زندگی میں اس سے دوچار ہوتا ہے کبھی اسے اچھے اور کبھی بڑے خوف ناک خواب دکھائی دیتے ہیں ۔ جب آدمی اچھے خواب دیکھتاہے تو اس بات کی تڑپ ہوتی ہے کہ خواب میں اسے کیا اشارہ ہوا ہے اور جب برے خواب ہوں تو خوف زادہ ہو جاتاہے ایسے میں انسان کی قرآن وسنت سے راہنمائی بہت ضروری ہے۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ پہلے پہلے جس کے ساتھ رسول اللہ ﷺ پر وحی کی ابتدا کی گئی وہ نیند میں خواب تھے آپ جوبھی خواب دیکھتے اس کی تعبیر صج کے پھوٹنےکی مانند بالکل آشکارہوجاتی ‘‘اور نبی ﷺنے فرمایا ’’نیک آدمی کا اچھا خواب نبوت کے چھیالیسویں حصے میں سے ہے ‘‘خوابوں کی تعبیر ،احکام او راقسام کے حوالوں سے احادیث میں تفصیل موجود ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’رسول اللہﷺ نے خواب میں کیا دیکھا‘‘ مولانا فضل اللہ محمد الیاس سلفی کی کاوش ہے اس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کے ان خوابوں کا ذکر کیا ہے حو صحیح بخاری کے کتاب التعبیر میں مختلف ابواب کے تحت موجود ہیں ۔صحیح بخاری کے علاوہ دیگر کتب احادیث میں بھی نبی اکرم ﷺ کے دیکھ...