قرآن کریم تمام شرعی دلائل کا مآخذ ومنبع ہے۔اجماع وقیاس کی حجیت کے لیے بھی اسی سے استدلال کیا جاتا ہے ،اور اسی نے سنت نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے۔قرآن مجید کے ساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثیت ہے ۔سنت وہ ہدایت ہےجس پر رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ،علم واعتقاد اور قول وعمل کےساتھ گامزن تھے اور یہی وہ سنت ہے جس کی اتباع واجب ہےاور اس پر چلنے والے قابل تعریف اوراس کی مخالف کرنےوالے قابل مذمت ہیں ۔کیونکہ اتباعِ سنت جزو ایمان ہے ۔حدیث سے انکا ر واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض ولاپرواہی اور فہم قرآن سے دوری ہے ۔سنت رسول ﷺکے بغیر قرآنی احکام وتعلیمات کی تفہیم کا دعو یٰ نادانی ہے ۔ اطاعتِ رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت صرف آپﷺ کی زندگی تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کے لیے فرض قرار دی گئی ہے۔گویا اطاعتِ رسول ﷺ اور ایمان لازم وملزوم ہیں اطاعت ہے تو ایمان بھی ہے اطاعت نہیں تو ایمان بھی نہیں۔ اطاعت ِ رسول ﷺ کے بارے میں قرآنی آیات واحادیث نبویہ کے مطالعہ کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ دین میں اتباعِ سنت کی حیثیت کسی فروعی مسئلہ کی سی نہیں بلکہ بنیادی تقاضوں میں سے ایک تقاضا ہے ۔ اتباع سنت کی دعوت کو چند عبادات کے مسائل تک محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ یہ دعوت ساری زندگی پر محیط ہونی چاہیے۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ) میں اتباع سنت مطلوب ہے اسی طرح اخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباع سنت مطلوب ہے۔اللہ تعالیٰ نے ’’ مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّه (سورہ نساء:80) کا فرمان جاری فرماکر دونوں مصادر پر مہر حقانیت ثبت کردی ۔ لیکن پھر بھی بہت سارے لوگوں نے ان فرامین کو سمجھنے اور ان کی فرضیت کے بارے میں ابہام پیدا کرکے کو تاہ بینی کا ثبوت دیا ۔مستشرقین اور حدیث وسنت کے مخالفین نے سنت کی شرعی حیثیت کو مجروح کر کے دینِ اسلام میں جس طرح بگاڑ کی نامسعود کوشش کی گئی اسے دینِ حق کے خلاف ایک سازش ہی کہا جاسکتا ہے۔لیکن الحمد للہ ہر دور میں محدثین اور علماءکرام کی ایک جماعت اس سازش اور فتنہ کا سدباب کرنے میں کوشاں رہی اور اسلام کے مذکورہ ماخذوں کے دفاع میں ہمیشہ سینہ سپر رہی ۔ سنت کےمقابلے بدعت کورواج دینا صریحا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ بدعت سے مراد ہر وہ کام جسے ثواب یا برکت کاباعث یا نیکی سمجھ کر کیا جائے لیکن شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہ ہو۔ یعنی نہ تویہ کام خود رسول اللہﷺ نے کیا ہواور نہ ہی کسی کو کرنےکا حکم دیا ،نہ ہی اسے کرنے کی کسی کواجازت دی ہو۔ بدعات وخرافات کرنے والے کل قیامت کو حوض کوثر سے محروم کردیئےجائیں گے ۔ جس کی وضاحت فرمان ِنبوی میں موجو د ہے۔ اہل سنت زندہ زندہ دل،روشن ضمیر ہوتے ہیں اور ظاہروباطن میں اللہ کے حکم کےپابند اور رسول اللہ ﷺکےتابع دار ہوتے ہیں۔ اور اہل بدعت مردہ اور تاریک دل ہوتے ہیں ،ان پر مکمل طور پر تاریکی چھائی ہوتی ہے ان کے دل سیاہ اوران کے سارے احوال اندھیروں میں ڈوبے ہوتے ہیں۔لہذا جن کےساتھ اللہ تعالیٰ خیر کا ارادہ فرماتا ہے انہیں ان تاریکیوں سے نکال کر سنت کی روشنی کی طرف رہنمائی فرماتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’سنت کی روشنی اور بدعت کی تاریکیاں قرآن وحدیث کی روشنی میں ‘‘دنیائے عرب کے ایک فاضل مؤلف ومحقق جناب ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف القحطانی کی کتاب ’’نور السنۃ وظلمات البدعۃ فی ضوء الکتاب والسنۃ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ فاضل مؤلف نے بڑی عمدگی اور نہایت مدلل طریقہ پر سنت کی اہمیت اوراہل سنت کے مقام ومرتبہ، ان کے اسمائے گرامی اور ان کی نشانیاں بیان فرمائی ہیں۔ اسی طرح بدعت اوراہل بدعت کی حقیقت،قبولیت عمل کی شرائط ،بدعت کی مذمت، اس کے اسباب، انواع اوران کے احکام نیز معاشرے میں پھیلی ہوئی متعدد بدعات کی نشاندہی فرمائی ہے اور بدعتی کی توبہ کا حکم اور بدعات کےبرے اثرات ونقصانات کا کا تفصیلی جائزہ لیاہے۔ عربی سے اردو رواں وسلیس ترجمہ کا کام محترم جناب شیخ سہیل احمد فضل الرحمن مدنی ﷾ نے انجام دیا ہے اللہ تعالیٰ مصنف، مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اسے معاشرے میں رواج پاجانےوالے بدعات وخرافات کے خاتمے اورسنت کو عام کرنے کا ذریعہ بنائے۔ آمین(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
عرض مترجم |
|
9 |
مقدمہ |
|
11 |
پہلا مبحث: سنت کی روشنی کے بیان میں |
|
14 |
٭پہلا مطلب : سنت کا مفہوم |
|
14 |
عقیدہ کالغوی و اصطلاحی مفہوم |
|
14 |
اہل سنت کا مفہوم |
|
15 |
جماعت کا مفہوم لغت اور اصطلاحی میں |
|
16 |
دوسرا مطلب:اہل سنت کے اسمائے گرامی اور ان کی صفات |
|
16 |
اہل سنت و جماعت |
|
16 |
فرقہ ناجیہ |
|
18 |
طائفہ منصورہ |
|
18 |
قد وہ صالحہ (آئیڈیل لوگ) |
|
19 |
بدعات سے روکنےوالے اچھے لوگ |
|
20 |
غرباء(اجنبی اورغیر مانوس ) |
|
20 |
صاحب علم یا علم دوست |
|
21 |
وہ لوگ جن کی جدائی باعث غم ہو |
|
21 |
٭تیسرا مطلب :سنت ایک حقیقی نعمت ہے |
|
22 |
حقیقی نعمت |
|
22 |
عارضی نعمت |
|
23 |
٭چوتھا مطلب: سنت کا رتبہ |
|
24 |
٭پانچواں مطلب : اہل سنت اور اہل بدعت کا مقام |
|
25 |
اہل سنت کا رتبہ |
|
25 |
اہل سنت کی نشانیاں |
|
25 |
اہل بدعت کا مقام |
|
25 |
دوسرا مبحث : بدعت کی تاریکیاں |
|
27 |
٭ پہلا مطلب : بدعت کا مفہوم |
|
27 |
بدعت کا لغوی معنی |
|
27 |
بدعت کا اصطلاحی معنی |
|
27 |
عقیدے اور اقوال کی بدعت |
|
27 |
اعمال و عبادت کی بدعت |
|
28 |
بدعت مکفرہ |
|
30 |
بدعت مفسقہ |
|
30 |
٭دوسرا مطلب:قبولیت عمل کے شرائط |
|
31 |
٭تیسرا مطلب : دین میں بدعت کی مذمت |
|
33 |
قرآنی نمونے ( دلائل ) |
|
33 |
سنت نبوی کے نمونے ( دلائل ) |
|
36 |
بدعات کے متعلق صحابہ کرام کےاقولا |
|
41 |
تابعین اور تبع تابعین کےاقوال |
|
41 |
بدعات قابل مذمت ہیں |
|
42 |
٭چوتھا مطلب : بدعات کے اسباب |
|
43 |
جہالت |
|
43 |
خواہشات نفس |
|
44 |
شکوک وشبہات |
|
46 |
عقل پراعتماد |
|
46 |
تقلید اور تعصب |
|
47 |
شرپسندوں سےمیل جول |
|
48 |
علماء کی خاموشی اور چھپانا |
|
50 |
کافروں کی مشابہت اور ان کی تقلید |
|
53 |
ضعیف اور موضوع حدیثوں پر اعتماد |
|
55 |
غلو کرنا |
|
56 |
٭پانچواں مطلب: بدعت کےاقسام |
|
58 |
حقیقی بدعت |
|
58 |
اضافی بدعت |
|
58 |
فعلی بدعت |
|
60 |
ترکی بدعت |
|
60 |
قولی اعتقادی بدعت |
|
64 |
جہمیہ ( حاشیہ) |
|
64 |
معتزلہ |
|
64 |
شیعہ |
|
64 |
قادیانیہ |
|
64 |
بہائیہ |
|
64 |
اسماعیلیہ |
|
64 |
نصیریہ ( حاشیہ ) |
|
64 |
دروز |
|
64 |
رافضہ |
|
64 |
عملی بدعت او راس کے انواع |
|
65 |
٭چھٹا مطلب: دین میں بدعت کا حکم |
|
66 |
گناہوں کےدرجات کے اعتبار سے بدعت کی اقسام |
|
67 |
چھوٹی بدعت کے شرائط |
|
68 |
٭ساتواں مطلب : قبروں کے نزدیک بدعات کی قسمیں |
|
69 |
٭آٹھواں مطلب: دور حاضر کی بدعات |
|
73 |
جشن میلاد النبی |
|
74 |
ماہ رجب کی بدعت |
|
78 |
صلوٰۃ الرغائب |
|
80 |
اسراء و معراج کی بدعت |
|
85 |
پندرہویں شعبان کی شب میں جشن منانا |
|
88 |
تبرک |
|
92 |
برکت والے امور |
|
94 |
مشروع ( جائز ) تبرک کا بیان |
|
95 |
ممنوع تبرک |
|
98 |
ممنوع تبرک کے اسباب |
|
101 |
ممنوع تبرک سے مقابلہ کے وسائل |
|
101 |
مختلف منکر بدعات |
|
102 |
بلند آواز سےنیت کرنا |
|
103 |
نمازوں کے بعد اجتماعی ذکر کرنا |
|
103 |
مردوں کی روحوں پر فاتحہ پڑھنا |
|
103 |
مردوں کے لیے مجالس ماتم کا انعقاد |
|
103 |
صوفیوں جیسے اذکار |
|
103 |
قبروں پر عمارت بنانا |
|
104 |
٭نواں مطلب : صاحب بدعت کی توبہ |
|
105 |
٭دسواں مطلب: بدعت کے اثرات اور ان کے نقصانات |
|
108 |
بدعات کی ڈاک ہیں |
|
108 |
بلاعلم اللہ کے بارے میں بات کرنا |
|
109 |
اہل بدعت کا سنت سے دشمنی کرنا |
|
109 |
اہل بدعت کےعمل کا مردود ہونا |
|
109 |
اہل بدعت کا انجام برا ہونا |
|
110 |
اہل بدعت کی عقل کاالٹ جانا |
|
110 |
اہل بدعت کی گواہی اور روایت کا قبول نہ ہونا |
|
110 |
اہل بدعت کا فتنوں میں مبتلا ہونا |
|
111 |
بدعتی شریعت کا نقص بیان کرتا ہے |
|
112 |
بدعتی کے اوپر حق باطل کے ساتھ گڈمڈ ہو جاتا ہے |
|
112 |
بدعتی اپنے اور اپنے تابعداروں کے گناہ کا بوجھ اٹھائے گا |
|
112 |
بدعت اہل بدعت کو ملعون بنا دیتی ہے |
|
113 |
بدعتی کو قیامت کےدن حوض کوثر سے پانی نہیں پلایا جائے گا |
|
113 |
بدعتی اللہ کے ذکر سے لاپروائی کرتا ہے |
|
115 |
اہل بدعت حق کو چھپاتے ہیں |
|
116 |
بدعتی امت اسلامیہ کے اندر تفرقہ ڈالتا ہے |
|
116 |
بدعتی کی غیبت کرنی جائز ہے |
|
116 |
بدعتی اپنی خواہشات کا غلام ہوتا ہے |
|
117 |
بدعتی اپنا ربتہ اللہ کے رتبہ کے مشابہ کرتا ہے |
|
117 |
مصادر اور مراجع |
|
118 |
|
|
|