آج کے مغرب زدہ معاشرے میں اسلام کو ضابطہ حیات کی بجائے چند عبادات اور رسم ورواج کا دین سمجھ لیا گیا ہے اور باور بھی یہی کروایا جاتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور جدید میڈیکل سائنس کے متعلق اسلام خاموش ہے۔اس کا مکمل کریڈٹ یورپ کو دیا جاتا ہے ۔حالانکہ یہ ظلم ہے ۔تعصب کی عینک اتار کر اگر اسلام کا مطالعہ کیا جائے توآپ کو اس میں دین ودنیا کے ہر شعبہ کے متعلق مکمل راہنمائی ملے گی۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ، طب ہو یا انجینئرنگ ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ...
بیماری اور شفاء کا نظام اللہ کے ہاتھ میں ہے۔وہ جسے چاہتا ہے بیماری میں مبتلا کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے صحت جیسی عظیم الشان نعمت سے سرفراز فرما دیتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہی اس نے بیماری کے وقت ادویات استعمال کرنے اور ظاہری اسباب کو بروئے کار لانے کی ترغیب دی ہے۔نبی کریمﷺنے متعدد اشیاء کو بطور علاج استعما ل کرنے کا حکم دیا ہے۔ آپﷺ نے اپنی حیات میں جہاں روحانی اور باطنی بیماریوں کے حل تجویز فرمائے وہیں جسمانی اور ظاہری امراض کے لیے بھی اس قدر آسان اور نفع بخش ہدایات دیں کہ دنیا چاہے جتنی بھی ترقی کر لے لیکن ان سے سرمو انحراف نہیں کر سکتی۔ اس وقت دنیا میں ہربل، ایلو پیتھی اور ہومیو پیتھی سمیت متعدد علاج کے طریقے رائج ہیں، جن سے لوگ اپنی بیماریوں کا علاج کر رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’بیماریوں کی تشخیص وعلاج پر مشتمل میرا کلینک ‘‘میڈیکل آفیسر محترم ڈاکٹر شوکت علی شوکانی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے ہومیو پیتھی طریقہ علاج، مرض کی تشخیص اور اس کے علاج پر مبنی ادویات کو جمع کر دیا ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک منفرد اور شاندار کتاب...
دعوت وتبلیغ کی اہمیت کے لیے یہی بات کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس مقصد کے لیے بے شمار انبیاء ورسل کو مبعوث فرمایا ہے۔چونکہ یہ سلسلہ حضرت محمد ﷺ پر مکمل ہو چکا ہے اس لیے اب یہ ذمہ داری امت مسلمہ پر ہے۔ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خود خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کرتے رہے ہیں ۔ تبلیغ کے موثر او رنتیجہ خیز ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اس سلسلہ میں آنحضرت ﷺ اور انبیا کا اسوہ اور دیگر شرعی اصول مبلغ کے پیش نظر رہیں ۔ کیونکہ انبیاء کرام کی زندگیاں ہی اپنے اپنے دور اورعلاقے کے لوگوں کے لیے مشعل راہ تھیں جبکہ عالمگیر اور دائمی نمونۂ عمل صرف سید الاولین وسید الآخرین ،رحمۃ للعالمین کی حیات طیبہ ہے ۔ یہ بات واضح رہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ضرورت ہوتی اور عمل سے پہلے علم کی ۔ زیرنظر کتاب’’ منہج دعوت ِ نبویﷺ‘‘مولانا شوکت علی شوکانی صاحب (پی ایچ ڈی سکالر) مزید مطالعہ۔۔۔