تعلیم کا مسئلہ ہر ملک کےلیے ایک بنیادی حیثیت رکھتاہے ۔کسی بھی ملک یا قوم کی ترقی کے لیے یہ ایسی شاہ کلید ہے ،جس سے سارے دروازے کھلتے چلے جاتے ہیں ۔مسلمانوں نے جب تک اس حقیقت کو فراموش نہیں کیا وہ دنیا کے منظرنامہ پر چھائے رہے اور انہوں نے دنیا کو علم کی روشنی سے بھر دیا ، لیکن جب مسلمانوں کی غفلت کے نتیجے میں پوری دنیا اخلاقی بحران کاشکار ہوگئ تو عالم اسلام خاص طور پر اس سے متاثر ہوا۔اس کی سب سےبڑی وجہ یہ ہے کہ اس نے اپنی بنیاد ہی فراموش کردی اور یورپ کے نظام تعلیم کو اختیار کرلیاجس نے پورے عالم اسلام کو متاثر کیا۔ خود اسلامی ملکوں میں پڑھنے والوں کا حال یہ ہے وہ جب اپنی اپنی یونیورسٹیوں سے پڑھ کرنکلتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے وہ یورپ کے پروردہ ہیں جس کے نتیجہ میں اسلامی ملکوں میں ایک کشمکش کی فضا پید ا ہوگئی ہے۔مفکر اسلام مولانا سید ابو الحسن علی ندوی نے اپنی تقریروں او رتحریر وں میں اسلامی ملکوں میں ذہنی کشمکش کا بنیادی سبب...
امت مسلمہ کی قیادت کا فریضہ ہمیشہ علماء کرام نے انجام دیا ہے او رہر دور میں اللہ تعالی نے ایسے علماء پیدافرمائے ہیں جنہوں نے امت کو خطرات سےنکالا ہے اوراس کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو پار لگانے کی کوشش کی ہے ۔ اسلامی تاریخ ایسے افراد سے روشن ہے جنہوں نے حالات کو سمجھا اور اللہ کے بندوں کو اللہ سے جوڑنے کے لیے اور ان کو صحیح رخ پر لانے کے لیے ہر طرح کی قربانیاں دیں جو اسلامی تاریخ کا ایک سنہرا باب ہے ۔مولانا سید ابو الحسن علی ندوی کی شخصیت بھی ان ہی علمائے ربانیین او ر مجددین ومصلحین کے طلائی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس نے پورے عالم اسلام میں مسلمانوں کے ہر طبقہ کو راہنما خطوط دیئے ہیں اورپیش آنے والے خطرات سے آگاہ کیا ہے۔ مولانا ابو الحسن ندوی نے حالات کی روشنی میں علماء کےلیے ان کے کام کی نوعیت واضح فرمائی اور ان کی زندگی کا مقصد او ران کا مرکز عمل بتایا ہے او ردعوت الی اللہ اور اشاعت ِعلمِ...
تعلیم وتربیت کاجو کام مدارسِ اسلامیہ نے سر انجام دیا ہے اس سے تاریخ پر نگاہ رکھنے والا ہرانسان واقف ہے ۔ان ہی مدارس نے امت کو وہ افراد فراہم کیے ہیں جنہوں نےمشکل سے مشکل ترین زمانہ میں بھی امت کی رہنمائی کا کام کیا ہے ۔ان ہی مدارس نے امت کومجددین ومصلحین بھی فراہم کیے اور علمائے کبار بھی بلکہ ان ہی مدارس سے بڑے بڑے مسلمان فلسفی، سائنس دان اور اطباء پیدا ہوئے ۔فکر اسلامی کے ماہرین اورمعتدل مزاج اور فکر رکھنے والے علماء بھی ان ہی مدارس کے فیض یافتہ نظر آتے ہیں۔اس سلسلہ کی بنیاد زمانۂ نبوت میں پڑی تھی اور دور نبوت سے ملے ہوئے اصولوں کی روشنی میں علم کا یہ سفر شروع ہوا اور نبی کریم ﷺ نے زبانِ نبو ت سے حاملین علم کے فضائل و مناقب اور ان کی ذمہ داریوں کو بیان فرمایا ۔زیر کتاب’’طالبانِ نبو ت کا مقام اور ان کی ذمہ داریاں ‘‘ مولانا سیدابوالحسن علی ند...
نبی کریم ﷺ کے ابد ی احسانات اور آپ کی بعثت ودعوت کی خصوصیات میں سے یہ بھی ہے کہ آپ نے دین وعلم کےدرمیان ایک مقدس دائمی رشتہ ورابطہ پیداکردیا اور ایک دوسرے کے مستقبل اورانجام کو اایک دوسرے سے وابستہ کرکے علم کی ایسی عزت افرزائی فرمائی او راس کے حصول کا ایسا شوق دلایا کہ جس پر کوئی اضافہ نہیں کیاجاسکتا اللہ تعالی نے قرآن مجید کونازل کرکے علم کو ایسا عزت وقار بخشا اور اہل علم اور علماء کوایسی قدرومنرلت سے نوازاکہ جس کی سابقہ صحیفوں اور قدیم مذہبوں میں کوئی نظیر نہیں ملتی نبی کریم ﷺ نے اپنی زبان مبارکہ سے فرمایاکہ ’’عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسی میری فضیلت تم میں سےادنیٰ انسان پر اور آپ نے فرمایا کہ ’’ علماء انبیاء کے وارث ہیں‘‘ ۔زیر نظر کتاب علم او رفضیلت علم کے موضوع پر سید ابو الحسن ندوی کی اہم تصنیف ہے کہ جس میں انہوں نے بتایاکہ علم کا اسلام سے کیسا بنی...
حضرت امام شافعی کا شمار فقہائے اربعہ میں ہوتا ہے۔آپ اہل سنت کا عظیم سرمایہ ہیں۔ آپ نے علم الاستدلال میں ایک نیا منہج متعارف کرایا۔استدلال میں آپ امام ابوحنیفہ کی بہ نسبت زیادہ اقرب الی السنہ تھے۔اس کے علاوہ آپ کو شعرو ادب سے بھی بہت زیادہ دلچسپی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو رہتی دنیا تک شہرت دوام بخشی۔امت کا ایک کثیر طبقہ آپ کے علم الاستدلال کو بطور منہاج کے اپنائے ہوئے ہے۔امام شافعی انتہائی زیادہ متورع اور معتدل شخصیت کے حامل تھے۔حالات و زمانہ کے تقاضوں کے پیش نظر آپ کو اپنی رائے میں تبدیلی بھی لانی پڑی تو آپ نے اس سے گریز نہیں کیا ۔ چنانچہ فقہ کی کتب میں آپ کے قول جدید اور قدیم کے نام سے جو آرا پیش کی جاتی ہیں وہ اسی بات کی عکاسی کرتی ہیں۔عقیدے کے اعتبار سے آپ اہل سنت کے مسلک پر تھے۔زیر نظر کتاب آپ کی سیرت کے مختلف گوشے وال کرتی ہے۔جس میں بالخصوص سب سے زیادہ آپ کے مسلک یا استدلال پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اللہ آپ کو راحت ابدی نصیب فرمائے۔(ع۔ح)
برصغیر پاک و ہند میں حضرت سید احمد شہید کی ذات بابرکات محتاج تعارف نہیں ۔آپ ایک دور، صدی اور عہد کا نام ہیں۔ جب برصغیر کے مسلمانوں پر مایوسی کے گہرے بادل چھائے ہوتے تھے۔ مسلمان ہر طرف سے سکھوں ، انگریزں اور دیگر قوتوں کے ظلم و استبداد کے شکار تھے۔کسی جگہ کوئی امید نہیں نظر آتی تھی۔ علماو شیوخ اور صوفیا اپنے اپنے مدارس، خانقاہوں اور حلقہ ارادت میں مصروف تھے۔ اگرچہ کچھ کو انتہائی زیادہ قلق و اضطراب کے ساتھ فکر امت دامن گیر تھی۔ہر طرف طوائف الملوکی کا دور دورہ تھا۔ ان حالات میں حضرت شاہ ولی اللہ کے فکری جانشین یعنی ان کی فکر کے عسکری گوشے کو عملی رخ دینے والے جناب حضرت سید احمد شہید نے علم جہاد بلند کیا ۔ اور امت کو بیدار کرنے کی کوشش کی ۔ اللہ نے آپ کی اعانت فرمائی اور ایک اسلامی ریاست قائم بھی کردی۔ لیکن اپنوں کی غداری رنگ لائی اور آپ بظاہر تو ناکام ہوئے لیکن حقیقت میں کامیاب ہوئے۔آپ کی پیدا کی ہوئی جہادی روح ابھی تک امت کے اندر موجود ہے بلکہ وہ ایک پودے سے تناور درخت بن چکی ہے۔زیرنظ...
برصغیر پاک و ہند میں حضرت سید احمد شہید ؒ کی ذات بابرکات محتاج تعارف نہیں ۔آپ ؒ ایک دور، صدی اور عہد کا نام ہیں۔ جب برصغیر کے مسلمانوں پر مایوسی کے گہرے بادل چھائے ہوتے تھے۔ مسلمان ہر طرف سے سکھوں اور انگریزں اور دیگر قوتوں کے ظلم و استبداد کے شکار تھے۔کسی جگہ کوئی امید نہیں نظر آتی تھی۔ علماو شیوخ اور صوفیا اپنے اپنے مدارس، خانقاہوں اور حلقہ ارادت میں مصروف تھے۔ اگرچہ کچھ کو انتہائی زیادہ قلق و اضطراب کے ساتھ فکر امت دامن گیر تھی۔ہر طرف طوائف الملوکی کا دور دورہ تھا۔ ان حالات میں حضرت شاہ ولی اللہ کے فکری جانشین یعنی ان کی فکر کے عسکری گوشے کو عملی رخ دینے والے جناب حضرت سید احمد شہید نے علم جہاد بلند کیا ۔ اور امت کو بیدار کرنے کی کوشش کی ۔ اللہ نے آپ کی اعانت فرمائی اور ایک اسلامی ریاست قائم بھی کردی۔ لیکن اپنے غداری رنگ لائی اور آپ بظاہر تو ناکام ہوئے لیکن حقیقت میں کامیاب ہوئے۔آپ کی پیدا کی ہوئی جہادی روح ابھی تک امت کے اندر موجود ہے بلکہ وہ ایک پودے سے تناور درخت بن چکی ہے۔زیرنظر کتاب آب کی...
اس دنیا میں بہت سےبڑے بڑے نامور آدمی پیدا ہوئے اور انہوں نے بہت کارہائے نمایاں سر انجام دئیے لیکن ساری دنیا جانتی ہے کہ ان میں ہر ایک کا دائرہ محدود تھا او ران میں کسی کی زندگی ایسی نہیں تھی کہ جو ہمیشہ سارے عالم کے انسانوں کے لیے نمونہ بن سکے اگر کوئی بہت اچھا فاتح تھا تو ظلم سے اس کادامن پاک نہ تھا ،اگر کوئی اچھا مصلح اور معلّم ِاخلاق تھا تو قائدانہ صلاحیت او راخلاقی جرأت سے محروم تھا روحانیت کا دلدادہ تھا تو عملی زندگی سے نا آشنا او ر دنیاکے نشیب وفراز سے بے خبر تھا ۔صرف نبی کریم ﷺ کی ایسی ذات ہے کہ جو عام اجتماعی دائرہ سےلے کر زندگی کے چھوٹے سے چھوٹے گوشے تک اس میں ہر چیز کے لیے قیامت کے لیے رہنمانی موجود ہے نبی کریم ﷺکی سیرت پر عہد نبوی سے لے کر آج تک بے شمار لکھنے والوں نے مختلف انداز میں...
دینی مدارس کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی مدارس دینِ اسلام کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ نبی کریم ﷺنےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم کے گھر میں دار ارقم کے نام سے ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح وشام کے اوقات میں صحابہ کرام وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے یہ اسلام کی سب سے پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کاقیام عمل میں آیا تو وہاں بھی آپﷺ نے مسجد نبوی کے ایک جانب ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ مقامی وبیرونی صحابہ کرام کو قرآن مجید اور دین کی تعلیم دیتے تھے۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی مدرسہ تھا جو تاریخ میں ’’اصحاب صفہ‘‘ کے نام سے معروف ہے۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ پھر جہاں جہاں...
’صحاح‘ صحیح کی جمع ہے۔صحاحِ ستہ سے مراد حدیث پاک کی چھ مشہور و معروف مستندکتابیں ہیں ان چھ کتابوں (صحیح بخاری ،صحیح مسلم،جامع ترمذی،سنن ابی داؤد ، سنن نسائی ،سنن ابنِ ماجہ ،محمد بن يزيد ابن ماجہ)کو ”اصولِ ستہ، صحاحِ ستہ، کتبِ ستہ اور امہاتِ ست“ بھی کہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’صحاح ستہ اور ا ن کے مصنفین امتیازات وخصوصیات ‘‘ بلال عبد الحی حسنی ندوی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے حدیث کی چھ مشہور کتابوں کے مؤلفین کی سوانح حیات ،ان کی خدمات اور تصنیفات وغیرہ کو تفصیل سے جمع فرما دیا ہے۔ اور دوسری کتابوں سے ان کا تقابل بھی پیش کیا ہےاللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(م۔ا)