برصغیر پاک و ہند میں حضرت سید احمد شہید ؒ کی ذات بابرکات محتاج تعارف نہیں ۔آپ ؒ ایک دور، صدی اور عہد کا نام ہیں۔ جب برصغیر کے مسلمانوں پر مایوسی کے گہرے بادل چھائے ہوتے تھے۔ مسلمان ہر طرف سے سکھوں اور انگریزں اور دیگر قوتوں کے ظلم و استبداد کے شکار تھے۔کسی جگہ کوئی امید نہیں نظر آتی تھی۔ علماو شیوخ اور صوفیا اپنے اپنے مدارس، خانقاہوں اور حلقہ ارادت میں مصروف تھے۔ اگرچہ کچھ کو انتہائی زیادہ قلق و اضطراب کے ساتھ فکر امت دامن گیر تھی۔ہر طرف طوائف الملوکی کا دور دورہ تھا۔ ان حالات میں حضرت شاہ ولی اللہ کے فکری جانشین یعنی ان کی فکر کے عسکری گوشے کو عملی رخ دینے والے جناب حضرت سید احمد شہید نے علم جہاد بلند کیا ۔ اور امت کو بیدار کرنے کی کوشش کی ۔ اللہ نے آپ کی اعانت فرمائی اور ایک اسلامی ریاست قائم بھی کردی۔ لیکن اپنے غداری رنگ لائی اور آپ بظاہر تو ناکام ہوئے لیکن حقیقت میں کامیاب ہوئے۔آپ کی پیدا کی ہوئی جہادی روح ابھی تک امت کے اندر موجود ہے بلکہ وہ ایک پودے سے تناور درخت بن چکی ہے۔زیرنظر کتاب آب کی...
اس دنیا میں بہت سےبڑے بڑے نامور آدمی پیدا ہوئے اور انہوں نے بہت کارہائے نمایاں سر انجام دئیے لیکن ساری دنیا جانتی ہے کہ ان میں ہر ایک کا دائرہ محدود تھا او ران میں کسی کی زندگی ایسی نہیں تھی کہ جو ہمیشہ سارے عالم کے انسانوں کے لیے نمونہ بن سکے اگر کوئی بہت اچھا فاتح تھا تو ظلم سے اس کادامن پاک نہ تھا ،اگر کوئی اچھا مصلح اور معلّم ِاخلاق تھا تو قائدانہ صلاحیت او راخلاقی جرأت سے محروم تھا روحانیت کا دلدادہ تھا تو عملی زندگی سے نا آشنا او ر دنیاکے نشیب وفراز سے بے خبر تھا ۔صرف نبی کریم ﷺ کی ایسی ذات ہے کہ جو عام اجتماعی دائرہ سےلے کر زندگی کے چھوٹے سے چھوٹے گوشے تک اس میں ہر چیز کے لیے قیامت کے لیے رہنمانی موجود ہے نبی کریم ﷺکی سیرت پر عہد نبوی سے لے کر آج تک بے شمار لکھنے والوں نے مختلف انداز میں...