تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس اور حدیث کی اصطلاح میں احسان کہتے ہیں۔ متعدد فقہی علماء کرام بھی یہی مراد مراد لیتے رہے۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوئے کہ جن پر شریعت و فقہ پر قائم علماء نے نہ صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کا ردّ بھی کیا۔امام ابن تیمیہ اور امام ابن قیم اوران کےبعد جید علمائے امت نے اپنی پوری قوت کے ساتھ غیراسلامی تصوف کےخلاف علم جہاد بلند کیا اورمسلمانوں کواس کےمفاسد سے آگاہ کر کے اپنا فرضِ منصبی انجام دیا۔ شاعر مشرق علامہ اقبال نےبھی اپنے اردو فارسی کلام میں جگہ جگہ غیر اسلامی تصوف کی مذمت کی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’تصوف اورصوفیاء کی تاریخ عرب سے ہندوستان تک‘‘ ڈاکٹر محمد حفیظ الرحمن تصنیف ہے ۔فاضل نے کتاب میں عرب سے ہندوستان تک جو تصوف کی سرگرمیاں مختلف ادوار میں مختلف انداز میں نظرآتی رہی ہیں انہی کی تفصیلات کو پیش کیا ہے۔نیز ا س کی بھی وضاحت کی ہے کہ کس سلطان کے دور حکومت میں کس صوفی اورشیخ نے اپنی داعیانہ اورمجاہدانہ سرگرمیوں سے پرچم اسلام کو بلند وبالارکھا اور سلاطین نے ان صوفیاء ومشائخ سے کس قدر استفادے کیے ان کی خانقاہوں اوردرگاہوں سے ان کےروابط حاکمانہ تھے یا نیامندانہ ۔اور ایسی بہت سارے مباحث مصنف نے اس کتاب میں یکجا کر نے کی کوشش کی ہے۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ |
پیش لفظ |
15 |
مقدمہ |
17 |
پہلا باب : تصوف کیا ہے |
|
تصوف کا ارتقاء |
23 |
محققین کی نظر میں لفظ صوفی کا ارتقاء |
26 |
تصوف کی حقیقت قرآن وحدیث کی روشنی میں |
27 |
صوفیاء کی نظر میں تصوف |
29 |
حوالہ جات |
32 |
دوسرا باب : صوفی تحریک اور اس کا ارتقاء |
|
تصوف کی ابتدا ور صوفی تحریک کا تاریخی پس منظر |
33 |
حضرت محمد ﷺ کا آخری پیغام(خطبہ ) |
33 |
عرب کا سیاسی پس منظر |
37 |
صوفیاء کا پہلا گروہ (661ء سے 850ء تک ) |
37 |
صوفیاء کا دوسرا گروہ (8و یں اور 9ویں صدی عیسوی ) |
38 |
دسویں صدی عیسوی میں تصوف |
40 |
گیارہویں صدی عیسوی میں تصوف |
43 |
بارہویں صدی عیسوی میں تصوف |
45 |
تیرہویں صدی عیسوی میں تصوف |
48 |
صوفی سلسلے |
49 |
خواجگان سلسلہ |
49 |
قادریہ سلسلہ |
49 |
چشتیہ سلسلہ |
50 |
سہروردیہ سلسلہ |
50 |
نقشبندیہ سلسلہ |
50 |
شطاریہ سلسلہ |
51 |
حوالہ جات |
53 |
تیسرا باب : ہندوستان میں صوفی تحریک اور صوفیا ء کے کارنامے |
|
ہندوستان میں صوفیا ء کی آمد |
55 |
خواجہ معین الدین چشتی |
56 |
خواجہ قطب الدین بختیار کاکی |
58 |
شیخ بابا فرید الدین مسعود گنج شکر |
51 |
شیخ نظام الدین اولیاء |
59 |
شیخ نصیر الدین محمود چراغ دہلی |
62 |
سہروردیہ سلسلہ کے صوفیا ء |
63 |
صوفی ، ولی اور ولایت کا مطلب |
65 |
ہندوستان میں صوفیوں کا کارنامہ |
67 |
حوالہ جات |
70 |
چوتھا باب :خانقاہوں کا قیام اور ان کی سماجی اہمیت |
|
خانقاہ کا مطلب |
71 |
خانقاہ کی سماجی اہمیت |
71 |
سہروردیہ خانقاہ کے قیام کی صورت حال |
73 |
چشتیہ خانقاہ ( جماعت خانہ ) کی صورت حال |
74 |
چشتیہ سلسلہ کے صوفیاء کی سلطنت سے دوری |
75 |
حوالہ جات |
78 |
پانچواں باب :دہلی سلطنت کے سلطانوں کا صوفیاء سے تعلق |
|
خواجہ قطب الدین بختیار کاکی اور سلطان التمش |
79 |
قاضی حمیدالدین ناگوری اور سلطان التمش |
80 |
مولانا نورترک اور رضیہ سلطانہ |
80 |
بابا فرید اور سلطان نصیر الدین محمود |
81 |
بابا فریدالدین اور سلطان بلبن |
81 |
شیخ علی چشتی اور سلطان بلبن |
82 |
سیدی مولٰی اور سلطان جلال الدین خلجی |
82 |
شیخ نظام الدین اولیاء اور سلطان جلال الدین خلجی |
82 |
شیخ نظام الدین اولیاء اور سلطان علاء الدین خلجی |
83 |
شیخ نظام الدین اولیاء اور سلطان قطب الدین خلجی |
85 |
شیخ نظام الدین اولیاء اور سلطان غیاث الدین تغلق |
87 |
ملتان میں سہروردیہ سلسلہ اور سلطان غیاث الدین تغلق |
91 |
سید جلال الدین بخاری اور سلطان محمد بن تغلق |
91 |
شیخ شرف الدین احمد یحیی ٰمنیری اور سلطان محمد بن تغلق |
91 |
شیخ شرف الدین پانی پتی اور سلطان محمد بن تغلق |
92 |
چشتیہ سلسلہ اور سلطان محمد بن تغلق |
92 |
شیخ نصیر الدین محمود چراغ دہلی اور سلطان محمد بن تغلق |
92 |
شیخ فخر الدین زداری اور سلطان محمد بن تغلق |
94 |
شیخ قطب الدین منور اور سلطان محمد بن تغلق |
94 |
سلطان فیروز شاہ تغلق (1388۔1351ء) کا صوفیا ء سے تعلق |
95 |
شیخ نصیر الدین محمود چراغ دہلی اور فیروز شاہ تغلق |
95 |
شیخ نورالدین اور فیروز شاہ تغلق |
96 |
شیخ شرف الدین پانی پتی اور سلطان فیروز شاہ تغلق |
96 |
مخدوم جہانیاں جہاں گشت اور سلطان فیروز شاہ تغلق |
96 |
شیخ جمال الدین اور سلطان فیروز شاہ تغلق |
97 |
شیخ شرف الدین احمد یحیی ٰمنیری اور احمد بہاری اور سلطان فیروز شاہ تغلق |
97 |
سلطان بہلول لودی کا صوفیاء سے تعلق |
98 |
شیخ سماء الدین اور سلطان بہلول لودی |
98 |
سلطان سکندر لودی (1517۔1488ء) کا صوفیاء سے تعلق |
99 |
بہار کے صوفیا ء سلطان سکندر لودی |
99 |
مولانا شیخ جمال اور سلطان سکندر لودی |
99 |
سلطان ابراہیم لودی (1526۔1577ء) |
100 |
حوالہ جات |
101 |
چھٹا باب : مغل بادشاہوں کا صوفیاء سے تعلق |
|
شیخ سلیم چشتی اور اکبر |
105 |
مجدّد الف ثانی ا ور اکبر |
106 |
شیخ محمد غوث گوالیاری اور اکبر |
106 |
مجدّد الف ثانی ا ور جہانگیر |
107 |
مولانا شہباز بھاگل پوری اور شاہ جہاں |
109 |
سرمد شہید اور اورنگ زیب |
109 |
شیخ شاہ کلیم اللہ اور فروخ سیر |
111 |
حوالہ جات |
112 |
ساتواں باب : ہندوستان میں درگاہ کے قیام کی روایت |
|
عمارت کی تعمیر کے سلسلے میں اسلام کا نظریہ |
113 |
درگاہ کے فن تعمیر کی خصوصیات |
116 |
درگاہ کے فن تعمیر کی بنیادی خصوصیات |
117 |
حوالہ جات |
117 |
آٹھواں باب :عہد وسطی ٰ کے حکمرانوں کا درگاہوں سے تعلق |
|
عہد سلطنت کے حکمرانوں کا درگاہوں سے تعلق |
119 |
دہلی میں تعمیر شدہ پہلی درگاہ شاہ ترکمان بیابانی سہروردی سے سلطنت کاتعلق |
120 |
سلطان محمد بن تغلق (1351۔1325ء) اور درگا ہ |
120 |
سلطان فیروز شاہ تغلق (1388۔1351ء) |
121 |
عہد سید اور لودی (1526۔1414ء) اور درگاہ |
122 |
عہد سوری (1555۔1540) اور درگاہ |
123 |
حوالہ جات |
123 |
اکبر (1605۔1556ء) اور درگاہ |
125 |
مغل بادشاہ اور جہانگیر (1627۔1605ء)اور درگاہ |
126 |
عہد شاہ جہاں ( 1658۔1627ء) |
127 |
عہد اورنگزیب (1707۔1658ء)اور درگاہ |
128 |
اٹھارویں صدی عیسوی میں مغل بادشاہوں کا درگاہوں سے تعلق |
128 |
خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کی درگاہ سے عقیدت |
128 |
درگاہ شیخ نظام الدین اولیاء سے عقیدت |
130 |
درگاہ شاہ مرداں سےعقیدت |
133 |
درگاہ شیخ نصیر الدین محمود چراغ دہلی سے عقیدت |
135 |
حوالہ جات |
135 |
دسواں باب :ہندوستانی معاشرے میں درگاہوں کی اہمیت |
|
صوفیاء کرام کی درگاہوں سے عقیدت |
137 |
ہندوستانی سماج میں درگاہ کے فن تعمیر کی اہمیت |
140 |
حوالہ جات |
141 |
گیارہواں باب :تصوف سے مسلمانوں کے اختلاف کے اسباب |
|
علماء اور صوفیاء کے اختلاف اور اس کے اسباب |
143 |
علماء دین اور علماء دنیا |
147 |
انگریزوں کے ذریعے مسلمانوں کی مذہبی اور ثقافتی تہذیب کا خاتمہ |
148 |
خانقاہوں کا قیام اور مدرسوں کا قیام اور مسلمانوں پر اس کے اثرات |
148 |
خانقاہ اور صوفیاء کرام کی شبیہ کو خراب کرنے میں درگاہوں کا رول |
150 |
تصوف اسلام کی روحانیت کا نام ہے |
151 |
بارہواں باب :اللہ کے رسول حضرت محمد ﷺ کا ارشاد اور موجودہ مسلمان |
153 |
تیرہواں باب : جدید دنیا کے مسائل کو حل کرنے میں تصوف کی اہمیت |
|
جدید دنیا کے مسائل کو حل کرنے میں تصوف کی اہمیت |
165 |
آج دنیا میں نفرت ہی نفرت ہے محبت نہیں |
170 |
محبت روشنی ہے |
173 |
تصوف ، محبت کا پیغام ہے |
173 |
انسان محبت کے لیے پیدا ہوا |
175 |
نفرت کا جواب ،محبت |
176 |
بد اخلاقی کا جواب ، حسن اخلاق |
177 |
گالیوں کے بدلے ، دعائیں |
179 |
بد گو کو معافی |
179 |
بیٹیوں سے محبت |
180 |
صدقہ پر زور |
181 |
تصوف کی نظر میں انسان کی حیثیت |
182 |
جانوروں کے ساتھ حسن سلوک |
183 |
محبت ہے تو دنیا ہے |
187 |
ڈھائی آ کھر کا جلوہ |
188 |
محبت کیسے ؟ |
189 |
خدمت خلق سے محبت پھیلتی ہے |
192 |
مذہب ، بھائی چارےمیں رکاوٹ نہیں |
194 |
انسان محبت کا خوگر ہے |
197 |
نفرت کا علاج |
199 |
چودھواں باب :تصوف کی نظر میں علم کا مطلب |
|
عہد حاضر میں تعلیم مطلب |
201 |
پڑھے لکھے جاہل |
201 |
علم کا یہ استعمال |
202 |
تصوف کی نظر میں علم کا مطلب |
202 |
برے علماء |
205 |
صوفیہ کا صنعتی انقلاب |
206 |
علم کا مقصد تعمیر یا تخریب ؟ |
207 |
تعلیم بھلائی کے لیے |
208 |
مشرق روحانیت کا گہوارہ |
209 |
تصوف ، نصاب تعلیم میں ، ہزار سال تک |
209 |
نصاب تعلیم سے تصوف کا اخراج |
211 |
اہل مدارس کا اخلاقی زوال اور اس کا علاج |
212 |
تصوف کی تعلیم دل بدل سکتی ہے |
214 |
آخری بات |
215 |
پندرہواں باب :ڈپریشن سے بچاؤ کی صوفیانہ تدبیریں |
|
ڈپریشن سے بچاؤ کی صوفیانہ تدبیریں |
217 |
تسلیم ورضا ڈپریشن سے بچانے والا ہے |
222 |
دل انسان کا سرمایہ ہے |
224 |
دل کا سکون اللہ کے ذکر میں ہے |
225 |
مالک کی محبت میں جان دینا |
229 |
سولھواں باب : صوفیا ء کے ملفوظات کی تاریخی اہمیت |
|
صوفیا ء کے ملفوظات کی تاریخی اہمیت |
233 |
کچھ صوفیاء کے اہم ملفوظات کی فہرست |
234 |
کتابیات ( Bibliography) |
237 |
صوفی مطالعاتی وامن فاؤنڈیشن کی تحقیقی کتابوں کی فہرست |
244 |
مصنف کی تصنیفات کی فہرست |
247 |