سیدنا خالد بن ولید قریش کے ایک معزز فرد اور بنو مخزوم قبیلہ کے چشم و چراغ تھے۔ سیدنا خالد بن ولید نے تلوار کے سائے میں پرورش پائی اس لیے وہ بہت پھرتیلے اورنڈر تھے۔ کشتی، گھڑ سواری اور نیزہ بازی کے ماہر تھے۔ خالد بن ولید کئی جنگوں میں شریک رہے۔ نبی ﷺ نے جنگ موتہ میں ان کی بے مثل بہادری پر انہیں سیف اللہ یعنی اللہ کی تلوار کا خطاب دیا۔ سیدنا خالدبن ولید امیر المومنین سیدنا عمر فاروق کی خلافت میں 21ھ 642ء میں شام کے شہر حمص میں فوت ہوئے۔ اپنی وفات پر انہوں نے خلیفۂ وقت سیدناعمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےہاتھوں اپنی جائیداد کی تقسیم کی وصیت کی۔ سوانح نگاروں نے سیدنا خالد بن ولید کی شجاعت وبہادری، سپہ سالاری، فتوحات کے متعلق کئی کتب تصنیف کی ہیں بعض کتب دلچسپ ناولوں کی صورت میں بھی تحریر کی گئی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ حیات سیف اللہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ‘‘ حکیم فیض عالم صدیقی رحمہ اللہ کی مرتب شدہ ہے۔ فاضل مرتب نے اس کتاب کو پانچ ادوار میں تقسیم کیا ہےجس کی تفصیل حسب ذیل ہے۔ دورِ اول: اسلام قبول کرنےسے پہل...