”مُصَرَّاۃٌ ”سے مراد وہ جانور ہے ، جس کا دودھ اس کے تھنوں میں روک دیا گیا ہو تاکہ دودھ زیادہ نظر آئے۔ اگر کوئی شخص بکری یا اونٹ وغیر ہ کو بیچنے کے ارادے سے خریدار کو دودھ زیادہ باور کروانے کے لیے ایک دو دن تھنوں میں دودھ روکے رکھے تو یہ کام ناجائزو حرام اور دھوکا ہے ، یہ اقدام اس جانور کو عیب دار بنا دیتاہے ، اگر کوئی غلطی سے ایسا جانور خرید لے اور بعد میں اسے پتا چل جائے تو تین دن کے اندر واپس لوٹانے کا مجاز ہے ، لیکن جب جانور واپس لوٹائے گاتو جو دودھ پیا ہے ، اس کے عوض ایک صاع (دو سیر چار چھٹانک) کھجور دے گا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جو شخص دودھ چڑھی ہوئی بکری خریدے تو اس کو تین روز تک اختیار ہے چاہے ،تو اس کو رکھ لے یا واپس کر دے اور اس کے ساتھ کھجور کاا یک صاع بھی دے۔‘‘ (صحیح مسلم : 928) ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ حدیث مصراۃ‘‘علامہ غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی کاوش ہے انہوں نے اس مضمون میں ’’ بیع مصراۃ کی حدیثِ مصراۃ کی روشنی میں تشریح کردی ہے اور حدیث مصراۃ کی اور مکمل تحقیق وتخریج کوبھی پیش کیا ہے۔نیز بیع مصراۃ کے تفصیلا ًاحکام بیان کردیے ہیں افادۂ عام کے لیے اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔(م۔ا)
اس کتاب کی فہرست موجود نہیں