بی بی عائشہ ؓ کے نکاح کے وقت ان کی عمر چھ سال ہونے پر قدیم زمانے سے تمام امت اسلامیہ کا اجماع رہا ہے اور صرف اس مغرب زدہ دور میں کچھ لوگ ایسے پیدا ہوئے ہیں جو ناموس رسالت اور ناموس صحابہ کی دہائی دےکر اس کو تسلیم کرنے سے انکار کرنا اور کروانا چاہتے ہیں تاکہ کسی طرح صحیح احادیث کے انکار کا دروازہ کھل جائے اور اگر ایک بار یہ دروازہ کھل گیا تو پھر خواہش پرست لوگ جس حدیث کو چاہیں گے قبول کریں گے اور جس کو چاہیں گے رد کر دیں گے اس طرح وہ دین کو موم کی ناک بنا کر جس طرح چاہیں موڑ سکیں گے۔ بی بی عائشہ ؓ کی عمر سے متعلق وارد تمام احادیث صحت کے اعلیٰ درجہ پر اور متواتر ہیں اس کے باوجود کچھ لوگ اس سلسلہ میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کی اپنی سی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب میں عطاء اللہ ڈیروی نے اس مسئلہ کو وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔(ع۔م)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
|
3 |
حصہ اول،بی بی عائشہ ؓ کا نکاح کس عمر میں ہوا؟ |
|
7 |
نابالغ لڑکی کے نکاح کا ثبوت قرآن سے |
|
8 |
نابالغ لڑکی کے نکاح کا اختیار باپ کو ہے |
|
10 |
نابالغ لڑکی سے جماع جائزہے |
|
12 |
نابالغ لڑکی کے نکاح کا عقلی دلائل سے رد کرنے والوں کا جواب |
|
14 |
سنت نبوی ﷺ پر غیرمسلموں کا اعتراض دلیل نہیں |
|
17 |
سورۃ طلاق کی مذکورہ آیت کی معنوی تعریف |
|
18 |
ہشام بن عروہ پر مولف کی تنقید کا جواب |
|
20 |
مولف رسالہ کی بنیادی غلطیاں |
|
30 |
نوسال والی روایت غیرکوفی راویوں کی زبانی |
|
34 |
مولف رسالہ کی بددیانتیاں |
|
39 |
مولف رسالہ کی بدحواسیاں |
|
41 |
خلاصہ کلام |
|
44 |
حصہ دوم،آیت قرآنی کی تفسیر اور بی بی ؓ کا نکاح |
|
46 |
منکرین حدیث کی پہچان |
|
50 |
حصہ اول پر ضمنی اعتراضات کے جوابات |
|
62 |
کیا بی بی عائشہ صدیقہ ؓ کا نکاح قرآنی آیت کی عملی تفسیر نہیں؟ |
|
72 |