اس کتاب میں دیوبندیوں اورتبلیغی جماعت کے صوفی ازم سے مرعوب زدہ ان باطل عقائد کا بیان ہے جنہیں دیوبندی علماء صرف بریلوی حضرات سے منسوب کر کے ان پر نشتر چلاتے ہیں۔ اس کتاب میں دیوبندی و تبلیغی علماء کی کتب سے باحوالہ ثبوت پیش کئے گئے ہیں کہ وہ باطل عقائد جو کہ بریلوی احباب ڈنکے کی چوٹ پر اختیار کئے ہوئے ہیں، کم و بیش سب کے سب کسی نہ کسی طرز پر دیوبندی و تبلیغی علماء بھی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ اس کتاب سے دیوبندی و تبلیغی جماعت کا دین و مذہب قارئین کے سامنے انشاء اللہ واضح ہو جائے گا۔ بصمیم قلب ہم اللہ تعالٰی سے دعا گو ہیں کہ یہ کتاب ان لوگوں کیلئے راہ ہدایت بن جائے جو صدیوں سے پھیلائی گئی صوفیت کے اندھیروں میں گم ہیں اور ابلیس لعین اور اس کے حواریوں کی چالوں سے کتاب و سنت سے اعراض ہی کو دین سمجھے بیٹھے ہیں۔
بی بی عائشہ ؓ کے نکاح کے وقت ان کی عمر چھ سال ہونے پر قدیم زمانے سے تمام امت اسلامیہ کا اجماع رہا ہے اور صرف اس مغرب زدہ دور میں کچھ لوگ ایسے پیدا ہوئے ہیں جو ناموس رسالت اور ناموس صحابہ کی دہائی دےکر اس کو تسلیم کرنے سے انکار کرنا اور کروانا چاہتے ہیں تاکہ کسی طرح صحیح احادیث کے انکار کا دروازہ کھل جائے اور اگر ایک بار یہ دروازہ کھل گیا تو پھر خواہش پرست لوگ جس حدیث کو چاہیں گے قبول کریں گے اور جس کو چاہیں گے رد کر دیں گے اس طرح وہ دین کو موم کی ناک بنا کر جس طرح چاہیں موڑ سکیں گے۔ بی بی عائشہ ؓ کی عمر سے متعلق وارد تمام احادیث صحت کے اعلیٰ درجہ پر اور متواتر ہیں اس کے باوجود کچھ لوگ اس سلسلہ میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کی اپنی سی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب میں عطاء اللہ ڈیروی نے اس مسئلہ کو وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔(ع۔م)
عصر حاضر کے فتنوں میں سے جو فتنہ اس وقت اہل اسلام میں سب سے زیادہ خطرناک حد تک پھیل رہا ہے وہ انکار حدیث کا فتنہ ہے۔ اس کے پھیلنے کی چند وجوہات عام ہیں پہلی وجہ یہ ہے کہ منکرین حدیث نے روافض کی مانند تقیہ کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔ یہ براہ راست حدیث کا انکار نہیں کرتے بلکہ خود کو اہل قرآن یا قرآنی تعلیمات کے معلم کہلاتے ہوئے اپنے لٹریچر میں قرآن ہی پر اپنے دلائل کا انحصار کرتے ہوئے اپنے سامعین و ناظرین کو یہ ذہن نشین کرانے کی سعی کرتے ہیں کہ ہدایت کے لئے تشریح کے لئے ' تفسیر کے لئے ، سمجھنے کے لئے اور نصیحت حاصل کرنے کے لئے قرآن کافی ہے۔ اس کو سمجھنے کے لئے اس کے علاوہ کسی دوسری کتاب کی ضرورت نہیں۔قرآنی تعلیمات کے یہ معلم اپنے لیکچرز اور لٹریچر میں کسی دوسری کتاب کی تفصیل اور گہرائی میں نہیں جاتے لیکن وہ چند مخصوص قرآنی آیات کو بطور دلیل استعمال کرتے ہوئے اپنے سامعین و ناظرین و قارئین کو یہ باور کرانے کی بھر پور جدوجہدکرتے ہیں کہ قرآن کے علاوہ پائی جانے والی دیگر کتب اختلافات سےمحفوظ نہیں جبکہ قرآن میں کوئی بھی کسی قسم کا اختلاف موجود نہیں ہے یہ اس ب...
یہ کتاب شیخ عبدالرحمٰن امین کی تالیف ’الرد الباہر فی مسئلۃ الحاضر والناظر‘ کا اردو ترجمہ ہے، اس کتاب کا موضوع یہ ہے کہ ’نبی کریمﷺ ہر جگہ حاضر ناظر نہیں ہیں۔‘ نہ آپ اپنی زندگی میں ہر جگہ حاضر و ناظر تھے اور نہ وفات کے بعد۔ یہ عقیدہ بعض بدعتی لوگوں کی ایجاد کردہ ہے جو سراسر ضلالت و گمراہی پر مبنی ہے۔اس کتابچہ میں بدعقیدہ اور بدعتی لوگوں کے دلائل کی حقیقت بے نقاب کی گئی ہے اور کتاب و سنت سے حق واضح کیا گیا ہے۔ ترجمہ میں حسب ضرورت کچھ اضافے کیے گئے ہیں اور بعض غیر اہم عبارات کا ترجمہ عمداً ترک کر دیا گیا ہے۔ نیز بعض عبارتوں میں مناسب تقدیم و تاخیر بھی کی گئی ہے۔(ع۔م)
اللہ کے رسول ﷺ کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا کہ وہ ہر جگہ حاضر او رہر چیز کودیکھتے ہیں ،عقل ونقل ہر دو کےخلاف ہے ۔ نہ آپ اپنی زندگی میں ہرجگہ حاضرو ناظرتھےاور نہ وفات کے بعد۔ یہ عقیدہ بعض بدعتی لوگوں کا ایجاد کردہ ہے جو سراسر ضلالت و گمراہی پر مبنی ہے۔اہل بد عت نے یا تو انتہائی ضعیف اور موضوع روایات واحادیث کا سہارا لیا ہے ۔اور یا پھر صحیح احادیث کی غلط تاویلات کی ہیں ۔اوریہ سب کچھ وہ نبی کریم ﷺ کی شان میں غلوکی بنا پر کرتے ہیں۔قرآنی آیات ،احادیثِ رسولﷺ اوراقوال ِ سلف سے اس باطل عقیدہ کی تردید ہوتی ہے ۔زیر نظرکتابچہ ’’کیا نبی اکرم ﷺ حاضر وناضر ہیں؟‘‘شیخ عبد الرحمن امین ﷾کی کتاب ’’الرد الباهر في مسئلة الحاضر والناظر‘‘کا اردو ترجمہ ہے ۔جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺکے ہر جگہ او رہر وقت حاضر وناضر کے باطل عقیدہ کی قرآنی آیات ،احادیثِ رسولﷺ اوراقوال ِ سلف سے تردید کرتے ہوئے ۔اہل بدعت کے اس باطل عقیدہ کے دلائل کی حقیقت کو بھی خو...