دنیا جہان میں مختلف ذہنیتوں کےاعتبار سے اختلافات کاہوناایک فطری امر ہے –یہی وجہ ہے کہ دنيا ميں بہت سارے مذاہب اور مسالک پائے جاتے ہیں – اور ان میں سے ہر مسلک یہ نعرہ بلند کرتاہے کہ وہی حق پر ہے اور باقی تمام مسالک راہ ہدایت سے ہٹے ہوئے ہیں- حضور نبی کریم ﷺ کے فرمان کےمطابق ایسے لوگ حق پر ہیں جن کا عمل نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام کے عمل کے عین مطابق ہے-زیر نظر رسالہ میں حافظ محمد عبداللہ بہاولپوری نےسوال وجواب کی صورت میں ناقابل تردید دلائل کے ساتھ ثابت کیاہے کہ اصلی اہل سنت کون ہے ؟ اور اس کی پہچان کیاہے ؟ موصوف نے باالتفصیل تقلیدشخصی کی خامیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کتاب وسنت کی صریح براہین پر عمل پیراہونے کے فوائد بیان کیے ہیں-تقلید کی بیخ کنی اور اہلحدیث کی دعوت کو عام کرنے کے لیے تحریری مواد کےلحاظ سے یہ ایک انتہائی مؤثر رسالہ ہے-
ہمارے ہاں بہت سے دینی مسائل میں اختلاف پایا جاتا ہے ہرفرقہ والا اپنے آپ کو حق پر سمجھتے ہوئے مخالف کو گمراہ قرار دیتا ہے اس کا ایک بہت بڑا سبب یہ ہے کہ عوام قرآنی تعلیمات سے ناآشنا ہے حالانکہ عقیدہ سے متعلق بعض مسائل ایسے ہیں کہ قرآن میں ان کا دوٹوک حل موجود ہے زیر نظر کتاب میں بعض اختلافی مسائل کے بارے میں قرآنی آیات پیش کی گئی ہیں جن سے اختلاف کاواضح فیصلہ ہوجاتا ہے اس سلسلہ میں عقیدہ کے چار اہم مسائل یعنی مسئلہ علم غیب ،مسئلہ حاضر وناظر،غیراللہ کی پرستش اور سفارش او رمسئلہ مختار کل پرروشنی ڈالی گئی ہے ۔
یہ کتاب شیخ عبدالرحمٰن امین کی تالیف ’الرد الباہر فی مسئلۃ الحاضر والناظر‘ کا اردو ترجمہ ہے، اس کتاب کا موضوع یہ ہے کہ ’نبی کریمﷺ ہر جگہ حاضر ناظر نہیں ہیں۔‘ نہ آپ اپنی زندگی میں ہر جگہ حاضر و ناظر تھے اور نہ وفات کے بعد۔ یہ عقیدہ بعض بدعتی لوگوں کی ایجاد کردہ ہے جو سراسر ضلالت و گمراہی پر مبنی ہے۔اس کتابچہ میں بدعقیدہ اور بدعتی لوگوں کے دلائل کی حقیقت بے نقاب کی گئی ہے اور کتاب و سنت سے حق واضح کیا گیا ہے۔ ترجمہ میں حسب ضرورت کچھ اضافے کیے گئے ہیں اور بعض غیر اہم عبارات کا ترجمہ عمداً ترک کر دیا گیا ہے۔ نیز بعض عبارتوں میں مناسب تقدیم و تاخیر بھی کی گئی ہے۔(ع۔م)
بی بی عائشہ ؓ کے نکاح کے وقت ان کی عمر چھ سال ہونے پر قدیم زمانے سے تمام امت اسلامیہ کا اجماع رہا ہے اور صرف اس مغرب زدہ دور میں کچھ لوگ ایسے پیدا ہوئے ہیں جو ناموس رسالت اور ناموس صحابہ کی دہائی دےکر اس کو تسلیم کرنے سے انکار کرنا اور کروانا چاہتے ہیں تاکہ کسی طرح صحیح احادیث کے انکار کا دروازہ کھل جائے اور اگر ایک بار یہ دروازہ کھل گیا تو پھر خواہش پرست لوگ جس حدیث کو چاہیں گے قبول کریں گے اور جس کو چاہیں گے رد کر دیں گے اس طرح وہ دین کو موم کی ناک بنا کر جس طرح چاہیں موڑ سکیں گے۔ بی بی عائشہ ؓ کی عمر سے متعلق وارد تمام احادیث صحت کے اعلیٰ درجہ پر اور متواتر ہیں اس کے باوجود کچھ لوگ اس سلسلہ میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کی اپنی سی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب میں عطاء اللہ ڈیروی نے اس مسئلہ کو وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔(ع۔م)
قرآن پاک مذہب اسلام کاایک بڑاماخذ اور وہ کتاب ہے جس کو اس کے ماننے والے یعنی مسلمان مکمل طورپر کلام الٰہی تصورکرتے ہیں۔ مسلمان اس امر پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ قرآن پاک تمام انسانیت کےلیے رہنمائی حاصل کرنے کا ایک عظیم سر چشمہ ہے یہ تمام تر انسانیت کورہنمائی فراہم کرتاہے اور یہ ہر ایک دور سے ہم آہنگ ہے اور جدید سائنس بھی اس کے مندرجات سے انکار نہیں کر سکتی بلکہ اس کی تائید و تصدیق کرتی ہے۔ زیر نظر کتاب جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اسی موضوع پر ترتیب دی گئی ہے ۔ جس کے بارے میں مصنف کا کہنا ہے کہ یہ کتاب میں نے ان مسلمانوں کے لیے مرتب کی ہے جو قرآن مجید کو اپنا ضابطہ حیات قرار دیتے ہیں تاکہ ان کا ایمان مزید پختہ ہو جائے کہ سائنس نے جن حقیقتوں کو آج دریافت کیا ہے ان میں سے کئی ایک کا ذکر قرآن مجید میں کسی نہ کسی شکل میں پہلے سے ہی موجود ہے۔ کتاب کے مؤلف طارق اقبال سوہدروی ہیں جنھوں نے یہ کتاب ڈاکٹر ذاکر نائک کے اس موضوع پر لیکچرز سے متاثر ہو کر تیب دی ہے۔ (ع۔م)
اہل حدیث مروجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں ہےاورنہ ہی فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے ۔ اہل حدیث ایک جماعت او رایک تحریک کا نام ہے۔ جس کا بنیادی موقف زندگی کےہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا او ردوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا ،یا یو ں کہہ لیجیئے کہ اہل حدیث کانصب العین کتاب وسنت کی دعوت او ر اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے زیر نظر کتابچے میں مولانا حافظ جلال الدین قاسمی فاضل دار العلوم دیو بند﷾ نے لفظ اہل حدیث کا معنی بیان کرتے ہوئے مختصراً تاریخ اہل حدیث کو دلائل کے ساتھ بڑےاحسن انداز میں بیان کیا ہے او ر یہ ثابت کیا ہے کہ اہل سنت سے مراد اہل حدیث ہی ہیں ۔(م۔ا)
زیر تبصرہ کتاب زندگی کے اہم ترین گوشے شادی سے متعلق ترتیب دی گئی ہے۔ محترمہ ام منیب نے نہایت سادہ انداز میں منگنی ، نکاح و رخصتی کے تمام تر معاملات کا کتاب و سنت کی روشنی میں جائزہ پیش کیا ہے۔ انہوں نے نکاح کی شرائط کا تذکرہ کرتے ہوئے نکاح میں کی جانے والی بعض رسومات بد کا شدو مد کے ساتھ رد کیا ہے۔ کچھ صفحات مثالی گھرانے کی صفات کے لیے مختص ہیں۔ اس کے علاوہ طلاق کے بعض مسائل پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔(ع۔م)
اس وقت امت کا ایک بہت بڑا طبقہ نبی کریمﷺ کی ذات کے حوالے سے افراط و تفریط کا شکار ہے۔ بہت سے لوگ آپﷺ کو اللہ کے نور کا جزو قرار دیتے ہیں اور نام نہاد ملاں اس سلسلہ میں عوام کو خانہ زاد دلائل اورمن مانی تاویلات و تشریحات کے ذریعے اپنے دامن فریب میں پھنسائے ہوئے ہیں۔ نبی کریمﷺ کے نور من اللہ ہونے میں کس حد تک صداقت ہے زیر نظر کتابچہ میں مولانا خاور رشید بٹ نے اسی کا جائزہ لیا ہے۔ اور دلائل و براہین کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ یہ دعوی شرک و ضلالت پر مبنی ہے جس کا انجام بہرحال اچھا نہیں ہے۔(ع۔م)
نبی اکرم ﷺ کی وفات اور صحابہ کرام ؓ کے اس دنیا سےتشریف لے جانے کے بعد امت میں نئے نئے فرقوں نے سراٹھایا۔ جس میں معتزلہ، جہمیہ جیسے کلامی گمراہ فرقے وجود میں آئے اور ان کےبعد صوفیہ، باطنیہ اور اس طرح کے دوسرے گروہ بھی پیدا ہوگئے یہ سب گروہ عقیدہ کی بنیاد پر تقسیم ہوئے تھے۔ لیکن ہر دور میں مسلمانوں کی ایک جماعت حق کادفاع کرتی رہی اور انہوں نے ہمیشہ باطل نظریات و عقائد رکھنے والے فرقوں کو علمی محاذوں پر للکارا اور دلائل قاطعہ سے ان فتنوں کو روکا او ریہ جماعت اہل سنت والجماعۃ کے نام سے معروف ہوئی۔زیر نظر کتاب میں اہل سنت والجماعۃ کے نظریات و عقائد کاتعارف ہے۔ اس کتاب میں اسلامی عقائد پر تفصیل سےروشنی ڈالی گئی ہے اور اس کے علاوہ اس تحریر پر شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز کی تعلیق بھی موجود ہے۔(ک۔ط)
پیدا ہونے والا ہر بچہ فطرت یعنی اسلام پر پیدا ہوتا ہے اور اس کے ماں باپ یا سوسائٹی اسے یہودی ، نصرانی او رمجوسی بنا دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے منتخب بندوں کےدل میں ایمان کی روشنی رکھی ہوتی ہے جو انہیں سیدھی راہ کی طرف راہنمائی کرتی رہتی ہے او روہ حق کی تلاش میں کوشاں رہتے ہیں اور اس وقت تک ان کا سفر ختم نہیں ہوتا جب تک وہ منزل کو نہ پالیں۔ ان کا خلوص، لگن اور حق کی جستجو آخر کار انہیں ان کی منزل و مقصود سے ہمکنار کردیتی ہے اور انہیں وہ حق کا راستہ مل جاتا ہے جس کے لئے ان کے اندر برسوں سے اضطراب برپا ہوتا ہے۔زیر نظر کتاب نو مسلم عیسائی سائمن الفریڈو کی خود نوشت ہے جو اسلام لانے کے بعد ابومریم بنے۔یہ تحریر ان کے اسلام قبول کرنے کی وجوہات او رحضرت عیسیٰؑ کے متعلق عیسائی تعلیمات کے حقائق پر مشتمل ہے۔ جس میں انہوں نے اسلام کی فیوض و برکات اور عیسائیت کی تعلیمات کاموازنہ کرکے خدائی فیصلہ کے مطابق اسلام کو ہی نجات کا ذریعہ گردانا اور ثابت کیا ہے اوراسی طرح عیسائیت میں موجود فکری انحطاط اور خرافات کوبھی اجاگر کیا ہے ۔یقیناً عیسائی دنیا کے لئے یہ کتاب حقائق و عبر کے نمون...
اللہ کی توحید وہ روشنی ہے کہ جس کے دل میں جگہ بنا لیتی ہے اسے زندگی کے تمام فنون و راہیں سجھا دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے زمین پر بھٹکی ہوئی انسانیت کو راہ راست پر لانے کے لیے انبیاء کا سلسلہ نازل کیا۔جن کی دعوت کا مرکزی موضوع ہی توحید تھا وہ لوگوں کو ان کے رب کی حقیقی شناخت کروانے اور معبودوان باطلہ کی نشاندہی کرتے ہوئے ان سےبراء ت کادرس دیتے۔ اسی توحید کےلیے انبیاء و رسل نے اپنی جان قربان کیں اور اپنے جسم مخالفین کے پتھروں سےلہولہان کروائے۔زیر نظر کتاب نو مسلم ڈاکٹر ابوامینہ بلا ل فلپس کی تصنیف ہے جو جمیکا میں پیدا ہوئے کینیڈا میں پلے بڑھے اور 1972ء میں اسلام قبول کیا اور عرب کے مختلف کالجز اور یونیورسٹیوں میں اسلامی تعلیم حاصل کی۔مذکورہ کتاب میں مصنف نے توحید اور اس سے متعلقہ ابحاث کو مفصل ذکر کردیا ہے اس کتاب کے کل گیارہ باب ہیں۔ پہلا باب توحید کے مختلف پہلوؤں پر مشتمل ہے۔ دوسرا شرک کی اقسام ۔ تیسرا اللہ کا آدم سے عہدلینا۔ چوتھاطلسم اور شگون۔ پانچواں قسمت سےمتعلقہ بحث ۔ چھٹے میں علم نجوم کی وجہ سے شرک کی قباحتوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اسی طرح ساتویں باب...
اسلام کے ابتدائی دور ہی سے علمائے حق نے قرآنی علوم کی ترویج وتبلیغ کاسلسلہ شروع کیا اور عامۃ الناس کی آسانی کے لیے قرآن کے مطالب و مفاہیم کو احسن اور عام فہم انداز سے پیش کیا ،تاکہ قرآن حکیم کی تعلیمات عام ہوں اورلوگوں میں قرآن فہمی کا ذوق اجاگر ہو ۔علماءکرام نے یہ فریضہ بخوبی ادا کیا اور قرآن مقدس کی تفسیر ،تشریح ،لغوی بحث ،شان نزول کے بیان سمیت مختلف تحقیقی وتکنیکی پہلؤوں پرکام کیا،جوقرآن کے ساتھ ان کی شدید محبت ومودت کی واضح علامت ہے۔ قرآن کریم کے آخری تین پاروں کی جہاں اور اعتبارات سے بہت زیادہ اہمیت ہے وہیں تفصیلی احوال جنت و جہنم اور دیگر احکامات الٰہیہ نے ان کی اہمیت کو مزید بڑھا دیا ہے۔ اسی کے پیش نظر زیر مطالعہ کتاب میں قرآن کریم کے آخری تین پاروں کا ترجمہ و تفسیر اور دیگر احکام و مسائل کو بالبداہت بیان کر دیا گیا ہے۔ شروع میں قرآن کریم کی فضیلت پر روشنی ڈالی گئی ہے اس کے بعد آخری تین پاروں کا متن کے ساتھ مکمل اردو ترجمہ قم کیا گیا ہے۔ اس کے بعد آخر میں ان پاروں سے مستنبط شدہ احکام کو نہایت عمدہ اور سہل انداز میں بیان کر دیا گیا ہے۔(ع۔م)
اسلام میں نیت کی بہت زیادہ اہمیت ہے اس کے بغیر اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی بھی عمل قابل قبول نہیں ہے۔ نیت، خصوصاً ’اخلاص نیت‘ کا موضوع اسی اہمیت کے سبب ہمیشہ علمائے اسلام کی توجہ کا مرکز رہا اور سلف سے خلف تک متعدد علمائے کرام نے اس موضوع کو خوب اجاگر کیا، کچھ نے تو اس موضوع پر مستقل رسالے اور کتابیں لکھیں اور بعض محدثین خصوصاً امیر المؤمنین فی الحدیث امام بخاریؒ نے اپنی شہرہ آفاق، مقبول عام اور مسلم الصحت تصنیف ’جامع صحیح بخاری‘ کا آغاز حدیث نیت ’إنما الأعمال بالنیات‘ سے کر کے اخلاص نیت کی اہمیت پر مہر ثبت کر دی۔ نیت کی اس قدر اہمیت کے باوجود اردو زبان میں اس موضوع پر یکجا صورت میں کوئی خاطر خواہ کام موجود نہیں تھا۔ محترم ریاض احمد محمد مستقیم سراجی نے بڑی محنت او عرق ریزی کے بعد قدیم و حدید علمی ماخذ و مصادر کھنگھال کر اس موضوع پر قیمتی معلومات جمع کرنے میں کامیابی حاصل کی اور ’عبادات میں نیت کا اثر‘ کے عنوان سے سلیقہ کے ساتھ مرتب کیا۔ بلاشبہ یہ کتاب اسلامی اردو لٹریچر میں ایک قابل قدر اضافہ ہے۔ یہ کتاب علمی و دینی حلقوں میں قدر ک...
اسلامی شریعت کی خوبیوں میں سے ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ اس کے اندرکسی بھی نقص واضافہ کی گنجائش قطعی طور پرنہیں ہے ،اللہ تعالی نے اپنے فرمان: ’’ آج کے دن میں نے تمہارےلئے تمہارےدین کومکمل کردیا ہےاورتمہارےاوپراپنی نعمت کاا تمام کردیاہے،اوراسلام کوبطوردین پسندکرلیا ہے‘‘ (المائدۃ :3) میں اس کی مکمل وضاحت فرمادی ہے ، اوراس کے عقائدواعمال کے اندرکسی بھی کمی وزیادتی کو سرےسے نکال دیاہے ، لیکن بدعت پرستوں اورشکم پرورعلماءنے مذکورہ آیت کریمہ کی دھجیاں اڑاتےہوئے دین میں بدعات وخرافات کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع کردیا اوراسلامی عقائدوعبادات کواپنی بدعتی چیرہ دستیوں سے داغدار کرکےامت مسلمہ کے عام افرادکوگناہوں کے شکنجہ میں جکڑکرصحیح عقائدوافکار اوراعمال وافعال سے کوسوں دورکردیا ،جس کا نمونہ آپ ان بدعتی محافل ومجالس اور رسوم واعمال کے موقع سے ملاحظہ کرسکتےہیں ، جس میں بڑھ چڑھ کرحصہ لینے والے ان کے قیام اوردفاع میں جان کی بازی تک لگانے کو تیار ملیں گے، لیکن یہی جان فروش نمازپنجگانہ اورعقائدواعمال کی تصحیح کے لئےمنعقداجت...
فتنےدو طرح کےہوتےہیں ایک وہ جن کی بنیاد لادینیت ہو اور دوسرےوہ جو دینی اساس رکھتےہوں دینی اساس رکھنےوالافتنے عام طور پردین میں افراط یا تفریط کی وجہ سے پیداہوتےہیں۔یعنی فہم دین میں غلویا تفصیرکاشکارہونے کی وجہ سے جنم لیتے ہیں ۔ ایسے ہی فتنوں میں سے ایک خوارج کا فتنہ ہے۔جوغلودین کا شکار ہے۔اس فتنےکی بنیادوں میں سے ایک اہم ترین بنیاد کفرباالطاغوت ہے۔ عصر حاضر کےخواج کفرباالطاغوت کو خود ساختہ مفہوم اورتشریحات کے ذریعےاس طرح پیش کرتےہیں کہ عوام الناس اس بارےمیں صحیح معلومات نہ ہونےکی وجہ سےجلد گمراہ ہوجاتےہیں۔زیر نظر کتاب میں ،عصرحاضرمیں موجود طاغوت کےپجاریوں اورطاغوت کا انکار کرنےوالوں کا تفصیل سے ذکرکیاگیاہےاورطاغوت کی پہچان ،اسکی حقیقت اوراسکی تفصیل بہت شاندار اورمدلل انداز میں بیان کی گئی ہے۔عصرحاضرکےخواج کےکفرباالطاغوت کےبارےمیں کافی وشافی جواب موجود ہے۔یہ کتاب اس موضوع پراٹھنےوالی ابحاث کا ایک ممکنہ حد تک احاطہ کرپاتی ہے۔مصنف نےحتی الوسع کو شش کی ہےکہ کسی پہلوسے بھی تشنگی نہ رہے۔(ع۔ح)
یہ رسالہ اگرچہ اس سیاق میں لکھاگیاہےکہ اہل حدیث کی صفائی پیش کی جائے کہ خلفائے راشدین سے ان کا کوئی اختلاف نہیں ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس رسالے کا ایک یہ پہلو کہ احناف کے ان مسائل کی نشاندہی کی جائے جن میں وہ خلفائےراشدین سے مختلف ہیں ۔یہ علمی دنیامیں کوئی زیادہ مستحسن کاوش شائد ہی قرار دی جائے ۔کیونکہ امت کے اند رفقہی اختلافات کی اجازت ہے اور یہ ہرزمانےکے لحاظ سے مختلف ہوسکتےہیں اسی طرح اگروہ عبادات کے متعلق ہوں تو ان میں بھی بذات خود صحابہ کےاندر باہمی طور پر اختلافات موجود تھے۔آج امت مسلمہ بحثیت مجموع زوال کا شکار ہے اور یہ زوال جہاں عملی ہے وہاں علمی اور تحقیق کے میدان بھی آیاہے۔اور جب کسی قوم یا امت کے اند علمی وعملی زوال رونما ہوجائے تو وہ باہمی خلفشا رکا شکار ہوکر جدل وجدال اور قیل وقال کی الجھنوں میں پھنس کر رہہ جاتی ہے۔سو ایسے حالات میں افہام تفہیم کی کوشش بہرحال سرہاناچاہیے ۔اور اس وقت امت کو اس کی شدید ضرورت بھی ہے۔تاکہ صحیح اجتہادی صلاحیت بیدار ہوسکے اور باہمی تنازعات کے تصفیے میں مدد و معاونت ملے۔(ع۔ح)
گزشتہ صدیوں میں استعماری غلبے اور استحصال کی یہ شکل تھی کہ استعماری قوتیں بذات خود نوآبایات میں آکر استحصال کی راہیں ہموار کیا کرتی تھیں۔ لیکن اب ان کا طریقہء کار بدل چکا ہے۔اگرچہ بظاہر یہ نظر آتا ہے کہ دنیا مہذب ہو چکی ہے۔پہلےکی طرح ظلم و استحصال کرنا ممکن نہیں رہا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ دور میں بھی لوٹنے کھسوٹنے کی وہی صورت ہے بلکہ اس سے بھی بدترین شکل میں ہے۔چنانچہ آج استعماری قوتیں خود تو نہیں آتیں لیکن انہوں نے عالمی مالیاتی نظام ایسا بنا دیا ہے کہ جس میں ترقی پذیرممالک خود بخود ہی اپنا مال و دولت ان کے عشرت کدوں میں پھینک دیتے ہیں۔اس سلسلے میں سب سے زیادہ خطرناک اور اساسی ترین یہ کاغذ کی کرنسی ہے۔اس کتابچہ میں مصنف نے اسی پہلو کو اجاگر کرنے کوشش کی ہے کہ اگر اسلامی ممالک بالخصوص اور دنیا بالعموم اس نظام زر کے چنگل سے نجات حاصل نہیں کر لیتی اس وقت تک سکون کا سانس نہیں لے سکتی۔ اور اس کا صرف ایک یہی طریقہ ہے کہ دوبارہ سونے کے سکے رائج کیے جائیں۔(ع۔ح)
ہمارے ہاں پائے جانے والے عقائد میں سے متعدد عقائد افراط وتفریط کا شکار،اور بہت سی غلط فہمیوں کی نذر ہوچکے ہیں۔ انہی میں سے ایک عقیدہ ’’ نظر بد کا لگنا ‘‘ بھی ہے۔ نظر بد ایک ایسا موضوع ہے،جس کے بارے میں ہمارے معاشرے میں دو متضاد آراء پائی جاتی ہیں۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ نظر بد کی دراصل کوئی حقیقت نہیں ہوتی اور یہ محض وہم ہے، اس کے سوا کچھ نہیں ہے ۔دوسری طرف کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو اس پر یقین تو رکھتے ہیں،لیکن اس کے علاج میں کسی حد کی پرواہ نہیں کرتے ہیں،اور شرک کے مرتکب ٹھہرتے ہیں۔نظر بد کا لگنا حق ہے اور اس کا غیر شرکیہ علاج جائز ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ نظر بد لگنا حقیقت ہے،کیفیت، بچاؤ، علاج، اعتراضات کے جوابات ‘‘محترم جناب عال سہیل ظفر صاحب کی تالیف ہے۔ موصوف قرآن وحدیث کی اشاعت سلف صالحین کے منہج پر کرنے کےلیے ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں۔اس کتاب میں انہوں نے قرآن وحدیث اور اقوال صحابہ وتابعین سے دلائل کے ساتھ اس بات کو ثابت کیا ہے کہ نظر بد لگ جانا شرعی نصوص کی رو سے حق ہے۔اور اس کا شرعی علاج ممکن ہے جوقرآن وحدیث کی روشنی میں کیا...
عام مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسلام کے بنیادی احکام ومسائل سے آگاہ ہوں کہ جن سے ہرمسلمان کو روز مرہ زندگی میں واسطہ پڑتا ہے مثلاً توحید، وضو،نماز،روزہ وغیرہ کے آحکام ومسائل۔ زیر نظر کتابچہ شیخ ابن باز کے دورس پر مشتمل عربی رسالہ الدروس المهمة لعامة الامة کا آسا ن فہم سلیس ترجمہ ہے ترجمہ کی سعادت محمد شریف بن شہاب الدین نے حاصل کی ہے اس کتابچہ میں شیخ ابن بازنے ایک مسلمان کے لیے جن باتوں کا جانناضروری ہے انہیں اختصار کے ساتھ مرتب کیا ہے اللہ سے دعا کے اللہ تعالی شیخ کے درجات بلند فرمائے اور اس رسالہ کو مسلمانوں کے لیے فائدہ مند بنائے ۔(آمین)(م۔ا)
امت مسلمہ کی ذلت ورسوائی کا ایک بڑا سبب ،صب تصریح حدیث پاک ،قرآن حکیم سے منہ موڑنا ہے ۔اگر کچھ لوگ قرآن پڑھتے بھی ہیں تو اس کے معانی ومفاہیم سے بے خبر ہیں۔ضرورت ہے کہ ہر مسلمان خدا کی آخری کتاب کو سمجھنے کو شش کرے ۔اس کے لیے کسی ایسی مختصر تفسیر کی ضرورت تھی جس کا مطالعہ آسان ہو اور اس کی عبارت عام فہم ہو۔اس ضرورت کو 'تفسیر احسن البیان'نے بہ خوبی پورا کیا ہے ۔یہ معروف عالم دین جناب حافظ صلاح الدین یوسف کی تفسیر ہے۔جس میں منہج سلف کے مطابق قرآنی مطالب کی تشریح کی گئی ہے۔اسی بناء پر سعودی حکومت اسے شائع کر کے حجاج کرام میں تقسیم کرتی ہے ۔زیر نظر نسخہ بھی سعودیہ کا چھپا ہوا ہے ۔خدا کرے کہ مسلمان قرآن کی طرف لوٹ آئیں تاکہ فلاح وکامرانی ان کا مقدر بن سکے۔(ط۔ا)
اللہ تعالی نے نبی کریم کو آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔آپ خاتم النبیین اور سلسلہ نبوت کی سب سے آخری اینٹ ہیں ،جن کی آمد سے سلسلہ نبوی کی عمارت مکمل ہو گئی ہے۔آپ کے بعد کوئی برحق نبی اور رسول نہیں آسکتا ہے ۔لیکن آپ نے فرمایا کہ میرے بعد متعدد جھوٹے اور کذاب آئیں گے جو اپنے آپ کو نبی کہلوائیں گے۔آپ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے ،جس نے نبوت کا دعوی کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب اور مردود ٹھہرا۔لیکن اللہ رب العزت نے اس کی حقیقت کو جھوٹ وفریب کا بے نقاب کرد یا ۔چنانچہ اس کے خلاف ایک زبر دست تحریک چلی جو اس کے دھوکے اور فریب کو تنکوں کی طرح بہا لے گئی۔ پاکستانی پارلیمنٹ نے اسے اور اس کے پیروکاروں کو غیر مسلم قرار دے کر ایک عظیم الشان فیصلہ کیا۔اس سے پہلے بھی اس کے خلاف متعدد عدالتی فیصلے آئے ،جنہیں فاضل مولف محمد متین خالد نے اس کتاب میں جمع فرما دیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(راسخ)
گوئبلز نے کہا تھا کہ اتنا جھوٹ بولو،اتنا جھوٹ بولو کہ اس پت سچ کا گمان ہونے لگے۔بالکل یہی فلسفہ ڈاکٹر عبد السلام قادیانی کے متعلق اپنایا گیا ہے۔ہمارے نام نہاد صحافیوں اور دانشوروں نے میڈیا کے ذریعے اس غدار کو ہیرو بنا کر پیش کیا ہے۔ان عقل کے اندھوں سے یہ پوچھنا چاہئے کہ ڈاکٹر عبد السلام نے تمام تر مراعات حاصل کرنے کے باوجود اپنی پوری زندگی کی تحقیق کے بدلے میں عالم اسلام بالخصوص پاکستان کو کیا تحفہ دیا ہے؟ زیر نظر کتاب معروف رائٹر محمد متین خالد کی کاوش ہے ،جس میں انہوں نے انتہائی محنت اور کوشش سے ڈاکٹر عبد السلام قادیانی کی اسلام اور پاکستان دشمنی پر مبنی تاریخی وتحقیقی دستاویز تیار کر دی ہے ،تاکہ بوقت ضرورت کام آوے۔(راسخ)
شریعت اسلامیہ میں سفید بالوں کو خضاب لگانے کو جائز قرار دیا گیاہے۔بشرطیکہ وہ کالے کے علاوہ کوئی رنگ ہو۔سیدنا ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم نے فرمایا:'' بڑھاپے کی سفیدی کو بدل دو، یہود جیسے نہ بنو۔''کالے خضاب کے بارے میں فقہا کے درمیان اختلاف ہے۔ شوافع عام حالات میں اسے حرام قرار دیتے ہیں۔ مالکیہ، حنابلہ اور احناف اسے حرام تو نہیں البتہ مکروہ کہتے ہیں۔ امام ابو حنیفہ کے شاگرد قاضی ابو یوسفؒ اس کے جواز کے قائل ہیں۔ حافظ ابن حجر ؒ کہتے ہیں: ''بعض علما نے سیاہ خضاب کے استعمال کو جائز قرار دیا ہے۔'' (ابن حجر، فتح الباری، دار المعرفہ، بیروت، ١٠/ ٣٥٤) ایک قول حضرت عمر بن الخطابؒ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ کالا خضاب استعمال کرنے کا حکم دیتے تھے۔ (عبد الرحمن مبارک پوری، تحفۃ الاحوذی شرح جامع الترمذی، طبع دیو بند، ٥/ ٣٥٦)۔ متعدد صحابۂ کرام سے بھی اس کا استعمال ثابت ہے، مثلاً حضرت عثمان بن عفانؓ، حضرت مغیرہ بن شعبہؓ، حضرت عمرو بن العاصؓ، حضرت جریر بن عبد اللہؓ، حضرت سعد بن ابی وقاصؓ، حضرت حسنؓ، حضرت حسینؓ، حضرت عقبہ بن عامرؓ، حضرت عب...
اللہ تعالی نے مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔داڑھی خصائل فطرت میں سے ایک ہے ۔ تمام انبیاء کرام داڑھی کے زیور سے مزین تھے۔یہی وجہ ہے کہ شریعت اسلامیہ نے مسلمانوں کو داڑھی بڑھانے اور مونچھیں کاٹنے کا حکم دیا ہے۔اللہ تعالی کی عطا کردہ اس فطرت کو بدلنا اپنے آپ کو عورتوں کے مشابہہ کرنا اوراللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنا ہے ،جو بہت بڑا گناہ ہے۔زیر نظر کتاب(اسلام میں داڑھی کا مقام) WWW.AHLULHADEETH.NET ویب سائٹ سے ڈاون لوڈ کی گئی ہے اور اس پر کسی مولف کا نام مکتوب نہیں ہے۔ لیکن یہ اپنے موضوع پر ایک شاندار تصنیف ہے۔اس میں داڑھی رکھنے کے وجوب کے دلائل کو بڑے احسن انداز میں بیان کیا گیا ہے۔چنانچہ فائدے کی غرض سے اسے ہدیہ قارئین کیا جا رہا ہے۔ (راسخ)
تمام انبیاء کرام ایک ہی پیغام اورایک ہی دعوت لےکر آئےکہ لوگو! صرف اللہ کی عبادت کرو او راس کےسوا تمام معبودوں سےبچو۔تمام انبیاء کرام سالہاسال تک مسلسل اس فریضہ کو سرانجام دیتے رہے انھوں نے اس پیغام کو پہنچانےکےلیے اس قدر تکالیف برداشت کیں کہ جسکا کوئی انسان تصور بھی نہیں کرسکتاہے ۔ حضرت نوح نے ساڑے نوسوسال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کودعوت دی ۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نےبھی عقید ۂ توحید کی دعوت کے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپ ﷺ کو طرح طرح کی تکالیف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔زیر نظر کتابچہ ''پیغام ِتوحید ورسالت'' محترم احمد صدیق قصوری کا تالیف کردہ ہے۔جس میں انہوں نے اختصار کے ساتھ آیات و احادیث کی روشنی میں آسان فہم انداز اختیار کرت...