گزشتہ صدیوں میں استعماری غلبے اور استحصال کی یہ شکل تھی کہ استعماری قوتیں بذات خود نوآبایات میں آکر استحصال کی راہیں ہموار کیا کرتی تھیں۔ لیکن اب ان کا طریقہء کار بدل چکا ہے۔اگرچہ بظاہر یہ نظر آتا ہے کہ دنیا مہذب ہو چکی ہے۔پہلےکی طرح ظلم و استحصال کرنا ممکن نہیں رہا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ دور میں بھی لوٹنے کھسوٹنے کی وہی صورت ہے بلکہ اس سے بھی بدترین شکل میں ہے۔چنانچہ آج استعماری قوتیں خود تو نہیں آتیں لیکن انہوں نے عالمی مالیاتی نظام ایسا بنا دیا ہے کہ جس میں ترقی پذیرممالک خود بخود ہی اپنا مال و دولت ان کے عشرت کدوں میں پھینک دیتے ہیں۔اس سلسلے میں سب سے زیادہ خطرناک اور اساسی ترین یہ کاغذ کی کرنسی ہے۔اس کتابچہ میں مصنف نے اسی پہلو کو اجاگر کرنے کوشش کی ہے کہ اگر اسلامی ممالک بالخصوص اور دنیا بالعموم اس نظام زر کے چنگل سے نجات حاصل نہیں کر لیتی اس وقت تک سکون کا سانس نہیں لے سکتی۔ اور اس کا صرف ایک یہی طریقہ ہے کہ دوبارہ سونے کے سکے رائج کیے جائیں۔(ع۔ح)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
درہم و دینار مستقبل کے اسلامی سکے |
|
1 |
پیش لفظ |
|
1 |
حرف اول |
|
4 |
قرآن مجید اور سنت رسول کا مالیاتی نظام |
|
12 |
عظیم ترین منصوبہ |
|
23 |
عظیم ترین منصوبہ اور یہودی نصرانی گٹھ جوڑ |
|
27 |
ہمارا رد عمل |
|
39 |
اہم نوٹ |
|
43 |
شیخ عمران حسین صاحب کے اجازت نامے کا عکس |
|
45 |