اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد ہے۔اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔انسان کی اصل تربیت گاہ ماں کی گود ہے ۔ جو اپنے لال کو اللہ اور اس کے بندوں کے حقوق وفرائض سے آگاہی فراہم کرتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ مسلم گھرانوں میں بچہ زبان کھولتا ہے تو گھر کی فضا لاالہ الا اللہ کی مشک بار لفظوں سے معطر ہوجاتی ہے ۔اور حالات کا مشاہدہےکہ جو لوگ اپنے بچوں کی دینی تربیت نہیں کرپاتے انہیں زندگی میں ندامت وشرمندگی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے ۔ و...
مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺاللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺکو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺکے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم ﷺکی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیت میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40)ترجمہ:&rs...
اللہ کہاں ہے؟ یہ ایک محض ایک سوال ہی نہیں بلکہ اسلامی عقائد میں سے ایک اہم ترین عقیدہ ہے،جو براہ راست اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات مبارک سے متعلق ہے قرآن مجید کی اس آیت کریمہ الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہیں اور یہی اہل سنت والجماعت (سلف صالحین) کا عقیدہ ہے لیکن اﷲ تعالیٰ کے عرش پر مستو ی ہو نے کی کیفیت ہمیں معلوم نہیں ہے جس طرح اﷲتعالیٰ کی شان کے لا ئق ہے اسی طرح وہ عرش پر مستوی ہے ہماری عقلیں اْس کا ادراک نہیں کر سکتیں اور اﷲ تعالیٰ کے بارے میں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ وہ ہرجگہ موجود ہے کیونکہ وہ مکان سے پاک اور مبرا ہے البتہ اْس کا علمِ اور اس کی قدرت ہر چیز کو محیط ہے، اْس کی معیت ہر کسی کو حا صل ہے جس کی وضاحت کتب عقائد میں موجود ہے ۔محقق العصر علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری ﷾ نے زیر نظرکتاب ’’ اللہ کہاں ہے ؟‘‘...
وتر کےمعنیٰ طاق کے ہیں ۔ احادیث نبویہ کی روشنی میں امت مسلمہ اس بات پر متفق ہے کہ ہمیں نمازِ وتر کی خاص پابندی کرنی چاہیے؛ کیونکہ نبی اکرم ﷺ سفر و حضر میں ہمیشہ نمازِ وتر کا اہتمام فرماتے تھے، نیز نبیِ اکرم ﷺ نے نماز ِوتر پڑھنے کی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے حتی کہ فرمایا کہ اگر کوئی شخص وقت پر وتر نہ پڑھ سکے تو وہ بعد میں اس کی قضا کرے ۔ آپ ﷺ نے امت مسلمہ کو وتر کی ادائیگی کا حکم متعدد مرتبہ دیا ہے ۔ نمازِ وتر کا وقت عشاء کی نماز کے بعد سے صبح ہونے تک رہتا ہے ۔ رات کے آخری حصہ میں نمازِ تہجد پڑھ کر نماز ِوتر کی ادائیگی افضل ہے ، نبی اکرم ﷺ کا مستقل معمول بھی یہی تھا ۔ البتہ وہ حضرات جو رات کے آخری حصہ میں نمازِ تہجد اور نمازِ وتر کا اہتمام نہیں کر سکتے ہیں تو وہ سونے سے قبل ہی وتر ادا کر لیں ۔ آپ کی قولی و فعلی احادیث سے ایک، تین، پانچ ،سات اور نو رکعات کے ساتھ نماز وتر کی ادائیگی ثابت ہے ۔ کتب احادیث وفقہ میں نماز کے ضمن میں صلاۃ وتر کے احکام و مسائل موجود ہیں ۔ نماز کے موضوع پر الگ سے لکھی گئی کتب میں بھی نماز وتر کے احکام موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’...
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا اب دعوت و تبلیغ کا ایک مستقل پلیٹ فارم بن چکا ہے، اور اس میدان کے بھی کچھ شہسوار ایسے ہیں، جن کی دعوت و تبلیغ سرحدی حدود قیود سے ماورا ہو کر روشنی کی طرح اطراف و اکنافِ عالم میں ہم زبانوں کی آنکھوں کو خیرہ کر رہی ہے، مولانا غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری صاحب(مدیر ماہنامہ السنۃ،جہلم) بھی انہیں نوجوان علمائے کرام میں سے ایک ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے دین کی ترویج اور نشر واشاعت کے لیے جدید وسائل و ذرائع کو استعمال کرنے کا سلیقہ عطا فرمایا ہوا ہے، فیس بک، واٹس ایپ، اردو فورمز وغیرہ پر علمی و دعوتی مضامین تحریر کرنا، صارفین کے سوالات کو سننا، اور اہتمام سے جواب لکھنا آپ کی شخصیت کا نمایاں پہلو ہے،مولانا امن پوری صاحب ماہنامہ السنہ میں بیسیوں علمی وتحقیقی مضامین لکھنے کےعلاوہ تقریبا دس اہم علمی کتابوں پر تحقیق وتخریج کا کام کرچکے ہیں اور 20 کےقریب مستقل کتب تصنیف کرچکے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ مقالات السنۃ‘‘&...
متنازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن میلاد مناتے ہیں ۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرونِ اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دلائی ، قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام ﷺ ،تابعین،تبع تابعین کا زمانہ جنہیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید کا کوئی تصور نہ تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید کا کو ئی تصور تھا اور نہ وہ اسے مناتے تھے او ر نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتےتھے بلکہ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منع...
قرآن کریم ہی وہ واحد کتاب ہے جو تاقیامت انسانیت کے لیے ذریعہ ہدایت ہے ۔ اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سربلند ی او ر آخرت میں نجات کا حصول ممکن ہے لہذا ضروری ہے اس کے معانی ومفاہیم کوسمجھا جائے ،اس کی تفہیم کے لیے درس وتدریس کا اہتمام کیا جائے او راس کی تعلیم کے مراکز قائم کئے جائیں۔ قرٖآن فہمی کے لیے ترجمہ قرآن اساس کی حیثیت رکھتا ہے ۔بہت سارے مکاتب ہائے فکر نے قرآن مجید کی تفاسیر وحواشی لکھے ہیں ۔اس حوالے سے ہرمکتب فکر کا ایک الگ مزاج ہے۔بعض لوگ تفسیر باالرائے پر دھیان دیتے ہیں اور بعضوں نے قرآن مجید میں تحریف کا نیا باب کھولا ہے ۔ کجھ فلاسفہ کے طریق پر تفسیر کرتے ہیں ۔اہل سنت کا مزاج سب سے ہٹ کر ہے ۔اہل سنت نے تفسیر کے لیے قرآن وحدیث اور فہم سلف کو مقدم رکھا ہے ۔یہی طریقہ اسلم اور احکم ہے ۔جو بھی اس رستے سے ہٹ جاتا ہے گمراہی والحاد کا شکار ہوجاتا ہے۔ محترم جناب...
امام ابن جریر طبری عہد عباسی کے معروف مورخ و مفسر گزرے ہیں ۔اسلامی علوم کے زمانہ تدوین سے تعلق رکھنے کی وجہ سے علوم اسلامیہ پر گہرے اثرات ڈالنے والوں میں سر فہرست ہیں ۔گرانقدر تصنیفات چھوڑیں ،جن میں خاص طور پر صحابہ و تابعین کے اقوال سے مزین ایک ضخیم تفسیر "جامع البیان عن تاویل آی القران "المعروف تفسیر طبری اور حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے لیکر اپنے زمانے تک کی مبسوط تاریخ "تاریخ الا مم و الملوک" اپنے موضوع پر بنیادی کتب کی حیثیت رکھتی ہیں ،حنابلہ کے ایک گروہ کے ساتھ طویل مخالفت رہی ،جس کے متعدد اسباب تراجم کی کتب میں مذکور ہیں ۔اس طویل کشمکش کا اثر یہ ہوا کہ حنابلہ کے علاوہ دوسرے طبقات بھی ابن جریر کے مخالف ہوگئے ، منکرین حدیث نے امام طبری کو اہل تشیع میں شمار کیا ہے ۔ علامہ غلام مصفطیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ نے زیر نظر مضمون ’’ امام محمد بن جریر طبری رحمہ اللہ ‘‘ میں اسی مغالطہ کی حقیقت کو واضح کیا ہے۔(م۔ا)
سید ابو الاعلیٰ مودودی (1903ء – 1979ء) مشہور عالم دین اور مفسر قرآن اور جماعت اسلامی کے بانی تھے۔ بیسوی صدی کے موثر ترین اسلامی مفکرین میں سے ایک تھے۔ ان کی فکر، سوچ اور ان کی تصانیف نے پوری دنیا کی اسلامی تحریکات کے ارتقا میں گہرا اثر ڈالا ۔ تاہم ان کی عبارات میں انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام ،صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی عنہم اجمعین پر تنقید کی گئی ہے جس کا انہیں یا کسی اور کو اختیار حاصل نہیں؛ لہٰذا اکابر نے ان کے جادہٴ حق سے ہٹے ہوئے ہونے کا حکم لگایا ہے۔مولانا مودودی ایسے افکار ونظریات کی وجہ سے کئی اہل علم اور مفتیان عظام نے ان پر نقد کیا ہے جیسا کہ ’’ دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن‘‘کے مفتی احمد الرحمٰن اپنے ایک فتوی میں لکھتے ہیں ’’ مولانا مودودی پر علماء نے کفر کا فتویٰ نہیں لگایا، البتہ ان کی تحریر میں بے شمار ایسی گم راہ کن باتیں پائی جاتی ہیں جو سراسر اسلام کے خلاف ہیں، اور علماءِ فن نے اس کی گرفت کی ہے، اور عل...
”مُصَرَّاۃٌ ”سے مراد وہ جانور ہے ، جس کا دودھ اس کے تھنوں میں روک دیا گیا ہو تاکہ دودھ زیادہ نظر آئے۔ اگر کوئی شخص بکری یا اونٹ وغیر ہ کو بیچنے کے ارادے سے خریدار کو دودھ زیادہ باور کروانے کے لیے ایک دو دن تھنوں میں دودھ روکے رکھے تو یہ کام ناجائزو حرام اور دھوکا ہے ، یہ اقدام اس جانور کو عیب دار بنا دیتاہے ، اگر کوئی غلطی سے ایسا جانور خرید لے اور بعد میں اسے پتا چل جائے تو تین دن کے اندر واپس لوٹانے کا مجاز ہے ، لیکن جب جانور واپس لوٹائے گاتو جو دودھ پیا ہے ، اس کے عوض ایک صاع (دو سیر چار چھٹانک) کھجور دے گا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جو شخص دودھ چڑھی ہوئی بکری خریدے تو اس کو تین روز تک اختیار ہے چاہے ،تو اس کو رکھ لے یا واپس کر دے اور اس کے ساتھ کھجور کاا یک صاع بھی دے۔‘‘ (صحیح مسلم : 928) ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ <...
صحابہ کرا م رضی اللہ عنہم ناقلین شریعت ہیں اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے نبی اکرم محمد ﷺ کی صحبت ورفاقت کے لیے منتخب فرمایا ۔انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔اللہ اور رسول ﷺ کی شہادت اور تعدیل کےبعد کسی اور شہادت کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ۔ اور نہ ہی کسی بدبخت منکوس القلب کی ہرزہ سرائی ان کی شان کو کم کرسکتی ہے۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ زیرنظر کتاب ’’دفاع صحابہ رضی اللہ عنہم ‘‘۔ مزید مطالعہ۔۔۔
نبی کریم ﷺ پر درود پڑھنا آپ ﷺ سے محبت کا اظہار اور ایمان کی نشانی ہے۔درود پڑھنے کے متعدد فضائل صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔سیدنا ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔‘‘ لیکن درود وہ قابل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ سے ثابت ہو اور آپ ﷺ نے وہ صحابہ کرام کو سکھلایا ہو۔درود لکھی ،درود تنجینا،درود ہزاری اور درود تاج جیسےآج کل کے من گھڑت درودوں کی اللہ تعالی ہاں کوئی حیثیت نہیں ہے ،کیونکہ یہ اس کے حبیب سے ثابت نہیں ہیں۔علامہ غلام مصطفیٰ ظہ...
مسئلہ آخرت کاہو یا دنیا کاانسان ’’ وسیلہ‘‘ کامحتاج ہے ۔ وسیلہ زندگی کی ایک بنیادی حقیقت ہے ۔ وسیلہ کامطلب ہے ایسا ذریعہ استعمال کیا جائے جو مقصود تک پہنچا دے۔اللہ تعالیٰ نے اہل یمان کووسیلہ تلاش کرنے کا کاحکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُوا فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ’’اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو اوراس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ‘‘(المائدہ) غیر اللہ سے وسیلہ واستعانت حاصل کرنا خالص شرک ہے جو توحید کی بنیاد کی خلاف ہے۔ جائز وسیلہ کی تین صورتیں ہیں جو کہ قرآن و حدیث سے ثابت ہیں۔ زیر نظر کتاب’’وسیلہ کی شرعی حیثیت‘‘ علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں&nb...
شریعت کی اصطلاع میں ہر وہ کام جسے ثواب یا برکت کاباعث یا نیکی سمجھ کر کیا جائے اور اس کا شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہ ہو بدعت کہلاتا ہے۔ یعنی نہ تویہ کام خود رسول اللہﷺ نے کیا ہواور نہ ہی کسی کو کرنےکا حکم دیا ،نہ ہی اسے کرنے کی کسی کواجازت دی ۔ بدعت کورواج دینا صریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اور بدعات وخرافات کرنے والے کل قیامت کو حوض کوثر سے محروم کردیئےجائیں گے ۔ جس کی وضاحت فرمان ِنبوی میں موجو د ہے ۔ علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ نے زیر نظر کتاب بعنوان’’ بدعات سنت کے میزان میں ‘‘ میں تقریبا دو درجن بدعات کی نشاندہی کی ہے اور ان کے محققانہ جائزہ بھی لیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے (م۔ا)
اہلِ سنت والجماعت کا اتفاقی واجماعی عقیدہ ہے کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ چوتھے برحق خلیفہ اور امیر المومنین ہیں ۔ آپ رضی اللہ عنہ کے بے شمار فضائل ومناقب ہیں ۔ آپ رضی اللہ عنہ سے محبت عین ایمان اور آپ سے بغض نفاق ہے ۔ اس کے برعکس بعض لوگ آپ رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بلافصل کہتے ہیں ۔علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ نے زیر نظر کتاب بعنوان’’ خلیفہ بلافصل‘‘ میں محققانہ انداز میں اس بات کو ثابت کیا ہےکہ سیدنا ابو صدیق رضی اللہ عنہ اسلام کے پہلے خلیفہ ہیں اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے (م۔ا)
مسنون نماز کے بعض مسائل پر وہ توجہ نہیں دی گئی جس کے وہ خصوصیت سے مستحق تھے ۔ انہی مسائل میں سے ایک صفوں کی درستی’’ تصویۃ الصفوف‘‘ بھی ہے ۔ نماز کے لیے صفوں کو سیدھا کرنا نماز کے اہم مسائل میں سے ایک ہے جس کے ساتھ اجتماعی زندگی کی بہت سی اقدار وابستہ ہیں۔ احادیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ امام کا فرض ہےکہ نماز شروع کرنے سے قبل مقتدیوں کی صف بندی کا جائزہ لے او راس کی درستگی کےلیے تمام امکانی وسائل استعمال کرے۔ امام تکبیر سےقبل صفوں کوبرابر اور سیدھا کرنے کا حکم دے ۔ جب پہلی صف مکمل ہوجائے اور اس میں کسی فرد کے لیے جگہ حاصل کرنے کا امکان نہ ہو تو پھر دوسری صف کا آغاز کیا جائے۔ زیرتبصرہ کتاب’’صف بندی کے احکام ومسائل ‘‘ محقق دوراں علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی کاوش ہے علامہ...
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺکے چچا ابو طالب کے بیٹے تھے اور بچپن سے ہی حضور ﷺ کے زیر سایہ تربیت پائی تھی بعثت کے بعد جب حضور ﷺ نے اپنے قبیلہ بنی ہاشم کے سامنے اسلام پیش کیا تو سیدنا علی نے سب سے پہلے لبیک کہا اور ایمان لے آئے ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ما سوائے تبوک کے تمام غزوات حضور ﷺ کے ساتھ تھے ۔ زير نظر كتاب ’’ غنیۃ الطالب فی مناقب علی ابن ابی طالب رضی اللہ ‘‘محقق دوراں علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی مرتب کردہ ہے ۔ موصوف نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب میں کتب حدیث سے صحیح احادیث کا انتخاب کر کے اس کتاب میں تحقیق و تخریج کے ساتھ جمع کر دی ۔ (م۔ا)
نماز میں سورہ فاتحہ کے بعد آمین کہنا بالاتفاق مسنون ہے، علماء کا اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ سرّی اور انفرادی نمازوں میں آمین آہستہ کہی جائے گی۔ جن نمازوں میں بالجہر (بلند آواز) سے قراءت کی جاتی ہے، (جیسے مغرب، عشاء، فجر) ان میں سورہ فاتحہ ختم ہوتے ہی امام و مقتدی دونوں کا با آواز بلند آمین کہنا مشروع و مسنون ہے، اس کا ثبوت احادیث مرفوعہ صحیحہ صریحہ اورآثار صحابہ کرام اور اجماع صحابہ سے ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب امام "غیر المغضوب علیہم ولا الضالین" کہے تو تم آمین کہو کیوں کہ جس نے فرشتوں کے ساتھ آمین کہی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ زیر نظر رسالہ بعنوان ’’الحق المبین فی الجهر بالتأمین‘‘ محقق العصر علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔ انہوں نے اس رسالہ میں محققانہ دلائل سے ثابت کیا ہے کہ جہری نمازوں میں امام اور مقتدی دونوں کے لیے اونچی آواز سے آمین کہنا سنت ہے۔ جس کے ثبوت کے لیے متواتر احادیث، آثار صحابہ اور ائمہ محدثین کی تصریحات شاہد ہیں۔...
اسلام کے ارکانِ خمسہ میں سے عقیدہ توحید و رسالت کے بعد سب سے اہم ترین رکن نماز پنجگانہ ہے۔ جس کو مسنون طریقے سے ادا کرنا ضروری ہے، کیونکہ عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کے لیے دو چیزوں کا ہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ، لہٰذا نماز کے بارے میں آپ ﷺ کا واضح فرمان ہے: ’’نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘(صحیح بخاری)۔ نماز میں رفع الیدین کرنا رسول اللہ ﷺ سے تواتر کے ساتھ ثابت ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید کسی اور حدیث کو اس قدر صحابہ نے روایت کیا ہو۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے کہ: رفع الیدین کی حدیث کو انیس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے روایت کیا ہے۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔ اثبات رفع الیدین پر امام بخاری رحمہ اللہ کی جزء رفع الیدین کے علاوہ کئی کتابیں موجود ہیں، تقریبا20 کتابیں کتاب و سنت ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں...
متنازعہ مسائل میں سے ایک اہم ترین مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانے کا ہے۔ بہت سارے مسلمان ہر سال 12 ربیع الاول کو عید میلاد النبی ﷺ اور جشن میلاد مناتے ہیں۔ لیکن اگر قرآن و حدیث اور قرونِ اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ قرآن و حدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا اور نہ ہی اسکی ترغیب دلائی، قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین، تبع تابعین کا زمانہ جنہیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید کا کوئی تصور نہ تھا اور نہ ہی وہ جشن مناتے تھے۔ اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کے ہاں بھی نہ اس عید کا کوئی تصور تھا، نہ وہ اسے مناتے تھے اور نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتے تھے بلکہ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا۔ عید میلاد النبی جشن میلاد کی حقیقت کو جاننے کے لیے اہل علم نے بیسیوں کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ عید میلاد النبی...
اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام۔ فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سے متعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کے جواب میں کوئی عالم دین اور احکامِ شریعت کے اندر بصیرت رکھنے والا شخص بیان کرے۔ فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کا سلسلہ رسول ﷺ کے مبارک دور سے چلا آ رہا ہے برصغیر پاک و ہند میں قرآن کی تفاسیر شروح حدیث، حواشی و تراجم کے ساتھ فتویٰ نویسی میں بھی علمائے اہلحدیث کی کاوشیں لائق تحسین ہیں تقریبا چالیس کے قریب علمائے حدیث کے فتاویٰ جات کتابی صورت میں شائع ہو چکے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’فَاسْئَلُوا أهْلَ الذِّكْرِ ‘‘ محقق العصر علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔ موصوف نے یہ ف...
اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام۔ فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سے متعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کے جواب میں کوئی عالم دین اور احکامِ شریعت کے اندر بصیرت رکھنے والا شخص بیان کرے۔فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کا سلسلہ رسول ﷺ کے مبارک دور سے چلا آ رہا ہے برصغیر پاک و ہند میں قرآن کی تفاسیر، شروح حدیث، حواشی و تراجم کے ساتھ فتویٰ نویسی میں بھی علمائے اہلحدیث کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ تقریبا چالیس کے قریب علمائے حدیث کے فتاویٰ جات کتابی صورت میں شائع ہو چکے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’فتاویٰ امن پوری ‘‘محقق العصر علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی کاوش ہے موصوف کے یہ فتاویٰ جات 150 اقساط اور 2757 صفحات پر مشتمل ہیں۔ ادارہ محدث کو یہ فائل کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے پی ڈی ایف کی صورت میں ملی ہے ۔ اس پی ڈی ایف فائل کا سائز زیادہ تھا اس لیے اس کو 6 جلدوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے ۔25قسطوں پر ایک جلد مشتمل ہے۔ اگرچہ اس میں ابھی تبویب و ترتیب اور صفحات کی ترقیم ک...
فتنہ انکار حدیث تاریخ اسلام میں سب سے پہلے دوسری صدی ہجری میں خوارج اور معتزلہ نے پیدا کیا۔ خوارج کو اس کی ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کہ مسلم معاشرے میں جو انارکی وہ پھیلانا چاہتے تھے، اس کی راہ میں سنت رسول ﷺ حائل تھی۔ لہذا نہوں نے احادیث کی صحت میں شک اور سنت کے واجب الاتباع ہونے سے انکار کی دوگونہ پالیسی اختیار کی۔ معتزلہ کا مسئلہ یہ تھا کہ یونانی فلسفے نے اسلامی عقائد اور اصول و احکام کے بارے جو شکوک و شبہات عقل انسانی میں پیدا کر دیے تھے، وہ انہیں سمجھنے سے پہلے ہی حل کر دینا چاہتے تھے لہذا انہوں نے فلسفہ کے نام سے منقول ہر بات کو عقل کا لازمی تقاضا سمجھا اور اسلامی عقائد اور اصول و احکام کی ایسی تعبیر کرنا شروع کر دی جو ان نام نہاد عقلی تقاضوں کے مطابق ہو۔آج بھی بعض لوگ سرسری طور پر حدیث کا مطالعہ کرتے ہیں اور جب انہیں کسی حدیث کے معنی سمجھ میں نہیں آتے تو وہ جھٹ سے اسے قرآن مجید کے کی خلاف یا دو صحیح احادیث کو متصادم قرار دے کر باطل ہونے کا فتوی دے دیتے ہیں،جو جہالت اور انکار حدیث کی سازش کا ہاتھ بٹانے کے مترادف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " دامن حدی...
مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل...
سیدنا حضرت ابراہیم اللہ تعالی کے جلیل القدر پیغمبر تھے ۔قرآن مجید میں وضاحت سے حضرت ابراہیم کا تذکرہ موجود ہے ۔قرآن مجید کی 25 سورتوں میں 69 دفعہ حضرت ابراہیم کا اسم گرامی آیا ہے ۔اور ایک سورۃ کا نام بھی ابراہیم ہے ۔حضرت ابراہیم نے یک ایسے ماحول میں آنکھ کھولی جو شرک خرافات میں غرق اور جس گھر میں جنم لیا وہ بھی شرک وخرافات کا مرکز تھا بلکہ ان ساری خرافات کو حکومتِ وقت اورآپ کے والد کی معاونت اور سرپرستی حاصل تھی ۔جب حضرت ابراہیم پربتوں کا باطل ہونا اور اللہ کی واحدانیت آشکار ہوگی تو انہوں نے سب سے پہلے اپنے والد آزر کو اسلام کی تلقین کی اس کے بعد عوام کے سامنے اس دعوت کو عام کیا اور پھر بادشاہ وقت نمرود سےمناظرہ کیا اور وہ لاجواب ہوگیا ۔ اس کے باجود قوم قبولِ حق سے منحرف رہی حتیٰ کہ بادشاہ نے انہیں آگ میں جلانے کا حکم صادر کیا مگر اللہ نے آگ کوابراہیم کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی والی بنا دیا اور دشمن اپنے ناپاک اردادوں کے ساتھ ذلیل ورسوار ہوئے اور اللہ نے حضرت ابراہیم کو کامیاب کیا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں انبیائے کرامکے واقعات بیان کرنے کامقصد خودان الفاظ...
عام انسانوں کی طرح نبی کریم ﷺکی بھی وفات ہوئی ہے جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے کہ :سیدناابوبکر صدیق نے فرمایا : لوگو ! دیکھو اگر کوئی محمد ﷺکو پوجتا تھا تو اسے معلوم ہونا چاہئے کہ حضرت محمد ﷺکی وفات ہو چکی ہے اور جو شخص اللہ کی پوجا کرتا تھا تو اللہ ہمیشہ زندہ ہے اسے موت کبھی نہیں آئے گی۔پھر ابوبکر نے سورہ الزمر کی یہ آیت پڑھی) : اے پیغمبر ! تو بھی مرنے والا ہے اور وہ بھی مریں گے۔اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ : محمد ﷺ صرف ایک رسول ہیں۔ اس سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے ہیں۔ پس کیا اگر وہ وفات پا جائیں یا انہیں شہید کر دیا جائے تو تم اسلام سے پھر جاؤ گے اور جو شخص اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائے تو وہ اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور اللہ عنقریب شکر گزار بندوں کو بدلہ دینے والا ہے۔ (آل عمرٰن : 144)۔نبی کریم ﷺ کی زندگی کےآخری ایام ، مرض اور وفات کا تذکرہ اور کیفیت کا بیان کتب حدیث وسیرت میں موجود ہے ۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ وفاۃ النبی ﷺ ‘‘امام ابو عبد الرحمٰن النسائی کی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب وفاۃ النبی ﷺ کے متعلق احادیث کا خوبصور...
سیدنا حضرت ابراہیم اللہ تعالی کے جلیل القدر پیغمبر تھے ۔قرآن مجید میں وضاحت سے حضرت ابراہیم کا تذکرہ موجود ہے ۔قرآن مجید کی 25 سورتوں میں 69 دفعہ حضرت ابراہیم کا اسم گرامی آیا ہے ۔اور ایک سورۃ کا نام بھی ابراہیم ہے ۔حضرت ابراہیم نے یک ایسے ماحول میں آنکھ کھولی جو شرک خرافات میں غرق اور جس گھر میں جنم لیا وہ بھی شرک وخرافات کا مرکز تھا بلکہ ان ساری خرافات کو حکومتِ وقت اورآپ کے والد کی معاونت اور سرپرستی حاصل تھی ۔جب حضرت ابراہیم پربتوں کا باطل ہونا اور اللہ کی واحدانیت آشکار ہوگی تو انہوں نے سب سے پہلے اپنے والد آزر کو اسلام کی تلقین کی اس کے بعد عوام کے سامنے اس دعوت کو عام کیا اور پھر بادشاہ وقت نمرود سےمناظرہ کیا اور وہ لاجواب ہوگیا ۔ اس کے باجود قوم قبولِ حق سے منحرف رہی حتیٰ کہ ...
انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ زیر نظر کتاب’’شان صحابہ رضی اللہ عنہم بزبان مصطفیٰﷺ‘‘امام عبد الرحمٰن نسائی کی شہرہ آفاق کتاب ’’فضائل الصحابہ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ صحابہ کرام کے فائل ومناقب پر مشتمل ایک مستند کتاب ہے ۔کتاب کی افادیت کےپیش نظر جناب نوید احمدربانی صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔محقق دوراں علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ نے کتاب ہذا کی تحقیق وتخر...
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ کے چچا ابو طالب کے بیٹے تھے اور بچپن سے ہی حضورﷺ کے زیر سایہ تربیت پائی تھی بعثت کے بعد جب حضور ﷺ نے اپنے قبیلہ بنی ہاشم کے سامنے اسلام پیش کیا تو سیدنا علی نے سب سے پہلے لبیک کہا اور ایمان لے آئے ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ماسوائے تبوک کے تمام غزوات حضور ﷺ کے ساتھ تھے ۔ بڑے بڑے جنگجو آپ کے سامنے آنے کی جرأت نہ کرتے تھے ۔ شجاعت کے علاوہ علم و فضل میں بھی کمال حاصل تھا ۔ ایک فقیہ کی حیثیت سے آپ کا مرتبہ بہت بلند ہے۔ خلیفۂ ثالث سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد آپ نے مسند خلافت کو سنبھالا۔ نماز فجر کے وقت ایک خارجی نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ پر زہر آلود خنجر سے حملہ کیا جس سے آپ شدید زخمی ہو گئے ۔ اور حملہ کے تیسرے روز رحلت فرما گئے ۔ انتقال سے پہلے تاکید کی کہ میرے قصاص میں صرف قاتل ہی کو قتل کیا جائے کسی اور مسلمان کا خون نہ بہایا جائے ۔ زیر نظر کتاب ’’ خصائص علی رضی اللہ عنہ ‘‘ امام نسائی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔ امام نسائی نے اس کتاب میں سیدنا علی المرتضیٰ رضی ال...