’ علم قراء ت ایسا علم ہے کہ جس میں قرآنی کلمات کوبولنے کی کیفیت اور انہیں اَدا کرنے کا مختلف فیہ اور متفقہ طریقہ ہر ناقل کی قر اء ت کی نسبت کے ساتھ معلوم ہوتاہے۔اور علم قراء ت کا موضوع قرآ ن کریم کے کلمات ہیں، کیونکہ اس علم میں ان کلمات کے تلفظ کے حالات پرہی بحث کی جاتی ہے زیر نظر رسالہ ’’ المدخل إلى علم القراءات والقصیدۃ الشاطبیۃ‘‘ شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہےیہ رسالہ انہوں نے کلیۃ القرآن جامعہ لاہورالاسلامیہ ،لاہور میں پہلی کلاس کے طلباء کے لیے مرتب کیا جس میں انہوں نے علم قراءات کی ابتدائی معلومات کو عام فہم انداز میں پیش کیا ہے ۔ (م۔ا)
قرآن مجید نبی کریم ﷺپر نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے آخری کتاب ہے۔آپﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے اس کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی ، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتبِ احادیث میں اسناد احادیث کی طرح مختلف قراءات کی اسنادبھی موجود ہیں ۔ اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ...