لفظ قصاص قرآن کریم کی اس مبین ایت سے اخذ کیا گیا ہے۔يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالْأُنثَىٰ بِالْأُنثَىٰ ۔۔۔۔﴿البقرة: ١٧٨﴾’’اے ایمان والو تم پرمقتولین کا قصاص فرض کیا گیا ہے، آزاد کے بدلے آزاد، غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت۔‘‘
اس ایت کو رمضان کی ایت سے جوڑ کر دیکھیں تو دونوں آیات میں ایک جیسے الفاظ ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ الصیام کی جگہ القصاص لکھ دیا گیا ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ۔۔۔۔۔ ﴿قصاص کا حکم﴾
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ ۔۔۔۔۔۔ ﴿رمضان کا حکم﴾
پس جیسے رمضان فرض ہے قصاص بھی اسی طرح فرض ہے۔ قتل خطا کے سوا کسی صورت دیّت نہیں لی جا سکتی۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایک امیر کبیر کسی مسکین کو قتل کردے اور مسکین کے اہل خانہ کو د...
کتب خانوں کی تاریخ چار ہزار سال سے بھی زیادہ پرانی ہے۔کتب خانہ یا دارُالکُتُب یا مکتبہ (Library)، ایک ایسی جگہ یا مقام جہاں اُن لوگوں کو پڑھنے کے لیے کتابیں مہیّا کی جاتی ہیں جو لوگ (مالی یا دوسری وجوہات کی بنا پر) کتابیں خریدنے سے قاصر ہوتے ہیں۔جدید درالکتب میں کوئی بھی شخص ہر قسم کی معلومات تک کسی بھی شکل و ذریعہ سے بے روک رَسائی حاصل کر سکتا ہے۔ مع معلومات کے، یہ دارالکتب ماہرین یعنی کِتاب داروں کی خدمات بھی مہیا کرتی ہیں جو معلومات کو ڈھونڈنے اور اُن کو منظّم کرنے میں تجربہ کار ہوتے ہیں۔کسی بھی تعلیم یافتہ معاشرے میں لائبریری اور قارئین کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔افرادکی تربیت اور ترقی میں لائبریریاں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ان کی موجودگی اور عدم موجودگی کسی بھی آبادی کے تہذیبی رجحانات اور ترجیحات کی عکاسی کرتی ہیں۔دنیا بھر میں تاریخی کتب خانے موجود ہیں جوآج بھی مرجع کی حیثیت رکھتے ہیں ۔برصغیر پاک وہند کے میں بھی تاریخی حیثیت کے حامل کتب خانے موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’
واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اوراثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔ ساری امت اس بات پر متفق ہے کہ کائنات کی افضل اور بزرگ ترین ہستیاں انبیاء ہیں ۔جن کا مقام انسانوں میں سے بلند ہے ۔اور اس کا سبب یہ ہے کہ انہیں اپنے دین کی تبلیغ کے لیے منتخب فرمایا لوگوں کی ہدایت ورہنمائی کےلیے انہیں مختلف علاقوں اورقوموں کی طرف مبعوث فرمایا۔اور انہوں نے بھی تبلیغ دین اوراشاعتِ توحید کےلیے اپنی زندگیاں وقف کردیں۔ اشاعت ِ حق کے لیے شب رروز انتھک محنت و کوشش کی اور عظیم قربانیاں پیش کر کے پرچمِ اسلام بلند کیا ۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جابجا ان پاکیزہ نفوس کا واقعاتی انداز میں ذکر فرمایا ہے ۔ جس کا مقصد محمد ﷺ کو سابقہ انبیاء واقوام کے حالات سے باخبر کرنا، آپ کو تسلی دینا اور لوگوں کو عبرت ونصیحت پکڑنے کی دعوت دینا ہے بہت سی احادیث...
ساری امت اس بات پر متفق ہے کہ کائنات کی افضل اور بزرگ ترین ہستیاں انبیاء ہیں ۔جن کا مقام انسانوں میں سے بلند ہے ۔اور اس کا سبب یہ ہے کہ انہیں اپنے دین کی تبلیغ کے لیے منتخب فرمایا لوگوں کی ہدایت ورہنمائی کےلیے انہیں مختلف علاقوں اورقوموں کی طرف مبعوث فرمایا۔اور انہوں نے بھی تبلیغ دین اوراشاعتِ توحید کےلیے اپنی زندگیاں وقف کردیں۔ اشاعت ِ حق کے لیے شب رروز انتھک محنت و کوشش کی اور عظیم قربانیاں پیش کر کے پرچمِ اسلام بلند کیا ۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جابجا ان پاکیزہ نفوس کا واقعاتی انداز میں ذکر فرمایا ہے ۔ جس کا مقصد محمد ﷺ کو سابقہ انبیاء واقوام کے حالات سے باخبر کرنا، آپ کو تسلی دینا اور لوگوں کو عبرت ونصیحت پکڑنے کی دعوت دینا ہے بہت سی احادیث میں بھی انبیاء ﷺ کےقصص وواقعات بیان کیے گئے ہیں۔انبیاء کے واقعات وقصص پر مشتمل مستقل کتب بھی موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’قصص الانبیاء‘‘ از امام ابن کثیر الدمشقی انبیاء کے ایمان افروز حالات وواقعات پر مشتمل کتاب ہے ۔امام موصوف کی مایہ ناظ کتابوں میں سےایک ہے اور اپنے موضوع پ...
ساری امت اس بات پر متفق ہے کہ کائنات کی افضل اور بزرگ ترین ہستیاں انبیاء ہیں ۔جن کا مقام عام انسانوں سے بلند ہے ۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے دین کی تبلیغ کے لیے منتخب فرمایا لوگوں کی ہدایت ورہنمائی کےلیے انہیں مختلف علاقوں اورقوموں کی طرف مبعوث فرمایا۔اور انہوں نے بھی تبلیغ دین اوراشاعتِ توحید کےلیے اپنی زندگیاں وقف کردیں۔ اشاعت ِ حق کے لیے شب رروز انتھک محنت و کوشش کی اور عظیم قربانیاں پیش کر کے پرچمِ اسلام بلند کیا ۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جابجا ان پاکیزہ نفوس کا واقعاتی انداز میں ذکر فرمایا ہے ۔ جس کا مقصد محمد ﷺ کو سابقہ انبیاء واقوام کے حالات سے باخبر کرنا، آپ کو تسلی دینا اور لوگوں کو عبرت ونصیحت پکڑنے کی دعوت دینا ہے بہت سی احادیث میں بھی انبیاء ﷺ کےقصص وواقعات بیان کیے گئے ہیں۔انبیاء کے واقعات وقصص پر مشتمل مستقل کتب بھی موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قصص الانبیاء ‘‘ مصر کے معروف عالم دین علامہ عبدالوہاب النجار المصری کی انبیاء کے واقعات وقصص پر مشتمل عربی تصنیف کا اردوترجمہ ہے ۔اس کتاب میں انبیاء...
قرآن مجید میں متعدد انبیاء کرام کے قصے مذکور ہیں۔یہ تمام قصے اجمالا اور تفصیلا ہر سورۃ کے اسلوب کے اقتضاء کے موافق مختلف طریقوں سے بیان کئے گئے ہیں۔ ان میں سے بعض قصے تو بہ تکرار بیان ہوئے ہیں اور بعض قصوں کے واقعات فقط ایک یا دو جگہ بیان ہوئے ہیں۔ ہمارے مفسرین نے جب قرآن مجید کی تفاسیر لکھیں تو ان میں سے بعض نے بنی اسرائیل سے مروی روایات کی مدد سے جو ان کے ہاں ان انبیاء کے متعلق مشہور تھیں، قرآن مجید کی تفسیر میں بیان کردیں۔اور اس طرح بد قسمتی سے اسرائیلیات ہمارے علم تفسیر کا ایک حصہ بن گئیں۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اپنی کتاب "الفوز الکبیر" میں لکھتے ہیں کہ اسرائیلی روایات کو نقل کرنا ایک ایسی بلا ہے جو ہمارے دین میں داخل ہو گئی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "قصص انبیا کے رموز اور ان کی حکمتیں" حجۃ الاسلام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی عربی تصنیف "تاویل الاحادیث فی رموز قصص الانبیاء" کا اردو ترجمہ ہے،اردو ترجمہ محترم غلام مصطفی القاسمی صاحب نے کیا ہے۔ اس کتاب میں مولف موصوف نے انبیاء کرام کے قصص سے مستنبط رموز اور حکمتوں کو بیان فرمایا ہے۔...
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے دنیائے انسانی کی ہدایت کےلیے جو مختلف معجزانہ اسلوبِ بیان اختیار فرمائے ہیں ان میں سےایک یہ بھی ہے کہ گزشتہ قوموں کے واقعات و قصص کے ذریعہ ان کے نیک و بد اعمال اور ان اعمال کے ثمرات و نتائج کو یاد دلائے اور عبرت و بصیرت کا سامان مہیا کرے۔ قرآن مجید کے قصص و واقعات کا سلسلہ بیشتر گزشتہ اقوام اور ان کی جانب بھیجے ہوئے پیغمبروں سے وابستہ ہے اور جستہ جستہ بعض اور واقعات بھی اس کے ضمن میں آ گئے ہیں۔ مسلمان قوم کی پستی کو دیکھتے ہوئے مولانا محمد حفظ الرحمٰن سیوہاروی نے قرآن مجید میں موجود ان قصص کو یکجا صورت میں پیش کرنے کا اہتمام کیا تاکہ ان سے عبرت و بصیرت حاصل کی جائے۔ اس وقت آپ کے سامنے ’قصص القرآن‘ کی پہلی اور دوسری جلد ہے جس میں حضرت آدم سے لے کر حضرت یحییٰ ؑ تک کے واقعات نہایت مفصل اور محققانہ انداز میں بیان کیے گئے ہیں۔ تمام واقعات کی بنیاد اور اساس قرآن عزیز کو بنایا گیا ہے اور احادیث صحیحہ اور واقعات تاریخی کے ذریعے ان کی توضیح و تشریح کی گئی ہے۔ خاص خاص مقامات پر تفسیری، حدیثی اور تاریخی اشکالات اور بحث و تمحیص کے بعد سلف صالحین کے...
قرآن و حدیث کا اسلوب ہر اعتبار سے خاص، ممتاز اور منفرد ہے۔ کسی ادیب، مؤرخ یا سیرت نگار نے کوئی واقعہ بیان کرنا ہو تو وہ مربوط انداز میں وقت، جگہ اور شخصیات کا تذکرہ کرے گا۔ لیکن قرآن مجید کا اسلوب بیان بالکل نرالا ہے اور اس کا مقصد نہایت اعلیٰ و ارفع ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں جس قدر داستانیں بیان کی گئی ہیں، ان میں اخلاقی اور روحانی پہلو خاص طور پر پیش نظر ہوتا ہے۔ بلکہ ہر پہلو داستان کی جان ہوتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب’’ قصص النساءفی القرآن الکریم ‘‘عربی زبان میں فضیلۃ الشیخ احمد جاد کی ہے اور اس کو اردو قالب میں ابو ضیاء محمود احمد غضنفرڈھالا ہے۔اس کتاب میں پاکباز مومنات خواتین کی مہکتی سیرت کے روح پرور اور ایمان افروز قصّے تذکرے داستانیں بیان کی گئی ہیں جو قرآن مجید نے بیان کی ہیں۔اور قصص کو نہایت مختصر انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ اور مسلمان بہنوں کو چاہیے کہ وہ مومن عورتوں کی سیرت کا مطالعہ کریں اور ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی سعادت حاصل کریں اور اس کتاب کو مرتب کرنے کا مقصد بھی یہی ہے۔امید ہے کہ یہ کتاب بگڑتے ہوئے معاشرے کی اصلاح کے لئے ک...
انسانی فطرت ہے کہ وہ کہانیوں اور داستانوں کو پڑھ ،سن کر اپنے اندر ایک باطنی تأثر محسوس کرتا ہے۔ایک سلیم الفطرت شخص اپنے ارد گرد پیش آمدہ حادثات وسانحات میں غور کرتا ہے اور اس کے مبادیات ومقدمات اور ان پر مرتب ہونے والے نتائج کا تتبع کرتا ہے،تاکہ مثبت ومنفی پہلوؤں کو واشگاف کرے ۔اور پھر اپنے ہدف ومقصد کے حصول میں وہ ان منفی پہلوؤں سے اجتناب کرتا ہے اور مثبت پہلوؤں کو اختیار کرتا ہے۔یوں اپنے مقصد میں اکثر کامیاب ہی رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید اور حدیث نبوی ﷺ میں بھی فطرتِ انسانی کے اس تارکو چھیڑا گیا ہے۔حدیث نبوی ﷺ کی سب سے صحیح ترین کتاب امام بخاری کی بخاری شریف ہے،جسے قرآن مجید کے بعد سب سے زیادہ صحیح ہونے کا شرف حاصل ہے۔اور اس میں صحیح احادیث پر مبنی متعدد قصص بیان کئے گئے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب" قصص بخاری " کے مولف مولانا محمد ظفر اقبال صاحب نے صحیح بخاری میں منقول انہی قصص وواقعات میں سے 250 دو سو پچاس اہم واقعات کو الگ سے جمع فرما دیا ہے،تاکہ ایک سلیم الفطرت انسان ان کی روشنی میں نصیحت حاصل کرے اور اپنے نفس کی اصلاح کرنے کوشش کرے۔کتاب کی اف...
ہاروت و ماروت نامی دو فرشتوں کے متعلق عوام الناس میں عجیب عجیب قصے مشہور ہیں۔ جن کے جھوٹا ہونے میں کچھ شک نہیں۔ زیر تبصرہ کتاب میں شیخ بدیع الدین شاہ الراشدی ؒ نے کئی داخلی و خارجی قرائن کے ذریعے اس قصے کا موضوع و باطل ہونا ثابت کیا ہے۔ نیز اس باب میں پیش کی جانے والی احادیث کا ضعف بھی واضح کیا ہے۔ کتاب کے دوسرے حصے میں جادو کی حقیقت، اس کے نقصانات ، جادو پر یقین رکھنے والوں کی سزا، جادو کے متعلق اہلسنت کا مؤقف نیز سحر ، کرامت اور معجزہ میں فرق، دور حاضر میں مروج تعویزات کے چند نمونے اور عملی زندگی سے کئی مثالیں پیش کر کے جادو ٹونہ کرنے اور کرانے والوں کو کتاب و سنت کی روشنی میں راہنمائی مہیا کی گئی ہے۔
اللہ تعالی نے ہر مسلمان پر وقت مقررہ پر نماز ادا کرنا فرض قرار دے دیا ہے۔اگر کوئی مسلمان کسی شرعی عذر کی بناء پر وقت مقررہ پر نماز ادا نہ کر سکے تو اجازت ہے کہ وہ اپنی اس رہ جانے والی نماز کو بعد میں قضا کر کے پڑھ لے۔اور اگر کسی مسلمان نے کئی روز یا کئی ماہ یا کئی سال تک نماز نہ پڑھی ہو تو یہ بہت بڑا گناہ ہے اور دائرہ اسلام سے خارج کر دینے والا عمل ہے۔ایسے شخص پر واجب ہے کہ وہ اپنے اس گناہ سے توبہ کرے اور بارگاہ الہی میں آ کر وقت پر نمازیں پڑھنا شروع کر دے۔اتنے لمبے عرصے تک جان بوجھ کر نماز نہ پڑھنے سے توبہ واجب ہو جاتی ہے اور ان رہ جانے والی نمازوں کی قضا نہیں ہو گی۔بعض لوگوں نے ایک خود ساختہ اصطلاح "قضا عمری " گھڑ رکھی ہے ۔اور زیادہ عرصے تک نمازیں نہ پڑھنے والے کو اس خود ساختہ اصطلاح کے مطابق قضا کرنے کا فتوی دیتے ہیں،حالانکہ شریعت میں اس کی کوئی اصل موجود نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " قضا نماز اور قضا عمری "معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے قضا نماز کی حقیقت بیان...
حالات کے ساتھ ساتھ لوگوں نے دین میں مختلف قسم کی بدعات اور خرافات کو داخل کر دیا ہے جس کی وجہ سے ایک عام انسان کے لیے دین کی اصل شکل دیکھنا مشکل ہو گئی ہے-لوگوں کو دین کے فوائد حاصل کرنے کے لیے شارٹ کٹ طریقے بتائے جا رہے ہیں-اور انہی فتنوں میں سے ایک قضائے عمری بھی ہے کہ فوت شدہ نمازوں کی قضا کیسے دی جائے؟اس کتاب میں قضائے عمری کے بارے میں بحث کی گئی ہے جس میں قضائے عمری کی شرعی حیثیت , مقاصد و احکام , قتل عمد اور قتل خطاء کے مابین فرق کو واضح کرتے ہوئے صحابہ کرام , تابعین اور دیگر محققین عظام جو قضائے عمری کے بجائے توبہ کو کافی سمجھتے هيں، کے دلائل و اقوال کو بالتفصیل بیان کیا گیاہے -اسی طرح گناہوں سے توبہ کرنے کے بارے میں بھی وضاحت ہے کہ کس طرح گناہ سے توبہ کرنی ہے اورتوبہ کرنےکے بعدجو آدمی پھر گنا ہ کرلیتا ہے کیا اس کی پہلی توبہ قبول ہوتی ہے یا نہیں ؟اس کے علاوہ توبہ کی شرائط کوبھی بیان کیا گیا ہے نیزجو افعال عمل کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں ان کے بیان کے ساتھ ساتھ نماز کی فضیلت و فرضیت ,ترک نماز پر وعید و حکم اور حقوق اللہ کی توبہ سے معافی کی بھی وضاحت موجود ہے -<...
اصولِ حدیث پر حافظ ابن حجر عسقلانی کی سب سے پہلی اور اہم تصنیف نخبة الفکر فی مصطلح أهل الأثر ہے جو علمی حلقوں میں مختصر نام نخبة الفکر سے جانی جاتی ہےاور اپنی افادیت کے پیش نظر اکثر مدارس دینیہ میں شاملِ نصاب ہے۔ اس مختصر رسالہ میں ابن حجر نے علومِ حدیث کے تمام اہم مباحث کا احاطہ کیا ہے ۔حدیث اوراصو ل میں نخبۃ الفکر کو وہی مقام حاصل ہے جو علمِ لغت میں خلیل بن احمد کی کتاب العین کو ۔مختصر ہونے کے باوجود یہ اصول حدیث میں اہم ترین مصدر ہے کیونکہ بعد میں لکھی جانے والی کتب اس سے بے نیاز نہیں ۔حافظ ابن حجر نے ہی اس کتاب کی شرح نزهةالنظر فی توضیح نخبة الفکر فی مصطلح أهل الأثر کے نام سے لکھی جسے متن کی طر ح قبول عام حاصل ہوا۔ اور پھر ان کے بعد کئی اہل علم نے عربی اردو زبان میں نخبۃ الفکر کی شروح لکھی ۔ زیر ن...
علم وجہِ فضیلت ِآدم ہے علم ہی انسان کے فکری ارتقاء کاذریعہ ہے ۔ علم ہی کے ذریعے سے ایک نسل کے تجربات دوسری نسل کو منتقل ہوتے ہیں۔سید الانام خیر البشر حضرت محمد ﷺ کو خالق کائنات نے بے شمار انعامات وامتیازات سے سرفراز فرمایا تھا مگر جب علم کی دولت سے سرفراز فرمانے کا ارشاد گرامی ہوا تو اسے ’’ فضلِ عظیم‘‘ قرار دیا ارشاد ربانی ہے :وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ وَكَانَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا(النساء:113) ’’ اللہ نے تم پر کتاب اور حکمت نازل کی ہے اور تم کو وہ کچھ بتایا ہے جو تمہیں معلوم نہ تھا اور اس کا فضل تم پر بہت ہے‘‘انسانی تاریخ میں علم سےمتعلق مختلف نظریات موجود ہیں ۔اٹھارویں صدی تک انسان متعدد علمی نظریات کو اپنا کر انہیں رد کرچکاتھا...
اللہ تعالی نے انسان کی فطرت ہی کچھ ایسی بنائی ہےکہ قصے، واقعات اور داستانیں اس پر فورا اثر انداز ہوتی ہیں جبکہ فلسفیانہ موشگافیاں ہزاروں میں سے چند ایک کی طبیعت کو تو راس آ سکتی ہیں لیکن عام انسان کے طبیعت وفطرت عموما اس سے گریزاں ہی رہتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے انسان کی اس فطرت کو سامنے رکھتے ہوئےقرآن مجید میں بے شمار قصے اور واقعات بیان کئے ہیں۔نبی کریم ﷺنے اپنے فرمودات میں پہلی قوموں کے متعدد واقعات بیان کئے ہیں۔ان سچے قصوں کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ انسان اچھے کردار کو اپنانے کی کوشش کرتا ہے اور برے کردار سے اپنے آپ کو بچاتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب" قلم کے آنسو " جماعت الدعوہ پاکستان کے مرکزی رہنما اور پاکستان کے معروف کالم نگار محترم جناب طاہر نقاش صاحب کی کاوش ہے، جس میں انہوں نے جماعت کے ہفتہ وار چھپنے والے اخبار غزوہ میں تعاقب کے نام سے چھپنے والے اپنے کالمز کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے۔اللہ تعالی نے موصوف کو رواں قلم اور شستہ تحریر کی صلاحیتوں سے نوازا ہے۔آپ نے اپنے ان کالمز میں معاشرتی مسائل کی نشاندہی کی ہے اور ان کالمز کو پڑھ کر بے شمار لو...
نازلہ مصیبت کو کہتے ہیں اور قنوت دعا کو، اس لیے قنوت نازلہ کا معنی ہے۔ مصائب میں گھر جانے اور حوادث روزگار میں پھنس جانے کے وقت نماز میں اللہ تعالیٰ سے ان کے ازالہ و دفعیہ کی التجا کرنا اور بہ عجزو انکساری ان سے نجات پانے کے لیے دعائیں مانگنا۔پھر مصیبتیں کئی قسم کی ہوتی ہیں۔ مثلاً دنیا کے کسی حصہ میں اہل اسلام کے ساتھ کفار کی جنگ چھڑنا ان کے ظلم و ستم کا تختہ مشق بن جانا، قحط اور خشک سالی میں مبتلا ہونا، وباؤوں اور زلزلوں اور طوفان کی زد میں آ جانا وغیرہ۔ ان سب حالتوں میں قنوت نازلہ پڑھنی مسنون ہے اور نبیﷺ، صحابہ کرام اور سلف امت کا یہی معمول تھا ۔ اس کا مقصد فقط یہی ہے کہ مسلمان اپنے گناہوں کا اقرار کرتے ہوئے انتہائی خشوع و خضوع کے ساتھ خدا سے معافی مانگیں اور دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اہل اسلام پر رحم و کرم فرمائے اور ان کو ان مصائب اور تکالیف سے نجات دے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ فرض نماز کی آخری رکعت میں رکوع کے بعد امام سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَه رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ.. الخ سے فارغ ہو کر بلند آواز سے دعاء قنوت پڑھے اس کے ہر جملہ پر سکوت کرے اور مقتدی...
ہماری قومی زبان اردو اگرچہ ابھی تک ہمارے لسانی و گروہی تعصبات اور ارباب بست و کشاد کی کوتاہ نظری کے باعث صحیح معنوں میں سرکاری زبان کے درجے پر فائز نہیں ہو سکی لیکن یہ بات محققانہ طور پر ثابت ہے کہ اس وقت دنیا کی دوسری بڑی بولی جانے والی زبان ہے۔ ہر بڑی زبان کی طرح اس زبان میں بے شمار کتب حوالہ تیار ہو چکی ہیں اور اس کے علمی، تخلیقی اور تنقیدی و تحقیقی سرمائے کا بڑا حصہ بڑے اعتماد کے ساتھ عالمی ادب کے دوش بدوش رکھا جا سکتا ہے۔ ایسی زبان اس امر کی متقاضی ہے کہ اسے صحیح طور پر لکھا بولا جا سکے۔ کیونکہ کسی بھی زبان کی بنیادی اکائی اس کے اصول و قواعد ہیں۔ زبان پہلے وضع ہوتی ہے اور قواعد بعد میں لیکن زبان سے پوری واقفیت حاصل کرنے کے لیے قواعد زبان سے آگاہی ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’قواعد اردو‘‘ مولوی عبد الحق علیگ کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں ارودو زبان کے گرائمر کے قواعد کو بیان کرتے ہوئے اس بات کو واضح کیا ہے کہ اردو کی صرف و نحو کو سنسکرت زبان کے قواعد سے اسی قدر مغائرت ہے جتنی عربی زبان کی صرف نحو سے۔ فاضل مصنف نے اس بات کی طرف...
فقہا کی اختلافی آرا اور ان کے دلائل کاتنقیدی مطالعہ ایک دلچسپ موضوع ہے۔ تیسری اور چوتھی صدی کے فقہا نے اس موضوع کی طرف توجہ کی اور اختلاف فقہا پر مستقل کتابیں لکھیں۔ محمدبن نصر المروزی، محمد بن جریر طبری اور ابو جعفراحمد بن محمد الطحاوی نے اس موضوع پر بسیط کتب تحریر فرمائیں۔ برصغیر کے معروف فقیہ شاہ ولی اللہ نے اس موضوع پر دو رسالے تحریر فرمائے۔ ایک رسالہ تو اجتہاد و تقلید پر اصولی بحث ہے لیکن اس کتاب کا ایک باب اختلاف فقہا اور اس کے اسباب و علل پر ہے۔ شاہ صاحب کا دوسرا رسالہ ’رسالہ الانصاف فی بیان سبب الاختلاف‘ ہے۔ اس رسالہ میں ائمہ فقہا کے اسباب و علل پر بھی گفتگو کی ہے اور بعض اہم فقہی فقہی مسالک میں تطبیق کی سعی بھی کی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں بھی پروفیسر مصطفیٰ سعید الخن نے اس موضوع پر اسلاف کے ذخیرہ علم کو پیش نظر رکھ کر قواعد اصولیہ کا علمی جائزہ لیا ہے اور قواعد اصولیہ میں اختلاف کی وجہ سے جو اثرات اختلاف الفقہا پر مرتب ہوئے ہیں ان کو بالتفصیل بیان کیا ہے۔ اس کتاب کی علمی حیثیت اور موجودہ دور میں اس کی افادیت کے پیش نظر شریعہ اکیڈمی نے اس کا اردو ترجمہ کرایا ہے۔ شر...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " قواعد التصغیر " علامہ ارشد حسن ثاقب صاحب کی ایک شاندار تصنیف ہے ،جو اپنے موضوع پر انتہائی مفید کتاب ہے۔ جس میں انہوں نے تصغیر کے چالیس کے قریب قواعد کوبیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس خدمت کو اپ...
قرآن مجید کی درست تلاوت کے لئے صحیح کتابت والا مصحف ہر مسلمان کی ضرورت ہے۔اور اس مقصد کے لئے کتابت کی صحت علم الضبط کے بغیر ممکن نہیں۔لغوی طور پر ضبط کا معنی ہے کسی شے کی حفاظت کرنے میں انتہا تک جانا ہے، جبکہ اِصطلاحاً علم ضبط سے مراد وہ علم ہے جس کے ذریعے حرف کو پیش آنے والے حالات (مثلاً حرکت، سکون، شد اورمد وغیرہ) کی پہچان ہوتی ہے ،اس کو شکل بھی کہتے ہیں۔علم الضبط کا موضوع وہ علامات ونشانات (مثلاً حرکات ثلاثہ، سکون ،مد وشد وغیرہ)ہیں ،جوکلمات قرآن کے درست تلفظ اوران کی نطقی کیفیات کے تحفظ میں مدد دیتے ہیں۔علم ضبط کے سب سے پہلے موجد ابو الاسود الدؤلی ہیں۔ جنہوں نے لفظوں کے ذریعے شکل کے ایک طریقہ کار کی ابتدا ء کی۔عربی اردو زبان میں علم ضبط پر متعدد کتب موجو د ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ قواعد الضبط للقرآن الکریم ‘‘قاری عبد المالک (شیخ التجوید والقراءات ۔جامعہ دار العلوم ، کراچی) کے ان افادات کا مجموعہ ہے جو انہوں نے شیخ القراء قاری...
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتابِ ہدایت ہےاور یہ کتاب اس قدر جامع اور مکمل ہے کہ یہ قیامت تک کے لیے آنے والی انسانی نسلوں کی رشد وہدایت کے لیے کافی ہے ۔ اور قرآن مجید انسانوں کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے جوعربی زبان میں ہے اور یہ بات عربی زبان کی سعادت کےلیے کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری کتاب کے لیے اس کا انتخاب فرمایا۔ چنانچہ اس کتاب کے فہم کےلیے عربی زبان کےبنیادی قواعد وگرائمر کا علم حاصل کرنا ضروری ہے۔ہمارے ہاں عام تاثریہ ہے کہ عربی زبان او راس کے قواعد نہایت مشکل ہیں ۔مگرحقیقت یہ ہے کہ اس زبان کا سیکھنا دوسری زبانوں کی نسبت بہت آسان ہے ۔ ماہر لسانیات کابھی کہنا ہے کہ عربی زبان گرامر کے لحاظ سے دنیا کی تمام زبانوں سے زیادہ آسان اور دلچسپ ہے ۔اللہ تعالیٰ کا بھی ارشاد ہے : وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ(القمر:17) ’’تحقیق ہم نے قرآن کو نصیحت کےلیے نہایت آسان کردیا ہے ۔پس کوئی ہے نصیحت قبول کرنے والا۔‘‘ قرآن م...
عربی زبان تمام علوم ومعارف اور فنون وحِکم کا ایک عظیم ذخیرہ اور خزینہ ہے۔ کلام اللہ العظیم اور حدیث رسول کریمﷺ کا معجزانہ اور لامثال کلام بھی عربی میں ہی موجود ہے۔ اقوام وملل کی تواریخ اور سلاطین وممالک کے احوال واخبار کا مجموعہ بھی عربی زبان میں پایا جاتا ہے۔ اخلاق وآداب اور ادیان ومذاہب کی کتب اور دفاتر بھی عربی زبان میں ہی دستیاب ہیں۔ بنابریں عربی زبان سے استعناء اور بعد درحقیقت علم وحکمت اور دنیا وآخرت کی ہر خیر وخوبی سے محرومیت ہے۔ کہا جاتا ہے کہ عربی زبان اور اس کے قواعد بہت مشکل اور دشوار ہیں مگر کون نہیں جانتا کہ توجہ اور لگن کے سامنے کوئی چیز حائل اور مانع نہیں ہو سکتی ۔ اگر اللہ تعالیٰ نبیﷺ اور اہل جنت کی زبان ہونے کی روحانی نسبت ہمارے دل میں جاگزین ہو جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ عربی زبان کی دشواری باقی رہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص عربی زبان کے قواعد پر مشتمل ہے جس میں مصنف نے آسان اور عام فہم پیرائے میں قواعد کو ترتیب دیا ہے اور طلباء کو ذخیرہ الفاظ اور امثلہ بہم پہنچائی جائیں تو بہت سے مفردات ومرکبات کو طلباء سمجھ اور بول چال میں رواں...
مولانا حمید الدین فراہی نے علم نحو کی اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ’اسباق النحو‘ کے نام سے کتاب لکھ کر مدارس کے طلباء کے لیے مناسب سہولت فراہم کی۔ لیکن ایک عام طالب علم کے لیے اس سے استفادہ کرنا دشوار ہے۔ مولانا خلیل الرحمٰن چشتی نے اسی مشکل کو سامنے رکھتے ہوئے ’قواعد زبان قرآن‘ کے نام سے مولانا فراہی کی کتاب کو نہایت سہل انداز میں ترتیب دیا اور جا بجا قرآنی مثالوں کے ذریعے عربی زبان کے قواعد سمجھانے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ مولانا نے جدید طریقہ تدریس کے پیش نظر پہلے اصول بتایا ہے پھر مثال دی ہے اور آخر میں چند مثالوں کی تحلیل کر دی گئی ہے تاکہ طالب علم کو اصول و قواعد سمجھنے میں کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ کتاب کو اس انداز سے مرتب کیا گیا ہے کہ تعلیم یافتہ طبقہ استاد کے بغیر خود مشقوں کو حل کر سکے۔
’’قواعد زبان قرآن ‘‘کا چھٹا اور نیا ایڈیشن پیش خدمت ہے اور یہ قلمی کتابت پر مشتمل پہلا ایڈیشن ہے جو دو ضخیم جلدوں میں مکتبہ سلفیہ لاہور سے مطبوع ہے۔ قرآن مجید کے مفہوم تک رسائی کے لیے عربی دانی ضروری ہے اور جن لوگوں کی مادری زبان عربی نہیں ہے ان کے لیے عربی زبان سیکھنا خاصا مشقت طلب کام ہے ۔عربی زبان وادب میں قواعد کی غیرمعمولی حیثیت کے پیش نظر محترم خلیل الرحمن چشتی صاحب نے ’’قواعد زبان قرآن‘‘کو مرتب کیا ہے ۔یہ کتاب دراصل مولانا حمید الدین فراہی کی کتاب ’’اسباق النحو‘‘ کی تسہیل ہے ’’اسباق النحو‘‘گوکہ نہایت مفید کتاب ہے۔لیکن اس کو ایسے شخص کے لیے سمجھنا انتہائی مشکل ہے جو عربی زبان سے واقفیت حاصل کرنا چاہتا ہو مگر وہ نہ تو عربی مدارس کے مروجہ نظام تعلیم سے مستفید ہوا ہو اور نہ اس زبان کی معمولی شد بد رکھتا ہو ۔اس مشکل کو مدنظر رکھتے ہوئے موصوف نے مولانا فراہی کی کتاب کو نہایت سہل انداز میں ترتیب دیا ہے اور جابجا قرآنی مثالوں کے ذریعے عربی زبان کے اصول وقواعد سمج...
علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول بہت سے کتابیں تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظرکتاب ’’ قوعد ومصطلحات حدیث یونٹ اتا18(کوڈ4555) ‘‘ڈاکٹر علی اصغر چشتی، ڈاکٹر سہیل حسن، محمد شریف شاکر، معین ہاشمی ،ڈاکٹر تاج الدین الازہری کی مشترکہ تصنیف ہے۔یہ کتا ب علامہ اقبال اوپنی یونیورسٹی کے ایم اے علوم اسلامیہ کے طلبہ وطالبات کے ’’ تخصص فی الحدیث ‘‘ کورس کے لیے مرتب کی گئی ہے۔ مرتبین نے قواعد ومصطلحات حدیث کورس کی ترتیب وتدوین میں اہم بنیادی موضوعات کو...