لعنت دھتکار اور پھٹکار کا عربی نام ہے اور لعنت ایک بدعا ہے اس کا معنی اللہ کی رحمت سے دور ہونے اور محروم ہونے کے ہیں جب کوئی کسی پر لعنت کرتا ہے توگویا وہ اس کے حق میں بدعا کرتا ہے کہ تم اللہ کی رحمت سے محروم ہو جاؤ رسول کریم ﷺ نے کسی پر لعنت کرنے کو بڑی سختی سے منع کیا فرمایا ہے یہاں تک کہ بے جان چیزوں پر بھی لعنت کرنے سے منع کیا فرمایا ہے لعنت اور ناشکری جہنم میں جانے کا باعث بن سکتے ہیں جیسے کہ نبی ﷺ نے فرمایا’’ اے عورتو! صدقہ کیا کرو میں نےجہنم میں دیکھاکہ عورتوں کی تعدادزیادہ ہے عورتوں نےعرض کیا یارسول اللہﷺ اس کی کیاوجہ ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ ’’تم لعنت زیادہ کرتی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہو ‘‘۔ جس شخص پر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی لعنت ہو اس کی دینوی اخروی ذلت ورسوائی میں قعطا کوئی شک وشبہ نہیں او روہ خسارے ہی خسارے میں ہے۔بحیثیت مسلم ہم سب مسلمانوں پر لازم ہےکہ ہم ملعون کام کرنا تودرکنار ن کی طرف دیکھنا بھی برداشت نہ کریں ۔ کیوں کہ جن اعمال واشیاء اور حرکات سے اللہ اوراس کے رسول ﷺ کو نفرت ہے اس سے نفرت کرن...
نبی اکرمﷺ سے صدق دل سے محبت کرنا ہر مسلمان کے دین و ایمان کا بنیادی تقاضا ہے اور آپ ﷺ سے اظہارِ محبت کی اہم ترین صورت یہ ہے کہ آپ ﷺ کے اَقوال افعال،احادیثِ نبویہ سے محبت کی جائے اور آپﷺ کی احادیث اورفرمودات سے محبت کا طریقہ یہ ہے کہ انہیں خلوصِ دل سے سچا و منزل من اللہ یعنی وحی تسلیم کیا جائے ۔ انکی کامل اتباع و اطاعت کی جائے ، انہیں اپنا اوڑھنا ، بچھونا اور حرزِ جان بنا لیا جائے ، انہیں پڑھا ، لکھا اور یاد کیا جائے اور دوسرے لوگوں تک منتقل کیا جائے ۔مولانا وحید الزماں کا نام ان خوش قسمت لوگوں کی فہرست میں شامل ہے ، جنہوں نے آنحضرت ﷺ کے ارشادات و فرمودات سے اظہارِ محبت کرتے ہوئے علم حدیث کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دیں ۔ اس کی اس سے بڑی دلیل اور کیا ہو سکتی ہے کہ صحاح ستہ و موطاء کے تراجم جو گزشتہ سو سال سے تاحال ہر دینی و علمی لائبریری کی زینت بنے ہوئے ہیں مولانا مرحوم ہی کے فیضانِ قلم کا نتیجہ ہیں اور آج تک ہونے والے دیگر تراجم میں انہی سے بکثرت استفادہ کیا گیا ہے۔آپ محض اُردو تراجم کے شہسوار نہ تھے بلکہ عربی میں گہری مہارت بھی رکھتے تھے ۔ یہی وجہ ہ...
گزشتہ چودہ سو برس میں علمائے امت نے قرآن مجید کی مختلف انداز سے، زمانے کے مخصوص احوال و ظروف کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے جو گراں قدر خدمات انجام دی ہیں وہ جہاں ایک طرف ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے وہیں قرآن حکیم کا ایک علمی اور فکری اعجاز بھی ہے۔ ’لغات القرآن‘ کے موضوع پر عربی زبان کے علاوہ اردو میں بھی قابل قدر کام ہوا ہے۔ عربی میں امام راغب اصفہانی کی مفردات القرآن ایک منفرد تصنیف ہےجس کا اردو ترجمہ کتاب و سنت ڈاٹ کام پرموجود ہے۔ پیش نظر کتابچہ" لغات القرآن، پہلا پارہ " محترم عزیز احمد صاحب کی تصنیف ہے ۔ جو انہوں نے ان حضرات کے لیے مرتب کی ہے جو عربی زبان پر دسترس نہیں رکھتے اور ہر لفظ کے مادہ کو تلاش کرنا ان کے لیے دشواری کا سبب بن سکتا ہے، اس لیے مادہ کے بجائے الفاظِ قرآن کو ان کی اپنی ہی ترتیب کے مطابق مرتب کر دیا گیا ہے۔ اور قرآنی ترتیب کے مطابق فقط پہلے پارے کی لغوی تشریح کر دی گئی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کتابچے کے شروع میں عربی گرائمر کے چند ابتدائی اور بنیادی قواعد بھی قلمبند کر دئیے ہیں۔یہ کتاب اردو خوان طبقہ کے لئے ایک...
قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے اس کے الفاظ کے معانی و مفاہیم کا جاننا از بس ضروری ہے۔ لہٰذا اہل علم نے ہر دور میں الفاظ قرآن کو موضوع بحث بناتے ہوئے اس پر مستقل تصانیف مرتب کی ہیں۔ اس میدان میں ماہرین لغت میں سے اگرچہ زجاج، فراء، اخفش، ابو عبیدہ، ابن قتیبہ، ابن الانباری، ابن درید اور راغب اصفہانی وغیرہم کی کوششیں قابل قدر ہیں لیکن چونکہ یہ تمام کتب عربی زبان میں مدون کی گئی تھیں لہٰذا اردو دان طبقے کے لیے اس سے استفادہ تقریباً ناممکن ہے۔ پس اس امر کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ دنیاوی تعلیم یافتہ طبقے میں قرآن فہمی کو رواج دینے کے لیے اردو زبان میں کوئی ایسی کتاب ہونی چاہیے جو علمی اسلوب میں قرآنی الفاظ اور مفردات پر بحث کرتی ہو۔ مولانا عبد الرشید نعمانی صاحب نے اپنی اس کتاب کے ذریعے اسی ضرورت کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس قرآنی معجم یا لغت کی ایک اہم خوبی یہ بھی ہے کہ اسے الف بائی یعنی حرف تہجی کی ترتیب میں مرتب کیا گیا ہے جس سے عامۃ الناس کے لیے اس کتاب سے استفادہ بہت آسان ہو گیا ہے جبکہ عموماً قرآنی لغات کو سہ حرفی مادے کے اعتبار سے مرتب کیا جاتا ہے جس کے سبب سے عوام کے لیے ا...
گزشتہ چودہ سو برس میں علمائے امت نے قرآن مجید کی مختلف انداز سے، زمانے کے مخصوص احوال و ظروف کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے جو گراں قدر خدمات انجام دی ہیں وہ جہاں ایک طرف ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے وہیں قرآن حکیم کا ایک علمی اور فکری اعجاز بھی ہے۔ ’لغات القرآن‘ کے موضوع پر عربی زبان کے علاوہ اردو میں بھی قابل قدر کام ہوا ہے۔ عربی میں امام راغب اصفہانی کی مفردات القرآن ایک منفرد تصنیف ہےجس کا اردو ترجمہ کتاب و سنت ڈاٹ کام پرموجود ہے۔ پیش نظر لغت" لغات القرآن " کے مرتب مولانا عبد الکریم صاحب پاریکھ ہیں ۔ مولف موصوف نے یہ کتاب ان حضرات کے لیے مرتب کی ہے جو عربی زبان پر دسترس نہیں رکھتے اور ہر لفظ کے مادہ کو تلاش کرنا ان کے لیے دشواری کا سبب بن سکتا ہے، اس لیے مادہ کے بجائے الفاظِ قرآن کو ان کی اپنی ہی ترتیب کے مطابق مرتب کر دیا گیا ہے۔ اور قرآنی ترتیب کے مطابق پورے قرآن کی لغوی تشریح کر دی گئی ہے۔یہ کتاب اردو خوان طبقہ کے لئے ایک انتہائی مفید اور شاندار کتاب ہے،جس سے ہر مسلمان کو فائدہ اٹھانا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگا...
شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ حتی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔ علماء ومدارس کی اپنی حدتک عربی زبان کی نشرواشاعت کے لیے کوششیں وکاوشیں قابل ذکر ہیں۔ لیکن سرکاری طور پر حکومت کی طرف کماحقہ جدوجہد نہیں کی گئی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ لغت عرب کے ابتدائی قواعد اور جدید عربی بول چال مع قصص النبین‘‘ ڈاکٹر حافظ محمد شہباز حسن (شعبہ علوم اسلامیہ، انجینئر یونیورسٹی) کی ہے۔ جس میں عرب زبان کی خصوصیات، قواعد، ہفتے، مہینوں کے نام اور دیگر الفاظ کو بیان کیا ہے۔ مزید اس کتاب میں عربی زبان کو سیکھنے کے حوالے سے انبیاء کرام قصوں کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ تا کہ مدارس دینیہ کے ط...
لغت میں کسی زبان کے الفاظ کو کسی خاص ترتیب کے لحاظ سے املا، تلفظ، ماخذ اور مادہ بیان کرتے ہوئے حقیقی، مجازی، یا اصطلاحی معنوں کے ساتھ درج کیا جاتا ہے۔ ضرورت کے مطابق الفاظ کی شکلوں میں تبدیلی اور صحیح محل استعمال کی وضاحت کی جاتی ہے۔لغت نویسی کی دو صورتیں ہیں۔ ایک صورت یہ ہے کہ دو مختلف زبانوں کے بولنے والے افراد، گروہ یا جماعتیں، جب ایک دوسرے سے زندگی کے مختلف شعبوں میں ربط پیدا کرتی اور اسے برقرار رکھتی ہیں تو انھیں ایک دوسرے کی زبان کے الفاظ سیکھنے پڑتے ہیں۔ تعلقات کے استحکام، وسعت اور ہمہ گیری سے ذخیرہ الفاظ میں اضافے ہوتے جاتے ہیں۔ قربت بڑھتی ہے تو ایک قوم کی زبان کے الفاظ دوسری قوم کی زبان میں داخل ہو جاتے ہیں۔ دوسری صورت یہ ہے کہ ایک قوم کا ادب جب ارتقائی دمارج طے کرتا ہے تو اس سفر میں الفاظ کی شکلیں بدلتی ہیں۔ معانی میں تبدیلی آتی ہے۔ ادب کے نقاد ان تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہیں اور استعمال کے مطابع الفاظ کو معنی دیے جاتے ہیں۔ ۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص لغت نویسی پر ترتیب دی گئی ہے کیونکہ یہ ایسا موضوع ہے جو ایم اے اور ایم فل سطح پر مضمون کی طور پر بھ...
ہم پر صدیوں سے ایرانی زبان فارسی کی حکمرانی رہی ہے۔ہمارا ذریعہ تعلیم اور ذہن وفکر کی پرورش کا انحصار اسی زبان پر رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہم ہر لفظ خواہ وعلم یا غیر علم اس کا ترجمہ فارسی زبان میں کرنے عادی بن چکے ہیں۔متعدد اہل علم لفظ جلالہ ’’ اللہ ‘‘ کا فارسی ترجمہ’’ خدا ‘‘ کرتے ہیں،حالانکہ اسم جلالہ’’ اللہ ‘‘ ہی ذات باری تعالی کا اسم علم غیر مشتق ہے۔اللہ تعالی کی بے مثال شان،بے مثال ذات اور بے مثال لغوی ممیزات کا تقاضا ہے کہ اسے ’’ اللہ ‘‘ ہی لکھا ،پڑھا اوربولا جائے ۔اس کے علاوہ کوئی اسم بھی اس کا ہم پلہ،ہم معنی،ہم مفہوم اور ہم تصور نہیں ہو سکتا ہے۔لیکن اس کے مقابل ایک لفظ رائج ہو گیا ہے جسے ’’ خدا ‘‘کہتے ہیں۔لغت میں جب اس کی حیثیت پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ لفظ ’’ خدا ‘‘ دو لفظوں سے مرکب ہے(خود+آ) یعنی خود ظہور کرنے والا (غیاث اللغات)اس کے علاوہ بھی ی...
مسلک اہل حدیث ایک نکھرا ہوا اور نترا ہوا مسلک ہے۔جو حقیقتا خاصے کی شے اور پاسے کا سونا ہے۔اس کا منبع مصدر کتاب وسنت ہے۔مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک مکتب فکر اور تحریک کا نام ہے ۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہ...
موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سےدوچار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کےکھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہےایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہےجس کےلیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کےلیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔یہ دنیاوی زندگی ایک سفر ہے جوعالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت...
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پورا سامان رکھتی ہے ، رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے بہترین نمونہ ہے اور دنیا جہان کے تمام انسانوں کے لیے مکمل اسوۂ حسنہ اور قابل اتباع ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت و صورت پر ہزاروں کتابیں اور لاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔ اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینارز کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ لمعات نور‘‘ ڈاکٹر خالد عاربی کی کاوش ہے اس کتاب میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کی روشن و روشن زندگی کو 27؍لمعات میں بیان کیا ہے ۔ (م۔ا)
توحید و رسالت اسلامی عقیدے کی بنیاد ہے اس عقیدے پر دل سے یقین رکھنا،زبان سے اقرار کرنا اور جوارح کے ساتھ اعمال کر کے اسلام کی بنیاد ہے-اس کے بعد ہی اعمال کی قبولیت ہو گی اگر پہاڑ پہاڑ جیسے اعمال اللہ کے ہاں بھیجے جائیں لیکن عقیدہ توحید درست نہیں ہو گا تو ان اعمال کا اللہ کے ہاں کوئی درجہ اور اہمیت نہیں ہوگی-توحید کا علم جس طرح سے سیکھنا بہت ضروری ہے اسی طرح اس پر کاربند رہنا بھی ایک انتہائی مشکل مرحلہ ہے-اس لیے ابن قدامہ نے اس کو بڑی حکمت اور نہایت اچھے اسلوب سےبیان کیا ہے-جس میں توحید ربوبیت ،توحید الوہیت،توحید اسماء وصفات کے ساتھ ساتھ علم غیب اور قضا وقدر کے مسئلے انتہائی اچھے اندازسے بیان کیا ہے-اور انداز بیان میں سلاست پیدا کرنے کے لیے ہر بحث کو الگ الگ فصلوں میں تقسیم کر دیا ہے جس سے بات کو سمجھنا اور بھی آسان ہوجاتا ہے ۔
1997ء میں جب صائمہ ارشد کیس منظر عام پر آیا اور عدالتوں نے شرعی تقاضوں کے منافی یہ فیصلہ دے دیا کہ بالغ لڑکی از خود اپنا نکاح کر سکتی ہے تو اسے اخبارات اور اسلام بیزار ذرائع ابلاغ نے خوب اچھالا۔کیونکہ اس کیس سے اسلام بیزار ،مغرب زدہ طبقے کو اپنے موقف کو مزید ابھارنے میں بہت بڑی کمک حاصل ہوئی تھی۔اس کیس نے دینی ،رفاہی اور معاشرتی حلقوں کے علاوہ قانونی ماہرین ،غیر ملکی این جی اوز اور عوام میں بھی ہلچل پیدا کر دی۔ معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے محترمہ باجی مریم خنساء نے قلم اٹھایا اور اخباری بیانات کو سامنے رکھ کر اس کیس کے مختلف پہلووں پر لکھنا شروع کر دیا ۔ان کے یہ قابل فخر مضامین ماہنامہ بتول،طیبات اور الحسنات میں شائع ہوتے رہے۔ان مضامین میں لو میرج کے داخلی اسباب ،لو میرج کے خارجی اسباب،ولی اور فقہ حنفی،عورتوں کے حقوق کی بازیابی یا حق تلفی،کیا ہر گھر میں صائمہ موجود ہے؟اور پسند یا عشق جیسے مضامین قابل ذکر ہیں۔محترمہ مریم خنساء کے ان مضامین میں محترمہ ام عبد منیب نے بھی چند دیگر مفید اور موضوع سے متعلقہ مضامین کا اضافہ کیا ہے ۔اور پھر ان تمام مضامین کو ایک...
قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ...
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب " لوامع دریۃ فی حل فوائد مکیۃ بالسؤال والجواب" محترم قاری حبیب الرحمن جامعہ صدیقیہ، لاہور کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے ماہر فن تجوید وقراءات قاری محمد عبد الرحمن مکی الہ آبادی کی معروف کتاب "فوائد مکیہ" کی ایک منفر...
موت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ اس سےدوچار ہونا اوراس کا تلخ جام پینا ضروری ہے یہ یقین ہر قسم کےکھٹکے وشبہے سے بالا تر ہے کیونکہ جب سے دنیا قائم ہے کسی نفس وجان نے موت سے چھٹکارا نہیں پایا ہے۔کسی بھی جاندار کے جسم سے روح نکلنے اور جداہونے کا نام موت ہے۔ہر انسان خواہ کسی مذہب سے وابستہ ہو یا نہ ہو اللہ یا غیر اللہ کو معبود مانتا ہو یا نہ مانتا ہو اس حقیقت کو ضرور تسلیم کرتا ہےکہ اس کی دنیا وی زندگی عارضی وفانی ہےایک روز سب کو کچھ چھوڑ کر اس کو موت کا تلخ جام پینا ہے گویا موت زندگی کی ایسی ریٹائرمنٹ ہےجس کےلیے کسی عمر کی قید نہیں ہے اور اس کےلیے ماہ وسال کی جو مدت مقرر ہے وہ غیر معلوم ہے۔ہر فوت ہونے والے انسان خواہ وہ مومن ہے یا کافر کو موت کے بعد دنیا وی زندگی کی جزا وسزا کے مرحلے گزرنا پڑتا ہے۔یعنی ہر فوت ہونے والے کے اس کی زندگی میں اچھے یا برے اعمال کے مطابق کی اس کی جزا وسزا کا معاملہ کیا جاتا ہے۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے ۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان...
اللہ تعالی نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا ہے، اور اسے ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی اس فطرت پر قائم رہے جس پر اسے بنایا گیا ہے۔اللہ تعالی کی بنائی ہوئی ساخت اور فطرت میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کرنا ممنوع اور حرام ہے۔نبی کریم ﷺنے ایسی عورتوں لعنت فرمائی ہے جو اللہ تعالی کی ساخت میں تبدیلی کرتی ہیں۔تاہم اس حکیم وخبیر شارع نے جسم کو صاف ستھرا رکھنے اور صحت کے تحفظ کے لئے چند ایسی چیزوں کو ختم کرنے کی اجازت دے دی ہے ،جنہیں ہم طبی زبان میں "جلد کے لاحقے " کہتے ہیں۔ان کے خاتمے کو عین فطرت اور سنتیں قراردیا گیا ہے۔مثلا ناخن کاٹنا،زیر ناف اور زیر بغل بالوں کو نوچنا،مونچھیں تراشنا اور مرد کے عضو تناسل کی سپاری کے سرے کو ڈھانکنے والے کھال کے ٹکڑے کو ،جسے قلفہ کہا جاتا ہے کاٹنا۔اگر ان چیزوں کی صفائی کو نظر انداز کر دیا جائے تو بہت ساری بیماریوں کے پھیلنے کے خدشات پیدا ہو جاتے ہیں۔صفائی ستھرائی کے انہی امور میں سے ایک لڑکیوں کا ختنہ کرنابھی ہے،جس کا احادیث نبویہ میں کچھ تذکرہ آتا ہے،لیکن مولف کے نزدیک ان احادیث کی سند کمزور ہے۔زیر تبصرہ کتاب(لڑکوں...
اسلامی نظامِ زندگی کی خصوصیات میں سے سب بڑی خصوصیت اور امتیاز اس کا خاندانی نظام ہے جس کی برکات روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں۔ اسلامی تمدن میں نکاح کا تصور ایمان کی حفاظت کا سب سےمؤثر ذریعہ ہے جس سےصالح تمدن کی بنا استوار ہوتی ہے۔ اور نکاح دراصل میاں بیوی کے درمیان وفاداری او رموددت کے ساتھ زندگی گزرانے کا ایک عہدو پیمان ہوتا ہے۔ نیز نسل نو کی تربیت کی ذمہ داری بھی نکاح کے ذریعہ میاں بیوی دونوں پر عائد ہوتی ہے ۔ کتاب وسنت میں حقوق الزوجین کے مسئلے کوبڑی جامعیت کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، میاں بیوی کے درمیان تعلقات کے تمام ضروری اور نازک معاملات کوجس شرح وبسط کے ساتھ ادلیہ شرعیہ میں واضح کیا گیا ہے اس کا مقابلہ دنیاکی کوئی تہذیب یا مذہب نہیں کرسکتا۔ اسلام نے عورت کا جو دائرہ کار مقرر کیا ہے وہ نہ صرف عورت کے مقام کو متعین کرتا ہے بلکہ معاشرے میں عورت کو باعزت شخصیت کے روپ میں پیش کرتا ہے۔ زیر نظر کتاب "لڑکی شادی کیوں کرتی ہے؟ "محدث العصر حافظ عبداللہ محدث روپڑیؒ کا ایک جواب نامہ ہے جس کو کتابی قالب میں ڈھالا گیا ہے۔ موصوف حافظ ؒ کسی تعارف کی محتاج شخصیت ن...
آج انسان اپنی حدوں سے نکل کر اصول اورقدروں کوکھوچکا ہے۔آج آزادی کےنام پر اخلاقی ضابطوں اورشرافت کےاصولوں کو تنگئ حیات اور بندش کہتا ہے ۔سماج میں حیا اور غیرت کا فقدان عام ہےایک دوسرے کالحاظ اوراحترام مٹتا جارہا ہے ،ایسا لگتا ہے کہ پورا انسانی سماج حیوان بنتا جارہا ہے ۔مسلمان جو اسلام کی طرف سے سارے انسانوں کے لیے ماڈل اوراسوہ ہیں جنہیں سب کو چاہے جس مذہب ونظریہ کے ماننے والے ہوں عقیدہ وعمل اور ہر طرح کے عملی بگاڑ سے نکال کر صالح فکرمعیاری اخلاق اور پاکیزہ زندگی پرلانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہےآج ان کا حال بھی ابتر ہے غیروں کارنگ ڈھنگ چال ڈھال اختیار کررہے ہیں ،مغرب کی آزادی اور خواہشات ِ نفس کےپیچھے تیزی بھاگ رہے ہیں ۔ لیکن انتہائی قابل افسوس بات یہ ہے کہ ملت کی بیٹیاں اپنے اولیاء امور اور سرپرستوں کی سرپرستی اور ہدایت میں رہنا نہیں چاہتیں۔ نکاح وطلاق میں ازدواجی زندگی میں دیگر حقوق کے ضوابط نظر انداز کررہی ہیں جن کے نتائج روح فرسا اور ہلادینے والے ہیں ۔ آج ملت اور خاندان کے بڑے ،باپ، ماں، بزرگ نئی نسل کی بے راہ روی پر افسردہ وغم زادہ ہیں حتیٰ ک...
حدیث شریف میں ہر شخص کو ذمہ دار مسئول قرار دیا گیا ہے کہ وہ اپنے بال بچوں کی تربیت دینی کا ذمہ دار ہے اور قیامت کے روز اس سے باز پرس ہو گی ۔اس طرح قرآن کریم میں بھی فرمایا گیا ہے کہ اپنے آپ کو اور گھر والوں کو جہنم سے بچاؤ۔فلہذا والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو حلال کمائی کھلائین،انہیں زیر تعلیم سے آراستہ کریں۔بنیادی اسلامی تعلیمات،حلال و حرام اور جائز و ناجائز وغیرہ سے انہیں متعارف کروائیں اور ان کی نشوؤنما اور تربیت میں اسلامی آداب کو ملحوظ رکھیں۔مگر موجودہ صورتحال میں اکثر لوگ اپنی اس ذمہ داری سے سخت غافل ہیں،جس کا نتیجہ یہ ہے کہ نوجوان نسل یہود ونصاریٰ اور ہنود و کفار کی تہذیب میں رنگ چکی ہے۔اس کا نتیجہ ہے کہ نوجوان بچیاں والدین سے بغاوت کر کے ان کی عزت کو بٹہ لگا کر ان کی رسوائی کا بھی سبب بنتی ہیں اور خود بھی برباد ہو جاتی ہیں ۔اس کے اسباب ووجوہ کیا ہیں اور اس کا علاج کیا ہے زیر نظر کتاب میں اسی کا جواب دیا گیا ہے،جو ہر مسلمان کے لیے قابل مطالعہ ہے۔(ط۔ا)
آج سے تقریبا تین سو برس قبل پورپ میں جدید تحریک نسواں کا آغاز ہوا۔ جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ مرد اور عورت میں سماجی ذمہ داریوں اور تخلیقی صلاحیتوں کےلحاظ سے کوئی فرق نہیں ۔اگر مرد صدر یا وزیر اعظم بن سکتا ہے تو عورت بھی بن سکتی ہے ۔اگر مرد پر معاشی بوجھ ڈالا گیا ہے تو عورت بھی یہ بوجھ اٹھا سکتی ہے ۔اگر مرد جہاز اڑا سکتا ہے ،غوطہ زنی کر سکتا ہے ، مشینیں ٹھیک کر سکتا ہے ،کرکٹ ،اسکوائش ،پولو،ہاکی ،جوڈو کراٹے کھیل سکتاہے ،اگر مرد کار چلانے ،گھوڑے دوڑانے اور خود اپنی ٹانگوں کے بل دوڑنے کا مقابلہ کر سکتا ہے توپھر عورت پر ان تمام پیشوں اور مشغلوں کےدروازے بند کیوں؟اور جب عورت بھی مردکی طرح انسان ہے توپھر اس پر ایسی معاشرتی پابندیاں کیوں عائد کی گئی ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے گومرد اور عورت کو ایک ہی نوع قرار دیا ہے لیکن صنفی لحاظ سے دونوں میں فرق رکھا ہے۔ یہ فرق طبی،طبعی ،سماجی نفسیاتی ،جذباتی غرض ہر لحاظ سے ہے اور اس فرق کو دنیا کاکوئی انسا ن ختم نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد:’’َلَيْسَ الذَّكَرُ كَالْأُنْثَى‘‘اس کی واضح د...
مسلمانانِ برصغیر کے لیے ایک آزاد اور خود مختار مملکت کی جد وجہد میں مسلم قائدین کے کردار کی اہمیت سے کون واقف نہیں۔ قیام پاکستان کے بعد بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے انتقال سے نوزائیدہ مسلم ریاست میں قیادت کا جو بحران اُٹھ کھڑا ہوا، وہ وقت گزرنے کے ساتھ زندگی کے ہر شعبہ میں کسی نہ کسی شکل میں موجود رہا اور پاکستان کی حیثیت اُس بادبانی کشتی کی ماند ہو گئی جس کا کوئی ناخذا نہ ہو۔ قوموں کی ترقی میں جلیل القدر قائدین کی رہنمائی کامیابی کی کلید اور مشعلِ راہ کا درجہ رکھتی ہے۔ معاشرہ میں ایک خاندان کے سربراہ سے لے کر ایک بڑے ادارے میں قائد کو جدید دور کے تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کے تقاضوں کی روشنی میں کیا حکمت عملی اور لائحۂ عمل وضع کرنا چاہیے‘ دوسروں کے لیے کیسا’رول ماڈل‘ ہونا چاہیے اور انہیں کس طرح مل جل کر ایک مشترکہ نصب العین کے حصول کے لیے جدوجہد میں بامعنی اور مؤثر کردار اردا کرنے پر راغب کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے۔زیرِ تبصرہ کتاب اسی مقصد کے تحت لکھی گئی ہے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ لیڈر شپ کیسے حاصل کی جا سکتی یا لیڈر کی خ...
خدمت ِحدیث وسنت ایک عظیم الشان اور بابرکت کام ہے۔ جس میں ہر مسلمان کو کسی نہ کسی سطح پر ضرور حصہ ڈالنا چاہیے ،تاکہ اس کا شمار کل قیامت کےدن خدامِ سنت نبوی میں سے ہو۔ اور یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کی قدر وقیمت کااندازہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے پر ہی ہوسکتا ہے۔ احادیثِ رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دی ہیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا۔ ائمہ محدثین کے دور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ محدثین کرام نے احادیث کی جمع و تدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا ،بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی ،اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے کتب حدیث کو بھی مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا اور اس کی خاص اصطلاحات مقرر کر دیں۔چنانچہ صحیحین، سنن اربعہ،اصول خمسہ،اور صحاح ستہ وغیرہ اصطلاحات علماء کے ہاں معروف اور متداول چلی آ رہی ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’مآثر و معارف‘‘ مؤرخ اسلام مولانا قاضی...
مؤطا امام مالک حدیث کی ایک ابتدائی کتاب ہے ۔ جسے امام مالک بن انس نے تصنیف کیا۔ انہی کی وجہ سے مسلمانوں کا ایک طبقہ فقہ مالکی کہلاتا ہے جو اہل سنت کے ان چار مسالک میں سے ایک ہے جس کے پیروکا ر آج بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔امام مالک فقہ اورحدیث میں اہل حجاز بلکہ پوری ملت اسلامیہ کے امام ہیں۔ آپ کی کتاب "الموطا" حدیث کے متداول اور معروف مجموعوں میں سب سے قدیم ترین مجموعہ ہے۔مؤطاسے پہلے بھی احادیث کے کی مجموعے تیار ہوئے اور ان میں سے کئی ایک آج موجود بھی ہیں لیکن وہ مقبول اورمتداول نہیں ہیں۔ مؤطاکے لفظی معنی ہے، وہ راستہ جس کو لوگوں نے پےدرپے چل کر اتناہموارکردیاہو کہ بعد میں آنے والوں کے لیےاسپرچلنااسان ہوگیاہو۔ جمہور علماء نے موطاکو طبقات کتب حدیث میں طبقہ اولیٰ میں شمار کیاہے امام شافعی فرماتے ہیں’’ماعلی ظہرالارض کتاب بعد کتاب اللہ اصح من کتاب مالک‘‘کہ میں نے روئے زمین پر موطاامام مالک سے زیادہ کوئی صحیح کتاب (کتاب اللہ کے بعد)نہیں دیکھی۔ حضرت شاہ ولی اللہ موطاکے بارے میں لکھتے ہیں’’ فقہ م...
مؤطا امام مالک حدیث کی ایک ابتدائی کتاب ہے ۔ جسے امام مالک بن انس نے تصنیف کیا۔ انہی کی وجہ سے مسلمانوں کا ایک طبقہ فقہ مالکی کہلاتا ہے جو اہل سنت کے ان چار مسالک میں سے ایک ہے جس کے پیروکا ر آج بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔امام مالک فقہ اورحدیث میں اہل حجاز بلکہ پوری ملت اسلامیہ کے امام ہیں۔ آپ کی کتاب "الموطا" حدیث کے متداول اور معروف مجموعوں میں سب سے قدیم ترین مجموعہ ہے۔مؤطاسے پہلے بھی احادیث کے کئی مجموعے تیار ہوئے اور ان میں سے کئی ایک آج موجود بھی ہیں لیکن وہ مقبول اورمتداول نہیں ہیں۔ مؤطاکے لفظی معنی ہے، وہ راستہ جس کو لوگوں نے پےدرپے چل کر اتناہموارکردیاہو کہ بعد میں آنے والوں کے لیےاسپرچلناآسان ہوگیاہو۔ جمہور علماء نے موطاکو طبقات کتب حدیث میں طبقہ اولیٰ میں شمار کیاہے امام شافعی فرماتے ہیں’’ماعلی ظہرالارض کتاب بعد کتاب اللہ اصح من کتاب مالک‘‘کہ میں نے روئے زمین پر موطاامام مالک سے زیادہ کوئی صحیح کتاب (کتاب اللہ کے بعد)نہیں دیکھی ۔مؤطاکا ایک خاصہ یہ بھی ہے کہ امام مالک نے اس میں صرف صحیح احادیث کو ہی نقل کرنے...