دینا جہاں میں صرف اسلام ہی وہ دین ہےکہ جس کی تمام تر تعلیمات قرآن وحدیث کی صورت میں صحیح وسالم اور محفوظ ہیں یہ شرف بھی اسلام کے حصےمیں آیاہے کہ اس کی حفاظت کی ضمانت خود رب العالمین نے دے رکھی ہے شریعت اسلامیہ چونکہ آخرت تک کےتمام ادوار ومراحل کو محیط ہے لہذا اسے اس جامع انداز سے ترتیب دیا گیا ہے کہ کسی دور میں بھی کوئی نام نہاد اسکالر،دانشور،مفکر،مدبریا متجدد اجادیث سے منحرف ہوکر عقلی وذہنی اختراعات یا اپنے ذاتی فہم کو جز ولازم قرار نہ دے سکے ۔اس سے انکار کی مجال نہیں کہ مختلف قرون میں مختلف انداز سے کئی قسم کے فتنوں سے جنم لیا ہے لیکن یہ بھی ایک لاریب حقیقت ہے کہ ایسے لوگوں کاوجود عارضی ہوا کرتاہے ۔ان کے نام ونشان تک مٹ جایا کرتے ہیں اور اس کے بر عکس احادیث کی خدمت میں لیل ونہار گزارنے والے محدثین عظام،آئمہ دین اور ان کےجانشین علمائے کرام آج بھی عالم افق پر نمایاں ہیں اور قیامت تک رہیں گے(ان شاء اللہ )انہیں محدثین میں سے ایک امام مالک بن انس المدنی ؒ تھے جنھوں نے ہر قسم کی آزمائش کو بالائے طاق رکھتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کی احادیث کو یکجاکرکے ’’المؤطا&lsqu...
دعا اور اللہ کا ذکرایک مکمل اور پختہ وسیلہ ہے۔ دعاء کا مؤمن کاہتھیار ہے جس طرح ایک مجاہد اپنے ہتھیار کواستعمال کرکے دشمن سےاپنادفاع کرتا ہے اسی طرح مؤمن کوجب کسی پریشانی مصیبت اور آفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تووہ فوراً اللہ کےحضو ر دعا گو ہوتا ہے دعا ہماری پریشانیوں کے ازالے کےلیے مؤثر ترین ہتھیارہے انسان اس دنیا کی زندگی میں جہاں ان گنت ولاتعداد نعمتوں سےفائدہ اٹھاتا ہے وہاں اپنی بے اعتدالیوں کی وجہ سے بیمار وسقیم ہو جاتاہے اس دنیاکی زندگی میں ہر آدمی کے مشاہد ےمیں ہےکہ بعض انسان فالج ،کینسر،یرقان،بخاروغیرہ اوراسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلاہیں ان تمام بیماریوں سےنجات وشفا دینےوالا اللہ تعالی ہے ان بیماریوں کے لیے جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے دعائیں بھی بڑی مؤثر ہیں۔بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سےفائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔ذکر ودعا کی اہمیت وفضیلت اور تشویق وترغیب میں جہاں قرآن مجید کی بہت ساری آیات موجود ہیں ،وہیں نبی کریم سے بے شمار احادیث بھی مرو...
امام بخاری کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی محتاج نہی۔سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام بخاری نے 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔ جسے اللہ تعالیٰ نے صحت کے اعتبار سےامت محمدیہ میں’’ اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کادرجہ عطا کیا ۔امام بخاری چونکہ مقلد نہ تھے اور ہر مسئلے کو اجتہادی اصولوں پر پرکھتے تھے،چنانچہ آپ نے متعدد مقامات پر دیگر مکاتب فکر کی آراء اور ان کے اقوال پر نام لئے بغیر صرف "قال بعض الناس"کہہ کر رد کیا ہے،اور صحیح موقف پیش کیا ہے۔آپ زیادہ تر احناف کا رد کرتے ہیں اور بسااوقات دیگر باطل فرقوں کا بھی رد کرتے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب " ما یفید الناس فی شرح قال بعض الناس"محترم جناب مفتی اللہ بخش صاحب ﷾خطیب دار الحدیث محمدیہ ملتان کی کاوش علمیہ ہے۔جس میں انہوں نے صحیح بخاری کے پچیس25 مقامات "قال بعض الناس" کی وضاحت کی ہے ،اور دلائل کے ساتھ ی...
امام بخاری کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری کسی تعارف کی محتاج نہیں سولہ سال کے طویل عرصہ میں امام بخاری نے 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔ حدیث نبوی کے ذخائر میں صحیح بخاری کو گوناگوں فوائد اورمنفرد خصوصیات کی بنا پر اولین مقام اور اصح الکتب بعد کتاب الله کا اعزاز حاصل ہے ۔بلاشبہ قرآن مجید کےبعد کسی اور کتاب کو یہ مقام حاصل نہیں ہوا ۔ صحیح بخاری کو اپنے زمانہ تدوین سے لے کر ہردور میں یکساں مقبولیت حاصل رہی ۔ائمہ معاصرین اور متاخرین نے صحیح بخاری کی اسانید ومتون کی تنقید وتحقیق وتفتیش کرنے کے بعد اسے شرف قبولیت سےنوازا اوراس کی صحت پر اجماع کیا ۔ اسی شہرت ومقبولیت کی بناپر ہر دور میں بے شماراہل علم اور ائمہ حدیث ننے مختلف انداز میں صحیح بخاری کی شروحات لکھی ہیں ان میں فتح الباری از ابن حافظ ابن حجر عسقلانی کو امتیازی مقام حاصل ہے ۔اوربعض اہل علم تراجم ابواب، امام بخاری کااجتہادوغیرہ جیسے موضوعات کو زیر بحث لائ...
دین اسلام کی بنیاد وحی الٰہی پر قائم ہے اور اس کے سرمدی اصول غیر متبدل اور ناقابل تغیر ہیں۔ اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ وحی الٰہی کی بنیاد پر ترتیب پانے والا معاشرہ نہ تو غیر مہذب ہوتا ہے اور نہ پسماندہ۔ مفکرین یورپ کو اس بات کی پریشانی رہتی ہے کہ وہ کونسی چیز ہو جس کی بنیاد پر مسلم معاشرے کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیا جائے۔ چنانچہ وہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے نئی سے نئی تھیوری و فلسفہ پیش کرتے ہیں۔ گذشتہ صدی ’’جدیدیت‘‘ کی صدی تھی۔ جدیدیت اصل میں ان نظریاتی، تہذیبی، سیاسی اور سماجی تحریکوں کا نام ہے جو گزشتہ دو صدیوں کے یورپ میں ’’روایت پسندی‘‘ Traditionalism اور کلیسائی استبداد کے رد عمل میں پیدا ہوئیں اور ’’ما بعد جدیدیت‘‘ ان افکار کے مجموعے کا نام ہے جو جدیدیت کے بعد اور اکثر اس کے ردّ عمل میں ظہور پذیر ہوئے۔ ما بعد جدیدیت کے نظریہ کا گہرائی سے عام لوگوں کو اگرچہ علم نہیں ہوتا لیکن وہ محسوس و غیر محسوس طریقوں سے اپنی عملی زندگی اور روّیوں میں اس کے اثرات قبول کر لیتے ہیں۔ اس ک...
دین اسلام کی بنیاد وحی الٰہی پر قائم ہے اور اس کے سرمدی اصول غیر متبدل اور ناقابل تغیر ہیں۔ اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ وحی الٰہی کی بنیاد پر ترتیب پانے والا معاشرہ نہ تو غیر مہذب ہوتا ہے اور نہ پسماندہ۔ مفکرین یورپ کو اس بات کی پریشانی رہتی ہے کہ وہ کونسی چیز ہو جس کی بنیاد پر مسلم معاشرے کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیا جائے۔ چنانچہ وہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے نئی سے نئی تھیوری و فلسفہ پیش کرتے ہیں۔ گذشتہ صدی ’’جدیدیت‘‘ کی صدی تھی۔ جدیدیت اصل میں ان نظریاتی، تہذیبی، سیاسی اور سماجی تحریکوں کا نام ہے جو گزشتہ دو صدیوں کے یورپ میں ’’روایت پسندی‘‘ Traditionalism اور کلیسائی استبداد کے رد عمل میں پیدا ہوئیں اور ’’ما بعد جدیدیت‘‘ ان افکار کے مجموعے کا نام ہے جو جدیدیت کے بعد اور اکثر اس کے ردّ عمل میں ظہور پذیر ہوئے۔ ما بعد جدیدیت کے نظریہ کا گہرائی سے عام لوگوں کو اگرچہ علم نہیں ہوتا لیکن وہ محسوس و غیر محسوس طریقوں سے اپنی عملی زندگی اور روّیوں میں اس کے اثرات قبول کر لیتے ہیں۔ اس کا سب سے نمایاں اثر یہ ہے کہ...
جدیدیت ان نظریاتی تہذیبی ،سیاسی اور سماجی تحریکوں کے مجموعے کا نام ے جو 17ویں اور 18 صدی کے یورپ میں روایت پسندی اورکلیسائی استبداد کے ردّ عمل میں پیدا ہوئیں۔یہ وہ دور تھا جب یورپ میں کلیسا کا ظلم اپنے عروج پر تھا ۔اور مابعدجدیدیت؍پس جدیدیت دراصل جدیدیت کے ردّ عمل کانام ہے ۔اور مابعدجدیدیت آج کے دور کافلسفہ، ترقی یافتہ معاشروں کا عقیدہ طرزِ زندگی، معاشرتی صورت حال اور نظریہ حیات کانام ہے اردو میں مابعدجدیدیت پر علمی انداز سے مذہبی موقف کوبہت کم پیش کیا گیا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’مابعدجدیدیت اور اسلامی تعلیمات ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر احمد ندیم کی کاوش ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ جدیدیت ہو یامابعدجدیدیت کوئی بھی نظریہ اسلام کی صاف ستھری اور پرازحکمت تعلیمات کے لیے چیلنج کا درجہ نہیں رکھتا۔اسلام کی رہنمائی آفاقی، ابدی،سرمدی اور ناقابل تغیر ہےاسی لیے قرآن کریم چیلنج کرتا ہے ۔ا...
دین اسلام کی بنیاد وحی الٰہی پر قائم ہے اور اس کے سرمدی اصول غیر متبدل اور ناقابل تغیر ہیں۔ اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ وحی الٰہی کی بنیاد پر ترتیب پانے والا معاشرہ نہ تو غیر مہذب ہوتا ہے اور نہ پسماندہ۔ مفکرین یورپ کو اس بات کی پریشانی رہتی ہے کہ وہ کونسی چیز ہو جس کی بنیاد پر مسلم معاشرے کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیا جائے۔ چنانچہ وہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے نئی سے نئی تھیوری و فلسفہ پیش کرتے ہیں۔ گذشتہ صدی ’’جدیدیت‘‘ کی صدی تھی۔ جدیدیت اصل میں ان نظریاتی، تہذیبی، سیاسی اور سماجی تحریکوں کا نام ہے جو گزشتہ دو صدیوں کے یورپ میں ’’روایت پسندی‘‘ Traditionalism اور کلیسائی استبداد کے رد عمل میں پیدا ہوئیں اور ’’ما بعد جدیدیت‘‘ ان افکار کے مجموعے کا نام ہے جو جدیدیت کے بعد اور اکثر اس کے ردّ عمل میں ظہور پذیر ہوئے۔ ما بعد جدیدیت کے نظریہ کا گہرائی سے عام لوگوں کو اگرچہ علم نہیں ہوتا لیکن وہ محسوس و غیر محسوس طریقوں سے اپنی عملی زندگی اور روّیوں...
شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو اایک خاص مقام حاصل ہے او رتمام شرائع ومذاہب میں بھی دعا کا تصور موجود رہا ہے ۔صرف دعا ہی میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو بدل سکتی ہے ۔دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔دعاؤں کے حوالے سے بہت سی کتابیں موجود ہیں جن میں علماء کرام نے مختلف انداز میں میں دعاؤں کو جمع کیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ماثور دعائیں‘‘ کتاب وسنت سے ثابت شدہ ماثور دعاؤں کا ایک مجموعہ ہے جسے مولانا وصی اللہ مدنی ﷾ نے طلبہ وطالبات اور عامۃ المسلمین کےلیے فقہی ترتیب سے مرتب کیا ہے ۔اس کتاب میں ساری دعائیں مستند حوالوں اورترجمہ کےساتھ درج ہیں اور ساتھ ہی حاشیہ میں بعض مقامات پر ضروری افادات بھی اہل علم کے لیے تحریر کیے گئے ہیں نیز بعض غیر ثابت مروج دعاؤں پر مختصر علمی تنقید بھی ہے جن سے مجموعہ کی علمی حیثیت میں اضافہ ہوگیاہے ۔اس مجموعہ ادعیہ کی ایک انفرادی خوبی...
خدائے برتر رحمن ورحیم نے ہمیں ایک خطۂ زمین جو حسین مناظر اور قدرت کی فیاضیوں سے مالا مال ہے جہاں بلند پہاڑ اور ان کی سفید برف سے ڈھکی ہوئی چوٹیاں تیز وتند دریا‘ زرخیز میدانی علاقے‘ معدنی دولت سے بھر پور ہیں اور کئی جگہوں میں خشک پتھریلے پہاڑ اور وسیع ریگستانی علاقے ہیں آسمانی ماحول چاند ستارے سیارے سب کے سب جگ مگ کرتے ہیں اور سورج کی روشنی فصلوں اور صحت کو فیضیاب کرتی ہے‘ قدیم تہذیبی‘ ثقافت لاثانی ہے اور خطہ زمین ذہانت اور قلبی لگاؤ کا ثبوت ہے کہ یہاں بزرگان دین مشعل اسلام بن کر آئے اور اسلام کا یہ خطہ قائد اعظم محمد علی جناح کی بڑی کاوشوں ‘ لگاتار جد وجہد‘ سیاسی قوت‘ آل انڈیا مسلم لیگ کی رہنمائی میں حاصل ہوا اور اس سفر آزادی میں مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی خدمات بے شمار اور ان گنت ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص محترمہ فاطمہ جناح کی سیرت اور کردار اور ان کے شخصی تعارف پر مبنی ہے۔ اس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ انہوں نے کس طرح تحریک پاکستان مین برصغیر کی مسلمان خواتین میں سیاسی شعور بیدار کیا۔ مادر ملت نےکیسے ہندوستان کی م...
انسان مادے اور روح دونوں کا مجموعہ ہے۔ مادی ضروریات کو ہر انسان جانتا اور پہچانتا ہے۔ لیکن روح کی ضرورت کیا ہے، روحانیت کیسے پروان چڑھتی ہے اور روحانی تسکین کیسے ملتی ہے، اس معاملے میں لوگ اکثر بے اعتدالی کا شکار ہوجاتے ہیں۔درحقیقت روحانیت دو چیزوں کے مجموعے کا نام ہے، اللہ پر پختہ یقین واعتماد اور اللہ کو حاضر وناظر جان کر اعلیٰ اخلاقی اصولوں کے تحت مخلوقِ خدا سے معاملہ کرنا۔ روحانیت کا دوسرا حصہ یہ ہے کہ انسان اسی دنیا کی زندگی میں مصروف رہے اور اللہ کو حاضرو ناظر جان کر ہر کسی کے حقوق کا خیال رکھے۔ ایک انسان پر سب سے بڑا حق اُس کی اپنی ذات کا ہے۔غرض یہ کہ ہر وہ انسان جو کسی طریقے سے مخلوقِ خدا کو آرام اور آسانیاں بہم پہنچاتا ہے، وہ اللہ کی مخلوق کی خدمت کرتا ہے اور یہی خدمت انسان کو روحانی تسکین پہنچاتی ہے۔ اور روحانی تسکین کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ انسان پانچ وقت کی نماز پڑھے، اللہ کے بڑے بڑے احکام کو بجا لائے، کبیرہ گناہوں سے بچنے کی حتی الوسع کوشش کرے، اپنی صحت کا خیال رکھے، روزانہ خدمتِ خلق کا براہ راست...
آج ہم جس دور میں سانس لے رہے ہیں‘ یہ مغربی تہذیب کے غلبہ کا دور ہے۔یہ تہذیب اپنے طاقتور آلات کے ذریعہ ملکی سرحدوں کی حدود‘ درسگاہوں اور گھروں کی دیواروں کو عبور کر کے‘ افراد کے دل کی گہرائیوں تک پہنچ چکی ہے۔ عورت ومرد اس تہذیب کے مظاہر پر فریفتہ ہو رہے ہیں۔ اس تہذیب کی پیدا کردہ ایجادات نے اگرچہ انسان کو بہت ساری سہولتیں بھی پہنچائی ہیں‘ آمد ورفت اور رابطہ میں آسانیاں پیدا ہو گئی ہیں‘ گرمی وسردی سے بچاؤ کےلیے انتظامات ہو گئے ہیں‘ خوبصورتی اور زیب وزینت کے نت نئے سامان ایجاد ہوئے ہیں‘ انسانی جسم کو لاحق بعض اہم بیماریوں کے علاج میں سہولتیں پیدا ہو گئی اور ظاہری روشنی اور چمک دمک میں اضافہ ہو ا ہے لیکن اس کے کئی ایک نقصانات بھی جیسا کہ رشتوں کی اہمیت گنوا دی گئی ہے لوگ ڈپریشن کے مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں اور مالداروں کو احساس برتری اور غریبوں کو احساس کمتری کے امراض میں مبتلا کر دیا گیا ہے غرض اس مادی تہذیب نے رونق اور زیب وزینت کے نت نئے سامان کی قیمت پر انسان کے دل اور روح کو آخری حد تک بے چین کر دیا ہے۔ دل رو...
سا ئنسی اشتراکیت مارکسیت کے بانی کارل مارکس 5 مئی 1818ء میں جرمنی کے شہر ترئیر صوبہ رائن پروشیا میں ایک قانون دان گھرانے میں پیدا ہوئے۔ مارکس کا مقام پیدائش صوبہ رائن صنعتی طور پر بہت ترقی یافتہ تھا۔1830ء سے 1835ء تک مارکس نے ترئیر کے جمناسٹکاسکول میں تعلیم حاصل کی۔ جس مضمون پر اُن کو بی اے کی ڈ گری دی گئی اُس کا عنوان تھا ’’پیشہ اختیار کرنے کے متعلق ایک نوجوان کے تصورات‘‘مارکس کے سائنسی اور سیاسی نظریات نما یاں طور پر اُس وقت متشکل ہو ئے جب جرمنی اور دوسرے یورپی ملکوں میں عظیم تاریخی واقعات کی زمین ہموار ہو رہی تھی۔مارکس کی معاشی اور سماجی مسائل سے بھرپور لگن نہ صرف جرمنی کے عوام کی تکلیف دہ بد حالی اور محرومی دیکھ کر جاگی تھی بلکہ نہایت ترقی یافتہ سر مائے دار ملکوں،برطانیہ اور فرانس کے حالات و واقعات سے بھی ابھری تھی۔مارکس نے صر ف مادیت کو سما جی مظاہر تک پھیلایا بلکہ اس نے مادیت کے نقطۂ نظر کو مزید ترقی دی۔ جو اس کے پہلے میکانکی اور ما بعد الطبیعاتی نوعیت رکھتی تھی ۔مارکس نے اپنے فلسفے کی بنیاد سائنس اور خصوصاً قدرتی سائنس کے مجموعی مواد پر رکھی۔ اس نے ہیگ...
مارکزم کے مخالفین کی جانب سے اس کی تردید میں یہ دلیل بھی پیش کی گئی ہے کہ یہ غیر سائنسی تصور ہے جو سائنس سے مطابقت نہیں رکھتا۔زیر نظر کتاب میں اس کا جواب دیا گیا ہے اور سائنس کے تقریباً تمام شعبوں کے حوالے سے مارکس ازم اور سائنسی سوشلزم کے نظریات کو درست ثابت کیا گیا ہے ۔یہ کتاب سائنس کے ساتھ سرمایہ داری کے دانشوروں کی زیادتی اور حملوں کا بھرپور سائنسی جواب فراہم کرتی ہے ۔اس میں تخلیق کائنات سے لے کر سماجی ارتقاء تک کے تمام عوامل اور محرکات کا مارکسی نقطہ نظر سے جائزہ لیا گیا ہے ۔یہ بھی ثابت کیا گیا ہے کہ موجودہ سرمایہ دارانہ نظام کیوں اور کیسے ذرائع پیداوار ،عمرانیات،سائنس اور انسانی ارتقاء کےراستے میں رکاوٹ بن چکا ہے اور کس انداز میں لاکھوں برس کی محنت ،کوشش اور تجربات سے گزر کر اس منزل اور معیار تک پہنچنے والی انسانیت کو بدترین بربریت اور انتہائی خوفناک درندگی کی طرف دھکیل رہا ہے ۔مصنفین کا کہنا ہے کہ اس بحران سے نکلنے اور روشن مستقبل کی طرف بڑھنے کے لیے سوشلسٹ انقلاب ناگزیر ہو گیا ہے ۔(ط۔ا)
جرمنی کے معروف دانش ور کارل مارکس نے اپنے رفیق کار اینگلس کی معاونت سے دنیا کو ایک نئے نظام پر فکروعمل سے متعارف کرایا،جسے مارکسی فلسفہ یا مارکزم کے نام سےموسوم کیا جاتا ہے ۔اس نظام فکر کی اساس وبنیاد جدلیاتی مادیت کے فلسفے پر استوار ہوئی ہے ۔جدلیاتی مادیت،فطرت اور سماج کو بالکل دوسری طرح سمجھنے کا ایک طریق کار ہے ۔جدلیت سے مراد یہ ہے کہ فطرت کے حوادث برابر متحرک ہوتے ہیں ۔وہ برابر بدلتے رہتے ہیں اور فطرت کی متصادم طاقتوں کے باہمی جدل وپیکار سے فطرت کا ارتقاء ہوتا ہے ۔جدلیت کا یہ قانون محض فطری حادثات کے ارتقاء میں کارفرما نہیں بلکہ انسانی معیشت اور تاریخ کے ارتقاء میں بھی موجود ہے ۔کارل مارکس کے افکار سے جہاں اور بہت سے لوگ متاثر ہوئے وہیں سوویت روس کا بانی لینن بھی متاثر ہوا۔اس نے افکار کو دل وجان سے اپنایا اور ان افکار کی بنیاد پر عملی طور پرایک مملکت کے نظام کو استوار کیا اور مارکس کے اصولوں کو عملاً ایک ریاستی نظام کی شکل میں برت کر دکھایا ۔زیر نظر کتاب ان تینوں مفکرین کے افکار کا احاطہ کرتی اور ساتھ ساتھ اس فکر سے متصادم نظریات کا محاکمہ بھی کرتی ہے ۔(ط۔ا)
ایک اسلامی ملک ہے اور ہمیشہ نامور سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ جمہوریہ مالدیپ ،چھوٹے بڑے تیرہ سو جزائر پر مشتمل بحرہند کے اندر ایک اسلامی ریاست ہے۔سمندر کے اندرپانچ سو دس (510)میل لمبا شمال سے جنوب اور اسی (80)میل چوڑا مشرق سے مغرب اس ملک کا کل رقبہ ہے۔ مالی یہاں کا دارالحکومت ہے جو سری لنکا سے جنوب مغرب میں چارسو (400)میل کے فاصلے پر بنتاہے۔ دار الحکومت ہونے باعث حکومت کے مرکزی دفاتر،اعلی عدالتیں اور تعلیم کے بہترین ادارے یہاں موجود ہیں۔ مالدیپ کے ان جزائر میں چھوٹے بڑے پہاڑی سلسلے بھی چلتے ہیں لیکن پھر بھی یہ جزائر سمندر کے برابر یا معمولی سے بلند ہیں اورکوئی جزیرہ بھی سطح سمندر سے چھ فٹ سے زیادہ اونچا نہیں ہے۔مون سون ہوائیں یہاں پر بارش کا سبب بنتی ہیں اور بارش کی سالانہ اوسط چوراسی(84) انچ تک ہی ہے جبکہ سالانہ اوسط درجہ حرارت 24سے 30ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے، گویا یہ ایک معتدل آب و ہوا کا بہترین قدرتی خطہ ہے۔ بعض جزائر ریتلے ساحلوں پر مشتمل ہیں اور ان میں پام کے درخت اور صحرائی جھاڑیاں کثرت سے پائی جاتی ہیں۔ یہاں مچھلی بکثرت کھائی جاتی ہے۔ زیر تبصرہ...
کتاب استثناء18:18 کی ایک بشارت ہے کہ جس کی پیش گوئی حضرت موسی ٰ علیہ السلام کے ذریعے کی گئی ہے۔جس میں ہےکہ ’’میں ان کےلیے ان ہی کے بھائیوں میں تیری مانند ایک نبی پیدا کروں گا ۔‘‘اس بشارت کو اہل علم نے ’’مثیل موسیٰ،مانند موسی‘‘ کا عنوان دیا ہے۔تین آسمانی مذاہب کے ماننے والوں کے مابین کئی صدیوں سے یہ مقدمہ چلا آرہا ہے کہ اس پیش گوئی کا مصداق کون ہے ؟یہودی کہتے ہیں کہ حضرت یوشع بن نون علیہ السلام ،عیسائی کہتے ہیں حضرت عیسی علیہ السلام اور مسلمانوں کا دعویٰ یہ ہےکہ مثیلِ موسیٰ سے مراد حضرت محمد ﷺ ہیں ماضی میں اس پر بہت کچھ لکھا گیا ہے۔ذاکر نائیک اور دیدات نے یہ ثابت کرنے کے لئے کہ یہ نبوت محمدﷺ کے بارے میں ہے نہ کہ حضرت عیسیٰ کے بارے میں محمدﷺاور موسیٰ علیہ السلام کے درمیان یکساں باتوں کی ایک فہرست(حضرت عیسیٰ المسیح کے برعکس، محمد صلی اللہ علیہ وسلم او رموسیٰ علیہ السلام دونوں ایک جامع قانونی ضابط...
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان (شہادۃ العالمیہ) ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ العالمیہ (ایم ۔اے ) سال دوم کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان (شہادۃ العالیہ) ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ العالیہ ( بی ۔اے) سال اول کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ ا لعالیہ(بی ۔اے) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل امتحانی پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے ثانویہ خاصہ(ایف ۔اے) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل امتحانی پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے ثانویہ عامہ(میٹرک) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل امتحانی پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ ا لعالمیہ(ایم ۔اے) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل امتحانی پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے تجوید وقراءات کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پرچہ جات کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے ثانویہ خاصہ(ایف ۔اے) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)