کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 1151 #6180

    مصنف : حافظ عبد الرزاق اظہر

    مشاہدات : 4997

    خطبات شیخ الحدیث مولانا محمد عبد اللہ رحمہ اللہ تعالیٰ

    (اتوار 20 ستمبر 2020ء) ناشر : دار الخلود کامونکی
    #6180 Book صفحات: 427

    شیخ الحدیث  مولانا محمد عبد اللہ رحمہ  اللہ(1920ء-2001ء) بھلوال کے نواحی گاؤں چک نمبر ۱۶ جنوبی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی مولانا عبدالرحمن نے آپ کا نام محمد عبداللہ رکھا۔ بعدازاں آپ ’شیخ الحدیث‘ کے لقب کے ساتھ مشہور ہوئے۔ اکثر و بیشتر علماء و طلباء آپ کو شیخ الحدیث کے نام سے ہی یادکیا کرتے تھے۔مولانا موصوف نے ۱۹۳۳ء میں مقامی گورنمنٹ سکول سے مڈل کا امتحان پاس کیا، پھردینی تعلیم کی طرف رغبت کی وجہ سے ۱۹۳۴ء میں مدرسہ محمدیہ، چوک اہلحدیث، گوجرانوالہ میں داخلہ لیا۔ اسی مدرسہ سے دینی تعلیم مکمل کرکے ۱۹۴۱ء میں سند ِفراغت حاصل کی۔مدرسہٴ محمدیہ کے جن اساتذہ سے آپ نے اکتسابِ فیض کیا، ان میں سے سرفہرست اُستاذ الاساتذہ مولانا حافظ محمد گوندلوی ہیں۔ ان سے آپ نے مشکوٰة المصابیح، موطأ امام مالک، ہدایہ، شرح وقایہ، مسلم الثبوت، شرح جامی، اشارات، کافیہ اور صحیح بخاری پڑھیں۔آپ کے دوسرے نامور استاد شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی ہیں جن سے آپ نے جامع ترمذی، سنن نسائی، ابوداود اور صحیح مسلم کے علاوہ مختصر المعانی اور مطوّل وغیرہ کا علم حاصل کیا۔ ۱۹۴۲ء میں تعلیم سے فراغت کے بعد مستقلاً مدرسہٴ محمدیہ چوک اہلحدیث،گوجرانوالہ میں تدریس کا آغاز کیا۔ مولانا اسماعیل سلفی کی وفات (۱۹۶۸ء)کے بعد گوجرانوالہ کی جماعت اہلحدیث نے انہیں مولانا اسماعیل سلفی کا جانشین مقرر کردیا ۔مولانا   محمد اسماعيل سلفی رحمہ اللہ کی وفات کے بعد  مولانا عبد اللہ  جامعہ محمد یہ چوک نیائیں میں اپنے ایمان افروز خطبات جمہ  سے لوگوں کو مستفید کرتے رہے۔آپ کے خطبات میں میں دینی مسائل اور شرعی احکام میں قرآن وحدیث سے استدلال نیزملک کی سیاسی صورت حال اور پیش آمدہ واقعات پر جامع تبصرہ  بھی ہوا  کرتا تھا۔موصوف تقریباً دس سال تک مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر رہے۔مولانا مرحوم زہد و تقویٰ، تہجد گزاری، دیانتدارانہ اور کریمانہ اخلا ق واوصاف کے حامل تھے۔۲۸؍اپریل ۲۰۰۱ء کو صبح چھ بجے گوجرانوالہ میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ ان کی نماز جنازہ سہ پہرساڑھے پانچ بجے شیرانوالہ باغ میں پڑھی گئی جو گوجرانوالہ شہر کی تاریخی نماز جنازہ تھی۔ جس میں بلا امتیاز ہر مکتب ِفکر کی مذہبی، سیاسی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی ۔زیر نظر کتاب’’ خطبات شیخ الحدیث  مولانا محمد عبد اللہ رحمہ اللہ ‘‘  مرکزی  جمعیت  اہل حدیث،پاکستان  کے سابق سرپرست اعلیٰ شیخ الحدیث مولانا محمد عبد اللہ  رحمہ اللہ کے خطبات کا مجموعہ ہے ۔اس مجموعۂ خطبات میں  اتباع قرآن وسنت اور اس کا نفاذ، عقیدۂ توحید، شرک کی مذمت اہل حدیث کی دعوت ،فکرآخرت، اہل حدیث کی دینی وعلمی خدمات اورمسئلہ کشمیر ایسے اہم موضوع شامل ہیں۔اس مجموعۂ خطبات کو  مولانا عبد الرزاق اظہر صاحب (مدرس امام بخاری یونیورسٹی،سیالکوٹ)  نے  صاحب خطبات  شیح الحدیث مولانا محمد عبد اللہ رحمہ اللہ کے  صاحبزادہ  جناب حافظ محمد عمران عریف حفظہ اللہ کی مشاورت سے  بڑے خوبصورت انداز میں مرتب کیا ہے۔اللہ تعالیٰ شیخ الحدیث  مولانا  عبد اللہ رحمہ اللہ  کی مرقد پر اپنی رحمت  کی برکھا برسائے  اور انہیں جنت الفردوس  میں اعلی وارفع مقام عطا فرمائے ۔اور اس کتاب کے  مرتب وناشرین کی  اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے  علماء ، طلباء  ، خطباء کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)  (م۔ا)

  • 1152 #6179

    مصنف : ریسرچ ڈیپارٹمنٹ پیغام ٹی وی

    مشاہدات : 5481

    خطبات امام کعبہ ( الشیخ ڈاکٹر جسٹس صالح بن محمد آل طالب حفظہ اللہ )

    (ہفتہ 19 ستمبر 2020ء) ناشر : مرکزی جمعیت اہل حدیث، لاہور
    #6179 Book صفحات: 546

    خانہ کعبہ اور مسجد نبویؐ مسلمانوں کی عقیدتوں کے مرکز ہیں، اس لئے جب بیت اللہ شریف یا مسجد نبویؐ کے آئمہ کرام میں سے کوئی پاکستان تشریف لاتے ہیں تو یہاں کے عوام میں خوشی و مسرت کے بے پایاں جذبات کا پیدا ہونا فطری امر ہے۔الشیخ صالح بن محمد آل طالب کو 28شعبان 1423ھ میں مسجد حرام میں امام مقرر کرنے کا شاہی فرمان جاری ہوا۔ نماز عصر ان کی پہلی نماز تھی، جس کی انہوں نے امامت فرمائی۔ یہ رمضان المبارک کا پہلا دن تھا۔ اسی طرح 1430ھ کو الشیخ صالح مسجد حرام میں مدرس بھی مقرر ہوئے۔ وہ سعودی عرب کے علاقے رابغ میں جاری جمعیہ تحفیظ القرآن الکریم کے چیئرمین ہیں۔ انہوں نے اصلاحی اور تربیتی موضوعات پر کئی کتابیں تحریر کی ہیں۔ ان کی ایک کتاب ’’تہذیب وثقافت کی اشاعت میں مسجدحرام کا کردار‘‘  ہے ۔ بیت اللہ شریف اور مسجد نبوی ﷺ کے آئمہ کرام کو مسلم امہ میں اتحادویگانگت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ الشیخ  صالح  بن محمد آل طالب کی شخصیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے غیر متنازعہ ہے اور وہ صرف بیت اللہ شریف میں آنے والے مسلمانوں کے ہی نہیں، پوری دنیا کے مسلمانوں کے امام ہیں۔زیر نظر کتاب ’’خطبات امام کعبہ‘‘الشیخ صالح بن محمد آل طالب  کےجولائی 2012ء سے فروری 2018ء کے دوران اہم ترین  معاشرتی موضوعات پرعالمی واسلامی  حالات کے تناظر میں دیے  گئےبصیرت مندانہ   43 خطبات کا مجموعہ ہے ۔ریسرچ  ڈیپارٹمنٹ  پیغام ٹی  وی  نےشیخ موصوف کے خطبات کو اردو زبان میں منتقل کیا ا ور پیغا م ٹی وی  نےاسے حسن   طباعت سے آراستہ کیا ہے۔(كتاب كى بيك ٹائٹل پر شیخ کی تاریخ پیدائش 1947 ء لکھی ہے۔جبکہ ان کی تاریخ پیدائش 1974ء ہے۔)اللہ تعالیٰ ان خطبات کو عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے اور مترجم وناشرین کی        اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

  • 1153 #6178

    مصنف : ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری

    مشاہدات : 4370

    جماعت اسلامی کے زوال کے اسباب اور احیا کے تقاضے

    (جمعہ 18 ستمبر 2020ء) ناشر : وراثت پبلیکیشنز
    #6178 Book صفحات: 130

    جماعتِ اسلامی پاکستان ملک کی سب سے بڑی اور پرانی نظریاتی اسلامی احیائی تحریک ہے جس کا آغاز بیسویں صدی کے عظیم  اسلامی مفکر سید ابوالاعلی مودودی نے قیام پاکستان سے قبل 26اگست 1941ء کو لاہور میں کیا تھا۔جماعت اسلامی پاکستان نصف صدی سے زائد عرصہ سے دنیا بھر میں اسلامی احیاء کے لیے پر امن طور پر کوشاں چند عالمی اسلامی تحریکوں میں شمار کی جاتی ہے۔زیر تبصرہ کتاب’’جماعت اسلامی زوال کےاسباب اور احیا کے تقاضے ‘‘اسلامی جمعیت طلبا  کراچی یونیورسٹی  کے  سابق ناظم ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری کی مرتب شدہ ہے ۔فاضل مصنف نے اپنی اس تصنیف  میں اس بات کو  واضح کیا ہے  کہ جماعت کے وجود کوسب سے بڑا خطر ہ ماڈرنائزیشن سے ماڈرنائزیشن کے عمل ہی نے  ہماری نظریاتی  شناخت کو تباہ کردیا ہے ۔ماڈرنائزیشن کے نتیجے میں جماعت اپنی اسٹریٹ پاور کھو  بیٹھی ہے ۔جماعت کی ماڈرنائزیشن کے نتیجے ہیں کہ جماعت عملاً مولانا مودودی کے دو کلیدی نظریات ’’اسلام ایک مکمل خود کفیل نظام حیات ہے  او رمغرب جاہلیت خالصہ ہے‘‘ کے معاشرتی اور ریاستی اظہار کے فریضہ کوترک کردیا ہے۔(م۔ ا)

  • 1154 #6177

    مصنف : محمد حفظ الرحمن سیوہاروی

    مشاہدات : 18196

    اسلام کا اقتصادی نظام

    (جمعرات 17 ستمبر 2020ء) ناشر : شیخ الہند اکیڈمی کراچی
    #6177 Book صفحات: 735

    اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں  بیان کردیے گئے ہیں۔ اور  قرآن وحدیث کی روشنی میں  علمائے امت نے   اجتماعی کاوشوں سے جو حل  تجویز کیے  ہیں  وہ سب کے لیے  قابل قبول  ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم  اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور  کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے  ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی  ہے ۔زیر نظر کتاب ’’اسلام کا اقتصادی نظام ‘‘مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی  رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب کو 14 ؍ ابواب میں تقسیم کر کے ان میں اسلام کےمعاشی  نظام کا  مکمل خاکہ  پیش کر کے اس بات کوواضح کیا ہے کہ دنیا کےتمام اقتصادی ومعاشی نظاموں میں اسلام کانظام اقتصادی ہی ایسا نظام  ہےکہ جس  نے سرمایہ  ومحنت کا صحیح توازن قائم  کر کے اعتدال کا راستہ پیدا کیا ہے۔یہ کتاب  اپنے موضوع میں بڑی جامع کتاب ہے ۔ اس کتاب کاپہلا ایڈیشن 1937ء میں شائع ہوا۔ اور مصنف کی زندگی میں  چوتھا اور آخری ایڈیش 1951ء میں شائع ہوا۔ مصنف کی وفات کےبعد پاک وہند سے اس کے متعدد ایڈیشن شائع ہوئےہیں۔پروفیسر ڈاکٹر نور محمد غفاری صاحب کی اس کتاب کی ترتیب جدید ،تسہیل، تبویب  تخریج کےساتھ اس کتاب یہ پہلا ایڈیش  ہےجس سے اس کتاب افادیت دوچند ہوگئی ہے۔(م۔ا)

  • 1155 #6176

    مصنف : آفتاب احمد حیات

    مشاہدات : 4035

    اسلام دلیل سے

    (بدھ 16 ستمبر 2020ء) ناشر : نا معلوم
    #6176 Book صفحات: 109

    اسلام دینِ فطرت ہے،جو تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نازل کیا گیا ہے۔دین اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیاہے،جس کی تعلیمات پر عمل کر کے رحمتِ الہی کا حصول ممکن ہوتا ہے۔اسلام کے متعدد محاسن اور بے شمار فوائد ہیں۔یہ عقل وفکر کو مخاطب کرتا ہے اور اسے مزید جلا بخشتا ہے۔یہ صلاحیتوں کو منظم کر کے انسانیت کی خدمت پر آمادہ کرتا ہے۔ اسلام نہ صرف اپنے ماننے والوں کو بلکہ اپنے منکرین کو بھی لا محدود حقوق ومراعات دیتا ہے۔زیر نظر کتاب’’ اسلام دلیل سے ‘‘  سید آفتاب احمد حیات  کی  اسلام کی حقانیت  سے متعلق فیس بکی پوسٹوں کی  کتابی صورت ہے۔یہ کتاب روایتی انداز سے ہٹ کر  ہے کیونکہ مرتب نے  فیس بک  کی ڈیزائن شدہ  پوسٹوں کو اسی صورت میں  ترتیب وار مرتب کردیا ہے۔یہ کتاب 19 ؍ابواب  پرمشتمل ہے۔ اس  کتاب  میں  مرتب  نے الحاد سے لے کر ہر طرح  کے بیرونی اور باہمی اختلافات دور کرنے کی کوشش کی  ہے۔اللہ تعالیٰ مرتب کی اس منفرد کاوش کوقبول فرمائے اور اسے عامۃالناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)

  • 1156 #6175

    مصنف : پروفیسر فتح محمد ملک

    مشاہدات : 3680

    اقبال کا فکری نظام اور پاکستان کا تصور

    (منگل 15 ستمبر 2020ء) ناشر : سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور
    #6175 Book صفحات: 120

    مصور پاکستان علامہ اقبال نے  پاکستان کا خواب دیکھا اور محمد علی جنا ح نےمسلمانان برصغیر کے بھر پور تعاون سے اس خواب کوٹھوس تعبیر مہیا کردی۔ قیام پاکستان کا  بنیادی مقصد مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ اور بحیثیت قوم ان کی شناخت کو منوانا تھا ۔ جس کے لیے علیحدہ مملکت کا قیام از حد ضروری تھا ۔قیامِ پاکستان اس طویل جدوجہد کا ثمر ہے جو مسلمانانِ برصغیر نے اپنے علیحدہ قومی تشخص کی حفاظت کے لیے شروع کی۔قیام پاکستان  وتحریک پاکستان میں علماء کی جدوجہد اور خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ۔قیام پاکستان میں علمائے کرام  نے  جومثالی کردار ادا کیا وہ تاریخ کا سنہری باب  ہے۔لیکن قیام پاکستان کے متعلق بعض علماء (کا  موقف  عمومی علماء سے مختلف تھا۔زیر نظر کتاب’’ اقبال  کافکری  نظام ور پاکستان کاتصور ‘‘ ماہر اقبالیات  جناب پروفیسر فتح محمد ملک  کی تصنیف ہے ۔فاضل  مصنف نے اس کتاب میں  تصور پاکستان کو  اقبال کے نظامِ فکر سے مربوط کیا ہے  اور بجا طور پر یہ فیصلہ سنایا ہے کہ پاکستان کی بقا اور ترقی فکرِ اقبال اور پیغام اقبال کی سچی اور دیانت دارانہ تعبیر پر منحصر ہے۔نیز صاحب کتاب  نے اپنے مضبوظ استدلال سے ثابت کیا ہےکہ ابتدا میں ترقی پسندوں کی اقبال ناشناسی کا اصل محرک سیاسی تھا۔ بعد میں انہیں معلوم ہوگیا ک اقبال کا پین اسلامزم دراصل پین ہیومنزم کی طرف ان کی پیش قدمی ہے اور ان کااسلامزم اپنی روح میں ہیومنزم ہے۔(م۔ا)

  • 1157 #6174

    مصنف : امین اشعر

    مشاہدات : 2287

    انقلابی عمل ایک اسلامی تجزیہ

    (پیر 14 ستمبر 2020ء) ناشر : مکتبہ وراثت لاہور
    #6174 Book صفحات: 240

    سرمایہ دارانہ نظام ایک معاشی و معاشرتی نظام ہے جس میں سرمایہ بطور عاملِ پیدائش نجی شعبہ کے اختیار میں ہوتا ہے۔ یعنی دوسرے الفاظ میں کرنسی چھاپنے کا اختیار حکومت کی بجائے کسی پرائیوٹ بینک کے اختیار میں ہوتا ہے۔اشتراکی نظام کے برعکس سرمایہ دارانہ نظام میں نجی شعبہ کی ترقی معکوس نہیں ہوتی بلکہ سرمایہ داروں کی ملکیت میں سرمایہ کا ارتکاز ہوتا ہے اور امیر امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے۔زیر نظر کتاب’’انقلابی عمل:ایک اسلامی تجزیہ ‘‘ جناب امین اشعر ، مولانا سید محمد محبوب الحسن بخاری اورخالد جامعی کی مشترکہ کاوش ہے ۔ مرتبین نے اس کتاب کو4؍ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔جن کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔ باب اول  لبرل سرمایہ دار انقلاب، باب دو م :اشتراکی سرمادارنہ انقلاب، باب سوم :سرمایہ دارانہ  قوم پرست انقلاب، باب  چہارم :اسلامی انقلاب(م۔ا)

  • 1158 #6173

    مصنف : عاصم عمر

    مشاہدات : 8512

    امام مہدی کے دوست ودشمن

    (اتوار 13 ستمبر 2020ء) ناشر : الھجرہ پبلیکیشن کراچی
    #6173 Book صفحات: 226

    امام مہدی کا تصور اسلام میں احادیث کی بنیادوں پر امت مسلمہ اور تمام دنیا کے نجات دہندہ کی حیثیت سے پایا جاتا ہے ۔ حضرت امام مہدی علیہ السلام وہ شخصیت ہیں جن کے بارے میں نبی کریم ﷺ کے ارشادات تمام مستند کتب مثلاً صحیح بخاری، صحیح مسلم وغیرہ میں ملتے ہیں۔ حدیث کے مطابق ان کا ظہور قیامت کے نزدیک ہوگا۔ مسلمانوں کے نزدیک امام مہدی علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے نزدیک اسلامی حکومت قائم کر کے دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔  سیدنا عیسی  اورامام  مہدی کی آمد اور ان کی نشانیوں کی حدیث میں تفصیل موجود ہے ۔زیر نظر کتاب’’امام مہدی کے دوست ودشمن‘‘ مولانا عاصم عمر  صاحب کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب تین ابواب پر مشتمل ہے۔باب اول: فتنوں کا بیان...اس میں مختلف یہودی جادوئی شخصیات کے بارے میں مختصراً بیان ہے ۔باب دوم:راہ حق کے مسافر...اس با میں اسلاف کا تذکرہ ہے ۔باب سوم:اس باب میں امام مہدی سے متعلق مختصر چند بحثیں ہیں ۔(م۔ا)

  • 1159 #6172

    مصنف : مختلف اہل علم

    مشاہدات : 2507

    ہفت روزہ اہلحدیث ( شیخ الحدیث نمبر )

    (ہفتہ 12 ستمبر 2020ء) ناشر : مرکزی جمعیت اہل حدیث، لاہور
    #6172 Book صفحات: 198

    شیخ الحدیث  مولانا محمد عبد اللہ رحمہ  اللہ(1920ء-2001ء) بھلوال کے نواحی گاؤں چک نمبر ۱۶ جنوبی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی مولانا عبدالرحمن نے آپ کا نام محمد عبداللہ رکھا۔ بعدازاں آپ ’شیخ الحدیث‘ کے لقب کے ساتھ مشہور ہوئے۔ اکثر و بیشتر علماء و طلباء آپ کو شیخ الحدیث کے نام سے ہی یادکیا کرتے تھے۔مولانا موصوف نے ۱۹۳۳ء میں مقامی گورنمنٹ سکول سے مڈل کا امتحان پاس کیا، پھردینی تعلیم کی طرف رغبت کی وجہ سے ۱۹۳۴ء میں مدرسہ محمدیہ، چوک اہلحدیث، گوجرانوالہ میں داخلہ لیا۔ اسی مدرسہ سے دینی تعلیم مکمل کرکے ۱۹۴۱ء میں سند ِفراغت حاصل کی۔مدرسہٴ محمدیہ کے جن اساتذہ سے آپ نے اکتسابِ فیض کیا، ان میں سے سرفہرست اُستاذ الاساتذہ مولانا حافظ محمد گوندلویہیں۔ ان سے آپ نے مشکوٰة المصابیح، موطأ امام مالک، ہدایہ، شرح وقایہ، مسلم الثبوت، شرح جامی، اشارات، کافیہ اور صحیح بخاری پڑھیں۔آپ کے دوسرے نامور استاد شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی ہیں جن سے آپ نے جامع ترمذی، سنن نسائی، ابوداود اور صحیح مسلم کے علاوہ مختصر المعانی اور مطوّل وغیرہ کا علم حاصل کیا۔ ۱۹۴۲ء میں تعلیم سے فراغت کے بعد مستقلاً مدرسہٴ محمدیہ چوک اہلحدیث میں تدریس کا آغازتدریس آغاز کیا۔ مولانا اسماعیل سلفی کی وفات (۱۹۶۸ء)کے بعد گوجرانوالہ کی جماعت اہلحدیث نے انہیں مولانا اسماعیل سلفی کا جانشین مقرر کردیا ۔ آپ تقریباً دس سال تک مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر رہے۔مولانا مرحوم زہد و تقویٰ، تہجد گزاری، دیانتدارانہ اور کریمانہ اخلا ق واوصاف کے حامل تھے۔۲۸؍اپریل ۲۰۰۱ء کو صبح چھ بجے گوجرانوالہ میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ ان کی نماز جنازہ سہ پہرساڑھے پانچ بجے شیرانوالہ باغ میں پڑھی گئی جو گوجرانوالہ شہر کی تاریخی نماز جنازہ تھی۔ جس میں بلا امتیاز ہر مکتب ِفکر کی مذہبی، سیاسی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی .مولانا  مرحوم کی حیات وخدمات  سےمختلف اہل قلم  نے متعدد مضامین  تحریر کیے  جو مختلف جماعتی رسائل میں طبع ہوئے ۔ زیر نظر  ’’  شیخ الحدیث نمبر‘‘ مرکز ی جمعیت اہل   حدیث کے ترجمان رسالہ  ہفت روزہ اہل  حدیث کی مولانا شیخ الحدیث محمد عبد اللہ کی مجاہدانہ  خدمات، حلالت علمی اور مساعی جمیلہ سے متعلق د وصفحات پر مشتمل  اشاعت خاص ہے۔اس اشاعت خاص میں  شیخ الحدیث مولانا  محمد عبد اللہ کی زمانہ طالب علمی، تدریسی سفر، آغاز خطابت، اتباع کتاب وسنت، حق گوئی  وبےباکی، امانت ودیانت، مناظرانہ گرفت،جماعت میں مثالی اورسیاست میں قائدانہ کردار۔قوت استدلال، جذبہ ایثاررووفا،حالات حاضرہ پر گہری نظر، علمی وجاہت، خود اعتمادی اور غیر ملکی تبلیغی  اسفار جیسے دیگر بیسیوں موضوع اس  خصوصی اشاعت میں  سمیٹ دئیے گئے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مولانا مرحوم کی مرقد پر اپنی رحمت  کی برکھا برسائے اور انہیں جنت الفردوس  میں  اعلی مقام عطا فرمائے ۔(م۔ا)

  • 1160 #6170

    مصنف : ڈاکٹر عبید الرحمن محسن

    مشاہدات : 6281

    برداشت کرنا سیکھیں

    (جمعرات 10 ستمبر 2020ء) ناشر : بیت السلام پرنٹنگ پریس لاہور
    #6170 Book صفحات: 122

    تحمل؍الحلم (برداشت کرنا ) اللہ  تعالیٰ اور انبیاء کرام کی صفت ہے۔اوریہ عقلمندی کی نشانی ہےمختلف ائمہ اور  علماء عظام نےاس کی مختلف تعریفیں کیں ہیں۔ حدیث نبوی  کے مطابق اپنے اندر تحمل پیدا کرنا نبوت کے چوبیس حصوں میں  سے ایک حصہ ہے۔قرآم  وحدیث میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ تحمل اور برداشت ،ٹھراؤ اور وقار، درحقیقت صبر کی ایک ذیلی قسم  ہے ۔اگر انسان مصیبت کوبرداشت کرے ،شکوے شکایتیں زبان پر نہ لائے  تو اسے بالعموم صبر کہا جاتا ہے۔اور اگر غضہ کی حالت میں انسان صبر سے کام لے تواسے تحمل کہتے ہیں۔جو شخص جس قدر برداشت کرنے کا عادی ہوگا تو لوگوں کےدلوں  میں  اسی قدر اس کی محبت اور وقار بڑھے گا۔ اور جو کوئی  جس قدر عدم ِبرداشت کا شکار ہوگا  تو وہ عزیز واقارب ،دوست واحباب سے محروم ہوتا جائے گا۔تحمل اور رواداری پُر امن معاشروں کی عمارت کی بنیادی اینٹ ہے۔معاشرے کی عمارت اخلاقیات، برداشت، رواداری اور محبت کے ستونوں پر کھڑی ہوتی ہے۔ اور جب یہ خصوصیات سماج سے رخصت ہوجائیں تو وہ تباہی کی طرف تیزی سے گامزن ہوجاتا ہے۔جس معاشرے سے تحمل اور رواداری  اٹھ جائے وہ  انسانی معاشرے کم اور جنگلی معاشرے کا نقشہ زیادہ پیش کرتا ہے۔زیر نظر کتاب’’برداشت کرنا سیکھیں‘‘معروف  واعظ ومصلح پروفیسر ڈاکٹر عبید الرحمن محسن (مہتمم دارالحدیث ،راجووال) کی تصنیف ہے۔ فاصل مصنف نےاس کتاب میں برداشت  کا معنیٰ ومفہوم اورقرآن وسنت  کی روشنی میں برداشت کی اہمیت واضح کرنے کےعلاوہ رسول  اکرم ﷺ کی سیرت طیبہ سے حلم وبرداشت کے چند مواقع او رواقعات قلمبند کیے ہیں ۔نیز ہمارے پاکستانی معاشرے میں بالخصوص جہاں برداشت کی زیادہ کمی محسوس ہوتی ہے ، ان مواقع کی نشاندہی کی ہے۔اور آخر میں برداشت کی یک دوسری انتہا بے حمیتی، اور مداہنت پر بھی خامہ فرسائی کی ہےتاکہ برداشت کی آڑ میں بے دینی اور بے حسی کو فروغ نہ دیا جاسکے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی تمام دعوتی وتبلیغی  ،تحقیقی  وتصنیفی اور تدریسی خدمات کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو لوگوں کےلیے نفع بخش بنائے۔(آمین)(م۔ا)

  • 1161 #6169

    مصنف : عبد السلام رحمانی

    مشاہدات : 3929

    عجیب و غریب بدعات

    (بدھ 09 ستمبر 2020ء) ناشر : دار الابلاغ، لاہور
    #6169 Book صفحات: 186

    دینِ اسلام  ایک سیدھا اور مکمل دستورِ حیات ہے جس کو اختیار کرنے میں  دنیا وآخرت کی کامرانیاں پنہاں ہیں  ۔ یہ ایک  ایسی روشن شاہراہ ہے جہاں رات دن کا کوئی فرق  نہیں  اور نہ ہی اس میں کہیں پیچ خم ہے ۔ اللہ  تعالیٰ نے اس دین کو انسانیت کے لیے پسند فرمایا اوررسول پاکﷺ کی زندگی  ہی میں  اس کی  تکمیل فرمادی۔عقائد،عبادات ، معاملات، اخلاقیات ، غرضیکہ جملہ شبہائے زندگی میں کتاب وسنت ہی  دلیل ورہنما ہے ۔ صحابہ کرام    نے کتاب وسنت کو جان سے  لگائے رکھا ا  ن کے معاشرے میں کتاب وسنت کو قیادی حیثیت حاصل رہی  اور وہ  اسی شاہراہ پر گامزن رہ کر دنیا وآخرت کی کامرانیوں سے ہمکنار ہوئے ۔ لیکن جو  ں جوں زمانہ گزرتا  گیا لوگ  کتاب وسنت  سے دور ہوتے گئے  اور بدعات وخرافات نے ہر شعبہ میں اپنے  پاؤں جمانے شروع کردیئے اور  اس  وقت بدعات وخرافات  اور علماء سوء نے پورے  دین کو  اپنی  لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔ دنیا بھر بالخصوص برصغیر پاک وہند کے اندر مروجہ وبدعات وخرافات ایک ایسا کینسر ہے جو ہمارے اعمال کو ہلاک  وبرباد اور غارت کررہا ہے۔جید اہل  علم نے   بدعات  اور اس  کے  نقصانات  سے  روشناس کروانے کے لیے   اردو  وعربی زبان میں متعدد چھوٹی  بڑی کتب   لکھیں  ہیں جن کے  مطالعہ سے اہل اسلام  اپنے  دامن کو   بدعات و  خرافات سے بچا سکتے ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’عبادات میں عجیب وغریب بدعات ‘‘ فضیلۃ الشیخ عبد السلام رحمانی  کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نے اس کتا ب کو ایک معروف مصری عالم شیخ علی محفوظ  کی بدعات  ومنکرات کے موضوع پر بڑی مفید  عربی  تصنیف الابداع في مضار الابتداع سے استفادہ کر کے مرتب کیا ہے۔اور اس میں برصغیر کے معاشرہ میں پائی جانے والی منکرات وسیئات کی نشاندہی اور تفصیل بھی  بیان کردی ہے۔اولا ًیہ1977ء  کتاب  پندروہ روزہ ’’ ترجمان ،دہلی‘‘ میں قسط وار شائع ہوتی رہی۔بعد ازاں 1989ءاسے  کتابی صورت میں مرتب کر کے  افادۂ عام کےلیے کےشائع  کیا گیا۔بقول شیخ علامہ ناصرالدین البانی رحمہ اللہ کتاب الابداع في مضار الابتداع   الاعتصام للامام الشاطبی کی تلخیص ہے۔2011ء میں دار الابلاغ ،لاہور کے  بانی ومدیر جناب طاہر نقاش حفظہ اللہ اس کتاب  کو تحقیق وتخریج کے ساتھ شائع کیا۔اللہ تعالیٰ مصنف  وناشرین کی  اس کاوش کو  قبول فرمائے اور اسے  ہمارے معاشرے میں  رائج  ہندوانہ ، یہودیانہ  اور صلیبانہ بدعات ومنکرات اور رسومات کے خاتمے کاذریعہ بنائے ۔(آمین)( م۔ا) 

  • 1162 #6168

    مصنف : محمد حنیف ندوی

    مشاہدات : 6070

    افکار غزالی ( علم و عقائد )

    (منگل 08 ستمبر 2020ء) ناشر : ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور
    #6168 Book صفحات: 528

    امام ابو حامد غزالی اسلام کے مشہور مفکر اور متکلم تھے۔ نام محمد اور ابو حامد کنیت تھی جبکہ لقب زین الدین تھا۔ ان کی ولادت 450ھ میں طوس میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم طوس و نیشا پور میں ہوئی۔آپ انتہائی زیرک فہم کے مالک تھے، ابتدائی طور پر اپنے علاقے میں ہی فقہی علوم حاصل کیے، اس کے بعد اپنے طالب علم ساتھیوں کے ساتھ نیشاپور منتقل ہو گئے، وہاں انہوں نے امام الحرمین کی شاگردی اختیار کی، اور فقہ میں تھوڑی سی مدت کے دوران ہی اپنی مہارت کا لوہا منوایا، پھر علم کلام، علم جدل میں بھی مہارت حاصل کی، یہاں تک کہ مناظرین کی آنکھوں کا مرکز بن گئے۔امام غزالی کی زندگی کےمختلف مراحل ہیں۔   آپ نے آغاز  فسلفے سے کیا اور اس میں رسوخ حاصل کیا پھر  فسلفے سے بیزار ہوئے، اور اس پر رد ّبھی لکھا،  اس کے بعد علم  کلام کے سمندر میں غوطہ زن ہوئے، اور اس کے اصول و ضوابط اور مقدمات ازبر کیے، لیکن  اس علم کی خرابیاں، اور تضادات   عیاں ہونے پر اس سے بھی رجوع کر لیا، اور ایک مرحلہ ایسا بھی تھا کہ آپکو ’’متکلم‘‘ کا درجہ حاصل تھا ، اس مرحلے میں آپ نے فسلفی  حضرات کی خوب خبر  لی اور اسی وجہ سے آپکو ’’حجۃ الاسلام‘‘ کا لقب ملا۔آپ کی متعدد تصانیف ہیں،ان کی مشہور تصانیف احیاء العلوم، تحافتہ الفلاسفہ، کیمیائے سعادت اور مکاشفتہ القلوب ہیں۔ ان کی کتاب’’ المنقذ من الضلال‘‘ ان کے تجربات کی آئینہ دار ہے۔ زیر نظر کتاب’’افکار ِغزالی‘‘متکلم اسلام مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب پانچ ابواب(علم اور اس کے متعلقات،عقل اور اس کی قسمیں ،عقائد  کی تقسیم ،ظاہر وباطن کی تقسیم،ایمانیات) اورطویل  علمی مقدمہ پر مشتمل ہے۔مولانا ندوی   نےاس کتاب میں امام غزالی کی زندگی ،علم وعقائد اور افکار کاایک جامع جائزہ پیش کیا ہے ۔امام غزالی کو سمجھے کےلیے اردو میں یہ بہترین کتاب ہے۔(م۔ا)

  • 1163 #6166

    مصنف : ڈاکٹر فضل الٰہی

    مشاہدات : 4197

    اعمال کی قبولیت

    (اتوار 06 ستمبر 2020ء) ناشر : دار النور اسلام آباد
    #6166 Book صفحات: 234

    آخر ت میں دوزخ سے بچنے کے لئے اللہ کے بندوں کودنیامیں جوکام کرناہے وہی دین اسلام ہے۔ یعنی زندگی کے ہر معاملہ میں اپنے پیدا کرنے اور پرورش کرنے والے کے احکام وہدایات کی اطاعت وفرمانبرداری کرناہے۔انسان کےاعمال صالح اسی وقت اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول ہیں جب انہیں  اللہ  ورسول ﷺ کی دی  ہوئی تعلیمات کےمطابق کیا جائے ۔کیونکہ کتنے ہی کام ایسے ہیں ، جو کرنے یا دیکھنے والوں یا دونوں ہی  قسم کے لوگوں کی نگاہ میں نہایت پسندیدہ ہوتے ہیں ، لیکن رب ذوالجلال کے ہاں رائی کے ذرے کے برابر بھی حیثیت نہیں رکھتے۔ علاوہ ازیں کتنے ہی قدر وقیمت والے اعمال ان کےکرنے والوں کی دیگر کرتوتوں کی بنا پر بے وقعت اور بے  حیثیت قرار پاتے  ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ اعمال کی قبولیت ‘‘ پروفیسرڈاکٹر فضل الٰہی ﷾(مصنف کتب کثیرہ) کی تصنیف ہے۔ڈاکٹر صاحب موصوف نے  اس کتاب میں   حسب ذیل پانچ سوالات سے متلق گفتگو  کی ہے۔1۔قبولیت اعمال کی اہمیت کیا ہے ؟2۔قبولیت اعمال کی شرائط کیا  ہیں؟3۔قبولیت کی شرائط ہونے کے باوجود اعمال کو اکارت کرنے والے کام کیا ہیں ؟4۔مقبول اعمال کو برباد کرنےوالے گناہ کون سے ہیں ؟5۔قبولیت میں رکاوٹوں کو دور کرنے کی تدبیریں کیا ہیں ؟  اللہ تعالیٰ ڈاکٹر  صاحب کی تمام تحقیقی وتصنیفی،تدریسی ودعوتی جہود کوقبول فرمائے  اور انہیں امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے ۔(م۔ا)

  • شیعیت آغاز ، مراحل ، ارتقاء

    (جمعرات 03 ستمبر 2020ء) ناشر : نا معلوم
    #6165 Book صفحات: 377

    تاریخ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے،جو اس  سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست شیعیت اور رافضیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریکیں ہیں ۔جس نے ایک طویل عرصے سے اسلام کے بالمقابل اور متوازی ایک مستقل دین ومذہب کی شکل اختیار کر لی ہے۔زیر نظر کتاب’’شیعیت آغاز، مراحل و ارتقاء‘‘علامہ ڈاکٹر احمد حمدان الغامدی رحمہ اللہ کی  مشہور عربی  تالیف التشيع تاريخه ومراحل تكوينه‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب اپنے باب میں ایک شاندار اضافہ ہے۔مصنف موصوف نے اس کتاب  میں اپنے شاندار اور دل لبہاتے اسلوب میں شیعہ کی تاریخ اور ان کے ارتقائی مراحل  پر بحث کر کے  حقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔یہ کتاب ہرطالب علم  کے پاس موجود ہونی چاہیے ۔اس کتاب کوپڑھنے  کےبعد بصیرت اور علم میں انتہائی مثبت اضافہ ہوتاہے۔مترجم کتاب جناب  فضیلۃ الشیخ پیر زادہ سید شفیق الرحمن شاہ الدراوی حفظہ اللہ  ٰ نے اس کا کتاب شاندار سلیس ترجمہ کرنے کےعلاوہ  اس میں  مفید حواشی  وتعلیقات  بھی تحریر کیے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی اس کا وش کو  قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کےلیے نفع بخش بنائے ۔(م۔ا)

  • 1165 #6164

    مصنف : ابراہیم بن محمد الحقیل

    مشاہدات : 4889

    سود گناہ اور نقصانات

    (بدھ 02 ستمبر 2020ء) ناشر : انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا
    #6164 Book صفحات: 52

    دینِ اسلام نے سود کو حرام قرار دیا ہے اور تمام مسلمانوں کا اس کی حرمت پر اتفاق ہے۔سود کو عربی زبان میں ”ربو“کہتے ہیں ،جس کا لغوی معنیٰ زیادہ ہونا ، پروان چڑھنا ، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ ” کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا “۔سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت اسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔ زیر نظرکتاب’’سود گناہ اور نقصانات‘‘شیخ ابراہیم بن محمدالحقیل کی مایہ ناز  تالیف  الربا آثا واصرار كا اردو ترجمہ ہے شیخ موصوف نے اس کتابچہ میں  کتاب وسنت کےبین دلائل   سے سود کی حرمت اور اس کے دینی ودنیاوی نقصانات کا ذکر کیا ہے۔یہ کتابچہ اپنے موضوع میں انتہائی مفید  اور اہم ہے اس کی افادیت کے پیش نظر محترم جنا ب مولانا عبد الولی عبد القوی  صاحب نے انتہائی سادہ اورسہل  انداز میں  اس کی ترجمانی کی ہے تاکہ ہر خاص وعام بآسانی  اس سے مستفید ہوسکے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم وناشر کی اس کاوش کوقبول فرمائے ۔(م۔ا)

  • 1166 #6163

    مصنف : جمال الدین زر ابوزو

    مشاہدات : 3282

    شیخ محمد بن عبد الوہاب کی سیرت ، دعوت اور اثرات

    (منگل 01 ستمبر 2020ء) ناشر : وزارت اسلامی امور و اوقاف و دعوت و ارشاد، مملکت سعودی عرب
    #6163 Book صفحات: 381

    شیخ الاسلام ،مجدد العصر محمد بن عبد الوہاب ( 1703 - 1792 م) کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ ایک متبحر عالم دین،قرآن وحدیث اور متعدد علوم وفنون میں یگانہ روز گار تھے۔آپ نے اپنی ذہانت وفطانت اور دینی علوم پر استدراک کے باعث اپنے زمانے کے بڑے بڑے علماء دین کو متاثر کیا اور انہیں اپنا ہم خیال بنایا۔آپ نے قرآن وسنت کی توضیحات کے ساتھ ساتھ شرک وبدعات کے خلاف علمی وعملی دونوں میدانوں میں زبر دست جہاد کیا۔آپ متعدد کتب کے مصنف ہیں۔جن میں سے ایک کتاب’’کتاب التوحید‘‘ بڑی معر وف ہے۔شیخ موصوف کی  حیات وخدمات سے متعلق مختلف اہل علم نے عربی اردو زبان میں متعدد   کتب تصنیف کی ہیں ۔زیر نظر کتاب’’ شیخ  محمد بن عبد الوہاب  کی سیرت ،دعوت اور اثرات‘‘جمال الدین زرا بوزو کی عربی  کتاب  محمد بن عبد الوهاب حیاته تعالیمه وتأثيره کا اردو ترجمہ ہے ۔اردو ترجمہ کا فریضہ  اسد اللہ عثمان المدنی صاحب نے انجام دیا ہے۔ مصنف کی یہ کتاب ان کی اصل کتاب’’ امام محمد بن عبد الوہاب کی سیرت، دعوت اور اثرات‘‘ کااختصار شدہ نسخہ ہے۔اصل کتاب میں مذکور بہت ساری تفصیلات  ترک کرنےکے علاوہ طویل بحثوں کو مختصر کردیا گیا ہے اور شیخ محمد بن عبد الوہاب سےمتعلق انگریزی مواد زیر مطالعہ کتاب سے یکسر حذف کر کے تمام موضوعات کو مختصر اور جامع انداز میں پیش کرتے ہوئے شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کی سوانح حیات اور تعلیمات کو منصفانہ طور پر صحیح انداز میں مستند مصادر ومراجع سے اخذ کر کے پیش کرنے کی  کوشش کی  گئی ہے۔اللہ  تعالیٰ شیخ  محمد بن عبد الوہاب کی مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے اور انہیں  جنت الفردوس  میں اعلی  ٰ  وارفع مقام عطا فرمائے ۔آمین (م۔ا)

  • 1167 #6162

    مصنف : افتخار احمد افتخار

    مشاہدات : 2307

    قطرہ قلزم

    (پیر 31 اگست 2020ء) ناشر : نا معلوم
    #6162 Book صفحات: 265

    علم وجہِ فضیلت ِآدم ہے  علم ہی انسان کے فکری  ارتقاء کاذریعہ ہے ۔ علم ہی کے  ذریعے  سے ایک  نسل کے تجربات دوسری نسل کو منتقل ہوتے ہیں۔سید الانام خیر البشر  حضرت محمد ﷺ  کو خالق کائنات نے بے شمار انعامات  وامتیازات سے سرفراز فرمایا تھا مگر جب علم کی دولت سے  سرفراز فرمانے کا ارشاد گرامی ہوا تو اسے ’’ فضلِ عظیم‘‘ قرار دیا  ارشاد ربانی ہے :وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ وَكَانَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا(النساء:113) ’’ اللہ نے تم پر کتاب اور حکمت نازل کی ہے اور تم کو وہ کچھ بتایا ہے جو تمہیں معلوم نہ تھا اور اس کا فضل تم پر بہت ہے‘‘انسانی تاریخ میں علم سےمتعلق  مختلف نظریات موجود ہیں ۔اٹھارویں صدی تک انسان متعدد علمی نظریات کو اپنا کر انہیں رد کرچکاتھا۔ انیسویں اور بیسویں صدی میں انسانی شعور اپنی بلندیوں کو پہنچا اور اس نے دنیا کو نت نئے علمی نظریات سے روشناس کرایا۔ جناب افتخار  احمد افتخار صاحب زیر نظر کتاب ’’قطرہ قلزم‘‘ میں علم سے متعلق مختلف نظریات کی علمی کشمکش کو زیر بحث لاتے ہوئے مروجہ علمی تشریحات کاجائزہ لیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی  اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(م۔ا)

  • 1168 #6161

    مصنف : عبد الولی عبد القوی

    مشاہدات : 3305

    نماز باجماعت کے لیے مسجد جانے کے احکام و آداب

    (اتوار 30 اگست 2020ء) ناشر : انجمن اصلاح معاشرہ انڈیا
    #6161 Book صفحات: 54

    نماز  انتہائی اہم ترین فریضہ اورا سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل  ہے ۔ کلمہ توحید کے  اقرار کےبعد  سب سے پہلے  جو فریضہ  انسان  پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی  ہے۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے  نماز ازحد ضروری ہے ۔ ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔  قرآن  وحدیث میں  نماز کو بر وقت اور باجماعت  اداکرنے  کی  بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے  اور نمازکی عدم ادائیگی پر وعید کی  گئی ہے ۔ نماز کی اہمیت  وفضیلت کے  متعلق بے شمار  احادیث ذخیرۂ  حدیث میں موجود  ہیں او ر  بیسیوں اہل  علم نے  مختلف  انداز میں اس  موضوع پر  کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے  ازحد ضروری ہے  کیونکہ اللہ عزوجل کے  ہاں وہی نماز قابل قبول  ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق  ادا کی جائے گی ۔او ر  ہمارے لیے  نبی اکرم ﷺکی  ذات گرامی  ہی اسوۂ حسنہ   ہے ۔انہیں کے طریقے  کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو  اللہ  کے ہاں مقبول   ہے  ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے  فرمایا  صلو كما رأيتموني اصلي  لہذا   ہر مسلمان کےلیے  رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری  ہے۔ زیر نظر کتاب’’نماز باجماعت کےلیےمسجدجانےکےاحکام وآداب ‘‘جناب عبد الولی  عبدالقوی﷾( مکتب  دعوۃوتوعیۃ الجالیات  ،سعودی عرب )کی کی کاوش ہے یہ کتاب چار فصلوں پر مشتمل ہے۔ فاضل مصنف   نماز کی اہمیت وفضیلت ،حکم ِنماز اور بے نمازی کےحکم کو مختصراً بیان کرنے کے بعداس  کتاب  کی چار فصلوں میں نماز باجماعت کےلیے مسجد جانے کاحکم،نماز باجماعت کےفضائل،نماز باجماعت کےلیے نکلنے کےآداب، عورتوں کے لیے مسجد جانے کاحکم اور اس کےآداب کو  قرآن وسنت کی روشنی میں آسان فہم انداز میں پیش کیا ہے ۔مصنف  کتاب ہذا اس  کتاب کےعلاوہ تقریبا ایک درجن کتب کے مترجم ومرتب ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تحقیقی وتصنیفی  تمام کا وشوں کو کو قبول فرمائے اور لوگوں کے لیےنفع بخش بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

  • 1169 #6160

    مصنف : علی احمد عباسی

    مشاہدات : 6324

    خلیفہ راشد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی سیاسی زندگی

    (ہفتہ 29 اگست 2020ء) ناشر : حارث پبلیکیشنز
    #6160 Book صفحات: 607

    سیدنا معاویہ بن ابی سفیان  مسلمانوں کے چھٹے خلیفۂ راشد  بعثت نبوی ﷺ سے  پانچ سال قبل پیدا ہوئے۔سیدنا معاویہ کی نبی کریمﷺ سے  کئی قرابتیں تھیں،جن  میں سب سے قریب کی رشتے  داری یہ تھی کہ سیدنا معاویہ کی بہن سیدہ ام حبیبہ بنت ابو سفیان ؓ نبی کریمﷺ کی زوجیت میں تھیں۔سیدنا معاویہ ﷜ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ،جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔سیدنا علی ﷜ کی وفات  کے بعد  ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔جس میں اندرونی طور پر امن و اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گردوغبار میں روپوش ہو کر رہ گیاہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے  سیدنا معاویہ ابی سفیان ﷜ کے متعلق مستند کتب لکھ کر  سیدنا معاویہ﷜ کے فضائل ومناقب،اسلا م کی خاطر  ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کے  ان کے خلاف کیےجانے والےاعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ خلیفۂ راشدسیدنا معاویہ کی سیاسی زندگی ‘‘ مولانا علی احمد عباسی کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف  نے اس کتاب میں نہایت ہی سلیس اور آسان فہم انداز میں  سیدنا  معاویہ﷜ کی سیاسی زندگی سے متعلق بحث کی  ہے۔یہ  کتاب سیدنا معاویہ ﷜ کےحالات ِ زندگی اور مشاجراتِ صحابہ سے متعلق نہایت جامع ، مختصر اور متعدل تحقیق ہے۔ اور شروع سے لے کر آخر تک انتہائی دلچسپ اوراپنے اندر نہایت  وقیع معلومات رکھتی ہے۔یہ کتاب 1970ء کی دہائی میں لکھی گئی جوکہ عرصۂ دراز سے ناپید  تھی۔ناشر کتاب ہذا جناب فہد حارث صاحب نے  مختصر ومفیدتعلیقات و حواشی کے ساتھ  2019ء میں اس کوطبع کروایا ہے۔اس ایڈیشن کے شروع میں  سیدنا   معاویہ ﷜ کے فضائل ومناقب  اوران کے  دفاع کے سلسلہ  میں فہد حارث صاحب کا تحریر کردہ مقدمہ لائق مطالعہ  ہے۔اللہ تعالیٰ  ان کی تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے ۔(م۔ا)

  • 1170 #6159

    مصنف : حافظ صلاح الدین یوسف

    مشاہدات : 9239

    مولانا امین احسن اصلاحی اپنے حدیثی وتفسیری نظریات کی روشنی میں

    (جمعہ 28 اگست 2020ء) ناشر : المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر، کراچی
    #6159 Book صفحات: 632

    مولانا امین احسن اصلاحی(1904ء۔1947ء)  اعظم گڑھ کے ایک گاؤں موضع بمہور میں پیداہوئے۔موصوف مدرسہ فراہی کے ایک جلیل القدر عالم دین، مفسر قرآن اور ممتاز ریسرچ سکالر تھے آپ امام حمید الدین فراہی کے آخری عمر کے تلمیذ خاص اور ان کے افکار ونظریات کے ارتقا کی پہلی کرن ثابت ہوئے۔مولانا امین احسن اصلاحی کی ابتدائی تعلیم وتربیت گاؤں کے دو مکتبوں میں ہوئی سرکاری مکتب میں مولوی بشیر احمد جبکہ دینی مکتب میں مولوی فصیح احمد ان کے استاد تھے یہاں سے آپ نے قرآن مجید اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔دس سال کی عمر میں  مدرستہ الاصلاح سرائے میر میں داخل ہوئے یہاں آٹھ سال تعلیم حاصل کی  ۔اس عرصے میں آپ نے عربی زبان،قرآن، حدیث،فقہ اور کلامی علوم کی تحصیل کی ،اردو ،فارسی ،انگریزی اور بالخصوص عربی میں اس قدر دسترس حاصل کی کہ آئندہ کے تحقیق وتدبر کی راہیں خود طے کرسکیں مولانا امین احسن اصلاحی دوران تعلیم ایک ذہین اور قابل طالب علم کی حیثیت سے نمایاں رہے۔مدرسہ سے فارغ ہوتے ہی صحافت سے منسلک ہوگئے۔1925ء میں مولانا اصلاحی صحافت کو خیر باد کہہ کر حمید الدین فراہی کی خواہش پر علوم قرآن میں تخصص کی غرض سے ہمہ وقت مدرستہ الاصلاح سے وابستہ ہو گئے، مدرسہ میں تدریسی فرائض کی بجا آوری کے ساتھ ساتھ دیگر اساتذہ کے ساتھ مولانا فراہی سے درس قرآن لینے لگے آپ نے مولانا فراہی سے صرف علوم تفسیر ہی نہیں پڑھے بلکہ استاد کے طریقہ تفسیر میں مہارت بھی حاصل کی ،عربی شاعری کی مشکلات میں ان سے مدد لینے کے ساتھ ساتھ سیاسیات اور فلسفہ کی بعض کتب بھی ان سے پڑھیں۔مولانا فراہی کی محنتوں کا نتیجہ تھا کہ مولانا امین احسن اصلاحی نے’’تدبر قرآن ‘‘ کےنام سے  ایک ایسی تفسیر لکھی جو حقیقی معنوں میں فکر فراہی کی غماز ہے،مولانا  اصلاحی صاحب نےاپنے استاد فراہی صاحب سے متأثر ہوکر انکار حدیث کے نظریے کو اختیار کیا۔مولانا فکری تضاد اور انتشار کا شکار تھے ان کی تصانیف اس پر شاہد ہیں۔مولانااصلاحی نے فکرفراہی کواپنی تفسیرتدبرقرآن اور دیگر کتب کے واسطے سے انہیں عامۃ الناس میں پھیلانے کی بھر پور کوشش کی ۔بہت سے جید علماء نے  مولانا اصلاحی  کےتفسیری تفردات اور ان کی فکری گمراہیوں کو واضح کیا  ہےجن میں عصر حاضر کی نامور شخصیت مفسرقرآن حافظ صلاح الدین یوسف صاحب سرفہرست ہیں ۔زیر نظر کتاب’’مولانا امین احسن اصلاحی اپنے حدیثی وتفسیری نظریات کی روشنی میں ‘‘مفسر قرآن  مصنف کتب  کثیرہ   حافظ صلاح الدین یوسف  ﷾ کی  تصنیف ہے اور المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر،کراچی کے دفاع حدیث  انسائیکلوپیڈیا کی پہلی  جلد ہے۔اس کتاب میں حافظ صاحب نے مولانا اصلاحی کےافکار کابھر پور علمی انداز میں تعاقب کیا ہے  ،مولانا اصلاحی نےاپنا قلم کس بے رحمی سے استعمال کیا ہے، مقدس ہستیوں خصوصاً صحابہ اور راویانِ حدیث پر کس انداز سے قلم چلایا ہےیہ سب ناقابل بیان اور دل آزار ہے وہ سب کتاب ہذاکے مطالعہ سے واضح ہوگا اور اس حوالے سے مولانا اصلاحی کے چہرے پر پڑا دبیز پردہ ہٹ جائے گا اور اصل چہرہ سامنے آجائے گا۔حافظ صاحب  نے مولانا اصلاحی صاحب کی شرح’’ صحیح بخاری‘‘  اور تفسیر’’ تدبر قرآن‘‘ میں موجودمیں اصلاحی صاحب کی تمام انحرافات اور گمراہیوں کااس کتاب میں  تفصیل سے اور مدلل انداز میں جائزہ لیا ہے۔مولانا اصلاحی کےجمہور علماء امت سے مختلف  حدیثی وتفسیری  نظریات اور گمراہ کن اثرات سے واقفیت کے لیے اس کتاب کا مطالعہ از حدمفید ہے ۔اللہ تعالیٰ حافظ صاحب کی تحقیقی وتصنیفی ، دعوتی  اور صحافتی خدمات کو  قبول فرمائے اور انہیں صحت وتندروستی والی زندگی دے ۔(آمین)(م۔ا)

  • 1171 #6157

    مصنف : محمد مبشر نذیر

    مشاہدات : 4674

    اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے ؟

    (بدھ 26 اگست 2020ء) ناشر : نا معلوم
    #6157 Book صفحات: 52

    کسی انسان کی شخصیت اس کی ظاہری و باطنی اور اکتسابی و غیر اکتسابی خصوصیات کا مجموعہ ہے۔ ان میں سے بہت سی خصوصیات مستقل ہوتی ہیں لیکن طویل عرصے کے دوران ان میں تبدیلیاں بھی پیدا ہوتی رہتی ہیں اور انہی خصوصیات کی بنیاد پر ایک شخص دوسرے سے الگ نظر آتا ہے اور ہر معاملے میں دوسروں سے مختلف رویے اور کردار کا مظاہرہ کرتا ہے۔  انسان کی خصوصیات بنیادی طور پر دو قسم کی ہیں۔ ایک تو وہ ہیں جو اسے براہ راست اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملی ہیں، یہ غیر اکتسابی یا فطری صفات کہلاتی ہیں۔ دوسری وہ خصوصیات ہیں جنہیں انسان اپنے اندر یا تو خود پیدا کرسکتا ہے یا پھر اپنی فطری صفات میں کچھ تبدیلیاں پیدا کرکے انہیں حاصل کرسکتا ہے یا پھر یہ اس کے ماحول کی پیداوار ہوتی ہیں۔ یہ اکتسابی صفات کہلاتی ہیں۔فطری صفات میں ہمارا رنگ، نسل، شکل و صورت، جسمانی ساخت، ذہنی صلاحتیں وغیرہ شامل ہیں۔ اکتسابی صفات میں انسان کی علمی سطح، اس کا پیشہ ، اس کی فکر وغیرہ شامل ہیں۔ شخصیت کی تعمیر ان دونوں طرز کی صفات کو مناسب حد تک ترقی دینے کا نام ہے ۔ ظاہری و باطنی طور پر شخصیت کے باب میں ہمارے نزدیک سب سے اعلیٰ و ارفع اور آئیڈیل ترین شخصیت محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت ہے۔محترم جناب مبشر نذیر صاحب نے اپنی زیر  نظر مختصر تصنیف ’’اپنی شخصیت   اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے ؟‘‘میں انسان کی شخصیت کےدونوں پہلوؤں کی تفصیلی صفات ذکر کی ہیں جنہیں اختیار  کر کے انسان اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر احسن انداز میں کرسکتا ہے۔ (م۔ا)

  • 1172 #6155

    مصنف : علمی کمیٹی الریاض

    مشاہدات : 5862

    آداب زندگی ( علمی کمیٹی )

    (پیر 24 اگست 2020ء) ناشر : توحید پبلیکیشنز، بنگلور
    #6155 Book صفحات: 64

    اسلامی آداب واخلاقیات حسنِ معاشرت کی بنیاد ہیں،ان کے  نہ پائے جانے سے انسانی زندگی  اپنا حسن کھو دیتی ہے ۔ حسنِ اخلاق کی اہمیت اسی  سے  دوچند ہوجاتی ہے  کہ ہمیں احادیث مبارکہ سے متعدد ایسے واقعات ملتے ہیں کہ جن میں عبادت وریاضت میں کمال رکھنے والوں کےاعمال کوصرف ان  کی اخلاقی استواری نہ ہونے کی بنا پر رائیگاں قرار دے دیاگیا۔حسن ِاخلاق سے مراد گفتگو اور رہن سہن سے متعلقہ امور کوبہتر بنانا ہی نہیں ہے بلکہ اسلامی تہذیب کے تمام تر پہلوؤں کواپنانا اخلاق کی کامل ترین صورت ہے ۔ کتب احادیث میں دیگر عنوانات کے ساتھ ایک اہم عنوان    الآداب یا البر والصلۃ والآداب بھی شامل ہے ۔جس میں معاشرتی زندگی کے آداب ومعاملات شخصی عادات کی اصلاح وتحسین ،اقربا واحباب کے حقوق ، جانوروں کے حقوق ، عام اشیاء کے استعمال کرنے    سے متعلق احادیث   ائمہ محدثین نے جمع کیں ہے ۔ زیر نظر کتا ب’’ آداب زندگی‘‘ دار الوطن للنشر    ،ریاض کی ’’علمی کمیٹی ‘‘ کی طرف سےمرتب شدہ عربی کتابچہ آداب المسلم في اليوم والليلة كا  اردو ترجمہ ہے۔مرتبین نے مختلف شعبہ ہائے زندگی سےمتعلق  صرف صحیح وحسن  قسم کی مستند احادیث سےاخذ کر کے مختلف عناوین کےتحت  (373) آدابِ زندگی  اس کتاب میں جمع کردیے ہیں ۔یہ کتاب اگرچہ انتہائی مختصر  ہے لیکن عامۃ الناس کے لیےبہت مفید ہے۔اس کتاب کی افادیت کےپیش نظر جناب  کے۔امین الرحمٰن عمرمدنی صاحب   نے اس کتاب کا سلیس اردو ترجمہ کرنے کےساتھ ساتھ مفید اضافہ جات بھی کیے ہیں جس  سے  کتاب کی افادیت دوچند ہوگئی ہے۔اللہ تعالیٰ مرتبین ،مترجم وناشرین کی اس کا وش کو قبول فرمائے اور اسےہر عام وخاص کےلیے نفع  بخش بنائے ۔(م۔ا) 

  • 1173 #6154

    مصنف : عبد الماجد دریا بادی

    مشاہدات : 6532

    آپ بیتی ( مولانا عبد الماجد دریاآبادی )

    (اتوار 23 اگست 2020ء) ناشر : مجلس نشریات اسلامی کراچی
    #6154 Book صفحات: 405

    مولانا عبد الماجد دریابادی 16 مارچ 1892 کو دریاباد،ضلع بارہ بنکی، بھارت قدوائی خاندان میں پیدا ہوئے۔ اُن کے دادا مفتی مظہر کریم کو انگریز سرکار کے خلاف ایک فتویٰ پر دستخط کرنے کے جرم میں جزائر انڈومان میں بطور سزا کے بھیج دیا گیاتھا۔ آپ ہندوستانی مسلمان محقق اور مفسر قرآن تھے۔آپ بہت سی تنظیموں سے منسلک رہے اور بہت سی اسلامی اور ادبی انجمنوں کے رکن تھے۔ عبدالماجد دریاآبادی نے انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی ایک جامع تفسیر قرآن لکھی ہے۔ اُن کی اردو اور انگریزی تفسیر کی خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے یہ تفاسیر اسلام پر عیسائیت کی طرف سے کیے جانے والے اعتراضات کو سامنے رکھتے ہوئے لکھی ہے۔ آپ نے 6 جنوری 1977 کو وفات پائی۔ان کے حالات وخدمات پر متعدد رسائل وجرائد کے خصوصی شمارے شائع کیے گئے ہیں اور متعدد کتب بھی لکھی گئی ہیں اس کے علاوہ مختلف یونیورسٹیوں میں ان پر تحقیقی مقالہ جات بھی لکھے گئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’آپ بیتی‘‘ اردو کے مشہور صاحبِ طرز ادیب اور مفسر قرآن مولانا عبد الماجد  دریاآبادی کے قلم سے نکلی ہوئی آپ بیتی او رخودنوشت سوانح عمری  ہے جس میں  لکھنؤ اور اودہ کی ثقافت وتہذیب ،مشاہیر دین وادب ، اور ممتاز معاصرین واحباب کے تذکرے اور  چلتی پھرتی تصویریں بھی موجود ہیں ۔اس آپ بیتی  میں مولانا  عبد الماجد دریاآباد کے جادونگار قلم نےاپنی زندگی کےعہد رفتہ کو اس طرح  آواز دی کہ وہ حال معلوم ہونے لگا۔(م۔ا)

  • 1174 #6153

    مصنف : شاہ رفیع الدین بن شاہ ولی اللہ الدھلوی

    مشاہدات : 15757

    آثار قیامت اور فتنہ دجال کی حقیقت قرآن وحدیث کی روشنی میں

    (ہفتہ 22 اگست 2020ء) ناشر : عمر پبلیکیشنز، لاہور
    #6153 Book صفحات: 225

    قیامت آثار  قیامت کو  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث میں  وضاحت کےساتھ بیان کیا ہے  جیساکہ احادیث میں  ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک عیسیٰ بن مریم ﷤نازل نہ ہوں گے ۔ وہ دجال اورخنزیر کو قتل کریں گے ۔ صلیب کو توڑیں گے۔ مال عام ہو جائے گا اور جزیہ کو ساقط کر دیں گے اور اسلام کے علاوہ کوئی اور دین قبول نہ کیا جائے گااس زمانہ میں اللہ تعالیٰ اسلام کے سوا سب ادیان کو ختم کر دے گا اور سجدہ صرف اللہ وحدہ کے لیے ہوگا۔علامات قیامت کے حوالے  سے   ائمہ محدثین نے  کتبِ احادیث میں     ابواب بندی بھی کی  ہے اور  بعض  اہل علم نے    اس موضوع پر مستقل بھی  کتب  لکھی ہیں ۔  زیر نظر کتاب ’’ آثار قیامت اور فتنہ دجال کی حقیقت قرآن وحدیث کی روشنی میں ‘‘ عمدۃ المفسرین  شاہ رفیع الدین دہلوی  رحمہ اللہ کی کتاب ’’ قیامت نامہ ‘‘   کا سلیس اردو ترجمہ ہے ۔مترجم کتاب جناب  مولانا محمد اسلم زاہد صاحب نے  مولانا نور محمد صاحب کے قدیم ترجمہ ’’قیامت نامہ‘‘ کو  جدید لباس میں بڑے احسن انداز  میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ہے ۔عنوانات لگانے کےعلاوہ  آیات واحادیث کی تخریح بھی کردی ہے جس سے کتاب کی افادیت دوچند ہوگئی  ۔ نیز مترجم نے کتاب کےدوسرے حصے کے طور  پر اس میں کچھ تحقیقی مضامین کااضافہ بھی کیا ہے۔ان مضامین میں ان شبہات کا ازالہ کیا گیا ہے جواکثر منکرین حدیث کی کتابوں میں پائے جاتے ہیں۔دوسرے حصے کاعنوان’’فتنہ دجال کی حقیقت ‘‘ ہےجس میں اس فتنےکےخدوخال اورمنکرین حدیث کےاجاگرکئے ہوئے شبہات کاازالہ ہے۔(م۔ا) 

  • 1175 #6152

    مصنف : محمد عبد الحلیم چشتی

    مشاہدات : 6699

    اسلامی کتب خانے ( چشتی )

    (جمعہ 31 جولائی 2020ء) ناشر : الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور
    #6152 Book صفحات: 1052

    کتب خانوں کی تاریخ چار ہزار سال سے بھی زیادہ پرانی ہے۔کتب خانہ یا دارُالکُتُب یا مکتبہ (Library)، ایک ایسی جگہ یا مقام جہاں اُن لوگوں کو پڑھنے کے لیے کتابیں مہیّا کی جاتی ہیں جو لوگ (مالی یا دوسری وجوہات کی بنا پر) کتابیں خریدنے سے قاصر ہوتے ہیں۔جدید درالکتب میں کوئی بھی شخص ہر قسم کی معلومات تک کسی بھی شکل و ذریعہ سے بے روک رَسائی حاصل کر سکتا ہے۔ مع معلومات کے، یہ دارالکتب ماہرین یعنی کِتاب داروں کی خدمات بھی مہیا کرتی ہیں جو معلومات کو ڈھونڈنے اور اُن کو منظّم کرنے میں تجربہ کار ہوتے ہیں۔کسی بھی تعلیم یافتہ معاشرے میں لائبریری اور قارئین کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔افرادکی تربیت اور ترقی میں لائبریریاں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ان کی موجودگی اور عدم موجودگی کسی بھی آبادی کے تہذیبی رجحانات اور ترجیحات کی عکاسی کرتی ہیں۔دنیا بھر  میں تاریخی کتب خانے موجود   ہیں  جوآج بھی مرجع کی حیثیت رکھتے  ہیں ۔برصغیر  پاک وہند کے میں  بھی تاریخی حیثیت کے  حامل کتب خانے موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ اسلامی کتب خانے ‘‘ جناب عبد الحلیم چشتی  صاحب کا  وہ تحقیقی ومقالہ  ہےجسے انہوں نے جامعہ کراچی  میں پیش کر کے19181ء میں  ڈاکٹریٹ  کی ڈگری حاصل کی ۔بعد ازاں اسے کتابی صورت میں شائع کیاگیا۔۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں  عہد عباسی میں کتب خانوں کی ترویج واشاعت کے اسباب،انکی شناخت کے رہنما اصول ، فروغ علم  اور کتب خانوں کےارتقاء ، عباسی خلفاء اور ان سے الحاق رکھنے والے اور ہم سری کرنے والے فرمانواؤں کے کتب خانوں پر روشنی ڈالی  ہے ۔یہ کتاب  اسلامی کتب خانوں کے اہم مباحث کاجامع ہے صاحب کتاب نے مختلف زبانوں کے رسائل کے علاوہ چھ سو سے زائد کتابوں سے استفادہ کرکےاس کتا ب میں   تین ہزار حوالہ جات پیش کیے ہیں ۔یہ مقالہ اپنے موضوع پر نادر معلومات  وگرانقدر تحقیقات کا مرقع ہے۔لائبریری سائنس کے طلبہ ومحققین  نیز اسلامی تہذیب  وثقافت اور تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کےلیے نہایت مفید ونادر علمی تحفہ ہے۔(م۔ا)

< 1 2 ... 44 45 46 47 48 49 50 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 9080
  • اس ہفتے کے قارئین 223236
  • اس ماہ کے قارئین 172407
  • کل قارئین101732923
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست