#6177

مصنف : محمد حفظ الرحمن سیوہاروی

مشاہدات : 19518

اسلام کا اقتصادی نظام

  • صفحات: 735
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 25725 (PKR)
(جمعرات 17 ستمبر 2020ء) ناشر : شیخ الہند اکیڈمی کراچی

اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں  بیان کردیے گئے ہیں۔ اور  قرآن وحدیث کی روشنی میں  علمائے امت نے   اجتماعی کاوشوں سے جو حل  تجویز کیے  ہیں  وہ سب کے لیے  قابل قبول  ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم  اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور  کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے  ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی  ہے ۔زیر نظر کتاب ’’اسلام کا اقتصادی نظام ‘‘مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی  رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب کو 14 ؍ ابواب میں تقسیم کر کے ان میں اسلام کےمعاشی  نظام کا  مکمل خاکہ  پیش کر کے اس بات کوواضح کیا ہے کہ دنیا کےتمام اقتصادی ومعاشی نظاموں میں اسلام کانظام اقتصادی ہی ایسا نظام  ہےکہ جس  نے سرمایہ  ومحنت کا صحیح توازن قائم  کر کے اعتدال کا راستہ پیدا کیا ہے۔یہ کتاب  اپنے موضوع میں بڑی جامع کتاب ہے ۔ اس کتاب کاپہلا ایڈیشن 1937ء میں شائع ہوا۔ اور مصنف کی زندگی میں  چوتھا اور آخری ایڈیش 1951ء میں شائع ہوا۔ مصنف کی وفات کےبعد پاک وہند سے اس کے متعدد ایڈیشن شائع ہوئےہیں۔پروفیسر ڈاکٹر نور محمد غفاری صاحب کی اس کتاب کی ترتیب جدید ،تسہیل، تبویب  تخریج کےساتھ اس کتاب یہ پہلا ایڈیش  ہےجس سے اس کتاب افادیت دوچند ہوگئی ہے۔(م۔ا)

عناوین

صفحہ نمبر

تقدیم الکتاب

25

پیش لفظ

42

سخن گفتنی

48

دیباچہ طبع ثالث

51

دیباچہ طبع چہارم

53

باب:1

54

اقتصاداورعلم الاقتصاد کےمختلف نظریات کاتعارف

54

اقتصاد

54

علم الاقتصاد

55

مختلف اقتصادی نظریات

55

افلاطون کانظریہ اقتصاد

57

روم اورفارس کانظام

58

اشتراکیت اوراشتمالیت

59

صالح معاشی نظریے کی ضرورت

59

صالح معاشی نظام کی بنیادی خصوصیات

60

قابل عمل اورمفید ہو

60

ہمہ گیر عملی قدروقیمت رکھتا ہو

61

محکم ومضبوط بنیادرکھتاہومگر لچکداربھی ہو

62

ایک شبہ کاجواب

63

اسلام کاصالح معاشی نظام

64

اجمالی تعارف

64

دنیاکواسلام کےصالح معاشی نظام کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

67

حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی رائے

67

پارسیوں اوررومیوں کی معاشی بے اعتدالیاں

68

گمراہ کن عیش اورمضرمعاشی تصرفات

69

فاسد معاشی نظام کی بنیاد

70

کسب معاش کےباوقارطریقوں کافقدان

70

بعثت محمدیہ (علی صاحبہاالصلوۃ والسلام )فاسد معاشی نظام کاخاتمہ اورصالح معاشی نظام کاآغاز

71

اصول موضوعہ

74

معاشیات کے جدید نظرئیے

75

ترتیبی معاشیات

77

افہامی معاشیات

78

اسلامی معاشی نظریہ اورجدید نظریے

81

اسلامی معاشی نظریہ اورمعیاری معاشیات کانظریہ

82

اسلامی معاشی نظریہ اورافہامی معاشیات کا نظریہ

82

اسلامی معاشی نظریہ اورترتیبی معاشیات کانظریہ

73

جدید معاشیات کاناکامی

83

معاشی نظام کامنشاء

85

زیادہ سےزیادہ ذاتی نفع کمانےکامحرک

86

ضروریات زندگی اوررفع حاجات کامحرک

86

اسلامی معاشی نظام کامحرک ومنشاء

87

مذکورہ مباحث کاخلاصہ

88

باب:2

89

صالح معاشی نظام کےاصول معاشیات

89

قرآن عزیز کی روشنی میں

89

حق معیشت میں مساوات

89

قرآنی تعلیمات

90

حق معیشت میں برابری

93

مساوات حق معیشت پرنامورمفسرین کی آراء

94

شیخ الہند مولانا محمودالحسن رحمہ اللہ کی رائے

99

علامہ ابن حزم ظاہری رحمہ اللہ کی روایات

101

ایک شبہ کاجواب

107

عالم تکوین اورعالم تشریع

108

انسان عالم تشریع کاپابند

108

مساوات حق میں معیشت میں اسلامی ریاست کی ذمہ داری

111

مباحث کاخلاصہ

111

درجات معیشت

112

احتکارواکتنازکی حرمت

115

فاسد نظام معیشت کاانسداداورسرمایہ ومحنت میں عادلانہ توازن

120

اس موضوع پرحضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی وقیع رائے

122

وسائل معاش سب کےلئے یکساں

122

حصول ملکیت وسیلہ معاش کاجائزطریقہ

123

معاشی زندگی میں تعاون واشتراک کی اہمیت

123

ترقی وسائل کاصحیح طریقہ

123

معاشی ترقی ونموکےمناسب طریقے

124

حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی رائے سے ماخوذسنہری معاشی اصول

125

مباحث کاخلاصہ

127

امت مسلمہ کی ذمہ داری

127

باب:3

129

انفرادی معیشت

129

بنیادی موضوعات

129

کسب معاش کےلئے ترغیبات

130

قرآنی تعلیمات

131

احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

131

اقوال عمربن خطاب رضی اللہ عنہ

133

کسب معاش کےاساسی اصول

135

قرآنی تعلیمات

136

حلال اورطیب

137

حلال

137

علامہ رشید رضارحمہ اللہ کی رائے میں طیب

137

حرام کمائی اورخرچ کی تفصیل

138

قرآنی ہدایات

139

احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

140

مصارف کےبنیادی اصول

143

بنیادی سوالات

143

کیاخرچ کیاجائے

145

کس قدر خرچ کیاجائے

145

فردکےلئے تعلیمات

145

خرچ میں اسراف وتبذیرنہ ہو

146

خرچ میں میانہ روی اختیار کی جائے

147

میانہ روی پرنامورمفسرین وفقہاءکےتبصرے

149

(الف)حافظ عمادالدین ابن کثیر رحمہ اللہ کامحققانہ تبصرہ

149

(ب)امام فخرالدین رازی رحمہ اللہ کاتبصرہ

152

(ج)سید محمودآلوسی رحمہ اللہ کاتبصرہ

153

مذکورہ مباحث کامفید خلاصہ

154

کتناخرچ کیاجائے کادوسراحصہ:اجتماعی معیشت کےلئے تعلیمات

157

صرف مال اوراجتماعی معیشت

157

عفواورراس المال

159

باب:4

163

اجتماعی نظام معیشت

163

(بنیادی اصول)

163

حیات اجتماعی

163

اجتماعی معاشی نظام

165

اجتماعی معاشی نظام اورنظام حکومت

165

اسلامی نظام اجتماعی کےبنیادی اصول اوران کےمعاشی اثرات

167

خلاصہ

168

نظام حکومت

169

حیثیت امیر

170

اطاعت امیراحادیث وآثار کی روشنی میں

173

التزام جماعت واطاعت امیر

177

کتاب اللہ سے دلائل

178

احادیث کی روشنی میں

178

شوری

185

اہمیت شوری پرچند تاریخی نظائر

187

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ

187

خلیفہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کاطرز عمل

188

خلیفہ یاحاکم قانون میں رعایاکےبرابر

190

خلیفہ اوررعایاحق معیشت میں برابر

193

پھر اقتدارکس لیے

217

مباحث کاخلاصہ

222

باب:5

227

اجتماعی معاشی نظام

227

(تفاصیل)

227

شعبہ جاتی تقسیم

227

(الف)اسلامی ریاست کاشعبہ

227

(ب)معاشرہ اورریاست کامشترکہ شعبہ

228

حصہ اول کے شعبے

229

بیت المال

229

سرکاری خزانہ یامالی مرکز

232

سوسائٹی (معاشرہ)کےافراداوربیت المال

234

معاشرہ کےلئے اسلامی تعلیمات کی نمایاں خصوصیات

234

مسلم معاشرہ(سوسائٹی)کےافراد

237

مسلم

238

کافر

238

معاہد اورمسالم

239

مستامن

239

منکرین اسلام اورمسلمانوں کےتعلقات کےبنیادی اصول

240

(الف)حربی کافر

240

(ب)حربی مستامن

240

(ج)معاہدہ مسالم

240

(د)ذمی

241

بیت المال کی مدات آمدن کی تشریح

244

عشر

244

خراج

247

جزیہ

248

زکوۃ

249

صدقات

254

ادائیگی صدقات کےطریقے

255

فئ

255

خمس

256

ضرائب

257

علامہ ابن حزم رحمہ اللہ کی رائے

258

کرءالارض

261

عشور

261

وقف

264

اموال فاضلہ

265

مصارف بیت المال

267

شعبہ ہائے مصارف

267

پہلے اوردوسرے شعبہ کےمصارف

267

تیسرےاورچوتھے شعبہ کے مصارف

269

مصارف میں خلیفہ(حاکم)کےصوابدیدی اختیارات

270

خلاصہ

274

باب:6

276

بیت المال کےاخراجات

276

اعداد وشمار اوران کی اہمیت

276

مردم شماری

276

تدوین دوادین

280

وظائف

285

کیا،کیوں،اورکیسے

285

تنخواہ اورالاؤنس کاآغاز

287

غلط فہمی کاازالہ

288

وظائف کےشبعہ جات

289

پہلا شعبہ بقاعدہ اوررضاکارفوجی

289

دوسرا شعبہ عدلیہ اورانتظامیہ

292

ججوں اورافسران کی تنخواہوں کی مقدار

292

تقرروظائف پرفقہاء کاآراء

292

تیسرا شعبہ تعلیم وتبلیغ

295

تعلیمی وظائف (تنخواہوں )کااجراء مختلف خلفاء کےادوارمیں

296

چوتھا شعبہ:کفالت عامہ

299

ضرورت واہمیت

299

شعبہ کی بنیاد واساس

299

تقرروظائف کےلئے مختلف خلفاء کاطرزعمل

302

ذمی اورفوجی خدمات

304

غیرمسلم رعایاکی کفالت

307

کفالت رعایاکےلئے خلیفہ (حاکم)کےفرائض

310

ابن حزم ظاہری رحمہ اللہ  کی رائے

310

مصنف مختارالکونین کی رائے

310

ابوبکرالکاسانی صاحب رحمہ اللہ کی رائے

312

تقرر وظائف میں خلیفہ کےصوابدیدی اختیارات

312

(الف)حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کااصول مساوات

313

(ب)حضرت عمر رضی اللہ عنہ کااصول ترجیح سے رجوع

314

(ج)حضرت علی رضی اللہ عنہ کااصول

315

اسلام کانظام کفالتی وظائف ضروری،معاشی سرگرمیوں،اورمفید پیشوں،کامخالف نہیں

317

حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کانظریہ

317

باب:7

324

وسائل معیشت کی توسیع

324

عاملین پیدائش

324

اصل اوردولت

326

عمل پیدائش کےفوائد تمام انسانوں کےلئےہوں

327

زراعت

329

ضرورت واہمیت

329

زراعت اوردیگر ذرائع معاش کاتقابل

332

امام شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی رائے

334

جوازوفضیلت زراعت کےبارے میں ایک شبہ اوراس کاحل

338

(الف)امام محمد رحمہ اللہ کاجواب

339

(ب)حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کاجواب

340

(ج)محدث داؤدی رحمہ اللہ کاجواب

340

(د)محدث ابن متین رحمہ اللہ کی عمدہ توجیہ

341

ترقی زراعت کےذرائع

342

مالگذاری یالگان

343

خلیفہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عادلانہ فیصلہ

344

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کایہودخیبر سے معاہدہ مخابرہ

345

مزارع اورزمیندارکی برابرحیثیت

346

تخفیف مالگذاری ولگان

348

لگان اورلگان سے متعلقہ اصطلاحات کی پہچان

349

تخفیف لگان کی اہمیت:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اورخلفاءراشدین رضی اللہ عنہم کاطرزعمل

350

امام ابویوسف رحمہ اللہ کاتبصرہ

353

مقدارخراج کی حد

354

عراق کی زمینوں کالگان؍خراج

355

مصرکی زمینوں پرلگان

357

عہدفراہنہ (فرعونوں)اوررومیوں میں مصرکانظام مالگذاری

357

حضرت عمررضی اللہ عنہ کی اصلاحات

358

خراج اورعشر کاامتیاز

359

تخفیف لگان میں کاشتکار کوترجیح

361

خلاصہ

364

کاشتکاروں کےلئے خصوصی حقوق ومراعات

365

(الف)ضرروت کیوں؟

365

(ب)قبل ازاسلام کمزورکاشتکارپرمظالم

367

اسلامی ریاست کی طرف سے رحیمانہ مراعات اوراصلاحات کاپروگرام

367

وصولی مالگذاری اورلگان کےطریقوں کاخاتمہ

368

امام ابویوسف رحمہ اللہ کاتبصرہ

372

لگان کےعلاوہ ظالمانہ وصولیوں کاخاتمہ

374

ظالمانہ بیگار کاخاتمہ

377

حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ اورعلامہ بدرالدین عینی رحمہ اللہ کی رائے

378

تاوان یابھینٹ کاانسداد

380

امام ابویوسف رحمہ اللہ کے فتاوی اورنصائح

381

ایک مغالطہ

384

نقدلگان کےساتھ دیگر استحصالی شرائط کاخاتمہ

385

ظالمانہ قرقی مال کاخاتمہ

387

جاگیردارانہ چراگاہوں کاخاتمہ

388

مفادعامہ کی قدرتی اشیاءپرطاقت وروں کاقبضہ ختم

392

کاشت کاراورمستاجر کےلئے چند مزیدمراعات

395

کھیتی پرآفت کی صورت میں امام اعظم رحمہ اللہ اوردیگر آئمہ کی رعایات

396

جب سرکاراورکاشتکارکےدرمیان زمیندار کادخل ہو

402

سرکاری زمین کےکاشتکارکوبےدخل نہ کیاجائے

403

کاشتکارکاکاشت کردہ زمین پررہائشی مکان اوردرخت

404

بنجرزمینوں کومزروعہ بنانا

406

بنجرزمین کی آبادی کاری طریقے

407

اقطاع یاجاگیر کاطریقہ

407

بنجرزمین کی آبادکاری کی شرائط

408

آباد کاری اوردوسرا طریقہ

411

حکومت اپنی نگرانی میں کاشت کرائے

411

ذرائع آبیاشی کوترقی دینا

413

نہریں

413

آب پاشی کےاصول

413

نہریں

416

حضرت عمررضی اللہ عنہ کی نہریں

418

باب:8

421

زمین کےمتعلق خصوصی احکام

421

زمین اورانفرادی ملکیت

421

زمینداری سے متعلق اسلامی ترغیبات

422

مزارعت اورزمینداری کےعدم جواز کی احادیث

423

مزارعت کےجواز کی روایات

426

متضادروایات کی تطبیق

429

خلاصہ :اسلام کےاقتصادی نظام میں جاگیر دارانہ نظام کی گنجائش نہیں

434

عراق وشام کی مفتوحہ آراضی سرکاری ملکیت رہیں

435

استصواب رائے عامہ

436

مباحث کاخلاصہ

440

باب:9

443

تجارت،صنعت اورحرفت

443

(الف)تجارت

443

تجارت کی ترغیب

444

تجارت کی معاشی اہمیت

444

تجارت کی اہمیت وفضیلت قرآن وحدیث کی روشنی میں

446

تجارت کے بنیادی اصول

447

باہمی تعاون

448

حقیقی رضا

448

اہلیت معاہدہ

448

ناجائز اورباطل اصول تجارت

450

تلقی الجلیب یاتلقی الرکبان اوراس ممانعت کی وجہ

456

اس ممانعت کی حکمت

456

بیع حاضر للبادی

458

(ب)صنعت وحرفت

459

اہمیت

459

(ج)تجارت وصنعت کےعملی وسائل

463

شرح تبادلہ

463

محصولات درآدمد برآمد

464

(د)تجارت وصنعت کوترقی دینےکےطریقے

466

بحری تجارت

469

دارالضرب یاٹکسال

470

اسلامی اقتصادیات میں کاغذ نوٹ کی حیثیت

471

سکہ سازی کی اسلامی تاریخ

473

دارالضرب(ٹکسال )کی حیثیت

475

(س)تجارتی بدعنوانیوں کی انسداد

478

قماریاسٹ

481

باب:10

485

سوداوربنکاری

485

تاریخ انسانی کےدونظرئیے

485

عادلانہ نظام کانظریہ

485

سرمایہ دارانہ نظام کانظریہ

486

ربوایاسودکی حقیقت

487

مہاجنی سود

488

ممانعت سودقرآن کریم میں

489

سودکےنقصانات

491

(الف)معاشی نقصانات

491

اخلاقی اورمعاشرتی نقصانات

493

تجارت اورسودمیں فرق

493

تجارتی سود

496

حرمت سود کی عالمگیریت

499

جمیع انواع سود کی حرمت اوران کادلائل

500

تجارتی سودکی حرمت

500

ربوالفضل

502

زرمبادلہ کانظام اورربوالفضل

503

سودبنام نفع

505

سوداورربوا

508

سودکےبغیر معاشی ترقی ممکن

509

ربااورسودورسود

511

ربح اورربا

512

علماءاسلام اورحرمت سودکےدلائل وحِکم

513

حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کےدلائل

513

نقصانات جواسےمثال

514

سودکی دونوں قسمیں حرام

515

امام غزالی رحمہ اللہ کےدلائل

515

سوناچاندی ذریعہ قوام حیات

516

ذریعہ تبادلہ

516

ذریعہ عدل وتوازن

517

مختلف اشیاءمیں مساوی قدرکاذریعہ

518

سوناوچاندی (نقدین)گردس میں رہیں،کنز(ذخیرہ)نہ بنیں

519

سوناچاندی کانقدکےسوادوسرااستعمال ناجائز

520

سوناچاندی کاتبادلہ معاشی لین دین کی سہولت کاذریعہ

521

ہم جنس سکوں کاتبادلہ مساوی ہو

521

یہ تبادلہ نقدہوادھارنہ ہو

522

امام فخرالدین رازی رحمہ اللہ کےدلائل

523

سودبغیر عوض اورمبادلہ کےہوتاہے

523

سودکی کوکھ سے مفت خوروں کاطبقہ جنم لیتاہے

524

سودمحتاج اورمضطرکااستحصال کرتاہے

525

سوداخوت ومروت کاقاتل

525

حافظ ابن قیم جوزیہ رحمہ اللہ کےدلائل

526

رباکی دونوں قسمیں حرام ہیں

526

رباالفضل اوررباالنسیۃ کی حکمتیں

529

بینک

530

جدید نظام بنکاری کےمقاصد

530

بنکوں کےمعاشی نقصانات

531

اسلام اوربنکاری

532

ایک شبہ کاازالہ۔بنکوں کی افادیت سے انکار کیوں

532

متبادل نظام

533

سودی بنکوں کی چند شکلیں

534

ہنڈیوں سے لین دین

534

کواپریٹو سوسائٹیاں

534

اسلام کےمعای نظام میں اجتماعی کمپنیوں کےذریعہ امداد باہمی کےطریقے

534

امداد باہمی کےبعض طریقے

539

(الف)مضاربۃ

539

امداد باہمی کی چند دیگر شکلیں

542

معاوضہ (یاشرکت عنان)

542

شرکت صنائع

542

شرکت وجوہ (یاشرکت اعتبار)

543

منشیات

545

باب:11

548

انفرادی ملکیت کی تحدید

548

انفرادی ملکیت قرآن کریم کی روشنی میں

548

انفرادی ملکیت کی تخصیص

550

مفادعامہ کی اشیاءانفرادی ملکیت نہیں بن سکتیں

550

کانیں

551

معدنیات کی قسمیں

552

معدن ظاہر

552

معدن باطن

553

معدن ظاہر کےاحکام

553

معدن باطنہ کےاحکام

555

یحیی بن آدم قرشی رحمہ اللہ کی روایت

557

علامہ خطابی رحمہ اللہ کی تشریح

558

امام ابویوسف رحمہ اللہ کی رائے

559

ابوعبید قاسم بن سلام رحمہ اللہ کاحوالہ

560

بلاذری رحمہ اللہ کی روایت

561

شرائط اقطاع

561

وجوہ اقطاع

562

کانوں پرطاقتوروں کاناجائز قبضہ

563

معدنیات میں انفرادی ملکیت کے نقصانات

565

رُکاز،دفائن میں انفرادی ملکیت کی اجازت

567

دفینہ اورلقطہ

567

دفینہ اورمعدن میں فرق کی وجہ

568

معاون کی ملکیت کےبارے میں امام مالک رحمہ اللہ کافتوی

568

اجارہ داری کی کمپنیاں

570

نقصانات

570

ملیں اورکارخانے

573

غریب مزدوروں پرسرمایہ دارکی آقائی کاجال

573

سرمایہ اورمحنت میں توازن

574

چالاک اورظالم سرمایہ دارکی استحصالی چالیں

575

اجرت کی کمی

575

زیادہ سے زیادہ کام پرمزدور کی مجبورارضامندی

575

اجرت معین کیے بغیر کام لینا

578

ادائیگی اجرت میں بلاوجہ تاخیر

579

مزدورکاحق تلف کرنےکےلئے بہانہ سازی

580

مباحث کاخلاصہ

582

انفرادی عیش وتنعم

583

انفرادی ملکیت کوبے قید ہونے سے روکنےاقدامات

586

زکوۃ

586

سرمایہ دارکی نفسیات قارون کےحوالہ سے

592

زکاۃ وصدقات کی ادائیگی کااہم فرض

595

زکاۃ کےمصالح

598

اموال زکاۃ

599

زکاۃ کافریضہ اسلام کاامتیازی نشان

600

زکاۃ اورانکم ٹیکس

602

ظالم حکمران اورزکاۃ کی ادائیگی

602

صدقات واجبہ

605

دولت وسرمایہ پرزکوۃ کےعلاوہ حقوق واجبہ کامطالبہ

606

امام ابن حزم رحمہ اللہ کی وقیع رائے

606

اغنیاء پرمعاشرہ کےمحتاجوں کی بنیادی ضروریات زندگی کی کفالت کی ذمہ داری

607

محتاجوں کی کفالت کی اہمیت

609

ضرورت سے زائد مال پرمحتاج کاحق

613

فرض زکاۃ کے علاوہ فرد کے فاضل مال پرفقراء کےمالی حقوق

617

مخالف اورموافق روایات پرابن حزم رحمہ اللہ کاعالمانہ تبصرہ

618

اگر کوئی ظالم سرمایہ داریاوڈیرہ محتاج کاحق کفالت دبالے تومحتاج کیاکرے

620

قانون وراثت

622

حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کاتقسیم وراثت پرتبصرہ

626

موجودہ مسلمانوں کی حالت زار

628

خلاصہ بحث

629

باب:12

631

حصہ دوم کےشعبے

631

اخلاقی دوم کےشعبے

631

تعارف

631

انفاق فی سبیل اللہ

631

انفاق فی سبیل اللہ کی پہلی قسم کی صورتیں

633

صدقات نافلہ

635

وقف کی تعریف

633

قوانین وقف

641

اقسام وقف

641

ہبہ

642

مقصد ومدعا

642

تعریف

645

وصیت

646

مدعا

646

تعریف اورشرائط

646

انفاق کی دوسری قسم کی شکلیں

650

قرض حسنہ

650

مدعا

650

تعریف وضوابط

650

عاریت

655

افادیت

655

امانت

657

امین اورجدید بینکوں کےکردارکاموازنہ

659

اقتصادی انقلاب کےدوفطری طریقے

660

باب:13

663

اسلام کےاقتصادی نظام اوردیگر نظامہائے اقتصادی کےموازنہ

663

مذاہب عالم اوراسلام کااقتصادی نظام

663

(الف)عیسائیت کی معاشی تعلیمات

663

محنت سے نفرت کی تعلیم

664

جوڑاورسنبھال کرنہ رکھنے کی تعلیم

664

دولت سے نفرت کی تعلیم

664

سرمایہ داری ناپسندیدہ

665

کسی اقتصادی نظام کی عدم موجودگی

665

کاروبارشراب کاجواز

666

سودی کاروبار

667

(ب)زرتشتی مذہب کی معاشی تعلیم

669

(ج)ویدک دھرم کی معاشی تعلیم

669

(ج)منوکاقانون برائے سودوسرمایہ کاری

670

(ر)مباحث کاخلاصہ

670

دیگر دنیوی نظام ہائے معاش اوراسلام کا اقتصادی نظام

672

فاشیت یاناتسیت

673

بنیادی معاشی اصول

673

فاشیت کی مختصر تاریخ

674

جاگیرداری دور

675

تجارتی دور

675

مشینی دور

676

صنعتی دور

677

سرمایہ داری دور

677

نوآبادیات کاآغاز

678

سرمایہ دارانہ نظام کااصل روپ

679

سرمایہ دارانہ نظام(فسطائی نظام)کااسلامی اقتصادی نظام سے موازنہ

680

خلاصہ بحث

682

اشتراکیت

682

مختصر تعارف

682

مختصر تاریخ

683

اسلام کااقتصادی نظام اورسوشلزم

684

بظاہر مشترکہ امور

685

اختلافی امور

685

انفرادی ملکیت کامسئلہ

686

معاشی درجہ بندی

688

خلاصہ بحث

690

اسلام کےاقتصادی نظام کامختصر خاکہ

691

اسلام کےاقتصادی نظام کااجمالی نقشہ

693

اعلاہ کلمۃ اللہ وخدمت خلق

693

احساس فرض

695

باب:14

697

ہندمیں معاشی مسئلہ کاحل

697

مسلمانوں کاذمہ داری

698

ہندوستان میں صحیح معاشی نظام اوراس کی مشکلات

699

اراضی ہندپرعلماءاسلام کےفتاوی

700

(الف)شیخ جلال الدین تھانیسری رحمہ اللہ کافتوی

701

مولانامحمد اعلی تھانوی رحمہ اللہ کافتوی

704

مولانا شاہ عبدالعزیز محدیث دہلوی قدس سرہ العزیز کافتوی

704

خلاصہ

706

ضمیمہ:1

708

تذکرہ آئمہ حدیث رحمہم اللہ تعالی

708

امام بخاری رحمہ اللہ

708

امام مسلم  رحمہ اللہ

710

امام ابوداؤد رحمہ اللہ

711

امام ترمذی رحمہ اللہ

712

امام نسائی رحمہ اللہ

712

امام ابن ماجہ رحمہ اللہ

713

امام بیہقی  رحمہ اللہ

713

امام الطبرانی رحمہ اللہ

714

امام الدارمی رحمہ اللہ

714

امام قطنی  رحمہ اللہ

715

امام ابویعلی رحمہ اللہ

715

امام ابن ابی شیبہ  رحمہ اللہ

716

امام الہیثمی  رحمہ اللہ

716

ضمیمہ :2

718

مختلف اموال  زکاۃ کی شرح زکاۃ

718

سونے کی زکوۃ

718

چاندی کی زکوۃ

718

زرعی پیداوارکی زکوۃ(عشر)

718

سائمہ مواشی کی زکوۃ

719

اموال تجارت کی زکوۃ

721

صدقہ فطر کی مقدار

721

ضمیمہ:3

722

اسلامی اوزان وپیمانے

722

شرح اوران کااختلاف

723

مصادر ومراجع

725

اس مصنف کی دیگر تصانیف

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 50704
  • اس ہفتے کے قارئین 129656
  • اس ماہ کے قارئین 565141
  • کل قارئین107231903
  • کل کتب8802

موضوعاتی فہرست