#6168

مصنف : محمد حنیف ندوی

مشاہدات : 5656

افکار غزالی ( علم و عقائد )

  • صفحات: 528
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 15840 (PKR)
(منگل 08 ستمبر 2020ء) ناشر : ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور

امام ابو حامد غزالی اسلام کے مشہور مفکر اور متکلم تھے۔ نام محمد اور ابو حامد کنیت تھی جبکہ لقب زین الدین تھا۔ ان کی ولادت 450ھ میں طوس میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم طوس و نیشا پور میں ہوئی۔آپ انتہائی زیرک فہم کے مالک تھے، ابتدائی طور پر اپنے علاقے میں ہی فقہی علوم حاصل کیے، اس کے بعد اپنے طالب علم ساتھیوں کے ساتھ نیشاپور منتقل ہو گئے، وہاں انہوں نے امام الحرمین کی شاگردی اختیار کی، اور فقہ میں تھوڑی سی مدت کے دوران ہی اپنی مہارت کا لوہا منوایا، پھر علم کلام، علم جدل میں بھی مہارت حاصل کی، یہاں تک کہ مناظرین کی آنکھوں کا مرکز بن گئے۔امام غزالی کی زندگی کےمختلف مراحل ہیں۔   آپ نے آغاز  فسلفے سے کیا اور اس میں رسوخ حاصل کیا پھر  فسلفے سے بیزار ہوئے، اور اس پر رد ّبھی لکھا،  اس کے بعد علم  کلام کے سمندر میں غوطہ زن ہوئے، اور اس کے اصول و ضوابط اور مقدمات ازبر کیے، لیکن  اس علم کی خرابیاں، اور تضادات   عیاں ہونے پر اس سے بھی رجوع کر لیا، اور ایک مرحلہ ایسا بھی تھا کہ آپکو ’’متکلم‘‘ کا درجہ حاصل تھا ، اس مرحلے میں آپ نے فسلفی  حضرات کی خوب خبر  لی اور اسی وجہ سے آپکو ’’حجۃ الاسلام‘‘ کا لقب ملا۔آپ کی متعدد تصانیف ہیں،ان کی مشہور تصانیف احیاء العلوم، تحافتہ الفلاسفہ، کیمیائے سعادت اور مکاشفتہ القلوب ہیں۔ ان کی کتاب’’ المنقذ من الضلال‘‘ ان کے تجربات کی آئینہ دار ہے۔ زیر نظر کتاب’’افکار ِغزالی‘‘متکلم اسلام مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب پانچ ابواب(علم اور اس کے متعلقات،عقل اور اس کی قسمیں ،عقائد  کی تقسیم ،ظاہر وباطن کی تقسیم،ایمانیات) اورطویل  علمی مقدمہ پر مشتمل ہے۔مولانا ندوی   نےاس کتاب میں امام غزالی کی زندگی ،علم وعقائد اور افکار کاایک جامع جائزہ پیش کیا ہے ۔امام غزالی کو سمجھے کےلیے اردو میں یہ بہترین کتاب ہے۔(م۔ا)

عناوین

صفحہ نمبر

ماخذ ومراجع

20

مقدمہ

21

نام ومولد وغیرہ

21

تعلیم وتربیت

24

خاندان

26

معاصرین

28

شہرستانی

28

احمد بن محمد خوافی

29

عبدالغافرفارسی

30

خطیب تبریزی

30

اخلاق وعادات

31

کارنامے

33

فلسفہ کی تردید کے اسباب

35

احساس ذمہ داری

37

ایک نارواعتراض

40

کیاغزالی اس مہم میں کامیاب رہے

41

باعالمیت کی تردید کے اسباب

44

فتمہ ظاہریت

49

اصل کارنامہ ۔تمام اقدارکا ازسرنوجائزاہ لینا۔

49

غزالی اوراس کےمعاصرین میں ایک بنیادی فرق

51

غزالی کی تشکیل کیاحواس پراعتماہ کیاجاسکتاہے؟

51

ایک مثالی

52

تشکیک کے حدود

54

وجدان وکشف کی علم افروزی

54

تشکیک کا پس منظر۔پیکارمذہب

56

تقلید کی راہ

57

بحث ومناظرہ کی راہ

59

تصوف کی راہ

60

سرگزشت انقلاب

60

غزالی کیوں تصوف کی طرف مائل ہوئے

66

تصوف کے صحت مندپہلو

68

فقیہہ اورصوفی کے طرزاستدلال میں کیافرق ہے؟

69

کیاتصوف خیالات عجم کا رہین منت ہے

71

حقیقی تصوف

73

ایک نازک سوال

75

وفات

76

غزالی کی تصنیفات اورمرتبہ تصنیف

78

علماءمغرب کی قدرافزائی اورزویمرکاخراج عقیدت

78

ان کی کتابوں کی ایک جمالی فہرست

80

وہ کتابیں جن کا انتساب غزالی کی صرف صحیح نہیں

81

کیاالمضئون بہ علی غیر اہلہ کسی ایک ہی کتاب کانام ہے؟

84

تین اہم کتابیں

85

تہافت

86

المنعقذ

86

احیاءالعلوم

87

اس کے مضامین

88

اعتراضات

89

پہلا اعتراض

90

دوسرا اعتراض

92

تیسرا اعتراض

93

علم کی تین سطحیں

96

چوتھا اعتراض

100

ظلم اوراس کے متعلقات اہل علم کی شہادت کے معنی علم کےدائرے

103

علم کے دائرے

104

وظیفہ نبوت اورتقاضائے علم

105

علم ساکن نہیں

107

علم ودولت میں فرق

108

انسانیت کا تجزیہ

109

دل کی غذا

110

علم نرہے اوراس سے کچھ انہیں لوگوں کو محبت ہوسکتی ہے جو مردِ نرہوں

112

معلمین کے ایک مستقل گروہ کی ضرورت

113

اساتذہ کادرجہ

115

علمائے حق کی علم سے دلچسپیاں

116

علم کے فضائل پرکچھ عقلی شواہد

118

علم کے چاردرجے

120

کس علم کاحصول فرض عین ہے

121

عوارض کی تشریح

123

تخصیص

126

کیافقہ دنیاوی علم ہے

126

فقہ کو دنیاوی علوم ٹھہرانے کا پس منظر

129

کیاابویوسف نے زکوۃ سے بچنے کےلئے حیلہ فقہی سے کام لیا

131

حیلی کی ضرورت کب محسوب ہوتی ہے

134

علم المکاشفہ

137

مشاغبات علم الکلام

139

مناظرہ ایک بیماری ہے

141

اس کے ضروری شرائط

144

ایک معرکہ کی بحث کیاشریعت میں ظاہروباطن کی تعلیم موجودہے

150

باب اول:علم اوراس کے متعلقات:اہل علم اللہ تعالی کی توحید پر کھلی ہوئی شہادت ہیں

153

علم کی قوتیں

154

علمابھی انبیاءکی طرح کشف حکم پرمامورہیں

155

قوت بیانیہ اللہ کی نعمت ہے

156

منافق خوش اطوارنہیں ہوتا

157

ایمان کاثمرہ علم ہے

158

مصنف کی اہمیت

189

علمادنیامیں اللہ تعالی کے امین ہیں

160

ہرروزعلم میں ترقی کرناچاہیے

160

کسی قوم میں خطباءکاکثرت سے ہونااس کےانحطاط کی دلیل ہے

162

علم مالی ودولت کی فرادانیوں سے بہتر ہے

164

بےعلم مردہ ہیں اوراہل علم زندہ ہیں

165

انسانیت علم سے تعبیر ہےورنہ طاقت شجاعت کھانےپینے اورجنسی تقاضوں کوپوراکرنےمیں دوسرے حیوان اس سے زیادہ ہیں

166

قلب کی موت

168

مذاکرہ علمیہ اورشب بیداری

169

اہل علم اللہ تعالی کی رداءعظمت سے مفتخر ہوتےہیں

170

عزت وجاہ کے پنداءکوعلم کے تابع رکھو

171

علم مردانگی کامقتضی ہے

172

حصول علم کےفضائل:ایک متعین گروہ کوعلوم دینی کےلئے اپنے آپ کو وقف کردیناچاہیے

172

علم کئی خزائن سے تعبیر ہےاوران کی کنجی سوال اورپوچھ گچھ ہے

174

ابن عباس رضی اللہ عنہما

175

یاتوعلم میں لگےرہواوریاہلاکت کےلئے تیاررہو

176

طلب علم بھی جہاد ہی کے مترادف ہے

177

تعلیم

178

میثاق علم

178

تعلیمات میں حکیمانہ اندازاختیارکرناچاہیے

179

علم دنیاسےکیونکراٹھتاہے

180

معلم کارتبہ

181

علمی بہرہ مندیوں کی مثال

183

سفیان ثوری رحمہ اللہ کاایسی جگہ رہنے سے انکار جہاں کوئی علمی چرچہ نہ ہو

185

قوموں کی ترقی وبلندی ان کے علوم ومعارف سےہے

187

علم کے محامدشواہد عقلیہ کی روشنی میں

189

فضیلت کی تعریف

189

مرغوب ومطلوب کی تین قسمیں علم کن معنوں مطلوب ہے

190

علم کااحترام فطری ہے اورحیوانات میں بھی جذبہ موجود ہےکہ علم کی عزت افزائی کریں

191

دینی ترقی دنیوی ارتقاءپرموقوف ہے

192

اصلاح وہدایت کےچارمدارج

193

علم جس غریزہ کی تسکین کاموجب ہےوہ تمام انسانی غرائز سے افضل ہے

194

علم کی کونسی قسم محمود ہےاورکس کاحصول فرض عین ہے مختلف گروہوں نے علم کامنطوق قراردینے میں ٹھوکرکھائی انہوں نے اس سے وہی چیز مرادلی جوان کےذوق کےمطابق تھی

196

علم کاصحیح صحیح منطوق سب سے پہلے شہادتین کاعلم ضروری ہے اس کے بعد جیسے عوارض کاتقاضا ہو

197

ترک کی مثالیں

198

شبہات کےابھرنےسےپہلے انکادفاع کاعلم ہوناضروری نہیں

199

حاصل بحث

200

وہ علوم جنکا سیکھنا فرض کفایہ ہے۔فرض کفایہ کامعنی

201

علوم شرعیہ ۔آثار صحابہ رضی اللہ عنہم کی حجیت اس بناپرہےکہ وہ علاوہ عبارات ونصوص کےقرائن واحوال سےبھی آگاہ تھے

201

فقہ کیوں دنیاوی علم ہے اورفقہاءکن معنوں میں علماءدنیاہیں

203

مختلف مسائل سے متعلق فقہاکااندازفکر

204

حرام سے محجتنب رہنے کےمدارج

205

علم المکاشفہ اورعلم المعاملہ علم باطن کی اہمیت ۔اس سے حقائق اشیاکاصحیح صحیح علم ہوتاہے

206

تزکیہ قلب کاعلم کتابوں میں مدون نہیں

209

علم المحاطہ

210

ہمارے اورفقہاء کےنقطہ نظرمیں فرق

211

دوسرے فروض کفایہ جیسے طب ومعالجہ سے تغافل کی اصل وجہ

212

مشاغبات علم الکلام

214

علم الکلام اصل دین نہیں بلکہ حفاظت دین کاایک ذریعہ ہے

214

یہ کوئی پیشہ نہیں ہے

215

پہلے حق کوپہچانوپھر اہل حق کی تعیین کرو

216

ابوبکر کےشرف ومجد کی اصل وجہ

216

آئمہ فقہ کازہد ورع

219

تقلیل غذا

221

مضرعلوم

233

وہ الفاظ ومصطلحات جن کے معنوں میں تغیر وتبدل ہوا ہے

214

بحث وجدل سے لوگوں کی دلچسپی کے اسباب وجوہ اوراس کے شرائط

261

بحث ونظر کی حق بجانب اورمفید ٹھہرانے لئے آٹھ شرائط ہیں

264

استادوشاگرد کے آداب

281

ارشادوتعلیم کی ذمہ داریاں

303

تینتیس برس میں صرف آٹھ ہی باتیں سیکھیں جو علم وعرفان کاعطر ہیں۔حاتم الاصم کا بہترین تجزیہ

334

علماءآخرت دنیا کے خطوط وتکفات سے بقدرکفایت ہی بہرہ مند ہوتے ہیں۔حاتم الاصم کےاس سلسلہ میں طنزیات

337

یقین کی حقیقت اوراس کے مقامات اربعہ

358

صوفیا اورجمہور علماءکاتصوریقین

360

باب ثانی

 

عقل اوراس کی قسمیں

389

عقل کے اطلاقات اربعہ

389

مدارک عقل میں تفاوت ہے

396

باب سوم

 

عقائد کی تفصیل

402

باب چہارم ظاہر وباطن کی تقسیم

431

باب پنجم

 

ایمانیات

448

پہلا رکن۔توحید

448

دوسرا رکن اللہ تعالی کی صفات

462

تیسرا رکن۔اللہ تعالی کے افعال کاعلم

471

چوتھا رکن ۔سمعیات

487

چوتھے اورپانچویں درجہ کاایمان

500

پہلے اوردوسرے مرتبہ کاایمان

497

تیسرے درجہ کاایمان

498

بغیر انکار کےفتوی تکفیر غلط ہے

498

چوتھے اورپانچویں درجہ کاایمان

500

چھٹے درجہ کی وضاحت

501

معتزلہ کی غلطی۔ارتکاب کبیرہ سے کوئی مسلمان ہمیشہ ہمیشہ کےلئے جہنم میں نہیں جائے گا

505

کیا ایمان میں کمی بیشی ممکن ہے؟

507

ایمان کااطلاق تین معانی پر

509

ایمانیات میں استثناء کااستعمال

513

تہمت پندارسے بچنے کی خاطر

516

اس مصنف کی دیگر تصانیف

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 19716
  • اس ہفتے کے قارئین 175290
  • اس ماہ کے قارئین 974931
  • کل قارئین98040235

موضوعاتی فہرست