زادالخطیب معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد کی معرکہ آر اء تالیف ہے۔جس میں انہوں نے علماء وخطباء کے لیے بیش قیمت تقریری مواد جمع کر دیا ہے اور حتی الامکان احادیث صحیحہ کا اہتمام کیا ہے تاکہ عوام الناس تک صحیح وٹھوس احکام کی رسائی ہو۔عام خطبات موضوع وضعیف قصوں سے مزین ہوتے ہیں لیکن اس کتاب کے مصنف نے ایک جدا گانہ طرز عمل اختیار کیا ہے کہ موضوع وضعیف روایات سے قطعی گریز کیا ہے ۔الغرض ان خطبات میں علمی کتابت اور جلالت بیان کی جھلک نمایاں ہے۔کیونکہ ہربات حوالہ سے مزین اور ہر دعویٰ دلیل سے مزین ہے،یہ ایک ایسی خصوصیت ہے جس کا عام طور پر تالیفات میں خیال نہیں رکھا جاتا۔بلکہ رطب وباس سب کچھ جمع کر کے کتاب کا پیٹ بھر دیا ہے۔شعر گوئی اور قافیہ بندی سے گریز کرتے ہوئے انداز بیاں سادہ مگر انتہائی پر مغر،اسلوب تحریر میں روانی ،آسان محاورات اور سہل عبارات سے اپنا مدعا بیان کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے۔تاکہ دل سے نکلنے والی بات دل میں جاگزیں ہو جائے۔الغرض یہ خطبات نہ صرف خطباء وواعظین ہی کے لیے مفید ہیں ،بلکہ ہمارے نزدیک ہر لائبریری اور ہر گھر کی بھی ضرورت ہیں ان سے ہر ممکن استفادہ کرن...
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور سحر بیان خطباء اس فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ خط...
درس عربی زبان کا لفظ ہے جس کامطلب پڑھنا اس کی جمع دروس ہے ۔ قرآن کریم میں اس لفظ کے متعلقات مختلف مقامات پر آئے ہیں ۔ارشاد بار تعالیٰ ہے: اَمْ لَكُمْ كِتٰبٌ فِيْهِ تَدْرُسُوْنَ (القلم:37) ’’کیا تمہارے لیے کوئی کتاب ہے جس میں سے تم پڑھتے ہو ؟‘‘ ہمارے عرف میں درس سے مراد وہ عظ وبیان ہے جو عموماً علماء کرام نمازوں کےبعد مختصر وقت کے لیے نمازیوں کی خیر خواہی کے لیے ارشاد فرماتے ہیں ۔ وعظ ودرس کے ذریعے انسانیت کی اصلاح انبیاء کی پاکیزہ سنت ہے ۔ نبی اکرمﷺ بسا اوقات نمازوں کےبعد صحابہ کرام کی طرف متوجہ ہوکر درس ارشاد فرمایا کرتے تھے ۔آپﷺ کے بعد صحابہ کرام تابعین عظام اور علماء امت نے اس سنت پر خوب عمل کیا ۔علماء کرام کے دروس پر مشتمل کئی کتب شائع ہوچکی ہیں جن سے استفادہ کر کے خطباء حضرات ، علماء کرام بالخصوص ابتدائی طلباء اچھے مستند خطیب بن سکتے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مزید مطالعہ۔۔۔
درس عربی زبان کا لفظ ہے جس کامطلب پڑھنا ہےاس کی جمع دروس ہے ۔ قرآن کریم میں اس لفظ کے متعلقات مختلف مقامات پر آئے ہیں ۔ارشاد بار تعالیٰ ہے: اَمْ لَكُمْ كِتٰبٌ فِيْهِ تَدْرُسُوْنَ (القلم:37) کیا تمہارے لیے کوئی کتاب ہے جس میں سے تم پڑھتے ہو ؟ہمارے عرف میں درس سے مراد وہ عظ وبیان ہے جو عموماً علماء کرام نمازوں کےبعد مختصر وقت کے لیے نمازیوں کی خیر خواہی کے لیے ارشاد فرماتے ہیں ۔ وعظ ودرس کے ذریعے انسانیت کی اصلاح انبیاء کی پاکیزہ سنت ہے ۔ نبی اکرمﷺ بسا اوقات نمازوں کےبعد صحابہ کرام کی طرف متوجہ ہوکر درس ارشاد فرمایا کرتے تھے ۔آپﷺ کے بعد صحابہ کرام تابعین عظام اور علماء امت نے اس سنت پر خوب عمل کیا ۔علماء کرام کے دروس پر مشتمل کئی کتب شائع ہوچکی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ زادالطلباء والواعظین‘‘ قاری عبد الرشید اسلم ﷾ (آف فیروز وٹواں ضلع شیخوپورہ) کی طلباء ، خطباء ، و...
امت مسلمہ صرف ’کلمہ گو‘جماعت نہیں بلکہ داعی الی الخیر بھی ہے۔ یہ اس کے دینی فرائض میں داخل ہے کہ دنیا کی سرفرازی اور آخرت کی سرخروئی کے لیے جو بھی بھلے کام نظر آئیں، بنی آدم کو ان کا درس اور ان کی مخالف سمت چلنے سے روکیں۔ مسلم معاشرے کے ہر فرد کا فرض ہے کہ کلمہ حق کہے، نیکی اور بھلائی کی حمایت کرے اور معاشرے یا مملکت میں جہاں بھی غلط اور ناروا کام ہوتے نظر آئیں ان کو روکنے میں اپنی ممکن حد تک کوشش صرف کر دے۔ ایمان باللہ کے بعد دینی ذمہ داریوں میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دینا سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔ قرآن و حدیث میں اس فریضہ کو اس قدر اہمیت دی گئی ہے کہ تمام مومن مردوں اور عورتوں پر اپنے دائرہ کار اور اپنی استطاعت کے مطابق امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل کرنا واجب ہے۔ زیر نظر کتاب ’’زاد المبلغات ‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی زوجہ محترمہ امّ عدنان بشریٰ قمر صاحبہ کی کاوش ہے۔ یہ کتاب ان کے ان دروس کی کتابی صورت ہے۔ جو انہوں نے سعودی عرب کے مشرقی صوبے الخبر شہر میں خواتین کے حلقوں می...
زیرو پوائنٹ 4 پاکستان کے معروف صحافی اور کالم نگار جاوید چودھری کے کالموں کا مجموعہ ہے ۔جاوید چودھری کا نام محتاج تعارف نہیں بلکہ ایک اندازے کے مطابق اردو اخبارات میں موصوف کا کالم تقریباً سب سے زیادہ پڑھا جاتا ہے۔ ایکسپریس چینل پر موصوف ایک ٹاک شو میں ’اینکر پرسن‘ بھی ہیں اور بہت کامیاب پروگرام کر رہے ہیں۔ ان کا کالم نگاری کا انداز عام لکھاریوں سے جداگانہ اور دلچسپ ہوتا ہے کہ جس میں کہانی اور افسانے کا رنگ اور اصلاح کے پہلو نمایاں ہوتے ہیں کہ جب تک قاری مکمل کالم پڑھ نہ لے نظر ہٹانے کو تیار نہیں ہوتا۔ جاوید چودھری کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ اپنے کالموں میں لفّاظی بکھیرنے کے بجائے عام اور سادہ لفظوں میں نفس مسئلہ کو افسانوی انداز میں بیان کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کالم کے قارئین میں ہر ذہنی سطح کے لوگ دلچسپی محسوس کرتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ مسائل کو افسانوی رنگ دینے اور قارئین کے توجہ حاصل کرنے کے لیے مرچ مصالحہ سے بھی کام لینا پڑتا ہے لہذا موصوف اس کا اہتمام بھی وقفے وقفے سے کرتے رہتے ہیں۔ (ف۔ق)
مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک سر سید احمد بھی ہیں جنہوں نے اسلامی تعلیمات کی ترویج واشاعت میں ان تھک محنت کی اور دین کی خدمت میں حصہ لیا اور کئی کارہائے نمایاں سر انجام دیے۔زیرِ تبصرہ کتاب سر سید احمد خان اور علوم اسلامیہ کے حوالے سے ہے جس میں سر سید کے سوانح کے ساتھ ساتھ مختلف مضامین کو جمع وترتیب دیا گیا ہے۔ سب سے پہلے سر سید اور علوم اسلامیہ کا تجزیہ بیان کیا گیا ہے‘ پھر تفسیر سر سید کے عربی مصارد پر تفصیل مضمون ہے‘ اس کے بع...
سر سید احمد خان کی ولادت 17؍اکتوبر1817ء کو دہلی میں ہوئی۔ سر سید کی ابتدائی تعلیم وتربیت خالص مذہبی اور روحانی ماحول میں ہوئی،کیوں کہ ان کے والد اور دیگر افراد خانہ کو دہلی کے دو اہم علمی وروحانی مراکز خانقاہ نقش بندیہ اور خانوادۂ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی سے گہری عقیدت اور والہانہ تعلق تھا۔سر سید نے تعلیم کے ذریعے مسلمانوں کی معاشرتی اور معاشی ترقی کے لیے متحدہ ہندوستان میں تحریک چلائی،اسے تاریخ میں ’’علی گڑھ تحریک‘‘ کے نام سے جانا جاتاہے،جو مدرسۃ العلوم (علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی)کی شکل میں بارآور ہوئی۔ اور انہوں نے مذہبی مصلح کی حیثیت سے مسلمانوں کی مذہبی اصلاحات کا آغازکیا اور مذہبی خیالات کے زیر اثر جو تعلیمی ، معاشی اور معاشرتی حد بندیاں مسلمانوں نے مقرر کی تھیں،انھیں ختم کرنے کی کوشش کی،نیز عیسائی حکمراں اور مستشرقین اسلام کے جن اصولوں پر معترض تھے،ان کی توجیہہ وتشریح عقل وسائنس کے ذریعے کرنے کی بنا ڈالی۔جو ان کے مقاصد کی تکمیل میں مانع تھا،یہاں تک کہ ہندوستان میں جمہور عقیدوں پر مشتمل ایک ایسا فرقہ ظہور میں آگیاجو اعتزال کی ایک...
اسلامی تعلیمات کے مطابق کسی کو زبر دستی اسلام میں داخل نہیں کیا جا سکتا ،لیکن اگر کوئی مسلمان اسلام سے روگردانی کرتے ہوئے مرتد ہوجائے تو اس کی سزا قتل ہے۔نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ : «مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ»(بخاری:3017) ’’جو اپنا دین(اسلام) بدل لے اسے قتل کردو۔‘‘اور تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مرتد کی سزا قتل ہے۔لیکن دشمنان اسلام ہر وقت اسلام کی مقرر کردہ ان حدود پر شبہات واعتراضات کی بوچھاڑ جاری رکھتے ہیں اور عامۃ الناس کے قلوب واذہان میں اسلام کے خلاف شکوک پیدا کرتے رہتے ہیں۔ زیر نظر مقالہ بعنوان’’ سزائے ارتداد؛ فقہی مذاہب اور معاصر افکار تجزاتی مطالعہ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر آصف جاوید صاحب (فاضل جامعہ لاہورالاسلامیہ،لاہور) کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے ادارہ علوم اسلامیہ ،پنجاب یونیورسٹی میں پیش کر کے ڈاکٹر یٹ کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار نے اپنے اس تحقیقی مقالہ کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے&nbs...
حدیث قدسی رسول اللہﷺ سے منسوب اس روایت کو کہتے ہیں جس میں رسول اللہﷺ روایت کو اللہ تعالیٰ سے منسوب کرتے ہیں، یعنی اس کی سند اللہ تعالیٰ تک بیان کی جاتی ہے۔ احادیث قدسیہ کو جمع کر کے مختلف عُلماء کرام نے متعدد کتابیں مرتب کی ہیں ، اُن میں سے کچھ تو ایسی ہیں جن میں صرف روایات مذکور ہیں ، اور کچھ ایسی ہیں جن میں روایات اپنے اصل مصادر کے حوالہ جات کے ساتھ مذکور ہیں ۔ زیر نظر مقالہ بعنوان ’’ سماجی آداب سے متعلق احادیث قدسیہ اور ان کی عصری معنویت‘‘وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے مقالہ نگار جناب کامران یوسف خلجی صاحب نے نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز، اسلام آباد میں پیش کر کے ایم فل کی ڈگری حاصل کی یہ تحقیقی مقالہ تین ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں احادیث قدسیہ کا تعارف و استنادی حیثیت کو بیان کیا گیا ہے، دوسرے باب میں سماجی آداب سے متعلق احادیث قدسیہ کی مستند روایات اور ان کا توضیحی مطالعہ پیش کیا گیا ہے جبکہ تیسرے باب میں عصری معاشرت میں سماجی آداب کی حیثیت اور ان کی عصری معنویت پر گفتگو کی گئی ہے۔ (م۔ا)
سیدنا معاویہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں ، جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے ۔ جس میں اندرونی طور پر امن اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی ۔ لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گرد و غبار میں روپوش ہو کر رہ گیاہے ۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ ابی سفیان کے متعلق مستند کتب لکھ کر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب ، اسلا م کی خاطر ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کر کے ان کے خلاف کیے جانے والے اعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے ۔ زیر نظر مقالہ بعنوان ’’ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ :دینی اور عسکری خدمات‘‘ محترم جناب آفتاب احمد بن نور البصر کا تحقیقی مقالہ ہے جسے 2011ء میں انہوں نے جامعہ کراچی...
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول سیدنا آدم فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ سیرت النبی ﷺ کی ابتدائی کتب عربی زبان م...
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے ۔اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت،معاملات میں درستگی،آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ شان سرکار مدینہ...
سید الانبیاء خاتم النبین ﷺ جب بھی لوگوں کووعظ ونصیحت فرماتے ، عیدین ،جمعۃ المبارک اور نکاح کےموقعہ پر خطبہ ارشاد فرماتے تواس میں اللہ تعالیٰ کی تعریف کرتے ،بڑے جامع اور ہمہ گیر الفاظ میں اسلام کاخلاصہ اور نچوڑ پیش فرماتے تھے ۔لیکن امت مسلمہ آج بے شمارسنتوں کو چھوڑ کر من گھڑت رسوم ورواجات اور بدعات میں پڑی ہوئی ہے۔اور اس امر کی بڑی شدید ضرورت ہے کہ ان مردہ ہوجانے والی سنتوں کو زندہ کیا جائے،اور لوگوں کی درست طریقے سے راہنمائی کی جائے۔انہی سنتوں میں سے ایک اہم ترین سنت خطبۃ الحاجۃ ہے،جسے زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔آج صورتحال یہ ہے کہ خطبہ مسنونہ کو چھوڑ کر خانہ ساز اور طبع ساز خطبے پیش کئے جاتے ہیں ۔اور اکثر لوگ خطبہ مسونہ کی مشروعیت اور معنویت سے نا آشنا ہیں،اور اس میں موجود تین آیات مبارکہ کی حکمتوں اور معانی سے ناواقف ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’شرح خطبہ رحمۃ للعالمین ‘‘ مولانا محمد صادق سیالکوٹی کی تصنیف ہے۔ اس میں انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے اس پاکیزہ ، نورانی جامع اور ہمہ گیر خطبے کی تشریح پیش کی ہےجو رحمت عالم اپنے ہر وعظ اور تذکیر کےشروع میں...
دینی احکام ومسائل کی معرفت ہرمسلمان کےلیے انتہائی ضروری ہے لیکن اکثر مسلمانوں کو دین کے موٹے موٹے اور کثیرالاستعمال مسائل کا بھی علم نہیں ہے اس کی کئی ایک وجوہات ہیں اس کمی کو پورا کرنے کےلیے اہل علم دن رات محنت کررہے ہیں اللہ رب العزت ان تمام علمآء کی محنت کو قبول فرمائے۔اس کتاب میں اختصار کو مدنظر رکھتے ہوئے صحیح احکام کا انتخاب کیا گیا ہے اور اس کی تحقیق وتخریج بھی کی گئی ہے ۔مثلا ً نیت کے احکام، رات کو پیش آنےوالے 265 مسائل کا شرعی حل ،چہرے کے احکام ،زکوۃ کے احکام اور وقت کے احکام کی مفید مباحث کے ساتھ ساتھ اور بھی بہت سارے احکام کو بیان کیا گیا ہے۔
ادیان عالم میں اسلام واحد دین ہے جو اپنے عقیدہ وعمل کے اعتبار سے خیر القرون سے لے کر آج تک پوری آن‘بان اور شان وشوکت کے ساتھ موجود ہے۔گزشتہ کئی صدیوں میں زمان ومکان کے مختلف مراحل میں اس دین قیم کے عقیدہ وعمل میں بھی انحراف کی بہت سی علمی وعملی صورتیں پیدا ہوئیں مگر ایک طائفہ مقدسہ اور طائفہ منصورہ ہر دور میں ایسا رہا ہے جس نے دین وشریعت کے روئے درخشاں پر کسی نوعیت کی کثافت کو برداشت نہیں کیا اور پوری قوتِ ایمانی اور تحقیقی ذوق کے ساتھ دین وشریعت کی اساس اور ماخذ اول کو محفوظ کیا‘ طائفہ منصورہ میں سے ایک نام مولانا احسان الٰہی ظہیر کا بھی ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب ان کے رشحات فکر کا ایک بصیرت افروز اور سبق آموز انتخاب ہے۔ علامہ شہید کے بیسیوں خطبات اور درجنوں تصانیف کے مطالعہ سے مصنف نے ان جواہر پاروں کو جمع کیا ہے۔مصنف نے بڑے جذبے‘ شوق اور کمال ہنر مندی کے ساتھ ان کے خیالات ونظریات کو جمع کیا ہے اور متعین عنوانات کے تحت ترتیب دیا ہے۔ کتاب کے آغاز میں ان کے سوانحی وکوائف ‘ حیات نامے اور آخر میں تین اہم تاثراتی مضامین...
زیر تبصرہ کتاب دراصل خیر القرون کے منہج پر کتاب وسنت کی روشنی میں تزکیہ نفس اور اصلاح احوال کا ایک جامع پروگرام پیش کرتی ہے۔ تعلیم اور تزکیہ دونوں کی بنیاد کتاب وسنت اور صحبت ہے۔ تعلیم کی اصل اعتصام بالکتاب والسنۃ ہے تو تزکیہ کی اصل اتباع بالکتاب والسنۃ ہے۔ ترکیہ نفس میں دو چیزیں بہت اہم ہیں، طلب اور صحبت۔ اگر اپنی اصلاح کی طلب، خواہش اور آرزو نہ ہو گی تو نبی کی صحبت میں بھی بیٹھنے سے کوئی فائدہ نہ ہو گا جیسا کہ منافقین کو کوئی فائدہ نہ ہوا۔ اور طلب پیدا کرنے کے بعد دوسری اہم چیز صالحین کی صحبت ہے۔ یہ کتاب ان شاء اللہ، ایک تو قاری میں تزکیہ نفس کی طلب پیدا کر دے گی اور دوسرا صحبت صالحین کی کمی پوری کرنے کے رستے تجویز کر دے گی۔ تعلیم میں کتاب وسنت کا گہرا فہم رکھنے والے علماء کی صحبت اور تزکیہ میں کتاب وسنت پر احسان کی کیفیت کےساتھ عمل کرنے والے صالحین کی صحبت ضروری ہے۔ اور صالحین میں سے بھی آپ کے والدین، رشتہ دار، پڑوسی، استاذ اور وہ دوست کہ جو نیکی کا شوق رکھتے ہوں اور نیکی کی ترغیب دیتے ہوں۔ پس آپ کتاب وسنت اور اپنے ارد گرد کے ان صالحین کی صحبت سے آپ اپن...
اجتہاد ہر دور کی اہم ضرورت رہا ہے اور اس کی اہمیت بھی ہمیشہ اہل علم کے ہاںمسلم رہی ہے۔ اجتہاد اسلام کا ایک ایسا تصور ہے جو اسے نت نئی نیرنگیوں سے آشنا کر کے فکری جمود سے آزادی بخشتا ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ کے زمانہ میں آپﷺ کی حیثیت اللہ احکم الحاکمین کی طرف سے صدق و وفا کے علمبردار مرشد الٰہی کی تھی۔ صحابہ اکرام کو جو بھی مسئلہ درپیش آتا تو اس سے متعلق الہامی رہنمائی حاصل کرنے کے لیے وہ اللہ کے رسول ﷺ کی طرف رجوع کرتے تھے اور کتاب وسنت کی روشنی سےپوری طرح مطمئن ہو جاتے، بعض اوقات اگر وحی نازل نہ ہوتی توآپ شریعت الٰہی کی تعلیمات میں غور وفکر کرتے اور یہ فکر ونظر آپﷺ کے ملکہ نبوت کے حامل ہونے کے باوصف ہر طرح کے مسائل کی عقدہ کشائی کرتا، جسے لغوی طور پر تو 'اجتہاد ' کہا جا سکتا ہے، لیکن ہوائے نفس سے پاک ہونے اور ملکہ نبوت کی ممارست کی بدولت یہ سنت رسولﷺ ہی کہلاتا۔ کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ عصمت اور الہامی تصویب کا نتیجہ ہوتا تھا۔ چونکہ خلفاے راشدین کے دور میں اسلامی خلافت کی حدود اس قدر وسیع ہو گئی تھیں کہ اس دور کی سپر پاورز 'روم وفارس '...
سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔سیرت نبوی ﷺ کے متعدد پہلو ہیں جن میں ایک پہلو آپ ﷺ کے خطبات بھی ہیں۔آپ ﷺ نے اپنی زندگی میں بے شمار خطبات ارشاد فرمائے ،مگر یہ سب خطبے اول تا آخر مکمل صورت میں کس...
فضیلۃالشیخ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ بلاشبہ پاکستان کے لئے علمی لحاظ سے سرمایہ اعزاز افتخار ہیں۔ شیخ موصوف ۲۸دسمبر۱۹۵۵ء کو عروس البلاد کراچی میں پیدا ہوئے،آپ کا بچپن اور جوانی اسی شہر میں گزری ۔پرائمری کے بعد آپ کو آپ کے والد گرامی نے دین کے لیے وقف کردیا اور دارالحدیث رحمانیہ کراچی میں دینی تعلیم کےحصول کےلیے داخل کروایا۔اس وقت یہ دینی دانش گاہ بڑی شہرت کی حامل تھی۔ جہاں آپ نے آٹھ سال بڑی محنت ولگن سے تعلیم حاصل کی۔ مزید علمی تشنگیٔ دور کرنے کی غرض سے آپ نے جامعہ الامام محمد بن سعود اسلامیہ میں داخلہ لیا، اور وہاں چار سال تعلیم حاصل کی او رپھر وطن واپس آکر جامعہ رحمانیہ کراچی جیسے باوقار اسلامی ادارہ میں پورے آٹھ سال تک’’شیخ الحدیث‘‘ کے منصب جلیل پر فائزہوکر وطن عزیز کے طلبا کو علمی فائدہ پہنچاتے رہے۔ آپ نے دار الحدیث رحمانیہ ، جامعہ ابی بکر میں تدریسی فرائض انجام دینے کےساتھ دعوت وتبلیغ اور تصنیف وتالیف کا کام بھی تندہی سے جاری رکھا آپ...
خطابت اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے، جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات کودوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور سحر بیان خطباء اس فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نظرآتے ہیں۔دورِ...
طبقات ابن سعد ابو عبد اللہ محمد بن سعد بن منیع ہاشمی کاتب واقدی کی عربی کتاب الطبقات الکبریٰ کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب 207ھ اور 227ھ کے درمیان تقریبا بیس سال کے عرصہ میں لکھی گئی۔یہ کتاب نبی کریم ﷺ اور صحابہ وتابعین کی سیرت اور اسلام کی پہلی دو صدیوں کے مشاہیر کے حالات پر مشتمل ایک بے مثال تالیف ہے اور سیرت نبوی کے نہایت قدیم اور قیمتی مصادر و مآخذ میں شمار ہوتی ہے۔ زیر نظر مقالہ ’’طبقات ابن سعد میں مجروح رُواۃ کا تقابلی جائزہ‘‘ جناب محمدسعید صاحب کا وہ علمی وتحقیقی مقالہ ہے ۔ جسے انہوں نے عبد الولی خان یونیورسٹی آف مردان میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔یہ مقالہ ایک مقدمہ اور پانچ مفصل ابواب پر مشتمل ہے۔باب اول امام ابن سعد کے احوال وآثارپر مشتمل ہے۔باب دوم میں مشہور ومعروف ائمہ جرح وتعدیل کا مختصر تعارف ہے۔باب سوم میں ضعیف رواۃ کا تذکر ہ ہے۔باب چہارم ناقابل حجت اور مجہول رواۃ اور باب پنجم منکر اور متروک رواۃکے تذکرے پر مشتمل ہے۔باب پنج...
تاریخ کے جھروکے سے قبطی قوم حضرت ابراہیمؑ کی نسل سے تعلق رکھتی تھی۔ حضرت اسماعیلؑ کے صاحب زادے نیابت تھے اور ان کا بیٹا نیا بوط تھا جن کے نام پر قبطی قوم کی بنیاد پڑی۔ قبطی نیم خانہ بدوش تاجر تھے لیکن دو تین صدی ق م میں انہوں نے سینائی میں شمالی عرب سے جنوبی شام تک وسیع قلمر و قائم کرلی۔ ان کے شہری مراکز میں ہنجر بصرہ اور قطرہ (سلیج) کو خاصی شہرت حاصل ہے۔ قطرہ ان کا دار الحکومت بھی تھا۔ فینقیوں کے رسم الخط کو آرامیوں نے اپنی سہولت کے مطابق ترمیم و اضافہ کے ساتھ ترقی دی اور جلد ہی اس خط نے قریب کی ریاستوں کو متاثر کرنا شروع کر دیا۔ قبطی بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ انھوں نے دوسری صدی ق م سے پہلے ہی آرامی خط اپنا لیا اور بعد میں اس میں اضافہ کر کے نیا رسم الخط وضع کر لیا جو قبطی خط کہلایا جس کے کئی کتبے اور سکوں پر تحریر دستیاب ہو چکی ہے۔ قبطی خط کے اثرات سینا کے علاقے تک پہنچے اور یہ خط پانچویں صدی عیسوی تک وہاں نظر آتا ہے۔ عربی رسم الخط عربی رسم الخط کے بارے میں محققین خطاطی کا خیال ہے کہ یہ سرزمین عرب اور ارد گرد کی زبانوں خاص طور پر اپنی ہم ما...
اسرائیلیات سے مراد یہود و نصاریٰ کے وہ قصص اور واقعات ہیں جو حقیقی یا ظاہری طور پر اسلام قبول کرلینے والے یہود ونصاریٰ نے بیان کئے۔ان میں کچھ وہ روایات ہیں جن کی صحت کی تائید قرآن و سنت سے ہوتی ہو، یہ روایات صحیح ہونگی اور انہیں قبول کرلیا جائے گا۔جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:’’ میری باتیں لوگوں کو پہنچاؤ اگرچہ ایک آیت ہی کیوں نہ ہو اور بنی اسرائیل سے جو سنو اسے بھی بیان کرو۔اس میں کوئی حرج نہیں لیکن جو شخص جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے گا تو وہ اپنا ٹھکانہ دوذخ میں تلاش کرے‘‘ اور کچھ وہ اسرائیلی روایات جو قرآن و سنت کی نصوصِ صریحہ کے خلاف ہوں، وہ نہ توصحیح ہونگی اور نہ حجت بنیں گی۔بہت سے مفسرین نے اپنی تفاسیر کو بنی اسرائیل کے قصوں سے بھر دیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’عربی کتب تفسیر پر اسرائیلی روایات کے اثرات تفسیر بیضاوی کے خصوصی مطالعہ کے ساتھ ‘‘ جناب جا وید احسن صاحب کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے 2013ء میں مسل...
اصطلاح فقہاء میں‘احکام شرعیہ میں سے کسی چیز کے بارے میں ظن غالب کو حاصل کرنے کے لئے اس طرح پوری پوری کوشش کرنا کہ اس پر اس سے زیادہ غور وخوض ممکن نہ ہو اجتہاد کہلاتا ہے‘گویا کہ ہر ایسی کوشش جوکہ غیرمنصوص مسائل کا شرعی حل معلوم کرنے کے لئے کی جاتی ہے، اجتہاد ہے۔اور اگر ایسی کوشش اجتماعی ہو یعنی وہ کسی سرکاری یا غیر سرکاری ادارے کے تحت ہوتو اجتماعی اجتہاد کہلاتی ہے۔ آج سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ساتھ ہر علم کا دائرہ اتنا وسیع ہو گیا ہے کہ ایک مجتہد اور فقیہ کے لئے ہرایک شعبہ علم میں مہارت پیدا کرنا تو دور کی بات ، اس کے مبتدیات کا احاطہ کرنا بھی ناممکن ہو گیا ہے‘مزید برآں فقہ الاحکام( دین) سے متعلق مختلف علوم و فنون پر دسترس رکھنے والے علماء تو بہت مل جائیں گے لیکن فقہ الواقعہ(دنیا) سے تعلق رکھنے والے اجتماعی اور انسانی علوم ومسائل کی واقفیت علماء میں تقریبا ناپید ہے۔آج ایک عالم کو جن مسائل کاسامنا ہے وہ انفرادی اور اجتماعی زندگی کے تمام شعبوں پر محیط ہیں۔ان متنوع مسائل کا صحیح معنوں میں ادراک اور شریعت کی روشنی میں ان کا حل پیش کرنا اکیلے ایک عالم کے لئے...