پروفیسر سید ابو بکر غزنوی پا ک وہندکے ایک ایسے گھرانے سے تعلق رکھتے تھے جو اپنےعلمی عملی اور اصلاحی کا رناموں کے بدولت منفر د و ممتاز حیثیت رکھتا ہے اور جس کی دینی وسیاسی خدمات اس سرزمین میں مسلمانوں کے تاریخ کا ایک زریں باب ہیں۔اس خطۂ ارضی میں ان کے مورث اعلیٰ سید عبداللہ غزنوی اپنے علم وفضل اور زہد وتقویٰ کی وجہ سے وقت کے امام مانے جاتے تھے اور لوگ بلا امتیاز ان کا احترام کرتے تھے۔ ان کے والد ماجد مولانا سید داؤد غزنوی کی عملی وسیاسی زندگی بھی تاریخ اہل حدیث کا ایک سنہرا باب ہے ۔سید ابوبکر غزنوی بھی ایک ثقہ عالم دین ،نکتہ رس طبیعت کے مالک اور دین کےمزاج شناس تھے ۔مولانا سید غزنوی فطرتاً علم دوست مطالعہ پسند اور کم آمیز قسم کےآدمی تھے۔جن لوگوں نے ان کا بچپن دیکھا ہے وہ جانتے ہیں کہ کتاب ومطالعہ سے ان کا کتنا گہرا دلی تعلق تھا۔اردو فارسی ،انگریزی اور عربی زبان پوری دسترس رکھتے تھے انھوں نے پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے عربی کا امتحان دیا توصوبہ بھر میں اول رہے۔ پروفیسر ابوبکر غزنوی نے اپنی تدریسی زندگی کا آغاز اس...
امام انقلاب مولانا عبیداللہ سندھی کی شخصیت برصغیر پاک و ہند میں کسی تعارف کی محتاج نہیں آپ 28 مارچ 1876ء بمطابق 12 محرم الحرام 1289ھ کو ضلع سیالکوٹ کے ایک گاؤں چیلانوالی کے ایک سکھ خاندان میں پیدا ہوئے۔1884ء میں آپ نے اپنے ایک ہم جماعت سے مولانا عبیداللہ پائلی کی کتاب “تحفۃ الہند“ لے کر پڑھی۔ اس کے بعد شاہ اسماعیل شہید کی کتاب “تقویۃ الایمان“ پڑھی اور یوں اسلام سے رغبت پیدا ہوگئی۔ 15 برس کی عمر میں 19 اگست 1887ء کو مشرف با اسلام ہوئے۔اردو مڈل تک کی تعلیم آپ نے جام پور ضلع ڈیرہ غازی خان میں حاصل کی۔ پھر قبول اسلام کے بعد 1888ء میں دیوبند گئے اور وہاں دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور تفسیر و حدیث، فقہ و منطق و فلسفہ کی تکمیل کی۔1901ء میں گوٹھ پیر جھنڈو میں دالارشاد قائم کیا۔1909ء میں اسیر مالٹا محمود الحسن کے حکم کی تعمیل میں دارالعلوم دیوبند گئے اور وہاں طلباء کی تنظیم “جمیعت الانصار“ کے سلسلے میں اہم خدمات انجام دیں۔1912ء میں دلی نظارۃ المعارف کے نام سے ایک مدرسہ جاری کیا جس نے اسلامی تعلیمات کی اشاعت میں بڑا کام کیا ہ...
علوم اسلامیہ میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع کو ایک ممتاز مقام حاصل ہے، قرآن وحدیث علوم وحی ہیں اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا عملی نمونہ ہے۔ تاریخ انسانی کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ قوموں نے اپنے نبیوں، مذہبی رہنماؤں اور لیڈروں کے تذکروں میں قصہ گوئی اور غلو سے کام لیا اور ان کی مستند سیرت کہیں بھی محفوظ نہیں بلکہ انبیائے کرام کی سیرت ہمیں قرآن وحدیث سے زیادہ مستند انداز میں پتہ چلتی ہے۔ تاریخ انسانی نے ایک مرحلہ یہ بھی دیکھا کہ ایک شخص کی سیرت کو اس طرح محفوظ کیا گیا کہ پوری امت وجود میں آگئی اور اس کے اخلاق کریمانہ، نشست وبرخاست، طعام وقیام حتی کہ زندگی کے ہر ہر مرحلے پر اس کا عمل رہتی دنیا تک اسوہ حسنہ قرار پایا۔ اس شخص کی زندگی کے تذکرے سے دنیا کا بابرکت ترین علم ’’سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ وجود میں آیا۔ زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور مقالات یا خطبات کو مرتب کیا گیا ہے۔ یہ کتاب مصنف کی ریڈیائی تقاریر، مختلف رسائل میں شائع ہونے والے مضامین، مقالات اور چند خ...
مولاناسید جلال الدین عمری ۱۹۳۵ء میں جنوبی ہند میں مسلمانوں کے ایک مرکز ضلع شمالی آرکاٹ کے ایک گائوں میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم گاؤں ہی کے اسکول میں حاصل کی۔ پھر عربی تعلیم کے لیے جامعہ دارالسلام عمر آباد میں داخلہ لے کر ۱۹۵۴ء میں فضیلت کاکورس مکمل کیا۔ اسی دوران مدراس یونیورسٹی کے امتحانات بھی دیے اور فارسی زبان وادب کی ڈگری ’منشی فاضل‘ حاصل کی۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بی اے پرائیوٹ سے پاس کیا۔عمر آباد سے فراغت کے بعد مولانا جماعتِ اسلامی ہند کے اُس وقت کے مرکز رام پور آگئے اور وہاں اس کے شعبۂ تصنیف وتالیف سے وابستہ ہوگئے۔ مولانا سید جلال الدین عمری برصغیر ہندو پاک کے ان چند ممتاز علماء میں سے ہیں جنھوں نے اسلام کے مختلف پہلوؤں کی تفہیم وتشریح کے لیے قابل قدر لٹریچر وجود بخشا ہے۔ اسلام کی دعوت، اسلام کے نظام عقائد ومعاملات اور اسلامی معاشرت پر آپ کی کتابیں سند کا درجہ رکھتی ہیں۔ آپ ہندوستان کی تحریک اسلامی کے چوٹی کے رہ نماؤں میں سے ہیں۔ دعوتی اور تحریکی سرگرمیوں میں انتہائی مصروف رہنے کے باوجود اسلام کے مختلف پہلوؤں پر آپ کی بیش قیمت تصانی...
فضیلۃ الشیخ علامہ عبد اللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ بلاشبہ پاکستان کے لئے علمی لحاظ سے سرمایہ اعزاز افتخار ہیں ۔ شیخ موصوف ۲۸ دسمبر۱۹۵۵ء کو عروس البلاد کراچی میں پیدا ہوئے ، آپ کا بچپن اور جوانی اسی شہر میں گزری ۔ پرائمری کے بعد آپ کو آپ کے والد گرامی نے دین کے لیے وقف کر دیا اور دار الحدیث رحمانیہ کراچی میں دینی تعلیم کے حصول کے لیے داخل کروایا ۔ اس وقت یہ دینی دانش گاہ بڑی شہرت کی حامل تھی ۔ جہاں آپ نے آٹھ سال بڑی محنت و لگن سے تعلیم حاصل کی ۔ مزید علمی تشنگیٔ دور کرنے کی غرض سے آپ نے جامعہ الامام محمد بن سعود اسلامیہ میں داخلہ لیا ، اور وہاں چار سال تعلیم حاصل کی اور پھر وطن واپس آ کر جامعہ رحمانیہ کراچی جیسے با وقار اسلامی ادارہ میں پورے آٹھ سال تک’’شیخ الحدیث‘‘ کے منصب جلیل پر فائز ہو کر وطن عزیز کے طلبا کو علمی فائدہ پہنچاتے رہے ۔ آپ نے دار الحدیث رحمانیہ ، جامعہ ابی بکر میں تدریسی فرائض انجام دینے کے ساتھ دعوت و تبلیغ اور تصنیف و تالیف کا کام بھی جاری رکھا آپ کی دعوت کا حلقہ بڑا وسیع ہے سامعین آپ کے علمی خطبات کو بڑے ذوق و شو...
ڈاکٹر ذاکر نائک کا نام عوامی و علمی حلقوں میں کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے ڈاکٹر ذاکر نائیک ﷾ہندوستان کے ایک معروف مبلغ اور داعی ہیں۔آپ اپنے خطبات اور لیکچرز میں اسلام اور سائنس کے حوالے سے بہت زیادہ گفتگو کرتے ہیں، اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسلام نے آج سے چودہ سو سال پہلے جو کچھ بتا دیا تھا، آج کی جدید سائنس اس کی تائید کرتی نظر آتی ہے۔ اور یہ کام وہ زیادہ تر غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دیتے وقت کرتے ہیں ،تاکہ ان کی عقل اسلام کی حقانیت اور عالمگیریت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے سامنے سر تسلیم خم کر دے۔اسلام اگرچہ سائنس کی تائید کا محتاج نہیں ہے، اور اس کا پیغام امن وسلامتی اتنا معروف اور عالمگیر ہے کہ اسے مسلم ہو یا غیر مسلم دنیا کا ہر آدمی تسلیم کرتا ہے۔دنیا بھر میں ہزاروں لوگ ڈاکٹر ذاکر نائیک کےہاتھوں اسلام قبول کرچکے ہیں اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صا...
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔ اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے۔ اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت، معاملات میں درستگی، آخرت کا فکر اور تزکیۂ نفس ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خطبات ہزا...
دعوت وتبلیغ ، اصلاح وارشاد انبیائی مشن ہے ۔ اس کے ذریعہ بندگان اٖلہ کی صحیح رہنمائی ہوتی ہے صحیح عقیدہ کی معرفت اور باطل عقائد وخیالات کی بیخ کنی ہوتی ہے ۔شریعت اور اس کے مسائل سےآگاہی اور رسوم جاہلیت نیز اوہام وخرافات کی جڑیں کٹتی ہیں۔دعوت وتبلیغ ، اصلاح وارشاد کے بہت سے وسائل واسالیب ہیں انہیں میں سے ایک مؤثر ذریعہ دروس وخطابت کا ہے ۔ خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمیٰ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے ۔ یہ...
مولانا سید ابو الاعلی مودودی ایک نابغہ روز گار ہستی تھے۔ان کی زندگی کا مشن دعوت اسلامی اور اس کی تشریح وتوضیح وتوسیع تھا۔وہ جہاں بھی ہوتے ان کا اوڑھنا بچھونا اسلامی دعوت کا فروغ ہوتا تھا۔خطبات یورپ دراصل آپ کی ان تقاریر اور خطبات کا مجموعہ ہے جو انہوں نے برطانیہ اور امریکہ کے سفر کے دوران وہاں کے مسلمانوں کے قائم کردہ اجتماعات سے کیں۔مولانا نے یورپ میں رہنے والے مسلمانوں کی مشکلات کے بارے میں انہیں مفید مشورے دئیے اور ان کا صحیح حل پیش کیا ۔اور انہیں اسلام کے صحیح نمائندے اور اپنے مسلمان معاشروں کے حقیقی سفیر بن کر رہنے کی تلقین کی۔مولانا مودودی نے کلیساء یورپ کے پیغام کا بھی بڑا خوبصورت جواب دیا اور دنیائے عیسائیت کو صدیوں کے بعد یہ کھل کر بتایا کہ مسلمانوں کو ان سے کیا شکایات ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ ہم تمہارے بزرگوں کی تعظیم کرتے ہیں اور تم ہمارے بزرگوں کی اہانت کرتے ہو ،یہ کہاں کا انصاف ہے۔یہ ایک ایسی دل لگتی بات ہے جس کا یورپ کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔یہ خطبات مختلف جرائد ورسائل میں بکھرے ہوئے تھے اور اخباری فائلوں میں دفن تھے۔ جنہیں محترم اختر حجازی صاحب...
یوں تو نبی کریم ﷺ کا ہر ایک ارشاد، ہر جملہ اور ہر لفظ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ہر ایک لفظ میں،ہر ایک جملے میں ہمارے لیے ہدایت اور راہنمائی کے بہت سے پہلو ہیں۔لیکن آپﷺ کے ہزاروں ارشادات عالیہ میں سے جن ارشادات کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ان میں سے ایک خطبہ حجۃ الوداع کا خطبہ بھی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے جو آخری حج کیا` اسے دو حوالوں سے حجۃ الوداع کہتے ہیں۔ایک اس حوالہ سے کہ نبی کریم ﷺ نے آخری حج وہی کیا،اور اس حوالے سے بھی کہ نبی کریم ﷺ نے خود اس خطبہ میں ارشاد فرمایا : لعلی لا القاکم بعد عامی ھذا۔ یہ میری تم سے آخری اجتماعی ملاقات ہے،شاید اس مقام پر اس کے بعد تم مجھ سے نہ مل سکوں۔ یعنی حضور ﷺ کے ذہن میں یہ بات تھی کہ میں اپنے صحابہ سے آخری اجتماعی ملاقات کر رہا ہوں۔خطبہ حجۃ الوداع کو اسلام میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔خطبہ حجۃ الوداع بلا شبہ انسانی حقوق کا اولین اور مثالی منشور اعظم ہے۔اس منشور میں کسی گروہ کی حمایت،کوئی نسلی ،قومی مفاد ،کسی قسم کی ذاتی گرض وغیرہ کا کوئی شائبہ تک نظر نہیں آتا ہے۔آپ نے اس خطبہ میں اتحادِ امت کا موضوع اپنے سامنے رکھا اور...
خطابت دعوت دین کا اہم ذریعہ اور عوام الناس کو دین کا پابند بنانے کا بہترین محرک ہے۔لہذا داعی کےلیے لازم ہے کہ وہ اوصاف خطابت سے کما حقہ بہرہ ور ہو اور لوگوں کو اپنی بات سمجھانے کا خاص ملکہ رکھتا ہو۔ماضی وحال میں جتنے بھی اچھے خطیب ہوئے ہیں ان کا اچھا خاصہ حلقہ اثر بھی ہے اور باعمل وباکردار خطبا کے عوام پر اچھے اثرات بھی قائم ہیں۔سو منبر ومحراب کی ذمہ داری کو ماحذ عوام پر خطابت کی دھاک بٹھانے ،فنے خطابت سے لوگوں کو اپنا درویدہ بنانے اور معاش کا ذریعہ بنانا ہی مقصود نہ ہو۔بلکہ زور خطابت سے دین کی اشاعت جاہل عوام تک اسلام کا پیغام پہنچانا ،مستشرقین کے باطل نظریات کا توڑ کرنا اور کتاب وسنت سے مدلل دلائل کے ذریعے اسلام کی حقانیت ثابت کرنا مقصود ہو۔جمعہ اور درس کی تیاری کے لیے خود ساختہ واقعات کے انتخاب اور لوگوں کی خوشنودی اور واہ واہ حاصل کرنے کے بجائے آیات قرآنیہ اور احادیث صحیحہ سے مواد لیا جائے۔اور خوب تیاری کر کے منتخب موضوع کا حق ادا کیا جائے۔ان چیزوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے ہمارے ممدوح فضیلت الشیخ عبدالمنان راسخ حفظہ اللہ کا یہ مجموعہ ترتیب دیا گیا ہے ۔جو فن خطابت کا حسین شاہکار...
کسی بھی ملک میں صحیح معنوں میں ایک اسلامی معاشرہ اس وقت تک قائم نہیں ہوسکتاہے جب تک اس کے بااثر افراد ،تعلیم یافتہ لوگ ،دانشور، ماہر ینِ تعلیم ، فوجی وپولیس افسران ،سیاست دان ،جج اوروکلاء وغیرہ شعوری ایمان کے ساتھ قرآن مجید ، احادیث رسول ﷺ اور دیگر اسلامی علوم کا عمیق مطالعہ نہ کریں اوراسلام او رقانون شریعت کی حقانیت کے قائل ہونے کے ساتھ ساتھ ، دنیا اور آخرت میں اللہ کی پکڑ کے خوف سے لرزاں نہ ہوں یعنی ایک ایسی قیادت جوشعور عصر حاضر کے ساتھ ساتھ اسلامی علوم وحی قرآن وسنت پر راست اور گہری نظر نہ رکھتی ہو۔لہذا جو شخص بھی دعوت وتبلیغِ اسلام اور اقامت دین کا پیغمبرانہ مشن اختیار کرنا چاہتا ہے اس کےلیے لازمی اور ضروری ہے کہ وقرآن سیکھے اور دعوت وتبلیغ کے ہرہر مرحلے میں اسے استعمال کرے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ درس قرآن کی تیاری کیسے ؟‘‘ محترم خلیل الرحمٰن چشتی صاحب کی کاوش ہے جس میں انہوں نے قرآ ن مجید کی تفہیم وترجمہ اور اس کی تلاوت کی اہمیت وضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے فہم قرآن کی کلاسز کوپڑھانے والے مدرسین اور درسِ قرآن دینے والے واعظین کے لیے د...
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " درس مقامات، مقامات حریری کے دس مقاموں کی جدید شرح "محترم ابن الحسن عباسی، رفیق شعبہ تصنیف واستاذ جامعہ فاروقیہ کراچی کی کاوش ہے، جو عربی ادب کی معروف کتاب مقامات حریری کے پہلے دس مقامات کی نئی شرح ہے۔یہ کتاب عربی زبان وادب سیکھنے...
عام مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسلام کے بنیادی احکام ومسائل سے آگاہ ہوں کہ جن سے ہرمسلمان کو روز مرہ زندگی میں واسطہ پڑتا ہے مثلاً توحید، وضو،نماز،روزہ وغیرہ کے احکام ومسائل۔ زیر نظر کتاب’’دروس ابن باز ‘‘ شیخ ابن باز رحمہ اللہ کی عقیدہ ،اخلاق اور عبادات سے متعلق اہم کتاب الدروس المهمةلعامة الامة(عام مسلمانوں کےلیے اہم اسباق) کی شرح کا اردو ترجمہ ہے ۔ رسالہ الدروس المهمة لعامة الامة کے شارح شیخ عبد الرزاق بن عبد المحسن البدر حفظہ اللہ ہیں ۔ متن الدروس المهمة لعامة الامة کی یہ شرح چونکہ عربی زبان میں تھی تو فضیلۃ الشیخ پیر زادہ شفیق الرحمٰن شاہ الدراوی حفظہ اللہ نے اردو قارئین کے لیے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے،مترجم موصوف نے ترجمہ کےساتھ ساتھ احادیث کی تخریج کرنے کے علاوہ جابجا احادیث کی شرح اور وضاحت میں مفید حواشی کا اضافہ بھی کیا ہے ۔ شیخ ابن بازرحمہ اللہ ن...
قرآن مجید اللہ رب العزت کی سچی اور لاریب کتاب ہے جو بے مثل اور بے نظیر ہونے کے ساتھ ساتھ سراپا ہدایت اور حکمت ودانائی سے بھری پڑی ہے اس کی تلاوت باعث ثواب بھی ہے اور قاری کو ایسی لذت بھی دیتی ہے جس سے وہ کبھی بھی اُکتاہٹ محسوس نہیں کرتا۔ یہ اللہ کی طرف سے انسانیت کے لیے اتارا ہوا دستور حیات ہے جو اس کو ٹھکرا کر خواہش نفس کو اپنا خدا بنا لے وہ ظالم وفاسق اور دنیا وآخرت میں ذلیل ورسوا ہوکر تڑپے گا اور جو شخص قرآنی احکامات کے مطابق عمل کرے وہ جنت کے راستے پر گامزن ہو کر اپنی منزل تک یقیناً پہنچ جائے گا۔ قرآن مجید کو آسان سے آسان انداز میں عوام الناس تک پہنچانے اور انہیں وعظ ونصیحت اور تبلیغ کے لیے کئی ایک طریقے اپنائے گئے اور اس پر بہت سے کتب بھی تالیف کی گئیں مگر زیرِ تبصرہ کتاب علم وفن کا ایک گہرا سمندر ہے جو بھی اس میں غوطہ زن ہوتا ہے وہ ہیرے‘ جواہرات سے اپنی جھولی بھر کر ہی سطح آب پر نمودار ہوتا ہے۔ اس کی دو جلدیں ہیں پہلی جلد میں سورۂ فاتحہ اور سورۂ بقرہ کی چیدہ چیدہ آیات کی تفہیم وتفسیر ہے اور دوسری جلد میں سورۂ آل عمران اور سورۂ نساء کی منت...
امت مسلمہ صرف ’کلمہ گو‘ جماعت نہیں بلکہ داعی الی الخیر بھی ہے۔ یہ اس کے دینی فرائض میں داخل ہے کہ بنی نوع انسان کی دنیا کی سرافرازی اور آخرت کی سرخروئی کے لیے جو بھی بھلے کام نظر آئیں، بنی آدم کو اس کا درس اور اس کی مخالف سمت چلنے سے ان کو روکے ۔اس فریضہ سے کوئی مسلمان بھی مستثنیٰ نہیں۔ مسلم معاشرے کے ہرفرد کا فرض ہے کہ کلمہ حق کہے ،نیکی اور بھلائی کی حمایت کرے اور معاشرے یا مملکت میں جہاں بھی غلط اور ناروا کام ہوتے نظر آئیں ان کو روکنے میں اپنی ممکن حد تک پوری کوشش صرف کردے۔ ایمان باللہ کے بعد دینی ذمہ داریوں میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیناسب سے بڑی ذمہ داری ہے۔ امر بالمعروف کامطلب ہے نیکی کا حکم دینا اور نہی عن المنکر کا مطلب ہے برائی سے روکنا یہ بات تو ہر آدمی جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نیکی اور نیک لوگوں کو پسند فرماتےہیں۔ برائی اور برے لوگوں کو ناپسند فرماتے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ یہ بھی چاہتے ہیں کہ دنیا میں ہر جگہ نیک لوگ زیاد ہ ہوں او ر نیکی کا غلبہ رہے۔ برے لوگ کم ہوں اور برائی مغلوب رہے۔ چنانچہ اللہ تعا...
سورۂ فاتحہ قرآن مجید کی پہلی اور مضامین کے اعتبار سے جامع ترین سورۃ ہے جو پورے قرآن مجید کا مقدمہ ،تمہید اور خلاصہ ہے ۔ احادیث صحیحہ، آثار صحابہ و اقوال ائمہ کی روشنی میں یہ بات ثابت کی ہے کہ نماز میں فاتحہ پڑھنا ہر نمازی پر فرض اور واجب ہے خواہ وہ نمازی منفرد ہو یا جماعت کی حالت میں۔کیونکہ سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل رہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے اس میں فاتحۃ الکتاب نہیں پڑھی۔دوسری جگہ فرمایا: “جس نے أم القرآن(یعنی سورۃ الفاتحہ)پڑھے بغیرنماز ادا کی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، نا مکمل ہے اس سورت کی عربی اور اردو میں کئی ایک تفسیریں الگ سے شائع ہوچکی ہیں ۔اور کئی علماء نے سورۃ فاتحہ کی تفسیر وتشریح کو اپنے دروس میں بھی بیان کیا ہے۔ زیر تبصرہ ’’دروس سورۃ فاتحہ ‘‘ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔یہ مولانا عبدالرزاق یزدانی کے جامع مسجد رحمانیہ پونچھ روڈ ، لاہور میں نماز فجر کے بعد دیے گئے دروس کا مج...
اصطلاحاً دلیل اس کو کہتے ہیں جو کسی بات یا موقف کے صحیح ہونے یا نہ ہونے کا یقین دلاتی ہے۔دلیل کے لیے ضروری ہے کہ یہ معلوم ومشہور،مسلم ومتفقہ ہو۔اور دلیل کی ضرورت تب پیش آتی ہے جب مخاطب یا متکلم اپنے مقابل سے مطالبہ کرےکے اپنے موقف کو سچ ثابت کرنے کے لیے کوئی دلیل پیش کرو۔اور استدلال سے مراد وہ طریق ومنہج کہ جس طریقہ سے دلیل کو پیش کیاجاتا ہے ۔ زیر نظرمقالہ بعنوان’’ دلیل اور استدلال قرآن کریم اور عصری مناہج کا تقابلی جائزہ‘‘ مفسر قرآن مولانا عبد الرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ کے پوتے جناب عبد اللہ شفیق کیلانی صاحب کا وہ علمی وتحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے جامعہ پنجاب میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔مقالہ نگار نے اس مقالے کو حسب ذیل چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔باب اول :دلیل اور استدلال چند اہم مفاہیم اور مناہج ۔ باب دوم:قرآن کریم کے دلائل۔باب سوم :قرآن کریم کے مناہج استدلال،باب رابع قرآن کریم کے اہداف ِ واستدال،باب خامس :عصری مناہج استدل...
دینی مدارس کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی مدارس دینِ اسلام کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے دینِ اسلام کا تعلق تعلیم وتعلم اور درس وتدریس سے رہا ہے ۔نبی کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو وحی نازل ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم کے گھر میں دار ارقم کے نام سے ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح وشام کے اوقات میں صحابہ کرام وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے یہ اسلام کی سب سے پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کاقیام عمل میں آیا تو وہاں سب سے پہلے آپﷺ نے مسجد تعمیر کی جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے ۔اس کے ایک جانب آپ نے ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بی...
ذکری مذہب کا بانی ملا محمد اٹکی ہے ذکری مذہب کا زمانہ ساڑھے چارسوسال پر محیط ہے۔ اس مذہب کے اکثر پیروکار بلوچ ہیں ۔ ذکری مذہب والوں کی زیادہ تعداد مکران میں ہے۔ اگرچہ بعض دوسرے علاقوں میں مثلا لسبیلہ ، خضدار ، کو ہلو اور ساحل سمندر پران کی آبادیاں ہیں۔ علاوہ ازیں کراچی کے مختلف علاقوں مثلا لیاری ، ملیر اور ناظم آباد وغیرہ میں ذکری مذہب کے ماننے والے پائے جاتے ہیں۔ ذکری مذہب کوئی تبلیغی مذہب نہیں ہے، بلکہ بانی مذہب ملا محمد اٹکی نے بلوچوں کے اندر رہ کراس مذہب کی اشاعت کی، جس کی وجہ سے بلوچوں کے علاوہ اور کسی قوم میں اس مذہب کو کوئی پزیرائی نہیں ملی ۔ آج تک یہ لوگ اپنے مذہب کے عقائد کی کتابیں پردہ خفا میں رکھتے ہیں۔ ذکری مذہب کے کلمہ توحید میں اچھا خاصا اختلاف پایا جاتا ہے، مثلا کلمہ لیا جائے تو کسی کتاب میں کہیں پر اضافہ اور کسی کتاب میں کمی اور کہیں پہ الفاظ کی تبدیلی نظر آتی ہے۔ اسی طرح رسالت کے عقائد میں بھی یہی بات سامنے آتی ہے کہ ملا محمد اٹکی کو کہیں پیغمبر ، کہیں پہ ان کو نور من نورالہی قراردیتے ہیں۔ قرآن میں بھی یہ لوگ کمی بیشی کے قائل ہ...
دعوت وتبلیغ ، اصلاح وارشاد انبیائی مشن ہے ۔ اس کے ذریعہ بندگان اٖلہ کی صحیح رہنمائی ہوتی ہے صحیح عقیدہ کی معرفت اور باطل عقائد وخیالات کی بیخ کنی ہوتی ہے ۔شریعت اور اس کے مسائل سےآگاہی اور رسوم جاہلیت نیز اوہام وخرافات کی جڑیں کٹتی ہیں۔دعوت وتبلیغ ، اصلاح وارشاد کے بہت سے وسائل واسالیب ہیں انہیں میں سے ایک مؤثر ذریعہ دروس وخطابت کا ہے ۔ خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمیٰ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہ...
مولانا وحید الدین خان یکم جنوری 1925ءکو پید ا ہوئے۔ اُنہوں نے اِبتدائی تعلیم مدرسۃ الاصلاح ’سرائے میر اعظم گڑھ میں حاصل کی ۔شروع شروع میں مولانا مودودی کی تحریروں سے متاثر ہوکر 1949ء میں جماعت اسلامی ہند میں شامل ہوئے لیکن 15 سال بعد جماعت اسلامی کوخیر باد کہہ دیا اورتبلیغی جماعت میں شمولیت اختیار کرلی ۔ 1975ء میں اسے بھی مکمل طور پر چھوڑ دیا ۔مولانا وحید الدین خان تقریبا دو صد کتب کے مصنف ہیں جو اُردو ،عربی، اورانگریزی زبان میں ہیں اُن کی تحریروں میں مکالمہ بین المذاہب ،اَمن کابہت زیادہ ذکر ملتاہے اوراس میں وعظ وتذکیر کاپہلو بھی نمایاں طور پر موجود ہے ۔لیکن مولانا صاحب کے افکار ونظریات میں تجدد پسندی کی طرف میلانات اور رجحانات بہت پائے جاتے ہیں اُنہوں نے دین کے بنیادی تصورات کی از سر نو ایسی تعبیر وتشریح پیش کی ہے جو ان سے پہلے کسی نے نہیں کی اوروہ نہ صرف اس بات کو تسلیم کرتے ہیں بلکہ اپنے لیے اس...
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے ۔اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت،معاملات میں درستگی،آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔...
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ یہ عظیم الشان سعادت ہے ۔خطباء حضرات اور مقررین کی سہولت وآسانی کے لیے اسلامی خطبات پر مشتمل دسیوں کتب منظر عام پر آچکی ہیں جن سے استفادہ کر کے تھوڑا بہت پڑھا ہو ا شخص بھی درس وتقریر اور خطبہ جمعہ کی تیاری کرکے سکتا ہے ۔زیر نظر کتاب’’ریاض الخطبات جلد اول ‘‘ڈاکٹرحافظ نثار مصطفی(خطیب جامع مسجد محمدی اگوکی ،سیالکوٹ) کی تصن...
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔ خطباء حضرات اور مقررین کی سہولت وآسانی کے لیے اسلامی خطبات پر مشتمل دسیوں کتب منظر عام پر آچکی ہیں جن سے استفادہ کر کے تھوڑا بہت پڑھا ہو ا شخص بھی درس وتقریر اور خطبہ جمعہ کی تیاری کرکے سکتا ہے ۔خطباء ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے اور واعظین ومبلغین کا بطریق احسن علمی تعاون ہے۔ اردوزبان میں خطبات کے مجموعات میں اسل...