پیغمبرِ اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدحت، تعریف و توصیف، شمائل و خصائص کے نظمی اندازِ بیاں کو نعت یا نعت خوانی یا نعت گوئی کہا جاتا ہے۔عربی زبان میں نعت کے لیے لفظ "مدحِ رسول" استعمال ہوتا ہے۔ اسلام کی ابتدائی تاریخ میں بہت سے صحابہ کرام نے نعتیں لکھیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔ نعت لکھنے والے کو نعت گو شاعر جبکہ نعت پڑھنے والے کو نعت خواں یا ثئاء خواں کہا جاتا ہے۔ گویاکہ یہ کہنا مشکل ہے کہ نعت خوانی کا آغاز کب ہوا تھا لیکن روایات سے پتا چلتا ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا ابوطالب نے پہلے پہل نعت کہی۔ اردو کے مشہور نعت گو شاعر فصیح الدین سہروردی کے مطابق اولین نعت گو شعراء میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا ابوطالب اور اصحاب میں حسان بن ثابت ؓپہلے نعت گو شاعر اور نعت خواں تھے۔ زیر تبصرہ کتاب’’صحابہ کرام کا نعتیہ کلام بطور ماخذ سیرت طیبہ‘‘اس تحقیقی مقالہ میں حافظ نثار مصطفیٰ ( ایم فل علوم اسلامیہ۔ خطیب جامع مسجد محمدی اہلحدیث اُگو کی سیالکوٹ) نے 83 سے زائد صحابہ کرام کے نعتیہ کلام کو سیرت طیبہ کے ماخذ کے طور پر پیش کیا گیا ہے، ان نعت خواں صحابہ کا مختصر تعارف اور جاہلی و اسلامی ادوار کی شاعری کی خصوصیات و فرق بیان کیا گیا ہے۔اس مقالے میں ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس میں مندرج کلام نعت کے باب ہر قسم کے فرقہ واریت سے مبرا ہے۔اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں کہ اس مقالے کو نعت کے باب میں مستند بنائےاور اس علمی کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین۔ ( رفیق الرحمن)
قرآن بنیادی طور پر ایک کتاب ہدایت ہے‘ یعنی وہ فکر وعمل‘ طرز معاشرت ومعیشت اور انفرادی واجتماعی زندگی کے تمام پہلوؤں میں انسانوں کی اس طرح رہنمائی کرتا ہے کہ وہ اس دنیا میں ایک مطمئن اور خوشگوار زندگی بسر کر سکیں اور آخرت کی ابدی زندگی میں بھی فوزوفلاح کے مستحق ہو سکیں۔ اس کی بنیادی دعوت وہی ہے جو تمام انبیاء کرام‘ قرآن سے قبل کی آسمانی کتابوں میں‘ لے کر آئے یعنی عقیدۂ توحید وآخرت‘ جن وانس وملائکہ اور کائنات کے خالق وپروردگار اور اس کے آخری رسولﷺ کی اطاعت اور عمل صالح۔ کائنات وحیات سے متعلق قرآن میں اتنے رموز وحقائق بیان کیے گئے ہیں کہ ان کا احاطہ کرنا مشکل ہے‘ جیسے جیسے انسانی علم میں ارتقاء ہو رہا ہے ویسے ویسے ان حقائق کے راز منکشف ہوتے جا رہے ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں خاص اسی موضوع پر ہے۔ اس میں قرآن کی ان پچاس آیات کی سائنٹیفک تفسیر کی ہے جو تخلیق ارض وسما‘ تخلیق انسان‘ زمین‘ پہاڑوں اور تہ در تہ سات آسمانوں‘ ہواؤں کے پوشیدہ اسرار‘ رحم مادر‘ پانی اور قوت حیات‘ دل کی حقیقت وغیرہ وغیرہ پچاس موضوعات سے متعلق تحقیقی کاوش ہے۔ اس میں خالص مذہبی یا اسلامی عقائد کو بھی مصنف نے سائنسی انداز میں سمجھنے اور سمجھانے کی کوشش کی ہے ان میں وضو‘ روزہ‘ دوزخ‘جنت‘ صحرا کے اسرار اور اللہ کے رب العالمین ہونے کے اسرار وغیرہ جیسے موضوعات ہیں۔ یہ کتاب’’ قرآنی آیات اور سائنسی حقائق ‘‘ ڈاکٹر ہلوک نور باقی کی تحقیقی کاوش ہے اور اس کا ترجمہ سید محمد فیروز شاہ نے کیا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
پچھلی صدی کے نصف اول میں جہاں برصغیر نے ایک سے ایک قد آور سیاست دان کو دیکھا ہے وہاں صحافت‘ وکالت شعروشاعری میں بھی صفِ اول کی شخصیتوں کا جُھرمٹ اپنے دامن میں سجا رکھا ہے اور اساطینِ منبر ومحراب اورکاروانِ علم ومعرفت کی بات ہو تو ایسی ضوفشاں مثالیں سامنے آئیں گی جن کے شعور وآگہی کی تمازت ابھی تک دلوں کو گرماتی نظر آتی ہے۔ ان شخصیات میں سے ایک مولانا محمد اسماعیل سلفی بھی ہیں جن پر صرف گوجرانوالہ نہیں بلکہ سر زمینِ پاک کا ایک ایک ذرّہ فخر کر سکتا ہے۔ اس کتاب میں مولانا کے فتاویٰ کا حصہ مختصر ہے‘ کل اڑتیس فتاویٰ نقل کیے گئے ہیں جو کہ عقائد‘ عبادات اور دیگر معاملات سے متعلق ہیں۔ عقیدے سے متعلق نو‘ طہارت ونماز سے متعلق تیرہ‘ زکاۃ وصدقات سے متعلق چار‘شادی ونکاح سے متعلق چھ اور وراثت وغیرہ سے متعلق چھ فتاویٰ جات ہیں۔ اور فتاویٰ جات میں عموماً تفصیل ہے اور نصوص کے ساتھ تفاسیر‘ شروح اور فقہی ولغوی مصادر کی روشنی میں زیر بحث مسئلے کو ہر پہلو سے مفتح کرتے ہیں‘ لیکن مقالات کا تنوع کئی ایسے عناوین کااحاطہ کیے ہوئے ہے جن سے ان کے اعلیٰ پائے کی فقاہت ودرایت کا بہ خوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ کتاب ایک عہد کی تاریخ ہے۔مقالات کی تعداد چھبیس ہے۔ اس میں شخصیات ووفیات کا بھی تذکرہ ہے جو کہ گیارہ شخصیات کی وفات پر لکھے گئے۔ اس میں مقدمات وتبصرہ جات میں ہیں جو کہ پینتیس کتب اور مضامین ورسائل پر مؤلف نے کیے ہیں۔ اس میں کچھ مکاتیب بھی ہیں جو کہ اسّی کے قریب ہیں۔ اس میں مؤلف نے نظم جماعت کے متعلق ہدایات واخبارات سے متعلق بھی کچھ تفصیل ہے۔ مؤلف کے دروس اور تقاریر کو بھی کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ یہ کتاب’مولانا محمد اسماعیل کے مقالات وفتاویٰ جات پر مشتمل ہے جس کی تحقیق وتخریج حافظ ابو مریم مدنی﷾ نے کی ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔ (آمین)( ح۔م۔ا )
قرآن مجید لا ریب کتاب ہے ، فرقان حمید اللہ رب العزت کی با برکت کتاب ہے۔یہ رمضان المبارک کے مہینے میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل فرمائی گئی۔پھر اسے تئیس سالوں کے عرصہ میں نبی ﷺپر اتارا گیا۔قرآن مجید ہماری زندگی کا سرمایہ اور ضابطہ ہے۔ یہ جس راستے کی طرف ہماری رہنمائی کرے ہمیں اُسی راہ پر چلتے رہنا چاہیے۔ کیونکہ قرآن مجید ہماری دونوں زندگیوں کی بہترین عکاس کتاب ہے۔لہٰذا یہ قرآن ہمیں رہنمائی کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مجھ پر عمل پیرا ہونے سے تم فلاح پاؤ گے، عزت و منزلت اور وقار حاصل کرو گےاور مجھ سے دوری کا نتیجہ اخروی نعمتوں سے محرومی، ابدی نکامی اور بد بختی کے سوا کچھ نہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ آداب حاملین قرآن‘‘ امام یحییٰ بن شرف الدین نووی شارح مسلم و مصنف ریاض الصالحین ان کی کتاب التبیان فی آداب حملۃ القرآن کا حضرت مولانا نجم الدین صاحب اصلاحی نے اردو ترجمہ کیا ہے۔جس میں قرآن مجید ، تلاوت قرآن اور حافظ قرآن کی اہمیت و فضیلت کو اجاگر کیا گیا ہے۔اس کتاب میں قرآنی معلومات کے حوالے سے دس 10 باب اور ایک سو نو 109 فصلیں ہیں، دسواں باب اس کتاب کے اسماء اور لغات بر مشتمل ہے۔ ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں اس کتاب کو اللہ تعالیٰ حضرت مولانا نجم الدین صاحب اصلاحی کے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہونے کے ساتھ ساتھ دینِ فطرت بھی ہے جو اُن تمام اَحوال و تغیرات پر نظر رکھتا ہے جن کا تعلق اِنسان اور کائنات کے باطنی اور خارجی وُجود کے ظہور سے ہے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اِسلام نے یونانی فلسفے کے گرداب میں بھٹکنے والی اِنسانیت کو نورِ علم سے منوّر کرتے ہوئے جدید سائنس کی بنیادیں فراہم کیں۔ قرآنِ مجید کا بنیادی موضوع ’’اِنسان‘‘ ہے، جسے سینکڑوں بار اِس اَمر کی دعوت دی گئی ہے کہ وہ اپنے گرد و پیش وُقوع پذیر ہونے والے حالات و واقعات اور حوادثِ عالم سے باخبر رہنے کے لئے غور و فکر اور تدبر و تفکر سے کام لے اور اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ شعور اور قوتِ مُشاہدہ کو بروئے کار لائے تاکہ کائنات کے مخفی و سربستہ راز اُس پر آشکار ہوسکیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اسلام اور جدید سائنس‘‘مولانا شہاب الدین ندوی کی ہے۔ جنہوں نے جديد علم کلام پر کئى اہم اور معرکہ آراء کتابيں تصنيف کيں۔مولانا محمد شہاب الدين ندوى (1932-2002) کى ولادت بروز جمعرات يکم رجب المرجب 1350ھ مطابق 12 /نومبر 1931ء کو جنوبى ہند کے شہر بنگلور دارالسرور کے ايک دينى گھرانے ميں ہوئى۔زیر تبصرہ کتاب عصر جدید میں قرآن حکیم کی اعجازی رہنمائی کا ایک اچھوتا اور لازوال مرقع ہے۔مزید اس کتاب میں خلافت ارض کے لئے سائنس اور ٹکنالوجی کی اہمیت ،اسلام اور جدید سائنس مقصد اور طریقۂ کار ،قرآن اور سائنس چند اصول و کلیات اور اجرام سماوی کا جغرافیہ اور ربوبیت کے بعض اسرار کو عیاں کیا ہے۔ ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں اس کتاب کو اللہ تعالیٰ مولانا شہاب الدین ندوی کے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر
قرآن حکیم اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے۔ یہ اللہ پاک کی طرف سے انسانیت کو عطا ہونے والا مکمل ضابطہ حیات ہے۔ یہ رمضان المبارک کے مہینے میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل فرمائی گئی۔پھر اسے تئیس سالوں کے عرصہ میں نبی ﷺپر اتارا گیا۔ یہ جس راستے کی طرف ہماری رہنمائی کرے ہمیں اُسی راہ پر چلتے رہنا چاہیے۔ قرآن اور جدید سائنس یا اسلام اور سائنس، دراصل اسلام اور جدید سائنس کی آپس میں وابستگی، ربط اور موافقیت کو کہا جاتا ہے۔ اور مسلمانوں کا یہ دعویٰ ہے کہ اسلام اور جدید سائنس میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ اور قرآن مجید میں ایک ہزار سے زیادہ آیات سائنس کے متعلق گفتگو کرتی ہیں۔ قرآن میں موجود آیات کے متعلق حقائق جدید سائنس سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’جدید دور کے مسائل اور قرآن حکیم‘‘ڈاکٹر ذاکر نائیک کے قرآن مجید سے متعلق تین خطابات کو انگریزی سے اردو قالب میں محمد انور آرائیں نے ڈھالا ہے۔پہلا خطبہ قرآن اور بائیبل سائنس کی روشنی میں ، دوسرا خطبہ کیا قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ہے؟ اور تیسرا خطبہ قرآن اور جدید سائنس پر مبنی ہے۔ان تینوں خطابات میں مستشرقین اور دیگر لوگوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اعترضات کو منہ توڑ جواب دیا ہے اور جدید مسائل کا احاطہ کرتے ہوئے قرآن مجید کے مقام و مرتبہ کو بلند کیا ہے۔ چنانچہ راہ دعوت میں کام کرنے والے اگر دیگر اہل مذاب سے گفتگو کرتے ہوئے اس کتاب کو ملحوظ رکھیں تو امید ہے کہ ان کی گفتگو مؤثر اور نتیجہ خیز ہو گی۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کا فائدہ عام کرے اور اس کے اجر سے نوازے۔ آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر
نیکی کا حکم اور برائی سے منع کرنے پر اللہ نے اس امتِ محمدیہ کو بہترین امت قرار دیا ہے۔ اللہ اور اس کے رسول کے پیغام کو دوسرں تک منتقل کرنا بڑے عظیم لوگوں کا کام ہے۔اسی بنیاد پر خطابت اللہ تعالیٖ کی عطا کردہ، خاص استعداد کا نام ہے جس کے ذریعے ایک مبلغ اپنے ما فی الضمیر کے اظہار، اپنے جذبات و احساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار و نظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ جو خطیب کتاب و سنت کے دلائل و براہینسے مزین وعظ کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہے جس کا سامعین کے روح و قلب پر اثر پڑتا ہے۔ اور خطبہ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک اتہائی اہم نصیحت ہے جسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے۔جس کے پیشِ نظر بہت سی کتابیں خطبات کے نام سے لکھی جا چکیں ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’خطبات شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی ‘‘ جس میں خطبات کو قرآن مجید کی سورتوں (البقرۃ، المائدۃ، التوبۃ،بنی اسرائیل، الانبیاء، الحج، المؤمنون، النور، الفرقان، حم السجدۃ، الفتح، الصف اور الجمعہ) کی روشنی میں مدوّن کیا گیا ہے۔اس کتاب میں خطبات کی تعداد 92 ہےاور حتی الامکان بیشتر مقامات پر خطبات اور ان کی اشاعت کی تاریخ بھی درج ہے۔ سلفی صاحب کی پیدائش 1895ء میں تحصیل وزیر آباد کے گاؤں ’’ ڈھونیکے ‘‘ میں ہوئی۔ 20 فروری 1968ء کو اس دنیا فانی سے رخصت ہوئے ۔ آپ بیک وقت مفسر، محدث، فقیہ، مؤرخ، ادیب اور محقق عالم دین تھے۔اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازے۔ آمین۔ ( پ،ر،ر)
سرور کائنات حضرت محمد ﷺ کے طریقہ علاج و معالجہ کو علاج نبوی ﷺ کہا جاتا ہے۔ انسا ن کو بیماری کا لاحق ہو نا من جانب اللہ ہے اوراللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی نازل فرمایا ہے جیسے کہ ارشاد نبویﷺ ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی اور کسی نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج کے لیے معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ علاج،حجامہ سے علاج) سے علاج کرنا سنت سے ثابت ہے ۔ روحانی اور جسمانی بیماریوں سےنجات کے لیے ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت میں پختگی ہو گی تو بیماری سے شفاء بھی اسی قدر تیزی سے ہوگی ۔ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں کتاب الطب کے نام سے ابواب بھی قائم کیے اور بعض ائمہ نے طب پر مستقل کتب بھی تصنف کی ہیں امام ابن قیم کی الطب النبوی قابل ذکر ہے ۔اور اسی طرح بعض ماہرین طب نے طب نبوی ،جدید سائنس اور عصر ی تحقیقات کو سامنے رکھتے ہوئے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ حضور اکرم ﷺ کی پسندیدہ غذاؤں سے علاج اور جدید سائنس‘‘حکیم محمد ادریس لدھیانوی فاضل طب و الجراحت کی ہے۔ جس میں نبی کریم ﷺ کے طبی تحائف سے بیماریوں کےعلاج کا ایک خزانہ ہےجس میں صحت بنانے والی غذائیں ، صحت بگاڑنی والی غذاؤں احاطہ کیا ہے۔ مزیدمنہ اور پیٹ کی تمام بیماریوں ان کی علامات ،اسباب کاجائزہ لینے کے بعد جدید اور قدیم ادویہ کے مقابلے میں طب نبویؐ سے علاج کی ایک مکمل کتاب ہے ۔یہ کتاب انہوں نے نہایت عرق ریزی ،محنت شاقہ اور مطالعہ کے بعد تصنیف کی ہے اس میں ان تمام اشیاء اور ادویہ کی تفصیل وتشریح کی گئی ہے جو احادیث نبویہ میں مذکور ہیں۔ حکیم محمد ادریس لدھیانوی نے اپنے مشاہدات وتجربات سائنسی وطبی مسلمات کے ساتھ پیش کرنے کا شرف حاصل کیا ۔ جس سے معالجین کےلیے رہنما اصول ملتے ہیں اور اب ہسپتالوں میں ان نباتات طب نبویؐ سے معالجات میں استفادہ ممکن ہوگیا ہے ۔ اللہ تعالی ڈاکٹر صاحب کی کاوشوں کو قبول فرمائے۔ آمین طالب دعا: پ،ر،ر
یہ بات اِنتہائی قابلِ توجہ ہے کہ سائنس نے جو دریافتیں بیسویں صدی اور بالخصوص اُس کی آخری چند دہائیوں میں حاصل کی ہیں قرآنِ مجید اُنہیں آج سے 1,400 سال پہلے بیان کر چکا ہے۔ تخلیقِ کائنات کے قرآنی اُصولوں میں سے ایک بنیادی اُصول یہ ہے کہ اِبتدائے خلق کے وقت کائنات کا تمام بنیادی مواد ایک اِکائی کی صورت میں موجود تھا، جسے بعد ازاں پارہ پارہ کرتے ہوئے مختلف حصوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ اِس سے کائنات میں توسیع کا عمل شروع ہوا جو ہنوز مسلسل جاری و ساری ہے۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ سائنسی معاشرے کی نشوونما کی تمام تاریخ حقیقت تک رسائی کی ایسی مرحلہ وار جستجو پر مشتمل ہے جس میں حوادثِ عالم خود بخود اِنجام نہیں پاتے بلکہ ایک ایسے حقیقی اَمر کی عکاسی کرتے ہیں جو یکے بعد دیگرے امرِ ربّانی سے تخلیق پاتا اور متحرک رہتا ہے۔ زیرِ تبصرہ ’’قرآن اور تخلیق کائنات‘‘ میجر السید بشیر حسین شاہ ترمذی کی ہے۔جس میں کائنات کے بارے میں جدید سائنسی نظریات اور قرآنی تصور کو زیر بحث لایا گیا ہےاور ان دونوں کے درمیان مماثلت کو فکری ہم آہنگی سے تعبیر کیا ہے۔ مزید یہ کتاب مذہب اور سائنس کے طالب علموں کے لیے پاکستان کی گولڈن جوبلی پر ایک نادر تحفہ ہے۔ وہ حضرات جو سائنس اور مذہب کو انسانی ترقی کی دو سڑھیاں سمجھتے ہیں اور سائنس کے عقل سے وجدان اور مذہب کو محض جذباتیت سے تحقیق تک کے سفر کے خواہاں ہیں کے لیے یہ کتاب محرک بھی ہے اور تحریک بھی۔ ہم مصنف کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر
اسلام ایک مکمل اور ضابطۂ حیات ہے۔ اسلام سے محبت کرنے والے ہر شخص کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے شب وروز قرآن وسنت اور اسلام کی دی گئی تعلیمات کے مطابق بسر کرے۔ دنیاوی زندگی کا کوئی بھی معاملہ ہو اسے قرآن وسنت کے سانچےمیں ڈھالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ دنیاوی معاملات میں ایک حساس معاملہ شادی کی تقریب کا ہے کہ شادی کی تقریب کو کیسے قرآن وسنت کی روشنی اور رہنمائی کے مطابق انجام دیا جائے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی موضوع پر ہے ۔ جس کی تالیف کا سبب بھی یہی تھا کہ شادی کی تقریب میں نامناسب رسوم اور دیگر غلطیوں کی نشاندہی کرنا اور قرآن وسنت کی رہنمائی کو لوگوں تک پہنچانا۔ اس کتاب کو آٹھ حصوں میں اور ہر حصے کو طوالت کی صورت میں مباحث میں تقسیم کیا گیا ہے اور عامۃ الناس کے لیے موضوعا ت کو مختصر ٹکڑوں کی صورت یا نکات کی صورت میں ترتیب سے بیان کیا گیا ہے۔ احادیث کے حوالے کو اختصار سے بیان کرتے ہوئے صرف مذکورہ مرجع کی متعلقہ’کتاب‘ کا ذکر کیا گیا ہے۔ سنن اربعہ کی احادیث ہونے کی صورت میں شیخ البانی کا حکم اجمالی بھی بیان کیا گیا ہے۔ مسائل قرآن وسنت سے بیان کیے گئے اور سلف کے قرآن وسنت سے استنباط شدہ مسائل سے رہنمائی لی گئی ہے۔ آخر میں مشکل الفاظ کے معانی فہرست کی صورت میں دیے گئے ہیں۔ آخر میں اس موضوع پر مزید استفادہ کے لیے فہرست کتب تحریر کی گئی ہے۔ یہ کتاب’’شاب‘ شادی اور شرع‘‘ اعجاز حسن چوھدری کی علمی کاوش ہے جو کہ جامعہ اسلامیہ کے فاضل ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین و مساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔ (آمین)( ح۔م۔ا )
تقلید اور اختلاف امت دین، دلیل، برہان، غور وفکر، تحقیق اورتخلیق کے ضد کے طور پر ابھرا ہے۔ دین، یعنی قرآن پاک اپنی اصلی شکل میں محفوظ ہے جس کے تحفظ کی ذمہ داری تاقیامت اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمے لی ہوئی ہے۔ وحی کے الفاظ، جس وقت یہ نبی پاک ﷺ پر اتارے گئے تھے، ہو بہو وہی ہیں۔ قرآن کی حقانیت تمام فرقوں میں مسلم ہے۔ اس لئے یہی وہ نکتہ ہے جس سے امت میں اتفاق اور یگانگت کی فضا فروغ پا سکتی ہے۔ قرآنی نقطہ نظر سے دین کو سمجھنا انتہائی آسان ہے۔ تاہم اس کو کھلے ذہن کے ساتھ، قرآن کی تفسیر قرآن کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے (قرآن اپنی تفسیر خود اپنی آیات سے کرتا رہتا ہے) نہایت آسانی سے سمجھی جاسکتی ہے۔ قرآن کریم، وحی خدا وندی ہے۔ دین اپنی اساس میں قدیم سے جدید ہے۔ اس لئے دین کو فطرت کے اصولوں کے مطابق، حواس خمسہ اور عقل وفکر کے ذریعے معروضی حالت کے تناظر میں پرکھا اور سمجھا جاسکتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ قرآن اور عقل‘‘ ڈاکٹر فاطمہ اسماعیل مصری کی ہے جس کا اردو ترجمہ ڈاکٹر عبید اللہ فہد فلاحی نے کیا ہے۔اس کتاب میں بیان کیا گیا ہے کہ قرآن نے اسلامی عقیدے کی تعمیر میں عقل کو بڑا مقام دیا ہے۔ قرآن کی 6236 آیات کا تعلق عقائد سے ہے جن میں اعتراضات و شبہات کے جوابات میں عقلی دلائل پیش کیے گئے ہیں۔ قرآن اپنے مخاطبین کو دعوت دیتا ہے کہ اسلامی عقیدے کو پہلے اپنی عقل کی روشنی میں پرکھیں اور پھر ایمان لائیں۔ اللہ کے رسول ﷺ نے عقل، فکٰر اور اجتہاد کو استعمال کر کے عقلی استلال کے جس قرآنی منہاج کی طرف رہنمائی فرمائی ہے، صحابہ کرام اور ہر دور میں امت کےعلماء، متکلمین اور فلاسفہ نے اس کی پیروی اور اسے فروغ دیا۔ لہذا دین کو فطرت کے اصولوں کے مطابق، حواس خمسہ اور عقل وفکر کے ذریعے معروضی حالت کے تناظر میں پرکھا اور سمجھا جاسکتا ہے۔ ہم مصنف کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر
زیرِ تبصرہ کتاب’’وحدت ادیان کا نظریہ اور اسلام‘‘جن حالات میں تصنیف کی گئی اس وقت دعوتِ اسلامی کو درپیش مسائل میں وحدتِ ادیان کا مسئلہ سرفہرست تھا اور مصنف کی کسی بھی سیمینار میں شرکت ہوتی تو آپ اسی بات پر اظہارِ خیال فرماتے کہ تمام مذاہب یکساں برحق ہیں اور ان میں سے کسی ایک کی پیروی سے کائنات کے خالق خدا کی رضا اور خوشنودی یکساں پر حاصل ہوتی ہے بظاہر تو یہ بات بھلی لگتی ہے لیکن اپنی حقیقت اور مضمرات کے اعتبار سے پریشان کن ہے۔ اس کتاب میں ان مضمرات کی نشاندہی کے ساتھ اس سے وابستہ الجھنوں اور دشواریوں کو پوری تفصیل سے واضح کرنے کی کوشش کی گئی اور وحدتِ ادیان میں بالعموم غیر مسلم برادران وطن کی طرف سے یہ سوال کہ اسلام کے ماننے والے کہتے ہیں کہ ان کا مذہب آسمانی ‘ آخری مذہب اور برحق ہے اور انسان کی نجات اسی پر عمل کی صورت میں ممکن ہے تو مصنف کہتے ہیں یہ تشدد کا رویہ ہے اور اس سے ایسے ملک جس میں مختلف مذہب کے لوگ بستے ہیں‘ اس میں بھائی چارے اور امن کے عظیم مقصد کو نقصان لاحق ہوتا ہے تو ان تمام باتوں کو مد نظر رکھ کر مصنف نے اپنی پوری کتاب میں ان تمام روکاوٹوں کو دور کرنے اور اسلام کی ترجمانی نہایت احسن انداز اور آداب کو ملحوظ رکھ کر کی ہے۔اور اس کتاب میں مصنف نے دو باب قائم کیے ہیں۔ پہلے باب میں تمام ادیان کے بنیادی نظریے اور عقائد وتصورات کو بیان کیا گیا ہے اور دوسرے باب میں وحدت ادیان کا نظریہ اور اسلام کے حوالے سے مکمل دلائل کا احاطۂ کر کے رہنمائی کی ہے۔ مولانا سلطان اصلاحی ۲۶؍فروری ۱۹۵۰ء میں اعظم گڑھ (یوپی) کے ایک گاؤں بھور مؤ میں پیدا ہوئے ۔ انہوں نے ۵۲؍ کتابیں تصنیف کی ہیں جن میں اسلام ایک نجات دہندہ تحریک ، اسلام اور آزادی فکر وعمل، مسلمان اقلیتوں کا مطلوبہ کردار، اسلام کا تصور جنس،مشترکہ خاندانی نظام اور اسلام، پردیس کی زندگی، کمسنی کی شادی اور اسلام، مزدوری اور اسلام، بچوں کی ضرورت، امت مسلمہ کاکردار، جدید ذرائع ابلاغ اور اسلام، چند شاہکار کتابیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کے درجات بلند فرمائے اور اُن کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور روز محشر رسوائیوں سے بچائے(آمین)( ح۔م۔ا )
قرآن حکیم‘ رب کائنات کانہایت بابرکت اور پُر عظمت کلام ہے جو نبی آخر الزماں محمد رسول اللہﷺ کے ذریعے نوعِ انسانی کو عطاہوا۔ یہ در اصل نوعِ انسانی کے نام اللہ جل شانہ کے آخری اور کامل ترین پیغام ہدایت کا درجہ رکھتا ہے۔یوں تو قرآن حکیم پوری نوع انسانی کے لیے ہدایت کا خورشید تاباں بن کر نازل ہوار‘ اور اسی لیے اس کے بالکل آغاز ہی میں یعنی سورۃ البقرۃ کے تیسرے ہی رکوع میں نوع انسانی سے براہ راست خطاب’’یا ایہا الناس‘‘ کے الفاظ سے ہوا‘ تاہم اس میں انسانوں کے مختلف طبقات سے علیحدہ علیحدہ بھی خطاب کیا گیا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں قرآن مجید کا ایک خاص نصاب ترتیب دیا گیا ہے۔ یہ نصاب جس کا نقظۂ آغاز سورۃ العصر ہے‘ نہایت مؤثر اور مفید مطلب ثابت ہوا۔نصاب میں قرآن مجید کے اُن مقامات کو اہتمام کے ساتھ شامل کیا گیا ہے جن میں خطاب براہ راست مسلمانوں سے ہے اور یوں مسلمانوں کی فکری وعملی رہنمائی پر مشتمل یہ جامع نصاب قرآنی دروس قرآنی شکل میں بہت وسیع حلقے تک پھیلا۔ یہ دروس اصلاً چوالیس کیسٹوں میں تھے جنہیں صفحۂ قرطاس پر منتقل کر کے ضروری ترمیم کے بعد سلسلہ وارشائع کیا گیا ‘ پھر طلباء کی سہولت کے لیے ہر کیسٹ کو کتابی شکل دی گئی اس کے بعد سب کیسٹوں کو ایک کتابی شکل دینے کا اہتمام کیا گیا ہے۔اس میں چند ایک بڑے نصاب یہ ہیں۔ انسان کی انفرادی زندگی کی رہنمائی کے لیے سورۂ لقمان کا دوسرا اور سورۂ فرقان کا آخری رکوع‘ عائلی زندگی سے متعلق سورۂ تحریم مکمل‘ قومی‘ ملی اورسیاسی زندگی کی رہنمائی کے لیے سورۃ الحجرات مکمل وغیرہ۔یہ کتاب ’’ مطالعہ قرآن حکیم کا منتخب نصاب ‘‘ ڈاکٹر اسرار احمد کے دروس پر مشتمل ہے اور انہیں مرتب حافظ عاکف سعید﷾ نے کیا ہے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
ایمانی محبت دیگر تمام محبتوں پر غالب ہوتی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا بھی یہی تقاضا ہے کہ دین اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ۔ جس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ کفر کی رسموں سے شدید بغض ہو۔ افسوس یہ ہے کہ گرد و پیش پر نگاہ ڈالیں تو امت مسلمہ کے مجموعی افعال و کردار کا جائزہ لیں۔ پاک و ہند میں مروجہ رسومات اور ثقافتی پہچان کی تاریخ ملاحظہ فرمائیں، تو یہ بات واضح ہو جائے گی کہ آج مسلمان غیر مسلموں کی شباہت اختیار کئے ہوئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ مسلمانوں میں ہندوانہ رسوم و رواج‘‘ میں نہایت مدلل انداز میں مسلمانوں میں رواج پا جانے والی ہندوانہ رسوم و رواج کا بنظر غائر جائزہ لیا گیا ہے، کہ آج مسلمانوں نے بے شمار معاملات میں یہود و ہنود کی نقالی اختیار کر رکھی ہے۔ اور کتاب و سنت کی روشنی میں ان سے بچنے کی احسن انداز میں ترغیب دلائی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کتاب کے مفاہیم کو سمجھ کر اصلاح کرنے کی توفیق دے اور صاحب مؤلف کی کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین( پ،ر،ر)
اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب قرآن حکیم بلا شبہ وہ زندہ و جاوید معجز ہے جو قیامت تک کے لئے انسانیت کی راہنمائی اور اسے صراط مستقیم پر گامزن کرنے کے لئے کافی و شافی ہے۔ قرآن کریم پوری انسانیت کے لئے اللہ تعالیٰ کا اتنا بڑا انعام ہے کہ دنیا کی کوئی بڑی سے بڑی دولت اس کی ہمسر نہیں کر سکتی۔یہ وہ کتاب ہےجس کی تلاوت، جس کا دیکھنا: جس کا سننا اور سنانا، جس کا سیکھنا اور سکھانا، جس پر عمل کرنا اور جس کی کسی بھی حیثیت سے نشر و اشاعت کی خدمت کرنا دونوں جہانوں کی عظیم سعادت ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ فہم قرآن کے زریں قواعد‘‘علامہ عبد الرحمن ناصر السعدی کی تالیف ’’ القواعد الحسان لتفسیر القرآن‘‘ پروفیسر میاِں فیض رسول ہنجرا کا اردو ترجمہ ہے۔قرآن فہمی کے لیے یہ کتاب انتہائی مؤثر ہے۔اس کتاب میں جو اصول و ضوابط بیان کیے گے ہیں وہ کتاب اللہ کی عظیم الشان اوصاف کی خبر دینے واے ہیں کیونکہ یہ اللہ کی طرف سے انسان کے لئے تفسیر اور مفہوم و معانی تک رسائی حاصل کرنے کے راستے کھولتے ہیں۔ یہ قواعد ان بے شمار تفاسیر اور مفہوم سے بے نیاز کر دیتے ہیں جو ان نفع بخش مباحث سے خالی ہوتی ہیں۔لہذا یہ کتاب علوم تفسیر میں ایک عمدہ اضافہ ہے۔ ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(پ،ر،ر)
پچھلی صدی میں جدید تعلیم یافتہ طبقے میں سے بعض افراد کو یہ غلط فہمی لاحق ہو گئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی احادیث ہم تک قابل اعتماد ذرائع سے نہیں پہنچی ہیں۔ اس غلط فہمی کے پھیلنے کی وجہ یہ تھی کہ اس کو پھیلانے والے حضرات اعلی تعلیم یافتہ اور دور جدید کے اسلوب بیان سے اچھی طرح واقف تھے۔ اہل علم نے اس نظریے کی تردید میں بہت سی کتابیں لکھی ہیں جو اپنی جگہ انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ اور قرآن کریم اللہ کی آخری کتاب ہے،جسے اس نے دنیا کے لیےراہنما بنا کر بھیجا ہے۔اس کے کچھ الفاظ مجمل اور کچھ مطلق ہیں ،جن کی تشریح وتوضیح کے لیے نبی کریمﷺ کو منتخب فرمایا-قرآن کریم کی وضاحت وہی بیان کر سکتا ہے جس پر یہ نازل ہوا۔اس لیے صحابہ کرام کبھی بھی اپنی طرف سے قرآن کی تشریح نہ کرتے تھے،اور اگر کسی چیز کی سمجھ نہ آتی تو خاموشی اختیار کر لیتےتھے۔اللہ کے نبیﷺ نے جس طریقے اور صحابہ نے آپ کے طریقے کو اختیار کرتے ہوئے جس طریقے سے قرآن کی تشریح کی ہے اس کو علما نے تفسیر بالماثور ، اور جن لوگوں نے اپنی مرضی سے تفسیر کی اس کو تفسیر بالرائے کا نام دیا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ علم تفسیر و حدیث کا ارتقاء گزشتہ چودہ صدیوں میں‘‘ ڈاکٹر محمد آفتاب خان ، ڈاکٹر مولانا عبد الحکیم اکبری کی ہے۔جس میں علم تفسیر کا ارتقاء چودہ صدیوں کا اجمالی جائزہ پیش کیا ہے۔مزید برصغیر پاک و ہند میں تفسیر کے ارتقاء کو اجاگر کرتے ہوئے حدیث، تدوین حدیث اور علم حدیث کا تاریخی پس منظربیان کیا ہےجس میں مستشرقین کے طرف سے اٹھائے جانے والے اعتراضات کو عیاں کرتے ہوئے ان کی تردید کی بھی کی ہے۔۔ چنانچہ راہ دعوت میں کام کرنے والے اس کتاب کو ملحوظ رکھیں تو امید ہے کہ ان کی گفتگو مؤثر اور نتیجہ خیز ہو گی۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کا فائدہ عام کرے اور اس کے اجر سے نوازے۔ آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر
اسلام ایک واحد دین ہے جو آج تک اپنی اصلی حالت میں برقرار ہے دیگر آسمانی کتب صحف آج تبدیل شدہ ہیں پچھلی امتوں نے اپنی کتابوں کے ساتھ جو روش اختیار کی وہ نہ بھولنے والا حادثہ ہے۔ قرآن مجید نے ان کی ناپاک کاوشوں کو کھول کھول کر بیان فرمایا ‘ اپنی کتاب میں تحریف‘مسائل گھڑنا‘ جھوٹے مسئلے بتا کر عامۃ الناس کو صراط مستقیم سے گمراہیوں کی گھٹا ٹوپ اندھیروں میں دھکیلنا‘اپنے ہاتھوں سے لکھ کر اسے اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کر دیتے تھے جیسا کہ اللہ رب العزت فرماتے ہیں’’ان لوگوں کے لیے ویل ہے جو اپنے ہاتھوں کی لکھی ہوئی کتاب کو اللہ کی طرف کا کہتے ہیں اور اس طرح دنیا کماتے ہیں ان کے ہاتھوں کی لکھائی کو اور ان کی کمائی کو ویل(ہلاکت)اور افسوس ہے۔‘‘ اور یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں کہ قرآن مجید اور احادیث نبویﷺ کے علاوہ باقی تمام مصحف آسمانی میں تحریف ورد وبدل ہوچکا ہے اور غیر مسلم خود اس بات کو تسلیم کرتے ہیں۔ لہذا جب انہوں نے اپنی کتب کو تحریف شدہ پایا تو انہوں نے اسلامی تعلیمات پر بھی تحریف اور ردوبدل کا الزام لگانا اور اس کا اثبات کرنا شروع کر دیااور عیسائی پادریوں اور مستشرقین نے ہزاروں کتب نبیﷺ اور اسلام کے خلاف لکھ ماری ہیں اور مستشرقین قرآن پر تو تحریف کا الزام نہیں لگا سکتے تھے اس لیے انہوں نے احادیث کے غیر محفوظ ہونے کا دعوی کیا اور بہت سے اعتراضات کیےکیونکہ حدیث ہی قرآن پاک کی تفصیل وتوضیح کا اصل ذریعہ ہے مگر ان کے تمام اعتراضات بے کار ہیں اور ان اعتراضات کو دور کرنے کے لیے بہت سے مضمون اور کتب تالیف کی گئی ہیں جن میں سے ایک زیرِ نظر کتاب ہے۔ اور اس کتاب کی تالیف کا مقصد ڈاکٹر موریس کی کتاب (The Bible the Quran and Science) کے پانچویں باب میں پیش کیے گئے اعتراضات کا جواب ہے جس میں ڈاکٹر موریس نے احادیث کی جمع وتدوین‘اس کی حفاظت اور بخاری ومسلم کی روایات پر اعتراضات کیے ہیں تو مصنف محمد حسین میمن کو یہ بات ناگوار لگی اس لیے انہوں نے اس کے جواب میں یہ کتاب تالیف کی ہے جس میں ڈاکٹر موریس کے اعتراضات کا جواب ہے جس کا تعلق دفاع سنت کے ساتھ ہےاور ان عیسائیوں اور پادریوں کے وہ اعتراضات جو احادیث کے خلاف پیش کرتے ہیں کا بھی جواب ہے‘ اور ان منکرین حدیث کا بھی رد ہیں جو کہتے ہیں کہ احادیث صرف تاریخ ہیں وہ بائبل کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔ اور اس کتاب میں چوبیس ابواب قائم کیے گئے ہیں جن میں بخاری شریف اور بائبل کی صحت اور روایات کا تقابل پیش کیا گیا ہے‘اور موجودہ دور میں اسلام پر کیے جانے والے اعتراضات کے جوابات کافی وشافی دیئے گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کے ذریعے امت کی ہدایت کا فیصلہ فرما دے اور مصنف کے لیے توشۂ آخرت بنا دے اور جنت الفردوس میں جگہ عطا فرما دے۔ (آمین)( ح۔م۔ا )
دین اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے اور دین اسلام ہمیں زندگی کے ہر شعبے سے متعلق ہدایت ورہنمائی کرتا ہے۔ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ سے فقہاء نے ہمیں ایسے اصول مہیا کر دیئے ہیں کہ جنکی روشنی میں ہم کسی بھی دور میں پیش آنے والے جدید سے جدید تر مسائل کا حل معلوم کر سکتے ہیں۔ برصغیر میں مسلمانوں کے سیاسی انحطاط کے بعد جب انگریزی استعماری نظام نے اسلامی معاشرتی‘ معاشی اور قانونی نظام میں بڑی تبدیلیاں کیں اور انگریزی قانون رائج کر دیا جس کے نتیجے میں ہر سطح پر بڑی پیچیدگیاں پیدا ہوئیں۔ جنہیں اب تک مسلمانان پاکستان اپنے قانونی ڈھانچہ میں موجود پاتےہیں اور اسے بری طرح اجنبی محسوس کرتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ مریض ومعالج کے اسلامی احکام‘‘ ایسی ہی الجھنوں کو دور کرنے کے لیے تالیف کی گئی ہے اس میں ہمارے موجودہ معاشرتی اور قانونی نظام میں پوسٹ مارٹم‘ ٹیسٹ ٹیوب بے بی‘ اعضاء کی پیوند کاری‘ انتقال خون‘ منشیات‘ حجاب اور دیگر متعلقہ امور پر قرآن وسنت کی روشنی میں سیر حاصل گفتگوکی گئی ہے۔ مؤلف ایک ماہر ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں اور اس کتاب میں طب جدید اور اسلامی قانون پر مشتمل آراء نہایت ہی مستند اور قابل استفادہ عام ہیں۔ یہ کتاب ایک مستند اور موضوع پر محیط دستاویز ہے جو اس سلسلہ میں تحقیقی کام کرنے والوں کےلیے نشان راہ ثابت ہو گی۔ اس کتاب میں بھی گیارہ ابواب قائم کیے گئے ہیں‘ پہلے باب میں سیرت نبوی۔۔طب وصحت کی راہنما سے متعلقہ ‘ دوسرے میں باب میں طہارت سے متعلقہ‘ تیسرے باب میں حیض‘ نفاس اور استحاضہ کے احکام‘ چوتھے باب میں معذور کے احکام‘ پانچویں باب میں بیمار کی نماز کا بیان‘ چھٹے میں روزہ کے احکام‘ ساتویں میں حج کے احکام ‘ آٹھویں باب میں احکامِ میت‘ نویں باب میں مرض وفات میں مبتلاء مریض کے تصرفات‘ دسویں باب میں نکاح اور متعلقات کواور گیارہویں باب میں قصاص ودیت کے احکام کو تفصیلاً بیان کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب ’’ مریض ومعالج کے اسلامی احکام ‘‘ مولانا ڈاکٹر عبد الواحد﷾ کی عظیم کاوش ہے اور آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
اقوام عالَم میں مسلمانوں کے علاوہ کوئی قوم ایسی نہیں جس کی مذہبی کتاب عیسائیوں کے پیغمبر اور کتاب کو مانتی ہو‘ اس کی سچائی کی تائید کرتی ہو اور ان کے فضائل بیان کرتی ہو۔ چنانچہ قرآن کریم نے بڑی تفصیل کے ساتھ حضرت عیسیٰؑ کا تذکرہ بھی کیا ہے‘ پیدائش عیسیؑ‘ رسالت عیسیؑ‘ معجزات عیسیٰ ‘ مخالفین ومنکرین عیسیٰ کی تردید ومزمت وغیرہ سب معاملات کو احسن انداز سے بیان فرمایا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں بھی قرآن کریم سے وہ آیات اور حوالے ترجمہ ومختصر تشریح کے ساتھ پیش کیے گئے ہیں جن کا تعلق حضرت عیسیٰؑ‘ ان کی والدہ محترمہ کے فضائل ومناقب اور ان کی کتاب وتعلیمات کے حق وسچ ہونے سے ہے تاکہ عیسائیت کے موجودہ پیروکاروں کو اندازہ ہو کہ قرآن کریم حقیقت کا ترجمان ہے۔ حقیقت کو ہی پسند کرتا ہے اور تعصب وگروہیت سے پاک ہے۔ اس کتاب میں ہر موضوع سے متعلقہ قرآنی آیت کو بیان کیا گیا ہے اور تفصیل بیان کی گئی ہے۔کتاب کی ترتیب نہایت عمدہ اور اسلوب نہایت شاندار اپنایا گیا ہے۔ حوالہ جات کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اُن لوگوں کے لیے جو قرآن کریم سے متعصبانہ رویہ رَوا رکھنے والوں کے لیے علمی جواب اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کی جانب انتہائی اہم پیش رفت ہے۔ یہ کتاب’’ قرآن کریم اور حضرت عیسیٰؑ ‘‘ مؤلف’’قاری عبدالرؤف قریشی‘‘ شہرہ آفاق کتاب ہے‘ آپ تالیف وتصانیف کا عمدہ ذوق رکھتےہ یں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
زیرِ تبصرہ کتاب’’مذہب وتمدن‘‘میں ایک اہم عنوان’’ تہذیب وتمدّن‘‘جو کہ ایک اچھوتا مضمون ہے اور یہ حالاتِ حاضرہ کی ایک اہم ضرورت بھی ہے کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اور جدیدیت کے ساتھ ساتھ ہر جگہ کی تہذیب پروان چڑھتی رہتی ہے ۔اسی لیے اس مضمون پر لکھنے والے حضرات کی تعداد کثیر ہے جن میں سے ایک ’’ابو الحسن علی ندوی‘‘ بھی ہیں۔ اور اس مضمون پر مصنف نے پہلے ایک مختصر مضمون لکھا تھا جو کہ ’’مذہب وتمدن‘‘کے نام سے شائع ہوا اور 1942ء میں ایک علمی مجلس میں پڑھا گیا اور پسند کیا گیا اس لیے اس مضمون کو مکمل تفصیل کے ساتھ عوام کے سامنے پیش کرنے کی غرض سے کتاب تصنیف کی گئی ہے اور نئے علمی طبقہ میں یہ مضمون دلچسپی اور سنجیدگی کےساتھ پڑھا جائے گا جو مذہب اور زندگی کے متعلق سعی وجستجو رکھتا ہے‘اور سنجیدگی کے ساتھ یہ معلوم کرنا چاہتا ہے کہ مذہب زندگی کی کیا رہنمائی کرتا ہے‘ اور تمدن ومعاشرے کو کیا بنیادیں اور کیا رہنما اصول فراہم کرتا ہے‘اور کس اندازومزاج کی زندگی اور سوسائٹی وجود میں لاتا ہے اور اس کے بغیر زندگی اور تمدن کو کیا خطرات در پیش ہیں؟اور اس کتاب میں اہل نظر کو ایسے حقائق اور اشارے ملیں گے جو مذہب وتمدن کی بہت سی ضخیم کتابوں میں آسانی سے نہیں ملتے اور اس لئے اس موضوع پر غور فکر کرنے والوں‘لکھنے اور گفتگو کرنے والوں کو صالح ذہنی غذا اور صحیح رہنمائی حاصل ہوگی۔مزید اس کتاب میں بتایا گیا ہے کہ کائنات‘خالقِ کائنات اور مقصدِ حیات کے بارے میں صحیح عقیدہ اور صحیح علم ہی پر ایک استوار معاشرہ اور صالح تہذیب وتمدّن کی عمارت قائم ہوتی ہے دنیا اب تک جن تہذیبی ادوار سے گزر چکی ہے وہ کن عقائد ونظریات کی پیداوار تھیں اور اسلام کس طرح ایک صالح اور صحت مند تمدّن کا وجود ہوتا ہے؟اور اس کتاب میں تین حصے یا تین فصلیں بیان ہوئی ہیں ۔ سب سے پہلے مذہب‘فلسفہ اور تمدن کے مشترک سوالات کا ذکر کر کے ان کے جوابات دیئے گئے ہیں‘دوسرے حصے میں دنیاوی اہم تمدن کا تذکرہ اور خالق کائنات اور کائنات کے بارے میں ذکر ہے‘اور تیسرے حصے میں دوسری زندگی یعنی دنیاوی زندگی کے بعد والی زندگی کے بارے میں کچھ بیان کیا گیا ہے۔اس کتاب کے مصنف ’’ابو الحسن علی حسنی ندوی‘‘ (24 نومبر 1914–31 دسمبر 1999ء)(مشہور بہ علی میاں)ایک بھارتی عالم دین، مشہور کتاب انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر کے مصنف نیز متعدد زبانوں میں پچاس سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنف کے درجات بلند فرمائے اور اُن کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )
اسلامی علوم بالخصوص قرآن و سنت کے حوالے سے تحقیق، تفسیر، تشریح ،تسہیل اورتفہیم کا کام صدیوں پر محیط ایک مستحکم اور درخشندہ تاریخ کا حامل ہے۔ ہر عہد کا اپنا ایک محاورہ اور معیار ہوتا ہے جس کے مطابق نظریات کی تفہیم و تجزیہ کیا جاتا ہے،یورپ کی نشاۃ ثانیہ کے آغاز سے ہی ’’سائنس‘‘ اپنے عہد کا محاورہ قرار پائی تھی اور گزرنے والے مہ و سال اس کے محکم ہونے پر مہر تصدیق ثبت کر رہے تھے،ایسے میں درپیش صورت حال کا مسکت جواب دینے کی ضرورت محسوس کی گئی۔’’موجودہ دورمیں اسلام کے علم الکلام کی بنیاد بھی جدید تجرباتی علوم کی دریافتوں پر استوار ہونی چاہیے، اس لیے کہ ان کے نتائج قرآنی افشائے حقیقت سے ہم آہنگ ہیں،چناں چہ دین کا سائنٹیفک علم موجودہ دور کے مسلمانوں کے اعتقاد کو پختہ اور راسخ بنا دے گا۔‘‘ زیر تبصرہ کتاب’’ اسلام سائنس اور مسلمان‘‘ابو علی عبد الوکیل کی ہے۔ عصر جدید میں قرآن حکیم کی اعجازی رہنمائی کا ایک اچھوتا اور لازوال مرقع ہے۔مزید اس کتاب میں خلافت ارض کے لئے سائنس اور ٹکنالوجی کی اہمیت ،اسلام اور جدید سائنس مقصد اور طریقۂ کار ،قرآن اور سائنس چند اصول و کلیات اور اجرام سماوی کا جغرافیہ اور ربوبیت کے بعض اسرار کو عیاں کیا ہے۔ ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں اس کتاب کو اللہ تعالیٰ ابو علی عبد الوکیل کے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر
قرآن کریم میں متعدد مقامات پر مختلف انداز میں بیان کیا گیا ہے کہ نبیﷺ کے بارے میں بائبل کی کتابوں میں پیشین گوئیاں موجود ہیں‘جن کی روشنی میں اہل کتاب آپﷺ کو اس طرح پہچان سکتے ہیں‘جس طرح وہ اپنے بیٹوں کو پہچان لیتے ہیں۔ بائبل کی مختلف کتابوں میں ایسی بہت سی پیشن گوئیاں موجود ہیں۔اس کتاب کی تالیف کے مقاصد میں سے اہم ترین مقاصد یہ ہیں کہ نبیﷺ پر شعور ایمان مضبوط ہو‘ طلباء میں بائبل پر تحقیق کا ذوق پروان چڑھے‘ ارباب تحقیق کو بائبل پر تحقیق کرنے کا اسلوب مہیا کیا جائے‘ زیرِ تبصرہ کتاب میں اقتباسات اور ان کے تراجم میں اصل عبارات میں تبدیلی سے گریز کیا گیا ہے اور انہیں صحیح یا غلط ہر حالت میں جوں کا توں درج کیاگیا ہے۔اقتباس کے دوران مصنف نے اگر کچھ اضافہ کرنا ہو تو اس عبار ت کو مربعی خطوط وحدانی میں درج کیا گیا ہے اورتالیف کے سلسلے میں بنیادی طور پر’ شکاگو مینوئل‘ کو پیش نظر رکھا گیا ہے اور قارئین کےلیے سہولت کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں صرف چھ پیشین گوئیوں پر اختصار سے گفتگو کی گئی ہے۔پانچ پیشین گوئیاں تو بائبل کے’عہد نامہ قدیم‘ سے لی گئی ہیں اور ایک پیشین گوئی ’صعود موسیٰ‘ نامی کتاب سے لی گئی ہے۔اسی طرح یہ کتاب چھ ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں نبی کی صفات اور آپ کے شمائل کا تذکرہ ہے۔دوسرے باب میں اس پیشین گوئی کی وضاحت ہے کہ جس میں نبیﷺ کو ’’مثیل موسیٰ‘ یا ’’حضرت موسیٰ کی مانند ایک نبی قرار دیا گیا ہے۔تیسرے باب میں تورات کی کتاب استثناء کے باب تنتیس کی ابتدائی آیات میں مذکور’فاران کے پہاڑ سے جلوہ گر ہونے والے‘ کا ذکر ہے۔چوتھے باب میں حضرت موسیٰ نے جو اپنے بعد حضرت عیسیٰ کے رونما ہونے اور اصحاب کہف کے قصے کا تذکرہ ہے ۔ پانچویں باب میں حضرت یعقوب کی اس بشارت کی وضاحت ہے یہ آنحضرت کی اپنی وفات سے عین پہلے کی ایک دعا‘ایک وصیت اور پیشین گوئی ہے‘ اس میں بھی حضرت موسیٰ کی طرح حضرت یعقوب ؑ نے بھی بنی اسرائیل کے قبائل کی آنے والی تاریخ کی جھلکیاں بیان فرمائی ہیں۔اور چھٹے یعنی آخری باب میں حضرت داؤد کی ’زبور‘ کے پینتالیسویں ’مزمور‘ پر مبنی ہیں۔اس میں نبیﷺ کو بنی آدم میں سب سے حسین قرار دیا گیا ہے اور آپﷺ کے دیگر اوصاف کا بھی تذکر ہے۔یہ کتاب ’’عبد الستار غوری ‘‘کا مایۂ ناز کتاب ہے اور مصنف نہایت منکسار ہیں اور آپ نے انگریزی میں بھی کتب لکھی ہیں اور کئی کتب کے مصنف ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )
دین نام ہے ایمان اور عمل صالح کا۔جہاں تک ایمان و عمل کے لفظ کا تعلق ہے اس سے کوئی بھی مسلمان نا واقف نہ ہو گا، لیکن اس کے معنی و مفہوم سے صحیح طور پر واقف کم ہی مسلمان ملیں گے۔ بہت سے مذہبی لوگ بھی ایمان و عمل کے حقیقی ( قرآنی) معنی و مفہوم سے نا بلد ملتے ہیں۔ اور یہ غالبا اسی نا واقفیت کا نتیجہ ہے کہ ان کی زندگیاں بھی بڑی حد تک مومنانہ اوصاف و خصائص سصے تہی دامن نظر آتی ہیں۔بہت سے ایسے مسلمان بھی ملتے ہیں جو ایمان و عمل کا ایک ایسا تصور رکھتے ہیں جو قرآنی تعلیمات سے کوئی مطابقت نہیں رکھتا۔ایمان و عمل کے اس غیر قرآنی تصور کی وجہ سے افکار و اعمال کی بے شمار خرابیوں میں مبتلا ہیں۔چنانچہ مسلمانوں کے مختلف مکاتب فکر کا وجود اور ان کے باہمی نزاع و پیکار کا ایک بڑا سبب بھی ایمان و عمل کا یہی غیر قرآنی تصور ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ ایمان و عمل کا قرآنی تصور‘‘ الطاف احمد اعظمی کی ہے۔ جس میں ایمان و عمل کےمتعلق اہل کتاب کے افکار و اعمال کا جائزہ لیتے ہوئے ایمان و عمل کے لغوی و قرآنی اور اس کے شرعی مفہوم کو قرآنی آیات کی روشنی میں تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ مزید ایمان کے اجزائے ترکیبی یعنی بنیادی اصولوں کو شرح و بسط کے ساتھ بیان کیا ہے۔ ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر
ایک زمانہ تھا کہ عام مسلمان قرآن سے بالکل بے نیاز ہوا کرتے تھے۔ گھروں میں قرآن بس تبرک کے طور پر رکھا جاتا تھا۔اس کے ترجمے کا رواج نہ تھا۔ چنانچہ عربی زبان سے ناواقف لوگوں کے لیے اسے سمجھنے کا کوئی سوال نہ تھا۔ عوام الناس میں سے زیادہ نیک لوگ ثواب حاصل کرنے کی غرض سے بلا سمجھے اسے پڑھا کرتے تھے، جبکہ دیگر لوگ بالعموم مردوں کو بخشوانے اور دلہنوں کو قرآن کے سائے میں رخصت کرنے کے لیے اسے استعمال کیا کرتے تھے۔ علماء و محدثین کی کوششوں سے ہمارے ہاں قرآن کو ایک مختلف حیثیت حاصل ہونا شروع ہوئی۔ علما میں قرآن کریم کا ترجمہ اور تفسیر کرنے کا چلن عام ہوا۔ ان کے کیے ہوئے ترجمے گھروں میں رکھے اور پڑھے جانے لگے۔ آہستہ آہستہ قرآن فہمی کی تحریکیں اٹھیں۔ معاشرہ میں قرآن کو سمجھ کر پڑھنے کا رویہ عام ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ قرآن آپ سے کیا کہتا ہے؟‘‘مولانا محمد منظور نعمانی کی ہے۔ جس میں قرآن کریم کی سادہ اور بلیغ دعوت کوقرآن کریم ہی کے الفاظ میں مختصر تشریحات کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دیگر انسانوں کو بھی مد نظر رکھا گیا ہے۔اس مقصد کے لیے یہ کتاب انگریزی اور بعض دوسری ملکی زبانوں میں اس کے تراجم اور اشاعت کا مسئلہ زیرِ غور ہے۔مزید اس کتاب میں قرآنی آیات کے ترجمہ میں لفظی ترجمہ اور نحوی ترکیب کی زیادہ پابندی نہیں کی ہے بلکہ ناظرین کی سہولت کا خیال رکھا ہے۔ ہم مصنف کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو ان کےلئے صدقہ جاریہ بنائے۔آمین۔(پ،ر،ر )
اللہ رب العزت نے عوام کی رہنمائی کے لیے ہر دور کے مطابق انبیاءکو مبعوث فرمایا اور نبوت کا سلسلہ ہمارے نبیﷺ پر آ کر ختم ہوا‘ اللہ رب العزت نے آخری نبی کو بہت سے عزت وعظمت اور رفعت سے نوازا اور قیامت تک ان کے ذکر کو رفعت ملتی رہے گی (ان شاء اللہ)۔یہی وجہ ہے کہ آج بہت سے حضرات چاہتے ہیں کہ وہ جس قدر ہوسکے نبیﷺ کی عظمت کے بارے میں لکھیں اور آپ کی سیرت کے مختلف پہلوؤں کو اُجاگر کریں تاکہ لوگوں کو بتایا جائے کہ نبیﷺ پوری امت کے لیے نجات دہندہ اور آپ کی تعلیمات لا علاج بیماریوں کا علاج ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’محمد نور سرمدی فخر انسانیت‘‘ میں نبیﷺ کی آمد سے قبل کے دور تاریکی اور جاہلیت کی برائیوں کو بیان کیا گیا ہے اور نبیﷺ کی نبوت کی علامات‘ پہلی کتب میں موجودہ بشارتوں کو بیان کیا گیا ہے اور کتاب کے تین حصے کیے گئے اور پہلے حصے میں تین باب مرتب کیے گئے ہیں۔ پہلے باب میں انبیاء کی بعثت کے مقاصد کو‘ دوسرے باب میں انبیاء کے اوصاف اور خصوصیات کو‘ تیسرے باب میں انبیاء کے اوصاف اور نبیﷺ کی نظر میں ان کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے۔ دوسرے حصے میں چار فصلیں قائم کی ہیں۔پہلی فصل میں نبیﷺ بحیثیت مربی اور سربراہ خانہ کی تفصیل مذکور ہے‘ دوسری فصل میں نبی بحیثیت باپ‘ تیسری فصل میں نبوی تربیت اور اس کے طریقے کار کو‘چوتھی فصل میں نبوی نظام تعلیم کی کچھ مثالیں بیان کی گئی ہیں‘ پانچویں فصل میں نبیﷺ کی تربیت میں تیار شدہ شخصیات کا تذکر ہ ہے ۔تیسرے حصے میں چار فصلیں قائم کی گئی ہیں۔پہلی فصل میں قائد اور پیغام زندگی کا ذکر ہے‘ دوسری میں قائد اور انسانی پہلو کو‘ تیسری میں قائد اور مناسب مقام پر صلاحیتوں کا استعمال کو‘ چوتھی فصل میں نوروحی سے منور فراست کے مالک ‘ پانچویں فصل میں وحدت فکر وعمل کو بہت عمدہ انداز میں پیش کیا گیا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب ’’محمد فتح اللہ گولن‘‘ کی شاہکار تصنیف ہے اور انہوں نے ساٹھ سے زیادہ تصانیف ہیں جن کے پینتیس سے زیادہ زبانوں میں تراجم بھی ہو چکے ہیں اور موجودہ دور کے بہت مقبول عالم بھی ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)(ح۔م۔ا)