قرآن و حدیث کا اسلوب ہر اعتبار سے خاص، ممتاز اور منفرد ہے۔ کسی ادیب، مؤرخ یا سیرت نگار نے کوئی واقعہ بیان کرنا ہو تو وہ مربوط انداز میں وقت، جگہ اور شخصیات کا تذکرہ کرے گا۔ لیکن قرآن مجید کا اسلوب بیان بالکل نرالا ہے اور اس کا مقصد نہایت اعلیٰ و ارفع ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں جس قدر داستانیں بیان کی گئی ہیں، ان میں اخلاقی اور روحانی پہلو خاص طور پر پیش نظر ہوتا ہے۔ بلکہ ہر پہلو داستان کی جان ہوتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب’’ قرآن حکیم میں عورتوں کے قصّے‘‘لجنۃ المصنفین نے اردو ترجمہ کیا ہےاصل میں یہ کتاب عبد المنعم ہاشمی کی’’ قصص النساءفی القرآن الکریم ‘‘ہے ۔اس کتاب میں پاکباز مومنات خواتین کی مہکتی سیرت کے روح پرور اور ایمان افروز قصّے تذکرے داستانیں بیان کی گئی ہیں جو قرآن مجید نے بیان کی ہیں۔اور قصص کو نہایت مختصر انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ اور مسلمان بہنوں کو چاہیے کہ وہ مومن عورتوں کی سیرت کا مطالعہ کریں اور ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی سعادت حاصل کریں اور اس کتاب کو مرتب کرنے کا مقصد بھی یہی ہے۔امید ہے کہ یہ کتاب بگڑتے ہوئے معاشرے کی اصلاح کے لئے کار آمد ثابت ہو سکتی ہے۔ ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں اس کتاب کو مسلمان مردوں اور عورتوں کے لئے رہنمائی کا ذریعہ بنائے۔ آمین۔(پ،ر،ر)
اللہ رب العزت ہمارے خالقِ حقیقی ہیں اور لوگوں کی رہنمائی کے لیے اللہ رب العزت نے بے شمار انبیاء اور صحائف نازل فرمائے۔ الہامی کتب میں سے چار مشہور کتب ہیں‘ توراۃ جو کہ حضرت موسیٰؑ پرآرامی زبان میں نازل ہوئی‘ زبورجو کہ حضرت داؤدؑ پر عبرانی زبان میں نازل ہوئی‘ انجیل جو کہ حضرت عیسیٰؑ پر سریانی زبان میں نازل ہوئی اور قرآن مجید جو کہ اللہ کے آخری پیغمبر حضرت محمدﷺ پرعربی زبان میں نازل ہوا۔ آج دنیا میں پہلی تین کتب اپنی اصل حالت میں موجود نہیں ہیں یعنی تحریف کا شکار ہیں‘صرف قرآن پاک ہی ایسی واحد آسمانی کتاب ہے جو کہ محفوظ ہے‘ اس لیے زیر تبصرہ کتاب کے مصنف کے ذہن میں چند سوال ہیں کہ اللہ رب العزت کا کلام بائبل ہے یا قرآن مجید؟ کیا بائبل اصل حالت میں ہے؟ اسے لکھنے والا کون تھا؟کس زمانے میں لکھی گئی؟اس بائبل کا متن خود گواہی دیتا ہے کہ وہ تحریف شدہ ہے؟۔اور اس کتاب میں ان اہل علم مستشرقین کے لیے مشعل راہ ہے جو حق کے متلاشی ہیں کیونکہ اس میں حضرت عیسیٰؑ کے مصلوب کیے جانے‘ انہیں خدا کا بیٹا ماننے‘ان کے دوبارہ اس دنیا میں تشریف لانے اور اس نوع کے دوسرے مسائل کو جو عیسائیوں ‘ یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان نہایت حساس بھی ہیں اور متنازعہ بھی‘جس کے صاحب کتاب نے مدلل جواب دیئے ہیں اور مصنف نے اکثر حوالے تورات‘ انجیل اور قرآن مجید سے ہیں دیے ہیں۔اور اس کتاب کو مصنف نے مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی کی شہرہ آفاق کتاب’’تفہیم القرآن‘‘کی روشنی میں مرتب کیا ہے۔مصنف نے اس کتاب میں سولہ ابواب قائم کیے ہیں ‘ پہلے باب میں بائبل کا تعارف وغیرہ ہے ‘ دوسرے میں اناجیل اربعہ کا مختصر تعارف ہے‘ تیسرے باب میں موجودہ انجیلوں اور عیسائیوں کے عقائد کا تذکرہ ہے‘ چوتھے باب میں بائبل کی پیشین گوئیاں بیان کی گئی ہیں‘ پانچویں باب میں قرآن فہمی کے اصول‘ چھٹے میں قرآن کے دائمی معجزہ ہونے کے دلائل کا تذکرہ ہے‘ ساتویں باب میں قرآن مجید کا متن کلام خدائے رحمان ہے اس بات کو بیان کیا گیا ہے‘ آٹھویں باب میں دلائل نبوت ورسالت کا تذکرہ ہے‘ نویں باب میں رسول امی:ترجمان واقعات ماضی ہیں کا بیان ہے‘ دسویں باب میں نبیﷺ کی مصدقہ پیشین گوئیوں کا ذکر ہے‘ گیارہویں باب میں قرآن سے بائبل کےتضادات کا تذکرہ ہے‘ بارہویں میں یہودیت‘تیرہویں میں مسیحیت ‘ چودہویں میں اسلام کا تفصیلی بیان ہے‘ پندرہویں باب میں انسان کے مقام ومنصب کا بیان ہے اور آخری باب میں حضرت عیسیٰؑ کی آمد ثانی کا تذکرہ ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے اس کتاب کو لوگوں کی ہدایت کا ذریعہ بنائے اور حیات اخروی میں بہترین زادِ راہ بنائے (آمین)( ح۔م۔ا )
عمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پرسوائے مکہ مکرمہ خانہ کعبہ کے کہیں اورادا نہیں ہو سکتی۔یہ عبادت جس کے ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ چونکہ عمرہ ادا کرنا ایک معمول کی عبادت نہیں ہے اس لئے اس کو ادا کرنے کا طریقہ بھی ہر کسی کو معلوم نہیں ہو تا ہے۔ عمرہ کو حج اصغر بھی کہتے ہیں۔حج مخصوص دنوں میں ادا کیا جا تا ہے لیکن عمرہ 9ذوالحجہ سے لیکر 13ذوالحجہ تک کے علاوہ پورے سال میں کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ عمرہ کا طریقہ‘‘محمد عظیم حاصلپوری کی ہے۔ جس میں قرآن و سنت کی روشنی میں عمرہ کی اہمیت و فضیلت کو بیان کرتے ہوئے عمرہ کا مختصرو مفصل طریقہ تصویروں کے ساتھ بیان کیا ہے۔تا کہ عمرہ کرنے والے کو عمرہ کی ساری معلومات آسانی سے سمجھ میں آ جائیں۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کا فائدہ عام کرے اور اس کے اجر سے نوازے۔ آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر
اللہ رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ رب العزت نے ہر نبی کو چند ساتھی دیے جنہیں حواری کے لفظ سے جانا جاتا ہے اور ہمارے نبیﷺ کے ساتھیوں کو صحابہ کے نام سے ۔ ہر نبی کے ساتھیوں کو اتنی عظیمت وشان حاصل نہیں ہے جتنی کہ نبیﷺ کے صحابہؓ کو حاصل ہے اور پھر آگے صحابہ کرامؓ میں سے بھی کچھ صحابہ فضائل میں دوسروں کی نسبت عظمت والے ہیں اور ہمارے اسلاف کا یہ طرز عمل رہا ہے کہ انہوں نے نبیﷺ کے صحابہ کےحالات زندگی محفوظ کیے ہیں اور صحابہ کرامؓ کا دفاع کرتے رہیں ہیں۔ یقیناً شکوک وشبہات پھیلانا اور بدگمانیوں کو ہوا دینا انبیائے کرام کے دشمنان کا بہت پرانا وسیلہ ہے لیکن ان کا دفاع کرنا بھی امت کے علماء کا وطیرہ رہا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں بھی صحابہ کرامؓ پر کیے جانے والے شبہات کا دفاع کیا گیا ہے اور ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو کہ وجہ اختلاف و نزاع ہیں‘ اور پھر ان پر نبی کریمﷺ کے بعد اس امت کے بہترین لوگوں کے متعلق عقائد کی بنیادیں قائم کی گئی ہیں اور ان علماء کرام کے ردود بھی بیان کیا گیا ہے اور استدلال کے فاسد ہونے کی وجوہات بھی بیان کی گئی ہیں۔ یہ کتاب ’’ مختصر دفاع آل اصحاب ‘‘ ادارۂ قسم الدراسات والبحوث جمعیت آل واصحاب کی عظیم کاوش ہے ۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس ادارے وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
شاید ہی دنیا کا کوئی علم ایسا ہو جسے مسلمانوں نے حاصل نہ کیا ہو۔ اسی طرح سائنس کے میدان میں بھی مسلمانوں نے وہ کارہائے نمایاں انجام دیئے جو رہتی دنیا تک قائم رہیں گے۔ گوکہ آج اہل یورپ کا دعویٰ ہے کہ سائنس کی تمام تر ترقی میں صرف ان کا حصہ ہے مگر اس حقیقت سے بھی کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ تجرباتی سائنس کی بنیاد مسلمانوں نے ہی رکھی ہے اور اس کا اعتراف آج کی ترقی یافتہ دنیا نے بھی کیاہے۔ اس ضمن میں ایک انگریز مصنف اپنی کتاب ’’میکنگ آف ہیومینٹی‘‘ میں لکھتا ہے:’’مسلمان عربوں نے سائنس کے شعبہ میں جو کردار داا کیا وہ حیرت انگیز دریافتوں یا انقلابی نظریات تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ آج کی ترقی یافتہ سائنس ان کی مرہون منت ہے‘‘۔علم ہیئت و فلکیات کے میدانوں میں مسلمان سائنسدانوں کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ انہوں نے یونانی فلسفے کے گرداب میں پھنسے علم الہیئت کو صحیح معنوں میں سائنسی بنیادوں پر استوار کیا۔اور مغرب کے دور جدید کی مشاہداتی فلکیات (Observational Astronomy) میں استعمال ہونے والا لفظ Almanac بھی عربی الاصل ہے۔ اس کی عربی اصل المناخ (موسم) ہے۔ یہ نظام بھی اصلاً مسلمان سائنسدانوں نے ایجاد کیا تھا۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں بھی مصنفہ نے نامور مسلمان سائنسدانوں کے نام اور ان کا تعارف کروا کر ان کے مشہور کارناموں اور ان کی ایجادات کا تذکرہ کیا ہے اور کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ اور سلیس ہے۔ قارئین کے لیے حد الامکان آسانی پیدا کی گئی ہے اورنہایت اختصار سے کام لیتے ہوئے تمام مسلم سائنسدانوں کا تذکرہ کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنفہ کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)(ح۔م۔ا)
اسلام کے آنے سے پہلے بہت سے مذاہب گزرے ہیں جن میں سے چند ایک یہ ہیں: عیسائیت‘ یہودیت‘ نصارنیت‘ ہندومت‘ جین مت‘ باطنیت‘ سکھ مت اور دہریت وغیرہ لیکن اسلام کے آ جانے کے بعد ہمیں یہ رہنمائی اور تلقین کی گئی ہے کہ ہم ان تمام مذاہب کی تعلیمات کو چھوڑ کر اسلام کی تعلیمات پر کما حقہ عمل کریں اور ان تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی صورت میں ہی ہم کامیابی سے سُرخرو ہو سکیں گے۔ زیر تبصرہ کتاب میں مصنف نے عنوانِ کتاب یہی دیا ہے کہ میں عیسائی کیوں نہیں ہوں؟کہ میرے عیسائی نہ ہونے کی وجوہات کیا ہیں؟وغیرہ اور پھر اسلامی تعلیمات کی طرف گامزن ہوئے ہیں اور کتاب پڑھنے سے پہلے انہوں نے کتاب کو پڑھنے کی چند شرطیں عائد کی ہیں:اگر قاری کمزور اعصاب کا مالک ہے ‘ یا دِل ناتواں رکھتے ہیں‘ یا ذہن کی کوٹھری کا دروازہ بند کیے بیٹھے ہیں ‘ یا بنیاد پرست ہیں تو اس کتاب کو نا پڑھیئے‘ اور اگر آپ عام قاری ہے تو اپنی ذمہ داری پر پڑھیں اور اگر مولوی ہیں تو ضرور پڑھیں۔ اور زیرِ تبصرہ کتاب کے اسلوب کو اچھی طرح سمجھنے کے لیے اسے چار حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ پہلے حصے میں مصنف نے عام جائزہ لیا ہے کہ کیا ہم واقعی مسلمان ہے؟اور ارکان ایمان کو بیان کیا گیا ہے اور اسلام کیا ہے‘اور مسلم ومغربی معاشرے کا تقابل کیا گیا ہے۔ دوسرے حصے میں فرد ‘انسان اور معاشرے پر بحث کی گئی ہے‘ تیسرے حصے میں اس بات کی مکمل تفصیل ہے کہ دین اجتماعی نظام ہے اور چوتھے حصے میں اسلام پر کیے گئے چند اعتراضات اور ان کا جواب ہےاور اسلام کی ہمہ گیر کامیابی کا تذکرہ ہے۔پانچویں حصے میں مسیحیت اور مسیحی اسکالرز کو بیان کیا گیا ہے اور اسلام کی سچائی کا سائنسی ثبوت اور چند تبصرے بیان کیے گئے ہیں اور چھٹے یعنی آخری حصے میں مسیح ومہدی...ایک ریسرچ کو تفصیلاً ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا)
برصغیر کے مسلمانوں نے حصول پاکستان کی جد و جہد میں جس ضبط و نظم، خلوص، ایثار اور قربانی کا عملی مظاہرہ کیاہے وہ یقینا ہماری تاریخ کا ایک ایسا درخشندہ باب ہے جو ےنے والی نسلوں کے لئے مشعلے راہ کا کام دیتا رہے گا۔ یہ تریخی ورثہ ایک ایسا نادر سرمایہ ہےجس کی تانباکی ہر زمانے میں روشنی کے مینار کا کام دے گی۔ اس سرمائے کا تحفظ ہمارا قومی فریضہ ہے۔اگرچہ تحریک پاکستان پر مختلف زاویہ ہائے نظر سے کتابیں لکھی جا چکی ہیں لیکن ان نامور خواتین کے حالات ابھی تک زیور طبع سے آراستہ نہیں ہو سکے جنہوں نے تحریک آزادی میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔ تاریخی حقائق اس امر کے متقاضی تھے کہ قوم کی اُن مایہ ناز خواتین کی جدو جہد آزادی اور سماجی وملّی خدمات کو ایک جامع اور مبسوط کتاب کی شکل میں محفوظ کر کے تاریخی ذمہ داریوں کو پورا کیا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ پاکستان کی نامور خواتین‘‘ عزیز جاوید کی ہے جس میں کہ قوم کی اُن مایہ ناز خواتین کی جدو جہد آزادی اور سماجی وملّی خدمات کو ایک جامع اور مبسوط کتاب کی شکل میں محفوظ کر کے تاریخی ذمہ داریوں کو پورا کیا گیا ہے۔اس کتاب کا مطالعہ یقینا نئی پود کے لئے فکر و نظر کے نئے زاویے پیدا کرنے میں مدد دے گا۔ ہم مصنف اور دیگر ساتھیوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے ۔آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر
سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ اس لحاظ سے ہادیان عالم میں محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اپنی جامعیت، اکملیت، تاریخیت اور محفوظیت میں منفرد اور امتیازی شان کی حامل ہے کوئی بھی سلیم الفطرت انسان جب آپ کی سیرت کے جملہ پہلوؤں پر نظر ڈالتا ہے تو آپ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی حیثیت وہی ہے جو جسم میں روح کی ہے۔ جس طرح سورج سے اس کی شعاعوں کو جدا کرنا ممکن نہیں، اسی طرح رسول اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ کو تسلیم کیے بغیر اسلام کا تصور محال ہے۔ آپ دین اسلام کا مرکز و محور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تجلیات سیرت‘‘ میں مستشرقین کی جن کتب سے استفادہ کیا گیا ہے، وہ اکثر اسی نوعیت کی ہیں۔ مصنف نے بڑی محنت اور جانفشانی سے ایسے مستشرقین کے بیانات کو اکٹھا کیا ہے جو اسلام اور پغمبر اسلام کے محاسن سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے اور پھر اپنی تحقیقات میں اس کا برملا اعتراف اور اظہار بھی کیا۔ کسی نطریے کے مخالف کا اس کی عظمت کو تسلیم کرنا معمولی بات نہیں۔عربی مقولہ ہے : "الفضل ما شهدت به الأعداء" یعنی حقیقی فضیلت وہ ہے جس کی دشمن بھی گواہی دیں۔ صاحب مصنف نے مخالفین کی زبان سے اسلام اور پغمبر اسلام کی عظمت کو بڑے خوب صورت اسلوب میں قارئین کے سامنے پیش کیا ہے۔کتاب کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس دور میں اسلام اور پغمبر اسلام پر جس قدر اعتراضات مستشرقین کی طرف سے عام طور پر کیے جاتے ہیں، تقریباً ان سب کا بڑی عمدگی سے جواب دیا گیا ہے۔سید محمد قطب شہید کی کتاب ’’ شبہات حول الاسلام‘‘ کی طرح یہ کتاب بھی جدید تعلیم یافتہ طبقے اور مغربی علوم سے مرعوب نوجوانوں کے لیے بڑی مفید کاوش ہے اگر کتاب کا عربی، انگریزی اور دیگر یورپی زبانوں میں ترجمہ ممکن ہو تو امید افزا نتائج کی توقع کی جا سکتی ہے۔کتاب کے آخر ی باب میں مصنف نے ہندو اور سکھ شعرا کا نعتیہ کلام بھی جمع کیا ہے۔ ’’ تجلیات سیرت‘‘ کو یقینی طور پر کتب سیرت میں ایک گراں قدر اضافہ قرار دیا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ اگر آئندہ ایڈیشن میں حسب ذیل تجاویز کو مد نظر رکھا جائے تو کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ بہت ساری جگہوں پر حوالہ جات ناقص ہیں، انھیں مکمل کیا جائے۔ حوالہ جات کو فٹ
اسلام خدا کی طرف سے آخری دین اور مکمل دین ہے جو انسانیت کے تمام مسائل کا حل پیش کرتاہے اور آج کی سسکتی ہوئی انسانیت کو امن اور سکون کی دولت عطا کرتے ہوئے دنیاوی کامیابی کے ساتھ اخروی نجات کا باعث بن سکتا ہے ۔ اسلام وہ دین یا نظام حیات ہے جس میں حضور ختم المرسلینﷺ کی وساطت سے انسانیت کے نام خدا کے آخری پیغام یعنی قرآن مجید کی روشنی میں زندگی بسر کی جائے۔ اُس وحی خداوندی کی روشنی میں فطرت کی قوتوں کو مسخر کرتے ہوئے انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے بروئے کار لایا جائے۔ اُس ضابطہ حیات پر کامل ایمان لاتے ہوئے قوانینِ خداوندی کے سامنے اپنا سر تسلیم خم کرنے کا نام اسلام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی کے لئے جو نظام اور قانون دیا ہے اس کا نام اسلام ہے۔ اس نظام زندگی کی رہنمائی انبیا اکرام کی صورت میں جاری رہی اور حضور پاک ﷺ پر یہ سلسلہ ختم ہوگیا۔ زیرِ تبصرہ کتاب’’ مغربی مسلمانوں کے روز مرہ مسائل اور ان کا شرعی حل‘‘ ڈاکٹر حافظ حسن مدنی کی ہے۔ جس مغربی مسلمانوں کے مسائل کو سوالیہ انداز میں بیان کیے گے ہیں جن کے جوابات حافظ ثناء اللہ مدنی صاحب نے قرآن و سنت کی روشنی میں عیاں کیے ہیں۔ اس کتاب میں نکاح و طلاق کے مسائل، مال اور روز گار کے مسائل،زکوٰۃ کے مصارف، صدقہ فطر کے بعض مسائل،دعوت و تبلیغ اور مساجد، اختلاط مرد و زن اور غیر مسلموں سے میل جول سے متعلقہ مسائل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔مغربی مسلمانوں کے لئے اس کتاب کا مطالعہ انتہائی ضروری ہے۔امید ہے یہ کتاب تمام مسلمانوں کے مسائل کے حل میں معاون ثابت ہو گی۔اللہ تعالیٰ صاحب مصنف کی اس مبارک قلمی کاوش کو قبول فرمائے اور خیر و فلاح کا باعث بنائے۔ آمین)پ،ر،ر(
دنیا میں ہزار وں سماجی مصلحین ،فلاسفہ و حکماء ،مدبرین و سیاست داں ،مقنّنین ومنتظمینِ سلطنت ،انسانوں کا بھلا چاہنے والے اور ان کی فلاح و بہبود کے کام کرنے والے آئے ،لیکن انسانی سماج پر جتنے ہمہ گیر اثرات خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی ذاتِ گرامی کے مرتب ہوئے ، اتنی اثر آفرینی کسی اور کے حصے میں نہیں آئی ۔ آپ ؐکی شخصیت کے سحر ،کردار کی عظمت اور اخلاق کی پاکیزگی کی گواہی اپنوں اور پرایوں سب نے دی ہے اور آپؐ کی تعلیمات و افکار کی بازگشت دنیا کے ہر خطے میں سنائی دیتی ہے ۔ رسول اللہﷺکی شخصیت اور پیغام کے بارے میں ہر زمانے میں اور دنیا کے ہر خطے میں بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں ۔ پاکستان کے مشہور ادبی مجلہ ’نقوش‘ کے شہرہ آفاق خصوصی شمارہ ’رسول نمبر‘ میں (جو تیرہ(13) ضخیم جلدوں میں شائع ہوا ہے ) اس موضوع پر کئی مبسوط مضامین ہیں ۔ پروفیسر راما کرشنا راؤ مراٹھی آرٹس کالج برائے خواتین میسور کے شعبۂ فلسفہ میں استاد اور صدر شعبہ رہے ہیں ۔ انہوں نے Mohammad: The Prophet of Islam کے نام سے ایک کتابچہ تصنیف کیا ہے ،جس کا دنیا کی مختلف زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ پیغمبر اسلام غیر مسلموں کی نظر میں ‘‘ ایسے ہی غیر متعصب اور حق پسند ( حق پرست نہیں) کار لائل، مائیکل ہارٹ، نیپولین اور کونسٹن ورجیل جارجیو کا خراج عقیدت، انجیل برناباس کی گواہی ۔ گویا کہ یہ کتاب غیر مسلم دانشوروں کے رشحات قلم کا مجموعہ ہے جنہوں نے مغرب کے پھلائے ہوئے پروپیگنڈے کو رد کرتے ہوئے آنحضرت محمد ﷺ کی ذاتِ گرامی کے ساتھ اظہار ِعقیدت کیا ہے اور جھوٹ، افترا اور مبالغہ آمیزی پر مبنی خیالی قلعوں کی بیخ کنی کی ہے۔ان دانشوروں میں ہر شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے ایسے انصاف پسند لوگ شامل ہیں جنہیں اپنی اپنی قوموں اور طبقات میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہا ہے۔ اور آخر میں ہندو شعراء کا منظوم کلام ہے جس میں آنحضرت کے ساتھ اظہار عقیدت کیا گیا ہے ۔’’ پغمبر اسلام غیر مسلموں کی نظر میں ‘‘ کو یقینی طور پرمستشرقين كے اعتراضات کے رد َ میں ایک گراں قدر اضافہ قرار دیا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ اگر آئندہ ایڈیشن میں حسب ذیل تجاویز کو مد نظر رکھا جائے تو کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہو جائے گا: اس کتاب کو تبویب کی شکل دے دی جائے۔ بہت ساری جگہوں پر حوالہ جات ناقص ہیں، انھیں مکمل کیا جائے۔ حوالہ جات کو فٹ
ہمارے معاشرے میں بہت سی برائیوں نے جڑ پکڑی ہوئی اور ہر شخص پریشان اور انگشت بدنداں ہے کہ یہ سب کیا ہے نہ والدین اپنے فرائض کو پوری طرح اداکر پا رہے ہیں اور نہ ہی اولاد فرمانبردار ہے اور اپنے فرائض بھی انجام دینے میں کوتاہی کرتے ہیں اور ہر گھر میں والدین اور اولاد کے درمیان ایک عجیب کشمکش پیدا ہو چکی ہے اور ہر گھر کی طرح پورا معاشرہ کشمکش کا شکار ہے اور ہزاروں برائیوں سے بھراہوا ہے‘’انسان‘ جسے کسی وقت صرف فکرِ معاش نے بے چین کر رکھا تھا اب بہت سے مسائل سے دوچار ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب’’کہیں دیر نہ ہو جائے‘‘کی مصنفہ نے اس کتاب کو تصنیف بھی انہیں تمام مسائل کے حل کے لیے کیا ہے اور ان مسائل کا ادراک کر کےاسلامی تعلیمات کے مطابق ان کا بخوبی حل بھی بتایا ہے ۔یہ کتاب ہر عمر کے شخص‘خواتین اور بچوں کے لیےبشرط یہ کہ توجہ سے پڑھا جائے تو انتہا مفید اور آسان فہم ہے ۔اور مصنفہ ایک دینی مبلغہ ہیں جن کا مشن اصلاح معاشرہ ہے اور معاشرے کی اصلاح اسوۂ رسولﷺ کی پیروی کے بغیر ناممکن ہے اس لیے مصنفہ نے بڑے سلیس اور پُر اثر انداز میں کتاب مرتب کی ہے اور دلوں پر نیکی کی ایک دستک ہے۔اور معاشرے میں موجود بیماریوں کا تدارک کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔اور انسانی مقصد حیات اورطرز ِ حیات سے واقفیت کروانے کی کوشش کی گئی ہے اور انسان کو اس کے فرائض سے آگاہی کروائی گئی ہے کہ معاشرے کی اصلاح ہو سکے۔۔اللہ تعالیٰ مصنفہ کےعلم وعمل میں برکت دےاور اُن کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )
جہاد فی سبیل اللہ ، اللہ کو محبوب ترین اعمال میں سے ایک ہے اور اللہ تعالی نے بیش بہا انعامات جہاد فی سبیل مین شریک ایمان والوں کے لئے رکھے ہیں۔تاریخ شاہد ہے کہ جب تک مسلمانوں میں جہاد جاری رہا اس وقت تک اسلام کاغلبہ کفار پر پوری آب و تاب سے قائم تھا جونہی مسلمانوں نےاپنی بداعمالیوں اور تعیش پرستی کی وجہ سے جہاد فی سبیل اللہ کو چھوڑ دیا تو ذلت و مسکنت ان کا مقدر بن گئی۔ اور آج عالم اسلام کی حالت زار سے یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ وہ کس قدر ذلت و رسوائی کا شکار ہے۔کفار ملت واحد بن کر بھیڑیوں کی طرح اہل اسلام پر ہر طرف سےجھپٹ رہے ہیں اور اُمت مسلمہ دشمن اسلام کے لگائے ہوئے گھاؤ سے گھائل جسم لئے ہوئے سسکیاں لے رہی ہے۔یقیناً جہاد جسےنبیؐ نے اسلام کی چوٹی کہا ہے جب تک اس علم کو تھاما نہیں جاتا ۔مسلمانوں کے ذلت و رسوائی اور مسکنت کے ادوار ختم نہیں ہوسکتے۔ بلاشبہ اللہ کے کلمے کو قائم کرنے کے لیے جہاد فی القتال کی جو اہمیت ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے حضور اکرم ﷺ نے جہاد فی السیف یعنی جہاد فی القتل کی ناصرف ترغیب دی ہے بلکہ اس کے لیے بڑی زبردست خوشخبریاں بھی سنائیں ہیں اور قرآن میں جابجا مسلمانوں کو کفار کے ساتھ فیصلہ کن لڑائی کے لیے جہاد القتل کا ناصرف حکم دیا گیا ہے بلکہ اس سے پہلو تہی کرنے والوں کو سخت تنبیہات بھی کی گئیں ہیں اور شہدا کی جو اہمیت اور منازل ہمیں قرآن و حدیث سے ملتی ہیں وہ بلاشبہ قابل توجہ و قابل تقلید ہیں۔ اسی طرح جہاد کے شامل شہدا میں سے ان کے درجات بھی بڑے بلند فرمائے گئے ہیں جو جہاد سے متعلق کاموں یعنی مسلمانوں کے علاقوں، مسلمانوں ان کے مال اور ان کے اسباب اور ان کے گھروں کی بھی نگرانی و حفاظت پر معمور ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ فضائل جہاد‘‘ابی عبد الصبور عبد الغفور دامنی کی ہے ۔جس میں جہاد کی فصیلت میں چالیس احادیث ذکر کی گئی ہیں، جو اصح الکتب بعد کتاب اللہ، صحیح بخاری اور پھر صحیح مسلم سے لی گئی ہیں۔اور ہر ایک حدیث سے حاصل ہونے والے فوائد اور نکات کو بھی ذکر کیا ہے۔نیز اجادیث کے ذکر سے قبل، موضوع کی مناسبت سے چند قرآنی آیات سے کتاب کا آغاز کیا گیا ہے۔جہاد کی فضیلت، اہمیت اور فرضیت کےبارے میں یہ کتاب بہت اہمیت کی حامل ہے۔امید ہے یہ کتاب علمی ثقاہت کے قابل اعتبار اور منفرد حیثیت اختیار کرے گی۔ اللہ ذوالجلال صاحب کتاب کے لئے صدقہ جاریہ بنائے ۔آمین طالب دعا: پ،ر،ر
اللہ رب العزت ہمارے خالق حقیقی ہیں اور ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جو کہ ہمارے نبی جناب محمدالرسولﷺ پر آ کر ختم ہوا‘ چونکہ نبوت کا سلسلہ ختم ہونا تھا اس لیے ناگزیر تھا کہ آپﷺ کو ایک ایسی آخری اور مکمل تعلیم وہدایت دے کر بھیجا جاتا جو رہتی دنیا تک کافی رہتی‘ اس لیے نبیﷺ کو عنایت کی جانے والی اس ربانی تعلیم وہدایت کے بنیادی طور پر دو حصے ہیں‘ ایک قرآن مجید جو لفظی اور معنوی دونوں اعتبار سے کلام اللہ ہے دوسرے نبیﷺ کے وہ ارشادات اور آپﷺ کی وہ قولی اور عملی تعلیمات ہیں جو نبیﷺ اللہ کے نبی رسول اور نمائندے ہونے کی حیثیت سے امت کو دیتے تھے اور یہ تعلیمات قیامت تک کے لیے تھی اس لیے ان کی حفاظت وکتابت کے لیے بہت احتیاط کرتے ہوئے بہت سی کتب احادیث تالیف کی گئی ہیں جن میں سے ایک مختصر کتاب ’’بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام‘‘ کے نام سے حافظ ابن حجر کی معروف ہے ۔ اس کتاب میں نہایت عمدہ اسلوب اپنایا گیا ہے‘ اس کتاب میں ڈیڑھ ہزار سے زائد احادیث ہیں اور اس کی شرح کو مؤلف نے علم کا ایک سمندر بنا دیا ہے اور یہ عربی کتاب چھ جلدوں پر محیط ہے مگر اس کتاب کو مختصر کیا گیا ہے کیونکہ اتنی ضخیم کتاب سے سب کے لیے استفادہ اٹھانا مشکل تھا اس لیے اختصار کرتے ہوئے عربی متن کے من وعن ترجمہ کا التزام (احادیت کے ترجمہ میں عموماً الفاظ کے ترجمہ تک ہی محدود رہا جاتا ہے) اور عربی اور اردو کی تعبیر واسلوب میں بعینہ یکسانیت ہے اور اس کتاب میں اس بات کا بھی خیال رکھا گیا ہے کہ زبان کی روانی اور نرمی متاثر نہ ہو بلکہ قدرے ادبیت اور لذت پیدا ہو۔ اس کتاب میں مسائل کی تفریق وتفصیل اور عناوین کا قیام اور فنون کی تجزی کا بھی خیال رکھا گیا ہے‘ سند میں کلام کو’’روایۃ الحدیث‘‘ متن کی نکارت کو’’درایۃ الحدیث‘‘ حدیث کے قصہ کو’’قصۂ حدیث‘‘ اور حدیث کے خلاصے کو’’خلاصۂ حدیث‘‘کے عنوان سے ذکر کیا ہے۔ اور اس کتاب میں بعض اضافے بھی ہیں مثلاً مضمون حدیث‘نحوی تراکیب‘اماکن اور محاورات کی وضاحت وغیرہ۔اس کتاب کے مصنف حافظ ابن حجر عسقلانی قاہرہ میں بدھ 12 شعبان 773ھ بمطابق 18 فروری 1372ء کو پیدا ہوئے اور آپ کا 79 سال 3 ماہ 26 یوم کی عمر میں اتوار 8 ذوالحجہ 852ھ بمطابق 2 فروری 1449ء کو بعد نمازِ عشاء انتقال کیا۔اور قرونِ وسطی کے محدثین کی فہرست میں آپ کا نام بھی شمار کیا جاتا ہے‘ آپ کی تالیفات کی تعداد 150 کے قریب ہے جن میں سے الاصابہ فی تمييز الصحابہ‘فتح الباری شرح صحیح البخاری‘تہذيب التہذيب‘الدُر الکامنہ‘التقر يب التہذيب‘المطالب العالیہ بزوائد المسانید الثمانیہ اور بلوغ المرام من ادلۃ الاحكام آپ کی شاہکار تصانیف ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کے درجات بلند فرمائے اور اُن کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)( ح۔م۔ا )
سیرتِ رسولﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔دنیا میں ہزار وں سماجی مصلحین ،فلاسفہ و حکماء ،مدبرین و سیاست داں، مقنّنین ومنتظمینِ سلطنت، انسانوں کا بھلا چاہنے والے اور ان کی فلاح و بہبود کے کام کرنے والے آئے، لیکن انسانی سماج پر جتنے ہمہ گیر اثرات خاتم النبیین حضرت محمدﷺ کی ذاتِ گرامی کے مرتب ہوئے، اتنی اثر آفرینی کسی اور کے حصے میں نہیں آئی۔۔ رسول اللہﷺ کی شخصیت اور پیغام کے بارے میں ہر زمانے میں اور دنیا کے ہر خطے میں بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں اور یہ سلسلہ جاری وساری ہے اور قیامت تک رہے گا۔ ان شاء اللہ۔ زیرِ تبصرہ’’ نقوش رسول نمبر‘‘کو مصنف نے سیرت کے موضوع پر لکھے گئے جتنے اچھے اچھے مقالات تھے سب کو اس نمبر کی زینت بنایا ہے اور جن موضوعات پر کام کا مواد نہ تھا اُن موضوعات پر نئے سرے سے کام کروایا۔ اور سیرت کی دوسری کتابوں کی نسبت اس میں بہت تفصیل کے ساتھ لکھا گیا ہے. جہاں دوسری کتابوں میں ہر موضوع پر دو یا ایک صفحے ملیں گے تو اس میں آپ کو اُ س موضوع پر بیسیوں صفحات ملیں گے اور اس میں تکنیک اور مصادر پر آٹھ سو سولہ کے قریب صفحات پیش کیے گئے ہیں جو کہ اس سے پہلے ایسا کام نہیں ہوا۔اس نمبر میں سیرت کی جامعیت اور سیرت نگاری کے اصول اور سیرت کا مکمل مواد کہاں کہاں سے ملے گا کو بڑے احسن اور سلیس زبان میں پیش کیا گیا ہے۔ سیرت کا اولین دور اور اولین کتب کی فہرست اور تفصیل بھی دی گئی ہے۔مصنف نے اس رسالے کو ’’نقوش رسول نمبر‘‘ کے نام سے تصنیف کیا ہے۔ جو کہ سیرت پر بہت عمدہ مواد کا حامل ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے۔ (آمین)( ح۔م۔ا )
سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔سیرت النبی ﷺ کا موضوع اتنا وسیع و جامع ہے کہ اس پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے ۔ اور قیامت تک مسلمان اس پاکیزہ با برکت موضوع پر لکھتے رہیں گے۔کیونکہ ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے کہ سیرتِ رسول ﷺ پر کچھ نہ کچھ ضرور لکھ یا پڑھ کر سعادتِ دارین حاصل کرے۔ زیرِتبصرہ کتاب ’’سیرۃ امام الانبیاء ﷺ‘‘ حضرت مولانا محمد منیر قمر صاحب (ترجمان سپریم کورٹ الخبر، سعودی عرب) کی ان تقاریر کا مجموعہ ہے ۔ جو متحدہ عرب امارات کی ریاست اُمّ القیوین کے ریڈیو اسٹیشن کی اُردو سروس سے سیرت النبیﷺ کے عنوان سے نشر کی گئی تھیں۔ جنہیں بعد میں حافظ ارشاد الحق صاحب (رکن اسلامک مشن دبئی متحدہ عرب امارات) نے اکٹھا کر کے کتابی شکل دی ہے ۔اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ حصّہ اوّل میں آپ ﷺ کے تذکرے بچپن سے لیکر وفات تک سب بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور حصّہ دوم میں آپ ﷺ کے جانثار صحابہ کے تذکروں کو بیان کیا گیا ہے ۔سیرت کی ضخیم کتب میں اس کا شمار ہوتا ہے ۔اللہ رب العزت ان دونوں صاحبان کی محنت کو قبول فرمائے ۔ آمین طالب دعا: پ،ر،ر
ہر دور میں دشمنانِ اسلام نے اسلام کے خلاف بڑی گہری سازشیں کیں کسی نے اللہ کا انکار کیا، کسی نے انیباء و رسل کا انکار کیا اور کسی آسمانی کتابوں کا انکار کیا، لیکن ہر دور میں اللہ تعالیٰ نے دشمنان اسلام کی سازشوں کو نا کام کیا کیونکہ اللہ نعالیٰ نے دین اسلام کو بھیجا ہی ادیان باطلہ پر غالب کرنے کے لئےہے۔لہذا اس دور میں بھی دشمنان اسلام نے قرآن مجید کا انکارایسے اندازمیں کیا ، وہ اس طرح کہ انہوں نے ایسی چیز کا انکار کیا ہے جس کے بغیرقرآن سمجھنا نا ممکن ہے اور وہ ہے رسول اکرم ﷺ کی احادیث مبارکہ کیونکہ جب احادیث کا انکار ہو گیا تو شریعت کی باقی چیزوں کا انکار خود بخود ہو جائے گا۔اور اللہ نے تعالیٰ کے فضل کرم سے منکرین حدیث کی کوششوں کو نا کام بنانے کے لئے علماء و محدثین نے محنتیں کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تحفہ منکرین حدیث‘‘ابو واقد طاہر احمد کی بہت عمدہ کاوش ہے ۔ جس میں منکرین حدیث کے اعتراضات کا ازالہ کرتے ہوئے اس کتاب کو تین حصّوں میں منقسم کیا ہے ۔پہلا حصہ ’’حدیث وحی الٰہی ہے ‘‘ پر مشتمل ،دوسرا حصہ ’’حفاظت حدیث‘‘کے بیان میں اور تیسرا حصہ ’’اعتراضات کے جوابات ‘‘ میں ہے ۔لہذا اس کتاب کا مطالعہ کرنے سے حدیث کی معرفت اور آپﷺسے محبت پیدا ہو گی۔ یہ تصنیف منکرین حدیث کے شکوک شبہات کو دور کرنے کے لیے اور منکرین حدیث کے لیے کھلی تلوار ہے - پر فتن دور میں اپنے آپ کو ذہنی انتشار سے محفوظ رکھنے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ انتہائی ضروری ہےاللہ رب العزت ابو واقد طاہر احمد کی کاوش کو قبول فرمائے اور صدقہ جاریہ بنائے ۔ آمین۔ طالب دعا: پ،ر،ر
مکہ مکرمہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہﷺ کو سب شہروں سےزیادہ محبوب ہے ۔ مسلمانوں کا قبلہ اوران کی دلی محبت کا مرکز ہے حج کا مرکز اورباہمی ملاقات وتعلقات کی آماجگاہ ہے ۔ روزِ اول سے اللہ تعالیٰ نے اس کی تعظیم کے پیش نظر اسے حرم قرار دے دیا تھا۔ اس میں ’’کعبہ‘‘ ہے جو روئے زمین پر اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے بنایا جانے والا سب سےپہلا گھر ہے ۔ اس قدیم گھر کی وجہ سےاس علاقے کو حرم کا درجہ ملا ہے۔ اوراس کی ہر چیز کو امن وامان حاصل ہے ۔ حتیٰ کہ یہاں کے درختوں اور دوسری خورد ونباتات کوبھی کاٹا نہیں جاسکتا۔ یہاں کے پرندوں اور جانوروں کوڈرا کر بھگایا نہیں جاسکتا۔ اس جگہ کا ثواب دوسرےمقامات سے کئی گناہ افضل ہے۔ یہاں کی ایک نماز ایک لاکھ نماز کا درجہ رکھتی ہے۔ مکہ مکرمہ کو عظمت، حرمت او رامان سب کچھ کعبہ کی برکت سےملا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’مکہ مکرمہ کے چند تاریخی واقعات‘‘ امتیاز احمد کی ہے۔جس میں مکہ مکرمہ کے چند تاریخی واقعات کو نہایت اختصار کے ساتھ بیان کیا ہے، تا کہ حج و عمرہ کے دوران مسلمان یہ سمجھ سکیں کہ امت مسلمہ کی بقا اور ترقی کے لئے کیسی کیسی قربانیوں کی ضرورت ہے۔ اور اس کتاب کے شروع میں نو مسلم کے واقعات کو بیان کیا گیا ہے کہ کن کن حالات کا سامنا کرنا پڑا اور کتنی مشکلات اٹھانا پڑیں اسلام کو قبول کرنے میں۔ہر ایک مسلمان کے لیے اس کتاب کا مطالعہ کرنا بہت ضروی ہے جس کی بنیاد پر ہم سب دنیا اور آخرت میں اللہ کی رحمتوں کے مستحق بن سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ صاحب مصنف کی اس مبارک قلمی کاوش کو قبول فرمائے اور خیر و فلاح کا باعث بنائے۔ آمین (پ،ر،ر)
سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ دنیا میں ہزار وں سماجی مصلحین ،فلاسفہ و حکماء ،مدبرین و سیاست داں ،مقنّنین ومنتظمینِ سلطنت ،انسانوں کا بھلا چاہنے والے اور ان کی فلاح و بہبود کے کام کرنے والے آئے ،لیکن انسانی سماج پر جتنے ہمہ گیر اثرات خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی ذاتِ گرامی کے مرتب ہوئے ، اتنی اثر آفرینی کسی اور کے حصے میں نہیں آئی ۔۔ رسول اللہﷺکی شخصیت اور پیغام کے بارے میں ہر زمانے میں اور دنیا کے ہر خطے میں بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں ۔۔ آپ ؐکی شخصیت اور اخلاق کی پاکیزگی کی گواہی اپنوں اور پرایوں سب نے دی ہے اور آپؐ کی تعلیمات و افکار کی بازگشت دنیا کے ہر خطے میں سنائی دیتی ہے ۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’پیغمبر امن ‘‘ کیرن آرمسٹرانگ ایک عالمی شہرت یافتہ مصنفہ ہیں۔ وہ برطانیہ میں ویسٹ مڈلینڈ کے علاقے ووسٹرشائر میں 14 نومبر 1944ء کو پیدا ہوئیں۔ کیرن کی کتب کا موضوع و مقصد دنیا بھر کے بڑے مذاہب خاص کر اسلام، عیسائیت، اور یہودیت کا ایسا مطالعہ پیش کرنا ہے کہ آپس میں قرابت پیدا ہو۔کیرن آرم سٹرانگ کی اب تک کی تصانیف کی تعداد اکیس 24 ہے۔زیرِ نظر کتاب میں مصنفہ نے زمانہ جاہلیت اور زمانہ اسلام کا موازنہ کرتے ہوئے اسلام کوخیر القرون قرار دیا ہے ۔ اس کتاب کو پانچ ابواب( 1۔مکہ،2۔جاہلیہ، 3۔ ہجرت، 4۔ جہاد، 5۔ اسلام) میں تقسیم کرتے ہوئے آپﷺ کی سیرت کو اجاگر کیا ہے پیغمبر امن کا لقب دیتے ہوئے۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ یاسر جواد نے کیا ہے ۔ان کی اس کاوش کو اللہ تعالیٰ قبول فرمائے آمین۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر آئندہ ایڈیشن میں حسب ذیل تجاویز کو مد نظر رکھا جائے تو کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔بہت ساری جگہوں پر حوالہ جات ناقص ہیں، انھیں مکمل کیا جائے۔ حوالہ جات کو فٹ
یہودی سازشیں اتنی گہری ہیں کہ ان کا مکمل احاطہ کٰرنا شاید کسی کے بس کی بات نہیں۔ انہوں نے اپنی عیاری و ہوشیاری سے عیسائیوں تک کو اپنا ہمنوا بنا لیا ہےیہاں تک کہ وہ مسلمانوں کے قتل عام کے پُرزور وکیل بن گئے ہیں۔جب کہ حیرت انگیز طور پر مدینے کے بعد ہماری ان یے کبھی لڑائی نہیں رہی ہے۔بلکہ مسلمانوں نے تو انہیں ہمیشہ عزت و تحفظ ہی دیا ہے ہے۔ حضرت عیسیٰ ؑ کو نام نہاد طور پر مصلوب کرنے میں انہی یہودیوں کا ہاتھ ہے۔ دوسری طرف ہم مسلمان حضرت عیسیٰ ؑ کو عیسائیوں سے بھی بڑھ کر اللہ کۃ نبی مانتےہیں۔لہٰذا ہونا یہ چاہئے تھا کہ عیسائی قوم مسلمانوں کی ہمنوا ہوتی اور مل کر یہودیوں سے دشمنی کا اظہار کرتی لیکن اس وقت تمام عیسائی دنیا یہودیوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں ککو صفحۂ ہستی سے نیست و نابود کر دینے کے درپے ہے۔ لیکن اللہ رب العزت کی مدد دین اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’معرکۂ عظیم‘‘ رضی الدین سیّد کی ہے۔جس میں یہودی سازشوں اور علامات قیامت کے موجودہ دور پر انطباق کو سہل انداز میں سمجھانے کی کزشش کی گئی ہے۔ جس کے مطالعے سے مسلمانوں کو دجال کی سازشوں اور عالم اسلام کو درپیش خوفناک حالات کا اندازہ ہو جائے گا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ رضی الدین سید کی خدمت کو قبول کرے اور اور مسلمانوں میں قوتِ عمل بیدار کرے۔ آمین (پ،ر،ر)
کویت میں مقیم برصغیر کے عظیم اسکالر اورجید عالم دین فضیلة الشیخ صلاح الدین مقبول احمد صاحب حفظہ اللہ کو الله پاك نے اهل وطن سے پہلے اہل كويت ميں بڑی پزيرائي عطا كرركهى ہے- كويت ميں ان كے شاگردوں كا حلقہ بڑا وسيع ہے جن ميں سے بعض بڑے بڑے عہدوں پر فائز هيں، ہمارا تجربہ ہےكہ علماء كى صحيح قدر و منزلت عرب ہى پہچانتے ہيں،ہم ايك عرصہ سے آپ كوعربی زبان میں محقق ، مؤلف ، داعی اور اسکالرکی حیثیت سے توجانتے تھے تاہم یہ معلوم نہیں تھا کہ آپ عربى اور اردو زبان کے قادرالکلام شاعر بھی ہیں، عربى زبان ميں ہم نے آپ كا ايك مدحيہ كلام پڑھا تھا لیکن اردو زبان کی شاعری کا علم اس وقت ہوا جب ہم نے علامہ محمد اسحاق بھٹی صاحب کی کتاب ”دبستانِ حدیث“ پڑھى- زیرِ تبصرہ کتاب ’’مسدّسِ شاہراہِ دعوت‘‘جید عالم دین فضیلة الشیخ صلاح الدین مقبول احمد صاحب حفظہ اللہ کی ہے۔ جو کہ مسدس یعنی 834 ابیات پر مشتمل یہ کتاب اسلامی افکار کا ایک حسین مجموعہ ہے ۔ پاکیزہ شاعری کی اہمیت وضرورت پرزوردیتے ہوئے شيخ موصوف نے جن موضوعات کو نظم کے لیے انتخاب کیا ہے وہ خالص اسلامی ہیں مثلاً ایمانیات، صفات باری تعالی، رسالت ،صحابہ کرام ، محاسن اسلام ،اسلام پر مخالفین کے اعتراضات اوران کے جوابات ، محدثین کی مساعی جمیلہ ، اہل حدیث کے فضائل ومحاسن اورفقہائے کرام اور ان کی مساعی جمیلہ وغیرہ ۔مزید مسدس پر تین بڑی شخصیات علامہ محمد اسحاق بھٹی ،علامہ ابن احمد نقوی اورمولانا عبدالعلیم ماہر کے اعتراف نامے اورعلمی تبرکات نے اس کی اہمیت کودوبالا کردیا ہے ۔ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ شیخ موصوف کی محنتوں کو قبول کرتے ہوئے اس کتاب کو باعث نجات کا ذریعہ بنائے۔ آمین(پ،ر،ر)
ادلہ شرعیہ اور مصادر شریعت کے تذکرے میں قرآن کریم کے بعد حدیث رسول ﷺ کا نمبر آتا ہے۔یعنی قرآن کریم کے بعد شریعت اسلامیہ کا یہ دوسرا ماخذ ہے۔حدیث کا اطلاق رسول اللہ ﷺ کے اُمور،افعال اور تقریرات پر ہوتا ہے۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے اس منصب کے مطابق (جو اللہ پاک نے عطا کیا) توضیح وتشریح کی اور اس کے اجمالات کی تفصیل بیان فرمائی ،جیسے نماز کی تعداد اور رکعات،اس کے اوقات اور نماز کی وضع وہیت،زکوۃ کا نصاب،اس کی شرح،اس کی ادائیگی کا وقت اور دیگر تفصیلات،قرآن کریم کے بیان کردہ اجمالات کی یہ تفسیر وتوضیح نبوی،امت مسلمہ میں حجت سمجھی گئی اور قرآن کریم ہی کی طرح اسے واجب الاطاعت تسلیم کیا گیا۔یہی وجہ ہے کہ نماز زکوۃ کی یہ شکلیں عہد نبوی ﷺ سے آج تک مسلم ومتواتر چلی آرہی ہیں۔اس میں کسی نے اختلاف نہیں کیا۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ انوار المصابیح شرح مشکوٰۃ المصابیح‘‘ شیخ الحدیث مولانا عبد السلام بستوی کی ہے ۔مولانا صاحب اس کتاب کو الگ الگ پاروں میں شائع کر رہے تھےجیسے ہی ایک پارہ ہوتا شائع کر دیتے ۔ گیارہ پارے ہوئے تھے کہ اللہ رب العزت کا بلاوا آ گیا اور یہ نا مکمل رہ گیا تھا ۔ تاہم بعد میں کچھ حصے پر فصیلۃ الشیخ مبشر احمد ریانی صاحب نے تحریج و نظر ثانی کا کام کیا۔ اور فصلیۃ الشیخ محمد ناصر الدین البانی کی تین جلد میں شائع شدہ مشکوٰۃالمصابیح کی تحقیق کو بھی اس نسخہ پر اردو قالب میں نقل کر دیا گیا ہے ۔اور ساتھ ساتھ اس کتاب میں احادیث کے عنوانوں کو بھی درج کر دیا گیا ہے تا کہ احادیث کو سمجھنے میں آسانی ہو۔ اس کتاب پر جن جن لوگوں نے محنت کی ہے ان کی محنت قبول فرمائے اور ان کے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین
طالب دعا: پ،ر،ر
اسلامی نظام حیات کی پوری عمارت دو باتوں پر قائم ہے عبادات اور معاملات،جنھیں دوسرے الفاظ میں ہم حقوق اللہ اور حقوق العباد سے تعبیر کرتے ہیں۔اسلام معاملات کو درست رکھنے کی خاطر اپنے پروگرام کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنی حکومت قائم کرنے پر زور دیتا ہے۔اسلام ایک ایسی فلاحی مملکت کا عملی خاکہ پیش کرتا ہے جو لوگوں کی بنیادی ضروریات کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔اس میں نہ طبقات ہیں اور نہ طبقاتی کشمکش ہوتی ہے، اس میں وسائل رزق سب کے لئے برابر میسر ہوتے ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ بالشویزم اور اِسلام‘‘الحاج حضرت مولانا شاہ محمد عبدالحامد صاحب قادری معینی بدایوانی نے اپنے دور میں جو نئے مسائل اور چیلنجز درپیش تھے ۔ اُن سے وہ بطریقِ احسن سرخرو ہوئے ۔ زیرِ نظر رسالہ جس دور میں قلمبند ہوا وہ زمانہ اسلامی ہند کی تحریکِ آزادی کا اہم ترین دور ہے۔اس زمانہ میں مسلمانوں کو منظم و متحد کرنے کے لئے مسلمانانِ برعظیم پاک و ہند میں ملّی و سیاسی شعور بیدار کرنے کی اشد ضرورت تھی ۔جس کے نتیجے میں مصنف ہذا نے بڑی کاوش اور محنت سے یہ کتاب لکھی۔جس میں بالشویزم کے نظامِ جکومت، تقسیم سرمایہ، مالی مساوات، اور دیگر اصول بالشویزم پر مدلل بحث کرتے ہوئے اسلامی تعلیمات کو محققانہ انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ دعا ہے اللہ کریم ان کی عاجزانہ کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین طالب دعا: پ،ر،ر
اسلام خدا کی طرف سے آخری دین اور مکمل دین ہے جو انسانیت کے تمام مسائل کا حل پیش کرتاہے اور آج کی سسکتی ہوئی انسانیت کو امن اور سکون کی دولت عطا کرتے ہوئے دنیاوی کامیابی کے ساتھ اخروی نجات کا باعث بن سکتا ہے ۔ اسلام وہ دین یا نظام حیات ہے جس میں حضور ختم المرسلینﷺ کی وساطت سے انسانیت کے نام خدا کے آخری پیغام یعنی قرآن مجید کی روشنی میں زندگی بسر کی جائے۔ اُس وحی خداوندی کی روشنی میں فطرت کی قوتوں کو مسخر کرتے ہوئے انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے بروئے کار لایا جائے۔اُس ضابطہ حیات پر کامل ایمان لاتے ہوئے قوانینِ خداوندی کے سامنے اپنا سر تسلیم خم کرنے کا نام اسلام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی کے لئے جو نظام اور قانون دیا ہے اس کا نام اسلام ہے۔ اس نظام زندگی کی رہنمائی انبیا اکرام کی صورت میں جاری رہی اور حضور پاک ﷺ پر یہ سلسلہ ختم ہوگیا۔اور جو ریاست حکومت الہیہ کی شرائط پوری کرتی ہے وہی اصل میں اسلامی ریاست کہلاتی ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’اسلامی ریاست‘‘مولانا امین احسن اصلاحی مدرسہ فراہی کے ایک جلیل القدر عالم دین ، مفسر قرآن اور ممتاز ریسرچ سکالر تھے آپ امام حمید الدین فراہی کے آخری عمر کے تلمیذ خاص اور انکے افکار ونظریات کے ارتقاء کی پہلی کرن ثابت ہوئے۔ آپ نے یہ کتاب دو حصوں میں تقسیم کی گئی ہے ۔جبکہ حصہ اوّل ریاست کے متعلق چند بنیادی مباحث پر مبنی ہے، حصہ دوم میں شہریت کے حقوق وفرائض کو واضح کیا گیا ہے،حصہ سوم میں غیر مسلموں کے حقوق کو اجاگر کیا ہے، حصہ چہارم میں اطاعت کی شروط اور حدود کو بیان کیا گیا ہے، اور حصہ پنجم میں کارکنوں کی ذمہ داریاں اور ان کے اوصاف کو عیاں کیا گیا ہے۔یہ کتاب اسلامی ریاست کے اصول و ضوابط کو سمجھنے کے حوالے سے بہت کار آمد ثابت ہو سکتی ہے ۔اور جو اہل علم اس موضوع پر علمی و تحقیقی کام کرنا چاہیں گے ان کے لئے رہنمائی کا ذریعہ بنے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر آئندہ ایڈیشن میں حسب ذیل تجاویز کو مد نظر رکھا جائے تو کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہو جائے گا: بہت ساری جگہوں پر حوالہ جات ناقص ہیں، انھیں مکمل کیا جائے۔ حوالہ جات کو فٹ
انسان فطرتاً مدنی الطبع ہوتا ہے۔ قدرتی طور پر ہر انسان پر ہر انسان کی ضروریات ایک دوسرے سے وابستہ ہوتی ہیں، اس لئے خوشگوار اور آرام دہ زندگی اسی کی ہوتی ہے جس کی بودو باش افرادِ انسانی کے جھرمٹ میں ہو۔اور اسی لئے یہ معاشرت باہم ایسے طریق کاٰر کی محتاج ہوتی ہے جس میں زندگی کی خوشگواریاں ناخوشگواریوں سے تبدیل نہ ہوں۔اور کوئی فرد حق تلفی اور بے اطمینانی کا شکار نہ ہو۔تو اسلام ہی ایک ایسا ضابطہ ہے جس کی عمارت کو ایمان کے بعد نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج کے چار ستونوں پر قائم کیا گیا ہے۔ سطحی نگاہ ڈالنے سے یہ غلط فہمی پیدا ہو سکتی ہے کہ اسلام کی اس عمارت میں محاسن اخلاق کو جگہ نہیں دی گئی۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔معمولی سا غور و فکر ہمیں اس نتیجے پر پہنچاتا ہے کہ دوسرے اہم مقاصد کے علاوہ ان ارکان کا اہم اور بنیادی مقصد انسان کی تربیت و تکمیل بھی ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’اسلام کی اخلاقی تعلیمات‘‘جناب عرفان حسن صدیقی نے اس بات کو اپنی گفتگو کا محور اور مرکزی نقطہ بنایا ہے کہ اسلام انسانی سیرت و کردارکی تعمیر ایمان کی بیناد پر کرتا ہے۔ اس کتاب کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس کی تمام تر بنیاد بالکل اسی طرح قرآن اور سیرتِ رسول پر ہے جیسے خود اسلامی اخلاق کی قرآن اور سیرت رسول پر ہے۔مؤلف نے کتاب کے آخری حصے محاسن اخلاق اور رذائل اخلاق کو چار الگ الگ ابواب میں تقسیم کیا ہے۔جو کہ اسلام کی مکمل اخلاقی تعلیمات کا خلاصہ اور لب لباب ہے۔امید ہے کہ یہ کتاب نہ صرف تعمیر سیرت و کردار میں موثر ثابت ہو گی بلکہ جو اہل علم اس موضوع پر علمی و تحقیقی کام کرنا چاہیں گے ان کے لئے رہنمائی کا ذریعہ بنے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر آئندہ ایڈیشن میں حسب ذیل تجاویز کو مد نظر رکھا جائے تو کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہو جائے گا: بہت ساری جگہوں پر حوالہ جات ناقص ہیں، انھیں مکمل کیا جائے۔ حوالہ جات کو فٹ
بے شک جس رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ہم امت ہیں وہ اللہ کا عظیم رسول ہے۔ صرف اُس کو مبعوث کرکے بھیجنے کو ہی رب العالمین نے رحمة للعالمين (تمام کائنات کے لیے رحمت) قرار دے دیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذمہ داری اُس خالق کائنات نے نذیرالعالمین (تمام کائنات کو آگاہ کرنے والے) قرار دی۔ اُس پاک اور عظیم المرتبت ہستی جس کا ذکر خود اللہ عزوجل نے بلند کیا اور جس پر ہر ساعت اور لمحے اللہ رب العزت خود درود بھیجتا ہو اُس ہستی کے والدین بھی یقیناً بہت عظیم والدین ہیں۔ یقیناً وہ اس عظیم نعمت کے لائق تھے جس سے اللہ نے اُن کو نوازا اور اُنھیں محمد اور محمود کا والدین قرار دیا۔ ہمارا سلام ہو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر اور آپ کے والدین کریمین پر اور آپ کی آل پاک پر ہر ہر ساعت اور ہر ہر لمحہ تا ابد۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’محمد رسول اللہﷺ کے آباؤ اجداد کا تذکرہ‘‘ ڈاکٹر محمود الحسن عارف کی ہے۔ جس میں آپ ﷺ کے نسب نامہ کی اہمیت و فضیلت اور نسب نامہ کے مختلف مراحل کو بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں جزیرۂ عرب اور ان کی اخلاقی، مذہبی اور علمی حالت کو اجاگر کرنا ہے۔ مزید حضرت ابراہیم اور اسماعیل کا تذکرہ کرتے ہوئے مکہ مکرمہ کی تاریخ پر نظر ڈالی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ صاحب مصنف کی اس مبارک قلمی کاوش کو قبول فرمائے اور خیر و فلاح کا باعث بنائے۔ آمین(پ،ر،ر)