سیرتِ رسول عربی ﷺ پر منثور اور منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا لا متناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، بلکہ فرمان الٰہی کے مطابق ہر آنے والے دور میں آپ کا ذکر خیر بڑھتا جائے گا۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب محفوظ و مامون ہے، اسی طرح آپ کی سیرت اور زندگی کے جملہ افعال و اعمال بھی محفوظ ہیں۔ اس لحاظ سے ہادیان عالم میں محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت اپنی جامعیت، اکملیت، تاریخیت اور محفوظیت میں منفرد اور امتیازی شان کی حامل ہے کوئی بھی سلیم الفطرت انسان جب آپ کی سیرت کے جملہ پہلوؤں پر نظر ڈالتا ہے تو آپ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی حیثیت وہی ہے جو جسم میں روح کی ہے۔ جس طرح سورج سے اس کی شعاعوں کو جدا کرنا ممکن نہیں، اسی طرح رسول اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ کو تسلیم کیے بغیر اسلام کا تصور محال ہے۔ آپ دین اسلام کا مرکز و محور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تجلیات سیرت‘‘ میں مستشرقین کی جن کتب سے استفادہ کیا گیا ہے، وہ اکثر اسی نوعیت کی ہیں۔ مصنف نے بڑی محنت اور جانفشانی سے ایسے مستشرقین کے ب...
فتح مکہ کے بعد قریب قریب کار نبوت کی تکمیل بھی ہوگئی تھی۔اس کے بعد۱۰ھ میں آپ ﷺ صحابہ کرام کی ایک بڑی جماعت کے ساتھ حج ادا کیااور آپ ﷺ نے انسانی حقوق کے تحفظ کا عالمی وابدی خطبہ دیا جس میں پوری ۲۳؍سالہ تعلیمات الٰہی کا خلاصہ آگیا ہےاس خطبہ کو خطبہ حجۃ الوداع کہا جاتا ہے ۔ ایک لاکھ سے زائد افراد نے اس خطبے کو سنا۔اس اجتماع میں نہ صرف انتہائی اجڈ قسم کے دیہاتی وبدوی موجود تھے ۔بلکہ وہ لوگ بھی تھے جو عرب کے انتہائی اعلیٰ واشرف شمار کیے جاتے تھے اور جو خود اپنے قبیلے یاخاندان کے سربراہ وسردار تھے۔اس میں وہ لوگ بھی تھے جو علم وتقویٰ میں بڑی بلندی پر فائز تھے اور در ِرسول کے ساختہ ،پرداختہ اور تربیت یافتہ تھے۔اختتام ِخطبہ پر پورے مجمع نے بیک آواز وزبان کہا بے شک آپ ﷺ نے اللہ کے احکام کو ہم تک پہنچادیا اور اسے ہم دوسروں تک پہنچائیں گے۔ اس اقرار کا عملی نمونہ بھی آپ کے اصحاب نے آپ کی زندگی میں اور آپ کے دنیا سے رحلت کرجانے بعد پیش کیا،جس کی...