فتح مکہ کے بعد قریب قریب کار نبوت کی تکمیل بھی ہوگئی تھی۔اس کے بعد۱۰ھ میں آپ ﷺ صحابہ کرام کی ایک بڑی جماعت کے ساتھ حج ادا کیااور آپ ﷺ نے انسانی حقوق کے تحفظ کا عالمی وابدی خطبہ دیا جس میں پوری ۲۳؍سالہ تعلیمات الٰہی کا خلاصہ آگیا ہےاس خطبہ کو خطبہ حجۃ الوداع کہا جاتا ہے ۔ ایک لاکھ سے زائد افراد نے اس خطبے کو سنا۔اس اجتماع میں نہ صرف انتہائی اجڈ قسم کے دیہاتی وبدوی موجود تھے ۔بلکہ وہ لوگ بھی تھے جو عرب کے انتہائی اعلیٰ واشرف شمار کیے جاتے تھے اور جو خود اپنے قبیلے یاخاندان کے سربراہ وسردار تھے۔اس میں وہ لوگ بھی تھے جو علم وتقویٰ میں بڑی بلندی پر فائز تھے اور در ِرسول کے ساختہ ،پرداختہ اور تربیت یافتہ تھے۔اختتام ِخطبہ پر پورے مجمع نے بیک آواز وزبان کہا بے شک آپ ﷺ نے اللہ کے احکام کو ہم تک پہنچادیا اور اسے ہم دوسروں تک پہنچائیں گے۔ اس اقرار کا عملی نمونہ بھی آپ کے اصحاب نے آپ کی زندگی میں اور آپ کے دنیا سے رحلت کرجانے بعد پیش کیا،جس کی وجہ سے اسلام مختصر مدت میں دنیا کے انتہائی دوردراز خطوں میں پہنچ گیا،اس ابدی منشور (خطبہ حجۃ الوداع) کے نافذ ہوتے ہی قوموں وملکوں کی حالت بدل گئی۔تہذیب وتمدن نے نئے جلوے دیکھے اور ذہن وفکر کو نئی روشنی ملی۔لیکن تاریخ اسلامی کے طویل عرصہ کے بعد حالات نے رخ بدلا،لوگوں کے اندردولت کی بے جا محبت اور خود غرضی آئی اور باطل حکومتوں کا وجود عمل میں آیا تو اس الٰہی ونبوی منشور جس میں نہ صرف حقوق انسانی کا احترام ملحوظ ہے بلکہ سیاست ومعاملات اور عبادات کے معیار کوبھی متعین وواضح کیا گیا ہے کی خلاف ورزی کی گئی اور طرح طرح کے اعتراضات کیے گیے۔ عوام کی توجہ اپنی طرف مرکوز کرنے کے لیے مختلف ملکوں نے اپنے اپنے مفاد کے تحت متعدد منشور تیار کیے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ۱۰؍دسمبر ۱۹۴۸ءمیں حقوق انسانی کا چارٹر تیار کیا جسے دنیا کا بہترین عالمی منشور قرار دیا وہ بھی عیوب ونقائص اور خود غرضیوں سے خالی نہیں ہےایک مصنف کے بقول:یہ منشور تحفظ حقوق انسانی کے معاملے میں بالکل ناکارہ اور ناقابل اعتماد دستاویز ہے اس منشور کی حیثیت سراسر اخلاقی ہے۔ قانونی نقطئہ نظر سے اس کا کوئی وزن ومقام نہیں ہے۔اس منشور کی رو سے جو معاشی اور سماجی حقوق منظو کیے گیے ہیں وہ ایک بالغ نظر مبصرکے مطابق، اس کے تسلیم شدہ مفہوم کی رو سے حقوق ہی نہیں ہیں۔ یہ تو سماجی اور معاشی پالیسیوں کے محض اصول ہیں۔بلکہ کمیشن برائے انسانی حقوق میں ۱۹۴۷ء کو طے کیے جانے والے اصول کی روشنی میں گویا منشور کے اعلان سے ایک سال قبل ہی یہ طے ہوگیا کہ اس کی کوئی قانونی حیثیت نہ ہوگی،کوئی ملک چاہے تو اس منشور پر از خود رضا کارانہ طورپر عمل درآمد کرسکتا ہے اور چاہے تو ردی کی ٹوکری میں پھینک سکتا ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کردہ انسانی حقوق کا منشور اور اس کی بیشتر دفعات خطبہ حجۃ الوداع کا چربہ ہے جو ہمیں محسن انسانیتﷺ نے چودہ سوسال پہلے عطا فرمایا دیا تھا ۔زیر نظر کتاب ’’ محسن انسانیت ﷺ اور انسانی حقوق‘‘ مولانا ڈاکٹر حافظ محمد ثانی کی تصنیف ہے ۔انہوں نے سیرت النبی ﷺ کو بطور محسن انسانیت جمع کیا اور تحقیق کی ۔ جہاں جہاں مستشرقین نے اس سلسلے میں اعترافات کیے وہ واضح کیے او رجہاں اعتراض کیا اس کا دفاع بھی کیا اور ان کےتعصب کوو اضح کیا۔ ساتھ ساتھ خطبہ حجۃ الوداع کو نکتہ واربیان کرتے ہوئے اقوام ِمتحدہ کےچارٹر سے تقابل کر کے یہ ثابت کیا کہ مغرب کے دساتیر حقوق او ر خود اقوام متحدہ کا عالمی منشور تمام چربہ ہےاور وہ اسے اپنے طور پر منضبط کر کے اس کی تشہیر کر رہے ہیں او ر ہم مسلمان احساس کمتری میں ان کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے انہیں انسانی حقوق کا علمبردار اور چمپئین باور کرانے میں اپنی صلاحتیں وقف کیے ہوئے ہیں۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
محسن انسانیت ﷺ |
22 |
پیش لفظ از:مولانا ڈاکٹر محمدعبدالعلیم چشتی |
27 |
مقدمہ مولف |
33 |
موضوع کی اہمیت وضرورت |
47 |
اعتراف وتشکر |
48 |
خاتم الانبیاء کاآخری حج اورخطبہ حجۃ الوداع ایک نظر میں |
54 |
فرضیت حج اورحجۃ الوداع |
58 |
حجۃ الوداع کی وجہ تسمیہ |
59 |
خاتم الانبیاء کےحجوں کی تعداد |
60 |
حجۃ الوداع کاتاریخی ریکارڈ |
83 |
پیغمبر آخراعظم ﷺ کے’’حجۃ الواداع ‘‘کاآنکھوں دیکھابیان |
62 |
اہمیت وعظمت |
83 |
راویان خطبہ حجۃ الودع اورخطبات کی تعداد |
84 |
نیابت خطبہ |
85 |
خطبہ حجۃ الوداع |
96 |
خطبہ حجۃ الوداع کی اہمیت وعظمت |
115 |
تاریخی اورقانونی اہمیت |
115 |
دعتی تبلیغی اورتربیتی اہمیت |
117 |
خطبہ حجۃ الوادع حقوق انسانی کامنشور اعظم |
115 |
خطبہ حجۃ الوداع کےتاریخی نام |
120 |
خطبہ حجۃ الوادع کی حقوق انسانی سےمتعلق دفعات |
121 |
باب اول |
|
اسلام اورانسانی حقوق |
126 |
انفرادی حقوق |
127 |
مذہبی آزادی کاحق |
127 |
عزت کےتحفظ کاحق |
128 |
نجی زندگی کےتحفظ کاحق |
129 |
صفائی پیش کرنےکاحق |
129 |
اظہاررائے کی آزادی کاحق |
130 |
سماجی حقوق |
130 |
انسانی مساوات کاحق |
130 |
اجروثواب میں مردوزن کی برابری کاحق |
131 |
والدین کےلیے حسن سلوک کاحق |
131 |
انسانی جان کی حرمت کاحق |
131 |
ازدواجی زندگی کاحق |
132 |
سیاسی حقوق |
132 |
اسلام کےسیاسی نظام کی اولین دفعہ |
132 |
عمومی اورمقصدی تعلیم |
133 |
سیاسی ولایت کاحق |
133 |
سیاسی سربراہ منتخب کرنےکاحق |
134 |
بےلاگ انصاف کاحصول |
134 |
حقوق کی یکسانیت |
134 |
اقتصادی حقوق |
135 |
قرآن کامعاشی نقطہ نظر |
135 |
دولت کی گردش |
136 |
پیغمبراسلامﷺ اورانسانی حقوق (تاریخی اورتحقیقی جائزہ) |
137 |
پیغمبراسلامﷺ کی انسانی حقوق سےمتعلق تاریخی دستاویزات |
137 |
معاہدہ حلف الفضلو(586ء) |
|
مظلوموں کی امداد کاپہلاتاریخی منشور |
139 |