اللہ رب العزت ہمارے خالقِ حقیقی ہیں اور لوگوں کی رہنمائی کے لیے اللہ رب العزت نے بے شمار انبیاء اور صحائف نازل فرمائے۔ الہامی کتب میں سے چار مشہور کتب ہیں‘ توراۃ جو کہ حضرت موسیٰؑ پرآرامی زبان میں نازل ہوئی‘ زبورجو کہ حضرت داؤدؑ پر عبرانی زبان میں نازل ہوئی‘ انجیل جو کہ حضرت عیسیٰؑ پر سریانی زبان میں نازل ہوئی اور قرآن مجید جو کہ اللہ کے آخری پیغمبر حضرت محمدﷺ پرعربی زبان میں نازل ہوا۔ آج دنیا میں پہلی تین کتب اپنی اصل حالت میں موجود نہیں ہیں یعنی تحریف کا شکار ہیں‘صرف قرآن پاک ہی ایسی واحد آسمانی کتاب ہے جو کہ محفوظ ہے‘ اس لیے زیر تبصرہ کتاب کے مصنف کے ذہن میں چند سوال ہیں کہ اللہ رب العزت کا کلام بائبل ہے یا قرآن مجید؟ کیا بائبل اصل حالت میں ہے؟ اسے لکھنے والا کون تھا؟کس زمانے میں لکھی گئی؟اس بائبل کا متن خود گواہی دیتا ہے کہ وہ تحریف شدہ ہے؟۔اور اس کتاب میں ان اہل علم مستشرقین کے لیے مشعل راہ ہے جو حق کے متلاشی ہیں کیونکہ اس میں حضرت عیسیٰؑ کے مصلوب کیے جانے‘ انہیں خدا کا بیٹا ماننے‘ان کے دوبارہ اس دنیا میں تشریف لانے اور اس نوع کے دوسرے مسائل کو جو عیسائیوں ‘ یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان نہایت حساس بھی ہیں اور متنازعہ بھی‘جس کے صاحب کتاب نے مدلل جواب دیئے ہیں اور مصنف نے اکثر حوالے تورات‘ انجیل اور قرآن مجید سے ہیں دیے ہیں۔اور اس کتاب کو مصنف نے مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی کی شہرہ آفاق کتاب’’تفہیم القرآن‘‘کی روشنی میں مرتب کیا ہے۔مصنف نے اس کتاب میں سولہ ابواب قائم کیے ہیں ‘ پہلے باب میں بائبل کا تعارف وغیرہ ہے ‘ دوسرے میں اناجیل اربعہ کا مختصر تعارف ہے‘ تیسرے باب میں موجودہ انجیلوں اور عیسائیوں کے عقائد کا تذکرہ ہے‘ چوتھے باب میں بائبل کی پیشین گوئیاں بیان کی گئی ہیں‘ پانچویں باب میں قرآن فہمی کے اصول‘ چھٹے میں قرآن کے دائمی معجزہ ہونے کے دلائل کا تذکرہ ہے‘ ساتویں باب میں قرآن مجید کا متن کلام خدائے رحمان ہے اس بات کو بیان کیا گیا ہے‘ آٹھویں باب میں دلائل نبوت ورسالت کا تذکرہ ہے‘ نویں باب میں رسول امی:ترجمان واقعات ماضی ہیں کا بیان ہے‘ دسویں باب میں نبیﷺ کی مصدقہ پیشین گوئیوں کا ذکر ہے‘ گیارہویں باب میں قرآن سے بائبل کےتضادات کا تذکرہ ہے‘ بارہویں میں یہودیت‘تیرہویں میں مسیحیت ‘ چودہویں میں اسلام کا تفصیلی بیان ہے‘ پندرہویں باب میں انسان کے مقام ومنصب کا بیان ہے اور آخری باب میں حضرت عیسیٰؑ کی آمد ثانی کا تذکرہ ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے اس کتاب کو لوگوں کی ہدایت کا ذریعہ بنائے اور حیات اخروی میں بہترین زادِ راہ بنائے (آمین)( ح۔م۔ا )
عناوین |
صفحہ نمبر |
انتساب |
5 |
کلام خدائے رحمٰن |
6 |
اغراض و مقاصد |
7 |
پیش لفظ |
11 |
بائبل |
17 |
اناجیل اربعہ |
21 |
یہودیت |
211 |
مسیحیت |
245 |
اسلام |
285 |
انسان کا مقام و منصب |
296 |
حضرت عیسیٰ علی السلام کی آمد ثانی |
322 |