لسانیات میں اردو زبان کی ایک اپنی اہمیت ہے۔ جو تاریخ کے مختلف دور طے کرتےہوئے ہنوز ایک علمی، ادبی اور بڑی حد تک ایک سائنسی زبان بن چکی ہے۔ کسی بھی زبان کے معانی کی وسعت اور جامعیت کو جاننے کے لیے بنیادی طور پر متعلقہ زبان کی لغات کی طرف رجوع کیا جاتا ہے۔ پھر لغات میں سے کچھ کو بنیادی حیثیت حاصل ہوتی ہے وہ آئندہ لغات کےلیے بنیاد و اساس کی حیثیت اختیار کر جاتی ہیں۔ زبان اردو میں اس حوالے سے ’فیروز اللغات‘ کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ جسے بابائے اردو الحاج مولوی فیروز الدین نے اپنی عمر بھر کی ریاضت کے بعد تدوین و ترتیب دیا تھا۔ا س کے ساتھ ساتھ اردو کےاولین اور اتھینٹک لغات میں اس کا شمار ہوتا ہے۔ ’فیروز اللغات‘ کا زیر مطالعہ ایڈیشن نئی ترتیب اور جدید اضافوں کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔ جس میں پچیس ہزار کے قریب جدید اصلاحات اور الفاظ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ ایڈیشن لغت نگاری کی جدید سائنسی بنیادوں پر مرتب کیا گیا ہے۔ اس لحاظ سے یہ دوسرے مروجہ لغتوں سے زیادہ مستندہے اور عہد حاضر کے تمام لسانی ضرورتوں کو پورا کرتا ہے۔ اس میں گزشتہ نصف صدی کے عرصے میں اردو میں رائج ہونے والے...
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام او راس کی آخری کتابِ ہدایت ہے ۔اس عظیم الشان کتاب نے تاریخِ انسانی کا رخ موڑ دیا ہے۔ دنیابھر کی بے شمارکی جامعات،مدارس ومساجد میں قرآن حکیم کی تعلیم وتبلیغ اور درس وتدریس کا سلسلہ جاری ہے۔جس کثرت سے اللہ تعالیٰ کی اس پاک ومقدس کتاب کی تلاوت ہوتی ہے دنیا کی کسی کتاب کی نہیں ہوتی۔ مگر تعجب وحیرت کی بات ہے کہ ہم میں پھر بھی ایمان وعمل کی وہ روح پیدا نہیں ہوتی جو قرآن نےعرب کے وحشیوں میں پیدا کر دی تھی۔ یہ قرآن ہی کا اعجاز تھا کہ اس نے مسِ خام کو کندن بنادیا او ر ایسی بلند کردار قوم پیدا کی جس نے دنیا میں حق وصداقت کا بول بالا کیا اور بڑی بڑی سرکش اور جابر سلطنتوں کی بساط اُلٹ دی۔ مگڑ افسوس ہے کہ تاریخ کے یہ حقائق افسانۂ ماضی بن کر رہ گئے۔ ہم نے دنیا والوں اپنے عروج واقبال کی داستانیں تو مزے لے لے کر سنائیں لیکن خود قرآن سے کچھ حاصل نہ کیا ۔جاہل تو جاہل پڑھے لوگ بھی قرآن سےبے بہرہ ہیں۔ مغربی تعلیم وتہذیب نے ان کےذہنوں کو مسموم کردیا ہے ۔ اور مذہب اوخلاق کاکو ئی گوشہ ایسا نہیں جو اس زہریلے اثر سے محفوظ رہا ہو۔چاہیے تویہ تھا کہ ہمار...
قرآن مجید وہ عظیم الشان آخری آسمانی کتاب ہے ،جسے اللہ تعالی نے انسانیت کی رشد وہدایت کے لئے نازل فرمایا ہے۔یہ اسلام کا سب سے پہلا منبع ومصدر ہے۔جب تک مسلمانوں نے اسے تھامے رکھا ،دنیا کی سپر پاور اور راہبر و راہنما رہے ، اور جب اسے ترک کر دیا تو ذلت ورسوائی کی اتھاہ گہرائیوں میں جا گرے۔دشمنان اسلام کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ وہ کسی نہ کسی طریقے سے مسلمانوں کو اس مصدر اول اور منبع ہدایت سے دور کردیں یا اس کے بارے میں اس کے قلوب واذہان میں شکوک وشبہات پیدا کر دیں۔چونکہ قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالی نے لے رکھا ہے ،چنانچہ دشمنوں کی سازشوں اور اپنوں کی جہالتوں کے باوجود قرآن مجید آج بھی بالکل صحیح سلامت اور تحریف وتصحیف سے محفوظ رنگ کائنات پر جلوہ افروز ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "قرآن اور جدید سائنس، حیرت آفریں سائنسی اکتشافات"محترم پروفیسر ڈاکٹر فضل کریم صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ قرآن نے آج سے چودہ سو سال پہلے جو کچھ بتا دیا تھا ،آج کی جدید سائنس اس کی تائید کرتی نظر آتی ہے۔اللہ تعا...
اُردو برصغیر کی زبانِ رابطۂ عامہ ہے۔ اس کا اُبھار 11 ویں صدی عیسوی کے لگ بھگ شروع ہو چکا تھا۔ اُردو ، ہند-یورپی لسانی خاندان کے ہند-ایرانی شاخ کی ایک ہند-آریائی زبان ہے. اِس کا اِرتقاء جنوبی ایشیاء میں سلطنتِ دہلی کے عہد میں ہوا اور مغلیہ سلطنت کے دوران فارسی، عربی اور ترکی کے اثر سے اس کی ترقّی ہوئی۔ اُردو (بولنے والوں کی تعداد کے لحاظ سے) دُنیا کی تمام زبانوں میں بیسویں نمبر پر ہے. یہ پاکستان کی قومی زبان جبکہ بھارت کی 23 سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے. اُردو کا بعض اوقات ہندی کے ساتھ موازنہ کیا جاتا ہے. اُردو اور ہندی میں بُنیادی فرق یہ ہے کہ اُردو نستعلیق رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اور عربی و فارسی الفاظ استعمال کرتی ہے. جبکہ ہندی دیوناگری رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اور سنسکرت الفاظ زیادہ استعمال کرتی ہے. کچھ ماہرینِ لسانیات اُردو اور ہندی کو ایک ہی زبان کی دو معیاری صورتیں گردانتے ہیں. تاہم، دوسرے اِن کو معاش اللسانی تفرّقات کی بنیاد پر الگ سمجھتے ہیں۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ہندی ، اُردو سے نکلی۔ ہر زبان کے لئے کچھ اصول اور قوانین ہوتے ہیں، جن سے اس زبان کو ص...
اللہ رب العزت ہمارے خالقِ حقیقی ہیں اور لوگوں کی رہنمائی کے لیے اللہ رب العزت نے بے شمار انبیاء اور صحائف نازل فرمائے۔ الہامی کتب میں سے چار مشہور کتب ہیں‘ توراۃ جو کہ حضرت موسیٰؑ پرآرامی زبان میں نازل ہوئی‘ زبورجو کہ حضرت داؤدؑ پر عبرانی زبان میں نازل ہوئی‘ انجیل جو کہ حضرت عیسیٰؑ پر سریانی زبان میں نازل ہوئی اور قرآن مجید جو کہ اللہ کے آخری پیغمبر حضرت محمدﷺ پرعربی زبان میں نازل ہوا۔ آج دنیا میں پہلی تین کتب اپنی اصل حالت میں موجود نہیں ہیں یعنی تحریف کا شکار ہیں‘صرف قرآن پاک ہی ایسی واحد آسمانی کتاب ہے جو کہ محفوظ ہے‘ اس لیے زیر تبصرہ کتاب کے مصنف کے ذہن میں چند سوال ہیں کہ اللہ رب العزت کا کلام بائبل ہے یا قرآن مجید؟ کیا بائبل اصل حالت میں ہے؟ اسے لکھنے والا کون تھا؟کس زمانے میں لکھی گئی؟اس بائبل کا متن خود گواہی دیتا ہے کہ وہ تحریف شدہ ہے؟۔اور اس کتاب میں ان اہل علم مستشرقین کے لیے مشعل راہ ہے جو حق کے متلاشی ہیں کیونکہ اس میں حضرت عیسیٰؑ کے مصلوب کیے جانے‘ انہیں خدا کا بیٹا ماننے‘ان کے دوبارہ اس دنیا میں تشری...
بچے‘ جنت کے پہول‘تتلیاں‘ آنکھوں کی ٹھنڈک‘ دل کا سرور اور زندگی کا نور ہیں۔ اسی لیے والدین اپنے پیارے بچوں کی چھوٹی چھوٹی خواہشیں بھی دل وجان سے پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کسی بھی قوم کی بڑی ذمہ داریوں میں سے ایک ذمہ داری اپنی نئی نسل کی تربیت ہے۔ امت مسلمہ کے لیے یہ کام اور بھی زیادہ اہم ہے۔ جو غیر مسلم قومیں مادہ پرستانہ نقطۂ نظر رکھتی ہیں‘ ان کے لیے نئی نسلوں کی تربیت نسبتاً آسان ہے کیونکہ انہوں نے اسلامی تعلیمات کے مطابق نہیں چلنا ہوتا‘ اس کے برعکس امت مسلمہ کے لیے دنیا کو ایک عارضی مرحلہ سمجھ کر بچوں کی تربیت کرنا ہوتی ہیں اور زندگی کے ہر شعبے میں اسلامی تعلیمات کی بھی پیروی کرنا ہوتی ہیں اور بچوں کے اخلاق وکردار سنوارنے کے لیے ان میں دینی تعلیمات سے لگاؤ پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں بچوں کی رہنمائی کے لیے نبیﷺ کے فرامین کو آسان اور مختصر انداز میں اس طرح پیش کیا گیا ہے کہ ان کی روشنی میں بچوں کو اپنی سیرت اور کردار سنوارنے میں سہولت ہو گی۔ اور یہ کتاب خاص طور پر بچوں کے...
بوسنیا و ہرزیگووینا (bosnia-herzegovina) یورپ کا ایک نیا ملک ہے جو پہلے یوگوسلاویہ میں شامل تھا۔ اس کے دو حصے ہیں ایک کو وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا کہتے ہیں اور دوسرے کا نام سرپسکا ہے۔ وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا اکثریت مسلمان ہے اور سرپسکا میں مسلمانوں کے علاوہ سرب، کروٹ اور دیگر اقوام بھی آباد ہیں۔ یہ علاقہ یورپ کے جنوب میں واقع ہے۔ اس کا رقبہ 51،129 مربع کلومیٹر ( 19،741 مربع میل) ہے۔ تین اطراف سے کرویئشا کے ساتھ سرحد ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مغربی یورپی اقوام نے اس علاقے کی آزادی کے وقت اس بات کو یقینی بنایا کہ اسے ساحلِ سمندر نہ مل سکے چنانچہ اس کے پاس صرف 26 کلومیٹر کی سمندری پٹی ہے اور کسی بھی جنگ کی صورت میں بوسنیا و ہرزیگووینا کو محصور کیا جا سکتا ہے۔ مشرق میں سربیا اور جنوب میں مونٹینیگرو کے ساتھ سرحد ملتی ہے۔ سب سے بڑا شہر اور دارالحکومت سرائیوو ہے جہاں 1984 کی سرمائی اولمپک کھیلوں کا انعقاد ہوا تھا جب وہ یوگوسلاویہ میں شامل تھا۔ تاحال آخری بار ہونے والی 1991ء کی مردم شماری کے مطابق آبادی 44 لاکھ تھی جو ایک اندازا کے مطابق اب کم ہو کر 39 لاکھ ہو چکی ہے...
آج دنیا سائنس وٹیکنالوجی اور دیگر علوم وفنون میں بہت ترقی کر رہی ہے مگر جب بھی ہم انسانی معاشرے کا جائزہ لیتے ہیں تو ہر طرف چوری‘ بے ایمانی‘ لوٹ کھسوٹ‘ زناکاری وفحاشی‘ کذب بیانی اور وعدہ خلافی‘ مکاری ودغا بازی‘ شروفساد اور قتل وخون ریزی کا بازار گرم نظر آتا ہے۔ علی الاعلان تہذیب وشرافت‘ اخلاق عالیہ اور انسانی قدروں کی پامالی ہو رہی ہے۔ انس سب برائیوں کی وجہ کیا ہے؟ تو ٹھنڈے دماغ سے سوچنے کے بعد ذہن اسی طرف جائے گا کہ تربیت کی کمی ہے اور آج ہمارے معاشرے میں تعلیم یافتہ اور غیرتعلیم یافتہ طبقہ دونوں طرف تربیت کی کمی پائی جاتی ہے اور سب سے زیادہ ضرورت بچوں کی بچپن سے ہی اچھی تربیت کی ضرورت ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اسی موضوع کے حوالے سے ہے جس میں بچوں کی نفسیات کا جائزہ لیتے ہوئے چند اہم باتوں کا تذکرہ کیا گیا ہے اور کتاب کے تین حصے کیے گئے ہیں‘ پہلے حصے میں بچوں کی سائنسی سوجھ بوجھ جس میں بچوں کی نفسیات کی کہانی اور بچوں کے مطالعہ کے نظریے اور طریقے کو بیان کیا گیا ہے اور دوسرے میں بچوں کی زندگی کو موض...
اردو کی بنیاددکن کے قدیم صوفی شعراء اور مذہبی مبلغین نے رکھی ۔ اردو ابتدائی لڑیچر تمام تر مذہبی ہے اور 1350ء سے لے کر 1590ء تک ڈھائی سوسال کے دوران دکن میں اردو کےبے شمار مذہبی رسالے لکھے گئے ۔دکن میں اردو ادب کا پہلا دور 1590ء میں شروع ہوا ۔ 1590ء سے 1730ء تک دکن میں کئی اچھے شاعر اور نثر نگار پیدا ہوئے سچ پوچھیئے تو باقاعدہ اردو ادب کی بنیاد اسی زمانہ میں رکھی گئی۔اس دور کی سب سےا ہم اور مشہور شخصیت شمس الدین ولی اللہ تھے اسے بابائے ریختہ اور اردو شاعری کاباوا آدم کہا جاتا ہے۔اردو ادب کی تاریخ او رارتقاء کےمتعلق متعدد کتب موجود ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب ’’کاروان ادب ‘‘ ڈاکٹر اے وحیدکی تصنیف ہے ۔ اس کتاب کی ترتیب میں نہایت جانفشانی سلیقے اور خوش ذوقی سے کام لیا گیا ہے فورٹ ولیم کے نثر نگاروں سے لے کر کتاب کے تصنیف تک کے تمام ادیبوں کا تذکرہ اس کتاب میں موجود ہے باب اول ادب او ر اس کے اصناف کے متعلق ہے جس میں جملہ ادبی مسائل پر ت...
قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ، شخصیت، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرزعمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک اپنی اصلاح نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے اسلاف کی تاریخ اور ان کی خدمات کو محفوظ نہ رکھے۔اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تصویری تاریخ اسلام‘‘ ڈاکٹر عبد الرؤف کی تاریخ اسلام کے متعلق منفرد کاوش ہے ۔تاریخ اسلام کے اہم موضوع پر اس دلچسپ کتاب کو دنیا بھر میں پہلی تصویری تصنیف ہونے کا اعزاز حاصل ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب کی تدوین اور تشکیل وتزئین میں بہت محنت اور احتیاط سے کام لیا ہے ۔مصنف نے کتاب کا آغاز کائنات کے پہلے انسان اور پہلے نبی حضرت آدم سے شروع کیا ہے اور تمام اسلامی ملکوں کے علاوہ باقی تمام دنیا پر اجمالی نگاہ ڈالی ہے ۔وسطی او...
عدل قرآن کی کریم کی بنیادی اصطلاح ہے اوراہل ایمان کا بنیادی فریضہ ہے او رکسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے ۔ اور عدل اسلامی معاشرے کی اجتماعی ذمہ ذاری ہے ۔ جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں ۔تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے ۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء کی سنت بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔ زیر نظر کتاب’’ عدل‘‘عرفان حس...
آج جو سائنس اہلِ مغرب کے لیے نقطہِ عروج سمجھی جا رہی ہے اور جس نے مسلمانوں کی نظروں کو خیرہ کر کے انہیں احساسِ کمتری کا شکار بنادیا ہے، انہیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اس برگ وبار کو ان کے اسلاف ہی نے کئی صدیوں تک اپنے خونِ جگر سے سینچ کر پروان چڑھایا ہے۔ یہ سائنس جس کے برگ وبار سے دنیا آج لطف اندوز ہورہی ہے اور جو دیگر ضروریاتِ زندگی کی طرح انسانی زندگی کا ایک اٹوٹ حصہ اور لازمہ بن چکی ہے، اس کی تخم ریزی ہمارےمسلمان اباء ہی نے بدستِ خویش کی تھی۔سائنس کی دنیا میں اقوامِ عالم نے ہمارے ہی بزرگوں کی انگشت پکڑ کر چلنا سیکھا ہے۔ سائنس جس پر آپ اہلِ مغرب کی اجارہ داری ہے یہ درحقیقت مسلم خانوادے کی چشم وچراغ ہے، اغیار کے گھرانے اس کے لیے بانجھ تھے۔ اہلِ یونان صرف اس کی تمنا ہی گوشہِ جگر میں پال سکتے تھے کیونکہ ان کے یہاں اس کی تخم پاشی کے لیے سرے سے عوامل ہی ناپید تھے اور یورپ میں حال یہ تھا کہ وہاں ایسی اولاد کی تمنا حاشیہِ خیال میں لانا بھی جرم تھا۔ اگر کوئی اس کی خواہش بھی کرتا تو کلیسا کی آگ میں جلا کر خاکستر کردیا جاتا۔ سائنس اپنے وجود کی...
اصطلاح سے مراد وہ لفظ ہے جو حقیقی یا اپنے اصل معنوں میں استعمال ہونے کے بجائے کسی فن، علم، ثقافت یا علاقے کے حوالے سے مخصوص معنوں میں استعمال ہو۔جیسے ادبی اصطلاحات، تنقیدی اصطلاحات، علمی، فنی و سائنسی اصطلاحات، لسانی اصطلاحات، قانونی اصطلاحات وغیرہ۔الغرض ہر شعبۂ علم و فن اپنی الگ الگ اصطلاحات رکھتا ہے۔اصطلاحات عموماً وہی الفاظ ہوتے ہیں جو روزمرہ زندگی میں بھی بولے جاتے ہیں۔ تاہم کسی خاص علمی یا تکنیکی میدان کے لوگ اس کے معانی کچھ مختلف طے کر لیتے ہیں تاکہ نئے الفاظ گھڑنے کی ضرورت نہ پڑے۔ زیر نظر کتاب’’اصطلاحاتِ قرآن‘‘خواجہ محمد اسلم صاحب کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں قرآن حکیم کی اہم اصطلاحات کی قرآن کی اپنی تفسیر کی روشنی میں بڑی خوبی سے تشریح کی ہے۔ قرآن حکیم کے معانی ومطالب کو ان کے صحیح تناظر میں سمجھنے کا ایک منفرد لغات ہے۔قرآن حکیم کےمعنی ومفہوم کو صحیح وجامع طور پر سمجھنے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بہت مفید ہے ۔(م۔ا)
کامیابی ہر انسان کے لئے الگ معنی و مفہوم رکھتی ہے. ہر شخص کے لیے کامیابی کا ایک الگ معیار ہوتا ہے. اُس کی کامیابی انحصار کرتی ہے کہ اس نے کامیابی کا معیار کیا طے کیا ہے. کسی کے ہاں دولت کامیابی ہے تو کسی کے لیے شہرت. کوئی اپنی خواہش یا خواہشات کی تکمیل کو کامیابی قرار دیتا ہے تو کوئی اقتدار. کسی کے لئے نوکری اور کوٹھی بنگلے کا حصول ہی کامیابی کہلاتی ہے ۔لیکن حقیقی کامیابی یہی ہے کہ جودو زخ سے بچ کر جنت میں داخل کردیا جائے گا۔ زیر نظر کتاب’’شاہراہ کامیابی ‘‘ فائز ایچ سیال کی ایک انگریزی کتاب The Road To Success کا اردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے حصہ اول کا عنوان کامیابی کیسے ممکن ہے ؟ اور حصہ دوم کا عنوان کامیابی کو برقرار رکھیے ۔یہ کتاب ملک بھر میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی اور غیر معمولی کامیاب زندگی کی تشکیل کے لیےآزمودہ رہنما کتاب ہے۔ (م۔ا)
بزرگوں کے تجربات کا ایک حصہ ’’ ٹوٹکے‘‘ کہلاتا ہے۔ ٹوٹکے چند سالوں کا نہیں بلکہ کئی نسلوں کے تجربات کا نچوڑ ہوتے ہیں ۔ ٹوٹکا ایسا آسان حربہ ہوتا ہے جس سے کسی مشکل، بیماری، تکلیف یا مسئلے کا حل کیا جاتا ہے۔ گھروں میں استعمال ہونے والے ٹوٹکے گھریلو ٹوٹکے کہلاتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ ٹی وی ٹوٹکے ‘‘ کوکب خواجہ کی مرتب شدہ ہے یہ کتاب انکے ایک ٹی وی پروگرام ’’ ٹوٹکے ‘‘میں بیان کیے گئے ٹوٹکوں کی کتابی صورت ہے۔ مصنفہ نے ہر شعبہ سے متعلقہ ٹوٹکوں کو ایک ہی جگہ جمع کر دیا ہے تاکہ قارئین اپنا مطلوبہ ٹوٹکہ آسانی سے تلاش کر سکیں ۔ (م۔ا)